• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-فَضْلُ الْحَجِّ
۴-باب: حج کی فضیلت کا بیان​


2625- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الإِيمَانُ بِاللَّهِ " قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ " قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۶ (۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۰)، وقد أخرجہ: خ/الإیمان ۱۸ (۲۶)، والحج۴ (۱۵۱۹)، ت/فضائل الجہاد۲۲ (۱۶۵۸)، حم (۲/۲۶۸)، ویأتی برقم: ۳۱۳۲ (صحیح)
۲۶۲۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اللہ پر ایمان لانا''، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: '' اللہ کی راہ میں جہاد کرنا''، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ''پھر حج مبرور (مقبول) '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو بعض کہتے ہیں کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے جملہ شرائط وآداب کا التزام کیا گیا ہو اور ایک قول یہ ہے کہ حج مبرور سے مراد حج مقبول ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد وہ انسان عبادت گذار بن جائے جب کہ اس سے پہلے وہ غافل تھا۔


2626- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَفْدُ اللَّهِ ثَلاثَةٌ: الْغَازِي وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۴)، ویأتی رقم: ۳۱۲۲ (صحیح)
۲۶۲۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کے وفد میں تین لوگ ہیں: ایک غازی، دوسرا حاجی اور تیسرا عمرہ کرنے والا''۔


2627- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " جِهَادُ الْكَبِيرِ وَالصَّغِيرِ وَالضَّعِيفِ وَالْمَرْأَةِ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۰۲)، حم (۲/۴۲۱) (حسن)
(شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی ۴۱۴)
۲۶۲۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بوڑھے، بچے، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے''۔


2628- أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ - وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"۔
* تخريج: خ/الحج۴ (۱۵۲۱)، والمحصر۹ (۱۸۱۹)، ۱۰ (۱۸۲۰)، م/الحج ۷۹ (۱۳۵۰)، ت/ الحج۲ (۸۱۱)، ق/الحج ۳ (۲۸۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۳۱)، حم (۲/۲۲۹، ۴۱۰، ۴۸۴، ۴۹۴)، دي/المناسک ۷ (۱۸۳۷) (صحیح)
۲۶۲۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ۱؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک وصاف ہو کر) ۲؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا ''۔
وضاحت ۱؎: رفث: کے اصل معنی ہیں جماع کرنا یہاں مراد فحش گوئی، بیہودگی، اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے دوران حج چونکہ بیوی سے ہم بستری ممنوع ہے اس لئے اس موضوع پر بیوی سے گفتگو اور دل لگی کی بات بھی ناپسندیدہ ہے اور فسق سے نافرمانی اور لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مراد ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ پاگیزگی صرف ان صغیرہ گنا ہوں سے ہوتی ہے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے ورنہ حقوق اللہ سے متعلق بڑے بڑے گناہ اور اسی طرح حقوق العباد سے متعلق کوتاہیاں خالص توبہ اور ادائیگی حقوق کے بغیر معاف نہیں ہوں گی۔


2629- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَبِيبٍ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ - عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ قَالَتْ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَلا نَخْرُجُ فَنُجَاهِدَ مَعَكَ، فَإِنِّي لا أَرَى عَمَلا فِي الْقُرْآنِ أَفْضَلَ مِنْ الْجِهَادِ قَالَ: "لا، وَلَكُنَّ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ: حَجُّ الْبَيْتِ حَجٌّ مَبْرُورٌ"۔
* تخريج: خ/الحج۴ (۱۵۲۰)، جزاء الصید۲۶ (۱۸۶۱)، والجہاد ۱ (۲۷۸۴)، ۶۲ (۲۸۷۵)، ق/المناسک ۸ (۲۹۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۱)، حم (۶/۷۱، ۷۶، ۷۹، ۱۶۵) (صحیح)
۲۶۲۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-فَضْلُ الْعُمْرَةِ
۵-باب: عمرہ کی فضیلت کا بیان​


2630- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَائٌ إِلا الْجَنَّةُ "۔
* تخريج: خ/العمرۃ ۱ (۱۷۷۳)، م/الحج ۷۹ (۱۳۴۹)، ق/الحج ۳ (۲۸۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۳)، ط/الحج ۲۱ (۶۵) (صحیح)
۲۶۳۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گنا ہوں کا کفارہ ہے ۱؎، اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ''۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد صغیرہ گنا ہوں کا کفارہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-فَضْلُ الْمُتَابَعَةِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
۶-باب: حج کے ساتھ عمرہ کرنے کی فضیلت کا بیان​


2631- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ؛ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۰۸) (صحیح)
۲۶۳۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''حج وعمرہ ایک ساتھ کرو، کیوں کہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کو دور کر دیتی ہے''۔


2632- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَبُوخَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَيْسَ لِلْحَجِّ الْمَبْرُورِ ثَوَابٌ دُونَ الْجَنَّةِ"۔
* تخريج: ت/الحج۲ (۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۷۴، حم (۱/۳۸۷) (حسن صحیح)
۲۶۳۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''حج وعمرہ ایک ساتھ کرو، کیوں کہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-الْحَجُّ عَنْ الْمَيِّتِ الَّذِي نَذَرَ أَنْ يَحُجَّ
۷-باب: حج کی نذر ماننے والے کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان​


2633 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ، فَأَتَى أَخُوهَا النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاقْضُوا اللَّهَ فَهُوَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۲۲ (۱۸۵۲)، الأیمان والنذور ۳۰ (۶۶۹۹)، الاعتصام ۱۲ (۷۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۵۷)، حم (۱/۲۳۹، ۳۴۵) دي/الصوم ۴۹ (۱۸۰۹)، النذور الأیمان ۱ (۲۳۷۷) (صحیح)
۲۶۳۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حج کی نذر مانی، پھر (حج کئے بغیر) مر گئی، اس کا بھائی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ فرمایا: ''بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم ادا کرتے؟ '' اس نے کہا: ہاں میں ادا کرتا، آپ نے فرمایا: ''تو اللہ کا قرض ادا کرو وہ تو اور بھی ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-الْحَجُّ عَنْ الْمَيِّتِ الَّذِي لَمْ يَحُجَّ
۸-باب: حج نہ کرنے والے میت کی طرف سے حجِ بدل کرنے کا بیان​


2634- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالتَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَتْ امْرَأَةٌ سِنَانَ بْنَ سَلَمَةَ الْجُهَنِيَّ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أُمَّهَا مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ، أَفَيُجْزِئُ عَنْ أُمِّهَا أَنْ تَحُجَّ عَنْهَا؟، قَالَ: " نَعَمْ، لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّهَا دَيْنٌ؛ فَقَضَتْهُ عَنْهَا، أَلَمْ يَكُنْ يُجْزِئُ عَنْهَا؟ ؛ فَلْتَحُجَّ عَنْ أُمِّهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۰۵)، حم (۱/۲۷۹) (صحیح الإسناد)
۲۶۳۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سنان بن سلمہ جہنی رضی الله عنہ سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھیں کہ میری ماں مر گئی ہے اور اس نے حج نہیں کیا ہے تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں تو اسے کافی ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں، اگر اس کی ماں پر قرض ہوتا اور وہ اس کی جانب سے ادا کرتی تو کیا یہ اس کی طرف سے کافی نہ ہو جاتا؟ لہذا اسے اپنی ماں کی طرف سے حج کرنا چاہئے ''۔


2635- أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِيهَا مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، قَالَ: " حُجِّي عَنْ أَبِيكِ " .
* تخريج: خ/الحج۱ (۱۵۱۳)، جزاء الصید۲۳ (۱۸۵۴)، ۲۴ (۱۸۵۵)، المغازی۷۷ (۴۳۹۹)، الاستئذان۲ (۶۲۲۸)، م/الحج۷۱ (۱۳۳۴)، د/الحج۲۶ (۱۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷۰)، ط/الحج ۳۰ (۹۷) حم (۱/۲۱۹، ۲۵۱، ۳۲۹، ۳۵۹، دي/المناسک۲۳ (۱۸۷۴، ۱۸۷۵)، ویأتی عند المؤلف أرقام ۲۶۳۶، ۲۶۴۲، ۲۶۴۳، ۵۳۹۲، ۵۳۹۳، ۹۳۹۵ (صحیح)
۲۶۳۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اپنے والد کے بارے میں جو مر گئے تھے اور حج نہیں کیا تھا پوچھا: آپ نے فرمایا: '' تم اپنے والد کی طرف سے حج کر لو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-الْحَجُّ عَنْ الْحَيِّ الَّذِي لا يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّحْلِ
۹-باب: زندہ شخص جو سواری پر ٹھہر نہیں سکتا اس کی طرف سے حج کرنے کا بیان​


2636- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ سَأَلَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لا يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّحْلِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: " نَعَمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۲۵) (صحیح)
۲۶۳۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے مزدلفہ (یعنی دسویں ذی الحجہ) کی صبح کی کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! حج کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو فریضہ عائد کیا ہے اس نے میرے والد کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہیں، سواری پر ٹک نہیں سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں (کر لو) ''۔


2637- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَبُو عُبَيْدِاللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، مِثْلَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۳۶ (صحیح)
۲۶۳۷- اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی کے مثل مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-الْعُمْرَةُ عَنْ الرَّجُلِ الَّذِي لا يَسْتَطِيعُ
۱۰-باب: طاقت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کا بیان​


2638- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلا الْعُمْرَةَ وَالظَّعْنَ، قَالَ: " حُجَّ عَنْ أَبِيكَ، وَاعْتَمِرْ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۲۲ (صحیح)
۲۶۳۸- ابو رزین عقیلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، نہ وہ حج وعمرہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، اور نہ ہی سواری پر چڑھ سکتے ہیں، آپ نے فرمایا: ''تم اپنے والد کی طرف سے حج وعمرہ کر لو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-تَشْبِيهُ قَضَائِ الْحَجِّ بِقَضَائِ الدَّيْنِ
۱۱-باب: حج کی ادائیگی کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دینے کا بیان​


2639- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لا يَسْتَطِيعُ الرُّكُوبَ، وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ، فَهَلْ يُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: " آنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ أَكُنْتَ تَقْضِيهِ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحُجَّ عَنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۲)، حم۴/۵، دی/المناسک۲۴ (۱۸۷۸) ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۶۴۵) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' یوسف '' لین الحدیث ہیں)
۲۶۳۹- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کا ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ سواری پر چڑھ نہیں سکتے، اور حج کا فریضہ ان پر عائد ہو چکا ہے، میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو کیا وہ ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: '' کیا تم ان کے بڑے بیٹے ہو؟ '' اس نے کہا: ہاں (میں ان کا بڑا بیٹا ہوں) آپ نے فرمایا: ''تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے؟ '' اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: ''تو تم ان کی طرف سے حج ادا کرو ''۔


2640- أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ النَّسَائِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ " فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۴۱) (ضعیف الإسناد شاذ)
(اس کے راوی ''محکم'' کو وہم ہو جایا کرتا تھا، اسی لیے انہوں نے پوچھنے والے کو مرد اور جس کے بارے میں پوچھا گیا اس کو عورت بنا دیا ہے)
۲۶۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے والد انتقال کر گئے اور انہوں نے حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: '' کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر کچھ قرض ہوتا تو تم ادا کرتے؟ '' اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) تو آپ نے فرمایا: ''تو اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کئے جانے کا زیادہ مستحق ہے''۔
وضاحت ۱؎ ـ: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی روایت میں صحیح بات یہ ہے کہ مسئلہ پوچھنے والی عورت تھی، اور اپنے باپ کے بارے میں پوچھا تھا جو زندہ مگر کمزور تھا، اور اس واقعہ کے وقت یا تو دونوں بھائی (عبداللہ اور فضل) موجود تھے یا فضل نے یہ واقعہ عبداللہ بن عباس سے بیان کیا، روایت کی صحت میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت کے سوا دیگر صحابہ کی روایتوں میں دیگر واقعات بھی اسی طرح کے سوال وجواب کے ممکن ہیں، پوچھنے والے مرد وعورت بھی ہو سکتے ہیں، اور جن کے بارے میں پوچھا گیا وہ بھی مرد وعورت ہو سکتے ہیں، اور یہ کوئی ایسی بات نہیں، جس کو بنیاد بنا کر حدیث کی حجیت کے سلسلے میں شکوک وشبہات پیدا کئے جائیں۔


2641- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لا يَثْبُتُ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَإِنْ شَدَدْتُهُ خَشِيتُ أَنْ يَمُوتَ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ أَكَانَ مُجْزِئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ"۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلنسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۷)، انظرحدیث رقم: ۲۶۳۵ (شاذ أومنکر)
(اس کے راوی ''ہشیم '' کثیر التدلیس ہیں، سائل کا عورت ہونا ہی محفوظ بات ہے)
۲۶۴۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: میرے باپ کو (فریضہ) حج نے اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اپنی سواری پر ٹک نہیں سکتے، اگر میں انہیں سواری پر بٹھا کر باندھ دوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں مر نہ جائیں۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: '' تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو اسے ادا کرتے، تو وہ کافی ہو جاتا ''؟ اس نے کہا: ہاں (کافی ہو جاتا) آپ نے فرمایا: ''پھر اپنے باپ کی طرف سے حج کرو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-حَجُّ الْمَرْأَةِ عَنْ الرَّجُلِ
۱۲-باب: مرد کی طرف سے عورت کے حج کرنے کا بیان​


2642- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ، وَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لايَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۳۵ (صحیح)
۲۶۴۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی الله عنہما رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر تھے، تو قبیلہ خثعم کی ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے آئی، تو فضل اسے دیکھنے لگے، اور وہ فضل کو دیکھنے لگی، اور آپ فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے، تو اس عورت نے پوچھا: اللہ کے رسول! اپنے بندوں پر اللہ کے عائد کردہ فریضہ حج نے میرے باپ کو اس حال میں پایا: انتہائی بوڑھے ہو چکے ہیں، سواری پر ٹک نہیں سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں کر لو''، یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔


2643- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَالْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لايَسْتَوِي عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؛ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَعَمْ"، فَأَخَذَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ يَلْتَفِتُ إِلَيْهَا، وَكَانَتْ امْرَأَةً حَسْنَائَ، وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ فَحَوَّلَ وَجْهَهُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۳۵ (صحیح)
۲۶۴۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مسئلہ پوچھنے آئی اور فضل بن عباس رضی الله عنہما رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے، اس عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اپنے بندوں پر عائد کردہ اللہ کے فریضہ حج نے میرے والد کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں وہ سواری پر سیدھے نہیں رہ سکتے، تو کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو ان کی طرف سے پورا ہو جائے گا؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں ہو جائے گا''، تو فضل بن عباس رضی الله عنہما اسے مڑ کر دیکھنے لگے، وہ ایک خوبصورت عورت تھی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فضل بن عباس کو پکڑ کر ان کا چہرہ دوسری جانب پھیر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-حَجُّ الرَّجُلِ عَنْ الْمَرْأَةِ
۱۳-باب: عورت کی طرف سے مرد کے حج کرنے کا بیان​


2644- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَائَهُ، رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّ أُمِّي عَجُوزٌ كَبِيرَةٌ، وَإِنْ حَمَلْتُهَا لَمْ تَسْتَمْسِكْ، وَإِنْ رَبَطْتُهَا خَشِيتُ أَنْ أَقْتُلَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَحُجَّ عَنْ أُمِّكَ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۴۴)، حم (۱/۲۱۲)، ویأعند المؤلف برقم: ۵۳۹۶، ۵۳۹۷ (شاذ)
(سائل کا عورت ہونا ہی محفوظ بات ہے)
۲۶۴۴- فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے تو آپ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں بہت بوڑھی ہو چکی ہیں، اگر میں انہیں سواری پر چڑھا دوں تو وہ بیٹھی نہیں رہ سکتیں، اور اگر میں انہیں (سواری پر بٹھا کر) باندھ دوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں ان کی جان نہ لے بیٹھوں۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا خیال ہے اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اُسے ادا کرتے؟ '' اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: '' تو تم اپنی ماں کی جانب سے حج کرو ''۔
 
Top