72-هَلْ يُوجِبُ تَقْلِيدُ الْهَدْيِ إِحْرَامًا؟
۷۲-کیا ہدی کے گلے میں ہار ڈالنے سے احرام واجب ہو جاتا ہے؟
2795- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ يُقَلِّدُهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلا يَدَعُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَحَلَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَتَّى يَنْحَرَ الْهَدْيَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۷۷ (صحیح)
۲۷۹۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ہدی کے ہار اپنے ہاتھوں سے بٹتی تھی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اسے ہدی کے گلے میں ڈالتے تھے اور اسے میرے والد کے ساتھ بھیجتے تھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کسی بھی ایسی چیز کا استعمال ترک نہیں کرتے تھے جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے حلال کر رکھی ہے یہاں تک کہ ہدی کو نحر کرتے۔
2796- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَقُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۸ (۱۷۰۰)، الوکالۃ ۱۴ (۲۳۱۷)، م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۹)، ط/الحج ۱۵ (۵۱)، حم (۶/۱۸۰) (صحیح)
۲۷۹۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے جس سے محرم پرہیز کرتا ہے۔
2797- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنْتُ أَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلا يَجْتَنِبُ شَيْئًا، وَلا نَعْلَمُ الْحَجَّ يُحِلُّهُ إِلا الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ۔
* تخريج: م/الحج ۶۴ (۱۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۸۷) (صحیح)
(حدیث کا آخری ٹکڑا ''لانعلم''صحیح مسلم میں نہیں ہے)
۲۷۹۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹتی تھی تو آپ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے، اور ہم نہیں جانتے کہ حج سے (حاجی کو) بیت اللہ کے طواف ۱؎ کے علاوہ بھی کوئی چیز حلال کرتی ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی طواف زیارت کے بعد ہی حاجی پورے طور سے حلال ہوتا ہے، رہا حلق تو اس سے کلی طور پر حلال نہیں ہوتا۔
2798- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لأَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُخْرَجُ بِالْهَدْيِ مُقَلَّدًا وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقِيمٌ مَايَمْتَنِعُ مِنْ نِسَائِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳۶) (صحیح)
۲۷۹۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی قربانی کے جانور کے ہار بٹتی تھی، وہ ہار پہنا کر روانہ کر دیئے جاتے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مقیم ہی رہتے اور اپنی بیویوں سے پرہیز نہیں کرتے۔
2799- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائَشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَفْتِلُ قَلائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَنَمِ، فَيَبْعَثُ بِهَا، ثُمَّ يُقِيمُ فِينَا حَلالا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۸۱ (صحیح)
۲۷۹۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ہدی کی بکریوں کے ہار بٹتے دیکھا، آپ انہیں پہنا کر بھیج دیتے تھے، پھر ہمارے درمیان حلال شخص کی حیثیت سے رہتے تھے (کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے)۔