• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-ذِكْرُ مَا يَحِلُّ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ
۵- باب: جن گنا ہوں اور جرائم کی وجہ سے کسی مسلمان کا خون حلال ہو جاتا ہے ان کا بیان​


4021- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "وَالَّذِي لا إِلَهَ غَيْرُهُ لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رسول اللَّهِ إِلا ثَلاثَةُ نَفَرٍ التَّارِكُ لِلإِسْلامِ مُفَارِقُ الْجَمَاعَةِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ "۔
٭قَالَ الأَعْمَشُ: فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ۔
* تخريج: خ/الدیات ۶ (۶۸۷۸)، م/القسامۃ (الحدود) ۶ (۱۶۷۶)، د/الحدود ۱ (۴۳۵۲)، ت/الدیات۱۰ (۱۴۰۲)، ق/الحدود ۱ (۲۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۶۷)، حم (۱/۳۸۲، ۴۲۸، ۴۴۴، ۴۶۵)، دي/السیر ۱۱ (۲۴۹۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۷۲۵ (صحیح)
۴۰۲۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں! کسی مسلمان کا خون جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود(برحق) نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں حلال نہیں، سوائے تین افراد کے: ایک وہ جو (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہو کر اسلام کو ترک کر دے، دوسرا شادی شدہ زانی، اور تیسرا جان کے بدلے جان ۱؎۔ ٭اعمش کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث ابراہیم نخعی سے بیان کی تو انہوں نے اس جیسی حدیث مجھ سے اسود کے واسطے سے عائشہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کی۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر کوئی دین اسلام سے مرتد ہو گیا، یا شادی شدہ ہو کر بھی زنا کر لیا، یا کسی کو ناحق قتل کیا ہے، تو اسے ان جرائم کی بنا پر اس کا خون حلال ہو گیا لیکن اس کے خون لینے کا کام اسلامی حکومت کا ہے نہ کہ سماج کا۔


4022- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلارَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ أَوْ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلامِهِ أَوْ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ". ٭وَقَّفَهُ زُهَيْرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۲)، حم (۶/۵۸، ۱۸۱، ۲۰۵، ۲۱۴)، ویأتي عند المؤلف برقم ۴۰۲۳ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۰۲۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے اس شخص کے جس نے شادی کے بعد زنا کیا یا اسلام لانے کے بعد کفر کیا یا جان کے بدلے جان لینا ہو''۔ ٭اسے زہیر نے موقوفاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)


4023- أَخْبَرَنَا هِلالُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا عَمَّارُ! أَمَا إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ إِلا ثَلاثَةٌ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ أَوْ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۰۲۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: عمار! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے تین صورت کے: جان کے بدلے جان، یا وہ شخص جس نے شادی کے بعد زنا کیا ہو، اور پھر انہوں نے آگے (یہی) حدیث بیان کی۔


4024- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوأُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالا: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ، وَكُنَّا إِذَا دَخَلْنَا مَدْخَلا نَسْمَعُ كَلامَ مَنْ بِالْبَلاطِ، فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ؛ فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِّي بِالْقَتْلِ، قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ، قَالَ: فَلِمَ يَقْتُلُونِّي؟ سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لايَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ، رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلامِهِ أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ؛ فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ، وَلا اسْلامٍ، وَلا تَمَنَّيْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلا مُنْذُ هَدَانِيَ اللَّهُ، وَلا قَتَلْتُ نَفْسًا؛ فَلِمَ يَقْتُلُونَنِي "۔
* تخريج: د/الدیات ۳ (۴۵۰۲)، ت/الفتن ۱ (۲۱۵۸)، ق/الحدود ۱ (۲۵۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۲)، حم (۱/۶۱-۶۲، ۶۵، ۷۰)، دي/الحدود ۲ (۲۳۴۳) (صحیح)
۴۰۲۴- ابو امامہ بن سہل اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عثمان رضی الله عنہ کے ساتھ تھے اور وہ (اپنے گھر میں) قید تھے۔ ہم جب کسی جگہ سے اندر گھستے تو بلاط ۱؎ والوں کی گفتگو سنتے۔ ایک دن عثمان رضی الله عنہ اندر گئے پھر باہر آئے اور بولے: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ہم نے کہا: آپ کے لئے تو اللہ کافی ہے۔ وہ بولے: آخر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنے کے درپہ ہیں؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین میں سے کسی ایک سبب سے: کسی نے اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گیا ہو، یا شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا ہو، یا ناحق کسی کو قتل کیا ہو، اللہ کی قسم! نہ تو میں نے جاہلیت میں زنا کیا، اور نہ اسلام لانے کے بعد، اور جب سے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت نصیب ہوئی میں نے یہ آرزو بھی نہیں کی کہ میرے لیے اس دین کے بجائے کوئی اور دین ہو، اور نہ میں نے ناحق کسی کو قتل کیا، تو آخر یہ مجھے کیوں کر قتل کریں گے؟ ''۔
وضاحت ۱؎: بلاط: مسجد نبوی اور بازار کے درمیان مدینہ میں ایک جگہ کا نام تھا۔
بلاط: دراصل ایسی خالی جگہ کو کہتے ہیں جس میں اینٹ بچھائی گئی ہو۔ اس جگہ اینٹ بچھائی گئی تھی، پھر اس مکان کا یہی نام پڑ گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-قَتْلُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ فِيهِ
۶- باب: جماعت سے الگ ہونے والے شخص کو قتل کرنے کا بیان اور زیاد بن علاقہ کی عرفجہ سے روایت پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


4025- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَرْدَانِبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ شُرَيْحٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَخْطُبُ النَّاسَ؛ فَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي هَنَاتٌ، وَهَنَاتٌ؛ فَمَنْ رَأَيْتُمُوهُ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ أَوْ يُرِيدُ يُفَرِّقُ أَمْرَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَائِنًا مَنْ كَانَ؛ فَاقْتُلُوهُ، فَإِنَّ يَدَاللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ يَرْكُضُ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۱۴ (۱۸۵۲)، د/السنۃ ۳۰ (۴۷۶۲)، حم (۴/۲۶۱، ۳۴۱، ۵/۲۳)، ویأتي فیما یلي: ۴۰۲۶، ۴۰۲۷ (صحیح)
۴۰۲۵- عرفجہ بن شریح اشجعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو منبر پر لوگوں کو خطبہ دیتے دیکھا، آپ نے فرمایا: ''میرے بعد فتنہ و فساد ہوگا، تو تم جسے دیکھو کہ وہ جماعت سے الگ ہو گیا ہے یا امت محمدیہ میں افتراق و اختلاف ڈالنا چاہتا ہے، تو خواہ وہ کوئی بھی ہو اسے قتل کر دو، اس لئے کہ اللہ تعالی کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو جماعت سے الگ ہوا اس کے ساتھ شیطان دوڑتا ہے ''۔


4026- أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي هَنَاتٌ، وَهَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ؛ فَمَنْ رَأَيْتُمُوهُ يُرِيدُ تَفْرِيقَ أَمْرِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جَمِيعٌ، فَاقْتُلُوهُ كَائِنًا مَنْ كَانَ مِنْ النَّاسِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۲۶- عرفجہ بن شریح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ـ'' میرے بعد فتنہ و فساد ہوگا، (آپ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے پھر فرمایا:) تو تم جسے دیکھو کہ وہ امت محمدیہ میں اختلاف اور تفرقہ پیدا کر رہا ہے جب کہ وہ متفق ومتحد ہیں تو اسے قتل کر دو خواہ وہ کوئی بھی ہو''۔


4027- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سَتَكُونُ بَعْدِي هَنَاتٌ، وَهَنَاتٌ؛ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جَمْعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۲۵ (صحیح)
۴۰۲۷- عرفجہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' میرے بعد فتنہ وفساد ہوگا پس اگر امت محمدیہ میں کوئی انتشارو تفرقہ ڈالنا چاہے جب کہ وہ متفق و متحد ہوں تو اسے قتل کر دو''۔


4028- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ يُفَرِّقُ بَيْنَ أُمَّتِي؛ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹) (صحیح)
(اس کے راوی '' زید بن عطاء '' لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی روایتوں سے یہ حدیث صحیح ہے)
۴۰۲۸- اسامہ بن شریک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص میری امت میں پھوٹ ڈالنے کو نکلے اس کی گردن اڑا دو''۔
7-تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنْ الأَرْضِ}[المائدة: 33] وَفِيمَنْ نَزَلَتْ وَذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِيهِ
۷- آیت کریمہ: جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کا بدلہ یہ ہے کہ انہیں قتل کر دیا جائے یا سولی پر چڑھا
دیا جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں یا انہیں ملک بدر کر دیا جائے'' کی تفسیر
اور کن لوگوں کے بارے میں یہ نازل ہوئی ان کا ذکر ۱؎ اور اس بارے میں
انس بن مالک رضی الله عنہ کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر


4029- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُورَجَائٍ - مَوْلَى أَبِي قِلابَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوقِلابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ، وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ؟ فَتُصِيبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، قَالُوا: بَلَى، فَخَرَجُوا؛ فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، فَصَحُّوا فَقَتَلُوا رَاعِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فَأَخَذُوهُمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَنَبَذَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا "۔
* تخريج: خ/الوضوء ۶۶ (۲۳۳)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، م/القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، د/الحدود ۳ (۴۳۶۴)، ت/الطہارۃ ۵۵ (۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵)، حم (۳/۱۶۱، ۱۸۶، ۱۹۸)، ویأتي فیما یلي: ۴۰۳۰- ۴۰۴۰ (صحیح)
۴۰۲۹- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، بیمار پڑ گئے، انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کی۔ آپ نے فرمایا: '' کیا تم ہمارے چروا ہوں کے ساتھ اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پیو گے؟ '' وہ بولے: کیوں نہیں، چنانچہ وہ نکلے اور انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا ۲؎، تو اچھے ہو گئے، اب انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے چروا ہے کو قتل کر ڈالا، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، جن ہوں نے انہیں گرفتار کر لیا، جب انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور قبیلۂ عرینہ کے مجرمین کے پاؤں کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں (گرم سلائی سے) پھوڑ دیں اور انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گئے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: اس آیت کے سبب نزول کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کا کہنا ہے کہ اس کا نزول قبیلۂ عرنین کے مجرمین کے بارے میں ہوا ہے جب کہ مالک، شافعی، ابو ثور اور اصحاب رأی کا کہنا ہے کہ اس کے نزول کا تعلق مسلمانوں میں سے ہر اس شخص سے ہے جو رہزنی اور زمین میں فساد برپا کرے، امام بخاری اور امام نسائی جمہور کے موافق ہیں۔
وضاحت۲؎: جمہور علماء محدثین کے نزدیک جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا پیشاب پائخانہ پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے پیشاب سے علاج جائز ہے۔ جیسا کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا۔
وضاحت۳؎: ان لوگوں نے رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے چروا ہے کے ساتھ جس طرح کیا تھا اسی طرح آپ نے ان کے ساتھ قصاص کے طور پر کیا، یا یہ لوگ زمین میں فساد برپا کرنے والے باغی تھے اس لیے ان کے ساتھ ایسا کیا، جمہور کے مطابق اگر اس طرح کے لوگ مسلمان ہوں تو جن ہوں نے قتل کیا ان کو قتل کیا جائے گا، اور جن ہوں نے صرف مال لیا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے، اور جن ہوں نے نہ قتل کیا اور نہ ہی مال لیا بلکہ صرف ہنگامہ مچایا تو ایسے لوگوں کو اس جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ قید کر دیا جائے گا۔


4030- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فأسلموا؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ؛ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ؛ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا، وَأَلْبَانِهَا؛ فَفَعَلُوا؛ فَقَتَلُوا رَاعِيَهَا، وَاسْتَاقُوهَا؛ فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ، قَالَ: فَأُتِيَ بِهِمْ؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ، وَتَرَكَهُمْ حَتَّى مَاتُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ } الآيَةَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۳۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ صدقے و زکاۃ کے اونٹوں میں جا کر ان کا پیشاب اور دودھ پیئیں، انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر چروا ہے کو قتل کر دیا اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں چند افراد بھیجے، جب پکڑ کر وہ لائے گئے تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور ان کے زخموں کو داغا نہیں بلکہ یوں ہی چھوڑ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئے۔ تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی'' ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں، الآیۃ''۔


4031- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةُ نَفَرٍ مِنْ عُكْلٍ؛ فَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ، لَمْ يَحْسِمْهُمْ، وَقَالَ: قَتَلُوا الرَّاعِيَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۲۹ (صحیح)
۴۰۳۱- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی آئے، پھر انہوں نے اسی طرح ''لم يحسمهم'' (ان کے زخموں کو داغا نہیں) تک بیان کیا اور ''(فقتلوا راعيها'' کے بجائے''قتلوا الراعي'' کہا۔


4032- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ؛ فَأَمَرَ لَهُمْ، وَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ بِذَوْدٍ أَوْ لِقَاحٍ يَشْرَبُونَ أَلْبَانَهَا، وَأَبْوَالَهَا؛ فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ؛ فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۲۹ (صحیح)
۴۰۳۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس قبیلۂ عکل یا عرینہ کے چند آدمی آئے، انہیں جب مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا یا دودھ والی اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے کا حکم دیا، تو انہوں نے چروا ہے کو قتل کیا اور اونٹ ہانک لے گئے۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو روانہ کیا اور ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-ذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِيهِ
۸- باب: حمید کی انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی حدیث میں ناقلین کے اختلاف کا ذکر​


4033- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَغَيْرُهُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ؛ فَبَعَثَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَوْدٍ لَهُ؛ فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، فَلَمَّا صَحُّوا ارْتَدُّوا عَنْ الإِسْلامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا، وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ، فَبَعَثَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ؛ فَأُخِذُوا؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، وَصَلَبَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۰۵) (صحیح)
(مگر '' وصلبھم '' کا جملہ صحیح نہیں ہے)
۴۰۳۳- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے اونٹوں کے پاس بھیجا، انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا، جب وہ اچھے ہو گئے تو اسلام سے پھر گئے اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے چروا ہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں اور انہیں سولی پر چڑھا دیا گیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سولی پر چڑھانے کی بات کسی اور روایت میں نہیں ہے، بلکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے انہیں یونہی دھوپ میں ڈال دیا اسی حالت میں وہ تڑپ تڑپ کر مر گئے۔


4034- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ؛ فَقَالَ لَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْخَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدِنَا؛ فَكُنْتُمْ فِيهَا، فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، فَفَعَلُوا؛ فَلَمَّا صَحُّوا قَامُوا إِلَى رَاعِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ، وَرَجَعُوا كُفَّارًا، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَرْسَلَ فِي طَلَبِهِمْ؛ فَأُتِيَ بِهِمْ؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷)، حم (۳/۲۰۵) (صحیح)
۴۰۳۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس عرینہ کے کچھ لوگ آئے تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' اگر تم سب ہمارے اونٹوں میں جا کر رہتے، ان کا دودھ اور پیشاب پیتے (تو اچھا ہوتا) چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ اچھے ہو گئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے چروا ہے کو جا کر قتل کر دیا اور کافر و مرتد ہو گئے اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ روانہ کئے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر کے لائے گئے تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا۔


4035- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ نَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ؛ فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدِنَا؛ فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا " قَالَ: وَقَالَ قَتَادَةُ: وَأَبْوَالِهَا؛ فَخَرَجُوا إِلَى ذَوْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمَّا صَحُّوا كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْطَلَقُوا مُحَارِبِينَ؛ فَأَرْسَلَ فِي طَلَبِهِمْ؛ فَأُخِذُوا؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱) (صحیح)
۴۰۳۵- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلۂ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب وہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' اگر تم جاتے اور ہمارے اونٹوں کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا) (قتادہ نے ''البانہا'' (دودھ) کے بجائے ''ابو الہا''(پیشاب) کہا ہے) چنانچہ وہ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے اونٹوں کے پاس گئے جب اچھے ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے مسلمان چروا ہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک لے گئے اور جنگجو (لڑنے والے) بن کر گئے۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو بھیجا تو وہ گرفتار کر لئے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا''۔


4036- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَسْلَمَ أُنَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ؛ فَقَالَ لَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا؛ فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا " قَالَ حُمَيْدٌ: وَقَالَ قَتَادَةُ: عَنْ أَنَسٍ، وَأَبْوَالِهَا؛ فَفَعَلُوا، فَلَمَّا صَحُّوا كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَرَبُوا مُحَارِبِينَ؛ فَأَرْسَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَتَى بِهِمْ، فَأُخِذُوا، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۵۷)، حم (۳/۱۰۷، ۲۰۵) (صحیح)
۴۰۳۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ عرینہ کے کچھ لوگ اسلام لائے تو انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ''اگر تم لوگ ہمارے اونٹوں میں جاتے اور ان کا دودھ پیتے'' (تو اچھا ہوتا) (حمید کہتے ہیں: قتادہ نے انس سے ''البانہا'' (دودھ کے) بجائے '' ابو الہا''(پیشاب) روایت کی ہے۔) انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ ٹھیک ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گئے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے مسلمان چروا ہے کو قتل کر دیا، اور آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے اور جنگجو بن کر نکلے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لئے کچھ لوگ بھیجے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر لئے گئے۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور انہیں حرہ (مدینے کے پاس پتھریلی زمین) میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔


4037- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَاسًا أَوْ رِجَالا مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ، وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ؛ فَأَمَرَ لَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا؛ فَيَشْرَبُوا مِنْ لَبَنِهَا، وَأَبْوَالِهَا؛ فَلَمَّا صَحُّوا وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ؛ فَأُتِيَ بِهِمْ؛ فَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ، وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ تَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۸ (۱۵۰۱مختصراً) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۷) (صحیح)
۴۰۳۷- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔعکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ہم مویشی والے لوگ ہیں نا کہ کھیت والے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے لئے کچھ اونٹوں اور ایک چروا ہے کا حکم دیا اور ان سے وہاں جانے کے لئے کہا تاکہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پی کر صحت یاب ہو سکیں، جب وہ ٹھیک ہو گئے (وہ حرہ کے ایک گوشے میں تھے۔) تو اسلام سے پھر کر کافر (ومرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے مسلمان چروا ہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، تو وہ گرفتار کر کے لائے گئے، آپ نے ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور پھر انہیں حرہ میں ان کے حال پر چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔


4038-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ عَبْدِالأَعْلَى نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۲۹(صحیح)
۴۰۳۸- اس سند سے بھی عبد الا ٔ علی سے اسی طرح روایت ہے۔


4039- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ أَبُوبَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، وَثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُرَيْنَةَ نَزَلُوا فِي الْحَرَّةِ؛ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونُوا فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، وَأَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَارْتَدُّوا عَنْ الإِسْلامِ، وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ، فَبَعَثَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ، فَجِيئَ بِهِمْ؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَأَلْقَاهُمْ فِي الْحَرَّةِ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَكْدُمُ الأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّى مَاتُوا۔
* تخريج: د/الحدود ۳ (۴۳۶۷)، ت/الطہارۃ ۵۵ (۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷) (صحیح)
۴۰۳۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ قبیلۂ عرینہ کے کچھ لوگ حرہ میں ٹھہرے، پھر وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقے کے اونٹوں میں جا کر ان کے دودھ اور پیشاب پیئیں، تو انہوں نے چروا ہے کو قتل کر دیا، اسلام سے پھر گئے اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، آنکھیں پھوڑ دیں اور انہیں حرہ میں ڈال دیا۔ انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین سے اپنے منہ کو رگڑ رہا تھا، (یعنی زمین کو اپنے منہ سے چاٹ رہا تھا) یہاں تک کہ سب مر گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-ذِكْرُ اخْتِلافِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۹- باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید سے روایت کرنے میں طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر​


4040- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوعَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَسْلَمُوا؛ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، حَتَّى اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ، وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ، فَبَعَثَ بِهِمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لِقَاحٍ لَهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا؛ فَقَتَلُوا رُعَاتَهَا، وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُالْمَلِكِ لأَنَسٍ: وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ بِكُفْرٍ أَوْ بِذَنْبٍ، قَالَ: بِكُفْرٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۰۷ (صحیح الإسناد)
۴۰۴۰- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلۂ عرینہ کے کچھ اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، یہاں تک کہ ان کے رنگ پیلے پڑ گئے، ان کے پیٹ پھول گئے تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، یہاں تک کہ جب وہ ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے ان چروا ہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے، انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر کر ان کو پھوڑ دیا۔ امیر المومنین عبدالملک نے انس رضی الله عنہ سے کہا (وہ ان سے یہ حدیث بیان کر رہے تھے): کفر (ردت) کی وجہ سے یا جرم کی وجہ سے (ان کے ساتھ ایسا کیا گیا)؟ انہوں نے کہا: کفر (ردت) کی وجہ سے۔


4041- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: قَدِمَ نَاسٌ مِنْ الْعَرَبِ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَسْلَمُوا ثُمَّ مَرِضُوا؛ فَبَعَثَ بِهِمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لِقَاحٍ لِيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا، فَكَانُوا فِيهَا ثُمَّ عَمَدُوا إِلَى الرَّاعِي غُلامِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَتَلُوهُ، وَاسْتَاقُوا اللِّقَاحَ، فَزَعَمُوا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ عَطِّشْ مَنْ عَطَّشَ آلَ مُحَمَّدٍ اللَّيْلَةَ "؛ فَبَعَثَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ؛ فَأُخِذُوا؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ إِلا أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ اسْتَاقُوا إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۵۲) (ضعیف الإسناد)
(یہ روایت مرسل ہے)
۴۰۴۱- تابعی سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ کچھ عرب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر وہ بیمار پڑ گئے تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان کا دودھ پیئں۔ وہ انہیں اونٹنیوں میں رہے، پھر انہوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے غلام چروا ہے پر نیت خراب کی اور اسے قتل کر دیا اور اونٹنیاں ہانک لے گئے، لوگوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی: '' اَللَّهُمَّ عَطِّشْ مَنْ عَطَّشَ آلَ مُحَمَّدٍ اللَّيْلَةَ'' (اے اللہ! اسے پیاسا رکھ جس نے محمد کے گھر والوں کو اس رات پیاسا رکھا)، پھر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے۔ جب وہ گرفتار کر لئے گئے تو آپ نے ان کے ہاتھ کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں۔
راویوں میں سے بعض دوسرے سے کچھ زیادہ بیان کرتے ہیں، سوائے معاویہ کے، انہوں نے اس حدیث میں کہا ہے کہ وہ ہانک کر مشرکوں کی زمین کی طرف لے گئے۔


4042- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَغَارَ قَوْمٌ عَلَى لِقَاحِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخَذَهُمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۷۹) (صحیح الإسناد)
۴۰۴۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں کو لوٹا تو آپ نے انہیں گرفتار کیا اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔


4043- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَ اور دِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَطَّعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ اللَّفْظُ لابْنِ الْمُثَنَّى۔
* تخريج: ق/الحدود ۲۰ (۲۵۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۳۲)، ویأتي عند المؤلف: ۴۰۴۴، ۴۰۴۵) (صحیح الإسناد)
۴۰۴۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں لوٹ لیں، انہیں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے، اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔


4044- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۴۳ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ عروہ نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۴۰۴۴- عروہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے اونٹ لوٹ لیے، تو آپ صلی للہ علیہ وسلم ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔


4045- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ قَالَ: أَغَارَ نَاسٌ مِنْ عُرَيْنَةَ عَلَى لِقَاحِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوهَا، وَقَتَلُوا غُلامًا لَهُ، فَبَعَثَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُخِذُوا؛ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۴۳ (صحیح)
(یہ روایت بھی مرسل ہے، اس لیے کہ عروہ نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۴۰۴۵- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ قبیلۂ عرینہ کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں لوٹ لیں، انہیں ہانک لے گئے اور آپ کے غلام کو قتل کر دیا۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کیے، وہ سب گرفتار کر لئے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔


4046- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ۔
* تخريج: د/الحدود ۳ (۴۳۶۹، ۴۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۵) (حسن صحیح)
۴۰۴۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے (اسی طرح کا واقعہ) نقل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ انہیں کے سلسلے میں آیت محاربہ نازل ہوئی۔


4047- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ فِي ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: { إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ } الآيَةَ كُلَّهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)
(یہ روایت معضل ہے، سند سے ابو الزناد کے بعد دو آدمی ساقط ہیں)
۴۰۴۷- ابو الزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے جب ان کے ہاتھ کاٹے جن ہوں نے آپ کی اونٹنیاں چرائی تھیں اور آگ سے ان کی آنکھوں کو پھوڑا تو اللہ تعالی نے اس سلسلے میں آپ کی سرزنش کی ۱؎، چنانچہ اللہ تعالی نے یہ مکمل آیت اتاری ''إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ '' (ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں ...الخ)۔
وضاحت ۱؎: یہ اثر ضعیف ہے اور اس میں یہ بات کہ ابو الزناد نے اللہ تعالی کی جانب سے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے متعلق عتاب کی جو بات کہی ہے غیر مناسب ہے کیونکہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے ساتھ وہی سلوک اپنایا جو انہوں نے آپ صلی للہ علیہ وسلم کے چروا ہوں کے ساتھ اپنایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے سلوک پر صاد کیا، صرف آنکھیں پھوڑنے کی ممانعت کر دی۔


4048- أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الأَعْرَجُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلانَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَ أُولَئِكَ لأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرُّعَاةِ۔
* تخريج: م/الحدود القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، ت/الطہارۃ ۵۵ (۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵) (صحیح)
۴۰۴۸- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی آنکھیں پھوڑ دیں کیونکہ ان لوگوں نے چروا ہوں کی آنکھیں پھوڑ دی تھیں۔


4049- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، وَأَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ؛ فَأُخِذَ؛ فَأَمَرَ بِهِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ۔
* تخريج: م/الحدود ۳ (۱۶۷۲) (القسامۃ۳) د/الدیات ۱۰ (۴۵۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰)، وقد أخرجہ: خ/الوصایا ۵ (۲۷۴۶)، الطلاق۲۴(تعلیقاً)، الدیات ۴ (۶۸۷۶)، ۵ (۶۸۷۷)، ۱۲(۶۸۸۴)، ق/الدیات ۲۴ (۲۶۶۵)، حم ۳/۱۶۳)، دي/الدیات ۴ (۲۴۰۰) (صحیح)
۴۰۴۹- انس رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک یہودی نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے زیور کی لالچ میں قتل کر کے، اسے کنوئیں میں پھینک دیا اور اوپر سے اس کا سر پتھروں سے کچل دیا، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ مر جائے۔


4050- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلا قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۵۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے ایک زیور کی لالچ میں قتل کر دیا، پھر اسے ایک کنوئیں میں پھینک دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ ہلاک ہو جائے۔


4051- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: { إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ } الآيَةَ قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ؛ فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ سَبِيلٌ، وَلَيْسَتْ هَذِهِ الآيَةُ لِلرَّجُلِ الْمُسْلِمِ، فَمَنْ قَتَلَ، وَأَفْسَدَ فِي الأَرْضِ، وَحَارَبَ اللَّهَ، وَ رسولهُ ثُمَّ لَحِقَ بِالْكُفَّارِ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَ۔
* تخريج: د/الحدود ۳ (۴۳۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۱) (صحیح الإسناد)
۴۰۵۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ '' إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَ رسولهُ، الآيَةَ '' (ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں ...) کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ یہ آیت مشرکین کے سلسلے میں نازل ہوئی، پس ان میں سے جو شخص توبہ کرنے سے پہلے اسے پکڑا جائے تو اس کو سزا دینے کا کوئی جواز نہیں، یہ آیت مسلمان شخص کے لئے نہیں ہے، پس جو(مسلمان) زمین میں فساد پھیلائے اور اللہ اور اس کے رسول سے لڑے، پھر پکڑے جانے سے پہلے کفار سے مل جائے تو اس کی جو بھی حد ہوگی، اس کے نفاذ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں ہوگی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابن عباس رضی الله عنہما کا مطلب یہ ہے کہ اگر مشرکین میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے تو بہ کر لے، تو اب اس پر زمین میں فتنہ و فساد پھیلانے کے جرم کی حد نافذ نہیں کی جائے گی، لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی زمین میں فساد پھیلائے اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے، تو بھی اس پر حد نافذ کی جائے گی اس کو معاف نہیں کیا جائے گا، یہ رائے صرف ابن عباس رضی الله عنہما کی ہے، علی رضی الله عنہ، نیز دیگر لوگوں نے توبہ کر لینے پر حد نہیں نافذ کی تھی (ملاحظہ ہو: عون المعبود)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-النَّهْيُ عَنْ الْمُثْلَةِ ۱؎
۱۰- باب: مردہ کا مثلہ کرنا منع ہے​


4052- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۹) (صحیح)
۴۰۵۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں صدقہ پر ابھارتے اور مثلہ ۱؎ سے منع فرماتے تھے۔
وضاحت ۱؎: مردہ کے ہاتھ پاؤں اور کان ناک کاٹ دینے کو مثلہ کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-الصَّلْبُ
۱۱- باب: سولی دینے کا بیان​


4053- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِإِحْدَى ثَلاثِ خِصَالٍ زَانٍ مُحْصَنٌ يُرْجَمُ أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلا مُتَعَمِّدًا؛ فَيُقْتَلُ اور جُلٌ يَخْرُجُ مِنْ الإِسْلامِ ۱؎ يُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهُ؛ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنْ الأَرْضِ "۔
* تخريج: د/الحدود ۱ (۴۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲۶)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۴۷۴۷) (صحیح)
۴۰۵۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک تو شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جس نے کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اسے قتل کیا جائے گا، تیسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہوئے اسلام سے مرتد ہو جائے) تو اسے سولی دی جائے گی، یا جلا وطن کر دیا جائے گا''۔
وضاحت ۱؎: '' من الإسلام '' کا ٹکڑا سنن أبی داود میں نہیں ہے، اسی بنا پر امام خطابی نے اس حدیث کا مصداق مسلم محاربین (جنگجوؤں) اور باغیوں کو قرار دیا ہے، جن کی سزاؤں کا بیان حدیث نمبر ۴۰۲۹ کے حاشیہ میں گزر چکا ہے، تینوں سزاؤں میں (امام کو اختیار دینے کی بات کافر محاربین کے بارے میں ہے)
وضاحت ۲؎: گویا محاربین اسلام کے سلسلہ میں اختیار ہے کہ امام انہیں قتل کرے، سولی دے یا جلا وطن کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-الْعَبْدُ يَأْبَقُ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَرِيرٍ فِي ذَلِكَ الاخْتِلافِ عَلَى الشَّعْبِيِّ
۱۲- باب: غلام مشرکین کے علاقہ میں بھاگ جائے اس کا بیان اور جریر رضی الله عنہ کی حدیث کی روایت میں شعبی پر اختلاف کا ذکر​


4054- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَوَالِيهِ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۱ (۶۸)، د/الحدود ۱ (۴۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۷، حم (۴/۳۶۴، ۳۶۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۰۵۵-۴۰۶۱) (صحیح)
۴۰۵۴- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب غلام بھاگ جائے تو اس کی صلاۃ قبول نہیں ہوگی یہاں تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس لوٹ آئے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس کی صلاۃ قبول نہیں ہوگی، یعنی اس کا اجر وثواب نہیں ملے گا، البتہ دینا میں اس پر سے صلاۃ کی فرضیت ساقط ہو جائے گی۔


4055- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ جَرِيرٌ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ، وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا، وَأَبَقَ غُلامٌ لِجَرِيرٍ، فَأَخَذَهُ؛ فَضَرَبَ عُنُقَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (شاذ)
(اس کے راوی '' جریر بن عبدالحمید'' سے وہم ہو جایا کرتا تھا، اور یہاں وہم ہو گیا ہے، دیکھئے پچھلی اور اگلی روایات)
۴۰۵۵- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب غلام بھاگ جائے تو اس کی صلاۃ قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ مر گیا تو وہ کفر کی حالت میں مرا''۔
اور جریر رضی الله عنہ کا ایک غلام بھاگ گیا تو آپ نے اسے پکڑا اور اس کی گردن اڑا دی۔


4056- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: " إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ؛ فَلا ذِمَّةَ لَهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۵۴) (صحیح)
۴۰۵۶- جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب غلام مشرکوں کے ملک میں بھاگ جائے تو پھر اس کا ذمہ نہیں ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی امان کی ذمہ داری اسلامی حکومت پر نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-الاخْتِلافُ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ
۱۳- باب: اس حدیث میں ابو اسحاق سبیعی پر اختلاف کا ذکر​


4057- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ؛ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۵۴) (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابواسحاق'' مختلط اور مدلس ہیں)
۴۰۵۷- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب غلام مشرکوں کی زمین میں بھاگ کر چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے''۔


4058- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ؛ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۰۵۸- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب غلام مشرکوں کی زمین میں بھاگ کر چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے''۔


4059- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ؛ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۵۴ (ضعیف)
۴۰۵۹- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی غلام بھاگ کر مشرکوں کی سر زمین میں چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے۔


4060- أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ إِلَى أَرْضِ الشِّرْكِ؛ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۵۴ (ضعیف)
۴۰۶۰- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی غلام بھاگ کر مشرکوں کی زمین میں چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے۔


4061- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ، وَلَحِقَ بِالْعَدُوِّ؛ فَقَدْ أَحَلَّ بِنَفْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۱)، حم (۱/۶۳) (ضعیف)
۴۰۶۱- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی غلام اپنے مالکوں سے بھاگا اور دشمن سے جا کر مل گیا تو اس نے خود کو حلال کر دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کا خون حلال ہو گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ
۱۴- باب: مرتد کے حکم کا بیان ۱؎​


4062- أَخْبَرَنَا أَبُوالأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ؛ فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ أَوْقَتَلَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ أَوْ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلامِهِ؛ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۱)، حم (۱/۶۳) (صحیح)
۴۰۶۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عثمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔
وضاحت ۱؎: مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔


4063- أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِثَلاثٍ أَنْ يَزْنِيَ بَعْدَ مَا أُحْصِنَ أَوْ يَقْتُلَ إِنْسَانًا؛ فَيُقْتَلَ أَوْ يَكْفُرَ بَعْدَ إِسْلامِهِ فَيُقْتَلَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۴) (صحیح)
۴۰۶۳- عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں تین صورتوں کے سوائے: یہ کہ وہ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، یا وہ کسی انسان کو قتل کرے تو اسے قتل کیا جائے یا وہ اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو جائے تو اسے قتل کیا جائے''۔


4064- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۴۹(۳۰۱۷)، المرتدین ۲ (۶۹۲۲)، د/الحدود ۱ (۴۳۵۱)، ت/الحدود ۲۵ (۱۴۵۸)، ق/الحدود ۲ (۲۵۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۷)، حم (۱/۲۱۹، ۲۸۲، ۲۱۹)، ویأتي فیمایلي: ۴۰۶۵- ۴۰۶۶ (صحیح)
۴۰۶۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اپنے دین و مذہب کو بدلا اسے قتل کر دو '' ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: دین سے مراد دین اسلام ہے، لہذا اگر کوئی کفر سے اسلام میں داخل ہوا یا کسی دوسری ملت سے کسی اور ملت میں داخل ہوا تو اس کے سلسلہ میں یہ حکم نہیں ہے، واضح رہے کہ قتل کا حکم مرد اور عورت دونوں کو شامل ہے۔


4065- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلامِ؛ فَحَرَّقَهُمْ عَلِيٌّ بِالنَّارِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْكُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ أَحَدًا "، وَلَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۶۵- عکرمہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ اسلام سے پھر گئے ۱؎ تو انہیں علی رضی الله عنہ نے آگ میں جلا دیا۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' تم کسی کو اللہ کا عذاب نہ دو''، اگر میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا(کیوں کہ) رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''جو اپنا دین بدل ڈالے اسے قتل کر دو''۔
وضاحت ۱؎: کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ عبداللہ بن سبا کے متبعین وپیروکاروں میں سے تھے، انہوں نے فتنہ پھیلانے اور امت کو گمراہ کرنے کے لئے اسلام کا اظہار کیا تھا۔


4066- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ؛ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۶۴ (صحیح)
۴۰۶۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔


4067- أَخْبَرَنِي هِلالُ بْنُ الْعَلائِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۶۴ (صحیح)
۴۰۶۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔


4068- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(سند میں حسن بصری نے ارسال کیا ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۰۶۸- حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو''۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی قتادہ کے طریق سے اس روایت کا (بجائے ابن عباس رضی الله عنہما کے حسن بصری کی روایت سے) مرسل ہونا ہی صحیح ہے، ورنہ قتادہ کے سوا دوسروں کے طریق سے یہ روایت مرفوع ہے۔


4069- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۲) (صحیح)
۴۰۶۹- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنا دین بدل لیا اسے قتل کر دو''۔


4070- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَلِيًّا أُتِيَ بِنَاسٍ مِنْ الزُّطِّ يَعْبُدُونَ وَثَنًا، فَأَحْرَقَهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ؛ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۰۷۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ کے پاس کچھ جاٹ لائے گئے جو بت پوجتے تھے تو آپ نے انہیں جلا دیا ۱؎ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تو بس اتنا کہا تھا ''جس نے اپنا دین بدل لیا، اسے قتل کر دو''۔
وضاحت ۱؎: علی رضی الله عنہ کا یہ فعل ان کی اپنی رائے اور اجتہاد کی بنیاد پر تھا، یہی وجہ ہے کہ جب انہیں ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی یہ حدیث پہنچی تو انہوں نے اس سے رجوع کر لیا۔ (واللہ اعلم)


4071- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ و حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ بَعْدَ ذَلِكَ؛ فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي رسول رسول اللَّهِ إِلَيْكُمْ، فَأَلْقَى لَهُ أَبُومُوسَى وِسَادَةً لِيَجْلِسَ عَلَيْهَا، فَأُتِيَ بِرَجُلٍ كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ كَفَرَ، فَقَالَ مُعَاذٌ: لا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ، وَ رسولهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا قُتِلَ قَعَدَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۵) (صحیح)
۴۰۷۱- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا، پھر اس کے بعد آپ صلی للہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی الله عنہ کو بھیجا، جب وہ (معاذ) یمن آئے تو کہا: لوگو! میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے ان کے لئے گاؤ تکیہ رکھ دیا تاکہ وہ اس پر(ٹیک لگا کر) بیٹھیں، پھر ایک شخص ان کے پاس لایا گیا جو یہودی تھا، وہ اسلام قبول کر لینے کے بعد کافر ہو گیا تھا، تو معاذ رضی الله عنہ نے کہا: میں نہیں بیٹھوں گا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اسے قتل نہ کر دیا جائے۔ (ایسا) تین بار (کہا)، پھر جب اسے قتل کر دیا گیا تو وہ بیٹھے۔


4072- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، قَالَ: زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ، وَامْرَأَتَيْنِ، وَقَالَ: اقْتُلُوهُمْ، وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ عِكْرِمَةُ بْنُ أَبِي جَهْلٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ خَطَلٍ، وَمَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ؛ فَأَمَّا عَبْدُاللَّهِ بْنُ خَطَلٍ؛ فَأُدْرِكَ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَبَقَ إِلَيْهِ سَعِيدُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ؛ فَسَبَقَ سَعِيدٌ عَمَّارًا، وَكَانَ أَشَبَّ الرَّجُلَيْنِ؛ فَقَتَلَهُ وَأَمَّا مَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ، فَأَدْرَكَهُ النَّاسُ فِي السُّوقِ؛ فَقَتَلُوهُ وَأَمَّا عِكْرِمَةُ؛ فَرَكِبَ الْبَحْرَ؛ فَأَصَابَتْهُمْ عَاصِفٌ؛ فَقَالَ: أَصْحَابُ السَّفِينَةِ أَخْلِصُوا فَإِنَّ آلِهَتَكُمْ لا تُغْنِي عَنْكُمْ شَيْئًا، هَاهُنَا؛ فَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَاللَّهِ لَئِنْ لَمْ يُنَجِّنِي مِنْ الْبَحْرِ، إِلا الإِخْلاصُ لايُنَجِّينِي فِي الْبَرِّ غَيْرُهُ، اللَّهُمَّ إِنَّ لَكَ عَلَيَّ عَهْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَيْتَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ أَنْ آتِيَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَضَعَ يَدِي فِي يَدِهِ؛ فَلأَجِدَنَّهُ عَفُوًّا كَرِيمًا؛ فَجَائَ؛ فَأَسْلَمَ، وَأَمَّا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ، فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَلَمَّا دَعَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ جَائَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! بَايِعْ عَبْدَاللَّهِ قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ؛ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَأْبَى؛ فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ؛ فَقَالَ: أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ؛ فَيَقْتُلُهُ؛ فَقَالُوا: وَمَا يُدْرِينَا يَا رسول اللَّهِ! مَا فِي نَفْسِكَ هَلا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ، قَالَ: إِنَّهُ لا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ أَعْيُنٍ۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۲۷ (۲۶۸۳ مختصراً)، الحدود۱(۴۳۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۷) (صحیح)
۴۰۷۲- سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لوگوں کو امان دے دی، سوائے چار مرد اور دو عورتوں کے، اور فرمایا: ''انہیں قتل کر دو چاہے تم انہیں کعبہ کے پردے سے چمٹا ہوا پاؤ''، یعنی عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎۔
عبداللہ بن خطل اس وقت پکڑا گیا جب وہ کعبے کے پردے سے چمٹا ہوا تھا۔ سعید بن حریث اور عمار بن یاسر (رضی الله عنہما) اس کی طرف بڑھے، سعید عمار پر سبقت لے گئے، یہ زیادہ جوان تھے، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا، مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں پایا تو اسے قتل کر دیا۔
عکرمہ (بھاگ کر) سمندر میں (کشتی پر) سوار ہو گیے، تو اسے آندھی نے گھیر لیا، کشتی کے لوگوں نے کہا: سب لوگ خالص اللہ کو پکارو اس لیے کہ تمہارے یہ معبود تمہیں یہاں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ عکرمہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سمندر سے مجھے سوائے توحید خالص کے کوئی چیز نہیں بچا سکتی تو خشکی میں بھی اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔ اے اللہ! میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر تو مجھے میری اس مصیبت سے بچا لے گا جس میں میں پھنسا ہوا ہوں تو میں محمد(صلی للہ علیہ وسلم) کے پاس جاؤں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا اور میں ان کو مہربان اور بخشنے والا پاؤں گا، چنانچہ وہ آئے اور اسلام قبول کر لیا۔
رہا عبداللہ بن ابی سرح، تو وہ عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے پاس چھپ گیا، جب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا۔ تو عثمان ان کو لے کر آئے اور اسے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کر دیا اور بولے: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر مرتبہ آپ انکار کر رہے تھے، لیکن تین مرتبہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم میں کوئی ایک شخص بھی سمجھ دار نہ تھا جو اس کی طرف اٹھ کھڑا ہوتا جب مجھے اس کی بیعت سے اپنا ہاتھ کھینچتے دیکھا کہ اسے قتل کر دے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کیا معلوم کہ آپ کے دل میں کیا ہے؟ آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی نبی کے لئے یہ مناسب اور لائق نہیں کہ وہ کنکھیوں سے خفیہ اشارہ کرے''۔
وضاحت ۱؎: عکرمہ بن ابی جہل رضی الله عنہ اپنے ایام شرک میں نبی کریم صلی للہ علیہ وسلم کو پنے باپ کے ساتھ مل کر بہت تکلیفیں پہنچایا کرتے تھے، ابو جہل بدر کے دن مارا گیا، اور عکرمہ کو فتح مکہ کے دن قتل کر دینے کا حکم ہوا، اور عبداللہ بن خطل اسلام لا کر مرتد ہو گیا تھا، نیز دو لونڈیاں رکھتا تھا جو رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی ہجو (مذمت) میں گایا کرتی تھیں، اور مقیس بن صبابہ اور عبداللہ بن ابی سرح دونوں مرتد ہو گئے تھے۔
وضاحت ۲؎: '' خائنۃ الأعین '' دل میں جو بات ہو زبان سے نہ کہہ کر کے آنکھوں سے اشارہ کیا جائے، یہ بات ایک نبی کی شان کے خلاف ہے۔ اس لیے آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-تَوْبَةُ الْمُرْتَدِّ
۱۵- باب: مرتد کی توبہ کا بیان​


4073- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ أَسْلَمَ، ثُمَّ ارْتَدَّ، وَلَحِقَ بِالشِّرْكِ، ثُمَّ تَنَدَّمَ؛ فَأَرْسَلَ إِلَى قَوْمِهِ: سَلُوا لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَجَائَ قَوْمُهُ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ فُلانًا قَدْ نَدِمَ، وَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَكَ: هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَنَزَلَتْ: { كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ - إِلَى قَوْلِهِ - غَفُورٌ رَحِيمٌ } فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ؛ فَأَسْلَمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴) (صحیح الإسناد)
۴۰۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص اسلام لایا پھر وہ مرتد ہو گیا اور مشرکین سے جا ملا۔ اس کے بعد شرمندہ ہوا تو اپنے قبیلہ کو کہلا بھیجا کہ میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھو: کیا میرے لئے توبہ ہے؟ اس کے قبیلہ کے لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: فلاں شخص(اپنے کئے پر) شرمندہ ہے اور اس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں: کیا اس کی توبہ ہو سکتی ہے؟ اس وقت یہ آیت اتری: { كَيْفَ يَهْدِي اللهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ...... إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ مِن بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُواْ فَإِنَّ الله غَفُورٌ رَّحِيمٌ } ۱؎ تو آپ نے اسے بلا بھیجا اور وہ اسلام لے آیا۔
وضاحت ۱؎: اللہ اس قوم کو کیوں کر ہدایت دے گا جو ایمان لانے اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوئی، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہِ راست پر نہیں لاتا، ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی، مگر وہ لوگ جن ہوں نے اس سے توبہ کر لی اور نیک ہو گئے، پس بے شک اللہ غفور رحیم ہے(آل عمر ان: ۸۶-۸۹)


4074- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي سُورَةِ النَّحْلِ: { مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلا مَنْ أُكْرِهَ - إِلَى قَوْلِهِ - لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ } فَنُسِخَ، وَاسْتُثْنِى مِنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: { ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ }: وَهُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ الَّذِي كَانَ عَلَى مِصْرَ، كَانَ يَكْتُبُ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ؛ فَلَحِقَ بِالْكُفَّارِ؛ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ؛ فَأَجَارَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحدود۱(۴۳۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۵۲) (صحیح الإسناد)
۴۰۷۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے سورہ نحل کی اس آیت: { مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلا مَنْ أُكْرِهَ...لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ } ۱؎ کے بارے میں کہا: یہ منسوخ ہو گئی اور اس سے مستثنیٰ یہ لوگ ہوئے، پھر یہ آیت پڑھی: { ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ } ۲؎ اور کہا: وہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح تھے جو (عثمان رضی الله عنہ کے زمانے میں) مصر کے والی ہوئے، یہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے منشی تھے، انہیں شیطان نے بہکایا تو وہ کفار سے مل گئے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن حکم دیا کہ انہیں قتل کر دیا جائے تو ان کے لئے عثمان بن عفان رضی الله عنہ نے پناہ طلب کی، چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں پناہ دے دی ۳؎۔
وضاحت ۱ ؎: جس نے ایمان لانے کے بعد اللہ کا انکار کیا سوائے اس کے جسے مجبور کیا گیا ہو... ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (النحل: ۱۰۶)۔
وضاحت ۲؎: پھر جو لوگ فتنے میں پڑ جانے کے بعد ہجرت کر کے آئے، جہاد کیا اور صبر کیا تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے۔ (النحل: ۱۱۰)۔
وضاحت۳؎: باب کی دونوں حدیثوں کا خلاصہ یہ ہے کہ مرتد اگر توبہ کر لے تو اس کی توبہ قبول ہوگی، إن شاء اللہ۔
 
Top