28-بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاحُهُ
۲۸- باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان
4523- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاتَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ "۔
* تخريج: ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۰۲)، حم (۲/ ۱۲۳) (صحیح)
۴۵۲۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تک پختگی ظاہر نہ ہو جائے پھلوں کی بیع نہ کرو''، آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (اس سے) منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: پھلوں کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اگر ان کو درخت پر بیچ دیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ پختگی ظاہر ہونے سے پہلے آندھی طوفان آئے اور سارے یا اکثر پھل برباد ہو جائیں اور خریدار کا نقصان ہو جائے، اور پختگی ظاہر ہونے کے بعد اگر آندھی طوفان آئے بھی تو کم پھل برباد ہوں گے، نیز پختہ پھل اگر گر بھی گئے تو خریدار کی قیمت بھر پیسہ نکل آئے گا۔
4524- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۳۲)، حم (۲/۸) (صحیح)
۴۵۲۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا۔
4525- أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَلاتَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مِثْلِهِ سَوَائً۔
* تخريج: م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۸)، ق/التجارات ۳۲ (۲۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۲۸)، وحدیث ابن شہاب قد أخرجہ: خ/البیوع ۸۷ (۲۱۹۹ تعلیقًا)، م/البیوع ۱۳ (۱۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۸۴)، حم (۳/۲۶۲، ۳۶۳، وانظر حدیث رقم: ۴۵۲۳ (صحیح)
۴۵۲۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھل نہ بیچو جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو جائے، اور نہ (کھجور کے) درخت کے پھل کا اندازہ کر کے (درخت سے توڑی ہوئی) کھجوروں کو بیچو ''۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس جیسی صورت سے منع فرمایا۔
4526- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًا يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَامَ فِينَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لاتَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۰۵) (صحیح)
۴۵۲۶- طاؤس کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے درمیان رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: '' پھل مت بیچو یہاں تک کہ اس کی پختگی ظاہر ہو جائے''۔
4527- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَأَنْ لا يُبَاعَ إِلا بِالدَّنَانِيرِ، وَالدَّرَاهِمِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰ (صحیح)
۴۵۲۷- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ ۱؎، مزابنہ ۲؎، محاقلہ ۳؎ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم ودینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا ۴؎ میں رخصت دی۔
وضاحت ۱؎: مخابرہ: بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش(توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔
وضاحت۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
وضاحت۳؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔
وضاحت۴؎: عرایا یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھا نے کے لیے مفت دے دے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔
4528- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ إِلا الْعَرَايَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰ (صحیح)
۴۵۲۸- جابر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے درخت پر لگے پھلوں کو بیچنے سے منع فرما، یا سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بیع عرایا کا استثناء بیع مزابنہ سے ہے۔
4529- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُطْعَمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۹۸۵)، حم (۳/۳۵۷، ۳۷۲) (صحیح)
۴۵۲۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھجور بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ کھانے کے لائق نہ ہو جائے۔