• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
124-فَضْلُ الصَّلاةِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
۱۲۴-باب: مسجد حرام میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت کا بیان​


2900- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَلاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ غَيْرَ مُوسَى الْجُهَنِيِّ وَخَالَفَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَغَيْرُهُ۔
* تخريج: م/الحج ۹۴ (۱۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۵۱)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۹۵ (۱۴۰۵)، حم (۲/۱۶، ۲۹، ۵۳، ۶۸، ۱۰۲) (صحیح)
۲۹۰۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''میری مسجد میں ایک صلاۃ دوسری مسجدوں کی ہزار صلاتوں سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے '' ۱؎۔
٭ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو موسی جہنی کے سوا کسی اور نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کیا ہے اور ابن جریج وغیرہ نے ان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: مسجد حرام میں صلاۃ کا ثواب مسجد نبوی کی صلاۃ سے سو گنا زیادہ ہے۔
وضاحت ۲؎: ابن جریج نے اسے ''عن نافع عن ابراہیم عن میمونہ رضی الله عنہا روایت کیا ہے بخلاف موسیٰ جہنی کے کیونکہ انہوں نے اسے عن نافع عن ابن عمر رضی الله عنہما روایت کیا ہے، موسیٰ کی روایت کے مطابق یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کے مسانید میں سے ہوگی اور ابن جریج وغیرہ کی روایت کے مطابق یہ ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کے مسانید میں سے ہوگی لیکن یہ مخالفت حدیث کے لئے ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نافع نے اسے دونوں سے سنا ہو۔


2901- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: إِسْحَاقُ أَنْبَأَنَا وَقَالَ: مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَلاَةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ، إِلا الْمَسْجِدَ الْكَعْبَةَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۲ (صحیح)
۲۹۰۱- ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''میری اس مسجد میں ایک صلاۃ اور مسجدوں کی ہزار صلاتوں سے افضل ہے، سوائے مسجد حرام کے''۔


2902- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ قَالَ: سَأَلْتُ الأَغَرَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَ الأَغَرُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ، إِلا الْكَعْبَةَ "۔
* تخريج: خ/فضل ال صلاۃ ۱ (۱۱۹۰)، م/الحج ۹۴ (۱۳۹۴)، ت/ال صلاۃ ۱۲۶ (۳۲۵)، ق/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۴۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۴، ۱۴۹۶۰)، ط/القبلۃ ۵ (۹)، حم ۲/۲۵۶، ۳۸۶، ۴۶۶، ۴۷۳، ۴۸۵، دي/الصلاۃ ۱۳۱ (۱۴۵۸) (صحیح)
۲۹۰۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میری اس مسجد میں ایک صلاۃ کعبہ کے علاوہ دوسری مساجد کی ایک ہزار صلاتوں سے افضل ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
125-بِنَائُ الْكَعْبَةِ
۱۲۵-باب: کعبہ کی تعمیر کا بیان​


2903 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلام" فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلام؟ قَالَ: " لَوْلا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ " قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أُرَى تَرْكَ اسْتِلامِ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ - عَلَيْهِ السَّلام -۔
* تخريج: خ/الحج ۴۲ (۱۵۸۳)، أحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۶۸)، تفسیر البقرۃ ۱۰ (۴۴۸۴)، م/الحج ۶۹ (۱۳۳۳)، ط/الحج ۳۳ (۱۰۴)، حم (۶/۱۱۳، ۱۷۶، ۱۷۷، ۲۴۷، ۲۵۳، ۲۶۲) (صحیح)
۲۹۰۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہاری قوم نے جس وقت کعبہ کو بنایا تو ان لوگوں نے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد میں کمی کر دی'' تومیں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر اسے کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ نے فرمایا: ''اگر تمہاری قوم زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتی ۱؎ '' (تو میں ایسا کر ڈالتا) ۲؎ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: اگر عائشہ رضی الله عنہا نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ایسی بات سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حطیم سے قریب کے دونوں رکن (رکن شامی وعراقی) کو بوسہ نہ لینے کی وجہ یہی ہے کہ خانہ کعبہ کی (اس جانب سے) ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر تکمیل نہیں ہوئی ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر وہ نئے نئے مسلمان نہ ہوئے ہوتے۔
وضاحت ۲؎: یعنی اسے گرا کر کے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر اس کی تعمیر کر دیتا لیکن چونکہ ابھی اسلام ان کے دلوں میں پوری طرح راسخ نہیں ہوا ہے اس لئے ایسا کرنے سے ڈر ہے کہ وہ اسلام سے متنفرنہ ہو جائیں، اور اسے غلط اقدام سمجھیں۔


2904- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلا حَدَاثَةُ عَهْدِ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ، فَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ - عَلَيْهِ السَّلام -، وَجَعَلْتُ لَهُ خَلْفًا، فَإِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا بَنَتْ الْبَيْتَ اسْتَقْصَرَتْ ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۹۳)، حم (۶/۵۷، ۱۸۰) (صحیح)
۲۹۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو ڈھا دیتا، اور اسے (پھر سے) ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر تعمیر کرتا، اور سامنے کے مقابل میں پیچھے بھی ایک دروازہ کر دیتا، قریش نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر کی تو اسے گھٹا دیا ''۔


2905- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ، أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَوْلاَ أَنَّ قَوْمِي - وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدٍ: قَوْمَكِ - حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ"؛ فَلَمَّا مَلَكَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَعَلَ لَهَا بَابَيْنِ۔
* تخريج: ت/الحج ۴۷ (۸۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳۰)، حم (۶/۱۷۶) (صحیح)
۲۹۰۵- ام المومنین (عائشہ) رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر میری قوم (اور محمد بن عبد الا ٔعلی کی روایت میں تیری قوم) جاہلیت کے زمانہ سے قریب نہ ہوتی تو میں کعبہ کو ڈھا دیتا اور اس میں دو دروازے کر دیتا ''، تو جب عبد اللہ بن زبیر رضی الله عنہما وہاں کے حکمراں ہوئے تو انہوں نے (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق) کعبہ میں دو دروازے کر دئیے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لیکن عبدالملک بن مروان کے عہد خلافت میں حجاج بن یوسف نے اس دوسرے دروازے کو بند کر دیا۔


2906- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: " يَا عَائِشَةُ! لَوْلا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ لأَمَرْتُ بِالْبَيْتِ فَهُدِمَ؛ فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ، وَأَلْزَقْتُهُ بِالأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ: بَابًا شَرْقِيًّا وَبَابًا غَرْبِيًّا، فَإِنَّهُمْ قَدْ عَجَزُوا عَنْ بِنَائِهِ؛ فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلام "، قَالَ: فَذَلِكَ الَّذِي حَمَلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى هَدْمِهِ، قَالَ يَزِيدُ: وَقَدْ شَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدَمَهُ وَبَنَاهُ، وَأَدْخَلَ فِيهِ مِنْ الْحِجْرِ، وَقَدْ رَأَيْتُ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ - عَلَيْهِ السَّلام - حِجَارَةً كَأَسْنِمَةِ الإِبِلِ مُتَلاحِكَةً.
* تخريج: خ/الحج ۴۲ (۱۵۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۵۳)، حم (۶/۲۳۹) (صحیح)
۲۹۰۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا دیے جانے کا حکم دیتا، اور جو حصہ اس سے نکال دیا گیا ہے اسے اس میں داخل کر دیتا، اور اسے زمین کے برابر کر دیتا، اور اس میں دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ مشرقی جانب اور ایک مغربی جانب، کیونکہ وہ اس کی تعمیر سے عاجز رہے تومیں اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر پہنچا دیتا ''۔
راوی کہتے ہیں: اسی چیز نے عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کو اسے منہدم کرنے پر آمادہ کیا۔ یزید (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں موجود تھا جس وقت ابن زبیر رضی الله عنہما نے اسے گرا کر دوبارہ بنایا، اور حطیم کو اس میں شامل کیا۔ اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے پتھر دیکھے، وہ پتھر اونٹ کی کوہان کی طرح تھے، ایک دوسرے میں پیوست۔


2907- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ "۔
* تخريج: خ/الحج۴۷ (۱۵۹۱)، ۴۹ (۱۵۹۶)، م/الفتن۱۸ (۲۹۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۱۶)، حم (۲/۳۲۸، ۴۱۷) (صحیح)
۲۹۰۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: خانہ کعبہ کو دو چھوٹی پنڈلیوں والے حبشی ویران کریں گے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ قیامت کے قریب ہوگا، جب روئے زمین پر کوئی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہ رہے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
126-دُخُولُ الْبَيْتِ
۱۲۶-باب: کعبہ کے اندر داخل ہونے کا بیان​


2908- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْكَعْبَةِ، وَقَدْ دَخَلَهَا النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِلاَلٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَجَافَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْبَابَ، فَمَكَثُوا فِيهَا مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبْتُ الدَّرَجَةَ وَدَخَلْتُ الْبَيْتَ، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: هَا هُنَا، وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُمْ: كَمْ صَلَّى فِي الْبَيْتِ؟۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۳ (صحیح)
۲۹۰۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ وہ کعبہ کے پاس پہنچے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم، بلال اور اسامہ بن زید رضی الله عنہما اندر داخل ہو چکے تھے، اور (ان کے اندر جاتے ہی) عثمان بن طلحہ رضی الله عنہ نے دروازہ بھیڑ دیا۔ تو وہ لوگ کچھ دیر تک اندر رہے، پھر انہوں نے دروازہ کھولا تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نکلے (اور آپ کے نکلتے ہی) میں سیڑھیاں چڑھ کر اندر گیا، تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہاں صلاۃ پڑھی ہے؟ لوگوں نے بتایا، یہاں، اور میں ان لوگوں سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے بیت اللہ میں کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔


2909 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَمَعَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ وَبِلالٌ، فَأَجَافُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ، فَمَكَثَ فِيهِ مَا شَائَ اللَّهُ، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ بِلالا، قُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: مَا بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۳ (صحیح)
۲۹۰۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور آپ کے ساتھ فضل بن عباس، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور بلال رضی الله عنہم بھی تھے۔ انہوں نے دروازہ بھیڑ لیا، اور جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ اس میں رہے، پھر باہر آئے، تو سب سے پہلے میری جس سے ملاقات ہوئی وہ بلال رضی الله عنہ تھے۔ میں نے کہا: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کہاں صلاۃ پڑھی؟ انہوں نے کہا: دونوں ستونوں کے درمیان۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
127-مَوْضِعُ الصَّلاةِ فِي الْبَيْتِ
۱۲۷-باب: بیت اللہ (کعبہ) میں صلاۃ پڑھنے کی جگہ کا بیان​


2910 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ وَدَنَا خُرُوجُهُ وَوَجَدْتُ شَيْئًا فَذَهَبْتُ، وَجِئْتُ سَرِيعًا؛ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا؛ فَسَأَلْتُ بِلالا، أَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ: رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۳ (صحیح)
۲۹۱۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، آپ کے نکلنے کا وقت نزدیک آیا تو میرے دل میں کچھ خیال آیا تومیں چلا اور جلدی سے آیا، تومیں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو نکلتے ہوئے پایا۔ میں نے بلال رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کعبہ میں صلاۃ پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، دو رکعتیں، دونوں ستونوں کے درمیان۔


2911- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: أُتِيَ ابْنُ عُمَرَ فِي مَنْزِلِهِ؛ فَقِيلَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَخَلَ الْكَعْبَةَ؛ فَأَقْبَلْتُ؛ فَأَجِدُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، وَأَجِدُ بِلالا عَلَى الْبَابِ قَائِمًا، فَقُلْتُ: يَا بِلاَلُ أَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: أَيْنَ؟ قَالَ: مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الأُسْطُوَانَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ؛ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي وَجْهِ الْكَعْبَةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۹۳ (صحیح)
۲۹۱۱- مجاہد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے پاس ان کے گھر آ کر ان سے کہا گیا کہ (دیکھئے) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (ابھی ابھی) کعبہ کے اندر گئے ہیں۔ (ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں) تومیں آیا وہاں پہنچ کر دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکل چکے ہیں، اور بلال رضی الله عنہ دروازے پر کھڑے ہیں۔ میں نے پوچھا: بلال! کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر صلاۃ پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے پوچھا: کہاں؟ انہوں نے کہا: ان دونوں ستونوں کے درمیان دو رکعتیں آپ نے پڑھیں۔ پھر آپ وہاں سے نکلے، اور کعبہ رخ ہو کر دو رکعتیں پڑھیں۔


2912- أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ، فَسَبَّحَ فِي نَوَاحِيهَا وَكَبَّرَ، وَلَمْ يُصَلِّ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: "هَذِهِ الْقِبْلَةُ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰)، حم (۵/۲۰۹، ۲۱۰) (منکر)
(اسامہ کی اس روایت میں صرف '' خلف المقام'' کا ذکر منکر ہے (جو کسی کے نزدیک نہیں ہے) باقی باتیں سنداً صحیح ہیں)
۲۹۱۲- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے، تو اس کے کناروں میں آپ نے تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی اور صلاۃ نہیں پڑھی ۱؎، پھر آپ باہر نکلے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ''یہ قبلہ ہے''۔
وضاحت ۱؎: اسامہ کی یہ نفی ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے، وہ کسی کام میں مشغول رہے ہوں گے جس کی وجہ سے انہیں آپ کے صلاۃ پڑھنے کا علم نہیں ہو سکا ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
128-الْحِجْرُ
۱۲۸-باب: حطیم کا بیان​


2913- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلاَ أَنَّ النَّاسَ حَدِيثُ عَهْدِهُمْ بِكُفْرٍ، وَلَيْسَ عِنْدِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يُقَوِّي عَلَى بِنَائِهِ، لَكُنْتُ أَدْخَلْتُ فِيهِ مِنْ الْحِجْرِ خَمْسَةَ أَذْرُعٍ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابًا يَدْخُلُ النَّاسُ مِنْهُ وَبَابًا يَخْرُجُونَ مِنْهُ "۔
* تخريج: م/الحج ۶۹ (۱۳۳۳) مطولا، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۹۰)، حم (۶/۱۷۹، ۱۸۰) (صحیح)
۲۹۱۳- عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر لوگوں کا زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتا اور میرے پاس اسے ٹھوس اور مستحکم بنانے کے لیے اخراجات کی کمی نہ ہوتی تو میں حطیم میں سے پانچ ہاتھ خانہ کعبہ میں ضرور شامل کر دیتا اور اس میں ایک دروازہ بنا دیتا جس سے لوگ اندر جاتے اور ایک دروازہ جس سے لوگ باہر آتے''۔


2914- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلاأَدْخُلُ الْبَيْتَ؟ قَالَ: " ادْخُلِي الْحِجْرَ فَإِنَّهُ مِنْ الْبَيْتِ "۔
* تخريج: م/الحج ۱۷ (۱۲۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۲) (صحیح)
۲۹۱۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں بیت اللہ کے اندر داخل نہ ہوں؟ آپ نے فرمایا: ''حطیم میں چلی جاؤ، وہ بھی بیت اللہ کا حصہ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
129-الصَّلاةُ فِي الْحِجْرِ
۱۲۹-باب: حطیم میں صلاۃ پڑھنے کا بیان​


2915- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ؛ فَأُصَلِّيَ فِيهِ؛ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي؛ فَأَدْخَلَنِي الْحِجْرَ فَقَالَ: " إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ؛ فَصَلِّي هَا هُنَا؛ فَإِنَّمَا هُوَ قِطْعَةٌ مِنَ الْبَيْتِ، وَلَكِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حَيْثُ بَنَوْهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۹۴ (۲۰۲۸)، ت/الحج ۴۸ (۸۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۱)، حم (۶/۶۷، ۹۲- ۹۳)، دی/المناسک ۴۴ (۱۹۱۱) (حسن، صحیح)
۲۹۱۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں چاہتی تھی کہ میں بیت اللہ کے اندر داخل ہوں، اور اس میں صلاۃ پڑھوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ اور مجھے حطیم کے اندر کر دیا، پھر فرمایا: ''جب تم بیت اللہ کے اندر جا کر صلاۃ پڑھنا چاہو تو یہاں آکر پڑھ لیا کرو، یہ بھی بیت اللہ کا ایک ٹکڑا ہے۔ لیکن تمہاری قوم نے بناتے وقت اتنا کم کر کے بنایا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایسا انہوں نے خرچ کی کمی کے باعث کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
130-التَّكْبِيرُ فِي نَوَاحِي الْكَعْبَةِ
۱۳۰-باب: کعبہ کے گوشوں میں تکبیر کہنے کا بیان​


2916- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمْ يُصَلِّ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، وَلَكِنَّهُ كَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ۔
* تخريج: ت/الحج ۴۶ (۸۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۰۲) (صحیح)
۲۹۱۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر صلاۃ نہیں پڑھی، لیکن اس کے گوشوں میں تکبیر کہی۔ (یہ ابن عباس رضی الله عنہما کے اپنے علم کی بنا پر ہے، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر نہیں گئے تھے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
131-الذِّكْرُ وَالدُّعَائُ فِي الْبَيْتِ
۱۳۱-باب: بیت اللہ (کعبہ مشرفہ) کے اندر ذکر اور دعا کرنے کا بیان​


2917 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَأَمَرَ بِلالا فَأَجَافَ الْبَابَ وَالْبَيْتُ إِذْ ذَاكَ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ؛ فَمَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ بَابَ الْكَعْبَةِ جَلَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَسَأَلَهُ وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ قَامَ حَتَّى أَتَى مَا اسْتَقْبَلَ مِنْ دُبُرِ الْكَعْبَةِ؛ فَوَضَعَ وَجْهَهُ وَخَدَّهُ عَلَيْهِ، وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى كُلِّ رُكْنٍ مِنْ أَرْكَانِ الْكَعْبَةِ؛ فَاسْتَقْبَلَهُ بِالتَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالثَّنَائِ عَلَى اللَّهِ وَالْمَسْأَلَةِ وَالاسْتِغْفَارِ، ثُمَّ خَرَجَ؛ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ وَجْهِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ؛ فَقَالَ: "هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۱۲ (صحیح الإسناد)
۲۹۱۷- اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر گئے، تو آپ نے بلال کو حکم دیا، انہوں نے دروازہ بند کر دیا۔ اس وقت خانہ کعبہ چھ ستونوں پر قائم تھا، جب آپ اندر بڑھتے گئے یہاں تک کہ ان دونوں ستونوں کے درمیان پہنچ گئے جو کعبہ کے دروازے کے متصل ہیں، تو بیٹھے، اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا اور مغفرت طلب کی، پھر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ کعبہ کی پشت کی طرف آئے جو سامنے تھی، اس پر اپنا چہرہ اور گال رکھا، اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا، اور مغفرت طلب کی۔ پھر کعبہ کے ستونوں میں سے ہر ستون کے پاس آئے اور اس کی طرف منہ کر کے تکبیر، تہلیل، تسبیح کی، اور اللہ کی ثنا بیان کی، خیر کا سوال کیا اور گنا ہوں سے مغفرت طلب کی، پھر باہر آئے، اور کعبہ کی طرف رخ کر کے دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر پلٹے تو فرمایا: ''یہی قبلہ ہے یہی قبلہ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
132-وَضْعُ الصَّدْرِ وَالْوَجْهِ عَلَى مَا اسْتُقْبِلَ مِنْ دُبُرِ الْكَعْبَةِ
۱۳۲-باب: کعبہ کے دروازہ والی دیوار کے مقابل دیوار پر سینہ اور چہرہ رکھنے کا بیان​


2918- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ؛ فَجَلَسَ؛ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ وَهَلَّلَ، ثُمَّ مَالَ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْبَيْتِ؛ فَوَضَعَ صَدْرَهُ عَلَيْهِ وَخَدَّهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ وَهَلَّلَ وَدَعَا، فَعَلَ ذَلِكَ بِالأَرْكَانِ كُلِّهَا، ثُمَّ خَرَجَ؛ فَأَقْبَلَ عَلَى الْقِبْلَةِ وَهُوَ عَلَى الْبَابِ؛ فَقَالَ: " هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۱۲ (صحیح)
۲۹۱۸- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر گیا۔ آپ بیٹھے پھر آپ نے اللہ کی حمد وثنا اور تکبیر وتہلیل کی، پھر آپ بیت اللہ کے اس حصہ کی طرف جھکے جو آپ کے سامنے تھا، اور آپ نے اس پر اپنا سینہ، رخسار اور اپنے دونوں ہاتھ رکھے، پھر تکبیر وتہلیل کی، اور دعا مانگی، آپ نے اسی طرح خانہ کعبہ کے سبھی ستونوں پرکیا، پھر باہر نکلے دروازے کے پاس آئے، اور قبلہ رخ ہو کر فرمایا: ''یہی قبلہ ہے یہی قبلہ ہے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی صلاۃ اسی طرف منہ کر کے پڑھی جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
133-مَوْضِعُ الصَّلاةِ مِنْ الْكَعْبَةِ
۱۳۳-باب: کعبہ میں صلاۃ پڑھنے کی جگہ کا بیان؟​


2919- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أُسَامَةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَيْتِ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ قَالَ: " هَذِهِ الْقِبْلَةُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۱۲ (صحیح الإسناد)
۲۹۱۹- اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ سے باہر آئے، اور کعبہ کے سامنے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ''یہی قبلہ ہے''۔


2920- أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْبَيْتَ، فَدَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا، وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ .
* تخريج: م/الحج ۶۸ (۱۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶)، حم (۵/۲۰۱، ۲۰۸) (صحیح)
۲۹۲۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ: مجھے اسامہ بن زید رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کعبہ کے اندر گئے اور اس کے سبھی گوشوں میں (جا جا کر) دعا کی، اور اس میں صلاۃ نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ اس سے باہر آ گئے، اور باہر آکر آپ نے کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھیں۔


2921 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُودُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَيُقِيمُهُ عِنْدَ الشُّقَّةِ الثَّالِثَةِ مِمَّا يَلِي الرُّكْنَ الَّذِي يَلِي الْحَجَرَ مِمَّا يَلِي الْبَابَ؛ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَا أُنْبِئْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي هَاهُنَا؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ؛ فَيَتَقَدَّمُ؛ فَيُصَلِّي۔
* تخريج: د/الحج۵۵ (۱۹۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۷)، حم (۳/۴۱۰) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن عبداللہ بن سائب '' مجہول ہیں۔)
۲۹۲۱- عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی الله عنہما کو (جب بڑھاپے سے ان کی بینائی جاتی رہی تھی) سہارا دے کر لے جاتے اور لے کر خانہ کعبہ کے انہیں تیسرے کونے میں جواس رکن کے قریب ہے جو حجر اسود سے متصل ہے اور بیت اللہ کے دروازے سے بھی قریب ہے کھڑا کر دیتے تھے تو ابن عباس رضی الله عنہما کہتے: کیا تمھیں نہیں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم یہیں صلاۃ پڑھتے تھے، وہ کہتے: ہاں، بتایا گیا، تو وہ آگے بڑھتے اور صلاۃ پڑھتے۔
 
Top