2-تَعْظِيمُ الدَّمِ
۲- باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان
3991- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَالَجَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَتْلُ مُؤْمِنٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰۵) (صحیح)
(اگلی متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی '' ابراہیم بن مہاجر'' ضعیف ہیں)
۳۹۹۱- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی مومن کا (ناحق) قتل اللہ کے نزدیک پوری دنیا تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی چیز ہے '' ۱؎۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ابراہیم بن مہاجر زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایسا مومن کامل جو اللہ کی ذات اور اس کی صفات کا علم رکھنے کے ساتھ ساتھ اسلامی احکام کا پورے طور پر پابند بھی ہے ایسے مومن کا ناحق قتل ہونا اللہ رب العالمین کی نظر میں ایسے ہی ہے جیسے دنیا والوں کی نگاہ میں دنیا کی عظمت ہے۔
3992- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَاللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "۔
* تخريج: ت/الدیات ۷ (۱۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۷) (صحیح)
۳۹۹۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کا زوال اور اس کی بربادی کسی مسلمان کو (ناحق) قتل کرنے سے زیادہ حقیر اور آسان ہے''۔
3993-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَاللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۹۲ (صحیح)
۳۹۹۳- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں: ''مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک پوری دنیا کے ہلاک و برباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے''۔
3994- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَاللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۹۲ (صحیح)
۳۹۹۴- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مومن کا قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک وبرباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے۔
3995- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِيُّ - ثِقَةٌ - حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَاللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۲) (حسن صحیح)
۳۹۹۵- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک ہونے سے کہیں زیادہ بڑی بات ہے''۔
3996- أَخْبَرَنَا سَرِيعُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْوَاسِطِيُّ الْخَصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلاةُ، وَأَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ"۔
* تخريج: ق/الدیات ۱ (۲۶۱۷ مختصرا)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۷۵) (صحیح)
۳۹۹۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سب سے پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہوگا صلاۃ ہے، اور سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: خالق کے حقوق سے متعلق پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہوگا نماز ہے، اور بن دوں کے آپسی حقوق میں سے سب سے پہلے خون کی بابت فیصلہ کیا جائے گا۔
3997- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَاوَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَوَّلُ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۴۸ (۶۵۳۳)، الدیات ۱(۶۸۶۴)، م/القسامۃ ۸ (۱۶۷۸)، ت/الدیات ۸ (۱۳۹۶)، ق/الدیات ۱(۲۶۱۷)، حم (۱/۳۸۸، ۴۴۱، ۴۴۲) (صحیح)
۳۹۹۷- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا''۔
3998- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ(صحیح)
(عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کا یہ کلام موقوف ہے، لیکن حکم میں یہ مرفوع یعنی حدیث نبوی ہے)۔
۳۹۹۸- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے درمیان قیامت کے روز سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔
3999- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَوَّلُ مَايُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۹۷ (صحیح)
۳۹۹۹- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قیامت کے روز سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔
4000- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ مَا يُقْضَى فِيهِ بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَائِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۶۴) (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۴۰۰۰- عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قیامت کے روز لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا''۔
4001- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَائِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۹۷ (صحیح)
۴۰۰۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔
4002- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ؛ فَيَقُولُ: يَارَبِّ! هَذَا قَتَلَنِي فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لَكَ، فَيَقُولُ: فَإِنَّهَا لِي، وَيَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ، فَيَقُولُ: إِنَّ هَذَا قَتَلَنِي؛ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لِفُلانٍ؛ فَيَقُولُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ لِفُلانٍ؛ فَيَبُوئُ بِإِثْمِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۴۸۲) (صحیح)
۴۰۰۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' (قیامت کے دن) آدمی آدمی کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے اس لئے قتل کیا تھا تاکہ عزت و غلبہ تجھے حاصل ہو، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ یقیناً میرے ہی لئے ہے، ایک اور شخص ایک شخص کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: تاکہ عزت و غلبہ فلاں کا ہو، اللہ فرمائے گا: وہ تو اس کے لئے نہیں ہے۔ پھر وہ (قاتل) اس کا(جس کے لیے قتل کیا اس کا) گناہ سمیٹ لے گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث آیت کریمہ
{وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} کے منافی اور خلاف نہیں ہے، اس لئے کہ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کسی دوسرے کا گناہ ایسے شخص پر نہیں لادا جا سکتا جس کا اس گناہ سے نہ تو ذاتی تعلق ہے اور نہ ہی اس کے کسی ذاتی فعل کا اثر ہے، اور یہاں جس قتل ناحق کا تذکرہ ہے اس میں اس شخص کا تعلق اور اثر موجود ہے جس کی عزت وتکریم یا حکومت کی خاطر قاتل نے اس قتل کو انجام دیا ہے۔
4003- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، قَالَ: قَالَ جُنْدَبٌ: حَدَّثَنِي فُلانٌ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيئُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؛ فَيَقُولُ قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلانٍ، قَالَ جُنْدَبٌ: فَاتَّقِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴۱-ألف)، حم (۵/۳۶۷، ۳۷۳) (صحیح الإسناد)
۴۰۰۳- جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا۔ جندب کہتے رضی الله عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس طرح کے عذرلنگ والے جواب کی نوبت آنے سے بچو، یعنی تم کو اللہ کے پاس اس طرح کے جواب دینے کی نوبت نہ آئے، یہ خیال رکھو۔
4004- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ، وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا؛ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا۔
* تخريج: ق/الدیات ۲ (۲۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۲)، حم (۱/۲۴۰، ۲۹۴، ۳۶۴)، ویأتي عند المؤلف في القسامۃ (برقم: ۴۸۷۰) (صحیح)
۴۰۰۴- سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا، پھر توبہ کی، ایمان لایا، اور نیک عمل کئے پھر راہ راست پر آ گیا؟ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: اس کی توبہ کہاں ہے؟ میں نے تمہارے نبی صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' وہ قاتل کو پکڑے آئے گا اور اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، تو وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ '' پھر (ابن عباس رضی الله عنہما نے) کہا: اللہ تعالیٰ نے اس آیت
(ومن يقتل مؤمنا متعمدا...) کو نازل کیا اور اسے منسوخ نہیں کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ آیت:
'' وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيْهَا '' (جو کوئی مؤمن کو عمداًقتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا۔ النسائ: ۹۳) مدنی ہے اور بقول ابن عباس مدنی زندگی کے آخری دور میں نازل ہونے والی آیات میں سے ہے۔ اس لیے یہ اس مکی آیت کی بظاہر ناسخ ہے جو سورہ فرقان میں ہے:
'' وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ '' سے لے کر
'' إلاَّ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا'' تک (اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے۔۔۔۔ مگر جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیے۔۔۔ (الفرقان: ۶۸-۷۰) علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مؤمن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی اور وہ جہنمی ہوگا۔ ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مدنی آیت میں خلود سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے، ایک نہ ایک دن توحید کی بدولت اسے ضرور جہنم سے خلاصی ہوگی۔ یہ بھی جواب دیا جا سکتا ہے کہ آیت میں زجر وتوبیخ مراد ہے۔ یا جو بغیر توبہ مر جائے، یہ ساری تاویلات اس لیے کی گئی ہیں کہ جب کفر وشرک کے مرتکب کی توبہ مقبول ہے تو مومن کو عمداً قتل کرنے والے کی توبہ کیوں قبول نہیں ہوگی، یہی وجہ ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے اپنے اس قول سے رجوع کر لیا۔ دیکھئے (صحیح حدیث نمبر: ۲۷۹۹)
4005- قَالَ: و أَخْبَرَنِي أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الآيَةِ: { وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا } فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ؛ فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ النساء ۱۶(۴۵۹۰)، تفسیرسورۃ الفرقان ۲ (۴۷۶۳)، م/التفسیر ۱۶ (۳۰۲۳)، د/الفتن ۶ (۴۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۱)، ویأتی برقم: ۴۸۶۸ (صحیح)
۴۰۰۵- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اس آیت
{ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا}کے سلسلے میں اہل کوفہ میں اختلاف ہوا تو میں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ سب سے اخیر میں نازل ہونے والی آیتوں میں اتری اور اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔
4006- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ، قَالَ: لا، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ، { وَالَّذِينَ لايَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ { وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ }۔
* تخريج: خ/تفسیر الفرقان ۲ (۴۷۶۴)، م/التفسیرح ۲۰ (۳۰۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۱)، ویأتي برقم: ۴۸۶۹ (صحیح)
۴۰۰۶- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے پوچھا: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا تو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی؟، میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت:
'' وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ '' پڑھی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے اسے ایک مدنی آیت
''وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ '' نے منسوخ کر دیا ہے۔
4007- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ، { وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ } فَسَأَلْتُهُ؛ فَقَالَ: لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ وَعَنْ هَذِهِ الآيَةِ: { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ۔
* تخريج: خ/تفسیر الفرقان ۴ (۴۷۶۲)، م/التفسیرح ۱۸ (۳۰۲۳)، د/الفتن ۶ (۲۴۷۳)، وراجع أیضا: خ/مناقب الأنصار ۲۹ (۳۸۵۵)، تفسیر الفرقان ۳ (۴۷۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۴)، ویأتي برقم (صحیح)
۴۰۰۷- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی لیلی نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس سے ان دو آیتوں
(وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ) (وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ) کے متعلق پوچھوں، اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا: یہ اہل مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔
4008- أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى الثَّعْلِبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا كَانُوا قَتَلُوا؛ فَأَكْثَرُوا وَزَنَوْا؛ فَأَكْثَرُوا، وَانْتَهَكُوا؛ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: يَامُحَمَّدُ! إِنَّ الَّذِي تَقُولُ: وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً؛ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ } قَالَ يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْكَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ الآيَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۵۴۷) (صحیح)
(سعید بن جبیر سے پہلے کے تمام رواۃ حافظے کے کمزور ہیں لیکن اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۴۰۰۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک(مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقینا وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالی نے
''وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ '' سے لے کر
'' فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ '' تک آیت نازل فرمائی، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یعنی اللہ ان کے شرک کو ایمان سے، ان کے زنا کو عفت و پاک دامنی سے بدل دے گا اور یہ آیت '' قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ '' نازل ہوئی '' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: میرے ان بن دوں سے کہہ دیجئے جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، الآیۃ۔
4009- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ أَتَوْا مُحَمَّدًا، فَقَالُوا إِنَّ الَّذِي تَقُولُ: وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً؛ فَنَزَلَتْ: { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللهِ إِلَهًا آخَرَ } وَنَزَلَتْ: { قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ }۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ الزمر۱(۴۸۱۰)، م/الإیمان۵۴(۱۲۲)، د/الفتن۶(۴۲۷۴ مختصرا)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۲) (صحیح)
۴۰۰۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ مشرکین میں سے کے کچھ لوگوں نے محمد صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ جو کہتے اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں وہ بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے کیا اس کا بھی کفارہ ہے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی
'' وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ'' (جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے) اور یہ نازل ہوئی
'' قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ '' (اے میرے بندو جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے) (الزمر: ۵۳)۔
4010- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَائُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيئُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ، وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ، وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ! قَتَلَنِي حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنْ الْعَرْشِ، قَالَ: فَذَكَرُوا لابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ؛ فَتَلا هَذِهِ الآيَةَ.{وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} قَالَ: مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ النساء (۳۰۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۰۳) (صحیح)
۴۰۱۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سراس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا''۔
راوی(عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت:
''وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا'' (جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا) تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے؟۔
4011- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا} الآيَةُ كُلُّهَا بَعْدَ الآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْفُرْقَانِ بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ۔
* تخريج: د/الفتن ۶ (۴۲۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۰۱۲، ۴۰۱۳) (حسن صحیح)
۰۱۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں:
{وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا }یہ پوری آیت آخر تک، سورہ فرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابو الزناد سے نہیں سنا۔ (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)
4012- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدٍ فِي قَوْلِهِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ. بَعْدَ الَّتِي فِي تَبَارَكَ الْفُرْقَانِ بِثَمَانِيَةِ أَشْهُرٍ، {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ}.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَدْخَلَ أَبُو الزِّنَادِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَارِجَةَ مُجَالِدَ بْنَ عَوْفٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
اور لفظ
''ستۃ أشہر'' زیادہ صحیح ہے۔
۴۰۱۲- زیدبن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس آیت:
{ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} کے بارے میں کہا: یہ آیت سورہ فرقان کی اس آیت:
{وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّـ } کے آٹھ مہینہ بعدنازل ہوئی ہے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ابو الزناد نے اپنے اور خارجہ کے درمیان میں مجالد بن عوف کو داخل کیا ہے۔
4013- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: نَزَلَتْ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا} أَشْفَقْنَا مِنْهَا فَنَزَلَتْ الآيَةُ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ}۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۱۱ (منکر)
(اس روایت میں بات کو الٹ دیا ہے، فرقان کی آیت نساء کی آیت سے پہلے نازل ہوئی، جیسا کہ پچھلی روایات میں مذکور ہے اور نکارت کی وجہ '' مجالد '' ہیں جن کے نام ہی میں اختلاف ہے: مجالد بن عوف بن مجالد ''؟ اور بقول منذری: عبدالرحمن بن اسحاق متکلم فیہ راوی ہیں، امام احمد فرماتے ہیں: یہ ابو الزناد سے منکر روایات کیا کرتے تھے، اور لطف کی بات یہ ہے کہ سنن ابوداود میں اس سند سے بھی یہ روایت ایسی ہے جیسی رقم ۴۰۱۱ ہیں گزری؟)
۴۰۱۳- زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت:
{وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا} نازل ہوئی تو ہمیں خوف ہوا۔ پھر سورہ فرقان کی یہ آیت: { وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلايَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقّ }نازل ہوئی۔