• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5224- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بَابَيْهِ مَوْلَى آلِ نَوْفَلٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جُلْجُلٌ، وَلا جَرَسٌ، وَلا تَصْحَبُ الْمَلائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ "۔ (السنن الكبرى: 9483) .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۶) (حسن)
۵۲۲۴- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں گھنگھرو یا گھنٹہ ہو، اور نہ فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں جن کے ساتھ گھنٹی ہو''۔


5225- أَخْبَرَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي رَثَّ الثِّيَابِ فَقَالَ: "أَلَكَ مَالٌ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رسول اللَّهِ! مِنْ كُلِّ الْمَالِ، قَالَ: "فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالا فَلْيُرَ أَثَرُهُ عَلَيْكَ "۔ (السنن الكبرى: 9484) .
* تخريج: د/اللباس ۱۷ (۴۰۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۰۳)، حم (۴/۱۳۷)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۲۹۶ (صحیح)
۵۲۲۵- ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ نے مجھے پھٹے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا: ''کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ '' میں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! سب کچھ ہے، آپ نے فرمایا: ''جب تمہیں اللہ تعالیٰ نے سب کچھ دیا ہے تو اس کے آثار بھی تمہارے اوپر ہونے چاہئیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ کی دی ہوئی نعمت کی قدر کرو اور اس کی شکر گذاری کرتے ہوئے فضول خرچی کئے بغیر اسے حسب ضرورت استعمال کرو اور اس میں سے دوسروں کے حقوق ادا کرو۔


5226- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ دُونٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَكَ مَالٌ؟ " قَالَ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ، قَالَ: " مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟ " قَالَ: قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنَ الإِبِلِ، وَالْغَنَمِ، وَالْخَيْلِ، وَالرَّقِيقِ، قَالَ: "فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالا فَلْيُرَ عَلَيْكَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ، وَكَرَامَتِهِ "۔ (السنن الكبرى: 9485) .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۲۲۶- ابوالاحوص کے والد مالک
بن نضلہ جشمی رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس گھٹیا کپڑے پہن کر آئے۔ تو آپ نے فرمایا: ''کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ '' وہ بولے: ہاں، سب کچھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ''کس طرح کا مال ہے؟ '' وہ بولے: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، بکریاں، گھوڑے اور غلام عطا کئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال ودولت سے نوازا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے فضل کے تم پر آثار بھی دکھائی دینے چاہئے ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

48/أ- كِتَابُ الزِّيْنَةِ (مِنَ الْمُجْتَبَى) ۱ ؎
۴۸/أ- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل


55-ذِكْرُ الْفِطْرَةِ
۵۵- باب: دین فطرت والی عادات وسنن کا بیان​


5227- أَخْبَرَنَا ابْنُ السُّنِّيِّ قِرَائَةً، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ - وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ - قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنْ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَالاسْتِحْدَادُ، وَالْخِتَانُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰ (صحیح)
۵۲۲۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانچ چیزیں ۱؎ دین فطرت۲؎؎ میں سے ہیں: مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن کتر نا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کر نا''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: کتاب الزینہ کے جو ابواب اب تک گزرے وہ '' سنن کبری '' کے تھے، اور یہ ابواب اس مختصر (سنن مجتبیٰ) میں بڑھائے گئے ہیں، یہ سنن کبری میں نہیں تھے۔
وضاحت ۲ ؎: پانچ چیزوں کے ذکر سے حصر مقصود نہیں ہے کیونکہ بعض روایتوں میں ''عشرۃ من الفطرۃ'' (فطرت میں دس باتیں ہیں) بھی ہے۔
وضاحت۳؎: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج وطبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیھم السلام نے پسند فرمایا ہے اور پچھلی شریعتیں اس پر متفق ہیں گویا کہ وہ پیدائشی معاملہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
56-إِحْفَائُ الشَّوَارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحْيَةِ
۵۶- باب: مونچھیں کٹوا نے اور داڑھی بڑھانے کا بیان​


5228- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵ (صحیح)
۵۲۲۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مونچھیں کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
57-حَلْقُ رُؤسِ الصِّبْيَانِ
۵۷- باب: بچوں کے سر مونڈوانے کا بیان​


5229- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَمْهَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلاثَةً أَنْ يَأْتِيَهُمْ، ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ: لاتَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ، ثُمَّ قَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ بَنِي أَخِي فَجِيئَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ فَقَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ الْحَلاَّقَ فَأَمَرَ بِحَلْقِ رُؤسِنَا. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: د/الترجل ۱۳ (۴۱۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۶)، حم (۱/۲۰۴) (صحیح)
۵۲۲۹- عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے آل جعفر کو یہ کہہ کر کہ آپ ان کے پاس آئیں گے تین روز تک (رونے اور غم منا نے کی) اجازت دی ۱؎، پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا: ''آج کے بعد میرے بھائی پر مت روؤ''، پھر فرمایا: ''میرے بھائی کے بچوں کو بلاؤ''۔ چنانچہ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے بہت چھوٹے تھے پھر آپ نے فرمایا: ''نائی کو بلاؤ''، پھر آپ نے ہمارے سر مونڈنے کا حکم دیا۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے پتہ چلا کہ میت پر بغیر آواز اور سینہ کوبی کے تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
58-ذِكْرُ النَّهْيِ عَنْ أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ شَعْرِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُهُ
۵۸- باب: بچے کے سر کے کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑنے کی ممانعت کا بیان​


5230- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۰۳۴) (صحیح)
۵۲۳۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے قزع (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قزع یہ ہے کہ بچوں کے سر کے کچھ بال مونڈ دئیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں۔


5231- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الْقَزَعِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۵۴ (صحیح)
۵۲۳۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو قزع (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرماتے سنا ہے۔


5232- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۵۳ (صحیح)
۵۲۳۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے قزع (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ہے۔


5233- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْقَزَعِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۵۳ (صحیح)
۵۲۳۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے قزع (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
59-اتِّخَاذُ الْجُمَّةِ
۵۹- باب: سر پر بال رکھنے کا بیان​


5234- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجِلا مَرْبُوعًا عَرِيضَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ كَثَّ اللِّحْيَةِ تَعْلُوهُ حُمْرَةٌ، جُمَّتُهُ إِلَى شَحْمَتَيْ أُذُنَيْهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَائَ مَا رَأَيْتُ أَحْسَنَ مِنْهُ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۱)، م/الفضائل ۲۵ (۲۳۳۷)، د/اللباس ۲۱ (۴۰۷۲)، الترجل ۹ (۴۱۸۴)، ت/الأدب ۴۷ (۲۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۹)، حم (۴/۲۸۱)، ویأتي عند المؤلف: ۵۳۱۶(صحیح)
۵۲۳۴- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم درمیانے قد کے، چوڑے مونڈھوں اور گھنی داڑھی والے تھے، آپ کے بدن پر کچھ سرخی ظاہر تھی، سر کے بال کان کی لو تک تھے ۱؎، میں نے آپ کو لال جوڑا پہنے ہوئے دیکھا اور آپ سے زیادہ کسی کو خوب صورت نہیں دیکھا۔
وضاحت ۱؎: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے سر کے بالوں کے بارے میں متعدد و مختلف روایات وارد ہیں: آدھے کان تک، کانوں کے لو تک، کانوں کے لووں اور کندھوں کے درمیان تک، اور کندھوں تک، اور ان سب روایات میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف حالات کی روایات ہیں، کبھی آپ نے بال کٹوائے تو آدھے کانوں تک کر لیا، اور وہ بڑھ کر کان کے لو تک ہو گئے، اور اسی حالت میں چھوڑ دیئے تو اور بڑھ گئے، کبھی اتنے ہی پر کٹوا لیا اور کبھی چھوڑ دیا تو تو کندھوں کے اوپر یا کندھوں تک ہو گئے، اب جس نے جو دیکھا وہی بیان کر دیا۔


5235- أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: مَارَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَهُ شَعْرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ۔
* تخريج: م/الفضائل ۲۵ (۲۳۳۷)، د/الترجل ۹ (۴۱۸۳)، ت/اللباس ۴ (۱۷۲۴)، المناقب ۸ (۳۶۳۵)، الأدب ۴۷ (۲۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۷) (صحیح)
۵۲۳۵- براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے کسی بال والے کو لباس پہنے ہوئے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا، آپ صلی للہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں کے قریب تھے۔


5236- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ شَعْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نِصْفِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: م/الفضائل ۲۶ (۲۳۳۸)، د/الترجل ۹ (۴۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷)، حم (۳/۱۴۲، ۲۴۹) (صحیح)
۵۲۳۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے بال آدھے کا نوں تک تھے۔


5237- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَضْرِبُ شَعْرُهُ إِلَى مَنْكِبَيْهِ۔
* تخريج: خ/اللباس ۶۸ (۵۹۰۳، ۵۹۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۶)، حم (۳/۱۱۸، ۱۲۵، ۲۴۵، ۲۶۹) (صحیح)
۵۲۳۷- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم اپنے بال مونڈھوں تک رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
60-تَسْكِينُ الشَّعْرِ
۶۰- باب: بالوں کو سنوارنے اور درست رکھنے کا بیان​


5238- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى رَجُلا ثَائِرَ الرَّأْسِ؛ فَقَالَ: " أَمَا يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ؟! "۔
* تخريج: د/اللباس ۱۷ (۴۰۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۲)، حم (۳/۳۵۷) (صحیح)
۵۲۳۸- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں: ہمارے پاس نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم آئے، آپ نے ایک شخص کو دیکھا، اس کے سر کے بال الجھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ''کیا اس کے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس سے اپنے بال ٹھیک رکھ سکے؟ ''۔


5239- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: كَانَتْ لَهُ جُمَّةٌ ضَخْمَةٌ؛ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُحْسِنَ إِلَيْهَا وَأَنْ يَتَرَجَّلَ كُلَّ يَوْمٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں محمد بن منکدر اور ابوقتادہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ اس صحیح حدیث کے خلاف ہے جس میں ہر روز کنگھی کرنے سے ممانعت ہے)
۵۲۳۹- ابو قتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ان کے بال بڑے بڑے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے حکم دیا: ''انہیں اچھی طرح رکھو اور ہر روز کنگھی کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
61-فَرْقُ الشَّعْرِ
۶۱- باب: بالوں میں مانگ نکالنے کا بیان​


5240- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْدُلُ شَعْرَهُ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ شُعُورَهُمْ، وَكَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْئٍ، ثُمَّ فَرَقَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۸)، مناقب الأنصار ۵۲ (۳۹۴۴)، اللباس ۷۰ (۵۹۱۷)، م/الفضائل ۲۴ (۲۳۳۶)، د/الترجل ۱۰ (۴۱۸۸)، ت/الشمائل۳ (۲۹)، ق/اللباس ۳۶ (۳۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۶)، حم (۱/۲۴۶، ۲۶۱، ۲۸۷، ۳۲۰) (صحیح)
۵۲۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اپنے بال چھوڑ دیتے تھے اور کفار و مشرکین بالوں میں مانگ نکالتے تھے، آپ ایسے معاملات میں جن میں کوئی حکم نہ ملتا اہل کتاب (یہود ونصاری) کی موافقت پسند فرماتے تھے۔ پھر اس کے بعد آپ نے بھی مانگ نکالی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
62-التَّرَجُّلُ
۶۲- باب: کنگھی کرنے کا بیان​


5241- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ عُبَيْدٌ: قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الإِرْفَاهِ سُئِلَ ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ الإِرْفَاهِ قَالَ: مِنْهُ التَّرَجُّلُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۱۱ (صحیح)
۵۲۴۱- عبید نامی ایک صحابی رسول رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ارفاہ(بہت زیادہ عیش میں پڑ جانے) سے منع فرماتے تھے۔ عبداللہ بن بریدہ سے پوچھا گیا: ارفاہ کیا ہے؟ کہا: ارفاہ میں (ہر روز) کنگھی کرنا بھی شامل ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لفظ '' ترجل'' کا معنی '' ہر روز کنگھی کرنا'' اس لیے کیا گیا ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم خود بھی کنگھی کرتے تھے، اور اس کی ترغیب بھی دیتے تھے، (جیسا کہ حدیث نمبر: ۵۲۳۸ میں ہے) آپ نے صرف کثرت سے کنگھی کرنے سے منع فرمایا، اور ناغہ کر کے کرنے کی اجازت دی ہے۔
 
Top