14-الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ
۱۴- باب: مرتد کے حکم کا بیان ۱؎
4062- أَخْبَرَنَا أَبُوالأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ؛ فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ أَوْقَتَلَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ أَوْ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلامِهِ؛ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۱)، حم (۱/۶۳) (صحیح)
۴۰۶۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عثمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔
وضاحت ۱؎: مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔
4063- أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِثَلاثٍ أَنْ يَزْنِيَ بَعْدَ مَا أُحْصِنَ أَوْ يَقْتُلَ إِنْسَانًا؛ فَيُقْتَلَ أَوْ يَكْفُرَ بَعْدَ إِسْلامِهِ فَيُقْتَلَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۴) (صحیح)
۴۰۶۳- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں تین صورتوں کے سوائے: یہ کہ وہ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، یا وہ کسی انسان کو قتل کرے تو اسے قتل کیا جائے یا وہ اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو جائے تو اسے قتل کیا جائے''۔
4064- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۴۹(۳۰۱۷)، المرتدین ۲ (۶۹۲۲)، د/الحدود ۱ (۴۳۵۱)، ت/الحدود ۲۵ (۱۴۵۸)، ق/الحدود ۲ (۲۵۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۷)، حم (۱/۲۱۹، ۲۸۲، ۲۱۹)، ویأتي فیمایلي: ۴۰۶۵- ۴۰۶۶ (صحیح)
۴۰۶۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اپنے دین و مذہب کو بدلا اسے قتل کر دو '' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: دین سے مراد دین اسلام ہے، لہذا اگر کوئی کفر سے اسلام میں داخل ہوا یا کسی دوسری ملت سے کسی اور ملت میں داخل ہوا تو اس کے سلسلہ میں یہ حکم نہیں ہے، واضح رہے کہ قتل کا حکم مرد اور عورت دونوں کو شامل ہے۔
4065- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلامِ؛ فَحَرَّقَهُمْ عَلِيٌّ بِالنَّارِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْكُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ أَحَدًا "، وَلَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۶۵- عکرمہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ اسلام سے پھر گئے ۱؎ تو انہیں علی رضی الله عنہ نے آگ میں جلا دیا۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' تم کسی کو اللہ کا عذاب نہ دو''، اگر میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا(کیوں کہ) رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''جو اپنا دین بدل ڈالے اسے قتل کر دو''۔
وضاحت ۱؎: کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ عبداللہ بن سبا کے متبعین وپیروکاروں میں سے تھے، انہوں نے فتنہ پھیلانے اور امت کو گمراہ کرنے کے لئے اسلام کا اظہار کیا تھا۔
4066- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ؛ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۶۴ (صحیح)
۴۰۶۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔
4067- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۶۴ (صحیح)
۴۰۶۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔
4068- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(سند میں حسن بصری نے ارسال کیا ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۰۶۸- حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی قتادہ کے طریق سے اس روایت کا (بجائے ابن عباس رضی الله عنہما کے حسن بصری کی روایت سے) مرسل ہونا ہی صحیح ہے، ورنہ قتادہ کے سوا دوسروں کے طریق سے یہ روایت مرفوع ہے۔
4069- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۲) (صحیح)
۴۰۶۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدل لیا اسے قتل کر دو''۔
4070- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَلِيًّا أُتِيَ بِنَاسٍ مِنْ الزُّطِّ يَعْبُدُونَ وَثَنًا، فَأَحْرَقَهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ؛ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۰۷۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ کے پاس کچھ جاٹ لائے گئے جو بت پوجتے تھے تو آپ نے انہیں جلا دیا ۱؎ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تو بس اتنا کہا تھا ''جس نے اپنا دین بدل لیا، اسے قتل کر دو''۔
وضاحت ۱؎: علی رضی الله عنہ کا یہ فعل ان کی اپنی رائے اور اجتہاد کی بنیاد پر تھا، یہی وجہ ہے کہ جب انہیں ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی یہ حدیث پہنچی تو انہوں نے اس سے رجوع کر لیا۔ (واللہ اعلم)
4071- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ و حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ بَعْدَ ذَلِكَ؛ فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي رسول رسول اللَّهِ إِلَيْكُمْ، فَأَلْقَى لَهُ أَبُومُوسَى وِسَادَةً لِيَجْلِسَ عَلَيْهَا، فَأُتِيَ بِرَجُلٍ كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ كَفَرَ، فَقَالَ مُعَاذٌ: لا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ، وَ رسولهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا قُتِلَ قَعَدَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۵) (صحیح)
۴۰۷۱- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا، پھر اس کے بعد آپ صلی للہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی الله عنہ کو بھیجا، جب وہ (معاذ) یمن آئے تو کہا: لوگو! میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے ان کے لئے گاؤ تکیہ رکھ دیا تاکہ وہ اس پر(ٹیک لگا کر) بیٹھیں، پھر ایک شخص ان کے پاس لایا گیا جو یہودی تھا، وہ اسلام قبول کر لینے کے بعد کافر ہو گیا تھا، تو معاذ رضی الله عنہ نے کہا: میں نہیں بیٹھوں گا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اسے قتل نہ کر دیا جائے۔ (ایسا) تین بار (کہا)، پھر جب اسے قتل کر دیا گیا تو وہ بیٹھے۔
4072- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، قَالَ: زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ، وَامْرَأَتَيْنِ، وَقَالَ: اقْتُلُوهُمْ، وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ عِكْرِمَةُ بْنُ أَبِي جَهْلٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ خَطَلٍ، وَمَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ؛ فَأَمَّا عَبْدُاللَّهِ بْنُ خَطَلٍ؛ فَأُدْرِكَ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَبَقَ إِلَيْهِ سَعِيدُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ؛ فَسَبَقَ سَعِيدٌ عَمَّارًا، وَكَانَ أَشَبَّ الرَّجُلَيْنِ؛ فَقَتَلَهُ وَأَمَّا مَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ، فَأَدْرَكَهُ النَّاسُ فِي السُّوقِ؛ فَقَتَلُوهُ وَأَمَّا عِكْرِمَةُ؛ فَرَكِبَ الْبَحْرَ؛ فَأَصَابَتْهُمْ عَاصِفٌ؛ فَقَالَ: أَصْحَابُ السَّفِينَةِ أَخْلِصُوا فَإِنَّ آلِهَتَكُمْ لا تُغْنِي عَنْكُمْ شَيْئًا، هَاهُنَا؛ فَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَاللَّهِ لَئِنْ لَمْ يُنَجِّنِي مِنْ الْبَحْرِ، إِلا الإِخْلاصُ لايُنَجِّينِي فِي الْبَرِّ غَيْرُهُ، اللَّهُمَّ إِنَّ لَكَ عَلَيَّ عَهْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَيْتَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ أَنْ آتِيَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَضَعَ يَدِي فِي يَدِهِ؛ فَلأَجِدَنَّهُ عَفُوًّا كَرِيمًا؛ فَجَائَ؛ فَأَسْلَمَ، وَأَمَّا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ، فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَلَمَّا دَعَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ جَائَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! بَايِعْ عَبْدَاللَّهِ قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ؛ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَأْبَى؛ فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ؛ فَقَالَ: أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ؛ فَيَقْتُلُهُ؛ فَقَالُوا: وَمَا يُدْرِينَا يَا رسول اللَّهِ! مَا فِي نَفْسِكَ هَلا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ، قَالَ: إِنَّهُ لا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ أَعْيُنٍ۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۲۷ (۲۶۸۳ مختصراً)، الحدود۱(۴۳۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۷) (صحیح)
۴۰۷۲- سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لوگوں کو امان دے دی، سوائے چار مرد اور دو عورتوں کے، اور فرمایا: ''انہیں قتل کر دو چاہے تم انہیں کعبہ کے پردے سے چمٹا ہوا پاؤ''، یعنی عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎۔
عبداللہ بن خطل اس وقت پکڑا گیا جب وہ کعبے کے پردے سے چمٹا ہوا تھا۔ سعید بن حریث اور عمار بن یاسر (رضی الله عنہما) اس کی طرف بڑھے، سعید عمار پر سبقت لے گئے، یہ زیادہ جوان تھے، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا، مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں پایا تو اسے قتل کر دیا۔
عکرمہ (بھاگ کر) سمندر میں (کشتی پر) سوار ہو گیے، تو اسے آندھی نے گھیر لیا، کشتی کے لوگوں نے کہا: سب لوگ خالص اللہ کو پکارو اس لیے کہ تمہارے یہ معبود تمہیں یہاں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ عکرمہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سمندر سے مجھے سوائے توحید خالص کے کوئی چیز نہیں بچا سکتی تو خشکی میں بھی اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔ اے اللہ! میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر تو مجھے میری اس مصیبت سے بچا لے گا جس میں میں پھنسا ہوا ہوں تو میں محمد(صلی للہ علیہ وسلم) کے پاس جاؤں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا اور میں ان کو مہربان اور بخشنے والا پاؤں گا، چنانچہ وہ آئے اور اسلام قبول کر لیا۔
رہا عبداللہ بن ابی سرح، تو وہ عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے پاس چھپ گیا، جب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا۔ تو عثمان ان کو لے کر آئے اور اسے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کر دیا اور بولے: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر مرتبہ آپ انکار کر رہے تھے، لیکن تین مرتبہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم میں کوئی ایک شخص بھی سمجھ دار نہ تھا جو اس کی طرف اٹھ کھڑا ہوتا جب مجھے اس کی بیعت سے اپنا ہاتھ کھینچتے دیکھا کہ اسے قتل کر دے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کیا معلوم کہ آپ کے دل میں کیا ہے؟ آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی نبی کے لئے یہ مناسب اور لائق نہیں کہ وہ کنکھیوں سے خفیہ اشارہ کرے''۔
وضاحت ۱؎: عکرمہ بن ابی جہل رضی الله عنہ اپنے ایام شرک میں نبی کریم صلی للہ علیہ وسلم کو پنے باپ کے ساتھ مل کر بہت تکلیفیں پہنچایا کرتے تھے، ابو جہل بدر کے دن مارا گیا، اور عکرمہ کو فتح مکہ کے دن قتل کر دینے کا حکم ہوا، اور عبداللہ بن خطل اسلام لا کر مرتد ہو گیا تھا، نیز دو لونڈیاں رکھتا تھا جو رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی ہجو (مذمت) میں گایا کرتی تھیں، اور مقیس بن صبابہ اور عبداللہ بن ابی سرح دونوں مرتد ہو گئے تھے۔
وضاحت ۲؎:
'' خائنۃ الأعین '' دل میں جو بات ہو زبان سے نہ کہہ کر کے آنکھوں سے اشارہ کیا جائے، یہ بات ایک نبی کی شان کے خلاف ہے۔ اس لیے آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔