• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
74-رُكُوبُ الْبَدَنَةِ
۷۴-باب: ہدی کے جانور پر سوار ہونے کا بیان​


2801 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ: " ارْكَبْهَا "، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: " ارْكَبْهَا وَيْلَكَ "، فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الثَّالِثَةِ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۳ (۱۶۸۹)، ۱۱۲ (۱۷۰۶)، الوصایا ۱۲ (۲۷۵۵)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۰)، م/الحج ۶۵ (۱۳۲۲)، د/الحج ۱۸ (۱۷۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۸۱)، ط/الحج ۴۵ (۱۳۹)، حم (۲/۲۵۴، ۲۷۸، ۳۱۲، ۴۶۴، ۴۷۴، ۴۸۱، ۴۸۷، ۵۰۵) (صحیح)
۲۸۰۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قربانی کے اونٹ کو ہانک کر لے جا رہا ہے آپ نے فرمایا: ''اس پر سوار ہو جاؤ''، اس نے کہا: اللہ کے رسول! ہدی کا اونٹ ہے۔ آپ نے (پھر) فرمایا: ''سوار ہو جاؤ''، تمہارا، برا ہو، راوی کو شک ہے ''ويلك'' (تمہارا برا ہو) ۱؎ کا کلمہ آپ نے دوسری بار میں کہا یا تیسری بار میں۔
وضاحت ۱؎: اس سے یہاں بدعا مقصود نہیں بلکہ زجر وتوبیخ مراد ہے۔


2802- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ " ارْكَبْهَا وَيْلَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۹)، حم (۳/۱۷۰)، وقد أخرجہ: خ/الحج۱۰۳ (۱۶۹۰)، الوصایا ۱۲ (۲۷۵۴)، الأدب ۹۵ (۶۱۵۹)، م/الحج ۶۵ (۱۳۲۳)، حم (۳/۹۹، ۱۷۰، ۱۷۳، ۲۰۲، ۲۳۱، ۲۴۳، ۲۷۵، ۲۷۶، ۲۹۱) (صحیح)
۲۸۰۲- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قربانی کا اونٹ اپنے ساتھ ہانکے لیے جا رہا ہے، آپ نے فرمایا: ''اس پر سوار ہو جاؤ''، اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے، آپ نے (پھر) فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے، آپ نے چوتھی مرتبہ فرمایا: ''سوار ہو جاؤ تیرا برا ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
75-رُكُوبُ الْبَدَنَةِ لِمَنْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ
۷۵-باب: چلتے چلتے تھک جانے والا شخص ہدی کے جانور پر سوار ہو سکتا ہے​


2803- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا يَسُوقُ بَدَنَةً، وَقَدْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: " ارْكَبْهَا وَإِنْ كَانَتْ بَدَنَةً ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶) وقد أخرجہ: م/ الحج ۶۵ (۱۳۲۳)، حم (۳/۹۹، ۱۰۶) (صحیح)
۲۸۰۳- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کا اونٹ لے جاتے دیکھا اور وہ تھک کر چور ہو چکا تھا آپ نے اس سے فرمایا: ''اس پر سوار ہو جاؤ ''وہ کہنے لگا ہدی کا اونٹ ہے، آپ نے فرمایا: ''سوار ہو جاؤ اگرچہ وہ ہدی کا اونٹ ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
76-رُكُوبُ الْبَدَنَةِ بِالْمَعْرُوفِ
۷۶-باب: معروف طریقے پر ہدی کے جانور پر سوار ہونے کا بیان​


2804- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَسْأَلُ عَنْ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا، حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا "۔
* تخريج: م/الحج۶۵ (۱۳۲۴)، د/المناسک ۱۸ (۱۷۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۸)، حم (۳/۳۱۷، ۳۲۴، ۳۲۵، ۳۴۸) (صحیح)
۲۸۰۴- ابو الزبیر کہتے ہیں: میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے سنا ان سے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے متعلق پوچھا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دستور کے مطابق اس کی سواری کر جب تم اس کے لیے مجبور کر دئے جاؤ یہاں تک کہ دوسری سواری پالو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
77-إِبَاحَةُ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْيَ
۷۷-باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے​


2805- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا نُرَى إِلا الْحَجَّ؛ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ؛ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ؛ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ؛ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ. قَالَ: "أَوَ مَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ؟ " قُلْتُ: لا، قَالَ: "فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانُ كَذَا وَكَذَا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۱۹ (صحیح)
۲۸۰۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، اور ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم مکہ آئے توہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جو لوگ ہدی لے کر نہیں آئے تھے انہیں احرام کھول دینے کا حکم دیا تو جو ہدی نہیں لائے تھے حلال ہو گئے، آپ کی بیویاں بھی ہدی لے کر نہیں آئیں تھیں تو وہ بھی حلال ہو گئیں، تو مجھے حیض آ گیا (جس کی وجہ سے) میں بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی، جب محصب کی رات آئی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ حج وعمرہ دونوں کر کے اپنے گھروں کو واپس جائیں گے اور میں صرف حج کر کے لوٹوں گی، آپ نے پوچھا: '' کیا تم نے ان راتوں میں جن میں ہم مکہ آئے تھے طواف نہیں کیا تھا؟ ''میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: '' تو تم اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم جاؤ، وہاں عمرے کا تلبیہ پکارو، (اور طواف وغیرہ کر کے) واپس آکر فلاں فلاں جگہ ہم سے ملو''۔


2806 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا نُرَى إِلا أَنَّهُ الْحَجُّ؛ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يَحِلَّ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۵۱ (صحیح)
۲۸۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، تو جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جن کے ساتھ ہدی تھی انہیں اپنے احرام پر قائم رہنے کا حکم دیا، اور جن کے ساتھ ہدی نہیں تھی انہیں احرام کھول دینے کا حکم دیا۔


2807- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ؛ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ؛ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً "؛ فَبَلَغَهُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلا خَمْسٌ، أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَنَرُوحَ إِلَى مِنًى وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ مِنْ الْمَنِيِّ؛ فَقَامَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَخَطَبَنَا فَقَالَ: " فَقَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ، وَإِنِّي لأَبَرُّكُمْ وَأَتْقَاكُمْ، وَلَوْلا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ، وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ " قَالَ: وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ؛ فَقَالَ: " بِمَا أَهْلَلْتَ؟ " قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَأَهْدِ، وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ "، قَالَ: وَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ، لِعَامِنَا هَذَا، أَوْ لِلأَبَدِ؟ قَالَ: " هِيَ لِلأَبَدِ "۔
* تخريج: د/المناسک ۲۳ (۱۷۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۹)، حم (۳/۳۱۷) (صحیح)
۲۸۰۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب نے خالص حج کا احرام باندھا، اس کے ساتھ اور کسی چیز کی نیت نہ تھی۔ تو ہم ۴ذِی الحجہ کی صبح کو مکہ پہنچے تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ''احرام کھول ڈالو اور اسے (حج کے بجائے) عمرہ بنا لو''، تو آپ کو ہمارے متعلق یہ اطلاع پہنچی کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف پانچ دن باقی رہ گئے ہیں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنے احرام کھول کر حلال ہو جائیں توہم منیٰ کو جائیں گے، اور ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہوگی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: ''جو بات تم لوگوں نے کہی ہے وہ مجھے معلوم ہو چکی ہے، میں تم سے زیادہ نیک اور تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں، اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو گیا ہوتا، اگر جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے پہلے معلوم ہو گئی ہوتی تو میں ہدی ساتھ لے کر نہ آتا''۔
(اسی دوران) علی رضی الله عنہ یمن سے آئے، تو آپ نے ان سے پوچھا: ''تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ '' انہوں نے کہا: جس کا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پکارا ہے، آپ نے فرمایا: ''تم ہدی دو اور احرام باندھے رہو، جس طرح تم ہو''۔
اور سراقہ بن مالک بن جعشم رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں بتائیے ہمارا یہ عمرہ اسی سال کے لیے ہے، یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ نے فرمایا: ''ہمیشہ کے لیے ہے''۔


2808- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا أَمْ لأَبَدٍ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هِيَ لأَبَدٍ "۔
* تخريج: ق/الحج۴۰ (۲۹۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۱۵)، حم (۴/۱۷۵) (صحیح)
۲۸۰۸- سراقہ بن مالک بن جعشم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں بتائیے کیا ہمارا یہ عمرہ ہمارے اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ ہمیشہ کے لیے ہے''۔


2809- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: قَالَ سُرَاقَةُ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ؛ فَقُلْنَا: أَلَنَا خَاصَّةً أَمْ لأَبَدٍ؟ قَالَ: " بَلْ لأَبَدٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۰۸ (صحیح الإسناد)
۲۸۰۹- سراقہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حج تمتع کیا ۱؎ اور ہم سب نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا۔ تو ہم نے عرض کیا: کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے''۔
وضاحت ۱؎: یہاں اصطلاحی تمتع مراد نہیں لغوی تمتع مراد ہے، مطلب یہ ہے کہ عمرہ اور حج دونوں کا آپ نے فائدہ اٹھایا کیونکہ صحیح روایتوں سے آپ کا قارن ہونا ثابت ہے۔


2810- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - وَهُوَ الدَّرَ اور دِيُّ - عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلالٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: " بَلْ لَنَا خَاصَّةً "۔
* تخريج: د/الحج۲۵ (۱۸۰۸)، ق/الحج۴۲ (۲۹۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲۷)، حم (۳/۴۶۹)، دي/المناسک ۳۷ (۱۸۹۷) (ضعیف منکر)
(اس کے راوی ''حارث'' لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث دیگر صحیح حدیثوں کے مخالف ہے)
۲۸۱۰- بلال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج کو عمرہ میں تبدیل کر دینا صرف ہمارے ساتھ خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ ہم لوگوں کے لیے خاص ہے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی حج کو عمرہ کے ذریعہ فسخ کرنا خاص ہے، نہ کہ تمتع کیونکہ اس کا حکم عام ہے جیسا کہ اوپر کی روایت میں گذرا اور جو لوگ فسخ کو بھی عام کہتے ہیں وہ اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہ روایت قابل استدلال نہیں ہے، کیونکہ اس میں ایک راوی حارث ہیں جو ضعیف ہیں۔


2811- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ وَعَيَّاشٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ قَالَ: كَانَتْ لَنَا رُخْصَةً۔
* تخريج: م/الحج ۲۳ (۱۲۲۴)، ق/الحج ۴۲ (۲۹۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۵) (صحیح)
(سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح ہے، مگر یہ ابو ذر رضی الله عنہ کی اپنی غلط فہمی ہے)
۲۸۱۱- ابو ذر رضی الله عنہ سے حج کے متعہ کے سلسلہ میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے رخصت تھی۔


2812- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَارِثِ بْنَ أَبِي حَنِيفَةَ قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ؛ قَالَ: فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ: لَيْسَتْ لَكُمْ وَلَسْتُمْ مِنْهَا فِي شَيْئٍ، إِنَّمَا كَانَتْ رُخْصَةً لَنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۲- ابو ذر رضی الله عنہ حج کے متعہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے لیے نہیں ہے، اور نہ تمہارا اس سے کوئی واسطہ ہے، یہ رخصت صرف ہم اصحاب محمد صلی الله علیہ وسلم کے لیے تھی۔


2813 - أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: كَانَتْ الْمُتْعَةُ رُخْصَةً لَنَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۳- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ متعہ کی رخصت ہمارے لیے خاص تھی۔


2814- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، فَقُلْتُ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْمَعَ الْعَامَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَوْ كَانَ أَبُوكَ لَمْ يَهُمَّ بِذَلِكَ، قَالَ: وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَتْ الْمُتْعَةُ لَنَا خَاصَّةً۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۱۱ (صحیح)
۲۸۱۴- عبدالرحمن بن ابی الشعثاء کہتے ہیں ـکہ میں ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی کے ساتھ تھا، تومیں نے کہا: میں نے اس سال حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس پر ابراہیم نے کہا: اگر تمہارے والد ہوتے تو ایسا ارادہ نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: ابراہیم تیمی نے اپنے باپ کے واسطہ سے روایت بیان کی، اور انہوں نے ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت کی کہ ابو ذر رضی الله عنہ نے کہا: متعہ ہمارے لیے خاص تھا۔


2815 - أَخْبَرَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرَ، وَيَقُولُونَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْوَبَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ - أَوْ قَالَ: دَخَلَ صَفَرْ - فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ؛ فَقَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ؛ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً؛ فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ؛ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: " الْحِلُّ كُلُّهُ "۔
* تخريج: خ/الحج۳۴ (۱۵۶۴)، مناقب الأنصار۲۶ (۳۸۳۲)، م/الحج۳۱ (۱۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۴)، وقد أخرجہ: د/الحج۸۰ (۱۹۸۷)، حم (۱/۲۵۲)، دي/المناسک ۳۸ (۱۱۹۸) (صحیح)
۲۸۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ (زمانہ جاہلیت میں) لوگ حج کے مہینوں میں عمرہ کر لینے کو زمین میں ایک بہت بڑا گناہ تصور کرتے تھے، اور محرّم (کے مہینے) کو صفر کا (مہینہ) بنا لیتے تھے، اور کہتے تھے: جب اونٹ کی پیٹھ کا زخم اچھا ہو جائے، اور اس کے بال بڑھ جائیں اور صفر کا مہینہ گذر جائے یا کہا صفر کا مہینہ آ جائے تو عمرہ کرنے والے کے لئے عمرہ حلال ہو گیا چنانچہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو (مکہ میں) حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ اسے عمرہ بنا لیں، تو انہیں یہ بات بڑی گراں لگی ۱؎، چنانچہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون کونسی چیزیں حلال ہوں گی؟ تو آپ نے فرمایا: ''احرام سے جتنی بھی چیزیں حرام ہوئی تھیں وہ ساری چیزیں حلال ہو جائیں گی''۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ یہ بات ان کے عقیدے کے خلاف تھی، وہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔


2816 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ - وَهُوَ الْقُرِّيُّ - قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَحِلَّ، وَكَانَ فِيمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ آخَرُ فَأَحَلاَّ۔
* تخريج: م/الحج۳۰ (۱۲۳۹)، د/الحج۲۴ (۱۸۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۶۲)، حم (۱/۲۴۰) (صحیح)
۲۸۱۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔


2817- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَاهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ؛ فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَقَدْ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ "۔
* تخريج: م/الحج۳۱ (۱۲۱۴)، د/الحج۲۳ (۱۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۸۷)، وقد أخرجہ: ت/الحج۸۹ (۹۳۲)، حم (۱/۲۳۶، ۳۴۱)، دي/المناسک ۳۸ (۱۸۹۸) (صحیح)
۲۸۱۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، تو جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پورے طور پر حلال ہو جائے، کیونکہ عمرہ حج میں شامل ہو گیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
78-مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
۷۸-باب: محرم کے لیے جائز شکار کا بیان​


2818 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ، وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، وَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا؛ فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ؛ فَأَبَوْا؛ فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ؛ فَأَبَوْا؛ فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ؛ فَقَتَلَهُ؛ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى بَعْضُهُمْ؛ فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۴ (۱۸۲۳)، الہبۃ ۳ (۲۵۷۰)، الجہاد ۴۶ (۲۸۵۴)، ۸۸ (۲۹۱۴)، الأطعمۃ ۱۹ (۵۴۰۶، ۵۴۰۷)، الذبائح ۱۰ (۵۴۹۱)، ۱۱ (۵۴۹۲)، م/الحج ۸ (۱۱۹۶)، د/المناسک؟؟ (۱۸۵۲)، ت/الحج ۲۵ (۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۳۱)، وقد أخرجہ: ق/الحج۹۳ (۳۰۹۳)، ط/الحج۲۴ (۷۶)، حم (۵/۲۹۶، ۳۰۱، ۳۰۶)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۶۷) (صحیح)
۲۸۱۸- ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حج کے موقع پر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ مکہ کے راستہ میں احرام باندھے ہوئے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، اور وہ خود محرم نہیں تھے (وہاں) انہوں نے ایک نیل گائے دیکھی، تو وہ اپنے گھوڑے پر جم کر بیٹھ گئے، پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے درخواست کی وہ انہیں ان کا کوڑا دے دیں، تو ان لوگوں نے انکار کیا تو انہوں نے خود ہی لے لیا، پھر تیزی سے اس پر جھپٹے، اور اسے مار گرایا، تو اس میں سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے کھایا، اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ پھر ان لوگوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پا لیا تو آپ سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو ایسی غذا ہے جسے اللہ عزوجل نے تمہیں کھلایا ہے''۔


2819- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؛ فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَهُوَ رَاقِدٌ؛ فَأَكَلَ بَعْضُنَا وَتَوَرَّعَ بَعْضُنَا؛ فَاسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ؛ فَوَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ، وَقَالَ: أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/الحج۸ (۱۱۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۰۲)، حم (۱/۱۶۱، ۱۶۲)، دي/المناسک۲۲ (۱۸۷۱) (صحیح)
۲۸۱۹- عبدالرحمن تیمی کہتے ہیں: ہم طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ کے ساتھ تھے اور ہم احرام باندھے ہوئے تھے، تو انہیں (شکار کیا ہوا) ایک چڑیا ہدیہ کی گئی اور وہ سوئے ہوئے تھے تو ہم میں سے بعض نے کھایا اور بعض نے احتیاط برتی تو جب طلحہ رضی الله عنہ جاگے، تو انہوں نے کھانے والوں کی موافقت کی، اور کہا کہ ہم نے اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کھایا ہے۔


2820- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ الْبَهْزِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالرَّوْحَائِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِيرٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " دَعُوهُ، فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ "؛ فَجَائَ الْبَهْزِيُّ وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ؛ فَقَسَّمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ، ثُمَّ مَضَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالأُثَايَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ، وَفِيهِ سَهْمٌ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلا يَقِفُ عِنْدَهُ لا يُرِيبُهُ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يُجَاوِزَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۵)، ط/الحج۲۴ (۷۹)، حم (۳/۴۱۸، ۴۵۲) (صحیح الإسناد)
۲۸۲۰- زید بن کعب بہزی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے، آپ مکہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور احرام باندھے ہوئے تھے یہاں تک کہ جب آپ روحاء پہنچے تو اچانک ایک زخمی نیل گائے دکھائی پڑا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اسے پڑا رہنے دو، ہو سکتا ہے اس کا مالک (شکاری) آ جائے '' (اور اپنا شکار لے جائے) اتنے میں بہزی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور وہی اس کے مالک (شکاری) تھے انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ گور نیل گائے آپ کے پیش خدمت ہے ۱؎ آپ جس طرح چاہیں اسے استعمال کریں۔ تو رسول صلی الله علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حکم دیا، تو انہوں نے اس کا گوشت تمام ساتھیوں میں تقسیم کر دیا، پھر آپ آگے بڑھے، جب اثایہ ۲؎ پہنچے جو رویثہ ۳؎ اور عرج کے۴؎ درمیان ہے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک ہرن اپنا سر اپنے دونوں ہاتھوں اور پیروں کے درمیان کئے ہوئے ہے، ایک سایہ میں کھڑا ہے اس کے جسم میں ایک تیر پیوست ہے، تو ان کا (یعنی بہزی کا) گمان ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ وہاں کھڑا ہو جائے تاکہ کوئی شخص اسے چھیڑنے نہ پائے یہاں تک کہ آپ (مع اپنے اصحاب کے) آگے بڑھ جائیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی ہماری طرف سے آپ کو تحفہ ہے۔
وضاحت ۲؎: جحفہ سے مکہ کے راستہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۳؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۴؎: ایک بستی کا نام ہے جو مدینہ سے چند میل کی دوری پر واقع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
79-مَا لا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنْ الصَّيْدِ
۷۹-باب: کس طرح کا شکار کھانا محرم کے لیے ناجائز ہے؟​


2821- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ: أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ بِالأَبْوَائِ، أَوْ بِوَدَّانَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِي قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ، إِلا أَنَّا حُرُمٌ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید۶ (۱۸۲۵)، الہبۃ۶ (۲۵۷۳)، ۱۷ (۲۵۹۶)، م/الحج۸ (۱۱۹۳)، ت/الحج۲۶ (۸۴۹)، ق۹۲ (۳۰۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۰)، ط/الحج ۲۵ (۸۳)، حم (۴/۳۷، ۳۸، ۷۱، ۷۳)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۷۰) (صحیح)
۲۸۲۱- صعب بن جثامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو ایک نیل گائے ہدیہ کیا اور آپ ابواء یا ودان ۱؎ میں تھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے انہیں واپس کر دیا۔ پھر جب آپ نے میرے چہرے پر جو کیفیت تھی دیکھی تو فرمایا: ''ہم نے صرف اس وجہ سے اسے تمہیں واپس کیا ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: ''ابواء '' اور ''ودّان'' یہ دونوں جگ ہوں کے نام ہیں جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہیں۔


2822- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِوَدَّانَ رَأَى حِمَارَ وَحْشٍ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ: " إِنَّا حُرُمٌ لا نَأْكُلُ الصَّيْدَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۲۲- صعب بن جثامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم آگے بڑھے یہاں تک کہ جب ودّان پہنچے تو ایک نیل گائے دیکھا (جسے کسی نے شکار کر کے پیش کیا تھا) تو آپ نے اسے پیش کرنے والے کو لوٹا دیا، اور فرمایا: ''ہم احرام باندھے ہوئے ہیں، شکار نہیں کھا سکتے''۔


2823- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائٍ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ: مَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ؛ فَلَمْ يَقْبَلْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ۔
* تخريج: د/الحج ۴۱ (۱۸۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۷۷)، وقد أخرجہ: م/الحج ۸ (۱۱۹۵)، حم (۴/۳۶۹، ۳۷۱) (صحیح)
۲۸۲۳- عطاء سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے کہاـ: آپ کو معلوم نہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو کسی شکار کا کوئی عضو ہدیہ بھیجا گیا، اور آپ محرم تھے تو آپ نے اسے قبول نہیں کیا، انہوں نے کہا: ہاں، (ہمیں معلوم ہے)۔


2824- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى وَسَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ؛ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْكِرُهُ: كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمِ صَيْدٍ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَرَامٌ، قَالَ: نَعَمْ، أَهْدَى لَهُ رَجُلٌ عُضْوًا مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ، وَقَالَ: " إِنَّا لانَأْكُلُ، إِنَّا حُرُمٌ "۔
* تخريج: م/الحج ۸ (۱۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۶۳)، حم (۴/۳۶۷، ۳۷۴) (صحیح)
۲۸۲۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ زید بن ارقم رضی الله عنہ آئے تو ابن عباس رضی الله عنہما نے انہیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے شکار کے گوشت کے بارے میں جسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ہدیہ کیا گیا تھا اور آپ محرم تھے کیا بتایا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو ایک شخص شکار کے گوشت کا ایک پارچہ (عضو) بطور ہدیہ دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے لوٹا دیا اور فرمایا: ''ہم نہیں کھا سکتے، ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ''۔


2825- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَهْدَى الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَ حِمَارِ وَحْشٍ تَقْطُرُ دَمًا، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَهُوَ بِقُدَيْدٍ، فَرَدَّهَا عَلَيْهِ۔
* تخريج: م/الحج ۸ (۱۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۹۹)، حم (۱/۲۸۰، ۲۹۰، ۳۴۱، ۳۴۵) (صحیح)
۲۸۲۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس نیل گائے کی ٹانگ بھیجی جس سے خون کے قطرے ٹپک رہے تھے، اور آپ احرام باندھے ہوئے مقام قدید میں تھے۔ تو آپ نے اُسے انہیں واپس لوٹا دیا۔


2826- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ وَحَبِيبٌ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي ثَابِتٍ - عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَهْدَى لِلنَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۲۵ (صحیح)
۲۸۲۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو ایک نیل گائے ہدیہ میں بھیجا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے، تو آپ نے اسے انہیں واپس کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
80-إِذَا ضَحِكَ الْمُحْرِمُ فَفَطِنَ الْحَلالُ لِلصَّيْدِ فَقَتَلَهُ أَيَأْكُلُهُ أَمْ لا؟
۸۰-باب: جب محرم شکار کو دیکھ کر ہنسے اور غیر محرم تاڑ جائے اور شکار کر ڈالے تو کیا محرم اسے کھائے یا نہ کھائے؟​


2827- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ؛ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ يُحْرِمْ؛ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي ضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ؛ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ؛ فَطَعَنْتُهُ؛ فَاسْتَعَنْتُهُمْ؛ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي؛ فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ؛ فَطَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَفِّعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ شَأْوًا؛ فَلَقِيتُ رَجُلا مِنْ غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ؛ فَقُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تَرَكْتُهُ وَهُوَ قَائِلٌ بِالسُّقْيَا، فَلَحِقْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَصْحَابَكَ يَقْرَئُونَ عَلَيْكَ السَّلامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ؛ فَانْتَظِرْهُمْ؛ فَانْتَظَرَهُمْ؛ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ؛ فَقَالَ لِلْقَوْمِ: " كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۲ (۱۸۲۱)، ۳ (۱۸۲۲)، م/الحج ۸ (۱۱۹۶)، ق/الحج ۹۳ (۳۰۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۹)، حم (۵/۳۰۱، ۳۰۴)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۶۷) (صحیح)
۲۸۲۷- عبداللہ بن ابی قتادہ کہتے ہیں کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چلے تو ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ لیا لیکن انہوں نے نہیں باندھا، (ان کا بیان ہے) کہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ تھا کہ اسی دوران ہمارے اصحاب ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسے، میں نے نظر اٹھائی تو اچانک ایک نیل گائی مجھے دکھائی پڑا، میں نے اسے نیزہ مارا اور (اسے پکڑنے اور ذبح کرنے کے لیے) ان سے مدد چاہی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کیا پھر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا، اور ہمیں ڈر ہوا کہ ہم کہیں لوٹ نہ لیے جائیں تومیں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ساتھ پکڑنا چاہا کبھی میں اپنا گھوڑا تیز بھگاتا اور کبھی عام رفتار سے چلتا تو میری ملاقات کافی رات گئے قبیلہ غفار کے ایک شخص سے ہوئی میں نے اس سے پوچھا: تم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہاں چھوڑا ہے؟ اس نے کہا: میں نے آپ کو مقام سقیا میں قیلولہ کرتے ہوئے چھوڑا ہے، چنانچہ میں جا کر آپ سے مل گیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کے صحابہ آپ کو سلام عرض کرتے ہیں اور آپ کے لیے اللہ کی رحمت کی دعا کرتے ہیں اور وہ ڈر رہے ہیں کہ وہ کہیں آپ سے پیچھے رہ جانے پر لوٹ نہ لیے جائیں، تو آپ ذرا ٹھہر کر ان کا انتظار کر لیجیے تو آپ نے ان کا انتظار کیا۔ پھر میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! (راستے میں) میں نے ایک نیل گائے کا شکار کیا اور میرے پاس اس کا کچھ گوشت موجود ہے، تو آپ نے لوگوں سے کہا: ''کھاؤ'' اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔


2828- أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ الصُّورِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ - وَهُوَ ابْنُ سَلاَّمٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ: فَأَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ غَيْرِي؛ فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ؛ فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِي مِنْهُ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِهِ فَاضِلَةً؛ فَقَالَ: "كُلُوهُ"، وَهُمْ مُحْرِمُونَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۲۷ (صحیح)
۲۸۲۸- ابو قتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ غزوہ حدیبیہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ رہے، وہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا ہے تھا۔ تومیں نے (راستہ میں) ایک نیل گائے کا شکار کیا اور اس کا گوشت اپنے ساتھیوں کو کھلایا، اور وہ محرم تھے، پھر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو میں نے بتایا کہ ہمارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے، تو آپ نے (لوگوں سے) فرمایا: ''کھاؤ ''، اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
81- إِذَا أَشَارَ الْمُحْرِمُ إِلَى الصَّيْدِ فَقَتَلَهُ الْحَلالُ
۸۱-باب: محرم جب شکار کی طرف اشارہ کرے اور غیر محرم شکار کرے تو کیا حکم ہے؟​


2829- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ: قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُمْ كَانُوا فِي مَسِيرٍ لَهُمْ، بَعْضُهُمْ مُحْرِمٌ، وَبَعْضُهُمْ لَيْسَ بِمُحْرِمٍ، قَالَ: فَرَأَيْتُ حِمَارَ وَحْشٍ؛ فَرَكِبْتُ فَرَسِي، وَأَخَذْتُ الرُّمْحَ؛ فَاسْتَعَنْتُهُمْ؛ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي؛ فَاخْتَلَسْتُ سَوْطًا مِنْ بَعْضِهِمْ؛ فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ؛ فَأَصَبْتُهُ؛ فَأَكَلُوا مِنْهُ؛ فَأَشْفَقُوا، قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ أَشَرْتُمْ أَوْ أَعَنْتُمْ " قَالُوا: لا، قَالَ: " فَكُلُوا "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۵ (۱۸۲۴) مطولا، م/الحج ۸ (۱۱۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۲)، حم (۵/۳۰۲)، دي/المناسک ۲۲ (۱۸۶۹) (صحیح)
۲۸۲۹- ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ سفر میں تھے ان میں سے بعض نے احرام باندھ رکھا تھا اور بعض بغیر احرام کے تھے، میں نے ایک نیل گائے دیکھا تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہو گیا، اور اپنا نیزہ لے لیا، اور ان لوگوں سے مدد چاہی تو ان لوگوں نے مجھے مدد دینے سے انکار کیا تو میں نے ان میں سے ایک کا کوڑا اُچک لیا اور تیزی سے نیل گائے پر جھپٹا اور اسے پا لیا (مار گرایا) تو ان لوگوں نے اس کا گوشت کھایا پھر ڈرے (کہ ہمارے لیے کھانا اس کا حلال تھا یا نہیں) تو اس بارے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' کیا تم لوگوں نے اشارہ کیا تھا یا کسی طرح کی مدد کی تھی؟ '' انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر تو کھاؤ''۔


2830- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرٍو - عَنْ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَيْدُ الْبَرِّ لَكُمْ حَلالٌ مَا لَمْ تَصِيدُوهُ أَوْ يُصَادَ لَكُمْ ". ٭قَالَ أبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ، وَإِنْ كَانَ قَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ۔
* تخريج: د/الحج۴۱ (۱۸۵۱)، ت/الحج۲۵ (۸۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۹۸)، حم (۳/۳۶۲، ۳۸۷، ۳۸۹) (ضعیف)
۲۸۳۰- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' خشکی کا شکار تمہارے لیے حلال ہے جب تک کہ تم خود شکار نہ کرو، یا تمہارے لیے شکار نہ کیا جائے ''۔ ٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس حدیث میں ''عمرو بن ابی عمرو'' قوی نہیں ہیں، گو امام مالک نے ان سے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
82-مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنْ الدَّوَابِّ قَتْلُ الْكَلْبِ الْعَقُورِ
۸۲-باب: محرم کس طرح کے جانور مار سکتا ہے، کٹ کھنے کتے کے قتل کا بیان​


2831- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "خَمْسٌ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ"۔
* تخريج: خ/جزاء الصید۷ (۱۸۲۶)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۵)، م/الحج ۹ (۱۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۶۵)، وقد أخرجہ: د/الحج ۴۰ (۱۸۴۶)، ق/الحج ۹۱ (۳۰۸۸)، ط/الحج ۲۸ (۸۸)، حم (۲/۱۳۸)، دي/المناسک ۱۹ (۱۸۵۷) (صحیح)
۲۸۳۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں محرم کے مارنے میں کوئی حرج (گناہ) نہیں ہے۔ کوّا، چیل، بچھو، چوہیا اور کٹ کھنا کتا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کٹ کھنے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں، مثلاً شیر، چیتا، بھیڑیا وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
83-قَتْلُ الْحَيَّةِ
۸۳-باب: سانپ مارنے کا بیان​


2832- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ يَقْتُلُهُنَّ الْمُحْرِمُ: الْحَيَّةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ "۔
* تخريج: م/الحج ۹ (۱۱۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۲۲)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۷ (۱۸۲۹)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۴)، ت/الحج ۲۱ (۸۳۷)، ق/الحج ۹۱ (۳۰۸۷)، حم (۶/۹۷، ۲۰۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۸۸۵ (صحیح)
۲۸۳۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں محرم مار سکتا ہے: سانپ، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا''۔
 
Top