• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-الْخِضَابُ لِلنِّسَائِ
۱۸- باب: عورتوں کے خضاب لگانے کا بیان​


5092- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعُ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ عِصْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً مَدَّتْ يَدَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ فَقَبَضَ يَدَهُ فَقَالَتْ: يَا رسول اللَّهِ! مَدَدْتُ يَدِي إِلَيْكَ بِكِتَابٍ فَلَمْ تَأْخُذْهُ فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَدْرِ أَيَدُ امْرَأَةٍ هِيَ اور جُلٍ قَالَتْ: بَلْ يَدُ امْرَأَةٍ قَالَ: لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً لَغَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ بِالْحِنَّائِ۔ (السنن الكبرى: 9311) .
* تخريج: د/الترجل ۴ (۴۱۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۸)، حم (۶/۲۶۲) (صحیح)
۵۰۹۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو خط دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، وہ بولی: اللہ کے رسول! میں نے ایک خط دینے کے لئے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اسے نہیں لیا۔ آپ نے فرمایا: ''مجھے نہیں معلوم کہ وہ عورت کا ہاتھ ہے یا مرد کا''، میں نے عرض کیا: عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ''اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کو مہندی سے رنگا ہوتا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے اس بات کی تاکید معلوم ہوتی ہے کہ عورتوں کو اپنی نسوانیت کی علامت اختیار کئے رہنا چاہیے اور مردوں سے مشابہت کی کوئی بات اختیار نہیں کرنی چاہیے اس کی حکمت دراصل اللہ کی تخلیق کو اپنی جگہ برقرار رکھنے کی بات ہے، اللہ کی خلقت کو بدلنا حرام عمل ہے، اس کی خواہ کوئی صورت ہو، نسوانیت کی علامت کے سلسلے میں بھی خاص خاص مرد اور عورت کے امتیازی علامات کے علاوہ چیزوں میں علاقہ وسماج کے عزت و رواج کا لحاظ کیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19-كَرَاهِيَةُ رِيحِ الْحِنَّائِ
۱۹- باب: مہندی کی بو کی کراہت کا بیان​


5093- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: سَمِعْتُ كَرِيمَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ عَنِ الْخِضَابِ بِالْحِنَّائِ، قَالَتْ: لا بَأْسَ بِهِ، وَلَكِنْ أَكْرَهُ هَذَا لأَنَّ حِبِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ رِيحَهُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (السنن الكبرى: 9312) .
* تخريج: د/الترجل ۴ (۴۱۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۹)، حم (۶/۱۱۷، ۲۱۰) (ضعیف)
(اس کی راویہ ''کریمہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۹۳- کریمہ کہتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے سنا: ان سے کسی عورت نے مہندی لگانے کے بارے میں پوچھا تو وہ بولیں: اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن میں اسے اس لئے ناپسند کرتی ہوں کہ میرے محبوب صلی للہ علیہ وسلم اس کی بو کو ناپسند کرتے تھے یعنی نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- النَّتْفُ
۲۰- باب: سفید بال اکھاڑنے کا بیان​


5094- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُوالأَسْوَدِ النَّضْرُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ شُفَيٍّ، وَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ: شُفَيٌّ إِنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: خَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي يُسَمَّى أَبَا عَامِرٍ رَجُلٌ مِنْ الْمَعَافِرِ لِنُصَلِّيَ بِإِيلِيَائَ، وَكَانَ قَاصُّهُمْ رَجُلا مِنْ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ أَبُو رَيْحَانَةَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ أَبُو الْحُصَيْنِ: فَسَبَقَنِي صَاحِبِي إِلَى الْمَسْجِدِ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ؛ فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ؛ فَقَالَ: هَلْ أَدْرَكْتَ قَصَصَ أَبِي رَيْحَانَةَ؛ فَقُلْتُ: لا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ، عَنْ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ، وَالنَّتْفِ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ أَسْفَلَ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا أَمْثَالَ الأَعَاجِمِ، وَعَنْ النُّهْبَى، وَعَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ، وَلُبُوسِ الْخَوَاتِيمِ إِلا لِذِي سُلْطَانٍ۔ (السنن الكبرى: 9313) .
* تخريج: د/اللباس ۱۱ (۴۰۴۹)، ق/اللباس ۴۶ (۳۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۹)، حم (۴/۱۳۴، ۱۳۵)، دي/الإستئذان ۲۰ (۲۶۹۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۱۱۳-۵۱۱۵ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ''ابو عامر معافری لین الحدیث ہیں، لیکن نمبر ۵۱۱۴ کی سند میں ان کا واسطہ نہیں ہے اس لیے اس سند سے یہ روایت صحیح ہے)
۵۰۹۴- ابو الحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابو عامر تھی اور وہ قبیلہ معافر ۱؎ کا تھا دونوں ایلیاء (بیت المقدس) میں صلاۃ پڑھنے کے لیے نکلے، بیت المقدس میں لو گوں کے واعظ صحابہ میں سے قبیلۂ ازد کے ابو ریحانہ نامی ایک شخص تھے، میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے، پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: آپ نے ابو ریحانہ کا کچھ وعظ سنا؟ میں نے کہا: نہیں، وہ بولے: میں نے انہیں کہتے ہو ے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے: '' دانت باریک کرنے سے، گودنا گودنے سے، (سفید) بال اکھیڑنے سے، دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے، دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے، مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگا نے سے، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگا نے سے، دوسروں کے مال لوٹنے سے، درندوں کی کھال پر سوار ہونے سے، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ (حاکم) کے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یمن میں ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت۲؎ـ: اکثر سلف نے صرف زیب وزینت کی خاطر انگوٹھی پہننے سے منع کیا ہے، (کچھ علماء اس ممانعت کو مکروہ تنزیہی قرار دیتے ہیں) بادشاہ، یا بادشاہ کے نائبین جیسے عامل، گورنر، اسی طرح کسی بھی ادارے یا اس کے سربراہ کے لیے اپنی تحریر پر مہر لگانے کی خاطر انگوٹھی کے جواز کے سب قائل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- وَصْلُ الشَّعْرِ بِالْخِرَقِ
۲۱- باب: بالوں میں دوسرے بال جوڑنے کا بیان​


5095- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الزُّورِ۔ (السنن الكبرى: 9317) .
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۸۸)، اللباس ۸۳ (۵۹۳۸)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۸)، حم (۴/۹۱، ۹۳، ۱۰۱)، ویأتی عند المؤلف بأرقام ۵۲۴۸-۵۲۵۰ (صحیح)
۵۰۹۵- معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فریب کاری (یعنی اپنے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے) سے منع فرمایا۔
5096- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَعَهُ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ مِنْ كُبَبِ النِّسَائِ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ: مَا بَالُ الْمُسْلِمَاتِ يَصْنَعْنَ مِثْلَ هَذَا؟ إِنِّي سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَادَتْ فِي رَأْسِهَا شَعْرًا لَيْسَ مِنْهُ فَإِنَّهُ زُورٌ تَزِيدُ فِيهِ "۔ (السنن الكبرى: 9319) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۷) (صحیح)
۵۰۹۶- سعید مقبری کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہ کو منبر پر دیکھا ان کے ساتھ ان کے ہاتھوں میں عورتوں کے بالوں کی ایک چوٹی تھی، انھوں نے کہا: کیا حال ہے مسلمان عورتوں کا جو ایسا کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' جس عورت نے اپنے سر میں کوئی ایسا بال شامل کیا جو اس میں کا نہیں ہے تو وہ فریب کرتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-الْوَاصِلَةُ
۲۲- باب: بال جوڑنے والی عورت کا بیان​


5097- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ۔ (السنن الكبرى: 9321) .
* تخريج: خ/اللباس ۸۳ (۵۹۳۵)، ۸۵ (۵۹۴۱)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۲)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴۷)، حم (۶/۱۱۱، ۳۴۵، ۳۴۶، ۳۵۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۲۵۲ (صحیح)
۵۰۹۷- اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور بال جوڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-الْمُسْتَوْصِلَةُ
۲۳- باب: بال جوڑوانے والی عورت کا بیان​


5098- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَعَنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُوتَشِمَةَ.
٭أَرْسَلَهُ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ۔ (السنن الكبرى: 9322) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۱۰۷)، ویأتي عند المؤلف: ۵۲۵۳ (صحیح)
۵۰۹۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ ٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) ولید بن ہشام نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔


5099- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُسْتَوْشِمَةَ۔ (السنن الكبرى: 9323) .
* تخريج: خ/اللباس ۸۳ (۵۹۳۷)، ۸۵ (۵۹۴۰)، ۸۷ (۵۹۴۷)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۴)، د/الترجل ۵ (۴۱۶۸)، ت/اللباس ۲۵ (۱۷۵۹)، الأدب ۳۳ (۲۷۸۴)، ق/النکاح ۵۲ (۱۷۵۹)، حم (۲/۲۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۲۵۱ و ۵۲۵۳ (صحیح)
(یہ مرسل ہے لیکن اوپر کی حدیث میں نافع نے اسے ابن عمر سے روایت کیا ہے اس سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)
۵۰۹۹- نافع سے روایت ہے کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔


5100- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ "۔ (السنن الكبرى: 9324) .
* تخريج: خ/النکاح ۹۴ (۵۲۰۵)، اللباس ۸۳ (۵۹۳۴)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۹)، حم (۶/۱۱۱، ۱۱۶، ۲۲۸) (صحیح)
۵۱۰۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورت پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے''۔


5101- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ زَعْرَائُ أَيَصْلُحُ أَنْ أَصِلَ فِي شَعْرِي؛ فَقَالَ: لا، قَالَتْ: أَشَيْئٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ تَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ: لا، بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔ (السنن الكبرى: 9325) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۵۸۴)، حم (۱/۴۱۵) (صحیح)
۵۱۰۱- مسروق سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے پاس آ کر کہا: میرے سر پر بال بہت کم ہیں، کیا میرے لئے صحیح ہوگا کہ میں اپنے بال میں کچھ بال جوڑ لوں؟! انھوں نے کہا: نہیں، اس نے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا کتاب اللہ (قرآن) میں ہے؟ کہا: نہیں، بلکہ میں نے اسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ اور اسے کتاب اللہ (قرآن) میں بھی پاتا ہوں ...، اور پھر آگے حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-الْمُتَنَمِّصَاتُ
۲۴- باب: منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان​


5102- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: لَعَنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ۔ (السنن الكبرى: 9326) .
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ الحشر ۴ (۴۸۸۶)، اللباس ۸۲ (۵۹۳۱)، ۸۴ (۵۹۳۹)، ۸۵ (۵۹۴۳)، ۸۶ (۵۹۴۴)، ۸۷ (۵۹۴۸)، م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۵)، د/الترجل ۵ (۴۱۶۹)، ت/الأدب ۳۳ (۲۷۸۲)، ق/النکاح ۵۲ (۱۹۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۰)، حم (۱/۴۳۳، ۴۴۳، ۴۶۵)، دي/الإستئذان ۱۹ (۲۶۸۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۱۱۰- ۵۱۱۲، ۵۲۵۴- ۵۲۵۷ (صحیح)
۵۱۰۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے گودنے والی، گودوانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑ نے والی، خوب صورتی کے لئے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ یہ سارے اعمال ممنوع ہیں اس لیے ان کو کرنے والے اور ان کے کرنے میں مدد دینے والے سب پر لعنت کی گئی ہے، دانتوں میں کشادگی کے لیے، دانتوں کی تراش خراش کرنی پڑتی ہے اور یہ عمل قدرتی دانتوں میں تبدیلی ہے جو اللہ کی تخلیق میں دخل دینا ہے اس لیے یہ عمل بھی ممنوع ہے۔


5103- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: الْمُتَفَلِّجَاتِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔ (السنن الكبرى: 9331) .
* تخريج: م/اللباس ۳۳ (۲۱۲۵م)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۳۱)، ویأتي عند المؤلف: بأرقام: ۵۲۵۵، ۵۲۵۷) (صحیح)
۵۱۰۳- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود نے(متفلجات للحسن کے بجائے) صرف متفلجات کہا اور حدیث بیان کی۔


5104- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَاشِمَةِ، وَالْمُسْتَوْشِمَةِ، وَالْوَاصِلَةِ، وَالْمُسْتَوْصِلَةِ، وَالنَّامِصَةِ، وَالْمُتَنَمِّصَةِ۔ (السنن الكبرى: 9332) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۵)، حم (۶/۲۵۷) (صحیح)
(اس کی راویہ '' ام ابان '' لین الحدیث ہیں، نیز '' ابان '' آخر میں مختلط ہو گئے تھے، مگر اس حدیث کے تمام مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں)
۵۱۰۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے گودنے، گودوانے، بال جوڑنے، جڑوانے اور بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والی عورتوں کو ایسا کرے کرنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25-الْمُوتَشِمَاتُ وَذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ وَالشَّعْبِيِّ فِي هَذَا
۲۵- باب: گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر​


5105- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مُرَّةَ يُحَدِّثُ عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: آكِلُ الرِّبَا، وَمُوكِلُهُ، وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا ذَلِكَ، وَالْوَاشِمَةُ، وَالْمَوْشُومَةُ لِلْحُسْنِ وَلاوِي الصَّدَقَةِ، وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔ (السنن الكبرى: 9333) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۵)، حم (۱/۴۰۹، ۴۳۰، ۴۶۵)، وراجع أیضا: م/المساقاۃ ۱۹ (۱۵۹۷)، د/البیوع ۴ (۳۳۳۳)، ت/البیوع ۲ (۱۲۰۶)، ق/التجارات ۵۸ (۲۲۷۷)، حم (۱/ ۳۹۳، ۳۹۴، ۴۰۲، ۴۵۳) (صحیح)
۵۱۰۵- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: '' سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ۱؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو(کہ یہ حرام ہے) اور خوب صورتی کے لئے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی (دیہاتی) ہو جانے والا ۲؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔
وضاحت ۱؎: سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممدو معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔
وضاحت۲؎: یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو جانے کا یہی حکم ہوگا، مگر اب ایسا کہاں؟۔


5106- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَمُغِيرَةُ، وَابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ.
٭أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ، وَعَطَائُ بْنُ السَّائِبِ۔ (السنن الكبرى: 9334) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۶، ۱۸۴۸۲)، حم (۱/۸۳، ۸۷، ۱۰۷، ۱۳۳، ۱۵۰، ۱۵۸)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۱۰۷، ۵۱۰۸) (صحیح)
(شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی '' حارث اعور '' ضعیف ہیں۔)
۵۱۰۶- علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا حساب لکھنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نوحہ(مردے پر چیخ چیخ کر رونے) سے منع فرماتے تھے۔
٭اسے ابن عون وعطا بن سائب نے مرسلا روایت کیا ہے۔ (ان کی روایتیں آگے آ رہی ہیں)۔


5107- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ؛ قَالَ: لَعَنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ؛ قَالَ: إِلا مِنْ دَائٍ فَقَالَ: نَعَمْ، وَالْحَالُّ، وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، وَمَانِعُ الصَّدَقَةِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ، وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ۔ (السنن الكبرى: 9335) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ حارث اعور کی مرسل روایت ہے)
۵۱۰۷- حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود پر گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، الا یہ کہ وہ کسی مرض کی وجہ سے ہو تو آپ نے فرمایا: ہاں۔ اور آپ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر، اور زکاۃ نہ دینے والے پر(لعنت فرمائی) اور آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے (نوحہ کے بارے میں) '' لعن '' کا لفظ نہیں کہا۔


5108- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ - يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ - عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: لَعَنَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُوتَشِمَةَ، وَنَهَى عَنْ النَّوْحِ، وَلَمْ يَقُلْ لَعَنَ صَاحِبَ۔ (السنن الكبرى: 9336) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۱۰۶ (صحیح)
(یہ روایت بھی مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح لغیرہ ہے)
۵۱۰۸- شعبی کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود کی گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، اور نوحہ سے منع فرمایا، (اس روایت میں حلالہ کرنے والے اور صدقہ کو روکنے والے پر) لعنت کا ذکر نہیں کیا۔


5109- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَنَا سَمِعْتُهُ قَالَ: فَمَا سَمِعْتَهُ قُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: لا تَشِمْنَ وَلا تَسْتَوْشِمْنَ۔ (السنن الكبرى: 9337) .
* تخريج: خ/اللباس ۸۷ (۵۹۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۰۹) (صحیح)
۵۱۰۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: عمر رضی الله عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انھوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المومنین! میں نے سنا ہے۔ انھوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: '' (اے عورتو!) نہ گودو اور نہ گودواؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26-الْمُتَفَلِّجَاتُ
۲۶- باب: دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والی عورتوں کا بیان​


5110- أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ اللاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔ (السنن الكبرى: 9338) .
* تخريج: تفرد النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۵۳۶)، حم (۱/۴۱۶، ۴۱۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۱۱۱، ۵۱۱۲) (حسن صحیح)
۵۱۱۰- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو چہرے کے بال اکھاڑنے والی، دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والی اور گودانے والی عورتوں پر لعنت فرماتے ہوئے سنا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔


5111- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ اللاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔ (السنن الكبرى: 9339) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۱۱۰ (صحیح)
۵۱۱۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو بال اکھاڑنے والی، دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والی اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کرتے سنا، جو اللہ کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔


5112- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنِ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ اللاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "۔ (السنن الكبرى: 9340) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۱۱۰ (صحیح)
۵۱۱۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے بال اکھاڑنے والی، گودوانے والی اور دانتوں میں کشادگی کرانے والی عورتوں پر، جو اللہ تعالیٰ کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27-تَحْرِيمُ الْوَشْرِ
۲۷- باب: دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے کی حرمت کا بیان​


5113- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ يَلْزَمَانِ أَبَا رَيْحَانَةَ يَتَعَلَّمَانِ مِنْهُ خَيْرًا قَالَ: فَحَضَرَ صَاحِبِي يَوْمًا فَأَخْبَرَنِي صَاحِبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا رَيْحَانَةَ يَقُولُ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الْوَشْرَ، وَالْوَشْمَ، وَالنَّتْفَ۔ (السنن الكبرى: 9341) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۹۴ (ضعیف)
(اس کے ایک راوی مبہم ہیں، اور وہ ابوعامرمعافری ہیں جن کی صراحت سابقہ حدیث نمبر میں موجود ہے، یہ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت متصل اور صحیح ہے)
۵۱۱۳- ابوالحصین حمیری کہتے ہیں: وہ اور ان کے ایک ساتھی ابو ریحانہ رضی الله عنہ کے ساتھ رہتے تھے اور خیر و بھلائی کی باتیں سیکھتے تھے، ایک دن میرے ساتھی میرے یہاں آئے اور مجھے بتایا کہ انھوں نے ابو ریحانہ رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے، گودنے اور بال اکھاڑنے کو حرام قرار دیا ہے۔


5114- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوَشْرِ وَالْوَشْمِ۔ (السنن الكبرى: 9342) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۹۴ (صحیح)
۵۱۱۴- ابو ریحانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے اور گودنے سے منع فرمایا ہے۔


5115- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ۔ (السنن الكبرى: 9343) .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۹۴ (صحیح)
۵۱۱۵- ابو ریحانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے اور گودنے سے منع فرمایا ہے۔
 
Top