• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
104-دُخُولُ مَكَّةَ لَيْلا
۱۰۴-باب: مکہ میں رات میں داخل ہونے کا بیان​


2866- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُزَاحِمُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلا مِنْ الْجِعِرَّانَةِ حِينَ مَشَى مُعْتَمِرًا؛ فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ، حَتَّى إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ خَرَجَ عَنِ الْجِعِرَّانَةِ فِي بَطْنِ سَرِفَ، حَتَّى جَامَعَ الطَّرِيقَ، طَرِيقَ الْمَدِينَةِ مِنْ سَرِفَ۔
* تخريج: د/الحج ۸۱ (۱۹۹۶)، ت/الحج ۹۳ (۹۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۰)، حم (۳/۴۲۶، ۴۲۷، ۴/۶۹، ۵/۳۸۰)، دي/المناسک ۴۱ (۱۹۰۳) (صحیح)
۲۸۶۶- محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رات میں جعرانہ ۲؎ سے نکلے جس وقت آپ عمرہ کرنے کے لئے چلے پھر آپ رات ہی میں جعرانہ واپس آ گئے اور جعرانہ میں اس طرح صبح کی گویا آپ نے رات وہیں گزاری ہے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے چل کر بطن سرف۳؎ پہنچے، سرف سے مدینہ کی راہ لی۔
وضاحت ۱؎: مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: ایک جگہ کا نام ہے۔


2867- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أُسَيْدٍ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْجِعِرَّانَةِ لَيْلا، كَأَنَّهُ سَبِيكَةُ فِضَّةٍ؛ فَاعْتَمَرَ، ثُمَّ أَصْبَحَ بِهَا كَبَائِتٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۶۷- محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جعرانہ سے رات میں نکلے گویا آپ کھری چاندی کے ڈلے ہوں ۱؎ آپ نے عمرہ کیا، پھر آپ نے جعرانہ ہی میں صبح کی جیسے آپ نے وہیں رات گزاری ہو۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ کا رنگ سفید چاندی کی طرح چمک دار تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
105- مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ؟
۱۰۵-باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہوا جائے​


2868- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَائِ، وَخَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى۔
* تخريج: خ/الحج ۴۰ (۱۵۷۶)، ۴۱ (۱۵۷۷)، م/الحج ۳۷ (۱۲۵۷)، د/الحج ۴۵ (۱۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۰)، ق/الحج۲۶ (۲۹۴۰)، حم (۲/۱۴، ۱۹)، دي/المناسک ۸۱ (۱۹۶۹) (صحیح)
۲۸۶۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا سے داخل ہوے جو کہ بطحاء میں ہے، اور ثنیہ سفلی سے واپس نکلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
106-دُخُولُ مَكَّةَ بِاللِّوَائِ
۱۰۶-باب: جھنڈے کے ساتھ مکہ میں داخل ہو نے کا بیان​


2869-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ۔
* تخريج: د/الجہاد۷۶ (۲۵۹۲)، ت/الجہاد۹ (۱۶۷۹)، ق/الجہاد۲۰ (۲۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۸۹) (صحیح)
۲۸۶۹- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مکہ ۱؎ میں سفید جھنڈا لئے ہوئے داخل ہوئے۔
وضاحت ۱؎: یعنی فتح مکہ کے دن۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
107-دُخُولُ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ
۱۰۷-باب: مکہ میں بغیر احرام باندھے داخل ہو نے کا بیان​


2870- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ؛ فَقِيلَ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ؛ فَقَالَ: " اقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۸ (۱۸۴۶)، الجہاد ۱۶۹ (۳۰۴۴)، المغازی ۴۸ (۴۲۸۶)، اللباس ۱۷ (۵۸۰۸)، م/الحج ۸۴ (۱۳۵۷)، د/الجہاد ۱۲۷ (۲۶۸۵)، ت/الجہاد ۱۸ (۱۶۹۳)، والشمائل ۱۶ (۱۰۶)، ق/الجہاد ۱۸ (۱۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷)، ط/الحج ۸۱ (۲۴۷)، حم (۳/۱۰۹، ۱۶۴، ۱۸۰، ۱۸۶، ۲۲۴، ۲۳۱، ۲۳۲، ۲۴۰)، دي/ المناسک ۸۸ (۱۹۸۱)، والسیر ۲۰ (۲۵۰۰) (صحیح)
۲۸۷۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) خود پہنے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے، تو آپ سے کہا گیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لپٹا ہوا ہے، تو آپ نے فرمایا: ''اسے قتل کر دو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو بہت اذیت پہنچایا کرتا تھا۔


2871- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۲۸۷۱- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر پر خود تھا۔


2872- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ الْمَكِّيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَائُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ۔
* تخريج: م/الحج۸۴ (۱۳۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۴۷)، حم (۳/۳۸۷)، ویأتی عند المؤلف فی الزینۃ ۱۰۹، برقم ۵۳۴۶ (صحیح)
۲۸۷۲- جابر بن عبد اللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے، آپ کے سرپر کالی پگڑی تھی، اور آپ بغیر احرام کے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ عمامہ خود کے اوپر رہا ہو، یا خود عمامہ کے اوپر رہا ہویا داخل ہوتے وقت سرپر خود رہا ہو پھر آپ نے اسے ہٹا کر پگڑی باندھ لی ہو، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
108-الْوَقْتُ الَّذِي وَافَى فِيهِ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ
۱۰۸-باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے وقت کا بیان​


2873- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّائِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِصُبْحِ رَابِعَةٍ، وَهُمْ يُلَبُّونَ بِالْحَجِّ؛ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلُّوا۔
* تخريج: خ/تقصیرال صلاۃ ۳ (۱۰۸۵)، الحج ۳۴ (۱۵۶۴)، الشرکۃ ۱۵ (۲۵۰۶)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۳۲)، م/الحج ۳۱ (۱۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۵)، حم (۱/۳۷۰) (صحیح)
۲۸۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب چار ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ آئے، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ (عمرہ کر کے) احرام کھول ڈالیں۔


2874- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّائِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَقَدْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ؛ فَصَلَّى الصُّبْحَ بِالْبَطْحَائِ، وَقَالَ: " مَنْ شَائَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً؛ فَلْيَفْعَلْ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۸۷۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم چار ذی الحجہ کو (مکہ) آئے، آپ نے حج کا احرام باندھ رکھا تھا، تو آپ نے صبح کی صلاۃ بطحاء میں پڑھی، اور فرمایا: ''جو اسے عمرہ بنانا چاہے وہ بنا لے'' (یعنی طواف کر کے احرام کھول دے، اور حلال ہو جائے)۔


2875- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: عَطَائٌ، قَالَ جَابِرٌ: قَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۱۵ (۲۵۰۵)، م/الحج۱۷ (۱۲۱۶)، ق/الإقامۃ ۷۶ (۱۰۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۴۸) (صحیح)
۲۸۷۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ۴؍ذِی الحجہ کی صبح کو مکہ آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
109-إِنْشَادُ الشِّعْرِ فِي الْحَرَمِ وَالْمَشْيُ بَيْنَ يَدَيْ الإِمَامِ
۱۰۹-باب: حرم میں شعر پڑھنے اور امام کے آگے چلنے کا بیان


2876- أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ:
خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ فِي حَرَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تَقُولُ الشِّعْرَ؟ قَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَلِّ عَنْهُ؛ فَلَهُوَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ "۔
* تخريج: ت/الأدب۷۰ (۲۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶) ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۸۹۶ (صحیح)
۲۸۷۶- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عمرئہ قضا میں مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ رضی الله عنہ آپ کے آگے آگے چل رہے تھے، وہ کہہ رہے تھے:


خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
اے کافروں کی اولاد! ان کے راستے سے ہٹ جاؤ (کوئی مزاحمت اور کوئی رکاوٹ نہ ڈالو، ورنہ آج ہم اِن پر نازل شدہ حکم کے مطابق تمہیں ایسی مار ماریں گے جو سروں کو ان کی خواب گا ہوں سے جدا کر دے گی اور دوست کو اپنے دوست سے غافل کر دے گی، تو عمر رضی الله عنہ نے ان سے کہا: ابن رواحہ! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے اور اللہ عزوجل کے حرم میں تم شعر پڑھتے ہو؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' چھوڑو ان کو (پڑھنے دو) کیونکہ یہ ان پر تیر سے زیادہ اثر انداز ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
110-حُرْمَةُ مَكَّةَ
۱۱۰-باب: مکہ کے احترام وتقدس کا بیان​


2877- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ: " هَذَا الْبَلَدُ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ؛ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ، إِلا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلايُخْتَلَى خَلاهُ "، قَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِلا الإِذْخِرَ؛ فَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا " إِلا الإِذْخِرَ "۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۶ (۱۳۴۹) تعلیقًا، الحج ۴۳ (۱۵۸۷)، جزاء الصید ۹ (۱۸۳۳)، ۱۰ (۱۸۳۴)، البیوع ۲۸ (۲۰۹۰)، واللقطۃ ۷ (۲۴۳۳)، والجزیۃ ۲۲ (۳۱۸۹)، المغازي ۵۳ (۴۳۱۳)، م/الحج ۸۲ (۱۳۵۳)، د/الحج ۹۰ (۲۰۱۸)، ت/السیر ۳۳ (۱۵۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۴۸)، حم (۱/۲۲۶، ۲۵۹، ۳۱۶، ۳۵۵، ۳۱۸)، دي/السیر ۶۹ (۲۵۵۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۱۷۵ (صحیح)
۲۸۷۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ وہ شہر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اسی دن سے محترم قرار دیا ہے جس دن اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، لہذا یہ اللہ کی حرمت کی سبب سے قیامت تک حرمت والا رہے گا، نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ وہاں کی کوئی گری پڑی چیز اٹھائے گا سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے اور نہ وہاں کی ہری شاخ کاٹی جائے گی''، اس پر ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ تو آپ نے ایک بات کہی جس کا مفہوم ہے سوائے اذخر کے۔
وضاحت ۱؎: اذخر ایک قسم کی مشہور گھاس ہے جو خوشبودار ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
111-تَحْرِيمُ الْقِتَالِ فِيهِ
۱۱۱-باب: مکہ مکرمہ میں جنگ وجدال کی حرمت کا بیان​


2878- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: "إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، لَمْ يَحِلَّ فِيهِ الْقِتَالُ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَأُحِلَّ لِي سَاعَةً [مِنْ نَهَارٍ] فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۸۷۷ (صحیح)
۲۸۷۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ''یہ شہر (مکہ) حرام ہے اور اسے اللہ عزوجل نے حرام قرار دیا ہے، اس میں لڑائی مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہوئی۔ صرف میرے لیے ذرا سی دیر کے لیے جائز کی گئی، لہذا یہ اللہ عزوجل کے حرام قرار دینے کی وجہ سے حرام (محترم ومقدس) ہے ''۔


2879- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِوبْنِ سَعِيدٍ - وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ -: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ! أُحَدِّثْكَ قَوْلا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، وَلا يَحِلُّ لامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلا يَعْضُدَ بِهَا شَجَرًا؛ فَإِنْ تَرَخَّصَ أَحَدٌ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا؛ فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ "۔
* تخريج: خ/العلم ۳۷ (۱۰۴)، جزاء الصید ۸ (۱۸۳۲)، المغازي ۵۱ (۴۲۹۵)، م/الحج ۸۲ (۱۳۵۴)، ت/الحج ۱ (۸۰۹)، الدیات ۱۳ (۱۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۷)، حم (۴/۳۱و۶/۳۸۵) (صحیح)
۲۸۷۹- ابو شریح سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر وبن سعید سے کہا، اور وہ (عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما پر حملہ کے لیے) مکہ پر چڑھائی کے لئے فوج بھیج رہے تھے، امیر (محترم)! آپ مجھے اجازت دیجیے کہ میں آپ سے ایک ایسی بات بیان کروں جسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن کہی تھی اور جسے میرے دونوں کانوں نے سنی ہے میرے دل نے یاد رکھا ہے اور میری دونوں آنکھوں نے دیکھا ہے جس وقت آپ نے اسے زبان سے ادا کیا ہے آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: '' مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے، اسے لوگوں نے حرام قرار نہیں دیا ہے، اور آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ اس میں خونریزی کرے، یا یہاں کا کوئی درخت کاٹے۔ اگر کوئی اس میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے قتال کی وجہ سے اس کی رخصت دے تو اس سے کہو: یہ اجازت اللہ تعالیٰ نے تمہیں نہیں دی ہے صرف اپنے رسول کو دی تھی، دن کے ایک تھوڑے سے حصہ میں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کی اجازت دی، پھر اس کی حرمت آج اسی طرح واپس لوٹ آئی جیسے کل تھی، اور چاہئے کہ جو موجود ہے وہ غائب کو یہ بات پہنچا دے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
112-حُرْمَةُ الْحَرَمِ
۱۱۲-باب: حرم کی حرمت وتقدس کا بیان​


2880- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سُحَيْمٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَغْزُو هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ؛ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَائِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۲۸) (صحیح)
۲۸۸۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس گھر سے یعنی بیت اللہ سے لڑنے ایک لشکر آئے گا ۱؎ تو اسے بیداء میں دھنسا دیا جائے گا''۔
وضاحت ۱؎: مدینہ کے قریب ایک میدان ہے جو اسی نام سے معروف ہے۔


2881- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا تَنْتَهِي الْبُعُوثُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّى يُخْسَفَ بِجَيْشٍ مِنْهُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۲۸۸۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس گھر پر لشکر کشی سے لوگ باز نہ آئیں گے یہاں تک کہ ان میں سے کوئی لشکر دھنسا دیا جائے گا''۔


2882- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَابِقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ، عَنْ الدَّالانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَخِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُبْعَثُ جُنْدٌ إِلَى هَذَا الْحَرَمِ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الأَرْضِ خُسِفَ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَلَمْ يَنْجُ أَوْسَطُهُمْ " قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِيهِمْ مُؤْمِنُونَ؟ قَالَ: "تَكُونُ لَهُمْ قُبُوراً".
* تخريج: م/الفتن ۲ (۲۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۳) (منکر)
۲۸۸۲- ام المومنین حفصہ بنت عمر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس حرم کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا تو جب وہ سرزمین بیداء میں ہوگا تو ان کے شروع سے لے کر آخر تک سبھی لوگ دھنسا دئیے جائیں گے، درمیان کا بھی کوئی نہ بچے گا''، میں نے کہا: بتائیے اگر ان میں مسلمان بھی ہوں تو بھی؟ آپ نے فرمایا: ''ان کے لئے قبریں ہوں گی''۔ (اور اعمالِ صالحہ کی بنا پر اہل ایمان کو ان قبروں میں عذاب نہیں ہوگا) (دیکھئے: التعلیقات السلفیہ)


2883- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ سَمِعَ جَدَّهُ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ قَالَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الأَرْضِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ؛ فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ؛ فَيُخْسَفُ بِهِمْ جَمِيعًا، وَلا يَنْجُو إِلا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ "؛ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ مَا كَذَبْتَ عَلَى جَدِّكَ، وَأَشْهَدُ عَلَى جَدِّكَ أَنَّهُ مَا كَذَبَ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَشْهَدُ عَلَى حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: ق/الفتن ۳۰ (۴۰۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۹)، حم (۶/۲۸۵) (صحیح)
۲۸۸۳- عبداللہ بن صفوان کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''ایک لشکر اس گھر پر حملہ کرنا چاہے گا، اس کا قصد کرے گا یہاں تک کہ جب وہ سرزمین بیداء میں پہنچے گا، تو اس کا درمیانی حصہ دھنسا دیا جائے گا (ان کو دھنستا دیکھ کر) لشکر کا ابتدائی وآخری حصہ چیخ وپکار کرنے لگے گا، تو وہ بھی سب کے سب دھنسا دیے جائیں گے، اور کوئی نہیں بچے گا، سوائے ایک بھاگے ہوئے شخص کے جو ان کے متعلق خبر دے گا''، ایک شخص نے ان (امیہ بن صفوان) سے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے اپنے دادا کی طرف جھوٹی بات منسوب نہیں کی ہے، اور انہوں نے حفصہ رضی الله عنہا کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حفصہ رضی الله عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
113-مَا يُقْتَلُ فِي الْحَرَمِ مِنَ الدَّوَابِّ
۱۱۳-باب: ان جانوروں کا ذکر جن کا قتل حرم میں جائز ہے​


2884 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۸۳) (صحیح)
۲۸۸۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ موذی جانور ہیں جو حرم اور حرم سے باہر مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، بچھو، اور چوہیا''۔
 
Top