• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27-بَيْعُ الْحَصَاةِ
۲۷- باب: کنکری پھینک کر بیع کرنے کا بیان​


4522- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ، وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ۔
* تخريج: م/البیوع ۲ (۱۵۱۳)، د/البیوع ۲۵ (۳۳۷۶)، ت/البیوع ۱۷ (۱۲۳۰)، ق/التجارات ۲۳ (۲۱۹۴)، حم (۲/۲۵۰، ۴۳۶، ۳۷۶، ۴۳۹، ۴۹۶، دی/البیوع ۲۰ (۲۵۹۶) (صحیح)
۴۵۲۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کنکری کی بیع اور دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کنکری کی بیع کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کہے: میں تمہاری طرف جب کنکری پھینک دوں تو بیع ہو گئی، یہ ممنوع اس لئے ہے کہ کنکری پھینکنے تک کی جو مدت بیع کے اثبات کے لئے رکھی گئی ہے وہ مجہول ہے، یا پھر یوں کہے کہ میں کنکری پھینکتا ہوں جس مال پر کنکری گرے وہی بیچنا ہے تو یہ بھی صحیح نہیں، کیونکہ اس صورت میں بھی مال مجہول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28-بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهُ
۲۸- باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان​


4523- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاتَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ "۔
* تخريج: ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۰۲)، حم (۲/ ۱۲۳) (صحیح)
۴۵۲۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تک پختگی ظاہر نہ ہو جائے پھلوں کی بیع نہ کرو''، آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (اس سے) منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پھلوں کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اگر ان کو درخت پر بیچ دیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ پختگی ظاہر ہونے سے پہلے آندھی طوفان آئے اور سارے یا اکثر پھل برباد ہو جائیں اور خریدار کا نقصان ہو جائے، اور پختگی ظاہر ہونے کے بعد اگر آندھی طوفان آئے بھی تو کم پھل برباد ہوں گے، نیز پختہ پھل اگر گر بھی گئے تو خریدار کی قیمت بھر پیسہ نکل آئے گا۔


4524- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۳۲)، حم (۲/۸) (صحیح)
۴۵۲۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا۔


4525- أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَلاتَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مِثْلِهِ سَوَائً۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۸)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۲۸)، وحدیث ابن شہاب قد أخرجہ: خ/البیوع ۸۷ (۲۱۹۹ تعلیقًا)، م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۸۴)، حم (۳/۲۶۲، ۳۶۳، وانظر حدیث رقم: ۴۵۲۳ (صحیح)
۴۵۲۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھل نہ بیچو جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو جائے، اور نہ (کھجور کے) درخت کے پھل کا اندازہ کر کے (درخت سے توڑی ہوئی) کھجوروں کو بیچو ''۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس جیسی صورت سے منع فرمایا۔


4526- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًا يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَامَ فِينَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لاتَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۰۵) (صحیح)
۴۵۲۶- طاؤس کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے درمیان رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: '' پھل مت بیچو یہاں تک کہ اس کی پختگی ظاہر ہو جائے''۔


4527- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَأَنْ لا يُبَاعَ إِلا بِالدَّنَانِيرِ، وَالدَّرَاهِمِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰ (صحیح)
۴۵۲۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ ۱؎، مزابنہ ۲؎، محاقلہ ۳؎ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم ودینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا ۴؎ میں رخصت دی۔
وضاحت ۱؎: مخابرہ: بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش(توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔
وضاحت۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
وضاحت۳؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔
وضاحت۴؎: عرایا یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھا نے کے لیے مفت دے دے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔


4528- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ إِلا الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰ (صحیح)
۴۵۲۸- جابر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے درخت پر لگے پھلوں کو بیچنے سے منع فرما، یا سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بیع عرایا کا استثناء بیع مزابنہ سے ہے۔


4529- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُطْعَمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۹۸۵)، حم (۳/۳۵۷، ۳۷۲) (صحیح)
۴۵۲۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھجور بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ کھانے کے لائق نہ ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- شِرَائُ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهَا عَلَى أَنْ يَقْطَعَهَاوَلا يَتْرُكَهَا إِلَى أَوَانِ إِدْرَاكِهَا
۲۹- باب: پھل کو پکنے سے پہلے اس شرط پر خریدنا کہ وہ اسے فوراً توڑ لے اور اسے پکنے کے وقت تک درخت پر باقی نہ رکھے​


4530- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ - قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ قِيلَ: يَا رسول اللَّهِ! وَمَا تُزْهِيَ قَالَ: حَتَّى تَحْمَرَّ، وَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَرَأَيْتَ؟ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ؛ فَبِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ"۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۵۸ (۱۴۸۸)، البیوع ۸۷، ۳۱۹۸، ۲۲۰۸)، م/البیوع ۲۴ (المساقاۃ۳) (۱۵۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۳)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۷)، ط/البیوع ۸ (۱۱)، حم (۳/۱۱۵) (صحیح)
۴۵۳۰- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائیں، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ خوش رنگ ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہاں تک کہ لال ہو جائیں اور فرمایا: '' دیکھو! اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو روک دے(پکنے سے پہلے گر جائیں) تو تم میں کوئی اپنے بھائی کا مال کس چیز کے بدلے لے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب خریدار سے توڑنے کی شرط نہ لگائی گئی ہو، اگر فوری طور پر توڑ لینے کی شرط لگائی ہو تو اب یہ خریدار کی وجہ سے ہے کہ وہی اپنی قیمت کے بدلے اسی سودے پر راضی ہو گیا۔ اب بیچنے والے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، اور نہ ہی پھلوں کے کسی آفت کے شکار ہونے کا خطرہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30-وَضْعُ الْجَوَائِحِ
۳۰- باب: ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان​


4531- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ؛ فَلا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۳ (البیوع۲۴) (۱۵۵۴)، د/البیوع ۶۰ (۳۴۷۰)، ق/التجارات ۳۳ (۲۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۸)، دي/البیوع ۲۲ (۲۵۹۸) (صحیح)
۴۵۳۱- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر تم نے اپنے (مسلمان) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آ گئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے (مسلمان) بھائی کا مال لوگے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے حادثہ میں بیچنے والے کے اوپر لازم ہے کہ خریدار کا جتنا نقصان (خسارہ) ہوا ہے اتنے کی وہ بھرپائی کر دے ورنہ وہ مسلمان بھائی کا مال کھا لینے کا مرتکب گردانا جائے گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب پھل ابھی پکے نہ ہوئے ہوں، یا بیچنے والے نے ابھی خریدار کو مکمل قبضہ نہ دیا ہو، ورنہ پھل کے پک جانے اور قبضہ دے دینے کے بعد بیچنے والے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے، اس طرح کا معاملہ ایک آدمی کے ساتھ پیش آیا تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھر پائی کرانے کی بجائے عام لوگوں سے خریدار پر صدقہ و خیرات کرنے کی اپیل کی جیسا کہ حدیث نمبر: ۴۵۳۴ میں آ رہا ہے۔


4532- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلا يَأْخُذْ مِنْ أَخِيهِ وَذَكَرَ شَيْئًا عَلَى مَا يَأْكُلُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۴۵۳۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آ گئی تو وہ اپنے بھائی سے(کچھ) نہ لے، آخر تم کس چیز کے بدلے میں اپنے مسلمان بھائی کا مال کھاؤ گے''۔


4533- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ - وَهُوَ الأَعْرَجُ - عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ الْجَوَائِحَ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۳ (البیوع۲۴) (۱۵۵۴)، د/البیوع ۲۴ (۳۳۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۷۰)، حم (۳/۳۰۹) (صحیح)
۴۵۳۳- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے آفتوں کا نقصان دلوایا۔


4534- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا؛ فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ؛ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَائَ دَيْنِهِ " فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ، وَلَيْسَ لَكُمْ إِلا ذَلِكَ "۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۴ (البیوع۲۵) (۱۵۵۶)، د/البیوع ۶۰ (۳۴۶۹)، ت/الزکاۃ ۲۴ (۶۵۵)، ق/الأحکام ۲۵ (۲۳۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۰)، حم (۳/۵۶، ۵۸)، ویأتي عند المؤلف في باب ۹۵ برقم: ۴۶۸۲ (صحیح)
۴۵۳۴- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی، چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے خیرات دو''، تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو آپ نے (اس کے قرض خواہوں سے) کہا: '' جو پا گئے ہو وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے۔ اس واقعہ میں پھلوں پر آفت آنے کا معاملہ پھلوں کے پک جانے کے بعد بیچنے پر ہوا تھا، اس لیے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھرپائی کرانے کے بجائے عام لوگوں سے خیرات دینے کی اپیل کی، اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرض خواہ بقیہ قرض سے ہاتھ دھو لیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے درمیان بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت '' وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ '' کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس (دیوالیہ) ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے، رہی اس حدیث کی یہ بات کہ '' اس کے علاوہ اب تم کو کچھ نہیں ملے گا تو یہ اس آدمی کے ساتھ خاص ہو سکتا ہے، کیوں کہ اصولی بات وہی ہے جو اوپر گزری۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31-بَيْعُ الثَّمَرِ سِنِينَ
۳۱- باب: کئی سال تک کے لئے پھل بیچ دینے کا بیان​


4535- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيكٍ، قَالَ: قُتَيْبَةُ عَتِيكٌ بِالْكَافِ، وَالصَّوَابُ عَتِيقٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ۔
* تخريج: م /البیوع ۱۶ (۱۵۳۶)، د/البیوع ۲۴ (۳۳۷۴)، ق/التجارات ۳۳ (۲۲۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۶۹)، حم (۳/۳۰۹)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۴۶۳۱) (صحیح)
۴۵۳۵- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لئے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیوں کہ اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ اگلے سالوں میں پھل آئیں گے یا نہیں، اور پھل نہ آنے کی صورت میں خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہے اس طرح کی بیع کو '' بیع غرر'' یعنی دھوکے کی بیع کہا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32-بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ
۳۲- باب: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنے کا بیان​


4536- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، و قَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۲۴، وحدیث زید بن ثابت وقد أخرجہ: خ/البیوع ۷۵ (۲۱۷۳)، ۸۲ (۲۱۸۴، ۲۱۸۸)، ۸۴ (۲۱۹۲)، المساقاۃ ۱۷ (۲۳۸۰)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۳۹)، ت/البیوع ۶۳ (۱۳۰۰، ۱۳۰۲)، ق/التجارات ۵۵ (۲۲۶۸، ۲۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۲۳، ط/البیوع ۹ (۱۴)، حم (۲/۵، ۸، ۵/۱۸۲، ۱۸۶، ۱۸۸، ۱۹۰)، دي/البیوع ۲۴ (۲۶۰۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۵۴۰، ۴۵۴۲- ۴۵۴۵) (صحیح)
۴۵۳۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے درخت کے پھل(کھجور) توڑے ہوئے پھلوں (کھجور) سے بیچنے سے منع فرمایا۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: مجھ سے زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت عطا فرمائی ۱ ؎۔
وضاحت ۱؎: عرایا: عریا کی شکل یہ ہوتی تھی کہ باغ کا مالک کسی غریب ومسکین کو درختوں کے درمیان سے کوئی درخت صدقہ کر دیتا تھا، تو ایسے میں اگر مسکین اور اس کے بال بچوں کے باغ میں بار بار آنے جانے سے مالک کو تکلیف ہوتی ہو تو اس کو یہ اجازت دی گئی کہ اس درخت پر لگے پھل (تر کھجور) کے بدلے توڑی ہوئی کھجور کا اندازہ لگا کر دے دے، یہ ضرورت کے تحت خاص اجازت ہے۔ عام حالات میں اس طرح کی بیع جائز نہیں۔


4537- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُؤسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى إِنْ زَادَ لِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۵ (۲۱۷۲)، م/البیوع ۱۴(۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۲۲)، حم (۲/۵، ۶۴) (صحیح)
۴۵۳۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت میں موجود پھل کو متعین توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنا اس طور پر کہ زیادہ ہوا تو بھی میرا (یعنی کا) اور کم ہوا تو بھی میرے ذمہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-بَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ
۳۳- باب: درخت پر لگے انگور کو سوکھے انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچنے کا بیان​


4538- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلا۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۵ (۲۱۷۱)، ۸۲ (۲۱۸۵)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۶۰)، ط/البیوع ۱۳(۲۳)، حم (۲/۷، ۶۳) (صحیح)
۴۵۳۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، مزانبہ درخت پر لگے کھجور کو توڑے ہوئے کھجور سے ناپ کر بیچنا، اور بیل پر لگے تازہ انگور کو توڑے ہوئے انگور (کشمش) سے ناپ کر بیچنا۔


4539- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۱(صحیح)
۴۵۳۹- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایا۔


4540- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۳۶ (صحیح)
۴۵۴۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت دی ہے۔


4541- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا بِالتَّمْرِ وَالرُّطَبِ۔
* تخريج: د/البیوع ۲۰ (۳۳۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۵) (صحیح)
۴۵۴۱- زیدبن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں خشک کھجور کو تر کھجور سے بیچنے کی اجازت دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-بَاب بَيْعِ الْعَرَايَا بِخِرْصِهَا تَمْرًا
۳۴- باب: عاریت والی بیع میں اندازہ کر کے خشک کھجور دینے کا بیان​


4542- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا تُبَاعُ بِخِرْصِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۳۶ (صحیح)
۴۵۴۲- زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں اجازت دی کہ (اس کی تازہ کھجوروں کو) اندازہ کر کے (توڑی ہوئی) کھجوروں کے بدلے بیچی (جا سکتی) ہے۔


4543- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخِرْصِهَا تَمْرًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۳۶ (صحیح)
۴۵۴۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع عریہ کی اجازت دی کہ اس (کی تازہ کھجوروں کو) اندازہ لگا کر کے خشک کھجوروں کے بدلے بیچی (جا سکتی) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-بَيْعُ الْعَرَايَا بِالرُّطَبِ
۳۵- باب: عاریت والی بیع میں تازہ کھجور دینے کا بیان​


4544- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِالرُّطَبِ، وَبِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۳۶ (صحیح)
۴۵۴۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ان سے زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں اجازت دی کہ وہ توڑی ہوئی تازہ اور سوکھی کھجور سے بیچی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور چیز میں رخصت نہیں دی۔


4545- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخِرْصِهَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ مَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ۔
* تخريج: خ/البیوع ۸۳ (۲۱۹۰)، المساقاۃ ۱۷ (۲۳۸۲)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۱)، د/البیوع ۲۱ (۳۳۶۴)، ت/البیوع ۶۳ (۱۳۰۱)، ط/البیوع ۹ (۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۳)، حم (۲/۲۳۷) (صحیح)
۴۵۴۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں (یہ) اجازت دی کہ پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم کھجور اندازہ لگا کر کے بیچی جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اوپر جو عاریت والی بیع میں یہ اجازت موجود ہے کہ درخت پر لگی کھجور کو توڑی ہوئی تازہ اور سوکھی کھجور کے بدلے بیچ سکتے ہیں، یہ ایک ضرورت کے تحت اجازت ہے، اور بات ضرورت کی ہے تو پانچ وسق سے یہ ضرورت پوری ہو جاتی ہے، اس لیے صرف پانچ وسق تک کی اجازت ہے۔


4546- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخِرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا۔
* تخريج: خ/البیوع ۸۳ (۲۱۹۱)، المساقاۃ ۱۷ (۲۳۸۴)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۰)، د/البیوع ۲۰ (۳۳۶۳)، ت/البیوع ۶۴ (۱۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۶)، حم (۴/۲) (صحیح)
۴۵۴۶- سہیل بن ابی حثمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ پک نہ جائیں اور بیع عرایا میں اجازت دی کہ اندازہ لگا کر کے بیچا جائے، تاکہ کچی کھجور والے تازہ کھجور کھا سکیں۔


4547- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلا لأَصْحَابِ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ أَذِنَ لَهُمْ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۵۴۷- رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، یعنی: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھل سے بیچنا، سوائے اصحاب عرایا کے، آپ نے انھیں اس کی اجازت دی۔


4548- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَصْحَابِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَالُوا: رَخَّصَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۵۴۶ (صحیح)
۴۵۴۸- صحابہ کرام رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تخمینہ (اندازہ) لگا کر کے عاریت والی بیع کی اجازت دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36-اشْتِرَائُ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ
۳۶- باب: تازہ کھجور کے بدلے خشک کھجور خریدنے کا بیان​


4549- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: سُئِلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ؛ فَقَالَ: لِمَنْ حَوْلَهُ أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ قَالُوا: نَعَمْ؛ فَنَهَى عَنْهُ۔
* تخريج: د/البیوع ۱۸ (۳۳۶۰)، ت/البیوع ۱۴ (۱۲۲۵)، ق/التجارات ۴۵ (۲۴۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۴)، ط/البیوع ۱۲ (۲۲)، حم۱/۱۷۵، ۱۷۹ (صحیح)
۴۵۴۹- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے تازہ کھجوروں کے بدلے خشک کھجور بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے اپنے ارد گرد موجود لوگوں سے سوال کیا: جب تازہ کھجور سوکھ جاتی ہے تو کیا کم ہو جاتی ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں، تو آپ نے اس سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر کسی کے پاس خشک کھجوریں ہوں اور وہ تازہ کھجوریں کھانا چاہتا ہے تو ایک دوسرے کے بدلے برابر یا کم وبیش کے حساب سے خرید وفروخت کرنے کی بجائے خشک کھجوروں کو پیسوں سے فروخت کر دے، پھر ان پیسوں سے تازہ کھجوریں خرید لے، ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے (دیکھئے نمبر ۴۵۵۷)


4550- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سُئِلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ؛ فَقَالَ: أَيَنْقُصُ إِذَا يَبِسَ؟ قَالُوا: نَعَمْ؛ فَنَهَى عَنْهُ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۴۵۵۰- سعد بن مالک (سعد بن أبی وقاص) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سوکھی کھجور کے بدلے تازہ کھجور بیچنے کے متعلق سوال کیا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: ''کیا تازہ کھجور سوکھنے پر کم ہو جائے گی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ نے اس سے منع فرمایا''۔
 
Top