• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74-مَنْ يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلا يُعْطِي بِهِ
۷۴-باب: اس شخص کا بیان جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اور وہ نہ دے​


2570- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلا؟ >، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < رَجُلٌ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَمُوتَ، أَوْ يُقْتَلَ، وَأُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَلِيهِ >، قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ يُقِيمُ الصَّلاةَ وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ وَيَعْتَزِلُ شُرُورَ النَّاسِ، وَأُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ>، قُلْنَا: نَعَمْ يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلا يُعْطِي بِهِ > .
* تخريج: ت/فضائل الجھاد ۱۸ (۱۶۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۰)، حم (۱/۲۳۷، ۳۱۹، ۳۲۲)، دي/الجھاد ۶ (۲۴۴۰) (صحیح)
۲۵۷۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا میں تمہیں لوگوں میں مرتبہ کے اعتبار سے بہترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کا سر تھامے رہے یہاں تک کہ اسے موت آ جائے، یا وہ قتل کر دیا جائے، اور میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتاؤں جو مرتبہ میں اس سے قریب تر ہے''۔ ہم نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! بتایئے، آپ نے فرمایا: ''یہ وہ شخص ہے جو لوگوں سے کٹ کر کسی وادی میں (گوشہ نشین ہو جائے) صلاۃ قائم کرے، زکاۃ دے اور لوگوں کے شر سے الگ تھلگ رہے، اور میں تمہیں لوگوں میں برے شخص کے بارے میں بتاؤں؟ ''، ہم نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! ضرور بتایئے، آپ نے فرمایا: '' وہ شخص ہے جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اور وہ نہ دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75-ثَوَابُ مَنْ يُعْطِي
۷۵-باب: صدقہ وخیرات دینے والے کے ثواب کا بیان​


2571- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيًّا يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ، رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < ثَلاَثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَثَلاثَةٌ يَبْغُضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، أَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ عَزَّوَجَلَّ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ، فَتَخَلَّفَهُ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَالَّذِي أَعْطَاهُ، وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ، نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُؤسَهُمْ؛ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ؛ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَهُزِمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يَفْتَحَ اللَّهُ لَهُ، وَالثَّلاثَةُ الَّذِينَ يَبْغُضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُومُ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۶۱۶ (ضعیف)
(اس کے راوی '' زید بن ظبیان '' لین الحدیث ہیں)
۲۵۷۱- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل محبت کرتا ہے، اور تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل بغض رکھتا ہے، رہے وہ جن سے اللہ محبت کرتا ہے تو وہ یہ ہیں: ایک شخص کچھ لوگوں کے پاس گیا، اور اس نے ان سے اللہ کے نام پر کچھ مانگا، اور مانگنے میں ان کے اور اپنے درمیان کسی قرابت کا واسطہ نہیں دیا۔ لیکن انہوں نے اسے نہیں دیا۔ تو ایک شخص ان لوگوں کے پیچھے سے مانگنے والے کے پاس آیا۔ اور اسے چپکے سے دیا، اس کے اس عطیہ کو صرف اللہ عزوجل جانتا ہو اور وہ جسے اس نے دیا ہے۔ اور کچھ لوگ رات میں چلے اور جب نیند انہیں اس جیسی اور چیزوں کے مقابل میں بہت بھلی لگنے لگی، تو ایک جگہ اترے اور اپنا سر رکھ کر سو گئے، لیکن ایک شخص اٹھا، اور میرے سامنے گڑگڑانے لگا اور میری آیتیں پڑھنے لگا۔ اور ایک وہ شخص ہے جو ایک فوجی دستہ میں تھا، دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی، لوگ شکست کھا کر بھاگنے لگے مگر وہ سینہ تانے ڈٹا رہا یہاں تک کہ وہ مارا گیا، یا اللہ تعالیٰ نے اسے فتح مند کیا۔ اور تین شخص جن سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتا ہے یہ ہیں: ایک بوڑھا زنا کار، دوسرا گھمنڈی فقیر، اور تیسرا ظالم مالدار''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76-تَفْسِيرُ الْمِسْكِينِ
۷۶-باب: مسکین کی تفسیر​


2572- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَاللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، إِنَّ الْمِسْكِينَ الْمُتَعَفِّفُ "، اقْرَؤا إِنْ شِئْتُمْ {لايَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا }۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۳ (۱۴۷۹)، تفسیر البقرۃ ۴۸ (۴۵۳۹)، م/الزکاۃ ۳۴ (۱۰۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۲۱)، حم (۲/۳۹۵) (صحیح)
۲۵۷۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسکین وہ نہیں ہے جسے ایک کھجور یا دو کھجور ایک لقمہ یا دو لقمے (در در) گھماتے اور (گھر گھر) چکر لگواتے ہیں۔ بلکہ مسکین سوال سے بچنے والا ہے ۱؎ اگر تم چاہو تو پڑھو{لايَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا } (البقرہ: ۲۷۳) (وہ لوگوں سے گڑگڑا کر نہیں مانگتے۔)
وضاحت ۱؎: جو ضرورت مند ہوتے ہوئے بھی نہیں مانگتا۔


2573- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <لَيْسَ الْمِسْكِينُ بِهَذَا الطَّوَّافِ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ، تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ"، قَالُوا: فَمَا الْمِسْكِينُ؟ قَال: "الَّذِي لايَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَلايُفْطَنُ لَهُ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ، وَلا يَقُومُ فَيَسْأَلَ النَّاسَ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۳ (۱۴۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۲۹)، ط/صفۃ النبي ۵ (۷) (صحیح)
۲۵۷۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسکین وہ نہیں ہے جو اس طرح لوگوں کے پاس چکر لگائے کہ ایک لقمہ دو لقمے یا ایک کھجور دو کھجوریں اسے در در پھرائیں ''، لوگوں نے پوچھا: پھر مسکین کون ہے؟ فرمایا: '' مسکین وہ ہے جس کے پاس اتنا مال ودولت نہ ہو کہ وہ اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے دوسروں کا محتاج نہ رہے، اور وہ تاڑا بھی نہ جا سکے کہ وہ مسکین ہے کہ اسے ضرورت مند سمجھ کر صدقہ دیا جائے۔ اور نہ ہی وہ لوگوں کے سامنے مانگنے کے لیے ہاتھ پھیلائے کھڑا ہوتا ہے''۔


2574- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ الأُكْلَةُ وَالأُكْلَتَانِ، وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ "، قَالُوا: فَمَا الْمِسْكِينُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: " الَّذِي لا يَجِدُ غِنًى، وَلا يَعْلَمُ النَّاسُ حَاجَتَهُ، فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۲۳ (۱۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷۷)، حم (۲/۲۶۰) (صحیح)
۲۵۷۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسکین وہ نہیں ہے جسے ایک لقمے دو لقمے اور ایک کھجور، دو کھجور در در پھرائیں ''۔ لوگوں نے کہا: پھر مسکین کون ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''مسکین وہ ہے: جو مالدار نہ ہو، اور لوگ اس کی محتاجی وحاجت مندی کو جان بھی نہ سکیں کہ اسے صدقہ دیں ''۔


2575- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ. قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ - وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي؛ فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِنْ لَمْ تَجِدِي شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلا ظِلْفًا مُحْرَقًا؛ فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۵۶۶ (صحیح)
۲۵۷۵- ام بجید رضی الله عنہا (جوان عورتوں میں سے ہیں جن ہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: (کبھی ایسا ہوتا ہے) کہ مسکین میرے دروازے پر آ کھڑا ہوتا ہے، اور میں اسے دینے کے لیے کوئی چیز موجود نہیں پاتی؟ آپ نے فرمایا: ''اگر تم اسے دینے کے لیے صرف جلی ہوئی کُھر ہی پاؤ تو اسے وہی دے دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
77-الْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ
۷۷-باب: گھمنڈی فقیر کا بیان​


2576- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْعَائِلُ الْمَزْهُوُّ، وَالإِمَامُ الْكَذَّابُ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۵)، وقد أخرجہ: م/الإیمان ۴۶ (۱۰۷)، حم (۲/۴۳۳، ۴۸۰) (حسن صحیح)
۲۵۷۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین طرح کے لوگ ہیں جن سے اللہ عزوجل قیامت کے دن بات نہیں کرے گا: بوڑھا زنا کار، گھمنڈی فقیر، جھوٹا امام''۔


2577- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: <أَرْبَعَةٌ يَبْغُضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْبَيَّاعُ الْحَلافُ، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالشَّيْخُ الزَّانِي، وَالإِمَامُ الْجَائِرُ >۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۹۲) (صحیح)
۲۵۷۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''چار طرح کے لوگ ہیں جن سے اللہ بغض رکھتا ہے: قسمیں کھا کھا کر بیچنے والا، گھمنڈی فقیر، بوڑھا زنا کار، ظالم امام (حاکم) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
78-فَضْلُ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ
۷۸-باب: بیواؤں کے لیے محنت کرنے والے کی فضیلت کا بیان​


2578- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ >۔
* تخريج: خ/النفقات۱ (۵۳۵۳)، الأدب۲۵ (۶۰۰۶)، ۲۶ (۶۰۰۷)، م/الزھد۲ (۲۹۸۲)، ت/البر۴۴ (۱۹۶۹)، ق/التجارات۱ (۲۱۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۱۴)، حم (۲/۳۶۱) (صحیح)
۲۵۷۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیوہ عورت اور مسکین پر خرچ کرنے کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
79-الْمُؤَلَّفَةُ قُلُوبُهُمْ
۷۹-باب: مولفۃ القلوب (جنہیں تالیف قلب کے لیے دیا گیا ہو) کا بیان​


2579- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ - وَهُوَ بِالْيَمَنِ - بِذُهَيْبَةٍ بِتُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلابٍ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ - وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ - فَقَالُوا: تُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا؟ قَالَ: " إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لأَتَأَلَّفَهُمْ"، فَجَائَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ! قَالَ: <فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ إِنْ عَصَيْتُهُ، أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الأَرْضِ وَلاتَأْمَنُونِي؟ > ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ، يَرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَؤنَ الْقُرْآنَ لا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الإِسْلامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الأَوْثَانِ، يَمْرُقُونَ مِنْ الإِسْلامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ، لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ >۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۶ (۳۳۴۴)، والمغازی ۶۱ (۴۳۵۱)، وتفسیرالتوبۃ۱۰ (۴۶۶۷)، التوحید ۲۳ (۷۴۳۲)، ۵۷ (۷۵۶۲) م/الزکاۃ ۴۷ (۱۰۶۳)، د/السنۃ۳۱ (۴۷۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۲)، حم۳/۶۸، ۷۲، ۷۳، ویأتی عند المؤلف فی تحریم الدم ۲۶ (برقم۴۱۰۶) (صحیح)
۲۵۷۹- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مٹی ملا ہوا نا صاف سونے کا ایک ڈلا بھیجا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے چار افراد: اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فرازی، اور علقمہ بن علاثہ جو عامری تھے پھر وہ بنی کلاب کے ایک فرد بن گئے، اور زید جو طائی تھے پھر بنی نبہان میں سے ہو گئے، کے درمیان تقسیم کر دیا۔ (یہ دیکھ کر) قریش کے لوگ غصہ ہو گئے۔ راوی نے دوسری بار کہا: قریش کے سر کردہ لوگ غصہ ہو گئے، اور کہنے لگے کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیتے ہیں؟! آپ نے فرمایا: ''میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی تالیف قلب کروں (یعنی انہیں رجھا سکوں) ''، اتنے میں گھنی داڑھی والا، ابھرے گالوں والا دھنسی آنکھوں والا، ابھری پیشانی والا، منڈے سر والا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: محمد اللہ سے ڈرو، آپ نے فرمایا: '' اگر میں ہی اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کرنے لگوں گا تو پھر اللہ عزوجل کی تابعداری کون کرے گا؟ وہ مجھے سارے زمین والوں میں اپنا امین (معتمد) سمجھتا ہے، اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے''، پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو حاضرین میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی (لوگوں کا خیال ہے کہ وہ خالد بن ولید رضی الله عنہ تھے) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۱؎، اہل اسلام کو قتل کریں گے، اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ یہ لوگ اسلام سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم کو چھیدتا ہوا نکل جاتا ہے۔ اگر میں نے انہیں پایا، تو میں انہیں قوم عاد کی طرح قتل کر دوں گا''۔
وضاحت ۱؎: یہ خارجی لوگ ہیں جن کا ظہور علی رضی الله عنہ کی خلافت میں ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
80-الصَّدَقَةُ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ
۸۰-باب: دوسرے کا قرضہ اپنے ذمہ لینے والے شخص کو صدقہ دینے کا بیان​


2580- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، ح و أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ فِيهَا، فَقَالَ: < إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لاتَحِلُّ إِلا لِثَلاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ بَيْنَ قَوْمٍ، فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَ >۔
* تخريج: م/الزکاۃ۳۶ (۱۰۴۴)، د/الزکاۃ ۲۶ (۱۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۸)، حم (۳/۴۷۷، و۵/۶۰)، دي/الزکاۃ۳۷ (۱۶۸۵)، ویأتی عند المؤلف برقم۲۵۹۲ (صحیح)
۲۵۸۰- قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، تومیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ''مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے قوم کے کسی شخص کے قرض کی ضمانت لے لی ہو (پھر وہ ادا نہ کر سکے)، تو وہ دوسرے سے مانگے یہاں تک کہ اسے ادا کر دے، پھر رک جائے ''۔


2581- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَ اور، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ: أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ! حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ، فَنَأْمُرَ لَكَ قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الصَّدَقَةَ لاتَحِلُّ إِلا لأَحَدِ ثَلاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ ثَلاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ، قَدْ أَصَابَتْ فُلانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، فَمَا سِوَى هَذَا مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا >۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۵۸۱- قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس (ادائیگی کے لیے روپے) مانگنے آیا، تو آپ نے فرمایا: ''اے قبیصہ رکے رہو۔ (کہیں سے) صدقہ آ لینے دو، تو ہم تمہیں اس میں سے دلوا دیں گے''، وہ کہتے ہیں ـ: پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے قبیصہ! صدقہ تین طرح کے لوگوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے: وہ شخص جو کسی کا بوجھ خود اٹھا لے ۱؎ تو اس کے لیے مانگنا درست ہے، یہاں تک کہ اس سے اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اور (دوسرا) وہ شخص جو کسی ناگہانی آفت کا شکار ہو جائے، اور وہ اس کا مال تباہ کر دے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اسے پالے، پھر رک جائے، (تیسرا) وہ شخص جو فاقہ کا شکار ہو گیا ہو یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد گواہی دیں کہ ہاں واقعی فلاں شخص فاقہ کا مارا ہوا ہے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے گزارہ کا انتظام ہو جائے، ان کے علاوہ مانگنے کی جو بھی صورت ہے حرام ہے، اے قبیصہ! اور جو کوئی مانگ کر کھاتا ہے حرام کھاتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی کا قرض وغیرہ اپنے ذمہ لے لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
81-الصَّدَقَةُ عَلَى الْيَتِيمِ
۸۱-باب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان​


2582- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي هِلالٌ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ؛ فَقَالَ: < إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةٍ > وَذَكَرَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ، تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا يُكَلِّمُكَ؟ قَالَ: وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ يَمْسَحُ الرُّحَضَائَ، وَقَالَ: " أَشَاهِدٌ السَّائِلُ؟ إِنَّهُ لا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلا آكِلَةُ الْخَضِرِ؛ فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلْتَ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ، ثُمَّ بَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ إِنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلا يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۸ (۹۲۱) (مختصراً)، الزکاۃ ۴۷ (۱۴۶۵)، الجھاد ۳۷ (۲۸۴۲)، الرقاق ۷ (۶۴۲۷)، م/الزکاۃ ۴۱ (۱۰۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۶)، وقد أخرجہ: ق/الفتن۱۸ (۳۹۹۵)، حم (۳/۷، ۲۱، ۹۱) (صحیح)
۲۵۸۲- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، ہم بھی آپ کے ارد گرد بیٹھے، آپ نے فرمایا: ''اپنے بعد میں تمہارے متعلق دنیا کی رونق وشادابی جس کی تمہارے اوپر بہتات کر دی جائے گی ۱؎ سے ڈر رہا ہوں ''، پھر آپ نے دنیا اور اس کی زینت کا ذکر کیا۔ تو ایک شخص کہنے لگا: کیا خیر شر لے کر آئے گا؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خاموش رہے۔ تو اس سے کہا گیا: تیرا کیا معاملہ ہے کہ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بات کرتا ہے، اور وہ تجھ سے بات نہیں کرتے؟ اس وقت ہم نے دیکھا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی تھی۔ پھر وحی موقوف ہوئی تو آپ پسینہ پوچھنے لگے، اور فرمایا: '' کیا پوچھنے والا موجود ہے؟ بیشک خیر شر نہیں لاتا ہے، مگر خیر اس سبزہ کی طرح ہے جسے موسم ربیع (بہار) اگاتا ہے، (جانور کو بد ہضمی سے) مار ڈالتا ہے، یا مرنے کے قریب کر دیتا ہے مگر اس گھاس کو کھانے والے کو (نقصان نہیں پہنچاتا) جو کھائے یہاں تک کہ جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جائیں تو وہ دھوپ میں جا کر سورج کا سامنا کرے، اور پائخانہ پیشاب کرے، پھر (جب بھوک محسوس کرے تو) پھر چرے (اس طرح) یقینا یہ مال بھی ایک سرسبز وشیریں چیز ہے۔ وہ مسلمان کا کیا ہی بہترین ساتھی ہے اگر وہ اس سے یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کودے، اور جو شخص ناحق مال حاصل کرتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور یہ قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ ہو گا'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی میرے بعد جو فتوحات کا سلسلہ شروع ہوگا اور جو مال ودولت اس سے تمہیں حاصل ہوگی، اس سے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم دنیا کی رنگینیوں اور عیش وعشرت میں پڑ کر اللہ تعالیٰ سے غافل نہ ہو جاؤ، اور آخرت کو بھول بیٹھو۔
وضاحت ۲؎: کہ اس نے مجھے ناحق حاصل کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
82-الصَّدَقَةُ عَلَى الأَقَارِبِ
۸۲-باب: رشتہ داروں کو صدقہ دینے کا بیان​


2583- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعَلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَعَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ >۔
* تخريج: د/الصیام ۲۱ (۲۳۵۵)، ت/الزکاۃ ۲۶ (۶۵۸)، الصوم ۱۰ (۶۹۵)، ق/الصیام ۲۵ (۱۶۹۹)، الزکاۃ ۲۸ (۱۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۶)، حم۴/۱۸، ۲۱۴، دی/الزکاۃ۳۸ (۱۷۲۱) (صحیح)
۲۵۸۳- سلمان بن عامر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''مسکین کو صدقہ کرنا صرف صدقہ ہے، اور رشتہ دار مسکین کو صدقہ کرنا صدقہ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی ''۔


2584- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللَّهِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَائِ: < تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ >، قَالَتْ: وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ، فَقَالَتْ لَهُ: أَيَسَعُنِي أَنْ أَضَعَ صَدَقَتِي فِيكَ، وَفِي بَنِي أَخٍ لِي يَتَامَى؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: سَلِي عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ امْرَأَةٌ مِنْ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا: زَيْنَبُ، تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا بِلالٌ فَقُلْنَا لَهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلْهُ عَنْ ذَلِكَ، وَلا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ، فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَنْ هُمَا، قَالَ: زَيْنَبُ، قَالَ: "أَيُّ الزَّيَانِبِ؟ " قَالَ: زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِاللَّهِ، وَزَيْنَبُ الأَنْصَارِيَّةُ، قَالَ: < نَعَمْ، لَهُمَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۴۸ (۱۴۶۶)، م/الزکاۃ ۱۴ (۱۰۰۰)، ت/الزکاۃ ۱۲ (۶۳۵، ۶۳۶)، ق/الزکاۃ ۲۴ (۱۸۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۸۷)، حم (۳/۵۰۲، و۶/۳۶۳)، دي/الزکاۃ۲۳ (۱۶۶۱) (صحیح)
۲۵۸۴- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی بیوی زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ''تم صدقہ دو اگر چہ اپنے زیوروں ہی سے سہی''، وہ کہتی ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ (میرے شوہر) تنگ دست ومفلس تھے، تومیں نے ان سے پوچھا: کیا میرے لیے یہ گنجائش ہے کہ میں اپنا صدقہ آپ کو اور اپنے یتیم بھتیجوں کودے دیا کروں؟ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: اس بارے میں تم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھو۔ زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ انصار کی ایک عورت اسے بھی زینب ہی کہا جاتا تھا آپ کے دروازے پر کھڑی ہے، وہ بھی اسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی جس کے بارے میں میں پوچھنا چاہتی تھی۔ اتنے میں بلال رضی الله عنہ اندر سے نکل کر ہماری طرف آئے، توہم نے ان سے کہا: آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس جائیں، اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھیں، اور آپ کو یہ نہ بتائیں کہ ہم کون ہیں، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گئے (اور آپ سے پوچھا) آپ نے پوچھا: یہ دونوں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: زینب، آپ نے فرمایا: کون سی زینب؟ انہوں نے کہا: ایک زینب تو عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی بیوی، اور ایک زینب انصار میں سے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''ہاں (درست ہے) انہیں دوہرا ثواب ملے گا ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقے کا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
83-الْمَسْأَلَةُ
۸۳-باب: لوگوں سے مانگنا اور سوال کرنا کیسا ہے؟​
ٍ

2585- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < لأَنْ يَحْتَزِمَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةَ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهَا خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلا فَيُعْطِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۰ (۱۴۷۰)، ۵۳ (۱۴۸۰)، والبیوع ۱۵ (۲۰۷۴)، والمساقاۃ ۱۳ (۲۳۷۴)، م/الزکاۃ ۳۵ (۱۰۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۳۱، وقد أخرجہ: ت/الزکاۃ ۳۸ (۶۸۰)، ق/الزکاۃ ۲۵ (۱۸۳۶)، حم (۲/۴۵۵) (صحیح)
۲۵۸۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم میں سے کوئی لکڑیوں کا ایک گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے، پھر اسے بیچے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی سے مانگے، تو اسے دے یا نہ دے ''۔


2586- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةٌ مِنْ لَحْمٍ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۵۲ (۱۴۷۴)، م/الزکاۃ۳۵ (۱۰۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۰۲)، حم (۲/۱۵، ۸۸) (صحیح)
۲۵۸۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہوگا''۔


2587- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بِسْطَامَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَعْطَاهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < لَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِي الْمَسْأَلَةِ، مَا مَشَى أَحَدٌ إِلَى أَحَدٍ يَسْأَلُهُ شَيْئًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۶۰)، حم (۵/۶۵) (حسن)
(تراجع الالبانی ۴۸۶، صحیح الترغیب والترہیب ۷۹۶)
۲۵۸۷- عائذ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے مانگا تو آپ نے اسے دیا۔ جب (وہ لوٹ کر چلا اور) اس نے اپنا پیر دروازے کے چوکھٹ پر رکھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم لوگ جان پاتے کہ بھیک مانگنے میں کیا (برائی) ہے تو کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جاتا ''۔
 
Top