• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48-التَّشْدِيدُ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
۴۸-باب: جماعت چھوڑنے کی شناعت کا بیان​


848- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الْكَلاعِيُّ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو الدَّرْدَائِ: أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟ قُلْتُ: فِي قَرْيَةٍ دُوَيْنَ حِمْصَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ ثَلاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ، وَلا بَدْوٍ، لا تُقَامُ فِيهِمْ الصَّلاةُ إِلا قَدْ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمْ الشَّيْطَانُ، فَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ، فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ "، قَالَ السَّائِبُ: يَعْنِي بِالْجَمَاعَةِ: الْجَمَاعَةَ فِي الصَّلاةِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۴۷ (۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۷)، حم۵/۱۹۶ و ۶/۴۴۶ (حسن)
۸۴۸- معدان بن ابی طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو درداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تمہارا گھر کہاں ہے؟ میں نے کہا: حمص کے دُوَین نامی بستی میں، اس پر ابو درداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے :'' جب کسی بستی یا بادیہ میں تین افراد موجود ہوں، اور اس میں صلاۃ نہ قائم کی جاتی ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے، لہذا تم جماعت کو لازم پکڑو کیونکہ بھیڑ یا ریوڑ سے الگ ہونے والی بکری ہی کو کھاتا ہے''۔
سائب کہتے ہیں : جماعت سے مراد صلاۃ کی جماعت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49-التَّشْدِيدُ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
۴۹-باب: جماعت سے پیچھے رہنے کی شناعت کا بیان​


849- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ، فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدهِ، لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا، أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَائَ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۹ (۶۴۴)، وقد أخرجہ: خ/الأذان الأحکام ۵۲ (۷۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۳۲)، ط/ صلاۃ الجماعۃ ۱ (۳)، حم۲/۲۴۴، ۳۷۶، ۴۷۹، ۴۸۰، ۵۳۱، دي/ال صلاۃ ۵۴ (۱۳۱۰) (صحیح)
۸۴۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، تو وہ جمع کی جائے، پھر میں حکم دوں کہ صلاۃ کے لئے اذان کہی جائے، پھر ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کی امامت کرے، پھر میں لوگوں کے پاس جاؤں اور ان کے سمیت ان کے گھروں میں آگ لگا دوں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر ان میں سے کوئی یہ جانتاکہ اُسے (مسجد میں) ایک موٹی ہڈی یا دو اچھے کھر ملیں گے تو وہ عشاء کی صلاۃ میں ضرور حاضر ہوتا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ جو لوگ تندرست اور مقیم ہوں اور انہیں کوئی عذر نہ تو مسجد میں آکر با جماعت صلاۃ پڑھنا ان پر فرض ہے، اور جو لوگ ایسا نہیں کرتے گو ان کی صلاۃ ہو جاتی ہے مگر وہ فرض کے ترک کا ارتکاب کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50-الْمُحَافَظَةُ عَلَى الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ
۵۰-باب: جہاں پر اذان دی جاتی ہو وہاں صلاتوں کی محافظت کا بیان​


850- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلائِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - شَرَعَ لِنَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنِّي لا أَحْسَبُ مِنْكُمْ أَحَدًا إِلا لَهُ مَسْجِدٌ يُصَلِّي فِيهِ فِي بَيْتِهِ، فَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، وَتَرَكْتُمْ مَسَاجِدَكُمْ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَمَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ الْوُضُوئَ، ثُمَّ يَمْشِي إِلَى صَلاةٍ إِلا كَتَبَ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ - لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً، أَوْ يَرْفَعُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ يُكَفِّرُ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَا، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ .
* تخريج: م/المساجد ۴۴ (۶۵۴)، د/ال صلاۃ ۴۷ (۵۵۰) مختصراً، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۲)، حم۱/۳۸۲، ۴۱۴، ۴۱۵، ۴۱۹، ۴۵۵ (صحیح)
۸۵۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ جس شخص کو اس بات کی خوشی ہو کہ وہ کل قیامت کے دن اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے کہ وہ مسلمان ہو، تو وہ ان پانچوں صلاتوں کی محافظت کرے ۱؎، جب ان کی اذان دی جائے، کیونکہ اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور یہ صلاتیں ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ تم میں کوئی بھی ایسا نہ ہوگا جس کی ایک مسجد اس کے گھر میں نہ ہو جس میں وہ صلاۃ پڑھتا ہو، اگر تم اپنے گھروں ہی میں صلاۃ پڑھو گے اور اپنی مسجدوں کو چھوڑ دو گے تو تم اپنے نبی کا طریقہ چھوڑ دو گے، اور اگر تم اپنے نبی کا طریقہ چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر صلاۃ کے لیے (اپنے گھر سے) چلتا ہے، تو اللہ تعالیٰ ہر قدم کے عوض جسے وہ اٹھاتا ہے اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، یا اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے، یا اس کے عوض اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے، میں نے اپنے لوگوں (صحابہ کرام) کو دیکھا ہے جب ہم صلاۃ کو جاتے تو قریب قریب قدم رکھتے، (تاکہ نیکیاں زیادہ ملیں) اور میں نے دیکھا کہ صلاۃ سے وہی پیچھے رہتا جو منافق ہوتا، اور جس کا منافق ہونا لوگوں کو معلوم ہوتا، اور میں نے (عہد رسالت میں) دیکھا کہ آدمی کو دو آدمیوں کے درمیان سہار ادے کر (مسجد) لایا جاتا یہاں تک کہ لا کر صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی انہیں مسجد میں جا کر جماعت سے پڑھے۔


851- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَائَ أَعْمَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الصَّلاةِ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، قَالَ لَهُ: " أَتَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلاةِ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَأَجِبْ "
* تخريج: م/المساجد ۴۳ (۶۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۲۲) (صحیح)
۸۵۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا ۱؎، اور اس نے عرض کیا: میرا کوئی راہبر (گائیڈ) نہیں ہے جو مجھے مسجد تک لائے، اس نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اسے اس کے گھر میں صلاۃ پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اسے بلایا، اور اس سے پوچھا:'' کیا تم اذان سنتے ہو؟ '' اس نے جواب دیا : ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو (مؤذن کی پکار پر) لبیک کہو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎ : یہ عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ تھے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی مسجد میں آکر جماعت ہی سے صلاۃ پڑھو۔


852-أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح و أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ يَزَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ، قَالَ: " هَلْ تَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ؟ " قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَحَيَّ هَلاَّ "، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۴۷ (۵۵۳)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۸۷) (صحیح)
۸۵۲- عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مدینہ میں کیڑے مکوڑے (سانپ بچھو وغیرہ) اور درندے بہت ہیں، (تو کیا میں گھر میں صلاۃ پڑھ لیا کروں) آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''کیا تم ''حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، اور حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ'' کی آواز سنتے ہو؟ '' انہوں نے کہا: ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پھر تو آؤ''، اور آپ نے انہیں جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-الْعُذْرُ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
۵۱-باب: جماعت چھوڑنے کے عذر کا بیان​


853- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنْ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَرْقَمَ كَانَ يَؤُمُّ أَصْحَابَهُ، فَحَضَرَتْ الصَّلاةُ يَوْمًا، فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ الْغَائِطَ، فَلْيَبْدَأْ بِهِ قَبْلَ الصَّلاةِ "۔
* تخريج: د/الطھارۃ ۴۳ (۸۸) مطولاً، ت/الطھارۃ ۱۰۸ (۱۴۲) مطولاً، ق/الطھارۃ ۱۱۴ (۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۱)، (بدون ذکر القصۃ)، ط/قصرال صلاۃ في السفر ۱۷ (۴۹)، حم۳/۴۸۳، ۴/۳۵، دي/ال صلاۃ ۱۳۷ (۱۴۶۷) (صحیح)
۸۵۳- عروہ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ اپنے لوگوں کی امامت کرتے تھے، ایک دن صلاۃ کا وقت آیا، تو وہ اپنی حاجت کے لیے چلے گئے، پھر واپس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: '' جب تم میں سے کوئی پائے خانہ کی حاجت محسوس کرے، تو صلاۃ سے پہلے اس سے فارغ ہولے''۔


854- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا حَضَرَ الْعَشَائُ، وَأُقِيمَتْ الصَّلاَةُ، فَابْدَئُوا بِالْعَشَائِ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المساجد ۱۶ (۵۵۷)، ت/ال صلاۃ ۱۴۶ (۳۵۳)، ق/إقامۃ ۳۴ (۹۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶)، حم۳/۱۰۰، ۱۱۰، ۱۶۱، ۲۳۱، ۲۳۸، ۲۴۹، دي/ال صلاۃ ۵۸ (۱۳۱۸) (صحیح)
۸۵۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب شام کا کھانا حاضر ہو، اور صلاۃ (جماعت) کھڑی کر دی گئی ہو، تو پہلے کھانا کھاؤ''۔


855- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُنَيْنٍ، فَأَصَابَنَا مَطَرٌ، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۱۳ (۱۰۵۷، ۱۰۵۸، ۱۰۵۹)، ق/إقامۃ ۳۵ (۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳)، حم۵/۲۴، ۷۴، ۷۵ (صحیح)
۸۵۵- اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حنین میں تھے کہ ہم پر بارش ہونے لگی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے مؤذن نے آواز لگائی : (لوگو! ) اپنے ڈیروں میں صلاۃ پڑھ لو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52-حَدُّ إِدْرَاكِ الْجَمَاعَةِ
۵۲-باب: (بغیر جماعت) جماعت کا ثواب پانے کی حد کا بیان​


856- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ طَحْلائَ، عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِيٍّ الْفِهْرِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ حَضَرَهَا، وَلاَ يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۵۲ (۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۱)، حم۲/۳۸۰ (صحیح)
۸۵۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر وہ مسجد کا ارادہ کر کے نکلا، (اور مسجد آیا) تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ صلاۃ پڑھ چکے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس شخص کو ملا ہے جو جماعت میں موجود تھا، اور یہ ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرے گا ''۔


857- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ الْحُكَيْمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ الْقُرَشِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ وَعَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمَا عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلاةِ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَصَلاَّهَا مَعَ النَّاسِ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۸ (۶۴۳۳)، م/الطھارۃ ۴ (۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۹۷)، حم۱/۶۴، ۶۷، ۷۱، (صحیح)
۸۵۷- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا:'' جس نے صلاۃ کے لیے وضو کیا، اور کامل وضو کیا، پھر فرض صلاۃ کے لیے چلا، اور آکر لوگوں کے ساتھ صلاۃ پڑھی یا جماعت کے ساتھ، یا مسجد میں (تنہا) صلاۃ پڑھی، تو اللہ تعالی اس کے گناہوں ۱؎ کو بخش دے گا''۔
وضاحت ۱؎ : مراد صغیرہ گناہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-إِعَادَةُ الصَّلاةِ مَعَ الْجَمَاعَةِ بَعْدَ صَلاةِ الرَّجُلِ لِنَفْسِهِ
۵۳-باب: تنہا صلاۃ پڑھنے کے بعد جماعت کے ساتھ صلاۃ دہرانے کا بیان​


858- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الدِّيلِ يُقَالُ لَهُ بُسْرُ بْنُ مِحْجَنٍ، عَنْ مِحْجَنٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَذَّنَ بِالصَّلاةِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ رَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِي مَجْلِسِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ؟ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ؟ " قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي أَهْلِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا جِئْتَ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، ط/الجماعۃ ۳ (۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۱۹)، حم۴/۳۴، ۳۳۸ (صحیح)
۸۵۸- محجن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک مجلس میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ موذن نے صلاۃ کے لیے اذان دی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اٹھے (اور جا کر صلاۃ پڑھی)، پھر ( صلاۃ پڑھ کر) لوٹے، اور محجن اپنی مجلس ہی میں بیٹھے رہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے پوچھا:'' تم نے صلاۃ کیوں نہیں پڑھی؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو؟ ''انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! لیکن میں نے اپنے گھر میں صلاۃ پڑھ لی تھی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' جب تم آؤ (اور لوگ صلاۃ پڑھ رہے ہوں) تو لوگوں کے ساتھ تم بھی صلاۃ پڑھ لیا کرو، اگرچہ تم پڑھ چکے ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-إِعَادَةُ الْفَجْرِ مَعَ الْجَمَاعَةِ لِمَنْ صَلَّى وَحْدَهُ
۵۴-باب: تنہا صلاۃ پڑھنے والے کا فجر کی صلاۃ جماعت کے ساتھ دہرانے کا بیان​


859- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَائٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْفَجْرِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ، قَالَ: "عَلَيَّ بِهِمَا"، فَأُتِيَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟ " قَالاَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، قَالَ: " فَلا تَفْعَلا، إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ، فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۵۷ (۵۷۵، ۵۷۶)، ت/ال صلاۃ ۴۹ (۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۲۲)، حم۴/۱۶۰، ۱۶۱، دي/ال صلاۃ ۹۷ (۱۴۰۷) (صحیح)
۸۵۹- یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد خیف (منی) میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی صلاۃ میں موجود تھا، جب آپ اپنی صلاۃ پوری کر چکے تو آپ نے دیکھا کہ لوگوں کے آخر میں دو آدمی ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ صلاۃ نہیں پڑھی ہے، آپ نے فرمایا: '' ان دونوں کو میرے پاس لاؤ''، چنانچہ ان دونوں کو لایا گیا، ان کے مونڈھے (گھبراہٹ سے) کانپ رہے تھے وہ گھبرائے ہوئے تھے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''تم دونوں نے ہمارے ساتھ صلاۃ کیوں نہیں پڑھی؟ ''تو ان دونوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے ٹھکانوں میں صلاۃ پڑھ چکے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، جب تم اپنے ٹھکانوں میں صلاۃ پڑھ چکو، پھر مسجد میں آؤ جہاں جماعت ہو رہی ہو تو تم ان کے ساتھ دوبارہ صلاۃ پڑھ لیا کرو، یہ ۱؎ تمہارے لیے نفل (سنت) ہو جائے گی ''۔
وضاحت ۱؎ : جو تم دونوں نے امام کے ساتھ پڑھی ہے یا جو تم نے ڈیرے میں پڑھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55-إعَادَةُ الصَّلاةِ بَعْدَ ذَهَابِ وَقْتِهَا مَعَ الْجَمَاعَةِ
۵۵-باب: صلاۃ کا وقت نکل جانے کے بعد جماعت کے ساتھ صلاۃ دہرانے کا بیان​


860- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صُدْرَانَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَضَرَبَ فَخِذِي -: "كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ " قَالَ: مَا تَأْمُرُ؟ قَالَ: "صَلِّ الصَّلاةَ لِوَقْتِهَا، ثُمَّ اذْهَبْ لِحَاجَتِكَ، فَإِنْ أُقِيمَتْ الصَّلاةُ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلِّ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۷۷۹ (صحیح)
۸۶۰- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے میری ران پہ ہاتھ مار کر مجھ سے فرمایا: ''جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو صلاۃ کو اس کے وقت سے دیر کر کے پڑھیں گے تو کیسے کرو گے؟ '' انہوں نے کہا: آپ جیسا حکم دیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صلاۃ اول وقت پر پڑھ لینا، پھر تم اپنی ضرورت کے لیے چلے جانا، اور اگر جماعت کھڑی ہو چکی ہو اور تم (ابھی) مسجد ہی میں ہو تو پھر صلاۃ پڑھ لینا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56-سُقُوطُ الصَّلاةِ عَمَّنْ صَلَّى مَعَ الإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ جَمَاعَةً
۵۶-باب: جو آدمی مسجد میں امام کے ساتھ باجماعت صلاۃ پڑھ چکا ہو اس سے فریضۂ صلاۃ کے ساقط ہونے کا بیان​


861- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى مَيْمُونَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ جَالِسًا عَلَى الْبَلاطِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! مَا لَكَ لا تُصَلِّي؟ قَالَ: إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لاَ تُعَادُ الصَّلاةُ فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۵۸ (۵۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۹۴)، حم۲/۱۹، ۴۱ (حسن صحیح)
۸۶۱- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کو بلاط (ایک جگہ کا نام) پر بیٹھے ہوئے دیکھا، اور لوگ صلاۃ پڑھ رہے تھے، میں نے کہا: ابو عبدالرحمن! کیا بات ہے آپ کیوں نہیں صلاۃ پڑھ رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا : دراصل میں صلاۃ پڑھ چکا ہوں، اور میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ایک دن میں دو بار صلاۃ نہ لوٹائی جائے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : ترجمۃ الباب سے مصنف نے یہ اشارہ کیا ہے کہ یہ بات اس صورت پر محمول ہوگی جب اس نے مسجد میں با جماعت صلاۃ پڑھی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57-السَّعْيُ إِلَى الصَّلاةِ
۵۷-باب: صلاۃ کے لیے دوڑ کر جانے کا بیان​


862- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلاةَ، فَلا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المساجد ۲۸ (۶۰۲)، ت/ال صلاۃ ۱۲۸ (۳۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۷)، ط/ال صلاۃ ۱ (۴)، حم۲/۲۳۷، ۲۳۸، ۲۳۹، ۲۷۰، ۲۸۲، ۳۱۸، ۳۸۲، ۳۸۷، ۴۲۷، ۴۵۲، ۴۶۰، ۴۷۲، ۴۸۹، ۵۲۹، ۵۳۲، ۵۳۳، دي/ال صلاۃ ۵۹ (۱۳۱۹) (صحیح)
۸۶۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : '' جب تم صلاۃ کے لیے آؤ تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ چلتے ہوئے آؤ، اور تم پر (وقارو) سکینت طاری ہو، صلاۃ جتنی پاؤ اُسے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو ''۔
 
Top