• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28، 29-الأَمْرُ بِالْعَفْوِ عَنْ الْقِصَاصِ
۲۸، ۲۹- باب: قصاص معاف کر دینے کے حکم کا بیان​


4787- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ -وَهُوَ ابْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيُّ- عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُتِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَاصٍ فَأَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ۔
* تخريج: د/الدیات ۳ (۴۴۹۷)، ق/البیوع ۳۵ (۲۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵)، حم (۳/۲۱۳، ۲۵۲) (صحیح)
۴۷۸۷- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس قصاص کا ایک معاملہ آیا تو آپ نے اسے معاف کر دینے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: سفارش کی تاکہ قصاص نہ لے کر دیت پر راضی ہو جائے۔


4788- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، وَعَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَكْرٍ الْمُزَنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، وَلا أَعْلَمُهُ إِلا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: مَا أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ فِيهِ قِصَاصٌ إِلا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۷۸۸- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی کوئی ایسا معاملہ آیا جس میں قصاص ہو تو آپ نے اسے معاف کر دینے کا حکم دیا ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: یعنی: سفارش کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29، 30-هَلْ يُؤْخَذُ مِنْ قَاتِلِ الْعَمْدِ الدِّيَةُ إِذَا عَفَا وَلِيُّ الْمَقْتُولِ عَنْ الْقَوَدِ
۲۹، ۳۰ - باب: جب مقتول کا وارث قصاص معاف کر دے تو کیا قاتلِ عمد سے دیت لی جائے گی؟​


4789- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَشْعَثَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَمَاعَةَ - قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوهُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ؛ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُقَادَ، وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى "۔
* تخريج: خ/العلم ۳۹ (۱۱۲)، اللقطۃ ۷ (۲۴۳۴)، الدیات ۸ (۶۸۸۰)، م/الحج ۸۲ (۱۳۵۵)، د/الدیات ۴ (۴۵۰۵)، ت/الدیات ۱۳ (۱۴۰۵)، ق/الدیات ۳ (۲۶۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۸۳، ۱۹۵۸۸)، حم (۲/۲۳۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۷۹۰، ۴۷۹۱) (صحیح)
۴۷۸۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس کا کوئی آدمی قتل ہو گیا ہو تو اسے اختیار ہے، چاہے تو قصاص لے، چاہے تو دیت لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قتل عمد میں مقتول کے وارثین کے لیے قصاص یا دیت دونوں میں کسی ایک کو اختیار کرنے کا حق ہے (اس میں قاتل کی مرضی کا کوئی دخل نہیں) اگر قصاص معاف کر دیتے ہیں تو دیت واجب ہوگی۔


4790- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ؛ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُقَادَ، وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۷۹۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس کا کوئی آدمی قتل ہو گیا ہو تو اسے دو باتوں کا اختیار ہے، چاہے تو قصاص لے اور چاہے تو دیت لے''۔


4791- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَائِذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - هُوَ ابْنُ حَمْزَةَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ " (مُرْسَلٌ)۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم ۴۷۸۹ (صحیح)
(یہ حدیث مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے ذکر فرمایا اس لیے کہ اس روایت میں ابو سلمہ نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن سابقہ حدیث میں واسطہ کا ذکر ہے یعنی ابوہریرہ رضی الله عنہ)
۴۷۹۱- ابو سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس کا کوئی شخص قتل کر دیا گیا ''(یعنی وہ چاہے تو قصاص لے، اور چاہے تو دیت لے) (یہ روایت مرسل ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30، 31-عَفْوُ النِّسَائِ عَنْ الدَّمِ
۳۰، ۳۱- باب: عورتوں کا خون معاف کرنے کا بیان​


4792- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حِصْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوسَلَمَةَ ح وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حِصْنٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَعَلَى الْمُقْتَتِلِينَ أَنْ يَنْحَجِزُوا الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، وَإِنْ كَانَتْ امْرَأَةٌ "۔
* تخريج: د/الدیات ۱۶ (۴۵۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۰۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' حصن '' لین الحدیث ہیں)
۴۷۹۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لڑنے والوں پر لازم ہے کہ وہ قصاص لینے سے باز رہیں، پہلے جو (مقتول کے وارثین میں) سب سے قریبی ہو وہ معاف کرے، پھر اس کے بعد والے، خواہ عورت ہی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31، 32-بَاب مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ
۳۱، ۳۲ - باب: پتھر یا کوڑے سے قتل کئے جانے والے کا بیان ۱؎​


4793- أَخْبَرَنَا هِلالُ بْنُ الْعَلائِ بْنِ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيَّا تَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ بِعَصًا؛ فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا؛ فَقَوَدُ يَدِهِ؛ فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلا عَدْلٌ "۔
* تخريج: د/الدیات ۱۷ (۴۵۳۹، ۴۵۴۰)، ۲۸ (۴۵۹۱)، ق/الدیات ۸ (۲۶۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۹) (صحیح)
۴۷۹۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کسی ہنگامے، یا بلوے اور فساد میں (جہاں قاتل معلوم نہ ہو سکے) کسی پتھر یا کوڑے یا ڈنڈے سے مارا جائے تو اس کی دیت وہی ہوگی جو قتل خطا کی ہے اور جس نے قصدا مارا تو اس پر قصاص ہوگا، جو کوئی قصاص اور قاتل کے درمیان حائل ہو تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا نہ نفل ''۔
وضاحت ۱؎: قتل تلوار سے ہو یا ایسے ہتھیار سے جس سے قتل کیا جاتا ہے: اگر قتل کی نیت سے ہو تو قتل عمد (مقصد و ارادہ اور جان بوجھ کر قتل) ہے، اس میں قصاص ہے یا معاف کر دینے کی صورت میں دیت ہے، اور اگر قتل غلطی سے ہو خواہ کسی چیز سے بھی ہو تو اس میں دیت ہے، یہی حکم بندوق یا بم کا بھی ہوگا، فساد اور ہنگامے میں قتل خواہ کسی چیز سے ہو وہ ''غلطی سے قتل '' مانا جائے گا اور اس میں دیت ہوگی۔ جس کی تفصیل اس حدیث میں ہے اور یہی دیت مغلظہ ہے۔ اور فی زمانہ موجودہ سرکار مذکورہ دیت کی قیمت موجودہ بھاؤ سے لگا کر دیت مقرر کرے گی جیسا کہ سعودی عربیہ میں ہے۔


4794- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا؛ فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا؛ فَهُوَ قَوَدٌ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ، وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لايَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا، وَلا عَدْلا "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۷۹۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کسی ہنگامے یا بلوے میں کسی پتھر، کوڑے یا ڈنڈے سے مارا جائے تو اس کی دیت وہی ہے جو قتل خطا کی ہے، اور جس نے جان بوجھ کر مارا تو اس میں قصاص ہے اور جو کوئی اس کے اور اس کے (قصاص اور قاتل) کے درمیان حائل ہوگا تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا نہ فرض قبول ہوگا نہ کوئی نفل ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32، 33-كَمْ دِيَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَيُّوبَ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ فِيهِ
۳۲، ۳۳- باب: شبہ عمد کی دیت کتنی ہے؟ ۱؎ اور قاسم بن ربیعہ کی اس حدیث میں ایوب کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر​


4795- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "قَتِيلُ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ أَرْبَعُونَ مِنْهَا فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا"۔
* تخريج: ق/الدیات ۵ (۲۶۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۱)، ۸۹۱۱، ۱۹۱۹۴)، حم (۱/۱۶۴، ۱۶۶)، دی/الدیات ۲۲ ۲۴۲۸) (صحیح)
۴۷۹۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' خطا یعنی شبہ عمد کے طور پر جو شخص کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، چالیس ان میں سے حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔
وضاحت ۱؎: شبہ عمد: ایسے آلات سے قتل کرنے کو کہتے ہیں جن سے عام طور سے قتل نہیں کیا جاتا، جیسے لاٹھی، کوڑا، اور موٹی سوئی وغیرہ (گرچہ نیت قتل کی ہو) اس میں جس دیت کا بیان ہے وہی ''دیت مغلظہ'' ہے۔


4796- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ (مُرْسَلٌ)۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے ذکر کیا اس لیے قاسم بن ربیعہ اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی سند سے متصل مرفوع ہے)
۴۷۹۶- قاسم بن ربیعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز خطبہ دیا۔
یہ روایت مرسل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33، 34- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى خَالِدٍ الْحَذَّائِ
۳۳، ۳۴- باب: تلامذئہ خالدالحذاء کے اختلاف کا ذکر​


4797- أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ - يَعْنِي الْحَذَّائَ- عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَلا، وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ، أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا"۔
* تخريج: د/الدیات ۱۹ (۴۵۴۷، ۴۵۴۸)، ق/الدیات ۵ (۲۶۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸۹، ۱۹۱۰۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۷۹۸-۴۸۰۲، ۴۸۰۴) (صحیح)
۴۷۹۷- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سنو! جو شخص قتل خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے، یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، جن میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4798- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ: " أَلا، وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ، فِيهَا ارْبَعُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهُنَّ خَلِفَةٌ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۷۹۸- ایک صحابی سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے روز نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، اور فرمایا: '' سنو! قتلِ خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے، ڈنڈے اور پتھر سے مرنے والے کی دیت سو اونٹ ہے، ان میں چالیس ثنی سے لے کر بازلت کہوں (یعنی چھ برس سے نو برس تک کی ہوں) اور سب بوجھ لادنے کے لائق ہوں ''۔


4799- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلا، إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصافيهِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ، أَرْبَعُونَ مِنْهَا فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۹۷ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں صحابی کا ذکر نہیں ہے، مگر دوسری سند سے متصل مرفوع ہے)
۴۷۹۹- عقبہ بن اوس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سنو! جو قتلِ خطا میں یعنی شبہ عمد کے طور پر کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت مغلظہ سو اونٹ ہے، ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4800- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ قَالَ: " أَلا، وَإِنَّ كُلَّ قَتِيلِ خَطَإِ الْعَمْدِ أَوْ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلِ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۹۷ (صحیح)
۴۸۰۰- ایک صحابی رسول (رضی الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو فرمایا: '' سنو! ہر مقتول خواہ غلطی سے مارا گیا ہو یا شبہ عمد کے طور پر ہو، وہ کوڑے یا ڈنڈے سے قتل کیے گئے شخص کی طرح ہے(یعنی اس کی دیت بھی وہی ہے جو اس کی ہے) اس میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4801- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ قَالَ: " أَلا، وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۹۷ (صحیح)
۴۸۰۱- ایک صحابی رسول (رضی الله عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب مکہ آئے تو فرمایا: ''سنو! خطا سے مقتول ہونے والا کوڑے اور ڈنڈے سے مر جانے والے کی طرح ہے (یعنی اس کی دیت بھی وہی ہے) ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4802- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ قَالَ: " أَلا، وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا، مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۹۷ (صحیح)
۴۸۰۲- ایک صحابی رسول (رضی الله عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو فرمایا: '' خطا سے مقتول ہونے والا، کوڑے اور ڈنڈے سے مقتول ہونے والے کی طرح ہے، ان میں چالیس ایسی اونٹنیاں ہوں جو حاملہ ہوں ''۔


4803- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِنَ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ؛ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا شِبْهِ الْعَمْدِ فِيهِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا۔
* تخريج: د/الدیات ۱۹ (۴۵۴۹)، ق/الدیات ۵ (۲۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۲) (صحیح)
(اس کے راوی '' علی بن زید بن جدعان '' ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ روایت بھی صحیح ہے)
۴۸۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کعبے کی سیڑھی پر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: '' شکر ہے اس اللہ کا جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، جماعتوں کو اکیلے ہی شکست دی، سنو! کوڑے اور ڈنڈے سے غلطی سے مر جانے والا شبہ عمد کی طرح ہے، اس میں بھی دیت مغلظہ سو اونٹ ہے، ان میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4804- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَطَأُ شِبْهُ الْعَمْدِ يَعْنِي بِالْعَصَا وَالسَّوْطِ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ مِنْهَا، أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلادُهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۷۹۷ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، مگر پچھلی روایتیں متصل مرفوع ہیں)
۴۸۰۴- قاسم بن ربیعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ڈنڈے یا کوڑے سے غلطی سے قتل ہو جانا شبہ عمد کی طرح ہے، اس میں سو اونٹ کی دیت ہوگی جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ''۔


4805- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الإِبِلِ ثَلاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ، قَالَ: وَكَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ، وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا، وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَاكَانَ فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلِهَا مِنْ الْوَرِقِ، قَالَ: وَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاةِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى فَرَائِضِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ، وَقَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ عَلَى الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا وَلا يَرِثُونَ مِنْهُ شَيْئًا إِلا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا، وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا، وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا۔
* تخريج: د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۱)، ق/الدیات ۶ (۲۶۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۹، ۸۷۱۰)، حم (۲/۱۸۳، ۲۱۷، ۲۲۴) (حسن)
۴۸۰۵- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص خطا (غلطی) سے مارا جائے اس کی دیت سو اونٹ ہے: تیس اونٹنیاں ہیں جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہوں، اور آپ نے گاؤں والوں پر دیت کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت (کی مالیت) بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہو جاتی، چنانچہ آپ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی یا اسی کے برابر چاندی، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے یہ بھی فیصلہ فرمایا: گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں، نیز آپ صلی للہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان ان کے حصوں کے مطابق ترکہ ہے، پھر جو بچ رہے وہ عصبہ کے اوپر ہے، اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی طرف سے اس کی دیت اس کے عصبہ ادا کریں گے جو بھی ہوں، لیکن وہ(ملنے والی) دیت میں کسی چیز کے وارث نہیں ہوں گے سوائے اس کے جو بچ رہے، اور اگر عورت مقتول ہو تو اس کی دیت اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگی اور وہ اس کے قاتل کو قتل کریں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34، 35-ذِكْرُ أَسْنَانِ دِيَةِ الْخَطَإِ
۳۴، ۳۵- باب: قتل خطا میں دیت کے اونٹوں کی عمر کا بیان​


4806- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: قَضَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْخَطَإِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَعِشْرِينَ ابْنَ مَخَاضٍ ذُكُورًا، وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَعِشْرِينَ جَذَعَةً، وَعِشْرِينَ حِقَّةً۔
* تخريج: د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۵)، ت/الدیات ۱ (۱۳۸۶)، ق/الدیات ۶ (۲۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۸)، حم (۱/۴۵۰) (ضعیف)
(اس کے راوی '' حجاج بن ارطاۃ '' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، نیز '' خشف '' کی ثقاہت میں بھی کلام ہے)
۴۸۰۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت میں بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹ جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے میں لگے ہوں، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگی ہوں اور بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں دینے کا حکم کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے پچھلی حدیث پر عمل ہوگا جو صحیح ہے، رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے خیبر کے مقتول (جس کا ذکر قسامہ کے شروع میں گزرا) کی دیت میں سو اونٹ ادا کئے تھے جن میں کوئی بھی ابن مخاض نہیں تھا جس کا ذکر اس ضعیف حدیث میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35، 36-ذِكْرُ الدِّيَةِ مِنْ الْوَرِقِ
۳۵، ۳۶- باب: چاندی سے دیت کی ادائیگی کا بیان​


4807- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ح و أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَتَلَ رَجُلٌ رَجُلا عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، وَذَكَرَ قَوْلَهُ إِلا أَنْ أَغْنَاهُمْ اللَّهُ وَ رسولهُ مِنْ فَضْلِهِ فِي أَخْذِهِمْ الدِّيَةَ، وَاللَّفْظُ لأَبِي دَاوُدَ۔
* تخريج: د/الدیات ۱۸ (۴۵۴۶)، ت/الدیات ۲ (۱۳۸۸، ۱۳۸۹)، ق/الدیات ۶ (۲۶۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۶۵) (ضعیف)
(اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ امام ابوداود نے صراحت کی ہے، اس کو عمرو بن دینار سے سفیان بن عیینہ (جو محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل اوثق ہیں) نے بھی روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے)
۴۸۰۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، اور دیت لینے سے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا {إِلا أَنْ أَغْنَاهُمْ اللَّهُ وَ رسولهُ مِنْ فَضْلِهِ} ۱؎، الفاظ ابو داود کے ہیں۔
وضاحت ۱؎: مگر یہ کہ اب اللہ اور اس کے رسول نے ان کو مال دار کر دیا ہے۔ (المائدہ: ۵۰)


4808- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ سَمِعْنَاهُ مَرَّةً يَقُولُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِاثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا يَعْنِي فِي الدِّيَةِ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (ضعیف)
۴۸۰۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بارہ ہزار درہم کا فیصلہ کیا یعنی دیت میں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36، 37-عَقْلُ الْمَرْأَةِ
۳۶، ۳۷- باب: عورت کی دیت کا بیان​


4809- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَقْلُ الْمَرْأَةِ مِثْلُ عَقْلِ الرَّجُلِ حَتَّى يَبْلُغَ الثُّلُثَ مِنْ دِيَتِهَا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' اسماعیل بن عیاش '' حجازیوں سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز '' ابن جریج '' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں)
۴۸۰۹- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عورت کی دیت ایک تہائی دیت تک مرد کی دیت کی طرح ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث اصول حدیث کے حساب سے ضعیف ہے، مگر جمہور علماء کا یہی قول ہے، بلکہ بعض لوگوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، اور یہ کہ ابن خزیمہ نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی مکمل دیت سو اونٹ ہے اور عورت کے قتل عمد و شبہ عمد و خطا میں آدھی دیت پچاس اونٹ واجب الاداء ہوں گے، لیکن اگر اعضاء کے تلف کرنے کی دیت ہو تو جیسے ایک انگلی کی دیت دس اونٹ ہیں، مان لیا کہ کسی نے کسی عورت کی چار انگلیاں توڑ دیں تو ان کی دیت چالیس اونٹ ہوئے جو سو کے ثلث (۳۳) سے زیادہ ہو گئے تو اب انگلیاں توڑنے والے پر صرف بیس(۲۰) اونٹ واجب ہوں گے۔ (علی ھذا القیاس)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37، 38-كَمْ دِيَةُ الْكَافِرِ؟
۳۷، ۳۸- کافر کی دیت کا بیان​


4810- أَخْبَرَنَا عُمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَقْلُ أَهْلِ الذِّمَّةِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ، وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۴) حم (۲/۱۸۳، ۲۲۴) (حسن)
۴۸۱۰- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کی آدھی ہے، اور ذمیوں سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث صحیح ہے، اور اسی پر جمہور کا عمل ہے، حنفیہ کا قول ہے کہ مسلم کافر ذمی سب کی دیت (خون بہا) برابر ہے، ان کا استدلال '' دیۃ المعاہد دیۃ الحر المسلم'' سے ہے جو مرسل اور ضعیف ہے، جب کہ باب کی یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی حکمت یہ ہے کہ مسلم کو کافر پر برتری حاصل ہے جس کے اظہار کا یہ بھی ایک ذریعہ ہے۔


4811- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَقْلُ الْكَافِرِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُؤْمِنِ "۔
* تخريج: ت/الدیات ۱۷ (۱۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۸) (حسن)
۴۸۱۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کافر کی دیت مومن کی دیت کی آدھی ہے''۔
 
Top