• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
94-حِجَامَةُ الْمُحْرِمِ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ
۹۴-باب: محرم کے اوپری پاؤں پر پچھنا لگانے کا بیان​


2852- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَثْئٍ كَانَ بِهِ۔
* تخريج: د/الحج ۳۶ (۱۸۳۷)، ت/الشمائل ۴۹ (۳۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۵)، حم (۳/۱۶۴، ۲۶۷) (صحیح)
۲۸۵۲- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پاؤں کے اوپری حصہ پراس تکلیف کی وجہ سے جو آپ کو تھی پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
95-حِجَامَةُ الْمُحْرِمِ وَسَطَ رَأْسِهِ
۹۵-باب: محرم کے بیچ سر میں پچھنالگوانے کا بیان​


2853- أَخْبَرَنِي هِلاَلُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ - وَهُوَ ابْنُ عَثْمَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ: قَالَ عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ الأَعْرَجَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، بِلَحْيِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۱ (۱۸۳۶)، والطب ۱۴ (۵۶۹۸)، م/الحج ۱۱ (۱۲۰۳)، ق/الطب۲۱ (۳۴۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۶)، حم (۵/۳۴۵)، دي/المناسک ۲۰ (۱۸۶۱) (صحیح)
۲۸۵۳- عبداللہ بن بحینہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں لحی جمل ۱؎ میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا، اور آپ محرم تھے۔
وضاحت ۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
96-فِي الْمُحْرِمِ يُؤْذِيهِ الْقَمْلُ فِي رَأْسِهِ
۹۶-باب: سر میں جوں کی وجہ سے تکلیف میں محرم کے بال منڈوانے کا بیان​


2854- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ بْنِ مَالِكٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا؛ فَآذَاهُ الْقَمْلُ فِي رَأْسِهِ؛ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ، وَقَالَ: "صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ مُدَّيْنِ مُدَّيْنِ، أَوْ انْسُكْ شَاةً، أَيَّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْكَ"۔
* تخريج: خ/المحصر ۵، ۶، ۷، ۸ (۱۸۱۴-۱۸۱۸)، المغازی ۳۵ (۴۱۵۹)، تفسیر البقرۃ ۳۲ (۴۵۱۷)، المرضی ۱۶ (۵۶۶۵)، الطب ۱۶ (۵۷۰۳)، الکفارات ۱ (۶۷۰۸)، م/الحج ۱۰ (۱۲۰۱)، د/الحج۴۳ (۱۸۵۷)، ت/الحج ۱۰۷ (۹۵۳)، وتفسیر البقرۃ (۲۹۷۳، ۲۹۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۴)، وقد أخرجہ: ق/الحج ۸۶ (۳۰۷۹)، ط/الحج ۷۸ (۲۳۷)، حم (۴/ ۲۴۱، ۲۴۲، ۲۴۳، ۲۴۴) (صحیح)
۲۸۵۴- کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ احرام باندھے ہوئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ان کے سر کے جوئیں انہیں تکلیف دینے لگیں۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں سر منڈا لینے کا حکم دیا اور فرمایا: ''اس کے کفارہ کے طور پر) تین دن کے صیام رکھو، یا چھ مسکینوں کو فی مسکین دو دو مد کے حساب سے کھانا کھلاؤ، یا ایک بکری ذبح کرو، ان تینوں میں سے جو بھی کر لوگے تمہاری طرف سے کافی ہو جائے گا''۔


2855- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ - وَهُوَ الدَّشْتَكِيُّ - قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرٌو - وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ - عَنْ الزُّبَيْرِ - وَهُوَ ابْنُ عَدِيٍّ - عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ؛ قَالَ: أَحْرَمْتُ؛ فَكَثُرَ قَمْلُ رَأْسِي؛ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَتَانِي وَأَنَا أَطْبُخُ قِدْرًا لأَصْحَابِي؛ فَمَسَّ رَأْسِي بِإِصْبَعِهِ؛ فَقَالَ: "انْطَلِقْ فَاحْلِقْهُ وَتَصَدَّقْ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۸) (صحیح)
۲۸۵۵- کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو میرے سر میں جوئیں بہت ہو گئیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میں اپنے ساتھیوں کے لیے کھانا پکا رہا تھا، تو آپ نے اپنی انگلی سے میرا سر چھوا اور فرمایا: '' جاؤ، سر منڈا لو اور چھ مسکینوں پر صدقہ کر دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
97-غَسْلُ الْمُحْرِمِ بِالسِّدْرِ إِذَا مَاتَ
۹۷-باب: محرم جب مر جائے تو اسے بیری کے پتے سے غسل دینے کا بیان​


2856 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا كَانَ مَعَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَمَاتَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلاتُمِسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۰۵ (صحیح)
۲۸۵۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس کی اونٹنی نے گرا کراس کی گردن توڑ دی، اور وہ محرم تھا تو وہ مر گیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو اور اسے اس کے (احرام کے) دونوں کپڑوں ہی میں کفنا دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ اس کا سر ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
98-فِي كَمْ يُكَفَّنُ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ
۹۸-باب: محرم جب مر جائے تو کتنے کپڑوں میں کفنا دیا جائے​


2857 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلا مُحْرِمًا صُرِعَ عَنْ نَاقَتِهِ فَأُوقِصَ، ذُكِرَ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ " ثُمَّ قَالَ: " عَلَى إِثْرِهِ: خَارِجًا رَأْسُهُ " قَالَ: "وَلا تُمِسُّوهُ طِيبًا؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا"، قَالَ شُعْبَةُ: فَسَأَلْتُهُ بَعْدَ عَشْرِ سِنِينَ؛ فَجَائَ بِالْحَدِيثِ كَمَا كَانَ يَجِيئُ بِهِ، إِلا أَنَّهُ قَالَ: "وَلا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ وَرَأْسَهُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۷۱۴ (صحیح)
۲۸۵۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک محرم اپنی اونٹنی سے گر گیا، تو اس کی گردن ٹوٹ گئی، ذکر کیا گیا کہ وہ مر گیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور دو کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو''، اس کے بعد یہ بھی فرمایا: '' اس کا سر کفن سے باہر رہے''، فرمایا: '' اور اسے کوئی خوشبو نہ لگانا کیونکہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا''۔
شعبہ (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی اپنے استاد ابو بشر سے) دس سال بعد پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث اسی طرح بیان کی جیسے پہلے کی تھی البتہ انہوں نے (اس بار اتنا مزید) کہا کہ ''اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
99-النَّهْيُ عَنْ أَنْ يُحَنَّطَ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ
۹۹-باب: محرم مر جائے تو اسے خوشبو نہ لگائی جائے​


2858- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَأَقْعَصَهُ، أَوْ قَالَ: فَأَقْعَصَتْهُ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلا تُحَنِّطُوهُ، وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۱۹ (۱۲۶۵)، ۲۰ (۱۲۶۶)، ۲۱ (۱۲۶۸)، جزاء الصید ۲۰ (۱۸۵۰)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، دي/المناسک ۳۲۳۹، ۳۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۷)، حم (۱/۳۳۳)، دي/المناسک ۳۵ (۱۸۹۴) (صحیح)
۲۸۵۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص عرفہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا تھا کہ وہ اپنی سواری سے گر گیا اور اس کی اونٹنی نے اُسے کچل کر ہلاک کر دیا۔ (راوی کو شک ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے ''فأقعصه'' مذکر کے صیغہ کے ساتھ) کہایا'' فأقعصته'' (مونث کے صیغہ کے ساتھ) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اِسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اسے اس کے دونوں کپڑوں ہی میں کفنا دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ اس کے سر کو ڈھانپو، اس لیے کہ اللہ عزوجل اسے قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھائے گا''۔


2859 - أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَصَتْ رَجُلا مُحْرِمًا نَاقَتُهُ؛ فَقَتَلَتْهُ؛ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ وَلا تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا؛ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۳ (۱۸۳۹)، د/المناسک ۸۴ (۳۲۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۹۷)، حم (۱/۲۶۶) (صحیح)
۲۸۵۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک محرم شخص کو اس کی اونٹنی نے گرا کراس کی گردن توڑ دی اور اسے ہلاک کر دیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اسے نہلاؤ، اور کفناؤ، (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپنا اور نہ اسے خوشبو لگانا کیونکہ وہ (قیامت کے دن) لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
100-النَّهْيُ عَنْ أَنْ يُخَمَّرَ وَجْهُ الْمُحْرِمِ وَرَأْسُهُ إِذَا مَاتَ
۱۰۰- باب: محرم کے مر جانے پراس کا منہ اور سر ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان​


2860- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ - يَعْنِي: ابْنَ خَلِيفَةَ - عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلا كَانَ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ لَفَظَهُ بَعِيرُهُ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُغَسَّلُ وَيُكَفَّنُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلا يُغَطَّى رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ؛ فَإِنَّهُ يَقُومُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۷۱۴ (صحیح)
۲۸۶۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حج کر رہا تھا کہ اس کے اونٹ نے اسے گرا دیا جس سے وہ مر گیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے غسل دیا جائے، اور دونوں کپڑوں ہی میں اسے کفنا دیا جائے، اور اس کا سر اور چہرہ نہ ڈھانپا جائے، کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
101-النَّهْيُ عَنْ تَخْمِيرِ رَأْسِ الْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ
۱۰۱-باب: محرم کے مر جانے پر اس کے سرکو ڈھانپنا منع ہے​


2861- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ؛ قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَخَرَّ مِنْ فَوْقِ بَعِيرِهِ؛ فَوُقِصَ وَقْصًا؛ فَمَاتَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ، وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ؛ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۹۰۵ (صحیح)
۲۸۶۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص احرام باندھے ہوئے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ آیا، تو وہ اپنے اونٹ پر سے گر پڑا تو اسے کچل ڈالا گیا اور وہ مر گیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اسے اس کے یہی دونوں (احرام کے) کپڑے پہنا دو، اور اس کا سر نہ ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا آئے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
102-فِيمَنْ أُحْصِرَ بِعَدُوٍّ
۱۰۲-باب: جسے دشمن کے سبب حج سے روک دیا جائے​


2862- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَمَّا نَزَلَ الْجَيْشُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ قَبْلَ أَنْ يُقْتَلَ، فَقَالا: لا يَضُرُّكَ أَنْ لاتَحُجَّ الْعَامَ، إِنَّا نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ وَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، إِنْ شَائَ اللَّهُ أَنْطَلِقُ؛ فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَعَلْتُ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: فَإِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَلَمْ يَحْلِلْ مِنْهُمَا حَتَّى أَحَلَّ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَهْدَى۔
* تخريج: خ/المحصر ۱ (۱۸۰۷)، ۱۸۰۸)، المغازي ۳۵ (۴۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۳۲) (صحیح)
۲۸۶۲- نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ بن عمر دونوں نے انہیں خبر دی کہ ان دونوں نے جب حجاج بن یوسف کے لشکر نے ابن زبیر رضی الله عنہما پر چڑھائی کی تو ان کے قتل کئے جانے سے پہلے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے بات کی ان دونوں نے کہا: امسال آپ حج کے لیے نہ جائیں تو کوئی نقصان نہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ ہمارے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہ کھڑی کر دی جائے، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو کفار قریش بیت اللہ تک پہنچنے میں حائل ہو گئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (وہیں) اپنی ہدی کا نحر کر لیا اور سر منڈا لیا (اور حلال ہو گئے) سنو! میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ (اپنے اوپر) واجب کر لیا ہے۔ ان شاء اللہ میں جاؤں گا اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے سے نہ روکا گیا تو میں طواف کروں گا، اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا اور میں آپ کے ساتھ تھا۔ پھر وہ تھوڑی دیر چلتے رہے۔ پھر کہنے لگے بلاشبہ حج وعمرہ دونوں کا معاملہ ایک جیسا ہے، میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب کر لیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے حج وعمرہ دونوں میں سے کسی سے بھی احرام نہیں کھولا۔ یہاں تک کہ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو احرام کھولا، اور ہدی کی قربانی کی۔


2863- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ عَرِجَ أَوْ كُسِرَ؛ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى " فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالا: صَدَقَ۔
* تخريج: د/الحج ۴۴ (۱۸۶۳)، ت/الحج ۹۶ (۹۴۰)، ق/الحج ۸۵ (۳۰۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۹۴)، حم (۳/۴۵۰)، دي/المناسک ۵۷ (۱۹۳۶) (صحیح)
۲۸۶۳- حجاج بن عمر وانصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ'' جو شخص لنگڑا ہو جائے، یا جس کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے، تو وہ حلال ہو جائے گا، (اس کا احرام کھل جائے گا) اور اس پر دوسرا حج ہوگا''، (عکرمہ کہتے ہیں) میں نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے اس کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں (یعنی حجاج انصاری) نے سچ کہا۔


2864- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الصَّوَّافِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ؛ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى"، وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ؛ فَقَالا: صَدَقَ، وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ: "وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۶۳ (صحیح)
۲۸۶۴- حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا جو لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا، اور اس پر دوسرا حج ہے'' (عکرمہ کہتے ہیں) میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے پوچھا، تو ان دونوں نے کہا، انھوں (حجاج انصاری) نے سچ کہا ہے۔
اور شعیب اپنی روایت میں ''وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى'' (ان پر دوسرا حج ہے) کے بجائے ''وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ'' (آئندہ سال ان پر حج ہے) کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
103-دُخُولُ مَكَّةَ
۱۰۳-باب: مکہ میں داخلے کا بیان​


2865- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى يَبِيتُ بِهِ، حَتَّى يُصَلِّيَ صَلاةَ الصُّبْحِ حِينَ يَقْدَمُ إِلَى مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ خَشِنَةٍ غَلِيظَةٍ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۸۹ (۹۴۸۴)، والحج ۱۴۸ (۱۷۶۷)، ۱۴۹ (۱۷۶۹)، م/الحج ۳۸ (۱۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۶۰)، حم (۲/۸۷) (صحیح)
۲۸۶۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ذی طوی ۱؎ میں اترتے اور وہیں رات گزارتے، پھر صبح کی صلاۃ پڑھ کر مکہ میں داخل ہوتے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے صلاۃ پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلے پر تھی نہ کہ مسجد میں جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس مسجد سے نیچے ایک ٹھوس کھردرے ٹیلے پر ہے۔
وضاحت ۱؎: مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
 
Top