49-جُهْدُ الْمُقِلِّ
۴۹-باب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان
2527- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " إِيمَانٌ لا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ لاغُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ " قِيلَ: فَأَيُّ الصَّلاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " طُولُ الْقُنُوتِ " قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " جُهْدُ الْمُقِلِّ " قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ " قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ " قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ: " مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۱۴ (۱۳۲۵)، ۳۴۷ (۱۴۴۹)، حم۳/۴۱۲، دی/ال صلاۃ ۱۳۵ (۱۴۳۱)، ویأتی عند المؤلف برقم۴۹۸۹ (صحیح)
۲۵۲۷- عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے کام افضل ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''ایسا ایمان جس میں شبہ نہ ہو، جہاد جس میں خیانت نہ ہو، اور حج مبرور''، پوچھا گیا: کون سی صلاۃ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''لمبے قیام والی صلاۃ ''، پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ صدقہ جو کم مال والا اپنی محنت کی کمائی سے دے''، پوچھا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ایسی ہجرت جو اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے''، پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے، آپ نے فرمایا: ''اس شخص کا جہاد جو مشرکین سے اپنی جان ومال کے ساتھ جہاد کرے''، پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جس میں آدمی کا خون بہا دیا گیا ہو، اور اس کا گھوڑا ہلاک کر دیا گیا ہو''۔
2528-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ وَالْقَعْقَاعُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ >، قَالُوا: وَكَيْفَ؟ قَالَ: < كَانَ لِرَجُلٍ دِرْهَمَانِ، تَصَدَّقَ بِأَحَدِهِمَا، وَانْطَلَقَ رَجُلٌ إِلَى عُرْضِ مَالِهِ، فَأَخَذَ مِنْهُ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۵۷)، حم (۲/۳۷۹) (حسن)
۲۵۲۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک درہم ایک لاکھ درہم سے بڑھ گیا ''، لوگوں نے (حیرت سے) پوچھا: یہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ''ایک شخص کے پاس دو درہم تھے، ان دو میں سے اس نے ایک صدقہ کر دیا، اور دوسرا شخص اپنی دولت (کے انبار کے) ایک گوشے کی طرف گیا اور اس (ڈھیر) میں سے ایک لاکھ درہم لیا، اور اسے صدقہ کر دیا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ثواب میں دینے والے کی حالت کا لحاظ کیا جاتا ہے نہ کہ دیئے گئے مال کا، اللہ کے نزدیک قدر وقیمت کے اعتبار ایک لاکھ درہم اس غریب کے ایک درہم کے برابر نہیں ہے جس کے پاس صرف دوہی درہم تھے، اور ان دو میں سے بھی ایک اس نے اللہ کی راہ میں دے دیا۔
2529-أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفٍ>، قَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ؟ قَالَ: <رَجُلٌ لَهُ دِرْهَمَانِ؛ فَأَخَذَ أَحَدَهُمَا؛ فَتَصَدَّقَ بِهِ، وَرَجُلٌ لَهُ مَالٌ كَثِيرٌ؛ فَأَخَذَ مِنْ عُرْضِ مَالِهِ مِائَةَ أَلْفٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا>۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۲۸) (حسن)
۲۵۲۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے نکل گیا ''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کیسے؟ آپ نے فرمایا: ''ایک شخص کے پاس دو درہم ہیں، اس نے ان دونوں میں سے ایک لیا اور اسے صدقہ کر دیا۔ دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس بہت زیادہ مال ہے، اس نے اپنے مال (خزانے) کے ایک کنارے سے ایک لاکھ درہم نکالے، اور انہیں صدقہ میں دے دے''۔
2530- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ، فَمَا يَجِدُ أَحَدُنَا شَيْئًا يَتَصَدَّقُ بِهِ حَتَّى يَنْطَلِقَ إِلَى السُّوقِ، فَيَحْمِلَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَجِيئَ بِالْمُدِّ فَيُعْطِيَهُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي لأَعْرِفُ الْيَوْمَ رَجُلا لَهُ مِائَةُ أَلْفٍ مَا كَانَ لَهُ يَوْمَئِذٍ دِرْهَمٌ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱۰ (۱۴۱۵)، الإجارۃ ۱۳ (۲۲۷۳)، تفسیر التوبۃ ۱۱ (۴۶۶۹)، م/الزکاۃ ۲۱ (۱۰۱۸)، ق/الزھد ۱۲ (۴۱۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۱)، حم (۵/۲۷۳) (صحیح)
۲۵۳۰- ابو مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں ـکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دے دیتا۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا۔
2531- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَتَصَدَّقَ أَبُوعَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، وَجَائَ إِنْسَانٌ بِشَيْئٍ أَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا، وَمَا فَعَلَ هَذَا الآخَرُ إِلا رِيَائً، فَنَزَلَتْ { الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لايَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ }۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۵۳۱- ابو مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا تو ابو عقیل رضی الله عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا، اور ایک اور شخص اس سے زیادہ لے کر آیا، تو منافقین اس (پہلے شخص) کے صدقہ کے بارے میں کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ایسے صدقے سے بے نیاز ہے، اور اس دوسرے نے محض دکھاوے کے لئے دیا ہے، تو (اس موقع پر) آیت کریمہ:
''الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ'' (التوبہ: ۷۹) (جو لوگ دل کھول کر خیرات کرنے والے مومنین پر اور ان لوگوں پر جو صرف اپنی محنت ومزدوری سے حاصل کر کے صدقہ دیتے ہیں طعن زنی کرتے ہیں) نازل ہوئی۔