• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
54-كَيْفَ التَّلْبِيَةُ؟
۵۴-باب: تلبیہ کس طرح پکارا جائے؟​


2748- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: إِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَاهُ: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ، يَقُولُ: "لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ"، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ بِهَؤُلائِ الْكَلِمَاتِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۶۸۴ (صحیح)
۲۷۴۸- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو تلبیہ پکارتے سنا، آپ کہہ رہے تھے: ''لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ'' (حاضر ہوں تیری خدمت میں اے رب! حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک وساجھی دار نہیں، حاضر ہوں میں، تمام تعریفیں تجھی کو سزاوار ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی عطا کردہ ہیں، تیری ہی سلطنت ہے، تیرا کوئی ساجھی وشریک نہیں)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے تھی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر جب اونٹنی آپ کو مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لے کر پوری طرح کھڑی ہوئی تو آپ نے ان کلمات کو بلند آواز سے کہا۔


2749 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدًا وَأَبَا بَكْرٍ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۶۵)، حم (۲/۴۳) (صحیح)
۲۷۴۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم تلبیہ یوں کہتے ''لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ''۔


2750 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لا شَرِيكَ لَكَ "۔
* تخريج: خ/الحج ۲۶ (۱۵۴۹)، م/الحج ۳ (۱۱۸۴)، د/الحج ۲۷ (۱۸۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۴)، ط/الحج ۹ (۲۸)، حم (۲/۳۴) (صحیح)
۲۷۵۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا ''لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ''۔


2751 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ " وَزَادَ فِيهِ ابْنُ عُمَرَ " لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، وَالرَّغْبَائُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۱۳) (صحیح)
۲۷۵۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا تلبیہ یوں تھا: ''لَبَّيْكَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ''
اور اس میں ابن عمر رضی الله عنہما نے اتنا اضافہ کیا ہے: ''لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، وَالرَّغْبَائُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ'' (یعنی میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے، اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے۔


2752 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ مِنْ تَلْبِيَةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۹۸)، حم (۱/۴۱۰) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۷۵۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا تلبیہ یوں تھا: ''لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاشَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ''۔


2753 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ مِنْ تَلْبِيَةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَ هَذَا عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ إِلا عَبْدَالْعَزِيزِ، رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْهُ مُرْسَلا۔
* تخريج: ق/ الحج۱۵ (۲۹۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۴۱)، حم (۲/۳۴۱، ۳۵۲، ۴۷۶) (صحیح)
۲۷۵۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے تلبیہ میں ''لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ '' بھی تھا۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ عبدالعزیز کے علاوہ اس حدیث کو کسی نے بواسطہ عبداللہ بن فضل مسند قرار دیا ہے، اسماعیل بن امیہ نے اسے عبداللہ بن فضل سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
55-رَفْعُ الصَّوْتِ بِالإِهْلالِ
۵۵-باب: بلند آواز سے تلبیہ پکارنے کا بیان​


2754-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ خَلادِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "جَائَنِي جِبْرِيلُ فَقَالَ لِي: يَامُحَمَّدُ! مُرْ أَصْحَابَكَ أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّلْبِيَةِ "۔
* تخريج: د/الحج ۲۷ (۱۸۱۴)، ت/الحج ۱۵ (۸۲۹)، ق/ الحج ۱۶ (۲۹۲۲)، ط/الحج ۱۰ (۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۸۸)، حم (۴/۵۵، ۵۶)، دي/المناسک ۱۴ (۱۸۵۰، ۱۸۵۱) (صحیح)
۲۷۵۴- سائب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا: محمد! آپ اپنے اصحاب کو حکم دیجئے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
56-الْعَمَلُ فِي الإِهْلالِ
۵۶-باب: تلبیہ کب پکاریں؟​


2755 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ فِي دُبُرِ الصَّلاةِ۔
* تخريج: ت/الحج ۹ (۸۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۰۲)، حم (۱/۲۸۵، دي/المناسک ۱۲ (۱۸۴۷) (ضعیف)
۲۷۵۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ کے بعد تلبیہ پکارناشروع کیا۔
2756- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِالْبَيْدَائِ، ثُمَّ رَكِبَ وَصَعِدَ جَبَلَ الْبَيْدَائِ، وَأَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۶۶۳ (صحیح)
۲۷۵۶- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بیداء میں ظہر کی صلاۃ پڑھی پھر سوار ہوئے اور بیداء کے پہاڑ پر چڑھے، اور حج وعمرہ دونوں کا تلبیہ پکاراجس وقت ظہر پڑھ لی۔


2757- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ صَلَّى، وَهُوَ صَامِتٌ، حَتَّى أَتَى الْبَيْدَائَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۱۹) (صحیح)
۲۷۵۷- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حج کے سلسلے میں جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ ذوالحلیفہ آئے تو آپ نے (ظہر کی) صلاۃ پڑھی، اور آپ خاموش رہے یہاں تک کہ بیداء آئے۔


2758- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ۔
* تخريج: خ/الحج۲۰ (۱۵۴۱)، م/الحج۴ (۱۱۸۶)، د/الحج۲۱ (۱۷۷۱)، ت/الحج۸ (۸۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۲۰)، ط/الحج ۹ (۳۰)، حم (۲/۱۰، ۲۸، ۶۶، ۸۵، ۱۱۱، ۱۵۴) (صحیح)
۲۷۵۸- سالم سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے والد عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کو کہتے سنا: تمہارا یہ بیداء وہی ہے جس کے تعلق سے تم لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف غلط بات منسوب کرتے ہو ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (بیداء سے نہیں) ذوالحلیفہ کی مسجد ہی سے تلبیہ پکارا ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں، خواہ یہ عمداً ہو یا کسی غلط فہمی اور سہو کی وجہ سے ہو، ابن عمر رضی الله عنہما نے انہیں جھوٹا اس اعتبار سے کہا ہے کہ انہیں غلط فہمی ہو ئی ہے نہ اس اعتبار سے کہ انہوں نے عمداً جھوٹ کہا ہے۔
وضاحت ۲؎: اس مسئلہ میں صحابہ میں اختلاف ہے بعض کا کہنا ہے کہ آپ نے احرام ذو الحلیفہ میں احرام کی دونوں رکعتوں کے پڑھنے کے بعد مسجد میں ہی تلبیہ پکارنا شروع کیا تھا اور بعض کا کہنا ہے کہ جس وقت آپ سواری پر سیدھے بیٹھے اس وقت آپ نے تلبیہ پکارا، اور بعض کا کہنا ہے کہ سواری جس وقت آپ کولے کر کھڑی ہوئی اس وقت آپ نے تلبیہ پکارنا شروع کیا، اس اختلاف کی وجہ ہے کہ لوگ مختلف وقتوں میں الگ الگ مختلف ٹکڑوں میں آپ کے پاس آ رہے تھے تو لوگوں نے جہاں آپ کو تلبیہ پکارتے سنا یہی سمجھا کہ آپ نے یہیں سے تلبیہ شروع کیا ہے، حالانکہ آپ نے تلبیہ پکارنے کی شروعات وہیں کر دی تھی جہاں آپ نے احرام کی دونوں رکعتیں پڑھی تھیں، پھر جب اونٹنی آپ کولے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے تلبیہ پکارا، پھر بیداء کی اونچائی پر چڑھتے وقت آپ نے تلبیہ پکارا۔


2759 - أَخْبَرَنِي عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَبُ رَاحِلَتَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ يُهِلُّ حِينَ تَسْتَوِي بِهِ قَائِمَةً۔
* تخريج: خ/الحج ۲ (۱۵۱۴)، ۲۸ (۱۵۵۲)، ۲۹ (۱۵۵۳)، م/الحج ۳ (۱۱۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۸۰)، وقد أخرجہ: ق/الحج ۱۴ (۲۹۱۶)، ط/الحج ۹ (۳۲) (موقوفاً)، حم (۲/۱۷، ۱۸، ۲۹، ۳۶، ۳۷) (صحیح)
۲۷۵۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو وہ ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہوتے دیکھا، پھر جب اونٹنی (آپ کو لے کر) پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پکارا۔


2760 - أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، ح و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ - يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ۔
* تخريج: خ/الحج ۲۸ (۱۵۵۲)، م/الحج ۵ (۱۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۸۰)، ۸۲ (۱۹۷۰)، حم ۲/۳۶، دي/المناسک ۸۲ (۱۹۷۰) (صحیح)
۲۷۶۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ وہ بتا رہے تھے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا جس وقت آپ کی سواری آپ کولے کر کھڑی ہوئی۔


2761- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ وَابْنِ جُرَيْجٍ وَابْنِ إِسْحَاقَ، وَمَالِكِ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: رَأَيْتُكَ تُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِكَ نَاقَتُكَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَانْبَعَثَتْ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۰ (۱۶۶)، اللباس ۳۷ (۵۸۵۱)، م/الحج ۵ (۱۱۸۷)، دالحج ۲۱ (۱۷۷۲)، ق/اللباس ۳۴ (۳۶۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۱۶)، ت/الشمائل ۱۰ (۷۴)، ط/الحج ۹ (۳۱)، حم (۲/، ۱۷)، وراجع رقم۱۱۷، وما یأتي برقم: ۲۹۵۳، ۵۲۴۵) (صحیح)
۲۷۶۱- عبید بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا کہ میں آپ کو دیکھا کہ جب اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی ہے تو آپ نے اس وقت تلبیہ پکارا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ پکارا تھا جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو ئی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
57-إِهْلالُ النُّفَسَائِ
۵۷-باب: نفاس والی عورت کے تلبیہ پکارنے کا بیان​


2762 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ، فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ يَقْدِرُ أَنْ يَأْتِيَ رَاكِبًا أَوْ رَاجِلا إِلا قَدِمَ فَتَدَارَكَ النَّاسُ لِيَخْرُجُوا مَعَهُ، حَتَّى جَائَ ذَا الْحُلَيْفَةِ؛ فَوَلَدَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "اغْتَسِلِي، وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ، ثُمَّ أَهِلِّي "؛ فَفَعَلَتْ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۱۵ (صحیح)
۲۷۶۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نو برس تک مدینہ میں رہے، اور حج نہیں کر سکے، پھر (دسویں سال) آپ نے لوگوں میں حج کا اعلان کیا تو کوئی بھی جو سواری سے یا پیدل آ سکتا تھا ایسا بچا ہو جو نہ آیا ہو، لوگ آپ کے ساتھ حج کو جانے کے لیے آتے گئے یہاں تک کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو وہاں اسماء بنت عمیس رضی الله عنہ نے محمد بن ابی بکر کو جنا، انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اطلاع بھیجی کہ وہ کیا کریں۔ تو آپ نے فرمایا: ''تم غسل کر لو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک پکارو''، تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔ یہ حدیث ایک بڑی حدیث کا اختصار ہے۔


2763- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَفَسَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ: كَيْفَ تَفْعَلُ؟ ؛ فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ، وَتَسْتَثْفِرَ بِثَوْبِهَا، وَتُهِلَّ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۱۵ (صحیح)
۲۷۶۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنا تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھوایا کہ میں کیا کروں؟ تو آپ نے انہیں غسل کرنے، کپڑے کا لنگوٹ باندھنے، اور تلبیہ پکارنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
58-فِي الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ وَتَخَافُ فَوْتَ الْحَجِّ
۵۸-باب: عمرہ کا تلبیہ پکارنے والی عورت کو حیض آ جائے اور اسے حج کے فوت ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ کیا کرے؟​


2764 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ، حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، قَالَ: فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟، قَالَ: "الْحِلُّ كُلُّهُ"، فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ، وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ، وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا، وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلا أَرْبَعُ لَيَالٍ، ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ، فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ: "مَاشَأْنُكِ؟ " فَقَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ، وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أُحْلِلْ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الآنَ، فَقَالَ: "إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ، فَفَعَلَتْ، وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ، حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا "؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، حَتَّى حَجَجْتُ، قَالَ: " فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ " وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ۔
* تخريج: م/الحج۱۷ (۱۲۱۳)، د/الحج۲۳ (۱۷۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰۸)، حم (۳/۳۹۴) (صحیح)
۲۷۶۴- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے اور عائشہ عمرہ کا تلبیہ پکارتی ہوئی آئیں۔ یہاں تک کہ جب ہم سرف ۱؎ پہنچے، تو وہ حائضہ ہو گئیں۔ اور اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ جب ہم (مکہ) پہنچ گئے اور ہم نے خانہ کعبہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کر لی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے۔ توہم نے پوچھا: کیا چیزیں ہم پر حلال ہوئیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ساری چیزیں حلال ہو گئی (یہ سن کر) ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی، اور اپنے (سلے) کپڑے پہنے، اس وقت ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی رہ گئیں تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھ ذی الحجہ) کو حج کا تلبیہ پکارا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتا ہوا پایا۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: بات یہ ہے کہ مجھے حیض آ گیا ہے، اور لوگ حلال ہو گئے ہیں اور میں حلال نہیں ہوئی اور (ابھی تک) میں نے خانہ کعبہ کا طواف نہیں کیا ہے ۲؎ اور لوگ اب حج کو جا رہے ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں (عورتوں) کے لئے مقدر فرما دیا ہے، تم غسل کر لو، اور حج کا احرام باندھ لو تو انہوں نے ایسا ہی کیا''، اور وقوف کی جگ ہوں (یعنی منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کیا یہاں تک کہ جب وہ حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، صفا اور مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اب تم حج وعمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں ''، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دل میں یہ بات کھٹک رہی ہے کہ میں نے حج سے پہلے عمرے کا طواف نہیں کیا ہے؟ (پھر عمرہ کیسے ہوا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (عائشہ کے بھائی) سے فرمایا: ''عبدالرحمن! تم انہیں لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کر وا لاؤ''، یہ واقعہ محصب میں ٹھہرنے والی رات کا ہے۳؎۔
وضاحت ۱؎: مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی حیض کی وجہ سے میں ابھی عمرے سے فارغ نہیں ہو سکی ہوں۔
وضاحت ۳؎: یعنی منیٰ سے بارہویں یا تیرہویں تاریخ کو روانگی کے بعد محصب میں ٹھہرنے والی رات ہے۔


2765- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لايَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا "؛ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ، فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلابَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ " فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْتُ الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، قَالَ: هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ؛ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۴۳ (صحیح)
۲۷۶۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، توہم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کے پاس ہدی ہو وہ حج وعمرہ دونوں کا تلبیہ پکارے، پھر احرام نہ کھولے جب تک کہ ان دونوں سے فارغ نہ ہو جائے ''، تومیں مکہ آئی، اور میں حائضہ تھی تو میں نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ ہی صفا ومروہ کی سعی کر سکی، تو میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: ''اپنا سر کھول دو، کنگھی کر لو اور حج کا احرام باندھ لو اور عمرہ کو جانے دو''، تو میں نے ایسا ہی کیا، پھر جب میں حج کر چکی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا، تو میں نے عمرہ کیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تیرے عمرہ کی جگہ میں ہے، تو جن لوگوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا ومروہ کی سعی کی، پھر وہ حلال ہو گئے (پھر منیٰ سے لوٹنے کے بعد انہوں نے ایک دوسرا طواف ۱؎ اپنے حج کا کیا، اور جن لوگوں نے حج وعمرہ دونوں کو جمع کیا تھا (یعنی قران کیا تھا) تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔
وضاحت ۱؎: یہاں طواف سے مراد صفا ومروہ کی سعی ہے مطلب یہ ہے کہ قارن پر ایک ہی سعی ہے عمرہ اور حج دونوں میں سے کسی ایک کی سعی کر لے کافی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
59-الاشْتِرَاطُ فِي الْحَجِّ
۵۹-باب: حج میں شرط لگا نے کا بیان​


2766 - أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتْ الْحَجَّ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ، فَفَعَلَتْ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الحج۱۵ (۱۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۹۵) (صحیح)
۲۷۶۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ضباعہ رضی الله عنہ نے حج کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ شرط کر لیں ۱؎ تو انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے ایسا ہی کیا۔
وضاحت ۱؎: یعنی تلبیہ پکارے وقت اس بات کی شرط کر لیں کہ اگر میں کسی وجہ سے مکہ تک نہیں پہنچ سکی تو جہاں تک پہنچ سکوں گی وہیں احرام کھول ڈالوں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60-كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ؟
۶۰-باب: جب شرط لگائے تو کس طرح کہے؟​


2767 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ الأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ الرَّجُلِ يَحُجُّ يَشْتَرِطُ؟ قَالَ: الشَّرْطُ بَيْنَ النَّاسِ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهُ - يَعْنِي عِكْرِمَةَ - فَحَدَّثَنِي عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَتَتْ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَكَيْفَ أَقُولُ؟ قَالَ: قُولِي: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، وَمَحِلِّي مِنْ الأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي، فَإِنَّ لَكِ عَلَى رَبِّكِ مَا اسْتَثْنَيْتِ "۔
* تخريج: د/الحج ۲۲ (۱۷۷۶)، ت/الحج ۹۷ (۹۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۳۲)، حم (۱/۳۵۲)، دي/المناسک ۱۵ (۱۸۵۲) (صحیح)
۲۷۶۷- ہلال بن خباب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو مشروط حج کر رہا ہو تو انہوں نے کہا: یہ شرط بھی اس طرح ہے جیسے لوگوں کے درمیان اور شرطیں ہوتی ہیں ۲؎ تو میں نے ان سے ان کی یعنی عکرمہ کی حدیث بیان کی، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی الله عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں، تو کیسے کہوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: ''لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، وَمَحِلِّي مِنْ الأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي'' (حاضر ہوں، اے اللہ! حاضر ہوں، جہاں تو مجھے روک دے، وہیں میں حلال ہو جاؤں گی)، کیوں کہ تو نے جو شرط کی ہے وہ تیرے رب کے اوپر ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی جس طرح اور شرطیں جائز ہیں اسی طرح یہ شرط بھی جائز ہے۔


2768 - أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِكْرِمَةَ يُخْبِرَانِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أُهِلَّ؟ قَالَ: " أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي "۔
* تخريج: م/الحج ۱۵ (۱۲۰۸)، ق/الحج ۲۴ (۲۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۴)، حم (۱/۳۳۷) (صحیح)
۲۷۶۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر رضی الله عنہما رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک بھاری بھرکم عورت ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں، آپ مجھے بتائیے، میں کس طرح تلبیہ پکاروں؟ آپ نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا وہیں حلال ہو جاؤں گی۔


2769- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي شَاكِيَةٌ وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي ".
قَالَ إِسْحَاقُ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ: كِلاهُمَا عَنْ عَائِشَةَ هِشَامٌ وَالزُّهْرِيُّ؟ قَالَ: نَعَمْ.
٭قَالَ أَبُوعَبْد الرَّحْمَنِ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ مَعْمَرٍ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: م/الحج۱۵ (۱۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۴۴، ۱۷۲۴۵)، خ/النکاح۱۵ (۵۰۸۹)، حم (۶/۱۶۴، ۲۰۲) (صحیح)
۲۷۶۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ضباعہ رضی الله عنہا کے پاس آئے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بیمار ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں؟، آپ نے فرمایا: ''حج کرو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہو جاؤں گی''۔
اسحاق کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) عبدالرزاق سے کہا: ہشام اور زہری دونوں عائشہ ہی سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے کہا: ہاں (ایسا ہی ہے)۔ ٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو معمر کے سوا کسی اور نے بھی زہری سے مسنداً روایت کیا ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
61-مَا يَفْعَلُ مَنْ حُبِسَ عَنِ الْحَجِّ وَلَمْ يَكُنْ اشْتَرَطَ؟
۶۱-باب: جو شخص حج سے روک دیا گیا ہو، اور اس نے شرط نہ لگائی ہو تو وہ کیا کرے؟​


2770 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُنْكِرُ الاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ: أَلَيْسَ حَسْبُكُمْ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنْ حُبِسَ أَحَدُكُمْ عَنْ الْحَجِّ، طَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ، حَتَّى يَحُجَّ عَامًا قَابِلا، وَيُهْدِي وَيَصُومُ إِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا۔
* تخريج: خ/المحصر۲ (۱۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۹۷) (صحیح)
۲۷۷۰- سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما حج میں شرط لگانا پسند نہیں کرتے تھے، اور کہتے تھے: کیا تمہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی یہ سنت کافی نہیں؟ اگر تم میں سے کوئی حج سے روک دیا گیا ہو تو (اگر ممکن ہو تو) کعبے کا طواف، اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کر لے، پھر ہر چیز سے حلال ہو جائے، یہاں تک کہ آنے والے سال میں حج کرے اور ہدی دے، اور اگر ہدی میسر نہ ہو تو صیام رکھے۔


2771 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ: مَا حَسْبُكُمْ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ، فَإِنْ حَبَسَ أَحَدَكُمْ حَابِسٌ فَلْيَأْتِ الْبَيْتَ فَلْيَطُفْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لِيَحْلِقْ، أَوْ يُقَصِّرْ، ثُمَّ لِيُحْلِلْ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ۔
* تخريج: خ/المحصر ۲ (۱۸۱۰م)، ت/الحج ۹۸ (۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۷)، حم (۲/۳۳) (صحیح)
۲۷۷۱- سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما حج میں شرط لگانا نا پسند کرتے تھے اور کہتے تھے: کیا تمہارے لیے تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے کہ آپ نے (کبھی) شرط نہیں لگائی۔ اگر تم میں سے کسی کو کوئی روکنے والی چیز روک دے تو اگر ممکن ہو سکے تو بیت اللہ کا طواف کرے، اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرے، پھر سر منڈوائے یا کتروائے پھر احرام کھول دے اور اس پر آیندہ سال کا حج ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
62-إِشْعَارُ الْهَدْيِ
۶۲-باب: ہدی کااشعارکرنا​


2772 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر مابعدہ (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۷۰) (صحیح)
۲۷۷۲- مسور بن مخرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے۔


2773- ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ، وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ، مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۶ (۱۶۹۴)، المغازي ۳۵ (۴۱۵۷، ۴۱۵۸)، د/الحج ۱۵ (۱۷۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۵۰)، حم (۴/۳۲۳، ۳۲۷، ۳۲۸) (صحیح)
۲۷۷۳- مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے زیادہ صحابہ کے ساتھ (عمرہ کے لیے) نکلے، یہاں تک کہ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ہدی کے جانور کو قلادۃ پہنایا اور اس کا اشعار ۱؎ کیا اور عمرے کا احرام باندھا، یہ حدیث بڑی حدیث سے مختصر کی ہوئی ہے۔
وضاحت ۱؎: تقلید اور اشعار کی تفسیر کے لئے دیکھئے حدیث رقم ۲۶۸۳ کا حاشیہ نمبر۲۔


2774 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ بُدْنَهُ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۶ (۱۶۹۶) ۱۰۸ (۱۶۹۹)، م/الحج۶۴ (۱۳۲۱)، د/الحج ۱۷ (۱۷۵۷)، ق/الحج ۹۶ (۳۰۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۳)، حم/۷۸۶، ویأتی عند المؤلف فی۶۸ (برقم ۲۷۸۵) (صحیح)
۲۷۷۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کا اشعار کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
63- أَيَّ الشِّقَّيْنِ يُشْعِرُ
۶۳-باب: حاجی ہدی کے دونوں جانب میں سے کس جانب زخم لگا کر اشعار کرے​


2775- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْعَرَ بُدْنَهُ مِنْ الْجَانِبِ الأَيْمَنِ، وَسَلَتَ الدَّمَ عَنْهَا وَأَشْعَرَهَا۔
* تخريج: م/الحج ۳۲ (۱۲۴۳)، د/الحج ۱۵ (۱۷۵۲)، ت/الحج ۶۷ (۹۰۶)، ق/الحج ۹۶ (۳۰۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۵۹)، حم۱/۲۱۶، ۲۵۴، ۲۸۰، ۳۳۹، ۳۴۴، ۳۴۷، ۳۷۲، دی/المناسک ۶۸ (۱۷۵۳، ۱۹۵۳)، ویأتی عند المؤلف بأرقام۲۷۸۴، ۲۷۹۳ (صحیح)
۲۷۷۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کا دائیں جانب سے اشعار کیا، اور خون کو اپنی انگلی سے صاف کیا، اور اس کا اشعار کیا۔
 
Top