• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
58-الإِسْرَاعُ إِلَى الصَّلاةِ مِنْ غَيْرِ سَعْيٍ
۵۸-باب: صلاۃ کے لیے بغیر دوڑے تیز آنے کا بیان​


863- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مَنْبُوذٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، فَيَتَحَدَّثُ عِنْدَهُمْ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْرِعُ إِلَى الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ: "أُفٍّ لَكَ أُفٍّ لَكَ!، قَالَ: فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي، فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي، فَقَالَ: " مَا لَكَ؟ امْشِ! "، فَقُلْتُ: أَحْدَثْتَ حَدَثًا، قَالَ: " مَا ذَاكَ؟ " قُلْتُ: أَفَّفْتَ بِي!، قَالَ: " لاَ، وَلَكِنْ هَذَا فُلانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلانٍ، فَغَلَّ نَمِرَةً، فَدُرِّعَ الآنَ مِثْلُهَا مِنْ نَارٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۸)، حم۶/۳۹۲ (حسن)
۸۶۳- ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عصر کی صلاۃ پڑھ چکتے تو بنی عبدالاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو کرتے یہاں تک کہ مغرب کی صلاۃ کے لیے اترتے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مغرب کی صلاۃ کے لیے تیزی سے جارہے تھے کہ ہم بقیع سے گزرے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' افسوس ہے تم پر، افسوس ہے تم پر'' آپ صلی الله علیہ وسلم کی یہ بات مجھے گراں لگی، اور یہ سمجھ کر کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں، میں پیچھے ہٹ گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہیں کیا ہوا؟ چلو''، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی بات ہو گئی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''وہ کیا؟ ''، تو میں نے عرض کیا: آپ نے مجھ پر اُف کہا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں! (تم پر نہیں) البتہ اس شخص پر (اظہار اف) کیا ہے جسے میں نے فلاں قبیلے میں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا، تو اس نے ایک دھاری دار چادر چرا لی ہے؛ چنانچہ اب اسے ویسی ہی آگ کی چادر پہنا دی گئی ہے ''۔


864- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْبُوذٌ - رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ -، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۸۶۴- اس سند سے بھی ابو رافع رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
59-التَّهْجِيرُ إِلَى الصَّلاةِ
۵۹-باب: صلاۃ کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان​


865- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَأَبُو عَبْدِاللَّهِ الأَغَرُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الصَّلاةِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ، كَالَّذِي يُهْدِي الْبَقَرَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ، كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ، كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۱ (۹۲۹)، بدء الخلق ۶ (۳۲۱۱)، م/الجمعۃ ۷ (۸۵۰)، ق/إقامۃ ۸۲ (۱۰۹۲)، تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷۳، ۱۵۱۸۲)، حم۲/۲۳۹، ۲۵۹، ۲۸۰، ۵۰۵، ۵۱۲، دي/ال صلاۃ ۱۹۳ (۱۵۸۴، ۱۵۸۵) (صحیح)
۸۶۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اول وقت میں صلاۃ کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
60-مَا يُكْرَهُ مِنْ الصَّلاةِ عِنْدَ الإِقَامَةِ
۶۰-باب: اقامت کے بعدنفل یاسنت پڑھنے کی کراہت کا بیان​


866- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو ابْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَلا صَلاةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةُ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۹ (۷۱۰)، د/ال صلاۃ ۲۹۴ (۱۲۶۶)، ت/ال صلاۃ ۱۹۶ (۴۲۱)، ق/إقامۃ ۱۰۳ (۱۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۲۸)، حم۲/۳۳۱، ۵۱۷، ۵۳۱، دي/ال صلاۃ ۱۴۹ (۱۴۸۸، ۱۴۹۱) (صحیح)
۸۶۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب صلاۃ کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو سوائے فرض صلاۃ کے اور کوئی صلاۃ نہیں ''۔


867- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَرْقَائَ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَلا صَلاةَ إِلا الْمَكْتُوبَةُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۸۶۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب صلاۃ کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو سوائے فرض صلاۃ کے اور کوئی صلاۃ نہیں ''۔


868-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ قَالَ: أُقِيمَتْ صَلاةُ الصُّبْحِ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا يُصَلِّي وَالْمُؤَذِّنُ يُقِيمُ، فَقَالَ: " أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۳۸ (۶۶۳)، م/المسافرین ۹ (۷۱۱)، ق/إقامۃ ۱۰۳ (۱۱۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۵)، حم۵/۳۴۵، ۳۴۶، دي/ال صلاۃ ۱۴۹ (۱۴۹۰) (صحیح)
۸۶۸- ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک ازدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ فجر کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : '' کیا تم فجر کی صلاۃ چار رکعت پڑھتے ہو؟ ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
61-فِيمَنْ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ وَالإِمَامُ فِي الصَّلاةِ
۶۱-باب: امام (فرض) صلاۃ میں ہو تو سنتیں پڑھنے والے کے حکم کا بیان​


869- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ، فَرَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاتَهُ قَالَ: " يَا فُلانُ! أَيُّهُمَا صَلاتُكَ الَّتِي صَلَّيْتَ مَعَنَا، أَوْ الَّتِي صَلَّيْتَ لِنَفْسِكَ؟ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۹ (۷۱۲)، د/ال صلاۃ ۲۹۴ (۱۲۶۵)، ق/إقامۃ ۱۰۳ (۱۱۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۱۹)، حم۵/۸۲ (صحیح)
۸۶۹- عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر کی صلاۃ میں تھے، اس نے دو رکعت سنت پڑھی، پھر آپ کے ساتھ صلاۃ میں شریک ہوا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی صلاۃ پوری کر چکے تو فرمایا : '' اے فلاں! ان دونوں میں سے تمہاری صلاۃ کونسی تھی، جو تم نے ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟ یا جو خود سے پڑھی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مقصود اس کی اس حرکت پر زجر وملامت کر نا تھا کہ جس صلاۃ کی خاطر اس نے مسجد آنے کی زحمت اٹھائی تھی اُسے پاکر دوسری صلاۃ میں لگنا عقلمندی نہیں ہے، سنت کے لئے گھر ہی بہتر جگہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
62-الْمُنْفَرِدُ خَلْفَ الصَّفِّ
۶۲-باب: صف کے پیچھے تنہا صلاۃ پڑھنے کا بیان​


870- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِنَا، فَصَلَّيْتُ أَنَا وَيَتِيمٌ لَنَا خَلْفَهُ، وَصَلَّتْ أُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا۔
* تخريج: خ/الأذان ۷۸ (۷۲۷)، ۱۶۴ (۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲)، حم۳/۱۱۰ (صحیح)
۸۷۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے گھر آئے تو میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے صلاۃ پڑھی، اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ہمارے پیچھے تنہا صلاۃ پڑھی ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت سے مصنف نے صف کے پیچھے تنہا صلاۃ پڑھنے کے جواز پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے واضح ہوتا ہے لیکن جو لوگ عدم جواز کے قائل ہیں وہ اسے عورتوں کے لئے مخصوص مانتے ہیں۔


871- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُوحٌ - يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ - عَنْ ابْنِ مَالِكٍ - وَهُوَ عَمْرٌو - عَنْ أَبِي الْجَوْزَائِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتْ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَائُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، قَالَ: فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ فِي الصَّفِّ الأَوَّلِ لِئَلا يَرَاهَا، وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ، فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: { وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ }۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ الحجر ۱۵ (۳۱۲۲)، ق/إقامۃ ۶۸ (۱۰۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۴)، حم۱/۳۰۵ (صحیح)
۸۷۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھتی تھی، جو لوگوں میں سب سے زیادہ خوب صورت تھی، تو بعض لوگ پہلی صف میں چلے جاتے تاکہ وہ اُسے نہ دیکھ سکیں، اور بعض لوگ پیچھے ہو جاتے یہاں تک کہ بالکل پچھلی صف میں چلے جاتے ۱؎، تو جب وہ رکوع میں جاتے تو وہ اپنے بغل سے جھانک کر دیکھتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ } ۲؎ (ہم تم میں سے آگے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں، اور پیچھے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں)۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف نے اسے پیچھے تنہا پڑھنے پر محمول کیا ہے لیکن حدیث صراحۃً اس پردلالت نہیں کرتی۔
وضاحت ۲؎ : الحجر : ۲۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
63-الرُّكُوعُ دُونَ الصَّفِّ
۶۳-باب: صف میں ملے بغیر رکوع کرنے کا بیان​


872- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ زِيَادٍ الأَعْلَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا، وَلا تَعُدْ "۔
* تخريج: خ/الاذان ۱۱۴ (۷۸۳)، د/ال صلاۃ ۱۰۱ (۶۸۳، ۶۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۹)، حم۵/۳۹، ۴۲، ۴۵، ۴۶، ۵۰ (صحیح)
۸۷۲- ابوبکرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رکوع میں تھے، تو انہوں نے صف میں شامل ہو نے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ آپ کی حرص میں اضافہ فرمائے، پھر ایسا نہ کرنا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ خیر کی حرص گو محبوب ومطلوب ہے لیکن اسی صورت میں جب یہ شریعت کے مخالف نہ ہو، اور اس طرح صف میں شامل ہونا شرعی طریقے کے خلاف ہے، اس لیے اس سے بچنا اولیٰ ہے۔


873- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: " يَا فُلانُ! أَلاَ تُحَسِّنُ صَلاتَكَ؟!، أَلاَ يَنْظُرُ الْمُصَلِّي كَيْفَ يُصَلِّي لِنَفْسِهِ؟!، إِنِّي أُبْصِرُ مِنْ وَرَائِي كَمَا أُبْصِرُ بَيْنَ يَدَيَّ "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۴ (۴۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۴)، حم۲/۴۴۹ (صحیح)
۸۷۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، پھر سلام پھیر کر پلٹے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اے فلاں! تم اپنی صلاۃ درست کیوں نہیں کرتے؟ کیا مصلی دیکھتا نہیں کہ اسے اپنی صلاۃ کیسی پڑھنی چاہئے، (سن لو) میں اپنے پیچھے سے بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
64-الصَّلاةُ بَعْدَ الظُّهْرِ
۶۴-باب: ظہر کے بعد سنت پڑھنے کا بیان​


874- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ لا يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمْعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ، فَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳۹ (۹۳۷)، التھجد ۲۵ (۱۱۶۵)، ۲۹ (۱۱۷۲)، ۳۴ (۱۱۸۰)، الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، د/ال صلاۃ ۲۹ (۱۲۵۲)، وقد أخرجہ: ط/السفر ۲۳ (۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۳)، حم۲/۶۳، ۸۷، دي/ال صلاۃ ۱۴۴ (۱۴۷۷)، ۲۰۷ (۱۶۱۴)، ویأتی عند المؤلف في الجمعۃ ۴۳ برقم: ۱۴۲۸) (صحیح)
۸۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھتے تھے، اور اس کے بعد بھی دو رکعت پڑھتے تھے، اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے، اور عشاء کے بعد بھی دو رکعت پڑھتے، اور جمعہ کے بعد مسجد میں کچھ نہیں پڑھتے یہاں تک کہ جب گھر لوٹ آتے تو دو رکعت پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
65- الصَّلاةُ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
۶۵-باب: عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابو اسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر​


875- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَيُّكُمْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ قُلْنَا: إِنْ لَمْ نُطِقْهُ سَمِعْنَا، قَالَ: كَانَ إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَا هُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا كَانَتْ مِنْ هَا هُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَا هُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعًا، وَيُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ، وَيُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا، يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِتَسْلِيمٍ عَلَى الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۳۰۱ (۵۹۸)، ق/إقامۃ ۱۰۹ (۱۱۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۳۷)، حم۱/۸۵، ۱۱۱، ۱۴۳، ۱۴۷، ۱۶۰ (حسن)
۸۷۵- عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ ہم نے کہا: گرچہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے مگر سن تو لیں، تو انہوں نے کہا: جب سورج یہاں ہوتا ۱؎ جس طرح عصر کے وقت یہاں ہوتا ہے ۲؎ تو آپ دو رکعت (سنت) پڑھتے ۳؎، اور جب سورج یہاں ہوتا جس طرح ظہر کے وقت ہوتا ہے تو آپ چار رکعت (سنت) پڑھتے۴؎، اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ۵؎، اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور نبیوں پر اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام کے ذریعہ ۶؎ فصل کرتے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مشرق میں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی مغرب میں۔
وضاحت۳؎ : یعنی چاشت کے وقت آپ صلی الله علیہ وسلم دو رکعت پڑھتے۔
وضاحت ۴؎ : اس سے مراد صلاۃ الاوّابین ہے جسے آپ صلی الله علیہ وسلم زوال سے پہلے پڑھتے تھے۔
وضاحت ۵؎ : ظہر سے پہلے چار رکعت اوردو رکعت دونوں کی روایتیں آئی ہیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ دونوں جائز ہے، کبھی ایسا کر لے اور کبھی ایسا، لیکن چاروالی روایت کو اختیارکرنااولیٰ ہے، کیونکہ یہ قولی حدیث سے ثابت ہے۔
وضاحت ۶؎ : یعنی تشہد کے ذریعہ فصل کر تے، تشہد کو تسلیم اس لئے کہا گیا ہے کہ اس میں ''السلام علينا وعلى عباده الله الصالحين'' کا ٹکڑا ہے۔


876 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّهَارِ قَبْلَ الْمَكْتُوبَةِ، قَالَ: مَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟، ثُمَّ أَخْبَرَنَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حِينَ تَزِيغُ الشَّمْسُ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ نِصْفِ النَّهَارِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، يَجْعَلُ التَّسْلِيمَ فِي آخِرِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۸۷۶- عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی اس صلاۃ کے بارے میں پوچھا جسے آپ دن میں فرض سے پہلے پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا: کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ پھر انہوں نے ہمیں بتایا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس وقت سورج ڈھل جاتا دو رکعت پڑھتے، اور نصف النہار ہو نے سے پہلے چار رکعت پڑھتے، اور اس کے آخر میں سلام پھیرتے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

11-كِتَابُ الافْتِتَاحِ
۱۱-کتاب: صلاۃ شروع کرنے کے مسائل واحکام


1-بَاب الْعَمَلِ فِي افْتِتَاحِ الصَّلاةِ
۱-باب: صلاۃ شروع کرنے کے طریقہ کا بیان​


877- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، ح و أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ - هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ - عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ - وَهُوَ الزُّهْرِيُّ - قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَقَالَ: "رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ " وَلا يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الأذان ۸۵ (۷۳۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۴۱) ، خ/الأذان ۸۳ (۷۳۵) ، ۸۴ (۷۳۶) ، ۸۶ (۷۳۹) ، م/ال صلاۃ ۹ (۳۹۰) ، د/ال صلاۃ ۱۱۶ (۷۲۱) ، ت/ال صلاۃ ۷۶ (۲۵۵) ، ق/إقامۃ ۱۵ (۸۵۸) ، ط/ال صلاۃ ۴ (۱۶) ، حم۲ / ۸، ۱۸، ۴۴، ۴۷، ۶۲، ۱۰۰، ۱۴۷، دي/ال صلاۃ ۷۱ (۱۳۴۷، ۱۳۴۸) (صحیح)
۸۷۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ میں تکبیر تحریمہ شروع کرتے تو جس وقت اللہ اکبر کہتے اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی اسی طرح کرتے، پھر جب'' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہتے تو بھی اسی طرح کرتے ۱؎ ، اور ''رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ'' کہتے اور سجدہ میں جاتے وقت اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہیں کرتے۔
وضاحت ۱؎: اس سے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کا مسنون ہونا ثابت ہوتاہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں کیونکہ اگر رفع یدین کا نہ کرناکبھی کبھی ثابت بھی ہو جائے تو یہ رفع یدین کے سنت نہ ہونے پر دلیل نہیں، کیونکہ سنت کی شان ہی یہ ہے کہ اسے کبھی کبھی ترک کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ
۲-باب: اللہ اکبر کہنے سے پہلے دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان​


878- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ، قَالَ: وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَيَقُولُ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۴ (۷۳۶) ، م/ال صلاۃ ۹ (۳۹۰) ، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۷۹) (صحیح)
۸۷۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ وہ آپ کے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور '' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ''کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔
 
Top