• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- الْحُكْمُ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
۱۶- باب: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے والے کے حکم کا بیان​


4075- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ رَجُلا أَعْمَى، فَانْتَهَيْتُ إِلَى عِكْرِمَةَ؛ فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَعْمَى كَانَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ، وَكَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ بِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَسُبُّهُ؛ فَيَزْجُرُهَا؛ فَلا تَنْزَجِرُ، وَيَنْهَاهَا فَلا تَنْتَهِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَقَعَتْ فِيهِ؛ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ؛ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا؛ فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهِ؛ فَقَتَلْتُهَا؛ فَأَصْبَحَتْ قَتِيلا؛ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَجَمَعَ النَّاسَ، وَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلا قَامَ؛ فَأَقْبَلَ الأَعْمَى يَتَدَلْدَلُ؛ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ أُمَّ وَلَدِي، وَكَانَتْ بِي لَطِيفَةً رَفِيقَةً، وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ، وَلَكِنَّهَا كَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيكَ، وَتَشْتُمُكَ؛ فَأَنْهَاهَا؛ فَلا تَنْتَهِي، وَأَزْجُرُهَا؛ فَلا تَنْزَجِرُ، فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةُ ذَكَرْتُكَ؛ فَوَقَعَتْ فِيكَ؛ فَقُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ؛ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا، فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ "۔
* تخريج: د/الحدود ۲ (۴۳۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۵۵) (صحیح الإسناد)
۴۰۷۵- عثمان شحام کہتے ہیں کہ میں ایک اندھے آدمی کو لے کر عکرمہ کے پاس گیا تو وہ ہم سے بیان کرنے لگے کہ مجھ سے عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک نابینا آدمی تھا، اس کی ایک ام ولد (لونڈی) تھی، اس سے اس کے دو بیٹے تھے، وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو بہت برا بھلا کہتی تھی، وہ اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ مانتی نہیں تھی، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی (نابینا کا بیان ہے) ایک رات کی بات ہے میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے خنجر لیا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اسے زور سے دبایا اور اسے مار ڈالا، وہ مر گئی، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا: '' میں قسم دیتا ہوں اس کو جس پر میرا حق ہے! جس نے یہ کیا ہے وہ اٹھ کھڑا ہو''، تو وہ نابینا گرتا پڑتا آیا اور بولا: اللہ کے رسول! یہ میرا کام ہے، وہ میری ام ولد (لونڈی) تھی، وہ مجھ پر مہربان اور رفیق تھی، میرے اس سے موتیوں جیسے دو بیٹے ہیں، لیکن وہ آپ کو اکثر برا بھلا کہتی تھی اور آپ کو گالیاں دیتی تھی، میں اسے روکتا تھا تو وہ باز نہیں آتی تھی، میں اسے ڈانٹتا تھا تو وہ اثر نہ لیتی تھی، کل رات کی بات ہے میں نے آپ کا تذکرہ کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، میں نے خنجر لیا اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا یہاں تک کہ وہ مر گئی، یہ سن کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سنو! تم لوگ گواہ رہو اس کا خون رائیگاں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اس کے خون کا قصاص یا خون بہا (دیت) نہیں ہے، معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالی دینا، آپ پر طعن وتشنیع کرنا اور اس سے باز نہ آنے کی واجبی سزا قتل ہے اور آپ کو گالیاں دینے اور سب وشتم کرنے والا خواہ ذمی ہی کیوں نہ ہو قتل کیا جائے گا، اور یہ واضح رہے کہ یہ عمل صرف اسلامی حکومت اپنی حکومت ہی میں نافذ کر سکتی ہے کیونکہ اس کا تعلق حدود سے ہے جس کے لیے اسلامی حکومت اور حکمرانی کا ہونا ضروری ہے۔


4076- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُدَامَةَ بْنِ عَنَزَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ لأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ؛ فَقُلْتُ: أَقْتُلُهُ؟ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: لَيْسَ هَذَا لأَحَدٍ بَعْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: د/الحدود ۲ (۴۳۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۱)، حم (۱/۹، ۱۰)، ویأتي فیما یلي: ۴۰۷۷- ۴۰۸۲ (صحیح)
۴۰۷۶- ابو برزہ اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک شخص نے ابو بکر صدیق رضی الله عنہ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: صرف نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالی دینے اور سب وشتم پر کسی کو قتل کیا جائے گا، آپ کے سوا کسی کا یہ مرتبہ ومقام نہیں کہ اس کو سب وشتم کرنے والے کو قتل کی سزا دی جائے، ہاں تعزیر کی جا سکتی ہے، جو معاملہ کی نوعیت اور قاضی (جج) کی رائے پر منحصر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى الأَعْمَشِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۱۷- باب: اس حدیث میں تلامذۂ اعمش کا اعمش سے روایت میں اختلاف کا ذکر​


4077- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: تَغَيَّظَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رَجُلٍ؛ فَقُلْتُ: مَنْ هُوَ يَا خَلِيفَةَ رسول اللَّهِ؟! قَالَ: لِمَ؟ قُلْتُ: لأَضْرِبَ عُنْقَهُ، إِنْ أَمَرْتَنِي بِذَلِكَ، قَالَ: أَفَكُنْتَ فَاعِلا؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ، لأَذْهَبَ عِظَمُ كَلِمَتِيَ الَّتِي قُلْتُ غَضَبَهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا كَانَ لأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۷۷- ابو برزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی الله عنہ ایک آدمی پر غصہ ہوئے، تو میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! یہ کون ہے؟ کہا: کیوں؟ میں نے کہا: تاکہ اگر آپ کا حکم ہو تو میں اس کی گردن اڑا دوں؟ انہوں نے کہا: کیا تم ایسا کر گزرو گے؟ میں نے کہا: ہاں، ابو برزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے جو میں نے کہی ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ بولے: یہ مقام محمد صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں۔


4078- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ؛ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ مُتَغَيِّظٌ عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ؛ فَقُلْتُ: يَاخَلِيفَةَ رسول اللَّهِ! مَنْ هَذَا الَّذِي تَغَيَّظُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: وَلِمَ تَسْأَلُ؟ قُلْتُ: أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ، لأَذْهَبَ عِظَمُ كَلِمَتِي غَضَبَهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا كَانَتْ لأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۷۶ (صحیح)
۴۰۷۸- ابو برزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ابو بکر رضی الله عنہ کے پاس سے گزرا، وہ اپنے ساتھیوں میں سے کسی پر غصہ ہو رہے تھے، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! یہ کون ہے جس پر آپ غصہ ہو رہے ہیں؟ کہا: آخر تم یہ کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے کہا: تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔ ابو برزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر بولے: محمد صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔


4079- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: تَغَيَّظَ أَبُوبَكْرٍ عَلَى رَجُلٍ؛ فَقَالَ: لَوْ أَمَرْتَنِي لَفَعَلْتُ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۷۶ (صحیح)
۴۰۷۹- ابو برزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی الله عنہ ایک شخص پر غصہ ہوئے، میں نے کہا: اگر آپ حکم دیں تو میں کچھ کروں، انہوں نے کہا: سنو، اللہ کی قسم! محمد صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔


4080- أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ الأَشْعَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: غَضِبَ أَبُوبَكْرٍ عَلَى رَجُلٍ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَغَيَّرَ لَوْنُهُ، قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رسول اللَّهِ! وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرْتَنِي لأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ، فَكَأَنَّمَا صُبَّ عَلَيْهِ مَائٌ بَارِدٌ؛ فَذَهَبَ غَضَبُهُ عَنْ الرَّجُلِ، قَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ أَبَا بَرْزَةَ، وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ لأَحَدٍ بَعْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ أَبُو نَصْرٍ، وَاسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، خَالَفَهُ شُعْبَةُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۷۶ (صحیح)
(نمبر ۴۰۸۲ میں آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس میں انقطاع ہے)
۴۰۸۰- ابو برزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی الله عنہ ایک آدمی پر سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ ان کا رنگ بدل گیا، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! اللہ کی قسم! اگر آپ مجھے حکم دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں، اچانک دیکھا گویا آپ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا ہو، چنانچہ اس شخص پر آپ کا غصہ ختم ہو گیا اور کہا: ابو برزہ! تمہاری ماں تم پر روئے، یہ مقام تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا ہے ہی نہیں۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ(ابو نضرۃ) غلط ہے صحیح ابو نصر ہے، ان کا نام حمید بن ہلال ہے۔ شعبہ نے مخالفت کرتے ہوئے اس (ابو نضرۃ) کے برعکس(ابو نصر) کہا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔)


4081- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَصْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ وَقَدْ أَغْلَظَ لِرَجُلٍ فَرَدَّ عَلَيْهِ؛ فَقُلْتُ: أَلا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؛ فَانْتَهَرَنِي؛ فَقَالَ: إِنَّهَا لَيْسَتْ لأَحَدٍ بَعْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُونَصْرٍ حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، وَرَوَاهُ عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ؛ فَأَسْنَدَهُ۔
* تخريج: انظر رقم ۴۰۷۶ (صحیح)
(اس سند میں انقطاع ہے، لیکن اگلی سند متصل ہے)
۴۰۸۱- ابو برزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ابو بکر رضی الله عنہ کے پاس آیا، انہوں نے ایک شخص کو کچھ سخت سست کہا تو اس نے جواب میں ویسا ہی کہا، میں نے کہا: کیا اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: ابو نصر کا نام حمید بن ہلال ہے اور اسے ان سے یونس بن عبید نے مسنداً روایت کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عمرو بن مرہ کی پچھلی دونوں سن دوں میں '' حمید بن ہلال '' اور '' ابو برزہ رضی الله عنہ'' کے درمیان انقطاع ہے، اور یونس بن عبید کی یہ روایت متصل ہے کیوں کہ اس میں '' حمید'' اور '' ابو برزہ'' کے درمیان '' عبداللہ بن مطرف'' کا واسطہ ہے۔


4082- أَخْبَرَنِي أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ؛ فَغَضِبَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ؛ فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رسول اللَّهِ! أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ فَلَمَّا ذَكَرْتُ الْقَتْلَ أَضْرَبَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِنْ النَّحْوِ، فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ؛ فَقَالَ: يَا أَبَا بَرْزَةَ! مَا قُلْتَ؟ وَنَسِيتُ الَّذِي قُلْتُ، قُلْتُ: ذَكِّرْنِيهِ، قَالَ: أَمَا تَذْكُرُ مَا قُلْتَ؟ قُلْتُ: لا، وَاللَّهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَى رَجُلٍ؛ فَقُلْتَ: أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ يَاخَلِيفَةَ رسول اللَّهِ! أَمَا تَذْكُرُ ذَلِكَ، أَوَ كُنْتَ فَاعِلا ذَلِكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَاللَّهِ، وَالآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ، قَالَ: وَاللَّهِ، مَا هِيَ لأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ أَحْسَنُ الأَحَادِيثِ وَأَجْوَدُهَا، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۷۶ (صحیح)
۴۰۸۲- ابو برزہ اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے پاس تھے، آپ ایک مسلمان آدمی پر غصہ ہوئے اور آپ کا غصہ سخت ہو گیا، جب میں نے دیکھا تو عرض کیا کہ اے خلیفۂ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں نے یہ ساری گفتگو بدل کر دوسری گفتگو شروع کر دی، پھر جب ہم جدا ہوئے تو مجھے بلا بھیجا اور کہا: ابو برزہ! تم نے کیا کہا؟ میں نے جو کچھ کہا تھا وہ بھول چکا تھا، میں نے کہا: مجھے یاد دلائیے، تو آپ نے کہا: کیا تم نے جو کہا تھا وہ تمہیں یاد نہیں آ رہا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تو آپ نے کہا: جب مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے دیکھا تو کہا تھا: اے خلیفۂ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ کیا یہ تمہیں یاد نہیں ہے؟ کیا تم ایسا کر گزرتے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اگر آپ اب بھی حکم دیں تو میں کر گزروں، تو آپ نے کہا: اللہ کی قسم! محمد صلی للہ علیہ وسلم کے بعد اب کسی کا یہ مقام نہیں ہے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: اس سے متعلق مروی احادیث میں یہ حدیث سب سے بہتر اور عمدہ ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سند کے لحاظ سے بہتر اور عمدہ ہونا ہے، کیونکہ پچھلی دونوں سن دوں میں انقطاع ہے جیسا کہ گزرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-السِّحْرُ
۱۸- باب: جادو کا بیان​


4083- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ: اذْهَبْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ، قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ: لا تَقُلْ نَبِيٌّ لَوْ سَمِعَكَ كَانَ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ؛ فَأَتَيَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ، فَقَالَ لَهُمْ: " لا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاتَسْرِقُوا، وَلاتَزْنُوا، وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ، وَلا تَمْشُوا بِبَرِيئٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ، وَلاتَسْحَرُوا، وَلا تَأْكُلُوا الرِّبَا، وَلا تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَةَ، وَلاتَوَلَّوْا يَوْمَ الزَّحْفِ، وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ؛ فَقَبَّلُوا يَدَيْهِ، وَرِجْلَيْهِ، وَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ، قَالَ: فَمَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي، قَالُوا: إِنَّ دَاوُدَ دَعَا بِأَنْ لا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ، وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ اتَّبَعْنَاكَ أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ "۔
* تخريج: ت/الاستئذان ۳۳ (۲۷۳۳)، تفسیرسورۃ الإسراء (۳۱۴۵)، ق/الأدب۱۶(۳۷۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۱)، حم (۴/۲۳۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبداللہ بن سلمہ '' حافظہ کے ضعیف ہیں)
۴۰۸۳- صفوان بن عسال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے دوست سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، دوست نے اس سے کہا: تم یہ نہ کہو کہ وہ نبی ہے، اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو اس کی چار چار آنکھیں ہوں گی (یعنی اسے بہت خوشی ہوگی)، پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نو واضح احکام کے بارے میں پوچھا (جو موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے) ۱؎ آپ نے ان سے فرمایا: '' اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، چوری اور زنا نہ کرو اور اللہ نے جس نفس کو حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، کسی بے قصور کو (سزا دلانے کی غرض سے) حاکم کے پاس نہ لے جاؤ، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاک دامن عورتوں پر الزام تراشی نہ کرو، جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر نہ بھاگو، اور اے یہود! ایک حکم تمہارے لئے خاص ہے کہ تم ہفتے (سنیچر) کے دن میں غلو نہ کرو، یہ سن کر ان لوگوں نے آپ کے ہاتھ پاؤں چوم لئے ۲؎ اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں، آپ نے فرمایا: پھر کون سی چیز تمہیں میری پیروی کرنے سے روک رہی ہے؟ انہوں نے کہا: داود نے دعا کی تھی کہ ہمیشہ نبی ان کی اولاد میں سے ہو، ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے''۔
وضاحت ۱؎: '' آیات بینات سے مراد یا تو معجزات ہوتے ہیں یا واضح احکام، یہاں احکام مراد ہیں، اور جو نو معجزات موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے وہ یہ تھے: عصائ، ید بیضائ، بحر طوفان، قحط، ٹڈیاں، کھٹمل، مینڈک، اور خون، اور جو نو واضح احکامات دیئے گئے تھے وہ اس حدیث میں مذکور ہیں اور یہ ساری شریعتوں میں دیئے گئے تھے۔
وضاحت۲؎: یہ حدیث ضعیف ہے، نیز ہاتھ چومنے سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں، ان سے استدلال صحیح نہیں، اور تعظیم وتکریم کا یہ عمل اگر صحیح ہوتا تو آپ کی صحبت میں رہنے والے جلیل القدر صحابہ اس کو ضرور اپناتے، لیکن کسی روایت سے یہ ثابت نہیں ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی وغیر ہم رضی الله عنہ نے تعظیم کا یہ طریقہ اپنایا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-الْحُكْمُ فِي السَّحَرَةِ
۱۹- باب: جادو گروں کا حکم​


4084- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمَنْقَرِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَقَدَ عُقْدَةً، ثُمَّ نَفَثَ فِيهَا؛ فَقَدْ سَحَرَ، وَمَنْ سَحَرَ؛ فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِليه ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۵۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عباد بن میسرہ '' ضعیف ہیں، لیکن اس کا جملہ '' من تعلق۔۔۔ الخ دیگر روایات سے صحیح ہے)
۴۰۸۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا، اس نے شرک کیا ۱؎ اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی مشرکین کا عمل اپنایا، یہ شرک اس صورت میں ہے جب وہ اس میں حقیقی تأثیر کا اعتقاد رکھے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد ترک کر دینے کے سبب وہ شرک خفی کا مرتکب ہوگا۔ اور مؤلف کا استدلال اسی جملہ سے ہے، یعنی جادو کرنے والا شرک کا مرتکب ہوا تو مرتد ہو گیا۔
وضاحت۲؎: یعنی اللہ کی نصرت و تائید اسے حاصل نہیں ہوگی۔ تعویذ کے سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ اس کا ترک کرنا ہر حال میں افضل ہے، بالخصوص جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں یا اس کے مفید یا مضر ہونے کا اعتقاد رکھے۔ تو اس سے دور رہنا واجب و فرض ہے، ایسے تعویذ جو قرآنی آیات پر مشتمل ہوں اس کی بابت علماء کا اختلاف ہے، کچھ لوگ اس کے جواز کے قائل ہیں اور ممانعت کی حدیث کو اس صورت پر محمول کرتے ہیں جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں، جب کہ دوسرے لوگ جیسے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ، نیز دیگر صحابہ ارشاد نبوی '' من تعلق شیأ وکل إلیہ'' کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے، نیز آیات و احادیث کی بے حرمتی کے سبب حرام قرار دیتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20 -سَحَرَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ
۲۰- باب: اہل کتاب کے جادوگروں کا بیان​


4085- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، يَعْنِي: يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ؛ فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا؛ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام؛ فَقَالَ: إِنَّ رَجُلا مِنْ الْيَهُودِ سَحَرَكَ عَقَدَ لَكَ عُقَدًا فِي بِئْرِ كَذَا وَكَذَا؛ فَأَرْسَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاسْتَخْرَجُوهَا؛ فَجِيئَ بِهَا؛ فَقَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ؛ فَمَا ذَكَرَ ذَلِكَ لِذَلِكَ الْيَهُودِيِّ، وَلا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ۔
* تخريج: حم۴/۳۶۷ (صحیح الإسناد)
۴۰۸۵- زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو جادو کیا۔ اس کی وجہ سے آپ کچھ دنوں تک بیمار رہے، آپ کے پاس جبرئیل علیہ السلام نے آ کر کہا: ایک یہودی نے آپ کو جادو کیا ہے، اس نے آپ کے لئے فلاں کنوئیں میں گرہ باندھ کر ڈال رکھی ہے۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہوں نے اسے نکالا، وہ گرہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ کھڑے ہو گئے، گویا آپ کسی رسی کے بندھن سے کھلے ہوں۔ پھر آپ نے اس کا ذکر اس یہودی سے نہیں کیا اور نہ ہی اس نے آپ کے چہرے پر کبھی اس کا اثر پایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس یہودی سے اس کے اس عمل کے سبب تعرض اس لیے نہیں کیا کہ جادو کے سبب شرک وارتداد کا حکم اس پر لاگو نہیں ہوا، کیوں کہ اس کا دین دوسرا تھا، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم پر جادو کئے جانے کے بارے میں اس حدیث کے علاوہ عائشہ رضی الله عنہا سے صحیحین میں بھی حدیثیں مروی ہیں، اس لیے ان کا انکار حدیث کا انکار ہے، سلف صالحین انبیاء علیھم السلام پر جادو کے اثر کے قائل ہیں اور یہ کہ یہ چیز ان کے مرتبہ ومقام میں کسی نقص اور کمی کا باعث نہیں ہے، یہ ایک قسم کا مرض ہی ہے، اور مرض انبیاء پر طاری ہوا کرتا ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-مَا يَفْعَلُ مَنْ تُعَرِّضَ لِمَالِهِ
۲۱- باب: کسی کا مال لوٹا جائے تو وہ کیا کرے​


4086- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ الرَّجُلُ: يَأْتِينِي فَيُرِيدُ مَالِي قَالَ ذَكِّرْهُ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَذَّكَّرْ قَالَ: فَاسْتَعِنْ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَكَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَوْلِي أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ: فَاسْتَعِنْ عَلَيْهِ بِالسُّلْطَانِ، قَالَ: فَإِنْ نَأَى السُّلْطَانُ عَنِّي، قَالَ: قَاتِلْ دُونَ مَالِكَ حَتَّى تَكُونَ مِنْ شُهَدَائِ الآخِرَةِ أَوْ تَمْنَعَ مَالَكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴۲)، حم (۵/۲۹۴-۲۹۵) (حسن صحیح)
۴۰۸۶- مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: میرے پاس ایک شخص آتا ہے اور میرا مال چھینتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تو تم اسے اللہ کی یاد دلاؤ، اس نے کہا: اگر وہ اللہ کو یاد نہ کرے، آپ نے فرمایا: تو تم اس کے خلاف اپنے ارد گرد کے مسلمانوں سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر میرے ارد گرد کوئی مسلمان نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: حاکم سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر حاکم بھی مجھ سے دور ہو؟ آپ نے فرمایا: اپنے مال کے لئے لڑو، یہاں تک کہ اگر تم مارے گئے تو آخرت کے شہداء میں سے ہو گے ۱؎ یا اپنے مال کو بچا لوگے۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اجر وثواب کے لحاظ سے ایسا آدمی شہداء میں سے ہوگا لیکن عام مردوں کی طرح اس کو غسل دیا جائے گا اور تجہیز وتدفین کی جائے گی۔


4087- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قُهَيْدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! أَرَأَيْتَ؟ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۶)، حم (۲/۳۳۹، ۳۶۰) (صحیح)
۴۰۸۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا حکم ہے اگر کوئی میرا مال ظلم سے لینے آئے؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو۔ اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: پھر بھی وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: پھر ان سے لڑو، اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہوگے ۱؎ اور اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہوں گے۔
وضاحت ۱؎: جنت میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب اپنے مال کی حفاظت میں مارا جانا بھی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کسی کے پاس نہ عقیدہ صحیح ہو نہ ہی صوم وصلاۃ اور دوسرے احکام شریعت کی پاکی پابندی اور ایسا آدمی اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے تو سیدھے جنت میں چلا جائے گا۔


4088- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ قُهَيْدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا جَائَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَانْشُدْ بِاللَّهِ، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ، قَالَ: فَقَاتِلْ؛ فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۰۸۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے: ایک شخص نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی میرا مال چھینے تو آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: '' انہیں اللہ کی قسم دو''، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ''تم انہیں اللہ کی قسم دو''، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ''تم انہیں اللہ کی قسم دو''، اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ''تو تم ان سے لڑو، اب اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہوگے اور اگر تم نے مار دیا تو وہ جہنم میں ہوگا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ
۲۲- باب: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے​


4089- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَقُتِلَ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۹۰۰) (صحیح)
۴۰۸۹- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جو اپنا مال بچانے کے لئے لڑا اور مارا گیا تو وہ شہید ہے''۔


4090- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَقُتِلَ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۰) (صحیح)
۴۰۹۰- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جو اپنے مال کو بچانے کے لئے لڑے اور مارا جائے وہ شہید ہے''۔


4091- أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ مَظْلُومًا؛ فَلَهُ الْجَنَّةُ "۔
* تخريج: خ/المظالم ۳۳ (۲۴۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۱)، حم (۲/۲۲۳) (صحیح)
۴۰۹۱- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مظلوم مارا گیا اس کے لئے جنت ہے''۔


4092- أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْهُذَيْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُعَيْرُ بْنُ الْخِمْسِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۰۹۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اپنے مال کی حفاظت کی میں مارا گیا وہ شہید ہے''۔


4093- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَسَنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ؛ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
٭هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ۔
* تخريج: د/السنۃ ۲۳ (۴۷۷۱)، ت/الدیات ۲۲ (۱۴۱۹، ۱۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰۳)، حم (۲/۱۹۳، ۱۹۴، ۲۱۷) (صحیح)
۴۰۹۳- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نا حق جس کا مال چھینا جائے اور وہ لڑے پھر مارا جائے وہ شہید ہے''۔ ٭ (امام نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث غلط ہے، صحیح سعیر بن خمس کی حدیث ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض نسخوں کے مطابق خطا سعیر بن خمس کی حدیث میں ہے نہ کہ اس حدیث میں، اور خطا سے مراد سند میں خطا ہے۔


4094- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۸۹ (صحیح)
۴۰۹۴- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا وہ شہید ہے ''۔


4095- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَقُتَيْبَةُ وَاللَّفْظُ لإِسْحَاقَ، قَالا: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: د/السنۃ ۳۲ (۴۷۷۲)، ت/الدیات ۲۲ (۱۴۲۱)، ق/الحدود ۲۱ (۲۵۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۵۶)، حم (۱/۱۸۷، ۱۸۹، ۱۹۰)، ویأتي فیما یلي، وبرقم: ۴۰۹۶، ۴۰۹۹، ۴۱۰۰ (صحیح)
۴۰۹۵- سعید بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا تو وہ شہید ہے''۔


4096- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۰۹۶- سعید بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے لڑائی کی(اور مارا گیا) وہ شہید ہے''۔


4097- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُؤَمَّلُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۱) (صحیح)
(اس کے راوی '' مومل '' حافظہ کے کمزور راوی ہیں، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۴۰۹۷- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔


4098- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَظْلَمَتِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
٭قَالَ أَبُو عبدالرحمن: حَدِيثُ الْمُؤَمَّلِ خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ عبدالرحمن۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ مرسل روایت ہے، مگر سعید بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۴۰۹۸- ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے''۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: مؤمل کی حدیث غلط ہے، صحیح عبدالرحمن کی حدیث ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مومل کی حدیث سے مطلب حدیث رقم ۴۰۹۷ ہے جو مرفوع ہے، اور عبدالرحمن کی حدیث سے مطلب یہ مرسل روایت ہے، یعنی اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے، بہرحال سعید بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-مَنْ قَاتَلَ دُونَ أَهْلِهِ
۲۳- باب: جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کی خاطر لڑے​


4099- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَقُتِلَ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قَاتَلَ دُونَ دَمِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قَاتَلَ دُونَ أَهْلِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۹۵ (صحیح)
۴۰۹۹- سعید بن زید رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اپنے مال کی حفاظت کے لئے لڑے اور مارا جائے تو وہ شہید ہے، جو اپنے خون کی حفاظت کے لئے لڑے (اور مارا جائے) تو وہ شہید ہے اور جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کی خاطر لڑے (اور مارا جائے) تو وہ شہید ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-مَنْ قَاتَلَ دُونَ دِينِهِ
۲۴- باب: جو اپنے دین کی حفاظت کے لئے لڑے​


4100- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، يَعْنِي: ابْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ؛ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۰۹۵ (صحیح)
۴۱۰۰- سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو شخص اپنے گھر والوں کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کی حفاظت میں مارا جائے تو وہ شہید ہے اور جو اپنے خون کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَظْلَمَتِهِ
۲۵- باب: جو شخص ظلم سے بچنے کے لئے لڑے​


4101- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ سَوَادَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، فَقَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَظْلَمَتِهِ؛ فَهُوَ شَهِيدٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۲) (صحیح)
۴۱۰۱- ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ میں سوید بن مقرن کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے وہ شہید ہے''۔
 
Top