• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
134-ذِكْرُ الْفَضْلِ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ
۱۳۴-باب: خانہ کعبہ کے طواف کی فضیلت کا بیان​


2922- حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَاأَبَاعَبْدِالرَّحْمَنِ! مَا أَرَاكَ تَسْتَلِمُ إِلاهَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ؟، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ مَسْحَهُمَا يَحُطَّانِ الْخَطِيئَةَ، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ طَافَ سَبْعًا، فَهُوَ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ"۔
* تخريج: ت/الحج۱۱۱ (۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۱۷)، حم (۲/۳، ۱۱، ۹۵) (صحیح)
۲۹۲۲- عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے (عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے) نے کہا: ابوعبدالرحمن ۱؎ (کیا بات ہے) میں آپ کو صرف انہیں دونوں رکنوں کو ۲؎ بوسہ لیتے دیکھتا ہوں؟! تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''ان کے چھونے سے گناہ جھڑتے ہیں '' اور میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے سنا ہے: ''جس نے سات بار طواف کیا تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے''۔
وضاحت ۱؎: عبداللہ بن عمر کی کنیت ہے۔
وضاحت ۲؎: یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
135-الْكَلامُ فِي الطَّوَافِ
۱۳۵-باب: طواف کے درمیان باتیں کرنے کا بیان​


2923- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ - وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ - بِإِنْسَانٍ يَقُودُهُ إِنْسَانٌ بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ؛ فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ۔
* تخريج: خ/الحج۶۵ (۱۶۲۰)، ۶۶ (۱۶۲۱)، الأیمان والنذور۳۱ (۶۷۰۳)، د/الأیمان والنذور۲۳ (۳۳۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۴)، حم (۱/۳۶۴)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۳۸۴۱ (صحیح)
۲۹۲۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم طواف کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں نکیل ڈال کر ایک آدمی اسے کھینچے لیے جا رہا تھا، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نکیل کاٹ دی، پھر اسے حکم دیا کہ وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جائے۔


2924- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَقُودُهُ رَجُلٌ بِشَيْئٍ ذَكَرَهُ فِي نَذْرٍ؛ فَتَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَطَعَهُ قَالَ: " إِنَّهُ نَذْرٌ "۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۲۹۲۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جسے ایک آدمی ایک ایسی چیز سے (باندھ کر) کھینچے لیے جا رہا تھا جسے اس نے نذر میں ذکر کیا تھا، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسے لے کر کاٹ دیا، فرمایا: '' یہ نذر ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی نذر اس طرح بھی ادا ہو جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
136-إِبَاحَةُ الْكَلامِ فِي الطَّوَافِ
۱۳۶-باب: دوران طواف بات چیت کے جواز کا بیان​


2925- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ صَلاةٌ؛ فَأَقِلُّوا مِنْ الْكَلامِ" اللَّفْظُ لِيُوسُفَ.
٭خَالَفَهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۹۴)، حم (۳/۴۱۴ و۴/۶۴ و۵/۳۷۷) (صحیح)
۲۹۲۵- طاؤس سے روایت ہے کہ ایک شخص جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو پایا ہے، کہتے ہیں: ''بیت اللہ کا طواف صلاۃ ہے تو (دوران طواف) باتیں کم کرو''۔ ٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں) اس حدیث کے الفاظ یوسف (بن سعید) کے ہیں۔ حنظلہ بن ابی سفیان نے ان کی یعنی حسن ۱؎ مخالفت کی ہے۔
وضاحت ۱؎: یہاں مخالفت سے لفظی مخالفت مراد ہے، معنوی نہیں کیونکہ مبہم اور مفسر میں کوئی تضاد نہیں ہے، حسن نے صحابی کے نام کو مبہم رکھا ہے، اور حنظلہ نے نام کی وضاحت کر دی ہے۔


2926- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ طَاوُسٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَقِلُّوا الْكَلامَ فِي الطَّوَافِ؛ فَإِنَّمَا أَنْتُمْ فِي الصَّلاةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، وانظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۲۹۲۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ طواف کے دوران باتیں کم کرو کیونکہ تم صلاۃ میں ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
137-إِبَاحَةُ الطَّوَافِ فِي كُلِّ الأَوْقَاتِ
۱۳۷-باب: طواف کے ہر وقت جائز ہونے کا بیان​


2927- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَابَاهَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "يَابَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لا تَمْنَعُنَّ أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ، وَصَلَّى أَيَّ سَاعَةٍ شَائَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ "۔
* تخريج: انطرحدیث رقم: ۵۸۶ (صحیح)
۲۹۲۷- جبیر بن مطعم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے بنی عبد مناف! تم اس گھرکے طواف کرنے سے، اور اس میں صلاۃ پڑھنے سے کسی کو نہ روکو، رات اور دن کے جس حصہ میں وہ بھی چاہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
138-كَيْفَ طَوَافُ الْمَرِيضِ؟
۱۳۸-باب: مریض کس طرح طواف کرے؟​


2928 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ: " طُوفِي مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ "؛ فَطُفْتُ، وَرَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، يَقْرَأُ: { بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ }۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۷۸ (۴۶۴)، الحج ۶۴ (۱۶۱۹)، ۷۱ (۱۶۲۱)، ۷۴ (۱۶۳۳)، تفسیرالطور ۱ (۴۸۵۳)، م/الحج ۴۲ (۱۲۷۶)، د/الحج۴۹ (۱۸۸۲)، ق/الحج۳۴ (۲۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۶۲)، ط/الحج ۴۰ (۱۲۳)، حم (۶/۲۹۰، ۳۱۹) (صحیح)
۲۹۲۸- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں ـکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں۔ آپ نے فرمایا: '' لوگوں کے پیچھے سوار ہو کر طواف کر لو''، تو میں نے طواف کیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں صلاۃ پڑھ رہے تھے، اور آپ {والطور وکتاب مسطور} پڑھ رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
139-طَوَافُ الرِّجَالِ مَعَ النِّسَائِ
۱۳۹-باب: مردوں کا عورتوں کے ساتھ طواف کرنے کا بیان​


2929 -أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَا طُفْتُ طَوَافَ الْخُرُوجِ، فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ مِنْ وَرَائِ النَّاسِ ". ٭عُرْوَةُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أُمِّ سَلَمَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۹۸) (صحیح)
۲۹۲۹- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے تو واپسی کا طواف نہیں کیا ہے۔ تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب صلاۃ کھڑی کر دی جائے، تو تم اپنے اونٹ پر لوگوں کے پیچھے سے طواف کر لو''۔
٭عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: عروہ کا ام سلمہ رضی الله عنہما سے سماع نہیں ہے۔


2930- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا قَدِمَتْ مَكَّةَ وَهِيَ مَرِيضَةٌ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "طُوفِي مِنْ وَرَائِ الْمُصَلِّينَ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ" قَالَتْ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ يَقْرَأُ { وَالطُّورِ }۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۲۸ (صحیح)
۲۹۳۰- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ مکہ آئیں، اور وہ بیمار تھیں، تو انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: سوار ہو کر مصلیوں کے پیچھے سے طواف کر لو''، تومیں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو سنا آپ کعبہ کے پاس ''والطور'' پڑھ رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
140-الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
۱۴۰-باب: سواری پر خانہ کعبہ کا طواف کرنے کا بیان​


2931- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ - وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاقَ - عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: طَافَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْكَعْبَةِ عَلَى بَعِيرٍ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنِهِ۔
* تخريج: م/الحج۴۲ (۱۲۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۵۷) (صحیح)
۲۹۳۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر کعبہ کے گرد طواف کیا، آپ اپنی خمدار چھڑی سے حجر اسود کا استلام (چھونا) کر رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
141-طَوَافُ مَنْ أَفْرَدَ الْحَجَّ
۱۴۱-باب: حج افراد کرنے والے کے طواف کا بیان​


2932 - أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ - عَنْ زُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَيَانٌ، أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟، قَالَ: وَمَا يَمْنَعُكَ؟، قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ وَأَنْتَ أَعْجَبُ إِلَيْنَا مِنْهُ، قَالَ: رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ؛ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ۔
* تخريج: م/الحج ۲۸ (۱۲۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۵)، حم (۲/۶، ۵۶) (صحیح)
۲۹۳۲- وبرہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے سنا اس حال میں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہے، تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کروں؟ تمہیں کیا چیز روک رہی ہے؟ اس نے کہا: میں نے عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کو اس سے روکتے دیکھا ہے ۱؎، لیکن آپ ہمیں ان سے زیادہ پسند ہیں انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حج کا احرام باندھا پھر بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی۔
وضاحت ۱؎: ابن عباس رضی الله عنہما کا کہنا تھا کہ طواف کرنے سے احرام کھولنا ضروری ہو جاتا ہے، لہذا جو اپنے احرام پر باقی رہنا چاہے وہ طواف نہ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
142-طَوَافُ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ
۱۴۲-باب: عمرہ کا احرام باندھنے والے کا طواف​


2933- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ مُعْتَمِرًا؛ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي أَهْلَهُ؟ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۳۰ (۳۹۵)، الحج ۶۹ (۱۶۲۳)، ۷۲ (۱۶۲۷)، ۸۰ (۱۴۴۵، ۱۴۴۷)، العمرۃ۱۱ (۱۷۹۳)، م/الحج ۲۸ (۱۲۳۴)، ق/الحج ۳۳ (۲۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۵۲)، حم (۲/۱۵، ۱۵۲، ۳/۳۰۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام ۲۹۶۳، ۲۹۶۹ (صحیح)
۲۹۳۳- عمرو کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے سنا، اور ہم نے ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کی نیت کر کے آیا، اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن صفا ومروہ کے درمیان سعی نہیں کی۔ کیا وہ اپنی بیوی کے پاس آ سکتا ہے انہوں نے جواب دیا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ مکرمہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت صلاۃ پڑھی اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لئے تمہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہئے، اور سعی کئے بغیر بیوی سے صحبت نہیں کرنی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
143-كَيْفَ يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلَمْ يَسُقِ الْهَدْيَ؟
۱۴۳-باب: حج وعمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھنے والے کے پاس ہدی نہ ہو تو وہ کیسے کرے؟​


2934- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَرَجْنَا مَعَهُ؛ فَلَمَّا بَلَغَ ذَا الْحُلَيْفَةِ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ؛ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَائِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا؛ فَأَهْلَلْنَا مَعَهُ؛ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، وَطُفْنَا، أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَحِلُّوا؛ فَهَابَ الْقَوْمُ؛ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَوْلا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لاَحْلَلْتُ"؛ فَحَلَّ الْقَوْمُ حَتَّى حَلُّوا إِلَى النِّسَائِ، وَلَمْ يَحِلَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُقَصِّرْ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۶۳ (صحیح)
۲۹۳۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب وہ بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے حج وعمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ تلبیہ پکارا پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مکہ آئے، اور ہم نے طواف کر لیا تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں۔ تو لوگ ڈرے (کہ یہ کیا بات ہوئی کہ خود تو آپ نے احرام نہیں کھولا ہے، اور ہمیں کھول ڈالنے کا حکم دے رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''اگر ہمارے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی احرام کھول ڈالتا''، تو سب لوگ (احرام کھول کر) حلال ہو گئے یہاں تک کہ بیویوں کے لئے بھی حلال ہو گئے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قربانی کے دن (یعنی دسویں ذی الحجہ) تک حلال نہیں ہوئے اور نہ ہی آپ نے بال کتروائے۔
 
Top