- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
4-فَضْلُ الْحَجِّ
۴-باب: حج کی فضیلت کا بیان
2625- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الإِيمَانُ بِاللَّهِ " قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ " قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۶ (۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۰)، وقد أخرجہ: خ/الإیمان ۱۸ (۲۶)، والحج۴ (۱۵۱۹)، ت/فضائل الجہاد۲۲ (۱۶۵۸)، حم (۲/۲۶۸)، ویأتی برقم: ۳۱۳۲ (صحیح)
۲۶۲۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اللہ پر ایمان لانا''، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: '' اللہ کی راہ میں جہاد کرنا''، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ''پھر حج مبرور (مقبول) '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو بعض کہتے ہیں کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے جملہ شرائط وآداب کا التزام کیا گیا ہو اور ایک قول یہ ہے کہ حج مبرور سے مراد حج مقبول ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد وہ انسان عبادت گذار بن جائے جب کہ اس سے پہلے وہ غافل تھا۔
2626- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَفْدُ اللَّهِ ثَلاثَةٌ: الْغَازِي وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۴)، ویأتی رقم: ۳۱۲۲ (صحیح)
۲۶۲۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کے وفد میں تین لوگ ہیں: ایک غازی، دوسرا حاجی اور تیسرا عمرہ کرنے والا''۔
2627- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " جِهَادُ الْكَبِيرِ وَالصَّغِيرِ وَالضَّعِيفِ وَالْمَرْأَةِ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۰۲)، حم (۲/۴۲۱) (حسن)
(شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی ۴۱۴)
۲۶۲۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بوڑھے، بچے، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے''۔
2628- أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ - وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"۔
* تخريج: خ/الحج۴ (۱۵۲۱)، والمحصر۹ (۱۸۱۹)، ۱۰ (۱۸۲۰)، م/الحج ۷۹ (۱۳۵۰)، ت/ الحج۲ (۸۱۱)، ق/الحج ۳ (۲۸۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۳۱)، حم (۲/۲۲۹، ۴۱۰، ۴۸۴، ۴۹۴)، دي/المناسک ۷ (۱۸۳۷) (صحیح)
۲۶۲۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ۱؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک وصاف ہو کر) ۲؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا ''۔
وضاحت ۱؎: رفث: کے اصل معنی ہیں جماع کرنا یہاں مراد فحش گوئی، بیہودگی، اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے دوران حج چونکہ بیوی سے ہم بستری ممنوع ہے اس لئے اس موضوع پر بیوی سے گفتگو اور دل لگی کی بات بھی ناپسندیدہ ہے اور فسق سے نافرمانی اور لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مراد ہے۔
وضاحت ۲؎: یہ پاگیزگی صرف ان صغیرہ گنا ہوں سے ہوتی ہے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے ورنہ حقوق اللہ سے متعلق بڑے بڑے گناہ اور اسی طرح حقوق العباد سے متعلق کوتاہیاں خالص توبہ اور ادائیگی حقوق کے بغیر معاف نہیں ہوں گی۔
2629- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَبِيبٍ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ - عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ قَالَتْ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَلا نَخْرُجُ فَنُجَاهِدَ مَعَكَ، فَإِنِّي لا أَرَى عَمَلا فِي الْقُرْآنِ أَفْضَلَ مِنْ الْجِهَادِ قَالَ: "لا، وَلَكُنَّ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ: حَجُّ الْبَيْتِ حَجٌّ مَبْرُورٌ"۔
* تخريج: خ/الحج۴ (۱۵۲۰)، جزاء الصید۲۶ (۱۸۶۱)، والجہاد ۱ (۲۷۸۴)، ۶۲ (۲۸۷۵)، ق/المناسک ۸ (۲۹۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۱)، حم (۶/۷۱، ۷۶، ۷۹، ۱۶۵) (صحیح)
۲۶۲۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے''۔