• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-التَّيَامُنُ فِي التَّرَجُّلِ
۸- باب: بالوں میں داہنی طرف سے کنگھی کرنے کا بیان​


5062- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَامُنَ يَأْخُذُ بِيَمِينِهِ، وَيُعْطِي بِيَمِينِهِ، وَيُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي جَمِيعِ أُمُورِهِ۔ (السنن الكبرى: 9269) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۶) (صحیح)
۵۰۶۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم (کاموں کو) دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے (کوئی چیز) لیتے تھے تو دائیں ہاتھ سے، دیتے تھے تو دائیں ہاتھ سے، نیز آپ صلی للہ علیہ وسلم ہر کام میں داہنی طرف سے ابتدا کرنا پسند فرماتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-اتِّخَاذُ الشِّعْرِ
۹- باب: بال رکھنے کا بیان​


5063- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: مَارَأَيْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَائَ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجُمَّتُهُ تَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ۔ (السنن الكبرى: 9275) .
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۱)، اللباس ۳۵ (۵۸۴۸)، ۶۸(۵۹۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۲)، حم (۴/۲۹۵، ۳۰۳) (صحیح)
۵۰۶۳- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں نے کسی کو لال جوڑے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے زیادہ خوب صورت نہیں دیکھا، آپ کے بال آپ کے مونڈھوں تک تھے ۱؎۔
وضاحت ۱ ؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے سرکے بال تین طرح تھے: آدھے کانوں تک، پورے کانوں تک، اور کندھے تک، تینوں صورتیں مختلف احوال میں ہوتی تھیں، ان میں کوئی تضاد نہیں ہے۔


5064- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ شَعْرُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: د/الترجل ۹ (۴۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۹)، حم (۳/۱۱۳، ۱۶۵) (صحیح)
۵۰۶۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بال کان کے آدھے حصہ تک ہوتے تھے۔


5065- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَائُ قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَجُلا أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَرَأَيْتُ لَهُ لِمَّةً تَضْرِبُ قَرِيبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ۔ (السنن الكبرى: 9276) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۳) (صحیح)
۵۰۶۵- براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے لال جوڑے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے زیادہ خوب صورت کسی آدمی کو نہیں دیکھا، اور میں نے دیکھا کہ آپ کے بال آپ کے مونڈھوں کے قریب تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-الذُّؤَابَةُ ۱؎
۱۰- باب: سر پر چوٹی رکھنے کا بیان​


5066- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ لَقَدْ قَرَأْتُ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَإِنَّ زَيْدًا لَصَاحِبُ ذُؤَابَتَيْنِ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ۔ (السنن الكبرى: 9278) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۵۹۲) (صحیح)
(اس کے راوی '' ابواسحاق'' اور '' اعمش'' مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، مگر اگلی سند سے تقویف پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۵۰۶۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: تم لوگ مجھے کس کی قرأت کے مطابق پڑھنے کے لئے کہتے ہو؟ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ستر سے زائد سورتیں پڑھیں، اس وقت زید(بن ثابت) کی دو چوٹیاں تھیں، وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لمبے بال کو ذوابہ کہتے ہیں، نہ کہ عورتوں کی طرح بندھی ہوئی چوٹی کو، ابن مسعود رضی الله عنہ کے اس اثر نیز اگلی حدیث سے سر کے اتنے بڑے بالوں کا جواز ثابت ہوتا ہے، کیونکہ ان دونوں (نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم و ابن مسعود) نے اس پر اعتراض نہیں کیا، لیکن آپ صلی للہ علیہ وسلم نے لمبے بالوں کی بجائے انہیں چھوٹے کرنے کو زیادہ پسند کیا، جیسا کہ حدیث نمبر ۵۰۶۹ میں صراحت ہے(نیز ملاحظہ ہو: فتح الباری: کتاب اللباس، باب الذوائب)۔


5067- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوشِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ؛ فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ عَلَى قِرَائَةِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ مَا قَرَأْتُ مِنْ فِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَإِنَّ زَيْدًا مَعَ الْغِلْمَانِ لَهُ ذُؤَابَتَانِ۔ (السنن الكبرى: 9279) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۷)، وقد أخرجہ: خ/فضائل القرآن ۸ (۵۰۰۰)، م/الفضائل ۲۲ (۲۴۶۲)، حم (۱/۳۸۹، ۴۰۵، ۴۱۱، ۴۴۲) (صحیح)
۵۰۶۷- ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ مجھ سے زید بن ثابت کی قرأت کے مطابق پڑھنے کو کہتے ہو ۱؎، اس کے بعد کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ستر سے زائد کئی سورتیں سن چکا ہوں، اس وقت زید بچوں کے ساتھ تھے، ان کی دو چوٹیاں تھیں؟۔
وضاحت ۱؎: جب ابن مسعود رضی الله عنہ سے کہا گیا ہے کہ آپ عثمان رضی الله عنہ کے مصحف کے مطابق قرآن پڑھا کریں کیوں کہ آپ کے مصحف اور اس میں فرق ہے، تب انہوں نے مصحف عثمانی کے جمع کرنے والے زید بن ثابت رضی الله عنہ کے بارے میں یہ بات کہی، آپ کی نظر اس بات پر نہیں گئی کہ عام صحابہ نے مصحف عثمانی ہی پر اجماع کیا، بہر حال بتصریح رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم قرآن سات قراء توں پر نازل ہوا، ابن مسعود صحابی رسول تھے، اور ان کو اپنے اوپر اعتماد تھا، لیکن مصحف عثمانی پر اجماع کے بعد اس کے مطابق پڑھنے پر اجماع امت ہے۔


5068- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الأَغَرِّ بْنِ حُصَيْنٍ النَّهْشَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادْنُ مِنِّي فَدَنَا مِنْهُ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى ذُؤَابَتِهِ ثُمَّ أَجْرَى يَدَهُ، وَسَمَّتَ عَلَيْهِ، وَدَعَا لَهُ "۔ (السنن الكبرى: 9280) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۵) (صحیح الإسناد)
۵۰۶۸- حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس مدینے میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ''میرے قریب آؤ''، وہ آپ کے قریب ہوئے تو آپ نے اپنا ہاتھ ان کی چوٹی پر رکھا اور اپنا ہاتھ پھرایا پھر اللہ کا نام لے کر انھیں دعا دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-تَطْوِيلُ الْجُمَّةِ
۱۱- باب: لمبے بال رکھنے کا بیان​


5069- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي جُمَّةٌ قَالَ ذُ باب: وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي فَقَالَ: "إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ، وَهَذَا أَحْسَنُ "۔ (السنن الكبرى: 9281) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۵۵ (صحیح)
۵۰۶۹- وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: ''نحوست ہے''، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-عَقْدُ اللِّحْيَةِ
۱۲- باب: داڑھی میں گرہ لگانے کا بیان​


5070- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ أَنَّ شُيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ يَقُولُ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا رُوَيْفِعُ! لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي فَأَخْبِرْ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوْ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِيئٌ مِنْهُ۔ (السنن الكبرى: 9284) .
* تخريج: د/الطہارۃ ۲۰ (۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۶)، حم (۴/۱۰۸، ۱۰۹) (صحیح)
۵۰۷۰- رویفع بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے رویفع! شاید میرے بعد تمہاری عمر لمبی ہو، لہٰذا تم لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے کر اپنی داڑھی میں گرہ لگائی یا گھوڑے کے گلے میں تانت ڈالی(کہ نظر نہ لگے) یا کسی چو پائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجاء کیا تو محمد اس سے بری ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- النَّهْيُ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ
۱۳- باب: سفید بال اکھاڑنا منع ہے​


5071-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ۔ (السنن الكبرى: 9285) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۶۴)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۵۹ (۲۸۲۱)، ق/الأدب ۲۵ (۳۷۲۱)، حم (۲/۲۰۶، ۲۰۷، ۲۱۰، ۲۱۲) (حسن، صحیح)
۵۰۷۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سفید بال اکھاڑنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-الإِذْنُ بِالْخِضَابِ
۱۴- باب: خضاب لگانے کی اجازت کا بیان​


5072- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح وأَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى لا تَصْبُغُ فَخَالِفُوهُمْ"۔ (السنن الكبرى: 9286، 9286/أ) .
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۰ (۳۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۹۰، ۱۵۳۴۷)، حم (۲/۲۴۰، ۲۶۰، ۳۰۹، ۴۰۱) (صحیح)
۵۰۷۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کی مخالفت میں خضاب لگاؤ۔


5073- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ۔ (السنن الكبرى: 9287) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۹۲) (صحیح)
۵۰۷۳- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت مروی ہے۔


5074- أَخْبَرَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لا تَصْبُغُ فَخَالِفُوا عَلَيْهِمْ فَاصْبُغُوا "۔ (السنن الكبرى: 9288) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۰۷۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو اور خضاب لگاؤ''۔


5075- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى -وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ- عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى لا تَصْبُغُ فَخَالِفُوهُمْ "۔ (السنن الكبرى: 9290) .
* تخريج: واللباس ۶۷ (۵۸۹۹)، م/اللباس ۲۵ (۲۱۰۳)، د/الترجل ۱۸ (۴۲۰۳)، ت/اللباس ۲۰ (۱۷۵۲) (نحوہ) ق/اللباس ۳۳ (۳۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۸۰)، حم (۲/۲۴۰)، ویأتي عند المؤلف: ۵۲۴۳) (صحیح)
۵۰۷۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو''۔


5076- أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "غَيِّرُوا الشَّيْبَ، وَلا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ"۔ (السنن الكبرى: 9291) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۵) (صحیح)
۵۰۷۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بڑھاپے کا رنگ بدلو اور یہود کی مشابہت اختیار نہ کرو''۔


5077- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيِّرُوا الشَّيْبَ وَلا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودَِ ". (السنن الكبرى: 9292) .
وَكِلاهُمَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۶۴۲)، حم (۱/۱۶۵) (صحیح)
۵۰۷۷- زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بڑھاپے کا رنگ بدلو اور یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو''، یہ دونوں روایتیں محفوظ نہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عروہ کبھی اس کو ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث سے روایت کرتے ہیں، اور کبھی زبیر رضی الله عنہ کی حدیث سے، اور کبھی عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث سے، اسی وجہ سے مؤلف نے '' غیر محفوظ'' کہا ہے، جب کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ عروہ نے تینوں سے یہ روایت کی ہو، نیز اس کے صحیح شواہد موجود ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- النَّهْيُ عَنْ الْخِضَابِ بِالسَّوَادِ
۱۵- باب: کالا خضاب لگانا منع ہے​


5078-أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ الْحَلَبِيُّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو - عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ: قَوْمٌ يَخْضِبُونَ بِهَذَا السَّوَادِ آخِرَ الزَّمَانِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ لا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ۔ (السنن الكبرى: 9293) .
* تخريج: د/الترجل ۲۰ (۴۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۴۸) حم (۱/۲۷۳) (صحیح)
۵۰۷۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اخیر زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو کبوتر کے پوٹوں کی طرح کالا خضاب لگائیں گے، انہیں جنت کی خوشبو نصیب نہ ہوگی''۔


5079- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْئٍ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ "۔ (السنن الكبرى: 9294) .
* تخريج: م/اللباس ۲۴ (۲۱۰۲)، د/الترجل ۱۸ (۴۲۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۷)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۳۳ (۳۶۲۴)، حم (۳/۳۰۶، ۳۲۲، ۳۳۸) (صحیح)
۵۰۷۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابو قحافہ رضی الله عنہ کو فتح مکہ کے دن لایا گیا، سفیدی میں ان کا سر اور ڈاڑھی دونوں ثغامہ ۱؎ کی طرح سفید تھے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کو کسی اور رنگ سے بدل لو، لیکن کالے رنگ سے دور رہنا''۔
وضاحت ۱؎: ایک گھاس ہے جس کے پھل اور پھول سب سفید ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-الْخِضَابُ بِالْحِنَّائِ وَالْكَتَمِ
۱۶- باب: مہندی اور کتم لگانے کا بیان​


5080- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ أَبِي، عَنْ غَيْلانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَفْضَلُ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّمَطَ الْحِنَّائُ وَالْكَتَمُ"۔ (السنن الكبرى: 9296) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۶) (صحیح)
۵۰۸۰- ابو ذر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو مہندی اور کتم ۱؎ ہے''۔
وضاحت ۱؎: کتم ایک پودا ہے جسے مہندی کے ساتھ ملاتے ہیں، ان دونوں کو ملا کر استعمال سے بالوں کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔


5081- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّائُ، وَالْكَتَمُ"۔ (السنن الكبرى: 9297) .
* تخريج: د/الترجل ۱۸(۴۲۰۵)، ت/اللباس ۲۰ (۱۷۵۳)، ق/اللباس ۳۲(۳۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۷، ۱۸۸۸۵)، حم (۵/۱۴۷، ۱۵۰، ۱۵۴، ۱۵۶، ۱۶۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۰۸۲- ۵۰۸۴) (صحیح)
۵۰۸۱- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو مہندی اور کتم ہے ''۔


5082- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَشْعَثَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الأَجْلَحِ؛ فَلَقِيتُ الأَجْلَحَ؛ فَحَدَّثَنِي عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّائَ، وَالْكَتَمَ "۔ (السنن الكبرى: 9299) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۸۰ (صحیح)
۵۰۸۲- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے''۔


5083- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّائُ وَالْكَتَمُ ". ٭خَالَفَهُ الْجُرَيْرِيُّ وَكَهْمَسٌ۔ (السنن الكبرى: 9298) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۸۱ (صحیح)
۵۰۸۳- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے''۔ ٭جریری اور کہمس نے ان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اجلح کی مخالفت کی ہے، اور دونوں کی سن دوں میں انقطاع ہے جو واضح ہے(ان دونوں کی روایتیں آگے آ رہی ہیں)۔


5084- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ؛ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّائُ، وَالْكَتَمُ "۔ (السنن الكبرى: 9300) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۸۱ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، عبداللہ بن بریدہ تابعی ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۵۰۸۴- عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے''۔


5085- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ كَهْمَسًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّائُ، وَالْكَتَمُ "۔ (السنن الكبرى: 9302) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۸۱ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، عبداللہ بن بریدہ تابعی ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۵۰۸۵- عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ انھیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے بہتر چیز جس سے تم بڑھاپے کا رنگ بدلو، مہندی اور کتم ہے''۔


5086- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ أَنَا وَأَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّائِ۔ (السنن الكبرى: 9303) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷۳ (صحیح)
۵۰۸۶- ابو رمثہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ نے اپنی ڈاڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: آگے انس رضی الله عنہ کی حدیث (نمبر: ۵۰۸۹) میں ہے کہ '' نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے بالوں میں اتنے سفید بال تھے ہی نہیں کہ آپ خضاب لگاتے۔ '' دونوں حدیثوں میں باہم یوں تطبیق دی جاتی ہے کہ واقعی اتنے زیادہ بال تھے نہیں کہ آپ کو ان کے رنگ تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی (یعنی بذریعہ خضاب) مگر آپ نے ان کا رنگ تبدیل کیا تاکہ امت کے لیے نمونہ ہو، اس عمل کو انس رضی الله عنہ کو دیکھنے کا اتفاق نہ ہو سکا۔ رہی ابن عمر رضی الله عنہما کی اگلی حدیث (نمبر: ۵۰۸۸) کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم پیلے رنگ سے اپنے بال رنگتے تھے تو پیلے رنگ کا استعمال بعد میں منسوخ ہو گیا تھا جس کی خبر ابن عمر رضی الله عنہما کو نہیں ہو سکی تھی۔


5087- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُهُ قَدْ لَطَخَ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ۔ (السنن الكبرى: 9304) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۷۳ (صحیح)
۵۰۸۷- ابو رمثہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی میں پیلے رنگ لگائے ہوئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- الْخِضَابُ بِالصُّفْرَةِ
۱۷- باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان​


5088- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَ اور دِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْخَلُوقِ فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! إِنَّكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ بِالْخَلُوقِ قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ بِهَا لِحْيَتَهُ، وَلَمْ يَكُنْ شَيْئٌ مِنْ الصِّبْغِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَلَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ بِهَا ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ أَبِيْ قُتَيْبَةَ۔ (السنن الكبرى: 9305) .
* تخريج: د/اللباس ۱۸ (۴۰۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۸)، ویأتی برقم ۵۱۱۸ (صحیح الإسناد)
۵۰۸۸- زید بن اسلم کہتے ہیں: ابن عمر رضی الله عنہما اپنی ڈاڑھی خلوق ۱؎ سے پیلی کرتے تھے، میں نے کہا: ابوعبدالرحمن! آپ اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے ہیں؟ کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس سے اپنی ڈاڑھی پیلی کرتے تھے، اور کوئی بھی رنگ آپ کو اس سے زیادہ پسند نہیں تھا، آپ اس سے اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ اپنی پگڑی بھی رنگتے تھے۲؎۔ ٭ابو عبدالرحمن(نسائی) کہتے ہیں: ابو قتیبہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے۳؎۔
وضاحت ۱؎: ایک قسم کی خوشبو ہے جو کئی چیز سے بنتی ہے، اس میں ورس اور زعفران بھی شامل ہے۔
وضاحت ۲؎: عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو پیلے رنگ کی اجازت منسوخ ہو جانے کی خبر نہیں مل سکی تھی، پیلا رنگ عورتوں کا رنگ ہونے کے سبب مردوں کے لیے منسوخ کر دیا گیا۔
وضاحت۳؎: ابو قتیبہ کی روایت مؤلف کے یہاں آگے آ رہی ہے (حدیث نمبر ۵۲۴۵) اس روایت میں ابن عمر رضی الله عنہما سے سوال کرنے والے زید بن اسلم کی جگہ '' عبید '' ہیں، مؤلف یہی بتار ہے ہیں کہ سائل ''زید'' ہیں نہ کہ '' عبید''۔


5089- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ سَأَلَهُ هَلْ خَضَبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانَ شَيْئٌ فِي صُدْغَيْهِ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۰) (وراجع أیضا اللباس ۶۶ (۵۸۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۸)، حم (۴/۱۹۲، ۲۵۱، ۲۶۶) (صحیح)
۵۰۸۹- قتادہ کہتے ہیں کہ انھوں نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ کہا: آپ کو اس کی حاجت نہ تھی، کیونکہ صرف تھوڑی سی سفیدی کان کے پاس تھی۔


5090- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى - يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَخْضِبُ إِنَّمَا كَانَ الشَّمَطُ عِنْدَ الْعَنْفَقَةِ يَسِيرًا، وَفِي الصُّدْغَيْنِ يَسِيرًا، وَفِي الرَّأْسِ يَسِيرًا۔ (السنن الكبرى: 9309) .
* تخريج: م/فضائل۲۹(۲۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸)، حم (۳/۲۱۶) (صحیح الإسناد)
۵۰۹۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم خضاب نہیں لگاتے تھے، کیونکہ تھوڑی سی سفیدی آپ کے ہونٹ کے نیچے تھے، تھوڑی سی کان کے پاس ڈاڑھی میں اور تھوڑی سی سر میں۔


5091- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِصَالٍ الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا، وَالرُّقَى إِلا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَتَعْلِيقَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَائِ بِغَيْرِ مَحَلِّهِ، وَإِفْسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ۔ (السنن الكبرى: 9310) .
* تخريج: د/الخاتم ۳ (۴۲۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۵۵)، حم (۳/۳۸۰، ۳۹۷، ۴۳۹) (منکر)
(اس کے راوی ''قاسم'' اور '' عبدالرحمن'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۹۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو دس عادتیں ناپسند تھیں: پیلا رنگ لگانا یعنی خلوق، بڑھاپے کا رنگ بدلنا ۱؎، تہبند (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا، چوسر شطرنج کھیلنا، بے موقع ومحل عورتوں کا اجنبیوں کے سامنے بن ٹھن کر نکلنا، معوذات کے علاوہ دوسرے منتر پڑھنا، تعویذ لٹکانا، ناجائز جگہ میں منی بہانا، بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا، ۲؎ البتہ آپ اسے حرام نہیں کہتے تھے۔
وضاحت ۱؎: یعنی انہیں اکھیڑنا یا ان میں کالا خضاب لگانا۔
وضاحت ۲؎: یعنی ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے صحبت کرنا۔
 
Top