• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يَحُجَّ عَنْ الرَّجُلِ أَكْبَرُ وَلَدِهِ
۱۴-باب: مستحب یہ ہے کہ باپ کی طرف سے بڑا بیٹا حج کرے​


2645- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِ أَبِيكَ؛ فَحُجَّ عَنْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۶۳۹ (ضعیف)
(اس کے راوی '' یوسف '' لین الحدیث ہیں)
۲۶۴۵- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ''تم اپنے باپ کا بڑے بیٹے ہو تو تم ان کی طرف سے حج کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-الْحَجُّ بِالصَّغِيرِ
۱۵-باب: چھوٹے بچے کو حج کرانے کا بیان​


2646- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً رَفَعَتْ صَبِيًّا لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: " نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ "۔
* تخريج: م/الحج۷۲ (۱۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۶۰)، حم (۱/۳۴۳) (صحیح)
۲۶۴۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں (اس کا بھی حج ہے) اور تمھیں اس کا اجر ملے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ چھوٹے بچے کو حج کرانا جائز ہے اس کا اجر ماں باپ کو ملے گا لیکن کوئی بچہ بالغ ہو نے کے بعد صاحب استطاعت ہو جائے تو اس کے لئے دوبارہ فریضہ حج کی ادائیگی ضروری ہوگی بچپن کا کیا ہوا حج کافی نہیں ہوگا۔


2647- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَفَعَتْ امْرَأَةٌ صَبِيًّا لَهَا مِنْ هَوْدَجٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۴۶ (صحیح)
۲۶۴۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو ہودج سے اوپر اٹھایا اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں (اس کا بھی حج ہے) اور تمھیں اس کا اجر ملے گا۔ ''


2648-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَفَعَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيًّا فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: " نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ "۔
* تخريج: م/الحج ۷۲ (۱۳۳۶)، د/الحج ۸ (۱۷۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۶)، ط/الحج ۸۱ (۲۴۴)، حم (۱/۲۴۴، ۲۸۸، ۳۴۴) (صحیح)
۲۶۴۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے ایک بچے کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا اور پوچھنے لگی: کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں (اس کا بھی حج ہے) اور تمھیں اس کا اجر ملے گا''۔


2649- أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، ح و حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا كَانَ بِالرَّوْحَائِ لَقِيَ قَوْمًا فَقَالَ: " مَنْ أَنْتُمْ؟ " قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، قَالُوا: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: " رَسُولُ اللَّهِ "، قَالَ: فَأَخْرَجَتْ امْرَأَةٌ صَبِيًّا مِنْ الْمِحَفَّةِ فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: "نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۴۶ (صحیح)
۲۶۴۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم چلے جب روحاء ۱؎ پہنچے تو کچھ لوگوں سے ملے تو آپ نے پوچھا: ''تم کون لوگ ہو؟ ''ان لوگوں نے کہا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا: '' آپ اللہ کے رسول ہیں ''، یہ سن کر ایک عورت نے کجاوے سے ایک بچے کو نکالا، اور پوچھنے لگی: کیا اس کے لئے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں اور ثواب تمہیں ملے گا''۔
وضاحت ۱؎: مکہ کے راستے میں مدینہ سے ۳۶میل (۷۵کلومیٹر) کی دوری پر ایک مقام کا نام ہے۔


2650- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ سَعْدٍ ابْن أَخِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، أَبُوالرَّبِيعِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِامْرَأَةٍ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، مَعَهَا صَبِيٌّ، فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: "نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۴۸ (صحیح)
۲۶۵۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے وہ پردے میں تھی اور اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ تھا، اس نے کہا: کیا اس کے لئے حج ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں، اور ثواب تمھیں ملے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-الْوَقْتُ الَّذِي خَرَجَ فِيهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ لِلْحَجِّ
۱۶-باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مدینہ سے حج کے لیے نکلنے کے وقت کا بیان​


2651- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقِعْدَةِ، لانُرَى إِلا الْحَجَّ، حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَنْ يَحِلَّ۔
* تخريج: خ/الحج ۳۴ (۱۵۶۱)، ۱۱۵ (۱۷۰۹)، ۱۲۴ (۱۷۲۰)، والجہاد ۱۰۵ (۲۹۵۲)، م/الحج ۱۷ (۱۲۱۱)، ق/الحج ۴۱ (۲۹۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۳)، د/الحج۲۳ (۱۷۸۳)، ط/الحج۵۸ (۱۷۹)، حم (۶/۲ ۱۲، ۱۹۴، ۲۶۶، ۲۷۳)، دي/المناسک۳۱ (۱۸۸۸)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۸۰۶ (صحیح)
۲۶۵۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ذی قعدہ کی پانچ تاریخیں رہ گئی تھیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ سے) سے نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جن کے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہیں تھا حکم دیا کہ وہ طواف کر چکیں تو احرام کھول دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-الْمَوَاقِيتُ مِيقَاتُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ
۱۷-باب: مدینہ والوں کی میقات کا بیان ۱؎​


2652 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ " قَالَ عَبْدُاللَّهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ "۔
* تخريج: خ/العلم ۵۲ (۱۳۳)، والحج ۵ (۱۵۲۲)، ۸ (۱۵۲۵)، ۱۰ (۱۵۲۸)، م/الحج ۲ (۱۱۸۲)، د/المناسک ۹ (۱۷۳۷)، ق/المناسک ۱۳ (۲۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۶)، ط/االحج ۸ (۲۲)، حم۲/۴۸، ۵۵، ۶۵، دی/المناسک ۵ (۱۸۳۱) (صحیح)
۲۶۵۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مدینے والے ذوالحلیفہ ۲؎ سے تلبیہ پکاریں، اور اہل شام حجفہ ۳؎ سے اور نجد والے قرن المنازل ۴؎ سے ''۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یمن والے یلملم ۵؎ سے تلبیہ پکاریں ''۔
وضاحت ۱؎: مواقیت: میقات کی جمع ہے میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یاعمرہ کرنے والے کو تلبیہ پکارنا اور احرام باندھنا ضروری ہو جاتا ہے البتہ حاجی یا عمرہ کرنے والے مکہ میں ہوں یا میقات کے اندر رہتے ہوں تو ان کے لئے گھر سے نکلتے وقت احرام باندھ لینا اور تلبیہ پکارنا ہی کافی ہے میقات پر جانا ضروری نہیں۔
وضاحت ۲؎: ذوالحلیفہ مدینہ مکہ روڈ پر مسجد نبوی سے (۹) کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، افسوس ہے کہ شیعی روایات کی بنا پر یہ مشہور ہے کہ علی رضی الله عنہ کا جنوں سے مقابلہ ہوا اور آپ نے ان کو اس مقام کے کنوؤں میں بند کر دیا، اور اس سے اس جگہ کو'' ابیار علی '' کہا جانے لگا، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنے منسک حج میں اس خرافات پر تنبیہ فرمائی ہے۔
وضاحت ۳؎: مکہ مدینہ روڈ پر جُحفہ مکہ سے پانچ یا چھ مراحل کی دوری پر رابغ کے قریب ایک بستی کا نام ہے۔
وضاحت ۴؎: قرن طائف کے قریب ایک بستی کا نام ہے یا پوری وادی کا نام ہے، اسے قرن المنازل اور قرن التعالب بھی کہا جاتا ہے۔
وضاحت ۵؎: یلملم مکہ سے دو مرحلے کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے جس کے محاذاۃ میں مشرق جیسے ریاض، اور دمام نیز ہندوستان اور پاکستان وغیرہ سے آنے والے حجاج کرام کو جہاز میں باخبر کیا جاتا ہے کہ اب یلملم کی میقات کی محاذاۃ سے جہاز گزرنے والا ہے، حجاج احرام باندھنے اور تلبیہ پکارنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-مِيقَاتُ أَهْلِ الشَّامِ
۱۸-باب: شام والوں کی میقات کا بیان​


2653- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ " قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ " وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ أَفْقَهْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/العلم ۵۲ (۱۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۹۱) (صحیح)
۲۶۵۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد (نبوی) میں کھڑا ہوا اور پوچھنے لگا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کہاں سے تلبیہ پکارنے کا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں گے، اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: '' اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں گے''، ابن عمر رضی الله عنہما کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اِسے نہیں سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-مِيقَاتُ أَهْلِ مِصْرَ
۱۹-باب: مصر والوں کی میقات کا بیان​


2654- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّامِ وَمِصْرَ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ "۔
* تخريج: د/الحج ۹ (۱۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۸)، ویأتی عند المؤلف فی۲۲ (برقم۲۶۵۷) (صحیح)
۲۶۵۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو۔ اہل شام ومصر کے لیے حجفہ کو، اہل عراق کے لیے ذات عرق کو، اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-مِيقَاتُ أَهْلِ الْيَمَنِ
۲۰-باب: یمن والوں کی میقات کا بیان​


2655- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ صَاحِبُ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: " هُنَّ لَهُنَّ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ؛ فَمَنْ كَانَ أَهْلُهُ دُونَ الْمِيقَاتِ حَيْثُ يُنْشِئُ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ "۔
* تخريج: خ/الحج ۷ (۱۵۲۴)، ۱۲ (۱۵۳۰)، وجزاء الصید۱۸ (۱۸۴۵)، م/الحج۲ (۱۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۱)، وقد أخرجہ: د/الحج۹ (۱۷۳۸)، حم (۱/۲۳۸، ۲۴۹، ۲۵۲، ۲۳۲، ۳۳۹)، دي/المناسک ۵ (۱۸۳۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۶۵۸ (صحیح)
۲۶۵۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو، اہل شام کے لئے جحفہ کو، اہل نجد کے لئے قرن کو اور اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر کی اور فرمایا: ''یہ یہاں کے لوگوں کی میقات ہیں اور ان تمام لوگوں کی بھی جو یہاں سے ہو کر گزریں چاہے جہاں کہیں کے بھی رہنے والے ہوں۔ اور جو لوگ ان میقاتوں کے اندر کے رہنے والے ہیں تو ان کی میقات وہیں سے ہے جہاں سے وہ چلیں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-مِيقَاتُ أَهْلِ نَجْدٍ
۲۱-باب: نجد والوں کی میقات کا بیان​


2656- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ " وَذُكِرَ لِي وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّهُ قَالَ: " وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ "۔
* تخريج: خ/الحج ۹ (۱۵۲۷)، م/الحج ۲ (۱۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲۲۴)، حم (۲/۹) (صحیح)
۲۶۵۶- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مدینہ والے ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں گے، شام والے حجفہ سے، اور نجد والے قرن (المنازل) سے''، اور میں نے تو نہیں سنا ہے لیکن مجھ سے ذکر کیا گیا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اور یمن والے یلملم سے تلبیہ پکاریں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-مِيقَاتُ أَهْلِ الْعِرَاقِ
۲۲-باب: اہل عراق کی میقات کا بیان​


2657- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ الْمُعَافَى، عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّامِ وَمِصْرَ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۵۴ (صحیح)
۲۶۵۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام ومصر والوں کے لیے حجفہ کو، اور عراق والوں کے لیے ذات عِرق کو، اور نجد والوں کے لیے قرن (المنازل) کو، اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-مَنْ كَانَ أَهْلُهُ دُونَ الْمِيقَاتِ
۲۳-باب: میقات کے اندر رہنے والے تلبیہ کہاں سے پکاریں گے؟​


2658- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قَالَ: " هُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِمَّنْ سِوَاهُنَّ، لِمَنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ مِنْ حَيْثُ بَدَا حَتَّى يَبْلُغَ ذَلِكَ أَهْلَ مَكَّةَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۵۵ (صحیح)
۲۶۵۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لئے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام والوں کے لئے جحفہ، اور نجد والوں کے لئے قرن (المنازل) کو، اور یمن والوں کے لئے یلملم کو اور فرمایا: ''یہ سب یہاں کے رہنے والوں کے میقات ہیں، اور ان لوگوں کے میقات بھی جو حج کا ارادہ رکھتے ہوں اور ان پر سے ہو کر گزریں۔ اور جو لوگ اس میقات کے اندر رہتے ہوں تو وہ جہاں سے شروع کریں وہیں سے وہیں سے تلبیہ پکاریں یہاں تک کہ یہی حکم مکہ والوں کو بھی پہنچے گا''۔


2659- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، " فَهُنَّ لَهُمْ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ حَتَّى أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا "۔
* تخريج: خ/الحج ۹ (۱۵۲۶)، ۱۱ (۱۵۲۹)، م/الحج ۱۲ (۱۱۸۱)، د/الحج ۹ (۱۷۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۸)، حم (۱/۲۳۸) (صحیح)
۲۶۵۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا، اور شام والوں کے لیے جحفہ کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو، اور نجد والوں کے لیے قرن منازل کو۔ یہ جگہیں یہاں کے لوگوں کے لیے میقات ہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کے لیے بھی جوان پر سے ہو کر گزریں، اور حج وعمرہ کا ارادہ رکھنے والوں میں سے ہوں اور جو لوگ ان جگ ہوں کے اندر رہتے ہوں تو وہ اپنے گھر ہی سے تلبیہ پکاریں یہاں تک کہ مکہ والے مکہ ہی سے تلبیہ پکاریں گے''۔
 
Top