• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31-مَثَلُ الْمُنَافِقِ
۳۱- باب: منافق کی مثال​


5040- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ فِي هَذِهِ مَرَّةً وَفِي هَذِهِ مَرَّةً لاتَدْرِي أَيَّهَا تَتْبَعُ " .
* تخريج: م/المنافقین ۱۷ (۲۷۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۷۲)، حم (۲/۳۲، ۴۷، ۶۸، ۸۲، ۸۸، ۱۰۲) (صحیح)
۵۰۴۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو دو ریوڑوں میں چل رہی ہو، کبھی وہ ادھر جاتی ہے اور کبھی ادھر، وہ نہیں سمجھ پاتی کہ کس ریوڑ کے ساتھ چلے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32-مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِنْ مُؤْمِنٍ وَمُنَافِقٍ
۳۲- باب: قرآن پڑھنے والے مومن اور منافق کی مثال​


5041- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَلا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ، وَلا رِيحَ لَهَا "۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۱۷ (۵۰۲۰)، ۳۶ (۵۰۵۹)، الأطعمۃ ۳۰ (۵۴۲۷)، التوحید ۵۷ (۷۵۶۰)، م/المسافرین ۳۷ (۷۹۷)، د/الأدب ۱۹ (۴۸۲۹)، ت/الأمثال ۴ (۲۸۶۵)، ق/المقدمۃ ۱۶ (۲۱۴)، (تحفۃ الأشراف: حم (۴/۳۹۷، ۴۰۳، ۴۰۴، ۴۰۸) دي/فضائل القرآن ۸ (۳۴۰۶) (صحیح)
۵۰۴۱- ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے سنترے کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا ہے اور بو بھی اچھی ہے، اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کے مانند ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے لیکن کوئی بو نہیں ہے، اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحانہ(خوشبو دار گھاس وغیرہ) کی سی ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا تھوہڑ (اندرائن) جیسی ہے کہ اس کا مزہ کڑوا ہے اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-عَلامَةُ الْمُؤْمِنِ
۳۳- باب: مومن کی پہچان​


5042- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ".
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۱۹ (صحیح)
۵۰۴۲- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

48-كِتَاب الزِّينَةِ (مِنَ السُنَنْ) ۱؎
۴۸- کتاب: زیب و زینت اور آرایش کے احکام و مسائل


1-الْفِطْرَةُ
۱- باب: دین فطرت والی عادات وسنن کا بیان​


5043- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَإِعْفَائُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالاسْتِنْشَاقُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَائِ، قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ۔ (السنن الكبرى: 9241) .
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۶۱)، د/الطھارۃ ۲۹ (۵۳)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۷)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۸، ۱۸۸۵۰)، حم (۱۳۷۶) (حسن)
(اس کے راوی '' مصعب'' ضعیف ہیں لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے)
۵۰۴۳- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دس چیزیں فطرت ۲؎ (انبیاء کی سنت) ہیں (جو ہمیشہ سے چلی آ رہی ہیں): مونچھیں کتروانا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ڈاڑھی کا چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، استنجا کرنا''۔
مصعب بن شبیہ کہتے ہیں: دسویں بات میں بھول گیا، شاید وہ ''کلی کرنا ہو''۔
وضاحت ۱؎: عنوانِ کتاب: ''کتاب الزینۃ من السنن '' ہے، یعنی یہ احادیث سنن کبریٰ سے ماخوذ ہیں، جن کے نمبرات کا حوالہ ہم نے ہر حدیث کے آخر میں دے دیا ہے، اس کے بعد دوسرا عنوان: ''کتاب الزینۃ من المجتبیٰ '' ہے، یعنی اب یہاں سے منتخب ابواب ہوں گے جو ظاہر ہے کہ سنن کبریٰ سے ماخوذ ہوں گے یا مؤلف کے جدید اضافے ہوں گے، اس تنبیہ کی ضرورت اس واسطے ہوئی کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے نسخے میں عنوان کتاب صحیح آیا ہے، اور مولانا نے اس پر حاشیہ لکھ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کتاب میں یہ ابواب ''سنن کبریٰ ''سے منقول ہیں، لیکن مولانا وحیدالزماں کے مترجم نسخے میں ''کتاب الزینۃ: باب من السنن الفطرۃ'' مطبوع ہے، اور حدیث کے ترجمہ میں آیا ہے: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں (یعنی ہمیشہ سے چلی آتی ہیں، سب نبیوں نے اس کا حکم کیا) (۳/۴۵۵) اور اس کا ترجمہ ''کتاب آرائش کے بیان میں ''، پھر نیچے پیدائشی سنتیں لکھا ہے، اور مشہور حسن کے نسخے میں ''کتاب الزینۃ ''۱- من ''السنن'' الفطرۃ مطبوع ہے، جب کہ ''من السنن'' کا تعلق کتاب الزینۃ سے ہے۔
وضاحت ۲؎: اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء کا حکم اللہ تعالی نے ہمیں اپنے قول: {فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ}(سورة الأنعام: 90) میں دیا ہے، بعض علماء اس کی تفسیر '' فطرت'' ہی سے کرتے ہیں، یعنی یہ سب کام انسانی فطرت کے ہیں جس پر انسان کی خلقت ہوئی ہے، بعض علماء دونوں باتوں کو ملا کر یوں تفسیر کرتے ہیں کہ '' یہ سب حقیقی انسانی فطرت کے کام ہیں اسی لیے ان کو انبیاء علیہم السلام نے اپنایا ہے۔


5044- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْقًا يَذْكُرُ عَشْرَةً مِنَ الْفِطْرَةِ السِّوَاكَ، وَقَصَّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمَ الأَظْفَارِ، وَغَسْلَ الْبَرَاجِمِ، وَحَلْقَ الْعَانَةِ، وَالاسْتِنْشَاقَ، وَأَنَا شَكَكْتُ فِي الْمَضْمَضَةِ۔ (السنن الكبرى: 9242) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۰۴۴- طلق بن حبیب کہتے ہیں: دس باتیں فطرت (انبیاء کی سنتیں) ہیں: مسواک کرنا، مونچھ کترنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مجھے شکہے کہ کلی کرنا بھی کہا۔


5045- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَ: عَشْرَةٌ مِنَ السُّنَّةِ السِّوَاكُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَالْمَضْمَضَةُ، وَالاسْتِنْشَاقُ، وَتَوْفِيرُ اللِّحْيَةِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَالْخِتَانُ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَغَسْلُ الدُّبُرِ.
٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: وَحَدِيثُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَجَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، وَمُصْعَبٌ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ۔ (السنن الكبرى: 9243) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۰۴۵- طلق بن حبیب کہتے ہیں: دس باتیں انبیاء کی سنت ہیں: مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ڈاڑھی بڑھانا، ناخن کترنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا اور پاخانے کے مقام کو دھونا۔
٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: سلیمان تیمی اور جعفر بن ایاس (ابو البشر) کی حدیث مصعب کی حدیث سے زیادہ قرین صواب ہے اور مصعب منکرالحدیث ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مصعب کی توثیق تجریح میں اختلاف ہے، امام مسلم، ابن معین اور عجلی نے ان کی توثیق کی ہے، اور اس حدیث کے اکثر مشمولات دیگر روایات سے ثابت ہیں۔


5046- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ الْخِتَانُ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَنَتْفُ الضَّبْعِ، وَتَقْلِيمُ الظُّفْرِ، وَتَقْصِيرُ الشَّارِبِ ". (السنن الكبرى: 9244) . وَقَفَهُ مَالِكٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۷۸) (صحیح)
۵۰۴۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانچ چیزیں ۱؎ خصائل فطرت سے ہیں: ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن اور مونچھیں کاٹنا''۔
مالک نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
وضاحت ۱؎: پانچ چیزوں کے ذکر سے یہاں حصر مراد نہیں ہے، خود پچھلی حدیث میں '' دس'' کا تذکرہ ہے، مطلب یہ ہے کہ '' یہ پانچ، یا دس چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بعض چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں جن کا تذکرہ کئی روایات میں آیا ہے (نیز دیکھیے فتح الباری کتاب اللباس باب ۶۳)۔


5047- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ تَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَالْخِتَانُ۔ (السنن الكبرى: 9245) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۱۳) (صحیح)
۵۰۴۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: پانچ چیزیں خصائل فطرت سے ہیں: ناخن کترنا، مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-إِحْفَائُ الشَّارِبِ
۲- باب: مونچھیں کٹانے کا بیان​


5048- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى "۔ (السنن الكبرى: 9246) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۲۹۷)، حم (۲/۵۲) (صحیح)
۵۰۴۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مونچھیں کاٹو اور ڈاڑھیاں بڑھاؤ ''۔


5049- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَعْفُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ"۔ (السنن الكبرى: 9247) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۰۴۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ڈاڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کترو''۔


5050- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ صُهَيْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ فَلَيْسَ مِنَّا"۔ (السنن الكبرى: 9248) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۳ (صحیح)
۵۰۵۰- زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جس نے مونچھیں نہیں کاٹیں وہ ہم میں سے نہیں ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ہم انبیاء کی سنتوں کا اپنانے والا نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-الرُّخْصَةُ فِي حَلْقِ الرَّأْسِ
۳- باب: سرمنڈانے کی اجازت کا بیان​


5051- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا حَلَقَ بَعْضَ رَأْسِهِ وَتَرَكَ بَعْضًا فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: احْلِقُوهُ كُلَّهُ أَوْ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ۔
* تخريج: م/اللباس ۳۱ (۲۱۲۰)، د/الترجل ۱۴ (۴۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۲۵)، حم۲/۸۸) (صحیح)
۵۰۵۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو دیکھا، اس کے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور کچھ نہیں، آپ نے ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا: ''یا تو پورا سر مونڈو، یا پھر پورے سرپر بال رکھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-النَّهْيُ عَنْ حَلْقِ الْمَرْأَةِ رَأْسَهَا
۴- باب: عورت کو سر منڈانے سے ممانعت کا بیان​


5052- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاَسٍ، عَنْ عَلِيٍّ نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا۔ (السنن الكبرى: 9251) .
* تخريج: ت/الحج ۷۵ (۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۵)، ۱۸۶۱۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں سخت اضطراب ہے)
۵۰۵۲- علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عورت کو سر منڈانے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-النَّهْيُ عَنْ الْقَزَعِ
۵- باب: قزع یعنی کچھ بال رکھنا اور کچھ منڈانا منع ہے​


5053- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "نَهَانِي اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَنْ الْقَزَعِ "۔ (السنن الكبرى: 9252) .
* تخريج: خ/اللباس۷۲(۵۹۲۱)، م/اللباس۳۱(۲۱۲۰)، د/الترجل۱۴(۴۱۹۳)، ق/اللباس۳۸(۳۶۳۷)، حم (۲/۴، ۳۹، ۵۵، ۶۷، ۸۳، ۱۰۱، ۱۰۶، ۱۱۸، ۱۳۷، ۱۴۳، ۱۵۴)، ویأتي عند المؤلف بأرقام۵۲۳۰- ۵۲۳۳ (منکر)
(اس کے راوی '' عبدالرحمن'' حافظہ کے کمزور ہیں، لیکن اس کے بعد کی حدیث صحیح ہے)
۵۰۵۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھے اللہ تعالیٰ نے قزع (سر کے کچھ بال منڈانے اور کچھ رکھ چھوڑنے) سے منع کیا ہے''۔


5054- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ أَوْلَى بِالصَّوَابِ۔ (السنن الكبرى: 9256) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۹۰۱) (صحیح)
۵۰۵۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قزع (سر کے کچھ بال منڈانے اور کچھ رکھ چھوڑنے) سے منع فرمایا ہے۔
٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید اور محمد بن بشر کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یحییٰ بن سعید اور محمد بن بشر کی حدیث باب '' ذکر النہی عن أن یحلق بعض شعر الصبي و یترک بعضہ'' کے ضمن میں نمبر ۵۲۳۲، ۵۲۳۳ کے تحت ذکر ہے۔ ان دونوں حدیثوں میں عبیداللہ اور نافع کے درمیان عمر بن نافع کا ذکر ہے، جب کہ سفیان کی اس روایت میں ایسا نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-الأَخْذُ مِنْ الشَّارِبِ
۶- باب: مونچھ کاٹنے کا بیان ۱؎​


5055- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخُو قَبِيصَةَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعْرٌ فَقَالَ ذُ باب: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي؛ فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي: لَمْ أَعْنِكَ وَهَذَا أَحْسَنُ۔ (السنن الكبرى: 9258) .
* تخريج: د/الترجل ۱۱ (۴۱۹۰)، ق/اللباس ۳۷ (۳۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۲)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۶۹) (صحیح الإسناد)
۵۰۵۵- وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے سر پر(لمبے) بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں نے سمجھا کہ آپ مجھے کہہ رہے ہیں، چنانچہ میں نے اپنے سر کے بال کٹوا دیے پھر میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: '' میں نے تم سے نہیں کہا تھا، لیکن یہ بہتر ہے''۔
وضاحت ۱؎: اکثر نسخوں میں یہ تبویب ہے، بعض نسخوں میں "الأخذ من الشعر" ہے جو احادیث کے سیاق کے مناسب ہے، کیوں کہ ان میں صرف بال کاٹنے کا تذکرہ ہے۔


5056- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَعْرًا رَجْلا لَيْسَ بِالْجَعْدِ، وَلا بِالسَّبْطِ بَيْنَ أُذُنَيْهِ، وَعَاتِقِهِ۔ (السنن الكبرى: 9260) .
* تخريج: خ/اللباس ۶۸ (۵۹۰۵، ۵۹۰۶)، م/فضائل ۲۶ (۲۳۳۸)، ت/الشمائل ۳ (۲۶)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴)، حم (۳/ ۱۳۵، ۲۰۳) (صحیح)
۵۰۵۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے بال درمیانے قسم کے تھے، نہ بہت گھنگرالے تھے، نہ بہت سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے بیچ تک ہوتے تھے۔


5057- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ الأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَرْبَعَ سِنِينَ قَالَ: نَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ۔ (السنن الكبرى: 9263) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۳۹ (صحیح)
۵۰۵۷- حمید بن عبدالرحمن حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی، جو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی صحبت میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی طرح چار سال رہا تھا، اس نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث اگلے باب سے متعلق ہے، ناسخین کتاب کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-التَّرَجُّلُ غِبًّا
۷- باب: ایک دن چھوڑ کر (بالوں میں) کنگھی کرنے کا بیان​


5058- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّرَجُّلِ إِلا غِبًّا۔ (السنن الكبرى: 9264) .
* تخريج: د/الترجل ۱ (۴۱۵۹)، ت/اللباس ۲۲ (۱۷۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۰، ۱۸۵۶۲، ۱۹۳۰۶) حم (۴/۸۶) (صحیح)
۵۰۵۸- عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے (بالوں میں) کنگھی کرنے سے منع فرمایا، مگر ایک دن چھوڑ کر۔


5059- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّرَجُّلِ إِلا غِبًّا۔ (السنن الكبرى: 9265) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، وہ بھی حسن بصری کی جو مدلس بھی ہیں، لیکن پچھلی روایت متصل مرفوع ہے)
۵۰۵۹- حسن بصری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر۔


5060- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدٍ، قَالا: التَّرَجُّلُ غِبٌّ۔ (السنن الكبرى: 9266) .
* تخريج: انظر للمرفوع قبلہ (صحیح)
۵۰۶۰- حسن بصری اور محمد بن سیرین کہتے ہیں: (بالوں میں) کنگھی ایک ایک دن چھوڑ کر کرنا چاہیے۔


5061- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلا بِمِصرفأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ؛ فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ، قَالَ: مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا، وَأَنْتَ أَمِيرٌ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْ الإِرْفَاهِ، قُلْنَا: وَمَا الإِرْفَاهُ، قَالَ: التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ۔ (السنن الكبرى: 9267) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۷، ۱۵۶۱۱) ویأتی عندہ برقم: ۵۲۴۱ (صحیح)
۵۰۶۱- عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سر پا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ہمیں ارفاہ سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: ارفاہ کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔
 
Top