• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
44-فِي الْخَلُوقِ لِلْمُحْرِمِ
۴۴-باب: محرم کے لیے خلوق (خوشبو) کے استعمال کا بیان​


2710- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ، وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِخَلُوقٍ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَمَا أَصْنَعُ؟ ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ؟ " قَالَ: كُنْتُ أَتَّقِي هَذَا وَأَغْسِلُهُ؟ فَقَالَ: " مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ؛ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۶۹ (صحیح)
۲۷۱۰- یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص عمرہ کا احرام باندھے ہوئے، سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے اور خلوق ۱؎ لگائے ہوئے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ عمرہ کا احرام باندھے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھا، اور خلوق میں لت پت تھا، تو اس نے عرض کیا: میں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا ہے تو میں کیا کروں؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہی کرو جو حج میں کرتے ہو''، اس نے کہا: میں (حج میں) اس سے بچتا تھا، اور اسے دھو ڈالتا تھا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جوتم حج میں کرتے تھے وہی اپنے عمرہ میں بھی کرو''۔
وضاحت ۱؎: ایک معروف خوشبو ہے جو زعفران ملا کر بنائی جاتی ہے۔


2711- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَطَائٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، وَأَنَا كَمَا تَرَى، فَقَالَ: "انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجَّتِكَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۶۹ (صحیح)
۲۷۱۱- یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، اور اپنی داڑھی اور سرکو (زعفران سے) پیلا کیے ہوئے تھا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا ہے اور میں جس طرح ہوں آپ مجھے دیکھ رہے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جبہ اتار دو اور زردی اپنے سے دھو ڈالو، اور جو حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرہ میں بھی کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
45-الْكُحْلُ لِلْمُحْرِمِ
۴۵-باب: محرم کے لیے سرمہ کے استعمال کا بیان​


2712- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُحْرِمِ: " إِذَا اشْتَكَى رَأْسَهُ وَعَيْنَيْهِ أَنْ يُضَمِّدَهُمَا بِصَبِرٍ "۔
* تخريج: م/الحج ۱۲ (۱۲۰۴)، د/الحج ۳۷ (۱۸۳۸)، ت/الحج ۱۰۶ (۹۵۲)، حم (۱/۵۹، ۶۵)، دي/المناسک ۸۳ (۱۹۷۱) (صحیح)
۲۷۱۲- عثمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے محرم کے بارے میں فرمایا: ''جب اس کے سر میں درد ہو یا آنکھیں دکھیں تو ایلوا کا لیپ کر لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسی دوا لگا لے جس میں خوشبو نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
46-الْكَرَاهِيَةُ فِي الثِّيَابِ الْمُصَبَّغَةِ لِلْمُحْرِمِ
۴۶-باب: محرم کے لیے رنگین کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان​


2713- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرًا فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ، وَجَعَلْتُهَا عُمْرَةً، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ؛ فَلْيُحْلِلْ، وَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً " وَقَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ، وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا، وَإِذَا فَاطِمَةُ قَدْ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَاكْتَحَلَتْ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ مُحَرِّشًا أَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَاطِمَةَ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَاكْتَحَلَتْ، وَقَالَتْ: أَمَرَنِي بِهِ أَبِي اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "صَدَقَتْ، صَدَقَتْ، صَدَقَتْ، أَنَا أَمَرْتُهَا"۔
* تخريج: م/الحج ۱۹ (۱۲۱۸)، د/الحج ۵۷ (۱۹۰۵)، ق/الحج ۸۴ (۳۰۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۳)، حم (۳/۳۲۰)، ویأتی عند المؤلف فی۵۱، ۵۲، ۷۳، ۳۳۱، ۳۳۳، ۳۴۰، ۳۷۳، ۳۸۸، ۳۹۴، ۳۹۷، دي/المناسک ۱۱ (۱۸۴۶) (بأرقام۲۷۴۱، ۲۷۴۴) (صحیح)
۲۷۱۳- محمد الباقر کہتے ہیں کہ ہم جابر (بن عبداللہ رضی الله عنہما) کے پاس آئے، اور ان سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر مجھے پہلے معلوم ہو گیا ہوتا جو اب معلوم ہوا تو میں ہدی (کا جانور) لے کر نہ آتا اور اسے عمرہ میں تبدیل کر دیتا (اور طواف وسعی کر کے احرام کھول دیتا) تو جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ احرام کھول ڈالے، اور اسے عمرہ قرار دے لے'' (اسی موقع پر) علی رضی الله عنہ یمن سے ہدی (کے اونٹ) لے کر آئے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مدینہ سے لے کر گئے۔ اور فاطمہ رضی الله عنہا نے جب رنگین کپڑے پہن لئے اور سرمہ لگا لیا علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں تو غصہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھنے گیا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! فاطمہ نے تو رنگین کپڑے پہن رکھے ہیں اور سرمہ لگا رکھا ہے اور کہتی ہیں: میرے ابا جان صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اس کا حکم دیا ہے؟، آپ نے فرمایا: ''اس نے سچ کہا، اس نے، سچ کہا، میں نے ہی اسے حکم دیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
47-تَخْمِيرُ الْمُحْرِمِ وَجْهَهُ وَرَأْسَهُ
۴۷-باب: محرم کے سر اور چہرہ ڈھانپنے کا بیان​


2714- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بِشْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلا وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَأَقْعَصَتْهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَيُكَفَّنُ فِي ثَوْبَيْنِ خَارِجًا رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۰ (۱۲۶۷)، الصید ۲۱ (۱۸۵۱)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، ق/الحج ۸۹ (۳۰۸۴م)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۵۳)، حم (۱/۲۱۵، ۲۸۶، ۳۲۸، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۲۸۵۶، ۲۸۵۷، ۲۸۶۰) (صحیح)
۲۷۱۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی سواری سے گر پڑا تو سواری نے اسے کچل کر ہلاک کر دیا۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کے پتوں سے غسل دو، اور اسے دو کپڑوں میں کفنایا جائے، اور اس کا سر اور چہرہ کھُلا رکھا جائے کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا''۔


2715- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي الْحَفَرِيَّ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثِيَابِهِ، وَلا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ، وَرَأْسَهُ؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۰۵ (صحیح)
۲۷۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص (حالت احرام میں) مر گیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کے پتے سے غسل دو اور اسے اس کے کپڑوں ہی میں کفنا دو، اور اس کے سر اور چہرے کونہ ڈھانپو کیونکہ قیامت کے دن وہ لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
48-إِفْرَادُ الْحَجِّ
۴۸-باب: حج افراد کا بیان​


2716- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ۔
* تخريج: م/الحج۱۷ (۱۲۱۱)، د/الحج۲۳ (۱۷۷۷)، ت/الحج۱۰ (۸۲۰)، ق/الحج۲۷ (۲۹۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۱۷)، ط/الحج ۱۱ (۳۷) حم۶/۲۴۳، دی/المناسک ۱۶ (۱۸۵۳) (صحیح الإسناد، شاذ)
۲۷۱۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج افراد کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قران اور تمتع، حج افراد: یہ ہے کہ صرف حج کی نیت سے احرام باندھے اور حج قران یہ ہے کہ حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کر ے اور ساتھ میں ہدی کا جانور بھی لے اور حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمر ے کی نیت کر ے پھر مکہ میں جا کر عمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دے اور پھر آٹھویں تاریخ کو مکہ سے نئے سرے سے حج کا احرام باندھے۔


2717- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ۔
* تخريج: خ/الحج ۳۴ (۱۵۶۲)، المغازی ۷۷ (۴۴۰۸)، م/الحج ۱۷ (۱۲۱۱)، د/الحج ۲۳ (۱۷۷۹)، ق/الحج ۳۷ (۲۹۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۹)، ط/الحج ۱۱ (۳۶)، حم (۶/۳۶، ۱۰۴، ۱۰۷، ۲۴۳) (صحیح)
۲۷۱۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج کے لیے لبیک پکارا۔


2718- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلالِ ذِي الْحِجَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَائَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ شَائَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ "۔
* تخريج: د/الحج۲۳ (۱۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۶۳)، وقد أخرجہ: خ/الحیض۱۷ (۳۱۷)، والعمرۃ ۵ (۱۷۸۳)، ۷ (۱۷۸۶)، م/الحج۱۷ (۱۲۱۱)، ط/ الحج ۱۱ (۳۶)، حم (۶/۱۹۱) (صحیح)
۲۷۱۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اس حال میں نکلے کہ (چند دنوں کے بعد) ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھنے ہی والے تھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو حج کا احرام باندھنا چاہے حج کا احرام باندھ لے، اور جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے عمرہ کا احرام باندھ لے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مدینہ سے یہ روانگی ذی قعدہ کی پچیسویں تاریخ کو ہوئی تھی۔


2719- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّبَرَانِيُّ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ وَسُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لانَرَى إِلا أَنَّهُ الْحَجُّ۔
* تخريج: خ/الحج ۳۴ (۱۵۶۱)، ۳۵ (۱۵۶۲)، م/الحج ۱۷ (۱۲۱۱)، د/المناسک ۲۳ (۱۷۸۳) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۵۷، ۱۵۹۸۴) ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۸۰۵) (صحیح)
۲۷۱۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
49-الْقِرَانُ
۴۹-باب: حج قِران کا بیان​


2720 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ: كُنْتُ أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا، فَأَسْلَمْتُ، فَكُنْتُ حَرِيصًا عَلَى الْجِهَادِ، فَوَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ، عَلَيَّ فَأَتَيْتُ رَجُلا مِنْ عَشِيرَتِي، يُقَالُ لَهُ: هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: اجْمَعْهُمَا، ثُمَّ اذْبَحْ مَااسْتَيْسَرَمِنْ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا، فَلَمَّا أَتَيْتُ الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَيْتُ عُمَرَ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! إِنِّي أَسْلَمْتُ، وَأَنَا حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُ هُرَيْمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ فَقُلْتُ: يَا هَنَاهْ! إِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَقَالَ: اجْمَعْهُمَا، ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحج ۲۴ (۱۷۹۹)، ق/الحج ۳۸ (۲۹۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۶)، حم (۱/۱۴، ۲۵، ۳۴، ۳۷، ۵۳) (صحیح)
۲۷۲۰- صبی بن معبد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نصرانی بدوی تھا تومیں مسلمان ہو گیا اور جہاد کا حریص تھا، مجھے پتہ لگا کہ حج وعمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، تومیں اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ھریم بن عبد اللہ کہا جاتا تھا، میں نے اس سے پوچھا (کیا کریں) تو اس نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر لو۔ پھر جو ہدی (قربانی) بھی تمہیں میسر ہو اسے ذبح کر ڈالو، تو میں نے (حج وعمرہ) دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں عذیب ۱؎ پہنچا، تو وہاں مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، میں اس وقت حج وعمرہ دونوں کے نام سے لبیک پکار رہا تھا ۲؎ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ شخص اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں، (یہ سن کر) میں عمر رضی الله عنہ کے پاس آیا اور میں نے اُن سے کہا: امیرالمومنین! میں مسلمان ہو گیا ہوں، اور میں جہاد کا حریص ہوں، اور میں نے حج وعمرہ دونوں کو اپنے اوپر فرض پایا، تومیں ہریم بن عبداللہ کے پاس آیا، اور میں نے ان سے کہا: حج وعمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، انہوں نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر ڈالو، اور جو جانور تمہیں میسر ہو اس کی قربانی کر لو، تو میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا، جب میں عذیب پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہے، اس پر عمر رضی الله عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت کی توفیق ملی ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: بنی تمیم کے ایک چشمہ کا نام ہے جو کوفہ سے ایک مرحلہ کی وادی پر ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی ''لبیک بحجۃ وعمرۃ ''کہہ رہا تھا۔
وضاحت ۳؎: یعنی جوتم نے کیا ہے یہی تمہارے نبی کی سنت ہے۔


2721 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ عَنْ زِائِدَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الصُّبَيُّ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عُمَرَ، فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ، إِلا قَوْلَهُ: يَا هَنَاهْ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۰ (صحیح)
۲۷۲۱- ابو وائل شقیق کہتے ہیں ہمیں صبی بن معبد رضی الله عنہ مجھ نے خبر دی پھر راوی نے اسی کے مثل بیان کی اس میں ہے کہ میں عمر رضی الله عنہ کے پاس آیا، اور میں نے انہیں پورا واقعہ سنایا، مگر ان میں اس کے قول ''یا ھناہ''کا ذکر نہیں ہے۔


2722 - أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ - يَعْنِي: ابْنَ إِسْحَاقَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح و أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ وَغَيْرِهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، يُقَالُ لَهُ: شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ أَبُو وَائِلٍ: أَنَّ رَجُلا مِنْ بَنِي تَغْلِبَ يُقَالُ لَهُ: الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ، وَكَانَ نَصْرَانِيًّا، فَأَسْلَمَ؛ فَأَقْبَلَ فِي أَوَّلِ مَا حَجَّ، فَلَبَّى بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ جَمِيعًا، فَهُوَ كَذَلِكَ يُلَبِّي بِهِمَا جَمِيعًا، فَمَرَّ عَلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لأَنْتَ أَضَلُّ مِنْ جَمَلِكَ هَذَا، فَقَالَ الصُّبَيُّ: فَلَمْ يَزَلْ فِي نَفْسِي حَتَّى لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ شَقِيقٌ: وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ أَنَا وَمَسْرُوقُ بْنُ الأَجْدَعِ إِلَى الصُّبَيِّ بْنِ مَعْبَدٍ نَسْتَذْكِرُهُ، فَلَقَدْ اخْتَلَفْنَا إِلَيْهِ مِرَارًا أَنَا وَمَسْرُوقُ بْنُ الأَجْدَعِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۰ (صحیح)
۲۷۲۲ - شقیق بن سلمہ ابو وائل نامی ایک عراقی سے روایت ہے کہ بنی تغلب کا ایک شخص جسے صُبی بن معبد کہا جاتا تھا اور وہ نصرانی تھا مسلمان ہو گیا، تو وہ اپنے حج کے شروع ہی میں حج اور عمرے دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے چلا تو وہ اسی طرح کا تلبیہ پکارتا سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے پاس سے گزرا، تو ان دونوں میں سے ایک نے کہا: تم تو اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صُبی نے کہا: تو برابر یہ بات میرے دل میں رہی یہاں تک میری ملاقات عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: تمھیں اپنے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت کی ہدایت وتوفیق ملی ہے۔
شقیق (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں اور مسروق بن اجدع دونوں صُبی بن معبد رضی الله عنہ کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور ان سے تبادلہ خیالات کرتے رہتے تھے تو میں اور مسروق بن اجدع دونوں متعدد باران کے پاس گئے۔


2723- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى - وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ - قَالَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُثْمَانَ، فَسَمِعَ عَلِيًّا يُلَبِّي بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ: أَلَمْ نَكُنْ نُنْهَى عَنْ هَذَا؟ قَالَ: بَلَى وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمْ أَدَعْ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِكَ۔
* تخريج: خ/الحج۳۴ (۱۵۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۴)، وقد أخرجہ: م/الحج۲۳ (۱۲۲۳)، حم (۱/۱۹۵، ۱۳۵)، دي/المناسک ۷۸ (۱۹۶۴) (صحیح)
۲۷۲۳- مروان بن حکم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں عثمان کے پاس بیٹھا تھا کہ انہوں نے علی کو عمرہ وحج دونوں کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: کیا ہم اس سے روکے نہیں جاتے تھے۔ انہوں نے کہا: کیونکہ نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ان دونوں (حج وعمرہ) کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ہے، تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے قول کو آپ کے قول کے لئے نہیں چھوڑ سکتا۔


2724- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ قَالَ: قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ: أَنَّ عُثْمَانَ نَهَى عَنْ الْمُتْعَةِ، وَأَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا، فَقَالَ عُثْمَانُ، أَتَفْعَلُهَا وَأَنَا أَنْهَى عَنْهَا؟ ؛ فَقَالَ عَلِيٌّ: لَمْ أَكُنْ لأَدَعَ سُنَّةَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۳ (صحیح)
۲۷۲۴- مروان سے روایت ہے کہ عثمان رضی الله عنہ نے متعہ سے اور اس بات سے کہ آدمی حج وعمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کرے منع کیا تو علی نے حج وعمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، عثمان رضی الله عنہ نے کہا: کیا تم اسے کر رہے ہو؟ اور حال یہ ہے کہ میں اس سے منع کر رہا ہوں، اس پر علی رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی سنت کو کسی بھی شخص کے کہنے سے نہیں چھوڑ سکتا۔


2725- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۳ (صحیح)
۲۷۲۵- اس سند سے بھی شعبہ سے اسی کے مثل مروی ہے۔


2726- أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلِيٌّ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيْفَ صَنَعْتَ " قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلالِكَ، قَالَ: " فَإِنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ " قَالَ: وَقَالَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ: " لَوْاسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، لَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ، وَلَكِنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ " .
* تخريج: د/الحج۲۴ (۱۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۲۶) ویأتی عند المؤلف برقم ۲۷۴۶ (صحیح)
۲۷۲۶- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے ساتھ تھا جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں یمن کا حاکم بنایا، پھر جب وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، علی رضی الله عنہ نے کہا: تومیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے مجھ سے پوچھا: ''تم نے کیسے کیا ہے؟ ''یعنی کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے، میں نے کہا: میں نے آپ کا تلبیہ پکارا ہے (یعنی آپ کے احرام کے مطابق احرام باندھا ہے)، آپ نے فرمایا: ''میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں، اور میں نے قِران کیا ہے''، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ''اگر مجھے پہلے وہ باتیں معلوم ہوئی ہوتیں جواب معلوم ہوئی ہیں تو میں بھی ویسے ہی کرتا جیسے تم نے کیا ہے ۱؎ لیکن میں ہدی ساتھ لایا ہوں، اور میں نے حج قِران کا احرام باندھ رکھا ہے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی میں بھی احرام کھول کر حلال ہو جاتا۔


2727 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يَقُولُ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ تُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَنْهَى عَنْهَا، وَقَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ الْقُرْآنُ بِتَحْرِيمِهِ۔
* تخريج: م/الحج ۲۳ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴۶)، خ/الحج ۳۶ (۱۵۷۱)، وتفسیر البقرۃ ۳۳ (۴۵۱۸)، ق/الحج۴۰ (۲۹۷۸)، حم (۴/۴۲۷ (صحیح)
۲۷۲۷- مطرف کہتے ہیں مجھ سے عمران بن حصین رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج وعمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا پھر اس سے پہلے کہ آپ اس سے منع فرماتے یا اس کے حرام ہونے کے سلسلے میں آپ پر کوئی آیت اترتی آپ کی وفات ہو گئی۔


2728 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُمَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِمَا رَجُلٌ ۲؎ بِرَأْيِهِ مَا شَائَ۔
* تخريج: م/الحج ۲۳ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۵۱) (صحیح)
۲۷۲۸- عمران رضی الله عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا پھر اس سلسلے میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی اور نہ ہی ان دونوں کو جمع کرنے سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے روکا، لیکن ایک شخص نے ان دونوں کے بارے میں اپنی رائے سے جو چاہا کہا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اشارہ عمر رضی الله عنہ کی طرف سے، کیونکہ وہ حج وعمرہ دونوں کو جمع کرنے سے روکتے تھے، جیسے عثمان رضی الله عنہ روکتے تھے جیسا کہ امام مسلم نے اپنی صحیح ۲/۸۹۸میں اس کی تصریح کی ہے۔


2729 - أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ ثَلاثَةٌ، هَذَا أَحَدُهُمْ، لا بَأْسَ بِهِ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ شَيْخٌ يَرْوِي عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، لا بَأْسَ بِهِ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ يَرْوِي عَنْ الزُّهْرِيِّ وَالْحَسَنُ، مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: م/الحج ۲۳ (۱۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۵۳) (صحیح)
۲۷۲۹- مطرف بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی الله عنہ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ (حج) تمتع کیا، ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں کہ اسماعیل بن مسلم نام کے تین لوگ ہیں، یہ اسماعیل بن مسلم (جواس حدیث کے ایک راوی ہیں) انہیں تینوں میں سے ایک ہیں، ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور (دوسرے) اسماعیل بن مسلم ایک شیخ ہیں جو ابو الطفیل سے روایت کرتے ہیں ان سے بھی حدیث لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور تیسرے اسماعیل بن مسلم ہیں جو زہری اور حسن سے روایت کرتے ہیں یہ متروک الحدیث ہیں۔


2730- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى، وَعَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ وَيَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، كُلُّهُمْ عَنْ أَنَسٍ، سَمِعُوهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا "۔
* تخريج: م/الحج۳۴ (۱۲۵۱)، د/الحج۲۴ (۱۷۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۱)، وقد أخرجہ: ت/الحج ۱۱ (۸۲۱)، ق/الحج ۱۴، ۳۸ (۲۹۱۷، ۲۹۶۸، ۲۹۶۹)، حم (۳/۹۹)، دي/المناسک۷۸ (۱۹۶۵) (صحیح)
۲۷۳۰- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ''لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا، لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا'' کہتے سنا ہے۔


2731- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِمَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۲) (صحیح)
۲۷۳۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو (حج وعمرہ) دونوں کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا۔


2732- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ جَمِيعًا، فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ، فَلَقِيتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: مَاتَعُدُّونَا إِلا صِبْيَانًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا مَعًا "۔
* تخريج: خ/المغازی ۶۱ (۴۳۵۳)، م/الحج ۲۷ (۱۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۵۷)، حم (۲/۴۱، ۵۳، ۷۹، ۳/۹۹، دي/المناسک ۷۸ (۱۹۶۶) (صحیح)
۲۷۳۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو حج وعمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ہے تو میں نے اسے ابن عمر رضی الله عنہما سے بیان کیا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صرف حج کا تلبیہ پکارا تھا، پھر میری ملاقات انس سے ہوئی تو میں نے ان سے ابن عمر رضی الله عنہما کی بات بیان کی، اس پر انس رضی الله عنہ نے کہا: تم لوگ ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایک ساتھ ''لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا''کہتے ہوئے سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
50-التَّمَتُّعُ
۵۰-باب: حج تمتع کا بیان​


2733- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى، وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَبَدَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى؛ فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ: " مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى؛ فَإِنَّهُ لا يَحِلُّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْدَى؛ فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ، وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ، ثُمَّ لِيُهْدِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ، وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ "؛ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ، وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ؛ فَصَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ، فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى قَضَى حَجَّهُ، وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ؛ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ۔
* تخريج: خ/الحج۱۰۴ (۱۶۹۱)، م/الحج۲۴ (۱۲۲۷)، د/الحج۲۴ (۱۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۷۸)، حم (۲/۱۳۹) (صحیح)
۲۷۳۳- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمتع کیا ۱؎ یعنی پہلے عمرہ کیا پھر حج کیا اور ہدی بھیجی، بلکہ اپنے ساتھ ذوالحلیفہ سے ہدی لے گئے (وہاں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کا تلبیہ پکارا پھر حج کا تلبیہ پکارا اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی تمتع کیا، یعنی عمرے کا احرام باندھا پھر حج کا۔ البتہ ان میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے ہدی بھیجی اور اپنے ساتھ بھی لیے گئے، اور کچھ لوگ ایسے تھے جو ہدی نہیں لے گئے تھے۔ تو جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ پہنچ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: ''جو لوگ اپنے ساتھ ہدی لے کر آئے ہیں وہ جب تک حج پورا نہ کر لیں کسی بھی چیز سے جو ان پر حرام ہیں حلال نہ ہو) اور جو ہدی ساتھ لے کر نہیں آئے ہیں تو وہ خانہ کعبہ کا طواف کریں اور صفا ومروہ کی سعی کریں، اور بال کتروائیں اور احرام کھول ڈالیں۔ پھر (اٹھویں ذی الحجہ کو) حج کا احرام باندھے پھر ہدی دے اور جسے ہدی میسر نہ ہو تو وہ حج میں تین دن صیام رکھے، اور سات دن اپنے گھر واپس پہنچ جائیں تب رکھیں ''، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مکہ پہنچ کر طواف کیا، اور سب سے پہلے حجر اسود کا بوسہ لیا پھر سات پھیروں میں سے پہلے تین پھیروں میں دوڑ کر چلے ۲؎، باقی چار پھیرے عام رفتار سے چلے۔ پھر جس وقت بیت اللہ کا طواف پورا کر لیا، تو مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا۔ اور صلاۃ سے فارغ ہو کر صفا آئے اور صفا اور مروہ کے درمیان سات پھیرے کیے۔ پھر جو چیزیں حرام ہو گئی تھیں ان میں سے کسی چیز سے بھی حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ اپنے حج کو مکمل کیا اور یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنے ہدی کی نحر کی (جانور ذبح کئے) اور منیٰ سے لوٹ کر مکہ آئے، پھر خانہ کعبہ کا طواف کیا پھر جو چیزیں حرام ہو گئی تھیں ان سب سے حلال ہو گئے، اور لوگوں میں سے جو ہدی (کا جانور) لے کر گئے تھے، انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا۔
وضاحت ۱؎: یعنی حج وعمرہ دونوں کو ایک ساتھ کرنے کا فائدہ اٹھایا یہاں تمتع سے لغوی تمتع مراد ہے نہ کہ اصطلاحی کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع میں قارن تھے۔
وضاحت ۲؎: یعنی مونڈھے ہلاتے ہوئے تیز چال سے چلے اسے رمل کہتے ہیں۔


2734- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: حَجَّ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ، فَلَمَّا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ: نَهَى عُثْمَانُ عَنْ التَّمَتُّعِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: إِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدْ ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا، فَلَبَّى عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِالْعُمْرَةِ، فَلَمْ يَنْهَهُمْ عُثْمَانُ، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَنْهَى عَنْ التَّمَتُّعِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ لَهُ عَلِيٌّ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ؟ قَالَ: بَلَى۔
* تخريج: خ/الحج ۳۴ (۱۵۶۹)، م/الحج ۲۳ (۱۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۱۴)، حم (۱/۵۷، ۱۳۶) (صحیح)
۲۷۳۴- سعید بن مسیب کہتے ہیں: علی اور عثمان رضی الله عنہما نے حج کیا تو جب ہم راستے میں تھے تو عثمان رضی الله عنہ نے تمتع سے منع کیا، علی رضی الله عنہ نے کہا: جب تم لوگ انہیں دیکھو کہ وہ (عثمان) کوچ کر گئے ہیں تو تم لوگ بھی کوچ کرو، علی رضی الله عنہ اور ان کے ساتھیوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (یعنی تمتع کیا) تو عثمان رضی الله عنہ نے انہیں منع نہیں کیا، علی رضی الله عنہ نے کہا: کیا مجھے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟! انہوں نے کہا: کیوں نہیں (صحیح اطلاع دی ہے) تو علی رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس بات چیت کا خلاصہ یہ ہے کہ عمر اور عثمان رضی الله عنہما دونوں کی رائے یہ تھی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے وقت میں لوگوں نے جو تمتع کیا اس کی کوئی خاص وجہ تھی، اور اب اس کا نہ کرنا افضل ہے، اس کے برخلاف علی رضی الله عنہ کی رائے یہ تھی کہ یہی سنت اور افضل ہے (واللہ تعالی اعلم)۔


2735- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَالضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ عَامَ حَجَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَهُمَا يَذْكُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَقَالَ الضَّحَّاكُ: لايَصْنَعُ ذَلِكَ إِلا مَنْ جَهِلَ أَمْرَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ سَعْدٌ: بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أَخِي! قَالَ الضَّحَّاكُ: فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، قَالَ سَعْدٌ: قَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعْنَاهَا مَعَهُ۔
* تخريج: ت/الحج۱۲ (۸۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲۸)، ط/الحج۱۹ (۶۰)، حم (۱/۱۷۴)، دي/المناسک ۱۸ (۱۸۵۵) (ضعیف الإسناد)
۲۷۳۵- محمد بن عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص اور ضحاک بن قیس رضی الله عنہما کو جس سال معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہ نے حج کیا تمتع کا یعنی عمر رضی الله عنہ کے بعد حج کرنے کا ذکر کرتے سنا، ضحاک رضی الله عنہ نے کہا: اسے وہی کرے گا، جو اللہ کے حکم سے نا واقف ہوگا، اس پر سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! بری بات ہے، جوتم نے کہی، تو ضحاک رضی الله عنہ نے کہا: عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے تو اس سے روکا ہے اس پر سعد رضی الله عنہ نے کہا: اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا ہے اور آپ کے ساتھ ہم لوگوں نے بھی کیا ہے۔


2736- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى: أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدُ، حَتَّى لَقِيتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ، وَلَكِنْ كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا مُعَرِّسِينَ بِهِنَّ فِي الأَرَاكِ، ثُمَّ يَرُوحُوا بِالْحَجِّ تَقْطُرُ رُئُوسُهُمْ۔
* تخريج: م/الحج ۲۲ (۱۲۲۲)، ق/الحج ۴۰ (۲۹۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۸۴)، حم (۱/۴۹)، دي/المناسک ۱۸ (۱۸۵۶) (صحیح)
۲۷۳۶- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ تمتع کا فتویٰ دیتے تھے، تو ایک شخص نے ان سے کہا: آپ اپنے بعض فتاوے کو ملتوی رکھیں ۱؎ آپ کو امیرالمومنین (عمر بن خطاب رضی الله عنہ) نے اس کے بعد حج کے سلسلے میں جو نیا حکم جاری کیا ہے وہ معلوم نہیں، یہاں تک کہ میں ان سے ملا، اور میں نے ان سے پوچھا، تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے، لیکن میں یہ اچھا نہیں سمجھتا کہ لوگ اراک میں اپنی بیویوں سے ہم بستر ہوں، پھر وہ صبح ہی حج کے لیے اس حال میں نکلیں کہ ان کے سروں سے پانی ٹپک رہا ہو۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا یہ فتویٰ امیر المومنین کے جاری کردہ حکم کے خلاف ہو اور وہ تم پر ناراض ہوں۔


2737- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبِي، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوحَمْزَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: وَاللَّهِ إِنِّي لأَنْهَاكُمْ عَنْ الْمُتْعَةِ، وَإِنَّهَا لَفِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَقَدْ فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي: الْعُمْرَةَ فِي الْحَجِّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۰۲) (صحیح الإسناد)
۲۷۳۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا: قسم اللہ کی! میں تمہیں متعہ سے یعنی حج میں عمرہ کرنے سے روک رہا ہوں، حالانکہ وہ کتاب اللہ میں موجود ہے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے کیا ہے۔


2738- أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ لابْنِ عَبَّاسٍ: أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ؟ قَالَ: لا، يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذَا مُعَاوِيَةُ يَنْهَى النَّاسَ عَنِ الْمُتْعَةِ، وَقَدْ تَمَتَّعَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الحج۱۲۷ (۱۷۳۰)، م/الحج۳۳ (۱۲۴۶)، د/الحج۲۴ (۱۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۲، ۱۱۴۲۳)، حم (۴/۹۶، ۹۷، ۹۸) (صحیح)
۲۷۳۸- طاؤس کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ مروہ کے پاس میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے بال کترے تھے (میں یہ اس لیے بیان کر رہا ہوں تاکہ) ابن عباس رضی الله عنہما یہ نہ کہہ سکیں کہ یہ معاویہ ہیں جو لوگوں کو تمتع سے روکتے ہیں حالانکہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں روایت میں ایک اشکال ہے اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم متمتع تھے حالانکہ صحیح یہ ہے کہ آپ قارن تھے، آپ نے اپنے بال میں سے کوئی چیز نہیں کتروائی اور نہ کوئی چیز اپنے لئے حلال کی یہاں تک کہ یوم النحر کو منیٰ میں آپ نے حلق کرائی اس لئے اس کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ شاید حج سے معاویہ کی مراد عمرہ جعرانہ ہو کیونکہ اسی موقع پروہ اسلام لائے تھے۔


2739- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسٍ - وَهُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ - عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ: " بِمَا أَهْلَلْتَ؟ "، قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلالِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ؟ "، قُلْتُ: لا، قَالَ: فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي، وَغَسَلَتْ رَأْسِي، فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَإِمَارَةِ عُمَرَ، وَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ، إِذْجَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّكَ لا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ؟ قُلْتُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْئٍ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَاهَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ؟ قَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ }، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ نَبِيَّنَا اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ۔
* تخريج: خ/الحج ۳۲ (۱۵۵۹)، ۱۲۵ (۱۷۲۴)، العمرۃ ۱۱ (۱۷۹۵)، المغازی ۶۰ (۴۳۴۶) مختصراً، ۷۷ (۴۳۹۷) مختصراً، م/الحج ۲۲ (۱۲۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۰۸)، حم (۱/۳۹، ۴/۳۹۳، ۳۹۵، ۳۹۷، ۴۱۰، دي/المناسک ۱۸ (۱۸۵۶)، ویأتی عند المؤلف فی باب ۵۲ (برقم۲۷۴۳) (صحیح)
۲۷۳۹- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بطحاء میں تھے۔ آپ نے فرمایا: ''تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ ''میں نے عرض کیا: میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے تلبیہ پر تلبیہ پکارا ہے، پوچھا: ''کیا تم کوئی ہدی لے کر آئے ہو''، میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: خانہ کعبہ کا طواف کرو اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کرو پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ''، تو میں نے خانہ کعبہ کا طواف کیا، صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، پھر میں اپنے خاندان کی ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے بالوں میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا۔ چنانچہ میں ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما کی خلافت میں لوگوں کو اسی کا فتویٰ دیتا رہا۔ (ایک بار ایسا ہوا کہ) میں حج کے موسم میں کھڑا تھا کہ یکایک ایک شخص میرے پاس آ کر کہنے لگا: آپ اس چیز کو نہیں جانتے جو امیرالمومنین نے حج کے سلسلے میں نیا حکم دیا ہے؟ تومیں نے کہا: لوگو! میں نے جس کسی کو بھی کوئی فتویٰ دیا ہو وہ اس پر عمل کرنے میں ذرا توقف کرے، کیوں کہ امیرالمومنین تمہارے پاس آنے والے ہیں، تو وہ جو فرمائیں اس کی پیروی کرو۔ تو جب وہ آئے تو میں نے کہا: امیرالمومنین! یہ کیا ہے جو حج کے سلسلے میں آپ نے نئی بدعت نکالی ہے؟ انہوں نے کہا: اگر ہم کتاب اللہ پر عمل کریں تو اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ} اور اگر ہم اپنے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کریں، تو آپ حلال نہیں ہوئے جب تک کہ آپ نے ہدی کی قربانی نہیں کر لی۔


2740- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَمَتَّعَ، وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ، قَالَ فِيهَا قَائِلٌ بِرَأْيِهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۹ (صحیح)
۲۷۴۰- مطرف کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی الله عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (حج) تمتع کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ (حج) تمتع کیا (لیکن) کہنے والے نے اس سلسلے میں اپنی رائے سے کہا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لہذا صریح سنت کے مقابلہ میں قائل کی رائے کا کوئی اعتبار نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
51-تَرْكُ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الإِهْلالِ
۵۱-باب: تلبیہ کہتے وقت حج یا عمرے کا نام نہ لینے کا بیان​


2741- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ حِجَجٍ، ثُمَّ أُذِّنَ فِي النَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجِّ هَذَا الْعَامِ، فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ، كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَفْعَلُ مَا يَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقِعْدَةِ، وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ جَابِرٌ: وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، عَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ، وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ، وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْئٍ عَمِلْنَا، فَخَرَجْنَا لا نَنْوِي إِلا الْحَجَّ۔
* تخريج: انظر رقم: ۲۷۱۳ (صحیح)
۲۷۴۱- ابو جعفر محمد بن علی باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نو سال تک مدینہ میں رہے پھر لوگوں میں اعلان کیا گیا کہ امسال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حج کو جانے والے ہیں، تو بہت سارے لوگ مدینہ آ گئے، سب یہ چاہتے تھے کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی اقتداء کریں اور وہی کریں جو آپ کرتے ہیں۔ تو جب ذی قعدہ کے پانچ دن باقی رہ گئے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حج کے لیے نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے آپ پر قرآن اتر رہا تھا اور آپ اس کی تاویل (تفسیر) جانتے تھے اور جو چیز بھی آپ نے کی ہم نے بھی کی۔ چنانچہ ہم نکلے ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔


2742- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا لا نَنْوِي إِلا الْحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: أَحِضْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " إِنَّ هَذَا شَيْئٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْمُحْرِمُ، غَيْرَ أَنْ لا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۱ (صحیح)
۲۷۴۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نکلے ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔ جب ہم سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں رو رہی تھی، آپ نے پوچھا: '' کیا تجھے حیض آ گیا ہے ''میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ''یہ تو ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں (عورتوں) پر لکھ دی ہے، تم وہ سب کام کرو جو احرام باندھنے والے کرتے ہیں، البتہ بیت اللہ طواف نہ کرنا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
52-الْحَجُّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ
۵۲-باب: دوسرے کی نیت پر نیت کر کے محرم حج کا تلبیہ پکارے​


2743- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ، وَالنَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ، حَيْثُ حَجَّ؛ فَقَالَ: " أَحَجَجْتَ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ: قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلالٍ كَإِهْلالِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَحِلَّ " فَفَعَلْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي، فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ، حَتَّى كَانَ فِي خِلافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا مُوسَى! رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لاتَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ، قَالَ أَبُومُوسَى: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ، فَأْتَمُّوا بِهِ، وَقَالَ عُمَرُ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ۔
* تخريج: انظر (رقم: ۲۷۳۹) (صحیح)
۲۷۴۳- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں یمن سے آیا، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بطحاء میں جہاں کہ آپ نے حج کیا تھا اونٹ بٹھائے ہوئے تھے، آپ نے (مجھ سے) پوچھا: ''کیا تم نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ '' میں نے کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: ''تم نے کیسے کہا؟ '' انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا: ''لَبَّيْكَ بِإِهْلالٍ كَإِهْلالِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ '' میں حاضر ہوں اس تلبیہ کے ساتھ جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا تلبیہ ہے) آپ نے فرمایا: ''بیت اللہ کا طواف کر لو، اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کر لو، پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ''، میں نے ایسے ہی کیا، پھر میں ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ تومیں اسی کے مطابق لوگوں کو فتویٰ دینے لگا یہاں تک کہ عمر رضی الله عنہ کے دور خلافت میں مجھ سے ایک شخص کہنے لگا: ابو موسیٰ! تم اپنے بعض فتوے دینے بند کر دو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ تمہارے بعد امیرالمومنین نے حج کے سلسلے میں کیا نیا حکم جاری کیا ہے۔ (یہ سن کر) ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے کہا: لوگو! جس کو بھی میں نے فتویٰ دیا ہو وہ توقف کرے کیونکہ امیرالمومنین تمہارے پاس آنے والے ہیں (وہ جیسا بتائیں) ان کی پیروی کرو۔ (اور جب عمر رضی الله عنہ کے سامنے یہ بات آئی تو) انہوں نے کہا: اگر ہم اللہ کی کتاب (قرآن) کو لیں تو وہ (حج اور عمرہ کو) پورا کرنے کا حکم دے رہی ہے اور اگر ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو آپ کی سنت یہ رہی ہے کہ آپ نے اپنا احرام نہیں کھولا جب تک کہ ہدی اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ گئی۔


2744- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ، وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا، قَالَ لِعَلِيٍّ: " بِمَا أَهْلَلْتَ؟ " قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعِيَ الْهَدْيُ، قَالَ: " فَلا تَحِلَّ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۱۳ (صحیح)
۲۷۴۴- جعفر بن محمد باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے پاس آئے اور ان سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ علی رضی الله عنہ یمن سے ہدی لے کر آئے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مدینہ سے ہدی لے کر گئے۔ آپ نے علی رضی الله عنہ سے پوچھا: ''تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ '' انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا ہے: اے اللہ! میں اسی چیز کا تلبیہ پکارتا ہوں جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پکارا ہے۔ اور میرے ساتھ ہدی بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: ''تو تم احرام نہ کھولو'' (جب تک کہ حج سے فارغ نہ ہو جاؤ)۔


2745- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: عَطَائٌ: قَالَ جَابِرٌ: قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ " قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَاهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ " قَالَ: وَأَهْدَى عَلِيٌّ لَهُ هَدْيًا۔
* تخريج: خ/الحج ۳۲ (۱۵۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۵۷)، حم (۳/۳۰۵، ۳۱۷، ۳۶۶) (صحیح)
۲۷۴۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ زکاۃ کی وصولی کا کام کر کے آئے تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ''علی! تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ '' انہوں نے کہا: جس چیز کا رسول صلی الله علیہ وسلم نے پکارا ہے، تو آپ نے فرمایا: ہدی دو اور احرام باندھے رہو جیسا کہ تم اس وقت باندھے ہو، جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: علی رضی الله عنہ بھی اپنے لیے ہدی لے کر آئے تھے۔


2746 - أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَائِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِي، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلِيٌّ: وَجَدْتُ فَاطِمَةَ قَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ قَالَ: فَتَخَطَّيْتُهُ، فَقَالَتْ لِي: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ، فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلالِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: " كَيْفَ صَنَعْتَ؟ " قُلْتُ: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ، قَالَ: " فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۲۶ (صحیح)
۲۷۴۶- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں علی رضی الله عنہ کے ساتھ تھا جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں یمن کا گورنر (امیر) بنایا تو مجھے ان کے ساتھ کئی اوقیے ملے جب علی رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، میں نے تو فاطمہ رضی الله عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے گھر میں خوشبو پھیلا رکھی ہے، تومیں گھر سے نکل کر باہر آ گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اپنے احرام کھول دیا، میں نے کہا: میں نے تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے تلبیہ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے مجھ سے پوچھا: '' تو تم نے کیسے کیا ہے؟ '' میں نے کہا: میں نے آپ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، آپ نے فرمایا: ''میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
53-إِذَا أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ هَلْ يَجْعَلُ مَعَهَا حَجًّا؟
۵۳-باب: جب عمرہ کا تلبیہ پکارے تو کیا اس کے ساتھ حج بھی کر سکتا ہے؟​

2747 -أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَأَنَا أَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، قَالَ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} إِذًا أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُشْهِدُكُمْ: أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَائِ قَالَ: مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا، حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ، وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، فَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الأَوَّلِ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الحج ۷۷ (۱۶۴۰)، م/الحج۲۶ (۱۲۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۹) (صحیح)
۲۷۴۷- نافع سے روایت ہے کہ جس سال حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ پر چڑھائی کی، ابن عمر رضی الله عنہما نے حج کا ارادہ کیا تو ان سے کہا گیا کہ ان کے درمیان جنگ ہونے والی ہے، مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ آپ کو (حج سے) روک دیں گے تو انہوں نے کہا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ اگر ایسی صورت حال پیش آئی تو میں ویسے ہی کروں گا جیسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا تھا ۱؎ میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ واجب کر لیا ہے پھر چلے، جب بیداء کے پاس پہنچے تو کہا: حج وعمرہ دونوں تو ایک ہی ہیں، میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب کر لیا ہے، اور ہدی بھی ساتھ لے لی جسے قدید میں خریدا تھا پھر کچھ راستے دونوں (حج وعمرہ) کا تلبیہ پکارتے ہوئے چلے یہاں تک کہ مکہ آ گئے، تو بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی اس سے زیادہ کچھ نہ کیا، نہ قربانی کی، نہ سر منڈایا، نہ بال کتروائے، اور نہ ان چیزوں سے حلال ہوئے جو اس کی وجہ سے ان پر حرام ہوئی تھیں یہاں تک کہ جب ذی الحجہ کی دسویں تاریخ آئی تو انہوں نے نحر کیا (قربانی کیا) سر منڈوایا اور یہ خیال کیا کہ پہلے ہی طواف سے حج وعمرہ دونوں کا طواف ہو گیا ہے۔ اور ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔
وضاحت ۱؎: صلح حدیبیہ کے موقع پر جب کافروں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا تو آپ نے وہیں قربانی کر ڈالی تھی، بال منڈوا لیا تھا اور احرام کھول دیا تھا پھر دوسرے سال آپ نے عمرہ کی قضا کی تھی۔
 
Top