• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- إِدْخَالُ الصِّبْيَانِ الْمَسَاجِدَ
۱۹-باب: بچوں کو مسجد میں لے جانے کا بیان​


712- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، - وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ صَبِيَّةٌ يَحْمِلُهَا -، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ، يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ، وَيُعِيدُهَا إِذَا قَامَ، حَتَّى قَضَى صَلاتَهُ، يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۶ (۵۱۶) ، الأدب ۱۸ (۵۹۹۶) مختصراً، م/المساجد ۹ (۵۴۳) ، د/الصلاۃ ۱۶۹ (۹۱۷، ۹۱۸، ۹۱۹، ۹۲۰) ، ط/السفر ۲۴ (۸۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۲۴) ، حم۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰، ۳۱۱، دي/الصلاۃ ۹۳ (۱۳۹۹، ۱۴۰۰) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۸۲۸، ۱۲۰۵، ۱۲۰۶ (صحیح)
۷۱۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم اُمامہ بنت ابی العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کو (گود میں) اٹھائے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے، (ان کی ماں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا ہیں) اُمامہ ایک (کمسن) بچی تھیں، آپ انہیں اٹھائے ہوئے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے صلاۃ پڑھائی، جب رکوع میں جاتے تو انہیں اتار دیتے، اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں پھر گود میں اٹھا لیتے، ۱؎ یہاں تک کہ اسی طرح کرتے ہوئے آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی صلاۃ پوری کی۔
وضاحت ۱؎: یہ با جماعت صلاۃ تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرض صلاۃ رہی ہوگی کیونکہ جماعت سے عموماً فرض صلاۃ ہی پڑھی جاتی ہے، اس سے یہ ظاہر ہوا کہ فرض صلاۃ میں بھی بوقت ضرورت ایسا کر نا جائز ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ایسا کرنا یا تو ضرورت کے تحت رہا ہوگا، یا بیان جواز کے لئے، کچھ لوگوں نے اسے منسوخ کہا ہے، اور کچھ نے اسے آپ کے خصائص میں سے شمار کیا ہے لیکن یہ دعوے ایسے ہیں جن پر کوئی دلیل نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-رَبْطُ الأَسِيرِ بِسَارِيَةِ الْمَسْجِدِ
۲۰-باب: قیدی کو مسجد کے کھمبے سے باندھنے کا بیان​


713- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ - يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ -، فَرُبِطَ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ. مُخْتَصَرٌ ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۸۹ (صحیح)
۷۱۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو قبیلۂ نجد کی جانب بھیجا، تو وہ قبیلۂ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو (گرفتار کر کے) لائے، جو اہل یمامہ کا سردار تھا، اُسے مسجد کے کھمبے سے باندھ دیا گیا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصارہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-إِدْخَالُ الْبَعِيرِ الْمَسْجِدَ
۲۱-باب: اونٹ کو مسجد میں داخل کرنے کا بیان​


714- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ ۔
* تخريج: خ/الحج ۵۸ (۱۶۰۷) ، ۶۱ (۱۶۱۲) ، ۶۲ (۱۶۱۳) ، ۷۴ (۱۶۳۲) ، الطلاق ۲۴ (۵۲۹۳) ، م/الحج ۴۲ (۱۲۷۲) ، د/الحج ۴۹ (۱۸۷۷) ، وقد أخرجہ: ق/الحج ۲۸ (۲۹۴۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۷) ، حم۱/۲۱۴، ۲۳۷، ۲۴۸، ۳۰۴، دي/المناسک ۳۰ (۱۸۸۷) ، ویأتی عند المؤلف برقم: ۲۹۵۷ (صحیح)
۷۱۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر بیٹھ کر طواف کیا، آپ ایک چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-النَّهْيُ عَنِ الْبَيْعِ وَالشِّرَائِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَنْ التَّحَلُّقِ قَبْلَ صَلاةِ الْجُمُعَةِ
۲۲-باب: مسجد میں خرید وفروخت کرنا اور جمعہ سے پہلے حلقہ بناکر بیٹھنا منع ہے​


715- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ، وَعَنْ الشِّرَائِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۲۰ (۱۰۷۹) مطولاً، ت/الصلاۃ ۱۲۴ (۳۲۲) مطولاً، ق/المساجد ۵ (۷۴۹) مختصراً، وإقامۃ ۹۶ (۱۱۳۳) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۶) ، حم۲/۱۷۹، ۲۱۲ (صحیح)
۷۱۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جمعہ کے دن صلاۃ سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے، اور مسجد میں خرید وفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: جمعہ کے دن مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن مسجد میں خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے، اور اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-النَّهْيُ عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۳-باب: مسجد میں اشعار پڑھنے کی ممانعت کا بیان​


716- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۲۰ (۱۰۷۹) ، ت/الصلاۃ ۱۲۴ (۳۲۲) ، ق/المساجد ۵ (۷۴۹) ، حم۲/۱۷۹، والمؤلف في عمل الیوم واللیلۃ ۶۶ (برقم: ۱۷۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۶) (حسن)
۷۱۶- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید اور اتباع سنت صلی الله علیہ وسلم وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-الرُّخْصَةُ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ الْحَسَنِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۴-باب: مسجد میں اچھے اشعار پڑھنے کی رخصت کا بیان​


717- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: مَرَّ عُمَرُ بِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ يُنْشِدُ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ أَنْشَدْتُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَجِبْ عَنِّي، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ؟ " قَالَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ! ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۶۸ (۴۵۳) ، بدء الخلق ۶ (۳۲۱۲) ، الأدب ۹۱ (۶۱۵۲) ، م/فضائل الصحابۃ ۳۴ (۲۴۸۵) ، د/الأدب ۹۵ (۵۰۱۳، ۵۰۱۴) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۲) ، حم۵/۲۲۲، وفی الیوم واللیلۃ (۱۷۱) (صحیح)
۷۱۷- سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے، تو عمر ان رضی اللہ عنہ کی طرف گھورنے لگے، تو انہوں نے کہا: میں نے (مسجد میں) شعر پڑھا ہے، اور اس میں ایسی ہستی موجود ہوتی تھی جو آپ سے بہتر تھی، پھر وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو (مجھ سے) یہ کہتے نہیں سنا کہ'' تم میری طرف سے (کافروں کو) جواب دو، اے اللہ! روح القدس کے ذریعہ ان کی تائید فرما! ''، تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا! ہاں (سنا ہے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- النَّهْيُ عَنْ إِنْشَادِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۵-باب: مسجد میں گمشدہ چیز کے ڈھونڈنے سے ممانعت کا بیان​


718-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لاَ وَجَدْتَ " ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۲) (صحیح)
۷۱۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی آکر مسجد میں ایک گمشدہ چیز ڈھونڈنے لگا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کرے تو نہ پائے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- إِظْهَارُ السِّلاحِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۶-باب: مسجد میں ہتھیار نکالنے کا بیان​


719- أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرٍو: أَسَمِعْتَ جَابِرًا يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ بِسِهَامٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خُذْ بِنِصَالِهَا؟ " قَالَ: نَعَمْ .
* تخريج: خ/الصلاۃ ۶۶ (۴۵۱) ، الفتن ۷ (۷۰۷۳) ، م/البر والصلۃ والآداب ۳۴ (۲۶۱۵) ، وقد أخرجہ: ق/الأدب ۵۱ (۳۷۷۷، ۳۷۷۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۲۷) ، حم۳/۳۰۸، ۳۵۰، دي/المقدمۃ ۵۳ (۶۵۷) ، الصلاۃ ۱۱۹ (۱۴۴۲) (صحیح)
۷۱۹- سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا: کیا آپ نے جابر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک شخص مسجد میں کچھ تیر لے کر گزرا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: '' ان کی پیکان پکڑ کر رکھو''، تو عمرو نے کہا: ہاں (سنا ہے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27-تَشْبِيكُ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۷-باب: مسجد میں انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر نے کا بیان​


720- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَلْقَمَةُ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَنَا: أَصَلَّى هَؤُلائِ؟ قُلْنَا: لاَ: قَالَ قُومُوا فَصَلُّوا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ، فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، فَصَلَّى بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلا إِقَامَةٍ، فَجَعَلَ إِذَا رَكَعَ شَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَجَعَلَهَا بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۵ (۵۳۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۴) ، حم۱/۴۱۴، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۰۳۰ (صحیح)
(یہ حدیث منسوخ ہے)
۷۲۰- اسود کہتے ہیں کہ میں اور علقمہ دونوں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: کیا ان لوگوں نے صلاۃ پڑھ لی؟ ہم نے کہا: نہیں، تو آپ نے کہا: اٹھو صلاۃ پڑھو، ہم چلے تاکہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوں، تو آپ نے ہم میں سے ایک کو اپنی داہنی طرف، اور دوسرے کو اپنی بائیں طرف کر لیا، پھر بغیر کسی اذان اور اقامت کے صلاۃ پڑھائی، جب آپ رکوع کرتے تو اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر لیتے، اور دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں کے بیچ کر لیتے ۱؎، اور (صلاۃ کے بعد) کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔
وضاحت ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنے کو تطبیق کہتے ہیں، اور یہ بالاتفاق منسوخ ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کی منسوخی کا علم نہیں ہو سکا تھا، یہاں یہ اعتراض نہ کیا جائے کہ جب یہ منسوخ ہے تو مصنف کا اس کے جواز پر استدلال کرنا کیسے درست ہے؟ کیونکہ رکوع کی حالت میں ایسا کرنا منسوخ ہے، واضح رہے کہ اس سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ مسجد میں ایسا کرنا بھی جائز نہیں، نیز حدیث میں ممانعت ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنے کی نہیں ہے، بلکہ رکوع کی حالت میں اس کیفیت میں ہاتھ لٹکانے کی ممانعت ہے ۔


721- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ. قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ ۔
* تخريج: م/المساجد ۵ (۵۳۴) ، د/الصلاۃ ۱۵۰ (۸۶۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۴، ۹۱۶۵) ، ویأتي عند المؤلف برقم: (۱۰۳۱) (صحیح)
۷۲۱- اس سند سے علقمہ اور اسود نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28-الاسْتِلْقَائُ فِي الْمَسْجِدِ
۲۸-باب: مسجد میں چت لیٹنے کا بیان​


722- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۵ (۴۷۵) ، اللباس ۱۰۳ (۵۹۶۹) ، الاستئذان ۴۴ (۶۲۸۷) ، م/اللباس ۲۲ (۲۱۰۰) ، د/الأدب ۳۶ (۴۸۶۶) ، ت/الأدب ۱۹ (۲۷۶۵) ، ط/السفر ۲۴ (۸۷) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۸) ، حم۴/۳۸، ۳۹، ۴۰، دي/الاستئذان ۲۷ (۲۶۹۸) (صحیح)
۷۲۲- عبد اللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: زمیں پر پیٹھ رکھ کر گُدّی کے بل لیٹنے کو استلقاء کہتے ہیں، اس روایت سے استلقاء کا جواز ثابت ہوتا ہے، ایک روایت میں اس کی ممانعت آئی ہے، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جواز والی روایت دونوں پیر پھیلا کراس طرح سونے پر محمول ہوگی کہ شرم گاہ کے کھلنے کا اندیشہ نہ ہو، اور نہی (ممانعت) والی روایت کو انہیں کھڑا کر کے سونے پر محمول ہوگی جس میں شرم گاہ کے کھل جانے کا خدشہ رہتا ہے۔
 
Top