• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6-آخِرُ وَقْتِ الظُّهْرِ
۶-باب: ظہر کے اخیر وقت کا بیان​


503- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلامُ - جَائَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ، فَصَلَّى الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، وَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ رَأَى الظِّلَّ مِثْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ، وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ حِينَ ذَهَبَ شَفَقُ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَائَهُ الْغَدَ فَصَلَّى بِهِ الصُّبْحَ حِينَ أَسْفَرَ قَلِيلا، ثُمَّ صَلَّى بِهِ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِوَقْتٍ وَاحِدٍ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ، وَحَلَّ فِطْرُ الصَّائِمِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ حِينَ ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنْ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلاةُ مَا بَيْنَ صَلاتِكَ أَمْسِ وَصَلاتِكَ الْيَوْمَ "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۸۵) (حسن)
۵۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ جبریل علیہ السلام ہیں، تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے ہیں، تو انہوں نے صلاۃ فجر اس وقت پڑھائی جب فجر طلوع ہوئی، اور ظہر اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا، پھر عصر اس وقت پڑھائی جب انہوں نے سایہ کو اپنے مثل دیکھ لیا، پھر مغرب اس وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور صائم کے لیے افطار جائز ہو گیا، پھر عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق یعنی رات کی سرخی ختم ہو گئی، پھر وہ آپ کے پاس دوسرے دن آئے، اور آپ کو فجر اس وقت پڑھائی جب تھوڑی روشنی ہو گئی، پھر ظہر اس وقت پڑھائی جب سایہ ایک مثل ہو گیا، پھر عصر اس وقت پڑھائی جب سایہ دو مثل ہو گیا، پھر مغرب (دونوں دن) ایک ہی وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور صائم کے لیے افطار جائز ہو گیا، پھر عشاء اس وقت پڑھائی جب رات کا ایک حصہ گزر گیا، پھر کہا: صلاتوں کا وقت یہی ہے تمہارے آج کی اور کل کی صلاتوں کے بیچ میں ''۔


504- أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَذْرَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ قَدْرُ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي الصَّيْفِ ثَلاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ، وَفِي الشِّتَائِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۴ (۴۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۶) (صحیح)
۵۰۴- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گرمی میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی ظہر کا اندازہ تین قدم سے پانچ قدم کے درمیان، اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم کے درمیان ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-أَوَّلُ وَقْتِ الْعَصْرِ
۷-باب: عصر کے اول وقت کا بیان​


505- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلاةِ فَقَالَ: " صَلِّ مَعِي "، فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْئُ كُلِّ شَيْئٍ مِثْلَهُ، وَالْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ، وَالْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ. قَالَ: ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ حِينَ كَانَ فَيْئُ الإِنْسَانِ مِثْلَهُ، وَالْعَصْرَ حِينَ كَانَ فَيْئُ الإِنْسَانِ مِثْلَيْهِ، وَالْمَغْرِبَ حِينَ كَانَ قُبَيْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ. قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ : ثُمَّ قَالَ فِي الْعِشَائِ: أُرَى إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲ (۳۹۵) (تعلیقا ومختصراً)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۱۷)، حم۳/۳۵۱ (صحیح)
۵۰۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے صلاۃ کے اوقات کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: '' تم میرے ساتھ صلاۃ پڑھو''، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا، اور عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، اور مغرب اس وقت پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، اور عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق غائب ہو گئی، پھر (دوسرے دن) ظہر اس وقت پڑھائی جب انسان کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، اور عصر اس وقت پڑھائی جب انسان کا سایہ اس کے قد کے دوگنا ہو گیا، اور مغرب شفق غائب ہونے سے کچھ پہلے پڑھائی۔
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں: پھر انہوں نے عشاء کے سلسلہ میں کہا: میرا خیال ہے اس کا وقت تہائی رات تک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8-تَعْجِيلُ الْعَصْرِ
۸-باب: عصر جلدی پڑھنے کا بیان​


506- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا، لَمْ يَظْهَرْ الْفَيْئُ مِنْ حُجْرَتِهَا۔
* تخريج: خ/المواقیت ۱ (۵۲۲)، ۱۳ (۵۴۵)، الخمس ۴ (۳۱۰۳)، وقد أخرجہ: ت/فیہ ۶ (۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۸۵)، ط/وقوت الصلاۃ ۱ (۲) (صحیح)
۵۰۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھی، اور دھوپ ان کے حجرے میں تھی، اور سایہ ان کے حجرے سے(دیوار پر)نہیں چڑھا تھا۔


507-أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَائٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: فَيَأْتِيهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَقَالَ الآخَرُ: وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ۔
* تخريج: خ/المواقیت ۱۳ (۵۴۸)، م/المساجد ۳۴ (۶۲۱)، ط/وقوت الصلاۃ ۱ (۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۲) (صحیح)
۵۰۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عصر پڑھتے تھے، پھر جانے والا قباء ۱؎ جاتا، زہری اور اسحاق دونوں میں سے ایک کی روایت میں ہے تو وہ ان کے پاس پہنچتا اور وہ لوگ صلاۃ پڑھ رہے ہوتے، اور دوسرے کی روایت میں ہے : اور سورج بلند ہوتا۔
وضاحت ۱؎ : مسجد قباء مسجد نبوی سے تین میل کی دوری پرہے۔


508- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ۔
* تخريج: وقد أخرجہ عن طریق شعیب عن الزہری: م/المساجد ۳۴ (۶۲۱)، د/الصلاۃ ۵ (۴۰۴)، ق/فیہ ۵ (۶۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۲)، حم۳/ ۲۲۳ (صحیح)
۵۰۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عصر پڑھتے اور سورج بلند اور تیز ہوتا، اور جانے والا (صلاۃ پڑھ کر)عوالی ۱؎ جاتا، اور سورج بلند ہوتا۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ کے ارد گرد جنوب مغرب میں جو بستیاں تھیں انہیں عوالی کہا جاتا تھا، ان میں سے بعض مدینہ سے دو میل بعض تین میل اور بعض آٹھ میل کی دوری پر تھیں۔


509- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي الأَبْيَضِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ مُحَلِّقَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۰)، حم۳/۱۳۱، ۱۶۹، ۱۸۴، ۲۳۲ (صحیح الإسناد)
۵۰۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں عصر پڑھاتے اور سورج سفید اور بلند ہوتا۔


510- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ يَقُولُ: صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ: قُلْتُ: يَا عَمِّ! مَا هَذِهِ الصَّلاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ؟ قَالَ: الْعَصْرَ، وَهَذِهِ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي۔
* تخريج: خ/ المواقیت ۱۳ (۵۴۹)، م/المساجد ۳۴ (۶۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۵) (صحیح)
۵۱۰- ابو امامہ بن سہل کہتے ہیں: ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ ظہر پڑھی پھر ہم نکلے، یہاں تک کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو ہم نے انہیں عصر پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے پوچھا: میرے چچا! آپ نے یہ کون سی صلاۃ پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: عصر کی، یہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ ہے جسے ہم لوگ پڑھتے تھے۔


511- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: صَلَّيْنَا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَنَا: صَلَّيْتُمْ؟ قُلْنَا: صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ: إِنِّي صَلَّيْتُ الْعَصْرَ، فَقَالوُا لَهُ: عَجَّلْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۸) (حسن الإسناد)
۵۱۱- ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے عہد میں صلاۃ پڑھی، پھر انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہیں (بھی)صلاۃ پڑھتے ہوئے پایا، جب وہ صلاۃ پڑھ کر پلٹے تو انہوں نے ہم سے پوچھا: تم صلاۃ پڑھ چکے ہو؟ ہم نے کہا: (ہاں) ہم نے ظہر پڑھ لی ہے، انہوں نے کہا: میں نے تو عصر پڑھی ہے، تو لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے جلدی پڑھ لی، انہوں نے کہا: میں اسی طرح پڑھتا ہوں جیسے میں نے اپنے اصحاب کو پڑھتے دیکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-بَاب التَّشْدِيدِ فِي تَأْخِيرِ الْعَصْرِ
۹-باب: عصر تاخیر سے پڑھنے کی وعید کا بیان​


512- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِجِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْعَلائُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ الظُّهْرِ، وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ قَالَ: أَصَلَّيْتُمْ الْعَصْرَ؟ قُلْنَا: لاَ، إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنْ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلُّوا الْعَصْرَ، قَالَ: فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، جَلَسَ يَرْقُبُ صَلاةَ الْعَصْرِ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ قَامَ، فَنَقَرَ أَرْبَعًا لا يَذْكُرُ اللَّهَ -عَزَّ وَجَلَّ- فِيهَا إِلا قَلِيلا"
* تخريج: م/المساجد ۳۴ (۶۲۲)، د/الصلاۃ ۵ (۴۱۳)، ت/الصلاۃ ۶ (۱۶۰)، ط/القرآن۱۰(۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲)، حم۳/۱۰۲، ۱۰۳، ۱۴۹، ۱۸۵، ۲۴۷ (صحیح)
۵۱۲- علاء کہتے ہیں کہ وہ جس وقت ظہر پڑھ کر پلٹے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بصرہ میں ان کے گھر گئے، اور ان کا گھر مسجد کے بغل میں تھا، تو جب ہم لوگ ان کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: کیا تم لوگوں نے عصر پڑھ لی؟ ہم نے کہا: نہیں، ہم لوگ ابھی ظہر پڑھ کر پلٹے ہیں، تو انہوں نے کہا: تو عصر پڑھ لو، ہم لوگ کھڑے ہوئے اور ہم نے عصر پڑھی، جب ہم پڑھ چکے تو انس رضی اللہ عنہ کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ''یہ منافق کی صلاۃ ہے کہ بیٹھا عصر کا انتظار کرتا رہے یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان ہو جائے، (غروب کے قریب ہو جائے)تو اٹھے اور چار ٹھونگیں مار لے، اور اس میں اللہ کا ذکر معمولی سا کرے''۔


513- أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ۔
* تخريج: م/المساجد ۳۵ (۶۲۶)، ق/الصلاۃ ۶ (۶۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲۹)، حم۲/۸، دي/الصلاۃ ۲۷ (۱۲۶۶) (صحیح)
۵۱۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس شخص کی عصر فوت گئی گویا اس کا گھر بار لٹ گیا''۔
513/م- أخبرنا قُتَيبةُ، عَنْ مَالكٍ، عَنْ نَافعٍ، عَنْ ابنِ عُمَرَ - رضي الله عنهما - أنَّ رَسُولَ الله رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاةُ الْعَصْرِ؛ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ "۵۱۳/م - عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس شخص کی عصر فوت گئی گویا اس کا گھر بار لٹ گیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-آخِرُ وَقْتِ الْعَصْرِ
۱۰-باب: عصر کے اخیر وقت کا بیان​


514- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ - يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ - عَنْ بُرْدٍ - هُوَ ابْنُ سِنَانَ - عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ؛ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُ مَوَاقِيتَ الصَّلاةِ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، وَأَتَاهُ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَ شَخْصِهِ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلَفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الْعِشَائَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْيَوْمَ الثَّانِيَ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصِهِ، فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ بِالأَمْسِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصَيْهِ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالأَمْسِ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالأَمْسِ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ فَنِمْنَا، ثُمَّ قُمْنَا، ثُمَّ نِمْنَا، ثُمَّ قُمْنَا، فَأَتَاهُ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالأَمْسِ، فَصَلَّى الْعِشَائَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ امْتَدَّ الْفَجْرُ وَأَصْبَحَ، وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالأَمْسِ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلاتَيْنِ وَقْتٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۰۱)، حم۳/۳۳۰ (صحیح)
۵۱۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ کے اوقات سکھا رہے تھے، تو جبریل علیہ السلام آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پیچھے تھے اور لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے تھے، تو جبرئیل علیہ السلام نے ظہر پڑھائی جس وقت سورج ڈھل گیا، پھر جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سایہ قد کے برابر ہو گیا، اور جس طرح انہوں نے پہلے کیا تھا ویسے ہی پھر کیا، جبریل آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے عصر پڑھائی، پھر جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو جبریل آگے بڑھے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب شفق غائب ہو گئی، تو وہ آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے، تو انہوں نے عشاء پڑھائی، پھر جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر کی پو پھٹی، تو وہ آگے بڑھے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے، انہوں نے فجر پڑھائی، پھر جبرئیل علیہ السلام دوسرے دن آپ کے پاس اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو گیا، چنانچہ انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو ظہر پڑھائی، پھر وہ آپ کے پاس اس وقت آئے جب انسان کا سایہ اس کے قد کے دوگنا ہو گیا، انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے عصر پڑھائی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر ہم سو گئے، پھر اٹھے، پھر سو گئے پھر اٹھے، پھر جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے، اور اسی طرح کیا جس طرح کل انہوں نے کیا تھا، پھر عشاء پڑھائی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر(کی روشنی)پھیل گئی، صبح ہو گئی، اور ستارے نمودار ہو گئے، اور انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے فجر پڑھائی، پھر کہا: '' ان دونوں صلاتوں کے درمیان میں ہی صلاۃ کے اوقات ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ ۱؎ مِنْ الْعَصْرِ
۱۱-باب: (سورج ڈوبنے سے پہلے) عصر کی دو رکعت پا لینے کا بیان​


515- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، أَوْ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ "
* تخريج: م/المساجد ۳۰ (۶۰۸)، د/الصلاۃ ۵ (۴۱۲)، حم۲/ ۲۸۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷۶) (صحیح)
۵۱۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی دو رکعت ۲؎ یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے (صلاۃ کا وقت) پا لیا ۳؎۔
وضاحت ۱؎ : بعض نسخوں میں اس باب میں ''ركعة'' کا لفظ ہے۔
وضاحت ۲؎ : اکثر روایتوں میں ہے ایک رکعت پالی ہے۔
وضاحت ۳؎ : یعنی اس کی یہ دونوں صلاتیں ادا سمجھی جائیں گی نہ کہ قضا۔


516- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ، أَوْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَ "
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المساجد ۳۰ (۶۰۸)، ق/الصلاۃ ۱۱ (۷۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۷۴)، ط/وقوت الصلاۃ ۱ (۵)، حم۲/۲۵۴، ۲۶۰، ۲۸۲، ۳۹۹، ۴۶۲، ۴۷۴ (صحیح)
۵۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی اس نے(پوری صلاۃ)پالی ''۔


517- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ أَوَّلَ سَجْدَةٍ مِنْ صَلاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلاتَهُ، وَإِذَا أَدْرَكَ أَوَّلَ سَجْدَةٍ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلاتَهُ "
* تخريج: خ/المواقیت ۱۷ (۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۷۵)، حم۲/۳۰۶ (صحیح)
۵۱۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سورج ڈوبنے سے پہلے جب تم میں سے کوئی صلاۃ عصر کا پہلا سجدہ پالے تو اپنی صلاۃ مکمل کر لے، اور جب سورج نکلنے سے پہلے صلاۃ فجر کا پہلا سجدہ پالے تو اپنی صلاۃ مکمل کر لے''۔


518- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَنْ الأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ "۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۸ (۵۷۹)، م/المساجد ۳۰ (۶۰۸)، ت/الصلاۃ ۲۳ (۱۸۶)، ق/الصلاۃ ۱۱ (۶۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۰۶)، ط/وقوت الصلاۃ ۱ (۵)، حم۲/ ۴۶۲، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۸) (صحیح)
۵۱۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے عصر پالی ''۔


519- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاذٍ أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَائَ فَلَمْ يُصَلِّ فَقُلْتُ: أَلاَ تُصَلِّي؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ صَلاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، وَلا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ "
* تخريج: تفرد بہ النسائی (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۴)، حم۴/۲۱۹، ۲۲۰ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ''نصر بن عبدالرحمن کنانی'' لین الحدیث ہیں، لیکن معنی دوسری روایات سے ثابت ہے، دیکھئے حدیث رقم ۵۶۲، ۵۶۹)
۵۱۹- معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا، تو انہوں نے صلاۃ (طواف کی دو رکعت) نہیں پڑھی، تومیں نے پوچھا: کیا آپ صلاۃ نہیں پڑھیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' عصر کے بعد کوئی صلاۃ نہیں ۱؎ یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد کوئی صلاۃ نہیں یہاں تک سورج نکل آئے ''۔
وضاحت ۱؎ : یہاں نفی نہی کے معنی میں ہے جیسے ''لارفث ولا فسوق'' میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-أَوَّلُ وَقْتِ الْمَغْرِبِ
۱۲-باب: مغرب کے اول وقت کا بیان​


520- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ ابْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلاةِ فَقَالَ: " أَقِمْ مَعَنَا هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ "، فَأَمَرَ بِلالاً فَأَقَامَ عِنْدَ الْفَجْرِ، فَصَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ رَأَى الشَّمْسَ بَيْضَائَ، فَأَقَامَ الْعَصْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ وَقَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَأَقَامَ الْعِشَائَ، ثُمَّ أَمَرَهُ مِنْ الْغَدِ، فَنَوَّرَ بِالْفَجْرِ، ثُمَّ أَبْرَدَ بِالظُّهْرِ وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ، وَأَخَّرَ عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ فَصَلاَّهَا، ثُمَّ قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلاةِ؟ وَقْتُ صَلاتِكُمْ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ "
* تخريج: م/المساجد ۳۱ (۶۱۳)، ت/الصلاۃ ۱ (۱۵۲)، ق/الصلاۃ ۱ (۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۱)، حم۵/۳۴۹ (صحیح)
۵۲۰- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے صلاۃ کے وقت کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ''تم یہ دو دن ہمارے ساتھ قیام کرو''، آپ نے بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے فجر طلوع ہوتے ہی اقامت کہی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ فجر پڑھائی، پھر آپ نے جس وقت سورج ڈھل گیا، انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر جس وقت دیکھا کہ سورج ابھی سفید ہے ۱؎ آپ نے انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو انہوں نے عصر کی تکبیر کہی، پھر جب سورج کا کنارہ ڈوب ہو گیا، تو آپ نے بلال کو حکم دیاتو انہوں نے مغرب کی اقامت کہی، پھر جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، تو آپ نے انہیں حکم دیاتو انہوں نے عشاء کی اقامت کہی، پھر دوسرے دن انہیں حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت خوب اجالا ہو جانے پر کہی، پھر ظہر کو آپ صلی الله علیہ وسلم نے خوب ٹھنڈا کر کے پڑھا، پھر عصر پڑھائی جب کہ سورج سفید (روشن) تھا، لیکن پہلے دن سے کچھ دیر ہو گئی تھی، پھر مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھائی، پھر بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب تہائی رات گزر گئی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی، پھر فرمایا: ''صلاۃ کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ تمہاری صلاتوں کا وقت ان کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ابھی اس میں زردی نہیں آئی تھی۔
وضاحت ۲؎ : شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-تَعْجِيلُ الْمَغْرِبِ
۱۳-باب: مغرب جلدی پڑھنے کا بیان​


521- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ حَسَّانَ بْنَ بِلالٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَى أَهَالِيهِمْ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ، يَرْمُونَ وَيُبْصِرُونَ مَوَاقِعَ سِهَامِهِمْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴۷)، حم۵/۳۷۱ (صحیح الإسناد)
۵۲۱- قبیلہ اسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے، پھر اپنے گھروں کو مدینہ کے آخری کونے تک لوٹتے، اور تیر مارتے تو تیر گرنے کی جگہ دیکھ لیتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ مغرب کی صلاۃ آپ جلدی پڑھتے تھے، افضل یہی ہے، بعض حدیثوں میں شفق ڈوبنے تک مغرب کو مؤخر کرنے کا جو ذکر ملتا ہے وہ بیان جواز کے لیے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-تَأْخِيرُ الْمَغْرِبِ
۱۴-باب: مغرب دیر سے پڑھنے کا بیان​


522- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَيْرِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ ابْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بِالْمُخَمَّصِ قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الصَّلاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا، وَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ، وَلا صَلاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ " وَالشَّاهِدُ: النَّجْمُ۔
* تخريج: م/صلاۃ المسافرین ۵۱ (۸۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۵)، حم۶/۳۹۶، ۳۹۷ (صحیح)
۵۲۲- ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں مخمص ۱؎ میں عصر پڑھائی، اور فرمایا: ''یہ صلاۃ تم سے پہلے جو لوگ گزرے ان پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا، جواس پر محافظت کرے گا اسے دہرا اجر ملے گا، اس کے بعد کوئی صلاۃ نہیں ہے یہاں تک کہ شاہد طلوع ہو جائے ۲؎، شاہد ستارہ ہے۔
وضاحت ۱؎ : مخمص ایک جگہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎ : سورج ڈوبنے کے تھوڑی دیر بعد ہی شاہد طلوع ہوتا ہے، مصنف نے اس سے مغرب کی تاخیر پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے ظاہرہے، یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ مغرب کی تعجیل نصوص سے ثابت ہے یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-آخِرُ وَقْتِ الْمَغْرِبِ
۱۵-باب: مغرب کے اخیر وقت کا بیان​


523- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ الأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو - قَالَ شُعْبَةُ: كَانَ قَتَادَةُ يَرْفَعُهُ أَحْيَانًا وَأَحْيَانًا لاَ يَرْفَعُهُ - قَالَ: " وَقْتُ صَلاةِ الظُّهْرِ مَا لَمْ تَحْضُرْ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ صَلاةِ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَائِ مَا لَمْ يَنْتَصِفْ اللَّيْلُ، وَوَقْتُ الصُّبْحِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ "
* تخريج: م/المساجد ۳۱ (۶۱۲)، د/الصلاۃ ۲ (۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۴۶)، حم۲/۲۱۰، ۲۱۳، ۲۲۳ (صحیح)
۵۲۳- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے(شعبہ کہتے ہیں: قتادہ اسے کبھی مرفوع کرتے تھے اور کبھی مرفوع نہیں کرتے تھے ۱؎) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک عصر کا وقت نہ آ جائے، اور عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج زرد نہ ہو جائے، اور مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق کی سرخی چلی نہ جائے، اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج نکل نہ جائے۔
وضاحت ۱؎ : صحیح مسلم میں دیگر دو سندوں سے مرفوعا ہی ہے۔


524- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ - قَالَ: إِمْلائً عَلَيَّ - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلاةِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَهُوَ أَعْلَمُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعِشَائِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حِينَ انْصَرَفَ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: طَلَعَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: احْمَرَّتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَائَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: " الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ "
* تخريج: م/المساجد ۳۱ (۶۱۴)، د/الصلاۃ ۲ (۳۹۵)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۹۱۳۷)، حم۴/۴۱۶، ۵/۳۴۹ (صحیح)
۵۲۴- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک سائل آیا وہ آپ سے صلاۃ کے اوقات کے بارے میں پوچھ رہا تھا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیاتو انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جس وقت فجر کی پو پھٹ گئی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیاتو انہوں نے ظہر کی اقامت کہی جب سورج ڈھل گیا، اور کہنے والے نے کہا: کیا دوپہر ہو گئی؟ حالانکہ وہ خوب جانتا ہوتا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی جبکہ سورج بلند تھا، پھر آپ نے انہیں حکم دیاتو انہوں نے مغرب کی تکبیر کہی جب سورج ڈوب گیا، پھر آپ نے انہیں حکم دیاتو انہوں نے عشاء کی اقامت کہی جب شفق غائب ہو گئی، پھر دوسرے دن آپ نے فجر کو مؤخر کیا جس وقت پڑھ کر لوٹے تو کہنے والے نے کہا کہ سورج نکل آیا، پھر ظہر کوکل کے عصر کی وقت کے قریب وقت تک مؤخر کیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر کو دیر سے پڑھی یہاں تک کہ پڑھ کر لوٹے تو کہنے والے نے کہا سورج سرخ ہو گیا ہے، پھر آپ نے مغرب دیر سے پڑھی یہاں تک کہ شفق کے ڈوبنے کا وقت ہو گیا، پھر عشاء کو آپ نے تہائی رات تک مؤخر کیا، پھر فرمایا: ''صلاۃ کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے''۔


525- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلاَّمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ فَقُلْنَا لَهُ: أَخْبِرْنَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَذَاكَ زَمَنَ الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ - قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ، وَكَانَ الْفَيْئُ قَدْرَ الشِّرَاكِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ الْفَيْئُ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَظِلِّ الرَّجُلِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، ثُمَّ صَلَّى مِنْ الْغَدِ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ طُولَ الرَّجُلِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاكِبُ سَيْرَ الْعَنَقِ إِلَى ذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ - أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ، شَكَّ زَيْدٌ - ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ، فَأَسْفَرَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۱۷) (صحیح)
بما تقدم برقم : ۵۰۵ وما یأتی بأرقام ۵۲۷، ۵۲۸ (اس کے راوی ''حسین'' لین الحدیث ہیں، لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)
۵۲۵- بشیر بن سلام کہتے ہیں کہ میں اور محمد بن علی دونوں جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہم کے پاس آئے اور ان سے ہم نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق بتائیے(یہ حجاج بن یوسف کا عہد تھا) تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے اور آپ نے ظہر پڑھائی جس وقت سورج ڈھل گیا، اور فیٔ (زوال کے بعد کا سایہ) تسمے کے برابر ہو گیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھائی جس وقت فئی تسمے کے اور آدمی کے سایہ کے برابرا ہو گیا، پھر آپ نے مغرب پڑھائی جب سورج ڈوب گیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی جب شفق غائب ہو گئی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فجر پڑھائی جس وقت فجر طلوع ہو گئی، پھر دوسرے دن آپ نے ظہر پڑھائی جب سایہ آدمی کی لمبائی کے برابر ہو گیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھائی جب آدمی کا سایہ اس کے دوگنا ہو گیا، اور اس قدر دن تھا جس میں سوار متوسط رفتار میں ذوالحلیفہ تک جا سکتا تھا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے مغرب پڑھائی جس وقت سورج ڈوب گیا، پھر تہائی رات یا آدھی رات کو عشاء پڑھائی (یہ شک زید کو ہوا ہے)پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فجر پڑھائی تو آپ نے خوب اجالا کر دیا۔
 
Top