- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
16- الْحُكْمُ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
۱۶- باب: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے والے کے حکم کا بیان
4075- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ رَجُلا أَعْمَى، فَانْتَهَيْتُ إِلَى عِكْرِمَةَ؛ فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَعْمَى كَانَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ، وَكَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَسُبُّهُ؛ فَيَزْجُرُهَا؛ فَلا تَنْزَجِرُ، وَيَنْهَاهَا فَلا تَنْتَهِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَقَعَتْ فِيهِ؛ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ؛ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا؛ فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهِ؛ فَقَتَلْتُهَا؛ فَأَصْبَحَتْ قَتِيلا؛ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَجَمَعَ النَّاسَ، وَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلا قَامَ؛ فَأَقْبَلَ الأَعْمَى يَتَدَلْدَلُ؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ أُمَّ وَلَدِي، وَكَانَتْ بِي لَطِيفَةً رَفِيقَةً، وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ، وَلَكِنَّهَا كَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيكَ، وَتَشْتُمُكَ؛ فَأَنْهَاهَا؛ فَلا تَنْتَهِي، وَأَزْجُرُهَا؛ فَلا تَنْزَجِرُ، فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةُ ذَكَرْتُكَ؛ فَوَقَعَتْ فِيكَ؛ فَقُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ؛ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا، فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ "۔
* تخريج: د/الحدود ۲ (۴۳۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۵۵) (صحیح الإسناد)
۴۰۷۵- عثمان شحام کہتے ہیں کہ میں ایک اندھے آدمی کو لے کر عکرمہ کے پاس گیا تو وہ ہم سے بیان کرنے لگے کہ مجھ سے عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک نابینا آدمی تھا، اس کی ایک ام ولد (لونڈی) تھی، اس سے اس کے دو بیٹے تھے، وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو بہت برا بھلا کہتی تھی، وہ اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ مانتی نہیں تھی، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی (نابینا کا بیان ہے) ایک رات کی بات ہے میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے خنجر لیا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اسے زور سے دبایا اور اسے مار ڈالا، وہ مر گئی، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا: '' میں قسم دیتا ہوں اس کو جس پر میرا حق ہے! جس نے یہ کیا ہے وہ اٹھ کھڑا ہو''، تو وہ نابینا گرتا پڑتا آیا اور بولا: اللہ کے رسول! یہ میرا کام ہے، وہ میری ام ولد (لونڈی) تھی، وہ مجھ پر مہربان اور رفیق تھی، میرے اس سے موتیوں جیسے دو بیٹے ہیں، لیکن وہ آپ کو اکثر برا بھلا کہتی تھی اور آپ کو گالیاں دیتی تھی، میں اسے روکتا تھا تو وہ باز نہیں آتی تھی، میں اسے ڈانٹتا تھا تو وہ اثر نہ لیتی تھی، کل رات کی بات ہے میں نے آپ کا تذکرہ کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، میں نے خنجر لیا اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا یہاں تک کہ وہ مر گئی، یہ سن کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سنو! تم لوگ گواہ رہو اس کا خون رائیگاں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اس کے خون کا قصاص یا خون بہا (دیت) نہیں ہے، معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالی دینا، آپ پر طعن وتشنیع کرنا اور اس سے باز نہ آنے کی واجبی سزا قتل ہے اور آپ کو گالیاں دینے اور سب وشتم کرنے والا خواہ ذمی ہی کیوں نہ ہو قتل کیا جائے گا، اور یہ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسلامی حکومت اپنی حکومت ہی میں نافذ کر سکتی ہے کیونکہ اس کا تعلق حدود سے ہے جس کے لیے اسلامی حکومت اور حکمرانی کا ہونا ضروری ہے۔
4076- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُدَامَةَ بْنِ عَنَزَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ لأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ؛ فَقُلْتُ: أَقْتُلُهُ؟ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: لَيْسَ هَذَا لأَحَدٍ بَعْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحدود ۲ (۴۳۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۱)، حم (۱/۹، ۱۰)، ویأتي فیما یلي: ۴۰۷۷- ۴۰۸۲ (صحیح)
۴۰۷۶- ابو برزہ اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک شخص نے ابو بکر صدیق رضی الله عنہ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صرف نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالی دینے اور سب وشتم پر کسی کو قتل کیا جائے گا، آپ کے سوا کسی کا یہ مرتبہ ومقام نہیں کہ اس کو سب وشتم کرنے والے کو قتل کی سزا دی جائے، ہاں تعزیر کی جا سکتی ہے، جو معاملہ کی نوعیت اور قاضی (جج) کی رائے پر منحصر ہے۔