- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
94-مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ
۹۴-باب: جس شخص کو اللہ تعالیٰ بغیر مانگے مال دے دے
2605- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ الْمَالِكِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا فَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ، أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: خُذْ مَا أَعْطَيْتُكَ، فَإِنِّي قَدْعَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ قَوْلِكَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: < إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَ؛ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۵۱ (۱۴۷۳)، الأحکام۱۷ (۷۱۶۳)، م/الزکاۃ۳۷ (۱۰۴۵)، د/الزکاۃ۲۸ (۱۶۴۷)، الخراج والإمارۃ۱۰ (۲۹۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۸۷)، حم۱/۱۷، ۴۰، ۵۲، ۲/۹۹، دي/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۸۸، ۱۶۸۹)، وسیأتی بعد ھذا بأرقام۲۶۰۶-۲۶۰۸ (صحیح)
۲۶۰۵- عبداللہ بن ساعدی مالکی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے مجھے صدقہ پر عامل بنایا، جب میں اس سے فارغ ہوا اور اسے ان کے حوالے کر دیا، تو انہوں نے اس کام کی مجھے اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے ان سے عرض کیا کہ میں نے یہ کام صرف اللہ عزوجل کے لیے کیا ہے، اور میرا اجر اللہ ہی کے ذمہ ہے، تو انھوں نے کہا: ـ میں تمہیں جو دیتا ہوں وہ لے لو، کیونکہ میں نے بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک کام کیا تھا، اور میں نے بھی آپ سے ویسے ہی کہا تھا جو تم نے کہا ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''جب تمھیں کوئی چیز بغیر مانگے ملے تو (اسے) کھاؤ، اور (اس میں سے) صدقہ کرو ''۔
2606- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَبُوعُبَيْدِاللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُوَيْطِبِ بْنِ عَبْدِالْعُزَّى، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ السَّعْدِيِّ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الشَّامِ، فَقَالَ، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَعْمَلُ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ الْمُسْلِمِينَ؛ فَتُعْطَى عَلَيْهِ عُمَالَةً فَلا تَقْبَلُهَا؟، قَالَ: أَجَلْ، إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنِّي أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ وَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْمَالَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، وَإِنَّهُ أَعْطَانِي مَرَّةً مَالا، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ: " مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذَا الْمَالِ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، وَلا إِشْرَافٍ فَخُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ، أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ، وَمَا لا؛ فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۶۰۶- عبد اللہ بن السعدی القرشی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ شام سے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام پر عامل بنائے جاتے ہو، اور اس پر جو تمہیں اجرت دی جاتی ہے تو اسے تم قبول نہیں کرتے، تو انہوں نے کہا: ہاں یہ صحیح ہے، میرے پاس گھوڑے ہیں، غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں (اللہ کا شکر ہے کوئی کمی نہیں ہے) میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ توعمر رضی الله عنہ نے کہا: جو تم چاہتے ہو وہی میں نے بھی چاہا تھا۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے مال دیتے تومیں عرض کرتا: اسے آپ اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، ایک بار آپ نے مجھے مال دیاتو میں نے عرض کیا: آپ اسے اس شخص کو دے دیجیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، تو آپ نے فرمایا: ''اللہ عزوجل اس مال میں سے جو تمھیں بغیر مانگے اور بغیر لالچ کئے دے، اسے لے لو، چاہو تم (اسے اپنے مال میں شامل کر کے) مالدار بن جاؤ، اور چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ اور جو نہ دے اسے لینے کے پیچھے مت پڑو ''۔
2607- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِالْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالا < فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ رَدَدْتَهَا؟ ؛ فَقُلْتُ: بَلَى؛ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ، فَقُلْتُ: لِي أَفْرَاسٌ وَأَعْبُدٌ، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَلاَ تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ، مِثْلَ الَّذِي أَرَدْتَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ، أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ، مَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لا، فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۵ (صحیح)
۲۶۰۷- عبداللہ بن السعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس ان کی خلافت کے زمانہ میں آئے، تو عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ تم عوامی کاموں میں سے کسی کام کے ذمہ دار ہوتے ہو اور جب تمھیں مزدوری دی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے لوٹا دیتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں (صحیح ہے) اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: اس سے تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میرے پاس گھوڑے، غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں (مجھے کسی چیز کی محتاجی نہیں ہے) میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو۔ تو عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: ایسا نہ کرو کیونکہ میں بھی یہی چاہتا تھا جوتم چاہتے ہو (لیکن اس کے باوجود) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مجھے عطیہ (بخشش) دیتے تھے تو میں عرض کرتا تھا: اسے میرے بجائے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، تو آپ فرماتے: ''اسے لے کر اپنے مال میں شامل کر لو، یا صدقہ کر دو، سنو! تمہارے پاس اس طرح کا جو بھی مال آئے جس کا نہ تم حرص رکھتے ہو اور نہ تم اس کے طلب گار ہو تو وہ مال لے لو، اور جواس طرح نہ آئے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ ڈالو''۔
2608- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِالْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالاً؛ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ؟ فَقُلْتُ: إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ: فَلا تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ، فَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً، فَقُلْتُ، أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: <خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاسَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لا فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۵ (صحیح)
۲۶۰۸- عبداللہ بن السعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے زمانہ خلافت میں ان کے پاس آئے تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم عوامی کاموں میں سے کسی کام کے والی ہوتے ہو تو جب تمہیں اجرت دی جاتی ہے تو تم اسے نا پسند کرتے ہو؟ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: کیوں نہیں (ایسا تو ہے) انہوں نے کہا: اس سے تم کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں ٹھیک ٹھاک ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے، اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: ایسا نہ کرو، کیونکہ میں بھی وہی چاہتا تھا جو تم چاہتے ہو۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے عطایا (بخشش) دیتے تھے، تو میں عرض کرتا تھا: آپ اسے دے دیں جو مجھ سے زیادہ اس کا ضروت مند ہو، یہاں تک کہ ایک بار آپ نے مجھے کچھ مال دیا، میں نے کہا: آپ اسے اس شخص کو دے دیں جو مجھ سے زیادہ اس کا ضرورت مند ہو، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے لے کر اپنے مال میں شامل کر لو، نہیں تو صدقہ کر دو۔ (سنو!) اس مال میں سے جو بھی تمہیں بغیر کسی لالچ کے اور بغیر مانگے ملے اس کو لے لو، اور جو نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑو''۔
2609- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَائَ، فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ: <خُذْهُ، فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، وَمَا جَائَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لاَ؛ فَلاَتُتْبِعْهُ نَفْسَكَ>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۱ (۱۴۷۳)، الأحکام ۱۷ (۷۱۶۴)، م/الزکاۃ ۳۷ (۱۰۴۵)، تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۲۰)، حم (۱/۲۱، دي/الزکاۃ ۱۹ (۱۶۸۸) (صحیح)
۲۶۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا: آپ اسے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ یہاں تک کہ ایک بار آپ نے مجھے کچھ مال دیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: اسے اس شخص کو دے دیجیے جو مجھ سے زیادہ اس کا حاجت مند ہو، تو آپ نے فرمایا: ''تم لے لو، اور اس کے مالک بن جاؤ، اور اسے صدقہ کر دو، اور جو مال تمہیں اس طرح ملے کہ تم نے اسے مانگا نہ ہو اور اس کی لالچ کی ہو تو اسے قبول کر لو، اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ ڈالو''۔