39-الْكَرَاهِيَةُ لِلنِّسَائِ فِي إِظْهَارِ الْحُلِيِّ وَالذَّهَبِ
۳۹- باب: عورتوں کے لئے زیورات اور سونے کی نمائش ممنوع ہے ۱؎
5139- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ - هُوَ الْمَعَافِرِيُّ - حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُخْبِرُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْنَعُ أَهْلَهُ الْحِلْيَةَ، وَالْحَرِيرَ، وَيَقُولُ: إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ، وَحَرِيرَهَا فَلا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا۔ (السنن الكبرى: 9374) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۰)، حم (۴/۱۴۵) (صحیح)
۵۱۳۹- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کو زیورات اور ریشم سے منع فرماتے تھے اور فرماتے: ''اگر تم لوگ جنت کے زیورات اور اس کا ریشم چاہتے ہو تو اسے دنیا میں نہ پہنو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس باب میں مذکور بعض احادیث میں عورتوں کے لیے بھی سونے کے استعمال کو حرام بتایا گیا ہے، مؤلف نیز جمہور أئمہ عورتوں کے لیے سونے کے مطلق استعمال کے جواز کے قائل ہیں، اس لیے مؤلف نے ان احادیث کی گویا ایک طرح سے تاویل کرتے ہوئے یہ باب باندھا ہے، یعنی: ان احادیث میں جو عورتوں کے لیے سونے کے زیورات کو حرام قرار دیا گیا ہے، وہ اس صورت میں ہے جب وہ ان کو پہن کر بطور فخر ومباہات کی نمائش کرتی پھریں، ورنہ ہر طرح کا سونے کا زیور عورتوں کے لیے حلال ہے، بعض علماء ان احادیث کو اس حدیث سے منسوخ مانتے ہیں، '' رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا اور ریشم کو مردوں کے لیے حرام کر دیا گیا ہے، اور عورتوں کے حلال کر دیا گیا ہے''، اس حدیث میں کوئی قید نہیں کہ سونے کا زیور حلقہ دار ہو یا ٹکڑے والا، علامہ البانی نے دونوں طرح کی احادیث میں تطبیق کی راہ یہ نکالی ہے (جس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے۔) کہ عورتوں کے لیے حلقہ دار سونے کا زیور (جیسے کنگن، بالی اور انگوٹھی وغیرہ۔) حرام ہے، ہاں ٹکڑے ٹکڑے والا زیور حلال ہے جیسے بٹن، ٹپ، اور ایسا ہار جس کا بعض حصہ دھاگہ ہو، وغیرہ وغیرہ، احتیاط علامہ البانی کے قول ہی میں ہے۔ (ملاحظہ ہو: آداب الزفاف للألبانی)
5140- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ قَالَتْ: خَطَبَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلا عُذِّبَتْ بِهِ "۔ (السنن الكبرى: 9375) .
* تخريج: د/الخاتم ۸ (۴۲۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۳، ۱۸۳۸۶)، حم (۶/۳۵۷، ۳۵۸، ۳۶۹)، دي/الاستئذان ۱۷ (۲۶۸۷) (ضعیف)
(اس کی راویہ '' ربعی کی اہلیہ'' مجہول ہیں)
۵۱۴۰- حذیفہ رضی الله عنہ کی بہن کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا تو فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں؟ دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لئے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہوگا''۔
5141- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ قَالَتْ: خَطَبَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "يَامَعْشَرَ النِّسَائِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلا عُذِّبَتْ بِهِ"۔ (السنن الكبرى: 9376/أ) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۵۱۴۱- حذیفہ رضی الله عنہ کی بہن کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے خطاب کیا اور فرمایا: ''اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں، دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لئے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہوگا''۔
5142- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ يَعْنِي بِقِلادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنْ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أُذُنِهَا مِثْلَهُ خُرْصًا مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔ (السنن الكبرى: 9377) .
* تخريج: د/الخاتم ۸ (۴۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۷۶)، حم (۶/۴۵۳، ۴۵۷، ۴۵۸) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمود'' لین الحدیث ہیں)
۵۱۴۲- اسماء بنت یزید کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو عورت سونے کا ہار پہنے گی اللہ تعالیٰ اس کی گردن میں اسی جیسا آگ کا ہار پہنائے گا، اور جو کان میں سونے کی بالیاں پہنے گی، اللہ تعالیٰ اس کے کان میں اسی جیسی آگ کی بالیاں قیامت کے دن پہنائے گا''۔
5143- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ قَالَ: جَائَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ فَقَالَ: - كَذَا فِي كِتَابِ أَبِي أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ - فَجَعَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا فَدَخَلَتْ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ وَقَالَتْ هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا؛ فَقَالَ: يَا فَاطِمَةُ! أَيَغُرُّكِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ: ابْنَةُ رسول اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ، ثُمَّ خَرَجَ، وَلَمْ يَقْعُدْ؛ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَتْهَا، وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلامًا، وَقَالَ مَرَّةً: عَبْدًا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا؛ فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِكَ؛ فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَى فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ۔ (السنن الكبرى: 9378) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۱۱۰)، حم (۵/۲۷۸) (صحیح)
۵۱۴۳- ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں: بنت ہبیرہ رضی الله عنہا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ان کے ہاتھ پر مارنے لگے، وہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی الله عنہا کے یہاں گئیں تاکہ ان سے اس برتاؤ کا گلہ شکوہ کریں جو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ کیا تھا، تو فاطمہ رضی الله عنہا نے اپنے گلے کا سونے کا ہار نکالا اور بولیں: یہ مجھے ابوالحسن (علی) نے تحفہ دیا تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم آگئے اور ہار ان کے ہاتھ ہی میں تھا، آپ نے فرمایا: ''فاطمہ! تمھیں یہ بات پسند ہے کہ لوگ کہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ہاتھ میں آگ کی زنجیر؟ ''، پھر آپ بیٹھے نہیں چلے گئے، پھر فاطمہ رضی الله عنہا نے اپنا ہار بازار بھیج کر اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت سے ایک غلام (لڑکا) خریدا اور اسے آزاد کر دیا، نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''شکر ہے اللہ کا جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دی''۔
5144- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَائَ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: جَائَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ مِنْ ذَهَبٍ أَيْ خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ نَحْوَهُ۔ (السنن الكبرى: 9379) .
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح)
۵۱۴۴- ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہبیرہ کی صاحب زادی رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں سونے کی موٹی موٹی انگوٹھیاں تھیں، پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔
5145- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رسول اللَّهِ! سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ، قَالَتْ: يَا رسول اللَّهِ! طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: طَوْقٌ مِنْ نَارٍ، قَالَتْ: قُرْطَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: قُرْطَيْنِ مِنْ نَارٍ، قَالَ: وَكَانَ عَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَرَمَتْ بِهِمَا، قَالَتْ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا لَمْ تَتَزَيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ قَالَ: مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَصْنَعَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تُصَفِّرَهُ بِزَعْفَرَانٍ أَوْ بِعَبِيرٍ اللَّفْظُ لابْنِ حَرْبٍ۔ (السنن الكبرى: 9380) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۴)، حم (۲/۴۴۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ابو زید صاحب ابی ہریرہ مجہول ہیں۔)
۵۱۴۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ہاں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس سونے کے دو کنگن ہیں، آپ نے فرمایا: ''آگ کے دو کنگن ہیں '' وہ بولی: اللہ کے رسول! سونے کا ہار ہے، آپ نے فرمایا ''آگ کا ہار ہے''، وہ بولی: سونے کی دو بالیاں ہیں، آپ نے فرمایا: ''آگ کی دو بالیاں ہیں ''، اس عورت کے پاس سونے کے دو کنگن تھے، اس نے انہیں اتار کر پھینک دئیے اور بولی: اگر عورت اپنے شوہر کے لیے بناؤ سنگار نہ کرے تو وہ اس کے لیے پھر کس کام کی؟ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہیں چاندی کی بالیاں بنا نے پھر اسے زعفران یا عبیر سے پیلا کرنے سے کون سی چیز مانع ہے ''۔
5146- أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَيْهَا مَسَكَتَيْ ذَهَبٍ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا لَوْ نَزَعْتِ هَذَا، وَجَعَلْتِ مَسَكَتَيْنِ مِنْ وَرِقٍ، ثُمَّ صَفَّرْتِهِمَا بِزَعْفَرَانٍ كَانَتَا حَسَنَتَيْنِ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ۔ (السنن الكبرى: 9381) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۵) (صحیح)
۵۱۴۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی پازیب پہنے دیکھا، تو فرمایا: '' میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتاتا ہوں، تم اسے اتار دو اور چاندی کی پازیب بنا لو، پھر انہیں زعفران سے رنگ کر پیلا کر لو، یہ بہتر ہے ''۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث محفوظ نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔