• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
154 -الرَّمَلُ مِنْ الْحجْرِ إِلَى الْحجْرِ
۱۵۴-باب: طواف کعبہ میں حجر اسود سے لے کر حجر اسود تک رمل کرنے کا بیان​


2947 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنْ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ ثَلاثَةَ أَطْوَافٍ۔
* تخريج: م/الحج ۳۹ (۱۲۶۳)، ت/الحج ۳۴ (۸۵۷)، ق/الحج ۲۹ (۲۹۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۴)، حم (۳/۳۷۳، ۳۹۴)، دي/المناسک ۲۷ (۱۸۸۲) (صحیح)
۲۹۴۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرتے یہاں تک آپ نے تین پھیرے پورے کئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
155-الْعِلَّةُ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا سَعَى النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ
۱۵۵-باب: خانہ کعبہ کے طواف کے وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان​


2948- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ [ مَكَّةَ ] قَالَ الْمُشْرِكُونَ: وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ نَبِيَّهُ - عَلَيْهِ الصَّلاةُ وَالسَّلامُ - عَلَى ذَلِكَ؛ فَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَرْمُلُوا، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ مِنْ نَاحِيَةِ الْحِجْرِ؛ فَقَالُوا: لَهَؤُلائِ أَجْلَدُ مِنْ كَذَا۔
* تخريج: خ/الحج ۵۵ (۱۶۰۲)، المغازی ۴۳ (۴۲۵۶)، م/الحج ۳۹ (۱۲۶۶)، د/الحج ۵۱ (۱۸۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۸)، ت/الحج ۳۹ (۸۶۳) حم (۱/۲۹۰، ۲۹۴، ۲۹۵، ۲۷۳، ۳۰۶) (صحیح)
۲۹۴۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب (فتح کے موقع پر) مکہ تشریف لائے تو مشرکین کہنے لگے: انہیں یثرب یعنی مدینہ کے بخار نے لاغر وکمزور کر دیا ہے، اور انہیں وہاں شر پہنچا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اس کی اطلاع دی تو آپ نے صحابۂ کرام کو حکم دیا کہ وہ اکڑ کر کندھے ہلاتے ہوئے تیز چلیں، اور دونوں رکنوں (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان عام چال چلیں، اور مشرکین اس وقت حطیم کی جانب ہوتے تو انہوں نے (ان کو اکڑ کر کندھے اچکاتے ہوئے تیز چلتے ہوئے دیکھ کر) کہا: یہ تو یہاں سے بھی زیادہ مضبوط اور قوی ہیں۔


2949- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدَيٍّ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ اسْتِلامِ الْحَجَرِ فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ عَلَيْهِ، أَوْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ؟ ؛ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: اجْعَلْ "أَرَأَيْتَ" بِالْيَمَنِ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ۔
* تخريج: خ/الحج ۶۰ (۱۶۱۱)، ت/الحج ۳۷ (۸۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۹) حم (۳/۱۵۲) (صحیح)
۲۹۴۹- زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر سے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے، اس آدمی نے کہا: اگر میرے اس تک پہنچنے میں بھیڑ آڑے آ جائے یا میں مغلوب ہو جاؤں اور نہ جا پاؤں تو؟ ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: ''أرأیت'' ۱؎ کو تم یمن میں رکھو، میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ''اگر مگر'' چھوڑو جسے سنت رسول کی جستجو ہوا سے اس طرح کے سوالات زیب نہیں دیتے یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہو نے کے لیے جہاں تک ممکن ہو کو شش کرنی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
156-اسْتِلامُ الرُّكْنَيْنِ فِي كُلِّ طَوَافٍ
۱۵۶-باب: رکن یمانی اور حجر اسود کو طواف کے ہر پھیرے میں چھونے کا بیان​


2950- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوَافٍ۔
* تخريج: د/المناسک ۴۸ (۱۸۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۶۱) (حسن)
۲۹۵۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم طواف کے ہر پھیرے میں رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام تھے۔


2951- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لا يَسْتَلِمُ إِلا الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ۔
* تخريج: م/الحج ۴۰ (۱۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۸۰)، حم (۲/۸۶، ۱۱۴، ۱۱۵) (صحیح)
۲۹۵۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم طواف میں صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
157-مَسْحُ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ
۱۵۷-باب: طواف میں رکن یمانی اور حجر اسود پر ہاتھ پھیرنے کا بیان​


2952 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنْ الْبَيْتِ إِلا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۹ (۶۰۹)، م/الحج ۴۰ (۱۲۶۷)، د/المناسک ۴۸ (۱۸۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۶)، حم (۲/۸۹، ۱۲۰) (صحیح)
۲۹۵۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دونوں یمانی رکنوں ۱؎ کے علاوہ کسی اور چیز پر ہاتھ پھیرتے نہیں دیکھا۔
وضاحت ۱؎: اس سے مراد رکن یمانی اور حجر اسود ہے حجر اسود کو یمانی تغلیباً کہا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
158-تَرْكُ اسْتِلامِ الرُّكْنَيْنِ الآخَرَيْنِ
۱۵۷-باب: طواف میں دوسرے دونوں رکنوں کے نہ چھونے کا بیان​


2953- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَمَالِكٌ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: رَأَيْتُكَ لاتَسْتَلِمُ مِنْ الأَرْكَانِ إِلا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ؟ قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ إِلا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر الأرقام ۱۱۷، ۲۷۶۱ (صحیح)
۲۹۵۳- عبید بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے کہا: میں نے آپ کو کعبہ کے چاروں ارکان میں سے صرف انہیں دونوں یمانی (رکن یمانی اور حجر اسود) کا استلام کرتے دیکھا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ان دونوں رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کا استلام کرتے نہیں دیکھا، یہ حدیث مختصر ہے۔


2954- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ مِنْ أَرْكَانِ الْبَيْتِ إِلا الرُّكْنَ الأَسْوَدَ وَالَّذِي يَلِيهِ مِنْ نَحْوِ دُورِ الْجُمَحِيِّينَ۔
* تخريج: م/الحج ۴۰ (۱۲۶۷)، ق/المناسک ۲۷ (۲۹۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۸۸) (صحیح)
۲۹۵۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیت اللہ کے ارکان میں سے کسی کا استلام نہیں کرتے تھے سوائے حجر اسود اور اس رکن کے جو جمحی لوگوں کے گھروں کی طرف حجر اسود سے قریب ہے۔


2955- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا تَرَكْتُ اسْتِلامَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا: الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ، فِي شِدَّةٍ وَلا رَخَائٍ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۷ (۱۶۰۶)، م/الحج۴۰ (۱۲۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۲)، حم (۲/۴۰)، دي/المناسک ۲۵ (۱۸۸۰) (صحیح)
۲۹۵۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے دیکھا، میں نے ان دونوں رکنوں کا استلام نہیں چھوڑا، نہ سختی میں اور نہ آسانی میں۔


2956 - أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَا تَرَكْتُ اسْتِلامَ الْحَجَرِ فِي رَخَائٍ وَلا شِدَّةٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۹۶)، حم (۲/۳۳، ۴۰، ۵۹) (صحیح)
۲۹۵۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے دیکھا، آسانی اور پریشانی کسی حال میں بھی اس کا استلام نہیں چھوڑا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
159-اسْتِلامُ الرُّكْنِ بِالْمِحْجَنِ
۱۵۸-باب: خم دارڈنڈے سے حجر اسود کو چھونے کا بیان​


2957- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۷۱۴ (صحیح)
۲۹۵۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ ایک خمدار چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
160-الإِشَارَةُ إِلَى الرُّكْنِ
۱۶۰-باب: حجر اسود کی طرف اشارہ کرنے کا بیان​


2958- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَإِذَا انْتَهَى إِلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الحج ۶۱ (۱۶۱۲)، ۶۲ (۱۶۱۳)، ۷۴ (۱۶۳۲)، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۳)، ت/الحج ۴۰ (۸۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۵۰)، حم (۱/۲۶۴)، دي/المناسک ۳۰ (۱۸۸۷) (صحیح)
۲۹۵۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی سواری پر خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے جب آپ کے سامنے پہنچے تو آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
161-قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}[الأعراف: 31]
۱۶۱-باب: اللہ تعالیٰ کا ارشا: ''دمسجد میں ہرحاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیاکرو''​


2959- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِينَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَهِيَ عُرْيَانَةٌ تَقُولُ:
الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ
وَمَا بَدَا مِنْهُ فَلا أُحِلُّهُ
قَالَ: فَنَزَلَتْ { يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ }۔
* تخريج: م/التفسیر ۲ (۳۰۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۵) (صحیح)
۲۹۵۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ (ایام جاہلیت میں) عورت یہ شعر پڑھتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف ننگی ہو کر کرتی تھی۔


الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ
وَمَا بَدَا مِنْهُ فَلا أُحِلُّهُ
(آج کے دن جسم کا کل یا کچھ حصہ ظاہر ہو رہا ہے اور جو کچھ بھی ظاہر ہو رہا ہے میں اس کو مباح نہیں کر سکتی (کہ لوگ اسے دیکھیں یا ہاتھ لگائیں)
عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: پھر یہ آیت اتری: { يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ} (الأ عراف: ۳۱) (اے بنی آدم! جس کسی بھی مسجد میں جاؤ اپنا لباس پہن لیا کرو)۔


2960- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ: أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ أَلا لايَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۱۰ (۳۶۹)، الحج ۶۷ (۱۶۲۲)، الجزیۃ ۱۶ (۳۱۷۷)، المغازي ۶۶ (۴۳۶۳)، تفسیرالبراء ۃ ۲ (۴۶۵۵)، ۳ (۴۶۵۶)، ۴ (۴۶۵۷)، م/الحج ۷۸ (۱۳۴۷)، د/الحج ۶۷ (۱۹۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۴) (صحیح)
۲۹۶۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے انہیں اس حج میں جس کا رسول صلی الله علیہ وسلم نے انہیں حجۃ الوداع سے پہلے امیر بنایا تھا، اس جماعت میں شامل کر کے بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر رہی تھی: لوگو! سن لو! اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کر سکے گا اور نہ کوئی ننگا ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرے گا۔


2961- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جِئْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ بِبَرَائَةَ قَالَ: مَا كُنْتُمْ تُنَادُونَ؟ قَالَ كُنَّا نُنَادِي: إِنَّهُ لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلانَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ، وَلا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ؛ فَأَجَلُهُ - أَوْ أَمَدُهُ - إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا مَضَتْ الأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيئٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ، وَلا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، فَكُنْتُ أُنَادِي حَتَّى صَحِلَ صَوْتِي۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵۳)، حم (۲/۲۹۹)، دي/ال صلاۃ ۱۴۰ (صحیح)
۲۹۶۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے ساتھ آیا جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اہل مکہ کے پاس سورہ براءت دے کر بھیجا محرر بن ابی ہریرہ نے اپنے والد سے پوچھا: آپ لوگ کیا پکارتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہم اعلان کرتے تھے کہ جنت میں سوائے مومن کے کوئی نہ جائے گا، اور ننگا ہو کر کوئی بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا، اور جس شخص کا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کوئی عہد ومعاہدہ ہو تو اس کی مدت ومہلت چار مہینے کی ہے، اور جب چار مہینے گزر جائیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ مشرکوں سے بری ہوگا، اور اس کا رسول بھی، اور اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کر سکے گا۔ میں (یہ باتیں) لوگوں کو پکار پکار کر بتا رہا تھا یہاں تک کہ میری آواز بیٹھ گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
162-أَيْنَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الطَّوَافِ؟
۱۶۲-باب: طواف کی دونوں رکعتیں کہاں پڑھے؟​


2962- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ سُبُعِهِ جَائَ حَاشِيَةَ الْمَطَافِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّوَّافِينَ أَحَدٌ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۷۵۹ (ضعیف)
اس کے راوی '' کثیر بن المطلب '' لین الحدیث ہیں، اس لیے ان کے بیٹے '' کثیر بن کثیر'' اپنے باپ کو حذف کر کے کبھی '' عن بعض أھلہ'' اور کبھی '' عمن سمع جدہ '' کہا کرتے تھے)
۲۹۶۲- مطلب بن ابی وداعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ طواف کے اپنے سات پھیروں سے فارغ ہوئے، تو مطاف کے کنارے آئے، اور آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کسی طرح کی آڑ نہ تھی ۱؎۔
اللہ کی ذات میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے) (تو اللہ کا رسول جیسا کچھ کرے ویسے ہی تم بھی کرنا)۔
وضاحت ۱؎: الأحزاب: ۲۱۔
وضاحت ۱؎: دیکھیے حاشیہ حدیث رقم ۷۵۹۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
163-الْقَوْلُ بَعْدَ رَكْعَتَيْ الطَّوَافِ
۱۶۳-باب: طواف کی دو رکعت پڑھنے کے بعد کیا کہے؟​


2964- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: طَافَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، رَمَلَ مِنْهَا ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ عِنْدَ الْمَقَامِ؛ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَرَأَ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} وَرَفَعَ صَوْتَهُ يُسْمِعُ النَّاسَ، ثُمَّ انْصَرَفَ؛ فَاسْتَلَمَ، ثُمَّ ذَهَبَ فَقَالَ: " نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ "؛ فَبَدَأَ بِالصَّفَا فَرَقِيَ عَلَيْهَا، حَتَّى بَدَا لَهُ الْبَيْتُ؛ فَقَالَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ: " لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ "؛ فَكَبَّرَ اللَّهَ وَحَمِدَهُ ثُمَّ دَعَا بِمَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ نَزَلَ مَاشِيًا، حَتَّى تَصَوَّبَتْ قَدَمَاهُ فِي بَطْنِ الْمَسِيلِ؛ فَسَعَى حَتَّى صَعِدَتْ قَدَمَاهُ، ثُمَّ مَشَى حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ؛ فَصَعِدَ فِيهَا، ثُمَّ بَدَا لَهُ الْبَيْتُ فَقَالَ: " لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ " قَالَ: ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ ذَكَرَ اللَّهَ، وَسَبَّحَهُ وَحَمِدَهُ، ثُمَّ دَعَا عَلَيْهَا بِمَا شَائَ اللَّهُ، فَعَلَ هَذَا حَتَّى فَرَغَ مِنْ الطَّوَافِ۔
* تخريج: د/ الحروف ۱ (۳۹۶۹)، ت/الحج ۳۳ (۸۵۶)، ۳۸ (۸۶۲)، ق/الإقامۃ ۵۶ (۱۰۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۹۷۷ (صحیح)
۲۹۶۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بیت اللہ کے سات پھیرے کئے ان میں سے تین میں رمل کیا اور چارمیں عام چال چلے پھر مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ نے آیت کریمہ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} (مقام ابراہیم کو صلاۃ کی جگہ بناؤ) پڑھی اور اپنی آواز بلند کی آپ لوگوں کو سنا رہے تھے۔ پھر آپ وہاں سے پلٹے اور جا کر حجر اسود کا استلام کیا اور فرمایا: کہ ہم وہیں (سعی) شروع کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے (اپنی کتاب میں) شروع کی ہے، تو آپ نے صفا سے سعی شروع کی اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ آپ کو بیت اللہ دکھائی دینے لگا تو آپ نے تین مرتبہ ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' کہا، پھر آپ نے اللہ کی تکبیر اور تحمید کی۔ اور دعا کی جواب آپ کے لئے مقدر تھی، پھر آپ پیدل چل کر نیچے اترے یہاں تک کہ آپ کے دونوں قدم وادی کے نشیب میں رہے پھر دوڑے یہاں تک کہ آپ کے دونوں قدم بلندی پر چڑھے، پھر عام چال چلے یہاں تک کہ مروہ کے پاس آئے اور اس پر چڑھے پھر خانہ کعبہ آپ کو دکھائی دینے لگا تو آپ نے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' تین بار کہا۔ پھر اللہ کا ذکر کیا اور اس کی تسبیح وتحمید کی۔ اور دعا کی جو اللہ کو منظور تھی ہر بار ایسا ہی کیا یہاں تک کہ سعی سے فارغ ہوئے۔


2965- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ سَبْعًا، رَمَلَ ثَلاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ قَرَأَ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى}؛ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ، وَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ، ثُمَّ خَرَجَ؛ فَقَالَ: " إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَابْدَئُوا بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ "۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۲۹۶۵- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے طواف میں کعبہ کے سات پھیرے لگائے، تین پھیروں میں رمل کیا اور چار پھیروں میں عام چال چلے، پھر آیت کریمہ: ''وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى'' پڑھی اس کے بعد مقام ابراہیم کواپنے اور خانہ کعبہ کے درمیان کر کے دو رکعت صلاۃ پڑھی۔ پھر آپ نے حجر اسود کا استلام کیا پھر نکلے اور آیت کریمہ: ''إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ'' '' (صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں) پڑھی تو جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا، اسی سے تم بھی شروع کرو''۔
 
Top