168-ذِكْرُ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
۱۶۸-باب: صفا ومروہ کا بیان
2970- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَائِشَةَ: {فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا} قُلْتُ: مَا أُبَالِي أَنْ لاأَطُوفَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ: إِنَّمَا كَانَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ لا يَطُوفُونَ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلامُ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ} الآيَةَ، فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطُفْنَا مَعَهُ، فَكَانَتْ سُنَّةً۔
* تخريج: خ/الحج ۷۹ (۱۶۴۳)، العمرۃ۱۰ (۱۷۹۰)، تفسیرالبقرۃ ۲۱ (۴۴۹۵)، تفسیرالنجم ۳ (۴۸۶۱) مختصراً، م/الحج (۱۲۷۷)، ت/تفسیرالبقرۃ (۲۹۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳۸)، ط/الحج ۴۲ (۱۲۹)، حم (۳/۱۴۴، ۱۶۲، ۲۲۷) (صحیح)
۲۹۷۰- عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کے سامنے آیت کریمہ:
''فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا'' پڑھی اور کہا: میں صفا ومروہ کے درمیان نہ پھروں، تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۱؎، تو انہوں نے کہا: تم نے کتنی بری بات کہی ہے (صحیح یہ ہے) کہ لوگ ایام جاہلیت میں صفا ومروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے ۲؎ تو جب اسلام آیا، اور قرآن اترا، اور یہ آیت
''فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ''اتری تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سعی کی، اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی کی، تو یہی سنت ہے۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے:
''فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا''۔
وضاحت ۲؎: بلکہ اسے گناہ سمجھتے تھے۔
2971 - أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا}؛ فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لا يَطُوفَ بِالصَفَا وَالْمَرْوَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي! إِنَّ هَذِهِ الآيَةَ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا، كَانَتْ: {فَلاجُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لا يَطَّوَّفَ بِهِمَا} وَلَكِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الأَنْصَارِ، قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا، كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَكَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؛ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا } ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا؛ فَلَيْسَ لأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بِهِمَا۔
* تخريج: خ/الحج ۷۹ (۱۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۷۱) (صحیح)
۲۹۷۱- عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے اللہ کے قول
''فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ''کے متعلق پوچھا (میں نے کہا کہ اس سے تو پتا چلتا ہے کہ) کوئی صفا ومروہ کی سعی نہ کرے، تو قسم اللہ کی اس پر کوئی حرج نہیں، اس پر عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میرے بھانجے! تم نے نامناسب بات کہی ہے۔ اس آیت کا مطلب اگر وہی ہوتا جوتم نے نکالا ہے تو یہ آیت اس طرح اترتی
''فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لا يَطَّوَّفَ بِهِمَا '' (اگر کوئی صفا ومروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں اتری ہے۔ اسلام لانے سے پہلے وہ مشلل ۱؎ کے پاس مناۃ بت کے لئے احرام باندھتے تھے جس کی وہ عبادت کرتے تھے، اور جو مناۃ کے نام سے احرام باندھتا تھا وہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج جانتا تھا تو جب لوگوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت کریمہ:
''إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لا يَطَّوَّفَ بِهِمَا '' ۲؎ اتاری تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صفا ومروہ کی سعی کو مسنون قرار دیا۔ تو کسی کے لیے جائز ودرست نہیں کہ ان دونوں کی سعی چھوڑ دے۔
وضاحت ۱؎: ایک بلند گھاٹی کا نام ہے جو قدید پر واقع ہے۔
وضاحت ۲؎: صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس سے بیت اللہ کا حج وعمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کر لینے میں کوئی گناہ نہیں۔
2972- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ مِنْ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّفَا وَهُوَ يَقُولُ " نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۲۱، ط/الحج ۴۱ (۱۲۶) (صحیح)
۲۹۷۲- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو جس وقت آپ مسجد (خانہ کعبہ) سے نکلے اور صفا کا ارادہ کر رہے تھے فرماتے سنا: ''ہم وہیں سے شروع کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے''۔
2973- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرٌ: قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ إِلَى الصَّفَا وَقَالَ: "نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ" ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ }۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۹۷۲ (صحیح)
۲۹۷۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صفا کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: ''ہم اسی سے شروع کریں گے جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے، پھر آپ نے
''إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ ''کی تلاوت کی''۔