• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38، 39-دِيَةُ الْمُكَاتَبِ
۳۸، ۳۹- باب: مکاتب غلام کی دیت کا بیان​


4812- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُكَاتَبِ يُقْتَلُ بِدِيَةِ الْحُرِّ عَلَى قَدْرِ مَا أَدَّى۔
* تخريج: د/الدیات ۲۲ (۴۵۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۲)، وقد أخرجہ: ت/البیوع ۳۵ (۱۲۵۹)، حم (۱/۲۲۲، ۲۲۶، ۲۶۰، ۲۹۲، ۳۶۳) (صحیح)
۴۸۱۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مکاتب کے بارے میں حکم کیا کہ مکاتب غلام اگر قتل ہو جائے تو اس کی دیت اتنے حصے میں جو وہ بدل کتابت کے طور پر ادا کر چکا ہے آزاد کی دیت کے مثل ہوگی۔


4813- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْمُكَاتَبِ أَنْ يُودَى بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ دِيَةَ الْحُرِّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۱۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ فرمایا: ''اس کی اتنے حصے کی دیت جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو آزاد کی دیت کے مثل ہوگی''۔


4814- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُكَاتَبِ يُودَى بِقَدْرِ مَا أَدَّى مِنْ مُكَاتَبَتِهِ دِيَةَ الْحُرِّ وَمَا بَقِيَ دِيَةَ الْعَبْدِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۱۲ (صحیح)
۴۸۱۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ کیا کہ جس قدر اس نے مکاتبت کا بدل ادا کر دیا ہو، اتنے کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہوگی، اور جس کی ادائیگی باقی ہو اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہوگی۔


4815- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ النَّقَّاشِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاسٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُكَاتَبُ يَعْتِقُ بِقَدْرِ مَا أَدَّى وَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ، وَيَرِثُ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۶)، وحدیث أیوب عن عکرمۃ، قد أخرجہ: د/الدیات ۲۲ (۴۵۸۲)، ت/البیوع ۳۵ (۱۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۳) (صحیح)
۴۸۱۵- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مکاتب اسی قدر آزاد ہوگا جتنا اس نے بدلِ مکاتبت ادا کر دیا ہو اور اس پر حد بھی اسی قدر نافذ ہوگی جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو، اور وہ وارث بھی اسی قدر ہوگا جس قدر آزاد ہو چکا ہو''۔


4816- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَعَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مُكَاتَبًا قُتِلَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ أَنْ يُودَى مَا أَدَّى دِيَةَ الْحُرِّ، وَمَالا دِيَةَ الْمَمْلُوكِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۱۵ (صحیح)
۴۸۱۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مکاتب کا قتل ہو گیا تو آپ نے حکم دیا کہ جتنا وہ بدل مکاتبت اداکر چکا ہے اسی قدر اس کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہوگی، اور جس قدر آزاد نہیں ہوا ہے اسی کے مطابق اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39، 40-بَاب دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ
۳۹، ۴۰- باب: عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان​


4817- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً حَذَفَتْ امْرَأَةً فَأَسْقَطَتْ؛ فَجَعَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَلَدِهَا خَمْسِينَ شَاةً، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنْ الْخَذْفِ. ٭أَرْسَلَهُ أَبُونَعِيمٍ۔
* تخريج: د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۶، ۱۸۸۸۴) (صحیح الإسناد)
۴۸۱۷- بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی(دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔
٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابو نعیم نے مرسلا روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
وضاحت ۱؎: سنن ابوداود میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں '' پانچ سو بکریاں '' جیسا کہ اگلی روایت میں ہے '' پانچ سو'' کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداود کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)


4818- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتْ امْرَأَةً؛ فَأَسْقَطَتْ الْمَخْذُوفَةُ؛ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ عَقْلَ وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةٍ مِنْ الْغُرِّ وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنْ الْخَذْفِ.
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا وَهْمٌ وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ أَرَادَ مِائَةً مِنْ الْغُرِّ، وَقَدْ رُوِيَ النَّهْيُ عَنْ الْخَذْفِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)
(یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)
۴۸۱۸- عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا، پتھر لگی عورت کا حمل گر گیا، چنانچہ مقدمہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ نے اس بچے کی دیت پانچ سو بکریاں ۱؎ مقرر کیں، اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرمایا۔
ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ وہم ہے، صحیح سو بکریاں ہیں، (پانچ سو نہیں) اور پتھر پھینکنے کی ممانعت سے متعلق حدیث عبداللہ بن بریدۃ ہی کے واسطہ سے: عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ سے مروی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
وضاحت ۱؎: اگلی روایات (رقم ۴۸۲۰ و ۴۸۲۱) میں '' ایک غرہ'' یعنی ایک غلام یا باندی کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس وقت ایک غلام یا باندی کی قیمت سو بکریوں کے مساوی ہوتی ہو۔


4819- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلا يَخْذِفُ فَقَالَ: لا تَخْذِفْ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ الْخَذْفِ أَوْ يَكْرَهُ الْخَذْفَ شَكَّ كَهْمَسٌ۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ الفتح ۵ (۴۸۴۱)، الذبائح ۵ (۵۴۷۹)، الأدب۱۲۲(۶۲۲۰)، م/الذبائح ۱۰ (۱۹۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۹)، ق/الصید ۱۱ (۳۲۲۶)، حم ۴/۸۶ و۵/ ۵۶، ۵۷، دي/المقدمۃ ۴۰ (۴۵۳) (صحیح)
۴۸۱۹- عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ نے ایک شخص کو پتھر پھینکتے دیکھا تو کہا: مت پھینکو، اس لئے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم پتھر پھینکنے سے منع فرماتے تھے، یا پتھر پھینکنا آپ کو پسند نہ تھا۔ (یہ کہ مس کا شک ہے)


4820- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي الْجَنِينِ فَقَالَ: حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ غُرَّةً.
قَالَ طَاوُسٌ: إِنَّ الْفَرَسَ غُرَّةٌ۔
* تخريج: د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۲)، ق/الدیات ۱۱ (۲۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۴) (صحیح)
۴۸۲۰- طاؤس سے روایت ہے کہ عمر رضی الله عنہ نے لوگوں سے جنین (پیٹ میں موجود بچہ کی دیت) کے سلسلے میں مشورہ طلب کیا، تو حمل بن مالک رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے جنین(پیٹ میں موجود بچہ) میں ایک غرہ(ایک لونڈی یا ایک غلام) کا فیصلہ کیا۔ طاؤس کہتے ہیں: گھوڑا بھی غرہ ہے۔


4821- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ؛ فَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا، وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا۔
* تخريج: خ/الطب ۴۶ (۵۷۵۸)، الفرائض ۱۱ (۶۷۴۰)، الدیات ۲۵ (۶۹۰۹)، م/القسامۃ (الحدود۱۱) (۱۶۸۱)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۶، ۴۵۷۷)، ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۰)، الفرائض ۱۹ (۲۱۱۱)، ق/الدیات ۱۱ (۲۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ط/العقول ۷ (۵)، حم (۲/ ۵۳۹) (صحیح)
۴۸۲۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لئے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہوگی''۔


4822- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا؛ فَقَتَلَتْهَا، وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا، وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا، وَمَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ: حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رسول اللَّهِ! كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لاشَرِبَ، وَلا أَكَلْ، وَلا نَطَقَ، وَلا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ "۔
* تخريج: خ/الدیات ۲۶ (۶۹۱۰)، م/القسامۃ ۱۱ (۱۶۸۱)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۲۰، ۱۵۳۰۸) (صحیح)
۴۸۲۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں جھگڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک مارا، اور کوئی ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی، چنانچہ وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: اس کے جنین (پیٹ کے بچہ) کی دیت ایک غرہ ہے یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی۔ اور (قاتل) عورت کی دیت اس کے کنبے کو لوگوں (عصبہ) سے دلائی اور اس عورت کا وارث اس کے بیٹوں اور دوسرے ورثاء کو قرار دیا، تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا تاوان کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا نہ کھایا، جو نہ بولا نہ چلایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کاہنوں کا بھائی ہے'' (یہ بات آپ نے اس کی اس قافیہ دار بات چیت کی وجہ سے جو اس نے کی)


4823- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ فِي زَمَانِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى فِيهِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ۔
* تخريج: خ/الطب ۴۶ (۵۷۵۹)، الدیات (۶۹۰۴)، م/القسامۃ ۱۱ (۱۶۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۵، ۱۸۷۲۷) (صحیح)
۴۸۲۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا۔ جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔


4824- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ فَقَالَ: الَّذِي قَضَى عَلَيْهِ كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لاشَرِبَ، وَلا أَكَلَ، وَلا اسْتَهَلَّ، وَلا نَطَقَ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا هَذَا مِنْ الْكُهَّانِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۳ (صحیح)
(یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)
۴۸۲۴- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس بچے کی دیت غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا جو ماں کے پیٹ میں ہی قتل کر دیا جائے، تو وہ شخص جس کے خلاف آپ نے فیصلہ کیا تھا بولا: میں اس کی دیت کیوں کر ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، جو نہ چیخا اور نہ بولا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تو کاہنوں میں سے (لگتا) ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس کے بارے میں آپ نے ایسا اس لیے فرمایا کہ اس نے کاہنوں کی طرح مقفع مسجع جملے استعمال کیے، نہ کہ آپ نے خود اس کو کاہن قرار دیا۔


4825- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ - وَهُوَ ابْنُ تَمِيمٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا وَهِيَ حُبْلَى فَأُتِيَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةً فَقَالَ: عَصَبَتُهَا أَدِي مَنْ لاطَعِمَ، وَلا شَرِبَ، وَلا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؛ فَمِثْلُ هَذَا يُطَلَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ "۔
* تخريج: م/القسامۃ (الحدود) ۱۱ (۱۶۸۲)، د/الدیات ۲۱ (۴۵۶۸)، ت/الدیات ۱۵ (۱۴۱۱)، ق/الدیات ۷ (۲۶۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۰، ۱۸۴۱۷)، وقد أخرجہ: خ/الدیات ۲۵ (۶۹۱۰)، الاعتصام ۱۳ (۷۳۱۷)، حم (۴/۲۲۴، ۲۴۵، ۲۴۶، ۲۴۹)، دي/الدیات ۲۰ (۲۴۲۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۲۶-۴۸۳۱) (صحیح)
۴۸۲۵- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی (کھونٹی) سے مارا، جس سے وہ مر گئی، وہ حمل سے تھی، چنانچہ معاملہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے مارنے والی عورت کے عصبہ پر دیت کا اور جنین (پیٹ کے بچہ) کے بدلے ایک غرہ (غلام یا ایک لونڈی) دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے خاندان والے بولے: کیا اس کی بھی دیت ادا کی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا اور نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اعراب (دیہاتیوں) کی طرح مسجع کلام کرتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-صِفَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَعَلَى مَنْ دِيَةُ الأَجِنَّةِ وَشِبْهُ الْعَمْدِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ
۴۰- باب: قتل شبہ عمد کی تشریح اور اس بات کا بیان کہ بچے کی اور شبہ عمد کی دیت کس پر ہوگی اور اس بابت مغیرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر​


4826- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا فَجَعَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لا أَكَلْ، وَلاشَرِبَ، وَلا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ فَجَعَلَ عَلَيْهِمْ الدِّيَةَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۲۶- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی کھونٹی سے مارا وہ حمل سے تھی، اور مر گئی، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت اور پیٹ کے بچے کے بدلے ایک غرہ (ایک غلام یا لونڈی) قاتل عورت کے خاندان والوں پر مقرر فرمایا۔ تو قاتل عورت کے خاندان کا ایک شخص بولا: کیا ہم اس کی بھی دیت ادا کریں گے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ چیخا، ایسا خون تو معاف ہے۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ اعراب (دیہاتیوں) کی طرح سجع کرتا ہے، پھر ان پر دیت لازم ٹھہرائی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں '' باب '' سے مناسبت اس طرح ہے کہ '' خیمے کی لکڑی'' سے عموماً آدمی کا قتل عمل نہیں آتا اس لیے جب اس کی مار سے وہ عورت مر گئی تو اس قتل کو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے قتل خطایا قتل شبہ عمد (غلطی سے قتل) قرار دے کر اس کی دیت مقرر کی، نیز اس میں باب کے دوسرے جزء سے مناسبت اس طرح ہے کہ مقتول عورت اور جنین (ساقط حمل) کی دیت دونوں قاتلہ عورت کے خاندان کے ذمہ لگائی۔


4827- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ ضَرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: تُغَرِّمُنِي مَنْ لا أَكَلْ، وَلاشَرِبَ، وَلا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ فَقَالَ: سَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۵ (صحیح)
۴۸۲۷- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: دو سوکنوں میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، تو وہ مر گئی، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے خاندان والوں کی جانب سے دیت ادا کیے جانے کا فیصلہ کیا اور پیٹ کے بچے کے لئے ایک غرہ یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: آپ مجھ سے ایسی جان کی دیت ادا کروا رہے ہیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ آپ نے فرمایا: ''یہ تو جاہلیت کی سجع کی طرح ہے''، اور پیٹ کے بچے کے لئے ایک غرہ یعنی ایک غلام یالونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔


4828- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَقَتَلَتْهَا، وَكَانَ بِالْمَقْتُولَةِ حَمْلٌ؛ فَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ، وَلِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۵ (صحیح)
۴۸۲۸- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: بنی لحیان کی ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے وہ مر گئی، مقتولہ حمل سے تھی، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قاتل عورت کے خاندان والوں پر دیت اور پیٹ کے بچے کے لئے ایک غرہ یعنی ایک غلا یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔


4829- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودِ؛ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لا صَاحَ، وَلا اسْتَهَلَّ، وَلا شَرِبَ، وَلا أَكَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ فَقَضَى بِالْغُرَّةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۵ (صحیح)
۴۸۲۹- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: دو عورتیں ہذیل کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ ایک نے دوسری کو خیمے کا ڈنڈا پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، فریقین جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، لوگوں نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ پیا، نہ کھایا۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا دیہاتیوں کی طرح سجع کرتا ہے؟ '' اور آپ نے عورت کے کنبے والوں پر غرہ یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔


4830- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَجُلا مِنْ هُذَيْلٍ كَانَ لَهُ امْرَأَتَانِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَأَسْقَطَتْ فَقِيلَ: أَرَأَيْتَ؟ مَنْ لا أَكَلَ، وَلا شَرِبَ، وَلا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ؟ فَقَضَى فِيهِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، وَجُعِلَتْ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ أَرْسَلَهُ الأَعْمَشُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۵ (صحیح)
۴۸۳۰- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، عرض کیا گیا: جس نے نہ کھایا، نہ پیا، جو نہ چیخا نہ چلایا، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: ''یہ تو دیہاتیوں کی سی سجع ہے؟ '' پھر آپ نے اس میں ایک غرہ یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، اور اس کی ذمے داری(قاتل) عورت کے کنبے والوں پر ٹھہرائی۔
اعمش نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)


4831- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِحَجَرٍ، وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا فَجَعَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةً وَجَعَلَ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا فَقَالُوا: نُغَرَّمُ مَنْ لاشَرِبَ، وَلا أَكَلْ، وَلا اسْتَهَلَّ؛ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ فَقَالَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ؟ هُوَ مَا أَقُولُ لَكُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۲۵ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابراہیم نخعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایات مرفوع متصل ہیں)
۴۸۳۱- ابراہیم نخعی کہتے ہیں: ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حمل سے تھی پتھر مارا، اور وہ مر گئی، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس کے پیٹ کے بچے کی دیت ایک غرہ (یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی) ٹھہرائی اور اس کی دیت اس کے کنبے والوں کے ذمے ڈالی، وہ بولے: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا اور نہ چلایا اس جیسا خون تو لغو ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''یہ دیہاتیوں کی سی سجع ہے، حکم وہی ہے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں ''۔


4832- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ كَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ فَأَسْقَطَتْ غُلامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا، وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رسول اللَّهِ! غُلامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ؛ فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ، وَلا شَرِبَ، وَلا أَكَلْ فَمِثْلُهُ يُطَلَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ وَكِهَانَتِهَا؟ إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً " قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ، وَالأُخْرَى أُمَّ غَطِيفٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۱۲۴) (ضعیف الإسناد)
(سماک کی روایت عکرمہ سے میں سخت اضطراب ہے، نیز سماک مختلط بھی تھے، مگر پچھلی روایات سے یہ حدیث صحیح ہے)
۴۸۳۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: دو سوکن عورتیں تھیں، ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا، ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا، تو اس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا گر پڑا جس کے سر کے بال اگ آئے تھے اور عورت بھی مر گئی، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کنبے والوں پر دیت ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس (مقتولہ) کے چچا نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا ایک بچہ بھی ساقط ہوا ہے جس کے بال اگ آئے تھے۔ قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم، نہ تو وہ چیخا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جاہلیت کی سجع اور کہانت سی سجع ہے۔ بچے میں ایک غرہ (یعنی ایک غلام یا لونڈی) دینا ہوگا۔ ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔


4833- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: كَتَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كُلِّ بَطْنٍ عُقُولَةً، وَلا يَحِلُّ لِمَوْلًى أَنْ يَتَوَلَّى مُسْلِمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِ۔
* تخريج: م/العتق ۴ (۱۵۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۲۳)، حم (۳/۳۲۱، ۳۴۲) (صحیح)
۴۸۳۳- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لکھا: ہر قوم پر اس کی دیت ہے۔ اور کسی غلام کے لئے نہیں کہ وہ اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی مسلمان کو اپنا ولاء دے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے اپنا مالک کہے اور اپنے کو اس کی طرف منسوب کرے، اور مرنے کے بعد اپنی ولاء کی وراثت اسی کے نام کر دے۔


4834- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَطَبَّبَ، وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ فَهُوَ ضَامِنٌ "۔
* تخريج: د/الدیات ۲۵ (۴۵۸۶)، ق/الطب ۱۶ (۳۴۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۶) (حسن)
۴۸۳۴- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو علاج معالجہ کرے، اور اس سے پہلے اس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ طبیب ہے، تو (کسی گڑبڑی کے وقت) وہ ضامن ہوگا ''۔


4835- أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ جَدِّهِ مِثْلَهُ سَوَائً۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۳۵- اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے اسی طرح مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41-هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ؟
۴۱- باب: کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟​


4836- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي فَقَالَ: " مَنْ هَذَا مَعَكَ " قَالَ ابْنِي: أَشْهَدُ بِهِ قَالَ: " أَمَا إِنَّكَ لا تَجْنِي عَلَيْهِ، وَلا يَجْنِي عَلَيْكَ "۔
* تخريج: د/الدیات۲(۴۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۷)، حم (۴/۱۶۳) (صحیح)
۴۸۳۶- ابو رمثہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے فرمایا: ''یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ ''اس نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے، میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارا قصور اس پر نہیں اور اس کا قصور تم پر نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تم دونوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے جرم میں ماخوذ نہیں کیا جائے گا۔


4837- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْيَرْبُوعِيِّ قَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي أُنَاسٍ مِنْ الأَنْصَارِ؛ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَهَتَفَ بِصَوْتِهِ أَلا لا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى الأُخْرَى "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۰۷۲)، حم (۴/۶۴-۶۵ و۵/۳۷۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۳۷-۴۸۴۲) (صحیح)
۴۸۳۷- ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کو خطاب کر رہے تھے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انھوں نے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اور آپ کی آواز بہت بلند تھی: سنو! کسی جان کا قصور کسی دوسری جان پر نہیں ہوگا''۔


4838- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ قَالَ: انْتَهَى قَوْمٌ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلانًا رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۳۸- ثعلبہ بن زہدم رضی الله عنہ کہتے ہیں: بنی ثعلبہ کے لوگ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! یہ ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انھوں نے صحابۂ رسول میں سے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہوگا''۔


4839- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ الأَسْوَدَ بْنَ هِلالٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلانًا رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۳۷ (صحیح)
۴۸۳۹- بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص سے روایت ہے کہ بنی ثعلبہ کے کچھ لوگ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع ہیں، انھوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے فلاں کو قتل کیا تھا، آپ نے فرمایا: ''کسی نفس کا قصور کسی دوسرے نفس پر نہیں ہوگا''۔


4840- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ أَصَابُوا رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ قَتَلَتْ فُلانًا: فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى " قَالَ شُعْبَةُ: أَيْ لايُؤْخَذُ أَحَدٌ بِأَحَدٍ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۳۷ (صحیح)
۴۸۴۰- اسود بن ہلال (انھوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ بنو ثعلبہ کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔ تو ایک صحابی ٔ رسول نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ ہیں، جنہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہوگا''۔
شعبہ کہتے ہیں: یعنی کسی کے بدلے کسی اور سے مؤاخذہ نہیں کیا جائے گا۔ واللہ اعلم۔


4841- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ الَّذِينَ أَصَابُوا فُلانًا فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَعْنِي لاتَجْنِي نَفْسٌ عَلَى نَفْسٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۳۷ (صحیح)
۴۸۴۱- بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ گفتگو فرما رہے تھے۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا ہے، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' نہیں ''یعنی کسی کا قصور کسی پر نہیں ہوگا''۔


4842- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي يَرْبُوعٍ قَالَ: أَتَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُ النَّاسَ فَقَامَ إِلَيْهِ نَاسٌ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو فُلانٍ الَّذِينَ قَتَلُوا فُلانًا فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۳۷ (صحیح)
۴۸۴۲- بنی یربوع کے ایک شخص کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ لوگوں سے گفتگو فرما رہے تھے، کچھ لوگوں نے آپ کے سامنے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی فلاں ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، تو آپ نے فرمایا: ''کسی نفس پر کسی کا قصور نہیں ہوگا''۔


4843- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ -وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ - عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! هَؤُلائِ بَنُو ثَعْلَبَةَ الَّذِينَ قَتَلُوا فُلانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَخُذْ لَنَا بِثَأْرِنَا؛ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ لا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸۹)، وقد أخرجہ: ق/الدیات ۲۶ (۲۶۷۰) (صحیح)
۴۸۴۳- طارق محاربی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنو ثعلبہ ہیں جنہوں نے زمانۂ جاہلیت میں فلاں کو قتل کیا تھا، لہٰذا آپ ہمارا بدلہ دلائیے، تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی، آپ فرما رہے تھے: ''کسی ماں کا قصور کسی بیٹے پر نہیں ہوگا ''ایسا آپ نے دو مرتبہ کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42، 43-الْعَيْنُ الْعَوْرَائِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا إِذَا طُمِسَتْ
۴۲، ۴۳- باب: بے نور آنکھ جو اپنی جگہ پر ہو، اگر اسے کوئی پھوڑ دے تو اس کے حکم کا بیان​


4844- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَائِذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلائُ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْعَيْنِ الْعَوْرَائِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا إِذَا طُمِسَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا، وَفِي الْيَدِ الشَّلاَّئِ إِذَا قُطِعَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا، وَفِي السِّنِّ السَّوْدَائِ إِذَا نُزِعَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا۔
* تخريج: د/الدیات ۲۰ (۴۵۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۰) (حسن)
۴۸۴۴- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس آنکھ کے بارے میں جس سے نظر نہ آتا ہو اور وہ اپنی جگہ پر ہو پھر اگر کوئی اسے پھوڑ دے یا نکال دے تو صحیح سالم آنکھ کی تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا، اور شل ہاتھ جب کاٹ دیا جائے تو اس میں صحیح سالم ہاتھ کی دیت کے تہائی کا، اور کالے دانت میں جب وہ اکھاڑ دیا جائے تو صحیح سالم دانت کی تہائی دیت کا فیصلہ فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43، 44-عَقْلُ الأَسْنَانِ
۴۳، ۴۴- باب: دانتوں کی دیت کا بیان​


4845- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الأَسْنَانِ خَمْسٌ مِنْ الإِبِلِ "۔
* تخريج: د/الدیات ۲۰ (۴۵۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۵) (حسن صحیح)
۴۸۴۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دانتوں میں ہر ایک کی دیت پانچ اونٹ ہے''۔


4846- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الأَسْنَانُ سَوَائٌ خَمْسًا خَمْسًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۸۰۵)، حم (۲/۲۱۵)، دي/الدیات ۱۶ (۲۴۱۷) (حسن صحیح)
۴۸۴۶- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تمام دانت برابر ہیں، ہر ایک میں دیت پانچ پانچ اونٹ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44، 45-بَاب عَقْلِ الأَصَابِعِ
۴۴، ۴۵- باب: انگلیوں کی دیت کا بیان​


4847- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ "۔
* تخريج: د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۶، ۴۵۵۷)، ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۰)، حم (۴/۳۹۷، ۳۹۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۴۸، ۴۸۴۹) (صحیح)
۴۸۴۷- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''انگلیوں میں دیت دس دس اونٹ ہیں ''۔
4848- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَصَابِعُ سَوَائٌ عَشْرًا"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۴۸- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' انگلیاں برابر برابر ہیں، ہر ایک میں دیت دس دس اونٹ ہیں ''۔


4849- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْبَلْخِيُّ- عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الأَصَابِعَ سَوَائٌ عَشْرًا عَشْرًا مِنْ الإِبِلِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۴۷ (صحیح)
۴۸۴۹- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: ''انگلیاں سب برابر برابر ہیں، ہر ایک میں دیت دس دس اونٹ ہیں ''۔


4850- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَمَّا وُجِدَ الْكِتَابُ الَّذِي عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الَّذِي ذَكَرُوا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ لَهُمْ وَجَدُوا فِيهِ، وَفِيمَا هُنَالِكَ مِنْ الأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۲۶)، وانظرأرقام: ۴۸۵۷-۴۸۶۱ (صحیح)
۴۸۵۰- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انھیں جب وہ کتاب ملی جو عمرو بن حزم کی اولاد کے پاس تھی، جس کے بارے میں ان لوگوں نے بتایا کہ وہ انھیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لکھوائی تھی تو انھوں نے اس میں لکھا ہوا پایا کہ ''انگلیوں میں دیت دس دس اونٹ ہیں ''۔


4851- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَائٌ يَعْنِي الْخِنْصَرَ، وَالإِبْهَامَ "۔
* تخريج: خ/الدیات ۲۰ (۶۸۹۵)، د/الدیات ۲۰ (۴۵۵۸)، ت/الدیات ۴ (۱۳۹۲)، ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۷)، حم (۱/۳۳۹، ۳۴۵)، دي/الدیات ۱۵ (۲۴۱۵) (صحیح)
۴۸۵۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ اور یہ دیت میں برابر برابر ہیں ''، یعنی انگوٹھا اور چھنگلی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: انگوٹھا اور چھنگلی دونوں کی دیت برابر (دس اونٹ) ہے ان میں بڑائی چھوٹائی کا لحاظ نہیں ہے۔


4852- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَهَذِهِ، وَهَذِهِ سَوَائٌ الإِبْهَامُ وَالْخِنْصَرُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۸۵۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: یہ اور یہ دیت میں برابر برابر ہیں یعنی انگوٹھا اور چھنگلی۔


4853-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الأَصَابِعُ عَشْرٌ عَشْرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۲۰۲) (صحیح الإسناد)
۴۸۵۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: انگلیاں یعنی ان کی دیت دس دس اونٹ ہے۔


4854- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا افْتَتَحَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: " وَفِي الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ "۔
* تخريج: د/الدیات ۲۰ (۴۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۴)، وقد أخرجہ: ق/الدیات ۱۸ (۲۶۵۳)، حم (۲/۲۰۷) (حسن، صحیح)
۴۸۵۴- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا: '' انگلیوں میں دیت دس دس اونٹ ہیں ''۔


4855- أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "فِي خُطْبَتِهِ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ الأَصَابِعُ سَوَائٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۹۳) (حسن صحیح)
۴۸۵۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں فرمایا اور آپ اپنی پیٹھ کعبے سے ٹیکے ہوئے تھے: '' انگلیاں دیت میں برابر برابر ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45، 46- الْمَوَاضِحُ
۴۵، ۴۶- باب: ہڈی تک پہنچنے والے زخم کی دیت کا بیان​


4856- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا افْتَتَحَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: وَفِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ۔
* تخريج: د/الدیات ۲۰ (۴۵۶۶)، ت/الدیات ۳ (۱۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۰)، وقد أخرجہ: ق/الدیات ۱۹ (۲۶۵۵)، حم (۲/۱۷۹، ۱۸۹، ۲۰۷، ۲۱۲)، دي/الدیات ۱۶ (۲۴۱۷) (حسن صحیح)
۴۸۵۶- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کیا تو خطبے میں فرمایا: ''ہر اس زخم میں جس میں ہڈی کھل جائے، دیت پانچ پانچ اونٹ ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بشرطیکہ یہ زخم چہرہ اور سر پر ہو، اگر ان کے علاوہ کسی اور جگہ میں ہے تو اس کا حکم دوسرا ہے، اور وہ یہ ہے کہ قاضی یا پنچ اپنی صوابدید سے جو فیصلہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46، 47-ذِكْرُ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ وَاخْتِلافُ النَّاقِلِينَ لَهُ
۴۶، ۴۷- باب: دیت کے سلسلے میں عمرو بن حزم کی حدیث کا ذکر اور اس کے راویوں کے اختلاف کا بیان​


4857- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ كِتَابًا فِيهِ الْفَرَائِضُ، وَالسُّنَنُ، وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقُرِئَتْ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ هَذِهِ نُسْخَتُهَا: "مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلالٍ قَيْلِ ذِيِ رُعَيْنٍ، وَمَعَافِرَ، وَهَمْدَانَ أَمَّا بَعْدُ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلا عَنْ بَيِّنَةٍ فَإِنَّهُ قَوَدٌ إِلا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَائُ الْمَقْتُولِ، وَأَنَّ فِي النَّفْسِ الدِّيَةَ مِائَةً مِنْ الإِبِلِ، وَفِي الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ، وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ، وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنْ الإِبِلِ، وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ، وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنْ الإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنْ الإِبِلِ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنْ الإِبِلِ، وَأَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ، وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ".
٭خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۵۰ (ضعیف)
(اس کے راوی '' سلیمان'' (جو حقیقت میں '' ابن داود'' نہیں بلکہ ''ابن ارقم'' ہیں، متروک الحدیث ہیں، صحیح سن دوں سے یہ حدیث زہری سے مرسلاً ہی مروی ہے، بہر حال اس کے اکثر مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں)
۴۸۵۷- عمر وبن حزم کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے ایک کتاب لکھی، اس میں فرائض و سنن اور دیتوں کا ذکر کیا، وہ کتاب عمر وبن حزم کے ساتھ بھیجی، چنانچہ وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنائی گئی، اس کا مضمون یہ تھا: نبی محمد صلی للہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال، نعیم بن عبد کلال اور حارث بن عبد کلال کے نام جو رعین، معافر اور ہمدان کے والی تھے۔ اما بعد، اس کتاب میں لکھا تھا: جو بلا وجہ کسی مومن کو مار ڈالے اور اس کا ثبوت ہو تو اس سے قصاص لیا جائے گا سوائے اس کے کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں، اور ایک جان کی دیت سو اونٹ ہے۔ ناک پوری کٹ جائے تو پوری دیت ہے، اور زبان میں دیت ہے، دونوں ہونٹوں میں دیت ہے، دونوں فوطوں میں دیت ہے، عضو تناسل میں دیت ہے، پیٹھ میں دیت ہے، آنکھوں میں دیت ہے، ایک پاؤں کی دیت آدھی ہے، جو زخم دماغ تک پہنچے اس میں تہائی دیت ہے۔ جو زخم پیٹ تک پہنچے اس میں تہائی دیت ہے، اور جس زخم سے ہڈی سرک جائے اس میں دیت پندرہ اونٹ ہیں۔ اور ہاتھ پاؤں کی ہر انگلی میں دیت دس اونٹ ہیں۔ دانت میں دیت پانچ اونٹ ہیں، اس زخم میں جس سے ہڈی کھل جائے دیت پانچ اونٹ ہیں، اور مرد عورت کے بدلے قتل کیا جائے اور سونا والے لوگوں پر ہزار دینار ہیں۔
٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) محمد بن بکار بن بلال نے اس سے اختلاف کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: محمد بن بکار نے حکم بن موسیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یحییٰ سے انہوں نے سلیمان بن ارقم سے روایت کی ہے، اور یہی صحیح ہے۔


4858- أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ الْعَنْسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ بِكِتَابٍ فِيهِ الْفَرَائِضُ، وَالسُّنَنُ، وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقُرِئَ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ هَذِهِ نُسْخَتُهُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلا أَنَّهُ قَالَ: وَفِي الْعَيْنِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْيَدِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ مُرْسَلا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۸۵۰ (ضعیف)
(سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہیں)
۴۸۵۸- عمرو بن حزم رضی الله عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اہل یمن کو ایک کتاب لکھی جس میں فرائض، سنن اور دیات کا ذکر تھا۔ اسے عمرو بن حزم کے ساتھ بھیجا، چنانچہ وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنائی گئی۔ جس کا مضمون یہ تھا۔ پھر انھوں نے اسی طرح بیان کیا، سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا: ایک آنکھ میں دیت آدھی ہے۔ ایک ہاتھ میں آدھیدیت ہے اور ایک پاؤں میں دیت آدھی ہے۔
٭ابو عبدالرحمن(نسائی) کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ قرین صواب ہے۔ واللہ اعلم۔ اور سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کو یونس نے زہری سے مرسلاً روایت کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: اور یہی زیادہ صحیح ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔


4859- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَتَبَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حِينَ بَعَثَهُ عَلَى نَجْرَانَ، وَكَانَ الْكِتَابُ عِنْدَ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ؛ فَكَتَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بَيَانٌ مِنْ اللَّهِ وَ رسولهِ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ } وَكَتَبَ الآيَاتِ مِنْهَا حَتَّى بَلَغَ { إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ } ثُمَّ كَتَبَ هَذَا كِتَابُ الْجِرَاحِ فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۵۰ (ضعیف)
(یہ روایت مرسل ہے)
۴۸۵۹- محمد بن شہاب زہری کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی وہ کتاب پڑھی جو آپ نے عمرو بن حزم رضی الله عنہ کے لئے لکھی جب انھیں نجران کا والی بنا کر بھیجا، کتاب ابو بکر بن حزم کے پاس تھی۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لکھا تھا: یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیان ہے: { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ } اور اس کے بعد کی آیات لکھیں یہاں تک کہ آپ {إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ } تک پہنچے۔ پھر لکھا تھا: یہ زخموں کی کتاب ہے، ایک جان کی دیت سو اونٹ ہیں، پھر آگے اسی طرح ہے۔
وضاحت ۱؎: اے ایمان والو! عہد وپیماں پورے کرو (المائدہ: ۱)۔
وضاحت۲؎: اللہ جلد حساب لینے والا ہے (المائدہ: ۴)۔


4860- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ - عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: جَائَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَزْمٍ بِكِتَابٍ فِي رُقْعَةٍ مِنْ أَدَمٍ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بَيَانٌ مِنْ اللَّهِ وَ رسولهِ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ } فَتَلا مِنْهَا آيَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ فَرِيضَةً، وَفِي الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِي الأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۵۰ (ضعیف)
(مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے)
۴۸۶۰- زہری کہتے ہیں: ابو بکر بن حزم میرے پاس ایک تحریر لے آئے جو چمڑے کے ایک ٹکڑے پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی طرف سے لکھی ہوئی تھی: یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیان ہے: اے ایمان والو! عہد وپیمان پورے کرو، پھر انھوں نے اس میں سے بعض آیات تلاوت کیں، پھر کہا: جان میں دیت سو اونٹ ہیں، آنکھ میں پچاس، ہاتھ میں پچاس، پیر میں پچاس، مغز تک پہنچنے والے زخم میں تہائی دیت، پیٹ کے اندر تک پہنچی چوٹ میں تہائی دیت اور ہڈی سرک جانے میں پندرہ اونٹنیاں ہیں۔ انگلیوں میں دس دس، دانتوں میں پانچ پانچ اور اس زخم میں جس میں ہڈی نظر آئے پانچ پانچ اونٹ ہیں۔


4861- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: الْكِتَابُ الَّذِي كَتَبَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ إِنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنْ الإِبِلِ، وَفِي الأَنْفِ إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةً مِنْ الإِبِلِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ النَّفْسِ، وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا هُنَالِكَ عَشْرٌ مِنْ الإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۵۰ (ضعیف)
۴۸۶۱- محمد بن عمروبن حزم کہتے ہیں: وہ تحریر جس میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی الله عنہ کے لئے دیتوں کے سلسلے میں لکھی، یہ تھی: جان میں سو اونٹ ہیں، ناک میں جب وہ جڑ سے کاٹ لی گئی ہو، سو اونٹ ہیں، مغز (گودے) تک پہنچنے والے زخم میں جان کی دیت کے اونٹوں کے تہائی ہیں۔ اسی قدر اس زخم میں ہیں جو پیٹ کے اندر تک پہنچ جائے، ہاتھ میں پچاس اونٹ ہیں۔ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں، پیر میں پچاس اونٹ ہیں، اور ہر ایک انگلی میں دس دس اونٹ ہیں۔ دانت میں پانچ اونٹ ہیں، اس زخم میں جس میں ہڈی کھل جائے پانچ اونٹ ہیں۔


4862- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَابَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خُصَاصَةَ الْبَابِ فَبَصُرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَخَّاهُ بِحَدِيدَةٍ أَوْ عُودٍ لِيَفْقَأَ عَيْنَهُ فَلَمَّا أَنْ بَصُرَ انْقَمَعَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲)، حم (۳/۱۹۱) (صحیح)
۴۸۶۲- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے دروازے پر آیا تو دراز میں آنکھ لگا کر جھانکنے لگا، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا تو لوہا یا لکڑی لے کر اس کی آنکھ پھوڑنے کا ارادہ کیا، جب اس کی نظر پڑی تو اس نے اپنی آنکھ ہٹا لی، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''اگر تم اپنی آنکھ یہیں رکھتے تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے گھر کے اندر اس طرح جھانکنے والے کی آنکھ اگر گھر والا پھوڑ دے تو اس پر آنکھ پھوڑنے کی دیت واجب نہیں ہوگی۔ نیز دیکھئے اگلی حدیث۔


4863- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَى يَحُكُّ بِهَا رَأْسَهُ فَلَمَّا رَآهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ إِنَّمَا جُعِلَ الإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ۔
* تخريج: خ/اللباس ۷۵ (۵۹۲۴)، الاستئذان ۱۱ (۶۲۴۱)، الدیات ۲۳ (۶۹۰۱)، م/الأدب ۹ (۲۱۵۶)، ت/الاستئذان ۱۷ (۲۷۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۶)، حم (۵/۳۳۰، ۳۳۴، ۳۳۵) (صحیح)
۴۸۶۳- سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے ایک سوراخ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے دروازے میں جھانکا، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک لکڑی تھی جس سے اپنا سر کھجا رہے تھے، جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: '' اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ میں یہ لکڑی گھونپ دیتا، نگاہ ہی کے سبب اجازت کا حکم دیا گیا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47، 48- مَنْ اقْتَصَّ وَأَخَذَ حَقَّهُ دُونَ السُّلْطَانِ
۴۷، ۴۸- باب: سلطان (حکمراں) کو بتائے بغیر جو شخص اپنا بدلہ خود لے لے؟​


4864- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَؤا عَيْنَهُ فَلا دِيَةَ لَهُ، وَلا قِصَاصَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۱۹)، وقد أخرجہ: م/الأدب ۹ (۲۵۶۳)، د/الأدب ۱۳۶ (۵۱۷۲)، حم (۲/۲۶۶، ۴۱۴، ۵۲۷) (صحیح)
۴۸۶۴- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانکے، پھر وہ اس کی آنکھ پھوڑ دے، تو جھانکنے والا نہ دیت لے سکے گا نہ بدلہ''۔


4865- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ فَخَذَفْتَهُ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ حَرَجٌ " وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: جُنَاحٌ۔
* تخريج: خ/الدیات ۱۵ (۶۹۰۲)، م/الأدب ۹ (۲۱۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۶)، حم (۲/۲۴۳) (صحیح)
۴۸۶۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر کوئی بلا اجازت تمہارے یہاں جھانکے پھر تم اسے پتھر پھینک کر مارو اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہوگا''۔ اور ایک بار آپ نے فرمایا: ''کوئی گناہ نہیں ہوگا''۔


4866- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَرَأَهُ؛ فَلَمْ يَرْجِعْ فَضَرَبَهُ؛ فَخَرَجَ الْغُلامُ يَبْكِي حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ؛ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ مَرْوَانُ لأَبِي سَعِيدٍ: لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ؟ قَالَ: مَا ضَرَبْتُهُ إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاةٍ؛ فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ؛ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ۔
*تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۱۸۳)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۱۰۰ (۵۰۹)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۴)، م/الصلاۃ۴۸(۵۰۵)، د/الصلاۃ۱۰۸(۷۰۰)، ق/الإقامۃ۳۹(۹۵۴)، ط/السفر ۱۰ (۳۳)، حم (۳/۳۴)، ۴۳-۴۴، ۴۹، ۶۳ (صحیح)
۴۸۶۶- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ صلاۃ پڑھ رہے تھے، اچانک مروان کا بیٹا ان کے آگے سے گزر رہا تھا، آپ نے اسے روکا، وہ نہیں لوٹا تو آپ نے اسے مارا، بچہ روتا ہوا نکلا اور مروان کے پاس آیا اور انھیں یہ بات بتائی، مروان نے ابو سعید خدری سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں مارا؟ انھوں نے کہا: میں نے اسے نہیں، بلکہ شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''تم میں سے جب کوئی صلاۃ میں ہو اور کوئی انسان سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے طاقت بھر روکے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لئے کہ وہ شیطان ہے''۔
 
Top