• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16- كرَاهِيَةُ النَّوْمِ بَعْدَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
۱۶-باب: مغرب کے بعد سونا مکروہ ہے​


526- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلامَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي بَرْزَةَ فَسَأَلَهُ أَبِي: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ: كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ حِينَ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَائَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۴۹۶ (صحیح)
۵۲۶- سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں ابو برزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو میرے والد نے ان سے پوچھا : رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرض صلاۃ کیسے (یعنی کب) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا : آپ ظہر جسے تم لوگ پہلی صلاۃ کہتے ہو اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا، اور عصر پڑھتے جب ہم میں سے مدینہ کے آخری کونے پر رہنے والا آدمی اپنے گھر لوٹ کر آتا، تو سورج تیز اور بلند ہوتا، مغرب کے سلسلہ میں جو انہوں نے کہا میں اسے بھول گیا، اور آپ صلی الله علیہ وسلم عشاء کو جسے تم لوگ عتمہ کہتے ہو مؤخر کرنا پسند کرتے تھے، اور اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد گفتگو کرنا نا پسند فرماتے تھے، اور آپ صلی الله علیہ وسلم فجر سے اس وقت فارغ ہوتے جب آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہچاننے لگتا، اور آپ اس میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-أَوَّلُ وَقْتِ الْعِشَاءِ
۱۷-باب: عشاء کے اول وقت کا بیان​


527- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: جَائَ جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلامُ - إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ! فَصَلِّ الظُّهْرَ، - حِينَ مَالَتْ الشَّمْسُ -، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا كَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ، جَائَهُ لِلْعَصْرِ فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ! فَصَلِّ الْعَصْرَ ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ، جَائَهُ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ الْمَغْرِبَ فَقَامَ فَصَلاَّهَا حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ سَوَائً، ثُمَّ مَكَثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ الشَّفَقُ جَائَهُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ الْعِشَائَ، فَقَامَ فَصَلاَّهَا، ثُمَّ جَائَهُ حِينَ سَطَعَ الْفَجْرُ فِي الصُّبْحِ فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ! فَصَلِّ، فَقَامَ فَصَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ جَائَهُ مِنْ الْغَدِ حِينَ كَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَهُ فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ! فَصَلِّ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ جَائَهُ جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلامُ - حِينَ كَانَ فَيْئُ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ فَقَالَ: قُمْ يَا مُحَمَّدُ! فَصَلِّ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ جَائَهُ لِلْمَغْرِبِ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَقْتًا وَاحِدًا لَمْ يَزُلْ عَنْهُ، فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ جَائَهُ لِلْعِشَاءِ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ، فَصَلَّى الْعِشَائَ، ثُمَّ جَائَهُ لِلصُّبْحِ حِينَ أَسْفَرَ جِدًّا فَقَالَ: قُمْ فَصَلِّ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، فَقَالَ: مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ كُلُّهُ .
* تخريج: وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱ (۱۵۰) نحوہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲۸)، حم۳/۳۳۰، ۳۳۱ (صحیح)
۵۲۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈھل گیا، اور کہا : محمد! اٹھیں اور جا کر جس وقت سورج ڈھل جائے ظہر پڑھیں، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب آدمی کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، تو وہ آپ کے پاس عصر کے لیے آئے اور کہا: محمد! اٹھیں اور عصر پڑھیں، پھر وہ ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب سورج ڈوب گیا، تو پھر آپ کے پاس آئے اور کہا: محمد! اٹھیں اور مغرب پڑھیں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اٹھ کر جس وقت سورج اچھی طرح ڈوب گیا مغرب پڑھی، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب شفق ختم ہو گئی تو جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اٹھیں اور عشاء پڑھیں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اٹھ کر عشاء کی صلاۃ پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس صبح میں آئے جس وقت فجر روشن ہو گئی، اور کہنے لگے: محمد! اٹھیں اور صلاۃ پڑھیں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ فجر ادا فرمائی، پھر وہ آپ کے پاس دوسرے دن اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا، اور کہا: محمد! اٹھیں اور صلاۃ ادا کریں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جس وقت آدمی کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، اور کہنے لگے : محمد! اٹھیں اور صلاۃ پڑھیں چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھی، پھر وہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس مغرب کے لیے اس وقت آئے جس وقت سورج ڈوب گیا جس وقت پہلے روز آئے تھے، اور کہا: محمد! اٹھیں اور صلاۃ ادا کریں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے مغرب پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس عشاء کے لیے آئے جس وقت رات کا پہلا تہائی حصہ ختم ہو گیا، اور کہا : اٹھیں اور صلاۃ ادا کریں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر وہ آپ کے پاس آئے جس وقت خوب اجالا ہو گیا، اور کہا: اٹھیں اور صلاۃ ادا کریں، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ فجر ادا کی، پھر انہوں نے کہا: ان دونوں کے بیچ میں پورا وقت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- تَعْجِيلُ الْعِشَاءِ
۱۸-باب: عشاء جلدی پڑھنے کا بیان​


528- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، قَالَ: قَدِمَ الْحَجَّاجُ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ الشَّمْسُ، وَالْعِشَائَ أَحْيَانًا كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدْ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ۔
* تخريج: خ/المواقیت ۱۸ (۵۶۰)، ۲۱ (۵۶۵)، م/المساجد ۴۰ (۶۴۶)، د/الصلاۃ ۳ (۳۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۴)، حم۳/۳۶۹، ۳۷۰، دي/الصلاۃ ۲ (۱۲۲۲) (صحیح)
۵۲۸- محمد بن عمرو بن حسن کہتے ہیں کہ حجاج آئے تو ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر دوپہر میں (سورج ڈھلتے ہی)پڑھتے تھے، اور عصر اس وقت پڑھتے جب سورج سفید اور صاف ہوتا، اور مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج ڈوب جاتا، اور عشاء جب آپ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے، اور جب دیکھتے کہ لوگ دیر کر رہے ہیں تو مؤخر کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-الشَّفَقُ
۱۹-باب: شفق کا بیان​


529- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِمِيقَاتِ هَذِهِ الصَّلاةِ عِشَاءِ الآخِرَةِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۷ (۴۱۹)، ت/الصلاۃ ۹ (۱۶۶)، حم۴/ ۲۷۰، ۲۷۲، ۲۷۴، دي/الصلاۃ ۱۸ (۱۲۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۴) (صحیح)
۵۲۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اس صلاۃ یعنی عشاء آخرہ کا وقت لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے تیسری تاریخ کا چاند ڈوبنے کے وقت پڑھتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : تیسری رات کا چاند دو گھنٹے تک رہتا ہے لہذا اگر چھ بجے سورج ڈوبے تو آٹھ بجے عشاء پڑھنی چاہئے۔


530- أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلاةِ، صَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۳۰- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! میں اس صلاۃ یعنی عشاء کا وقت لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے تیسری تاریخ کا چاند ڈوبنے کے وقت پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : باب سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ عشاء کا وقت شفق کے غائب ہونے پرہی شروع ہوتا ہے، گویا شفق تیسرے دن کے چاند کے غائب ہونے تک رہتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ
۲۰-باب: عشاء کو تاخیر سے پڑھنے کے استحباب کا بیان​


531- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلامَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَخْبِرْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ: كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، قَالَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ تُؤَخَّرَ صَلاةُ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۴۹۶ (صحیح)
۵۳۱- سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد دونوں ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو میرے والد نے ان سے پوچھا: ہمیں بتائیے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فرض صلاۃ کیسے(یعنی کب) پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی الله علیہ وسلم ظہر جسے تم لوگ پہلی صلاۃ کہتے ہو اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا، اور آپ صلی الله علیہ وسلم عصر پڑھتے تھے پھر ہم میں سے ایک آدمی(صلاۃ پڑھ کر) مدینہ کے آخری کونے پر واقع اپنے گھر کو لوٹ آتا، اور سورج تیز اور بلند ہوتا، اور انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کہا میں(اسے) بھول گیا، اور کہا: اور آپ صلی الله علیہ وسلم عشاء جسے تم لوگ عتمہ کہتے ہوتا خیر سے پڑھنے کو پسند کرتے تھے، اور اس سے قبل سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو نا پسند فرماتے تھے، اور آپ صلی الله علیہ وسلم فجر سے اس وقت فارغ ہوتے جب آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہچاننے لگتا، آپ اس میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔


532- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَيُّ حِينٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ أُصَلِّيَ الْعَتَمَةَ إِمَامًا أَوْ خِلْوًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ بِالْعَتَمَةِ حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا، وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: الصَّلاةَ، الصَّلاةَ، قَالَ عَطَائٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى شِقِّ رَأْسِهِ، قَالَ: وَأَشَارَ، فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً: كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ؟ فَأَوْمَأَ إِلَيَّ كَمَا أَشَارَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ بِشَيْئٍ مِنْ تَبْدِيدٍ، ثُمَّ وَضَعَهَا، فَانْتَهَى أَطْرَافُ أَصَابِعِهِ إِلَى مُقَدَّمِ الرَّأْسِ، ثُمَّ ضَمَّهَا يَمُرُّ بِهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامَاهُ طَرَفَ الأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ، ثُمَّ عَلَى الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ الْجَبِينِ، لاَيُقَصِّرُ وَلا يَبْطُشُ شَيْئًا إِلا كَذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: " لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ أَنْ لاَيُصَلُّوهَا إِلاَّ هَكَذَا "۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۴ (۵۷۱)، والتمنی ۹ (۷۲۳۹)، م/المساجد ۳۹ (۶۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۱۵)، حم۱/۲۲۱، ۳۶۶، دي/الصلاۃ ۱۹ (۱۲۵۱) (صحیح)
۵۳۲- ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھا: عشاء کی امامت کر نے یا تنہا پڑھنے کے لیے کون سا وقت آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم کو کہتے سنا کہ ایک رات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء مؤخر کی یہاں تک کہ لوگ سو گئے، (پھر) بیدار ہوئے (پھر) سو گئے، (پھر) بیدار ہوئے، تو عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور کہنے لگے: صلاۃ! صلاۃ! تو اللہ کے نبی صلی الله علیہ وسلم نکلے -گویا میں آپ کو دیکھ رہا ہوں آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور آپ اپنا ہاتھ سر کے ایک حصہ پر رکھے ہوئے تھے۔
راوی (ابن جریج)کہتے ہیں: میں نے عطاء سے جاننا چاہا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر کیسے رکھا؟ تو انہوں نے مجھے اشارہ کے ذریعہ بتایا جیسا کہ ابن عباس نے انہیں اشارہ سے بتایا تھا، عطاء نے اپنی انگلیوں کے درمیان تھوڑا فاصلہ کیا، پھر اسے رکھا یہاں تک کہ ان کی انگلیوں کے سرے سر کے اگلے حصہ تک پہنچ گئے، پھر انہیں ملا کر سر پر اس طرح گزارتے رہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے کان کے کناروں کو جو چہرہ سے ملا ہوتا ہے چھو لیتے، پھر کنپٹی اور پیشانی کے کناروں پر پھیرتے، نہ دیر کرتے نہ جلدی سوائے اتنی تاخیر کے - پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر میں اپنی امت کے لیے دشوار نہیں سمجھتا تو انہیں حکم دیتاکہ وہ اسی قدر تاخیر سے عشاء پڑھیں''۔


533- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: قَالَ: أَخَّرَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَنَادَى: الصَّلاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَقَدَ النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَائُ يَقْطُرُ مِنْ رَأْسِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: "إِنَّهُ الْوَقْتُ، لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۳۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا (ایک حصہ)گزر گیا، تو عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، اور آواز دی: اللہ کے رسول!صلاۃ! عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور آپ فرما رہے تھے: '' یہی (مناسب اور پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا'' (تو اسے انہیں اسی وقت پڑھنے کا حکم دیتا)۔


534- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ الْعِشَائَ الآخِرَةَ۔
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۰)، حم۵/۸۹، ۹۳، ۹۴، ۹۵ (صحیح)
۵۳۴- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ عشاء کو مؤخر کرتے تھے۔


535- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: " لَوْ لا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ، وَبالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/الطھارۃ ۱۵ (۲۵۲) مختصراً، د/الطھارۃ ۲۵ (۴۶) مختصراً، ق/الطھارۃ ۷ (۲۸۷) مختصراً، الصلاۃ ۸ (۶۹۰) مختصراً، ط/الطھارۃ ۳۲ (۱۱۴)، حم۲/۲۴۵، ۲۵۰، ۲۵۹، ۲۸۷، ۴۰۰، ۴۲۹، ۴۳۳، ۴۶۰، ۵۰۹، ۵۱۷، ۵۳۱، دي/الصلاۃ ۱۶۸ (۱۵۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۳) (صحیح)
۵۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر میں اپنی امت کے لیے شاق نہ سمجھتا تو انہیں عشاء کو مؤخر کرنے، اور ہر صلاۃ کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-آخِرُ وَقْتِ الْعِشَاءِ
۲۱-باب: عشاء کے اخیر وقت کا بیان​


536- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعَتَمَةِ، فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وقَالَ: " مَا يَنْتَظِرُهَا غَيْرُكُمْ " وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ إِلا بِالْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ: " صَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ "، وَاللَّفْظُ لابْنِ حِمْيَرٍ۔
* تخريج: حدیث شعیب بن أبي حمزۃ عن الزہري عن عروۃ أخرجہ: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۲)، ۱۶۲ (۸۶۴)، حم۶/ ۲۷۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۹)، وحدیث إبراہیم بن أبي عبلۃ عن الزہري عن عروۃ قد تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰۵) (صحیح)
۵۳۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں تاخیر کی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: ''تمہارے سوا اس صلاۃ کا کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے'' ۱؎، اور (اس وقت) صرف مدینہ ہی میں صلاۃ پڑھی جا رہی تھی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے شفق غائب ہونے سے لے کر تہائی رات تک پڑھو ''۔ اور اس حدیث کے الفاظ ابن حمیر کے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ یہ شرف فضیلت صرف تم ہی کو حاصل ہے، اس لئے اس انتظار کو تم اپنے لئے باعث زحمت نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لئے شرف اور رحمت کا باعث ہے۔


537- أخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومِ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ - أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَصَلَّى وَقَالَ: " إِنَّهُ لَوَقْتُهَا، لَوْ لا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي "
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۴)، حم/۶ (۱۵۰)، دي/الصلاۃ ۱۹ (۱۲۵۰) (صحیح)
۵۳۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا بہت سا حصہ گزر گیا، اور مسجد کے لوگ سو گئے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نکلے اور صلاۃ پڑھائی، اور فرمایا: ''یہی (اس صلاۃ کا پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا '' (تو اسے اس کا حکم دیتا)۔


538- أَخْبَرَنَا إِسْحاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِشَاءِ الآخِرَةِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: " إِنَّكُمْ تَنْتَظِرُونَ صَلاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ " ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ، فَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المساجد ۳۹ (۶۳۹)، د/الصلاۃ ۷ (۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۴۹)، حم۲/ ۱۲۶ (صحیح)
۵۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک رات ہم صلاۃ عشاء کے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، جب تہائی یا اس سے کچھ زیادہ رات گزر گئی تو آپ نکل کر ہمارے پاس آئے، اور جس وقت نکل کر آئے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم لوگ ایک ایسی صلاۃ کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کسی اور دین کا ماننے والا اس کا انتظار نہیں کر رہا ہے، اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو انہیں اسی وقت صلاۃ پڑھاتا''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اقامت کہی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی۔


539- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى بِهِمْ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَأَنْتُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مَا انْتَظَرْتُمْ الصَّلاةَ، وَلَوْ لا ضَعْفُ الضَّعِيفِ، وَسَقَمُ السَّقِيمِ، لأَمَرْتُ بِهَذِهِ الصَّلاةِ أَنْ تُؤَخَّرَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۷ (۴۲۲)، ق/الصلاۃ ۸ (۶۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۴)، حم۳/۵ (صحیح)
۵۳۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو مغرب پڑھائی، پھر آپ نہیں نکلے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، پھر نکلے اور آپ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، پھر فرمایا: ''لوگ صلاۃ پڑھ کر سو گئے ہیں، اور تم لوگ جب تک صلاۃ کا انتظار کرتے رہے صلاۃ ہی میں تھے، اگر کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری نہ ہوتی تو میں حکم دیتاکہ اس صلاۃ کو آدھی رات تک مؤخر کیا جائے''۔


540- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ: هَلْ اتَّخَذَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخَّرَ لَيْلَةً صَلاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَلَمَّا أَنْ صَلَّى أَقْبَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا " قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ. فِي حَدِيثِ عَلِيٍّ - وَهُوَ ابْنُ حَجَرٍ - < إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ >۔
* تخريج: حدیث إسماعیل عن حمید أخرجہ: خ/المواقیت ۲۵ (۵۷۲)، الأذان ۳۶ (۶۶۱)، ۱۵۶ (۸۴۷)، اللباس ۴۸ (۵۸۶۹)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۵۷۸)، حم۳/۱۸۲، ۱۸۹، ۲۰۰، ۲۶۷، وحدیث خالد عن حمید أخرجہ: ق/الصلاۃ ۸ (۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵) (صحیح)
۵۴۰- حمید کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انگوٹھی پہنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، ایک رات آپ نے آدھی رات کے قریب تک عشاء مؤخر کی، جب صلاۃ پڑھ چکے تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے فرمایا: '' جب تک تم لوگ صلاۃ کا انتظار کرتے رہے برابر صلاۃ میں رہے''۔
انس کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔
علی بن حجر کی روایت میں ' ' إلی قریب من شطرا للیل'' کے بجائے '' إلی شطر اللیل ''ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-الرُّخْصَةُ فِي أَنْ يُقَالَ لِلْعِشَاءِ الْعَتَمَةُ
۲۲-باب: صلاۃ عشاء کو عتمہ کہنے کے جواز کا بیان​


541- أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلاَّ أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا "
* تخريج: خ/الأذان ۹ (۶۱۵)، ۳۲ (۶۵۴)، ۷۲ (۷۲۱)، الشھادات ۳۰ (۲۶۸۹)، م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۷)، ت/الصلاۃ ۵۲ (۲۲۵)، ط/الصلاۃ ۱ (۳)، الجماعۃ ۲ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۰)، حم۲/۲۳۶، ۲۷۸، ۳۰۳، ۳۳۴، ۳۷۵، ۳۷۶، ۴۲۴، ۴۶۶، ۴۷۲، ۴۷۹، ۵۳۱، ۵۳۳، ویأتي عند المؤلف في باب ۳۱ برقم: ۶۷۲) (صحیح)
۵۴۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر لوگ اس ثواب کو جو اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے میں ہے جان لیتے پھر اس کے لیے سوائے قرعہ اندازی کے کوئی اور راہ نہ پاتے، تو ضرور قرعہ ڈالتے، اور اگر لوگ جان لیتے کہ اول وقت صلاۃ پڑھنے میں کتنا ثواب ہے، تو ضرور اس کی طرف سبقت کرتے، اور اگر انہیں معلوم ہوتاکہ عتمہ(عشائ) اور فجر میں آنے میں کیا ثواب ہے، تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آتے خواہ انہیں گھٹنے یا سر ین کے بل گھِسٹ کر آنا پڑتا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-الْكَرَاهِيَةُ فِي ذَلِكَ
۲۳-باب: عشاء کو عتمہ کہنے کی کراہت​


542- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ - هُوَ الْحَفَرِيُّ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "لاَتَغْلِبَنَّكُمْ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاتِكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ عَلَى الإِبِلِ، وَإِنَّهَا الْعِشَائُ"
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۴۴)، د/الأدب ۸۶ (۴۹۸۴)، ق/الصلاۃ ۱۳ (۷۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۸۲)، حم۲/۱۰، ۱۸، ۴۹، ۱۴۴ (صحیح)
۵۴۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے اس صلاۃ کے نام کے سلسلہ میں اعراب تم پر غالب نہ آ جائیں ۱؎ وہ لوگ اپنی اونٹنیوں کو دوہنے کے لیے دیر کرتے ہیں (اسی بنا پر دیر سے پڑھی جانے والی اس صلاۃ کو عتمہ کہتے ہیں) حالانکہ یہ عشاء ہے''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تم ان کی پیروی میں اسے عتمہ نہ کہنے لگو بلکہ اسے عشاء کہو۔


543- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: "لاَ تَغْلِبَنَّكُمْ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاتِكُمْ، أَلا إِنَّهَا الْعِشَائُ"
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا: ''تمہارے اس صلاۃ کے نام کے سلسلہ میں اعراب تم پر غالب نہ آ جائیں، جان لو اس کا نام عشاء ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے عشاء کو عتمہ کہنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ اعراب (دیہاتیوں)کی اصطلاح ہے، قرآن میں ''ومن بعد صلاۃ العشائ'' وارد ہے بعض حدیثوں میں جو عشاء کو عتمہ کہا گیا ہے اس کی تاویل کئی طریقے سے کی جاتی ہے، ایک تو یہ کہ یہ اطلاق نہی (ممانعت) سے پہلے کا ہوگا، دوسرے یہ کہ نہی تنزیہی ہے، تیسرے یہ کہ یہ اطلاق ان اعراب کو سمجھانے کے لیے ہوگا جو عشاء کو عتمہ کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-أَوَّلُ وَقْتِ الصُّبْحِ
۲۴-باب: فجر کے اوّل وقت کا بیان​


544- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۲۷)، وأخرجہ م/الحج ۱۹ (۱۲۱۸)، د/المناسک ۵۷ (۱۹۰۵)، ق/المناسک ۸۴ (۳۰۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۳)، (من حدیثہ في سیاق حجۃ النبی ﷺ) (صحیح)
۵۴۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر پڑھی جس وقت صبح(صادق)آپ پر واضح ہو گئی۔


545- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ صَلاةِ الْغَدَاةِ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا مِنْ الْغَدِ أَمَرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ أَنْ تُقَامَ الصَّلاةُ، فَصَلَّى بِنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَسْفَرَ ثُمَّ أَمَرَ فَأُقِيمَتْ الصَّلاةُ، فَصَلَّى بِنَا، ثُمَّ قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلاةِ؟ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ وَقْتٌ "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۲)، حم۳/۱۱۳، ۱۸۲ (صحیح الإسناد)
۵۴۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے فجر کے وقت کے بارے میں پوچھا، تو جب ہم نے دوسرے دن صبح کی تو آپ نے ہمیں جس وقت فجر کی پو پھٹی صلاۃ کھڑی کرنے کا حکم دیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھائی، پھر جب دوسرا دن آیا، اور خوب اجالا ہو گیا تو حکم دیا تو صلاۃ کھڑی کی گئی، پھر آپ نے ہمیں صلاۃ پڑھائی، پھر فرمایا: ''صلاۃ کا وقت پوچھنے والا کہاں ہے؟ انہی دونوں کے درمیان (فجر کا) وقت ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-التَّغْلِيسُ فِي الْحَضَرِ
۲۵-باب: حضر (حالتِ اقامت) میں فجر اندھیرے میں پڑھنے کا بیان​


546- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَائُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، مَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۳ (۳۷۲)، المواقیت ۲۷ (۵۷۸)، والأذان ۱۶۳ (۸۶۷)، ۱۶۵ (۸۷۲)، م/المساجد ۴۰ (۶۴۵)، د/الصلاۃ ۸ (۴۲۳)، ت/الصلاۃ ۲ (۱۵۳)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۱)، ط/وقوت الصلاۃ ۱ (۴)، حم۶/۳۳، ۳۶، ۱۷۸، ۲۴۸، ۲۵۹ (صحیح)
۵۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر پڑھتے تھے (آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھ کر) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتی تھیں، تو وہ اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔


547- أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّ النِّسَائُ يُصَلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، فَيَرْجِعْنَ فَمَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنْ الْغَلَسِ۔
* تخريج: م/المساجد ۴۰ (۶۴۵)، ق/الصلاۃ ۲ (۶۶۹)، حم ۶/ ۳۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۴۲) (صحیح)
۵۴۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی فجر پڑھتی تھیں، پھر وہ لوٹتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے کوئی انہیں پہچان نہیں پاتا تھا۔
 
Top