• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
94-مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ
۹۴-باب: جس شخص کو اللہ تعالیٰ بغیر مانگے مال دے دے​


2605- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ الْمَالِكِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا فَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ، أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: خُذْ مَا أَعْطَيْتُكَ، فَإِنِّي قَدْعَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ قَوْلِكَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَ؛ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۵۱ (۱۴۷۳)، الأحکام۱۷ (۷۱۶۳)، م/الزکاۃ۳۷ (۱۰۴۵)، د/الزکاۃ۲۸ (۱۶۴۷)، الخراج والإمارۃ۱۰ (۲۹۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۸۷)، حم۱/۱۷، ۴۰، ۵۲، ۲/۹۹، دي/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۸۸، ۱۶۸۹)، وسیأتی بعد ھذا بأرقام۲۶۰۶-۲۶۰۸ (صحیح)
۲۶۰۵- عبداللہ بن ساعدی مالکی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے مجھے صدقہ پر عامل بنایا، جب میں اس سے فارغ ہوا اور اسے ان کے حوالے کر دیا، تو انہوں نے اس کام کی مجھے اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے ان سے عرض کیا کہ میں نے یہ کام صرف اللہ عزوجل کے لیے کیا ہے، اور میرا اجر اللہ ہی کے ذمہ ہے، تو انھوں نے کہا: ـ میں تمہیں جو دیتا ہوں وہ لے لو، کیونکہ میں نے بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک کام کیا تھا، اور میں نے بھی آپ سے ویسے ہی کہا تھا جو تم نے کہا ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''جب تمھیں کوئی چیز بغیر مانگے ملے تو (اسے) کھاؤ، اور (اس میں سے) صدقہ کرو ''۔


2606- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَبُوعُبَيْدِاللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُوَيْطِبِ بْنِ عَبْدِالْعُزَّى، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ السَّعْدِيِّ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الشَّامِ، فَقَالَ، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَعْمَلُ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ الْمُسْلِمِينَ؛ فَتُعْطَى عَلَيْهِ عُمَالَةً فَلا تَقْبَلُهَا؟، قَالَ: أَجَلْ، إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنِّي أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ وَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْمَالَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، وَإِنَّهُ أَعْطَانِي مَرَّةً مَالا، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ: " مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذَا الْمَالِ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، وَلا إِشْرَافٍ فَخُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ، أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ، وَمَا لا؛ فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۶۰۶- عبد اللہ بن السعدی القرشی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ شام سے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام پر عامل بنائے جاتے ہو، اور اس پر جو تمہیں اجرت دی جاتی ہے تو اسے تم قبول نہیں کرتے، تو انہوں نے کہا: ہاں یہ صحیح ہے، میرے پاس گھوڑے ہیں، غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں (اللہ کا شکر ہے کوئی کمی نہیں ہے) میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ توعمر رضی الله عنہ نے کہا: جو تم چاہتے ہو وہی میں نے بھی چاہا تھا۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے مال دیتے تومیں عرض کرتا: اسے آپ اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، ایک بار آپ نے مجھے مال دیاتو میں نے عرض کیا: آپ اسے اس شخص کو دے دیجیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، تو آپ نے فرمایا: ''اللہ عزوجل اس مال میں سے جو تمھیں بغیر مانگے اور بغیر لالچ کئے دے، اسے لے لو، چاہو تم (اسے اپنے مال میں شامل کر کے) مالدار بن جاؤ، اور چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ اور جو نہ دے اسے لینے کے پیچھے مت پڑو ''۔


2607- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِالْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالا < فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ رَدَدْتَهَا؟ ؛ فَقُلْتُ: بَلَى؛ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ، فَقُلْتُ: لِي أَفْرَاسٌ وَأَعْبُدٌ، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَلاَ تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ، مِثْلَ الَّذِي أَرَدْتَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ، أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ، مَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لا، فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۵ (صحیح)
۲۶۰۷- عبداللہ بن السعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس ان کی خلافت کے زمانہ میں آئے، تو عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ تم عوامی کاموں میں سے کسی کام کے ذمہ دار ہوتے ہو اور جب تمھیں مزدوری دی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے لوٹا دیتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں (صحیح ہے) اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: اس سے تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میرے پاس گھوڑے، غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں (مجھے کسی چیز کی محتاجی نہیں ہے) میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو۔ تو عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: ایسا نہ کرو کیونکہ میں بھی یہی چاہتا تھا جوتم چاہتے ہو (لیکن اس کے باوجود) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مجھے عطیہ (بخشش) دیتے تھے تو میں عرض کرتا تھا: اسے میرے بجائے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، تو آپ فرماتے: ''اسے لے کر اپنے مال میں شامل کر لو، یا صدقہ کر دو، سنو! تمہارے پاس اس طرح کا جو بھی مال آئے جس کا نہ تم حرص رکھتے ہو اور نہ تم اس کے طلب گار ہو تو وہ مال لے لو، اور جواس طرح نہ آئے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ ڈالو''۔


2608- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِالْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالاً؛ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ؟ فَقُلْتُ: إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ: فَلا تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ، فَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً، فَقُلْتُ، أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاسَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لا فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۵ (صحیح)
۲۶۰۸- عبداللہ بن السعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے زمانہ خلافت میں ان کے پاس آئے تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم عوامی کاموں میں سے کسی کام کے والی ہوتے ہو تو جب تمہیں اجرت دی جاتی ہے تو تم اسے نا پسند کرتے ہو؟ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: کیوں نہیں (ایسا تو ہے) انہوں نے کہا: اس سے تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے، اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: ایسا نہ کرو، کیونکہ میں بھی وہی چاہتا تھا جو تم چاہتے ہو۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے عطایا (بخشش) دیتے تھے، تو میں عرض کرتا تھا: آپ اسے دے دیں جو مجھ سے زیادہ اس کا ضروت مند ہو، یہاں تک کہ ایک بار آپ نے مجھے کچھ مال دیا، میں نے کہا: آپ اسے اس شخص کو دے دیں جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے لے کر اپنے مال میں شامل کر لو، نہیں تو صدقہ کر دو۔ (سنو!) اس مال میں سے جو بھی تمہیں بغیر کسی لالچ کے اور بغیر مانگے ملے اس کو لے لو، اور جو نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑو''۔


2609- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ، فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ: <خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، وَمَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لاَ؛ فَلاَتُتْبِعْهُ نَفْسَكَ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۱ (۱۴۷۳)، الأحکام ۱۷ (۷۱۶۴)، م/الزکاۃ ۳۷ (۱۰۴۵)، تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۰)، حم (۱/۲۱، دي/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۸۸) (صحیح)
۲۶۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا: آپ اسے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ یہاں تک کہ ایک بار آپ نے مجھے کچھ مال دیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: اسے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا حاجت مند ہو، تو آپ نے فرمایا: ''تم لے لو، اور اس کے مالک بن جاؤ، اور اسے صدقہ کر دو، اور جو مال تمہیں اس طرح ملے کہ تم نے اسے مانگا نہ ہو اور اس کی لالچ کی ہو تو اسے قبول کر لو، اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ ڈالو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
95-بَاب اسْتِعْمَالِ آلِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّدَقَةِ
۹۵-باب: آل رسول صلی الله علیہ وسلم کو صدقہ پر عامل بنانے کا بیان​


2610- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيِّ أَنَّ عَبْدَالْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ قَالَ لِعَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ وَالْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ: ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُولاَ لَهُ: اسْتَعْمِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلَى الصَّدَقَاتِ، فَأَتَى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَالَ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لايَسْتَعْمِلُ مِنْكُمْ أَحَدًا عَلَى الصَّدَقَةِ، قَالَ عَبْدُالْمُطَّلِبِ: فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ حَتَّى أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَنَا: < إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ، وَإِنَّهَا لا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ، وَلا لآلِ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ >۔
* تخريج: م/الزکاۃ۵۱ (۱۰۷۲)، د/الخراج والإمارۃ۲۰ (۲۹۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۷)، حم۴/۱۶۶ (صحیح)
۲۶۱۰- عبدالمطلب بن ربیعہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد ربیعہ بن حارث نے عبدالمطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس رضی الله عنہم سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس جاؤ، اور آپ سے کہو کہ اللہ کے رسول! آپ ہمیں صدقہ پر عامل بنا دیں، ہم اسی حال میں تھے کہ علی رضی الله عنہ آ گئے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تم دونوں میں سے کسی کو بھی صدقہ پر عامل مقرر نہیں فرمائیں گے۔ عبدالمطلب کہتے ہیں: (ان کے ایسا کہنے کے باوجود بھی) میں اور فضل دونوں چلے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو آپ نے ہم سے فرمایا: ''یہ صدقہ جو ہے یہ لوگوں کا میل ہے، یہ محمد کے لیے اور محمد صلی الله علیہ وسلم کے آل کے لیے جائز نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
96-بَاب ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ
۹۶-باب: لوگوں کے بھانجے کا شمار بھی انہیں ہی میں ہوتا ہے​


2611- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ: أَسَمِعْتَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ > قَالَ: نَعَمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸)، حم (۳/۱۱۹، ۱۷۱، ۲۲۲، ۲۳۱، دي/السیر ۸۲ (۲۵۶۹) (صحیح)
۲۶۱۱- شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو ایاس معاویہ بن قرہ سے پوچھا: کیا آپ نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' لوگوں کا بھانجا بھی انہیں میں سے ہوتا ہے''۔ انہوں نے کہا: ہاں (میں نے سنا ہے)۔


2612- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: < ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ >۔
* تخريج: خ/المناقب۱۴ (۳۵۱۶)، الفرائض۲۴ (۶۷۶۱)، م/الزکاۃ۴۶ (۱۰۵۹) مطولا، ت/المناقب ۶۶ (۳۹۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴)، حم (۳/۱۷۲، ۱۷۳، ۱۸۰، ۲۲۲، ۲۷۵، ۲۷۶، ۲۷۷) (صحیح)
۲۶۱۲- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' لو گوں کا بھانجا بھی انہیں میں سے ہوتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
97-بَابُ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ
۹۷-باب: لوگوں کا غلام بھی انہیں میں شمار ہوگا​


2613- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَرَادَ أَبُورَافِعٍ أَنْ يَتْبَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِنَّ الصَّدَقَةَ لاتَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ >۔
* تخريج: د/الزکاۃ۲۹ (۱۶۵۰)، ت/الزکاۃ۲۵ (۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۱۸)، حم (۶/۸، ۱۰، ۳۹۰) (صحیح)
۲۶۱۳- ابو رافع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ پر عامل مقرر فرمایا، تو ابو رافع ۱؎ نے بھی اس کے ساتھ جانا چاہا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں ہے، لوگوں کا غلام بھی انہیں میں سے شمار ہوتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: ابو رافع رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے غلام تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
98- الصَّدَقَةُ لا تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
۹۸-باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے لیے صدقہ وزکاۃ کے جائز نہ ہونے کا بیان​


2614- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِشَيْئٍ سَأَلَ عَنْهُ: "أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟ " فَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، لَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، بَسَطَ يَدَهُ۔
* تخريج: ت/الزکاۃ۲۵ (۶۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۶)، حم (۵/۵) (حسن صحیح)
۲۶۱۴- بہز بن حکیم کے دادا (معاویہ بن حیدہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو آپ نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا یہ ہدیہ ہے تو آپ (کھانے کے لیے) اپنا ہاتھ بڑھاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
99-إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ
۹۹-باب: صدقہ وزکاۃ بدل کر ہدیہ ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان​


2615- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَتُعْتِقَهَا، وَإِنَّهُمْ اشْتَرَطُوا وَلائَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَخُيِّرَتْ حِينَ أُعْتِقَتْ، وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقِيلَ: هَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ " وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۱ (۱۴۹۳)، العتق ۱۰ (۲۵۳۶)، الھبۃ ۷ (۲۵۷۸)، النکاح ۱۸ (۵۰۹۷)، الطلاق ۱۴ (۵۲۷۹)، ۱۷ (۵۲۸۴)، والأطعمۃ ۳۱ (۵۴۳۰)، الکفارات ۸ (۶۷۱۷)، الفرائض ۱۹ (۶۷۵۱)، ۲۰ (۶۷۵۴)، ۲۲ (۶۷۵۷)، ۲۳ (۶۷۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۳۰)، وقد أخرجہ: م/الزکاۃ۵۲ (۱۰۷۵)، العتق ۲ (۱۵۰۴)، د/الفرائض ۱۲ (۲۹۱۶)، الطلاق ۱۹ (۲۲۳۳)، ت/البیوع ۳۳ (۱۲۵۶)، الولاء ۱ (۲۱۲۵)، ق/الطلاق ۲۹ (۲۰۷۴)، ط/الطلاق ۱۰ (۲۵)، حم۶/۴۲، ۴۶، ۱۱۵، ۱۲۳، ۱۷۰، ۱۷۲، ۱۷۵، ۱۷۸، ۱۸۰، ۱۹۱، ۲۰۷، ۲۰۹، ویأتي عند المؤلف ۳۴۸۰ (صحیح)
(یہ روایت ''وکان زوجھا عبدا'' کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، اور ''کان حرا'' کا لفظ صرف '' الحکم عن الأسود عن عائشۃ '' کے طریق میں ہے، جو بقول امام بخاری راوی ''حکم'' کا ارسال ہے)
۲۶۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ رضی الله عنہا کو خرید کر آزاد کر دینا چاہا، لیکن ان کے مالکان نے ولاء (ترکہ) خود لینے کی شرط لگائی۔ تو انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: ''اسے خرید لو، اور آزاد کر دو، ولاء (ترکہ) اسی کا ہے جو آزاد کرے''، اور جس وقت وہ آزاد کر دی گئیں تو انہیں اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے شوہر کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں۔ (اسی درمیان) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، کہا گیا کہ یہ ان چیزوں میں سے ہے جو بریرہ رضی الله عنہا پر صدقہ کیا جاتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ''یہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے''، ان کے شوہر آزاد تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
100- شِرَائُ الصَّدَقَةِ
۱۰۰-باب: صدقہ خریدنے کا بیان​


2616- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ- قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ- عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، وَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: < لاَ تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۹ (۱۴۹۰)، الھبۃ ۳۰ (۲۶۲۳)، ۳۷ (۲۶۳۶)، الوصایا ۳۱ (۲۹۷۰)، الجھاد ۱۱۹ (۲۹۷۰)، ۱۳۷ (۳۰۰۳)، م/الھبات ۱ (۱۶۲۰)، ق/الصدقات ۱ (۲۳۹۰)، ۲ (۱۳۹۲)، ما/الزکاۃ ۲۶ (۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۸۵)، حم (۱/ ۲۵، ۳۷، ۴۰، ۵۴) (صحیح)
۲۶۱۶- اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے (ایک آدمی کو) ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا تو اسے اس شخص نے برباد کر دیا، تو میں نے سوچا کہ میں اسے خرید لوں، خیال تھا کہ وہ اسے سستا ہی بیچ دے گا، میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ''تم اسے مت خریدو گر چہ وہ تمھیں ایک ہی درہم میں دے دے، کیونکہ صدقہ کر کے پھر اسے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسے چاٹتا ہے''۔


2617- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ لرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ شِرَائَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < لا تَعْرِضْ فِي صَدَقَتِكَ >۔
* تخريج: ت/الزکاۃ ۳۲ (۶۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۶) (صحیح)
۲۶۱۷- عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا، پھر دیکھا کہ وہ گھوڑا بیچا جا رہا ہے، تو انہوں نے اسے خرید نے کا ارادہ کیا، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''تم اپنے صدقے میں آڑے نہ آؤ ''۔


2618- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُجَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَوَجَدَهَا تُبَاعُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْمَرَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < لاتَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۹ (۱۴۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۸۲) (صحیح)
۲۶۱۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا، اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ بیچا جا رہا ہے۔ تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس بارے میں اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ''اپنا صدقہ واپس نہ لو''۔


2619- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَيَزِيدُ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أَسِيدٍ أَنْ يَخْرُصَ الْعِنَبَ؛ فَتُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا "۔
* تخريج: د/الزکاۃ۱۳ (۱۶۰۳)، ت/الزکاۃ۱۷ (۶۴۴)، ق/۱۸ (۱۸۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۸) (حسن الإسناد)
(حدیث کی سند میں ارسال ہے، اور یہ سعید بن مسیب کی مرسل ہے، اور یہ بات معلوم ہے کہ سب سے صحیح مراسیل سعید بن مسیب ہی کی ہیں)
۲۶۱۹- تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو (درخت پر لگے) انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا تاکہ اس کی زکاۃ کشمش سے ادا کی جا سکے، جیسے درخت پر لگی کھجوروں کی زکاۃ پکی کھجور سے ادا کی جاتی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق اس کے باب ''صدقہ خریدنے کا بیان'' سے نظر نہیں آتا، ممکن ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ ''جب درخت پر لگے پھل کا تخمینہ لگا کر مالک کے گھر میں موجود کھجور سے اس کی زکاۃ لے لی گئی تو گویا یہ بیع ہو گئی ''، اور تب عمر رضی الله عنہ کے واقعہ میں ممانعت تنزیہ پہ محمول کی جائے گی، واللہ اعلم۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

24-كِتَاب مَنَاسِكِ الْحَجِّ
۲۴- کتاب: حج کے احکام ومناسک


1-بَاب وُجُوبِ الْحَجِّ
۱-باب: حج کی فرضیت کا بیان​


2620- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ - وَاسْمُهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمْ الْحَجَّ "؛ فَقَالَ رَجُلٌ: فِي كُلِّ عَامٍ؟ ؛ فَسَكَتَ عَنْهُ، حَتَّى أَعَادَهُ ثَلاثًا، فَقَالَ: " لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِهَا ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِالشَّيْئِ؛ فَخُذُوا بِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْئٍ فَاجْتَنِبُوهُ "۔
* تخريج: م/الحج ۷۳ (۱۳۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۶۷)، حم (۲/۵۰۸) وقد أخرجہ: خ/الاعتصام ۲ (۷۲۸۸)، ت/العلم ۱۷ (۲۶۷۹)، ق/المقدمۃ۱ (۲)، حم (۲/۲۴۷، ۲۵۸، ۳۱۳، ۴۲۸، ۴۴۸، ۴۵۷، ۴۶۷، ۴۸۲، ۴۹۵، ۵۰۲) (صحیح)
۲۶۲۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیاتو فرمایا: ''اللہ عزوجل نے تم پر حج فرض کیا ہے '' ایک شخص نے پوچھا: کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے یہاں تک اس نے اسے تین بار دہرایا تو آپ نے فرمایا: ''اگر میں کہہ دیتا ہاں، تو وہ واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم اسے ادا نہ کر پاتے، تم مجھے میرے حال پر چھوڑے رہو جب تک کہ میں تمہیں تمہارے حال پر چھوڑے رکھوں ۱؎، تم سے پہلے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے، جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک تم سے ہو سکے اس پر عمل کرو۔ اور جب کسی چیز سے روکوں تو اس سے باز آ جاؤ''۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ غیر ضروری سوال نہ کیا کرو۔


2621- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ؛ فَقَالَ: "إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى كَتَبَ عَلَيْكُمْ الْحَجَّ" فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ: كُلُّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، فَقَالَ: " لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، ثُمَّ إِذًا لا تَسْمَعُونَ وَلاتُطِيعُونَ، وَلَكِنَّهُ حَجَّةٌ وَاحِدَةٌ "ـ۔
* تخريج: د/الحج ۱ (۱۷۲۱) مختصرا، ق/ الحج ۲ (۲۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۵۶)، حم (۱/۲۵۵، ۲۹۰، ۳۵۲، ۳۷۰، ۳۷۱)، دي/المناسک ۴ (۱۷۹۵) (صحیح)
۲۶۲۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ''بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے''، تو اقرع بن حابس تمیمی رضی الله عنہ نے پوچھا: ہر سال؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر آپ نے بعد میں فرمایا: ''اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال (حج) فرض ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے، لیکن حج ایک بار ہی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-وُجُوبُ الْعُمْرَةِ
۲-باب: عمرہ کے واجب ہونے کا بیان​


2622- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لايَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلا الْعُمْرَةَ وَلا الظَّعْنَ، قَالَ: "فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ، وَاعْتَمِرْ"۔
* تخريج: د/الحج ۲۶ (۱۸۱۰)، ت الحج ۸۷ (۹۳۰)، ق الحج ۱۰ (۲۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۳)، حم ۴/۱۰، ۱۱، ۱۲)، ویأتي عند المؤلف برقم ۲۶۳۸ (صحیح)
۲۶۲۲- ابو رزین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بوڑھے ہیں، نہ حج کر سکتے ہیں نہ عمرہ اور نہ سفر؟ آپ نے فرمایا: ''اپنے والد کی طرف سے تم حج وعمرہ کر لو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس میں بطور نیابت حج وعمرہ کرنے کی تاکید ہے لیکن نائب کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وہ خود حج کر چکا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-فَضْلُ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ
۳-باب: مقبول حج کی فضیلت کا بیان​


2623- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارِ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ - عَنْ زُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَجَّةُ الْمَبْرُورَةُ لَيْسَ لَهَا جَزَائٌ إِلا الْجَنَّةُ، وَالْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا "۔
* تخريج: م/ الحج ۷۹ (۱۳۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۱)، وقد أخرجہ: خ/العمرۃ۱ (۱۷۷۳)، ت/الحج ۹۰ (۹۳۳)، ق/الحج ۳ (۲۸۸۸)، ما/الحج ۲۱ (۶۵)، حم ۲/۲۴۶، ۴۶۱، ۴۶۲، دی/المناسک ۷ (۱۸۳۶) (صحیح)
۲۶۲۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مبرورو مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں اور ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیان تک کے گنا ہوں کا کفارہ ہے''۔


2624- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْحَجَّةُ الْمَبْرُورَةُ لَيْسَ لَهَا ثَوَابٌ إِلا الْجَنَّةُ " مِثْلَهُ سَوَائً إِلا أَنَّهُ قَالَ: " تُكَفِّرُ مَا بَيْنَهُمَا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۲۳ (صحیح)
۲۶۲۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''حج مبرور (مقبول) کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے''، اس سے آگے پہلے کی حدیث کے مثل ہے، مگر فرق یہ ہے کہ اس میں ''كفارة لما بينهما'' کے بجائے ''تكفر ما بينهما'' کا لفظ آیا ہے۔
 
Top