21-آخِرُ وَقْتِ الْعِشَاءِ
۲۱-باب: عشاء کے اخیر وقت کا بیان
536- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعَتَمَةِ، فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وقَالَ: " مَا يَنْتَظِرُهَا غَيْرُكُمْ " وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ إِلا بِالْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ: " صَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ "، وَاللَّفْظُ لابْنِ حِمْيَرٍ۔
* تخريج: حدیث شعیب بن أبي حمزۃ عن الزہري عن عروۃ أخرجہ: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۲)، ۱۶۲ (۸۶۴)، حم۶/ ۲۷۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۹)، وحدیث إبراہیم بن أبي عبلۃ عن الزہري عن عروۃ قد تفرد بہ النسائی، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰۵) (صحیح)
۵۳۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں تاخیر کی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: ''تمہارے سوا اس صلاۃ کا کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے'' ۱؎، اور (اس وقت) صرف مدینہ ہی میں صلاۃ پڑھی جا رہی تھی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے شفق غائب ہونے سے لے کر تہائی رات تک پڑھو ''۔ اور اس حدیث کے الفاظ ابن حمیر کے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ یہ شرف فضیلت صرف تم ہی کو حاصل ہے، اس لئے اس انتظار کو تم اپنے لئے باعث زحمت نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لئے شرف اور رحمت کا باعث ہے۔
537- أخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومِ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ - أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَصَلَّى وَقَالَ: " إِنَّهُ لَوَقْتُهَا، لَوْ لا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي "
* تخريج: م/المساجد ۳۹ (۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۴)، حم/۶ (۱۵۰)، دي/الصلاۃ ۱۹ (۱۲۵۰) (صحیح)
۵۳۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا بہت سا حصہ گزر گیا، اور مسجد کے لوگ سو گئے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نکلے اور صلاۃ پڑھائی، اور فرمایا: ''یہی (اس صلاۃ کا پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا '' (تو اسے اس کا حکم دیتا)۔
538- أَخْبَرَنَا إِسْحاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِشَاءِ الآخِرَةِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: " إِنَّكُمْ تَنْتَظِرُونَ صَلاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ " ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ، فَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المساجد ۳۹ (۶۳۹)، د/الصلاۃ ۷ (۴۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۴۹)، حم۲/ ۱۲۶ (صحیح)
۵۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک رات ہم صلاۃ عشاء کے لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، جب تہائی یا اس سے کچھ زیادہ رات گزر گئی تو آپ نکل کر ہمارے پاس آئے، اور جس وقت نکل کر آئے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم لوگ ایک ایسی صلاۃ کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کسی اور دین کا ماننے والا اس کا انتظار نہیں کر رہا ہے، اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو انہیں اسی وقت صلاۃ پڑھاتا''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اقامت کہی، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی۔
539- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى بِهِمْ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَأَنْتُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مَا انْتَظَرْتُمْ الصَّلاةَ، وَلَوْ لا ضَعْفُ الضَّعِيفِ، وَسَقَمُ السَّقِيمِ، لأَمَرْتُ بِهَذِهِ الصَّلاةِ أَنْ تُؤَخَّرَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۷ (۴۲۲)، ق/الصلاۃ ۸ (۶۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۴)، حم۳/۵ (صحیح)
۵۳۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو مغرب پڑھائی، پھر آپ نہیں نکلے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، پھر نکلے اور آپ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، پھر فرمایا: ''لوگ صلاۃ پڑھ کر سو گئے ہیں، اور تم لوگ جب تک صلاۃ کا انتظار کرتے رہے صلاۃ ہی میں تھے، اگر کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری نہ ہوتی تو میں حکم دیتاکہ اس صلاۃ کو آدھی رات تک مؤخر کیا جائے''۔
540- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ: هَلْ اتَّخَذَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخَّرَ لَيْلَةً صَلاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَلَمَّا أَنْ صَلَّى أَقْبَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا " قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ. فِي حَدِيثِ عَلِيٍّ - وَهُوَ ابْنُ حَجَرٍ - < إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ >۔
* تخريج: حدیث إسماعیل عن حمید أخرجہ: خ/المواقیت ۲۵ (۵۷۲)، الأذان ۳۶ (۶۶۱)، ۱۵۶ (۸۴۷)، اللباس ۴۸ (۵۸۶۹)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۵۷۸)، حم۳/۱۸۲، ۱۸۹، ۲۰۰، ۲۶۷، وحدیث خالد عن حمید أخرجہ: ق/الصلاۃ ۸ (۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵) (صحیح)
۵۴۰- حمید کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انگوٹھی پہنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، ایک رات آپ نے آدھی رات کے قریب تک عشاء مؤخر کی، جب صلاۃ پڑھ چکے تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے فرمایا: '' جب تک تم لوگ صلاۃ کا انتظار کرتے رہے برابر صلاۃ میں رہے''۔
انس کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔
علی بن حجر کی روایت میں
' ' إلی قریب من شطرا للیل'' کے بجائے
'' إلی شطر اللیل ''ہے۔