48-كِتَاب الزِّينَةِ (مِنَ السُنَنْ) ۱؎
۴۸- کتاب: زیب و زینت اور آرایش کے احکام و مسائل
1-الْفِطْرَةُ
۱- باب: دین فطرت والی عادات وسنن کا بیان
5043- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَإِعْفَائُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالاسْتِنْشَاقُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَائِ، قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ۔ (السنن الكبرى: 9241) .
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۶۱)، د/الطھارۃ ۲۹ (۵۳)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۷)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۸، ۱۸۸۵۰)، حم (۱۳۷۶) (حسن)
(اس کے راوی '' مصعب'' ضعیف ہیں لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے)
۵۰۴۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دس چیزیں فطرت ۲؎ (انبیاء کی سنت) ہیں (جو ہمیشہ سے چلی آ رہی ہیں): مونچھیں کتروانا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ڈاڑھی کا چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، استنجا کرنا''۔
مصعب بن شبیہ کہتے ہیں: دسویں بات میں بھول گیا، شاید وہ ''کلی کرنا ہو''۔
وضاحت ۱؎: عنوانِ کتاب:
''کتاب الزینۃ من السنن '' ہے، یعنی یہ احادیث سنن کبریٰ سے ماخوذ ہیں، جن کے نمبرات کا حوالہ ہم نے ہر حدیث کے آخر میں دے دیا ہے، اس کے بعد دوسرا عنوان:
''کتاب الزینۃ من المجتبیٰ '' ہے، یعنی اب یہاں سے منتخب ابواب ہوں گے جو ظاہر ہے کہ سنن کبریٰ سے ماخوذ ہوں گے یا مؤلف کے جدید اضافے ہوں گے، اس تنبیہ کی ضرورت اس واسطے ہوئی کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے نسخے میں عنوان کتاب صحیح آیا ہے، اور مولانا نے اس پر حاشیہ لکھ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کتاب میں یہ ابواب ''سنن کبریٰ ''سے منقول ہیں، لیکن مولانا وحیدالزماں کے مترجم نسخے میں ''کتاب الزینۃ: باب من السنن الفطرۃ'' مطبوع ہے، اور حدیث کے ترجمہ میں آیا ہے: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں (یعنی ہمیشہ سے چلی آتی ہیں، سب نبیوں نے اس کا حکم کیا) (۳/۴۵۵) اور اس کا ترجمہ ''کتاب آرائش کے بیان میں ''، پھر نیچے پیدائشی سنتیں لکھا ہے، اور مشہور حسن کے نسخے میں ''کتاب الزینۃ ''۱- من ''السنن'' الفطرۃ مطبوع ہے، جب کہ ''من السنن'' کا تعلق کتاب الزینۃ سے ہے۔
وضاحت ۲؎: اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء کا حکم اللہ تعالی نے ہمیں اپنے قول: {فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ}(سورة الأنعام: 90) میں دیا ہے، بعض علماء اس کی تفسیر '' فطرت'' ہی سے کرتے ہیں، یعنی یہ سب کام انسانی فطرت کے ہیں جس پر انسان کی خلقت ہوئی ہے، بعض علماء دونوں باتوں کو ملا کر یوں تفسیر کرتے ہیں کہ '' یہ سب حقیقی انسانی فطرت کے کام ہیں اسی لیے ان کو انبیاء علیہم السلام نے اپنایا ہے۔
5044- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْقًا يَذْكُرُ عَشْرَةً مِنَ الْفِطْرَةِ السِّوَاكَ، وَقَصَّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمَ الأَظْفَارِ، وَغَسْلَ الْبَرَاجِمِ، وَحَلْقَ الْعَانَةِ، وَالاسْتِنْشَاقَ، وَأَنَا شَكَكْتُ فِي الْمَضْمَضَةِ۔ (السنن الكبرى: 9242) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۰۴۴- طلق بن حبیب کہتے ہیں: دس باتیں فطرت (انبیاء کی سنتیں) ہیں: مسواک کرنا، مونچھ کترنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مجھے شکہے کہ کلی کرنا بھی کہا۔
5045- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَ: عَشْرَةٌ مِنَ السُّنَّةِ السِّوَاكُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَالْمَضْمَضَةُ، وَالاسْتِنْشَاقُ، وَتَوْفِيرُ اللِّحْيَةِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَالْخِتَانُ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَغَسْلُ الدُّبُرِ.
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: وَحَدِيثُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَجَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، وَمُصْعَبٌ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ۔ (السنن الكبرى: 9243) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۰۴۵- طلق بن حبیب کہتے ہیں: دس باتیں انبیاء کی سنت ہیں: مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ڈاڑھی بڑھانا، ناخن کترنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا اور پاخانے کے مقام کو دھونا۔
٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: سلیمان تیمی اور جعفر بن ایاس (ابو البشر) کی حدیث مصعب کی حدیث سے زیادہ قرین صواب ہے اور مصعب منکرالحدیث ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مصعب کی توثیق تجریح میں اختلاف ہے، امام مسلم، ابن معین اور عجلی نے ان کی توثیق کی ہے، اور اس حدیث کے اکثر مشمولات دیگر روایات سے ثابت ہیں۔
5046- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ الْخِتَانُ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَنَتْفُ الضَّبْعِ، وَتَقْلِيمُ الظُّفْرِ، وَتَقْصِيرُ الشَّارِبِ ". (السنن الكبرى: 9244) . وَقَفَهُ مَالِكٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۷۸) (صحیح)
۵۰۴۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانچ چیزیں ۱؎ خصائل فطرت سے ہیں: ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن اور مونچھیں کاٹنا''۔
مالک نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
وضاحت ۱؎: پانچ چیزوں کے ذکر سے یہاں حصر مراد نہیں ہے، خود پچھلی حدیث میں '' دس'' کا تذکرہ ہے، مطلب یہ ہے کہ '' یہ پانچ، یا دس چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بعض چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں جن کا تذکرہ کئی روایات میں آیا ہے (نیز دیکھیے فتح الباری کتاب اللباس باب ۶۳)۔
5047- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ تَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَالْخِتَانُ۔ (السنن الكبرى: 9245) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۱۳) (صحیح)
۵۰۴۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: پانچ چیزیں خصائل فطرت سے ہیں: ناخن کترنا، مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔