77-إِبَاحَةُ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْيَ
۷۷-باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے
2805- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا نُرَى إِلا الْحَجَّ؛ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ؛ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ؛ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ؛ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ. قَالَ: "أَوَ مَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ؟ " قُلْتُ: لا، قَالَ: "فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانُ كَذَا وَكَذَا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۱۹ (صحیح)
۲۸۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، اور ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم مکہ آئے توہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جو لوگ ہدی لے کر نہیں آئے تھے انہیں احرام کھول دینے کا حکم دیا تو جو ہدی نہیں لائے تھے حلال ہو گئے، آپ کی بیویاں بھی ہدی لے کر نہیں آئیں تھیں تو وہ بھی حلال ہو گئیں، تو مجھے حیض آ گیا (جس کی وجہ سے) میں بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی، جب محصب کی رات آئی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ حج وعمرہ دونوں کر کے اپنے گھروں کو واپس جائیں گے اور میں صرف حج کر کے لوٹوں گی، آپ نے پوچھا: '' کیا تم نے ان راتوں میں جن میں ہم مکہ آئے تھے طواف نہیں کیا تھا؟ ''میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو تم اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم جاؤ، وہاں عمرے کا تلبیہ پکارو، (اور طواف وغیرہ کر کے) واپس آکر فلاں فلاں جگہ ہم سے ملو''۔
2806 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا نُرَى إِلا أَنَّهُ الْحَجُّ؛ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يَحِلَّ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۵۱ (صحیح)
۲۸۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، تو جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جن کے ساتھ ہدی تھی انہیں اپنے احرام پر قائم رہنے کا حکم دیا، اور جن کے ساتھ ہدی نہیں تھی انہیں احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
2807- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ؛ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ؛ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً "؛ فَبَلَغَهُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلا خَمْسٌ، أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَنَرُوحَ إِلَى مِنًى وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ مِنْ الْمَنِيِّ؛ فَقَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَخَطَبَنَا فَقَالَ: " فَقَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ، وَإِنِّي لأَبَرُّكُمْ وَأَتْقَاكُمْ، وَلَوْلا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ، وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ " قَالَ: وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ؛ فَقَالَ: " بِمَا أَهْلَلْتَ؟ " قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَأَهْدِ، وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ "، قَالَ: وَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ، لِعَامِنَا هَذَا، أَوْ لِلأَبَدِ؟ قَالَ: " هِيَ لِلأَبَدِ "۔
* تخريج: د/المناسک ۲۳ (۱۷۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۹)، حم (۳/۳۱۷) (صحیح)
۲۸۰۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب نے خالص حج کا احرام باندھا، اس کے ساتھ اور کسی چیز کی نیت نہ تھی۔ تو ہم ۴ذِی الحجہ کی صبح کو مکہ پہنچے تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ''احرام کھول ڈالو اور اسے (حج کے بجائے) عمرہ بنا لو''، تو آپ کو ہمارے متعلق یہ اطلاع پہنچی کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف پانچ دن باقی رہ گئے ہیں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنے احرام کھول کر حلال ہو جائیں توہم منیٰ کو جائیں گے، اور ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہوگی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: ''جو بات تم لوگوں نے کہی ہے وہ مجھے معلوم ہو چکی ہے، میں تم سے زیادہ نیک اور تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں، اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو گیا ہوتا، اگر جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے پہلے معلوم ہو گئی ہوتی تو میں ہدی ساتھ لے کر نہ آتا''۔
(اسی دوران) علی رضی الله عنہ یمن سے آئے، تو آپ نے ان سے پوچھا: ''تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ '' انہوں نے کہا: جس کا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پکارا ہے، آپ نے فرمایا: ''تم ہدی دو اور احرام باندھے رہو، جس طرح تم ہو''۔
اور سراقہ بن مالک بن جعشم رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں بتائیے ہمارا یہ عمرہ اسی سال کے لیے ہے، یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ نے فرمایا: ''ہمیشہ کے لیے ہے''۔
2808- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا أَمْ لأَبَدٍ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هِيَ لأَبَدٍ "۔
* تخريج: ق/الحج۴۰ (۲۹۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۱۵)، حم (۴/۱۷۵) (صحیح)
۲۸۰۸- سراقہ بن مالک بن جعشم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں بتائیے کیا ہمارا یہ عمرہ ہمارے اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ ہمیشہ کے لیے ہے''۔
2809- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: قَالَ سُرَاقَةُ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ؛ فَقُلْنَا: أَلَنَا خَاصَّةً أَمْ لأَبَدٍ؟ قَالَ: " بَلْ لأَبَدٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۰۸ (صحیح الإسناد)
۲۸۰۹- سراقہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج تمتع کیا ۱؎ اور ہم سب نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا۔ تو ہم نے عرض کیا: کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے''۔
وضاحت ۱؎: یہاں اصطلاحی تمتع مراد نہیں لغوی تمتع مراد ہے، مطلب یہ ہے کہ عمرہ اور حج دونوں کا آپ نے فائدہ اٹھایا کیونکہ صحیح روایتوں سے آپ کا قارن ہونا ثابت ہے۔
2810- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - وَهُوَ الدَّرَ اور دِيُّ - عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلالٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: " بَلْ لَنَا خَاصَّةً "۔
* تخريج: د/الحج۲۵ (۱۸۰۸)، ق/الحج۴۲ (۲۹۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۷)، حم (۳/۴۶۹)، دي/المناسک ۳۷ (۱۸۹۷) (ضعیف منکر)
(اس کے راوی ''حارث'' لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث دیگر صحیح حدیثوں کے مخالف ہے)
۲۸۱۰- بلال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج کو عمرہ میں تبدیل کر دینا صرف ہمارے ساتھ خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ ہم لوگوں کے لیے خاص ہے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی حج کو عمرہ کے ذریعہ فسخ کرنا خاص ہے، نہ کہ تمتع کیونکہ اس کا حکم عام ہے جیسا کہ اوپر کی روایت میں گذرا اور جو لوگ فسخ کو بھی عام کہتے ہیں وہ اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہ روایت قابل استدلال نہیں ہے، کیونکہ اس میں ایک راوی حارث ہیں جو ضعیف ہیں۔
2811- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ وَعَيَّاشٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ قَالَ: كَانَتْ لَنَا رُخْصَةً۔
* تخريج: م/الحج ۲۳ (۱۲۲۴)، ق/الحج ۴۲ (۲۹۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۵) (صحیح)
(سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح ہے، مگر یہ ابو ذر رضی الله عنہ کی اپنی غلط فہمی ہے)
۲۸۱۱- ابو ذر رضی الله عنہ سے حج کے متعہ کے سلسلہ میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے رخصت تھی۔
2812- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَارِثِ بْنَ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ؛ قَالَ: فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ: لَيْسَتْ لَكُمْ وَلَسْتُمْ مِنْهَا فِي شَيْئٍ، إِنَّمَا كَانَتْ رُخْصَةً لَنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۲- ابو ذر رضی الله عنہ حج کے متعہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے لیے نہیں ہے، اور نہ تمہارا اس سے کوئی واسطہ ہے، یہ رخصت صرف ہم اصحاب محمد صلی الله علیہ وسلم کے لیے تھی۔
2813 - أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: كَانَتْ الْمُتْعَةُ رُخْصَةً لَنَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۳- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ متعہ کی رخصت ہمارے لیے خاص تھی۔
2814- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، فَقُلْتُ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْمَعَ الْعَامَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَوْ كَانَ أَبُوكَ لَمْ يَهُمَّ بِذَلِكَ، قَالَ: وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَتْ الْمُتْعَةُ لَنَا خَاصَّةً۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۴- عبدالرحمن بن ابی الشعثاء کہتے ہیں ـکہ میں ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی کے ساتھ تھا، تومیں نے کہا: میں نے اس سال حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس پر ابراہیم نے کہا: اگر تمہارے والد ہوتے تو ایسا ارادہ نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: ابراہیم تیمی نے اپنے باپ کے واسطہ سے روایت بیان کی، اور انہوں نے ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت کی کہ ابو ذر رضی الله عنہ نے کہا: متعہ ہمارے لیے خاص تھا۔
2815 - أَخْبَرَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرَ، وَيَقُولُونَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْوَبَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ - أَوْ قَالَ: دَخَلَ صَفَرْ - فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ؛ فَقَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ؛ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً؛ فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ؛ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: " الْحِلُّ كُلُّهُ "۔
* تخريج: خ/الحج۳۴ (۱۵۶۴)، مناقب الأنصار۲۶ (۳۸۳۲)، م/الحج۳۱ (۱۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۴)، وقد أخرجہ: د/الحج۸۰ (۱۹۸۷)، حم (۱/۲۵۲)، دي/المناسک ۳۸ (۱۱۹۸) (صحیح)
۲۸۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ (زمانہ جاہلیت میں) لوگ حج کے مہینوں میں عمرہ کر لینے کو زمین میں ایک بہت بڑا گناہ تصور کرتے تھے، اور محرّم (کے مہینے) کو صفر کا (مہینہ) بنا لیتے تھے، اور کہتے تھے: جب اونٹ کی پیٹھ کا زخم اچھا ہو جائے، اور اس کے بال بڑھ جائیں اور صفر کا مہینہ گذر جائے یا کہا صفر کا مہینہ آ جائے تو عمرہ کرنے والے کے لئے عمرہ حلال ہو گیا چنانچہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو (مکہ میں) حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ اسے عمرہ بنا لیں، تو انہیں یہ بات بڑی گراں لگی ۱؎، چنانچہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون کونسی چیزیں حلال ہوں گی؟ تو آپ نے فرمایا: ''احرام سے جتنی بھی چیزیں حرام ہوئی تھیں وہ ساری چیزیں حلال ہو جائیں گی''۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ یہ بات ان کے عقیدے کے خلاف تھی، وہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
2816 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ - وَهُوَ الْقُرِّيُّ - قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَحِلَّ، وَكَانَ فِيمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ آخَرُ فَأَحَلاَّ۔
* تخريج: م/الحج۳۰ (۱۲۳۹)، د/الحج۲۴ (۱۸۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۶۲)، حم (۱/۲۴۰) (صحیح)
۲۸۱۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔
2817- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَاهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ؛ فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَقَدْ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ "۔
* تخريج: م/الحج۳۱ (۱۲۱۴)، د/الحج۲۳ (۱۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۸۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج۸۹ (۹۳۲)، حم (۱/۲۳۶، ۳۴۱)، دي/المناسک ۳۸ (۱۸۹۸) (صحیح)
۲۸۱۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، تو جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پورے طور پر حلال ہو جائے، کیونکہ عمرہ حج میں شامل ہو گیا ہے''۔