• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب قَوْلِهِ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ
۲۳-باب: ربنا ولک الحمد کہنے کا بیان​


1064- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَالَ الإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۵ (۷۹۶)، بدء الخلق ۷ (۳۲۲۸)، م/الصلاۃ ۱۸ (۴۰۹)، د/الصلاۃ ۱۴۴ (۸۴۸)، ت/الصلاۃ ۸۳ (۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۸)، ط/النداء للصلاۃ ۱۱ (۴۷)، حم۲/ ۳۸۷، ۴۱۷، ۴۵۹، ۴۶۷ (صحیح)
۱۰۶۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب امام''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ''کہے، تو تم '' رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ '' کہو کیونکہ جس کا کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہوگا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے''۔


1065- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى قَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلاتَنَا، فَقَالَ: "إِذَا صَلَّيْتُمْ، فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ: {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ}، فَقُولُوا: " آمِينَ "، يُجِبْكُمْ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، - قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، - قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، سَلامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، سَبْعُ كَلِمَاتٍ، وَهِيَ تَحِيَّةُ الصَّلاةِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۸۳۱، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۸۷) (صحیح)
۱۰۶۵- ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اور ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہماری صلاۃ سکھائی، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم صلاۃ پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرے، اور جب امام اللہ اکبرکہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ ''غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ ''ک ہے، تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا، اور جب وہ اللہ اکبرکہے، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے سر بھی اٹھائے گا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تو ادھر کی کمی اُدھر پوری ہو جائے گی''، اور جب وہ ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ''کہے، تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ '' کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری پکار سن لے گا ؛کیونکہ اللہ نے اپنے بنی کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی، تو جب وہ اللہ اکبرکہے اور سجدہ کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدہ سے سر بھی اٹھائے گا، نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تو ادھر کی کمی اُدھر پوری ہو جائے گی، جب وہ قعدے میں ہوتو تم میں سے ہر ایک کی پہلی دعا یہ ہو: ''التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، سَلامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' (آداب بند گیا، پاکیزہ خیراتیں، اور صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے رسول! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک وصالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں) یہ سات کلمے ۱؎ ہیں اور یہ صلاۃ کا سلام ہے''۔
وضاحت ۱؎: پہلا ''التحیات'' ہے، دوسرا ''الطیبات''، تیسرا ''الصلوات''، چوتھا'' سلام علیک''، پانچواں ''سلام علینا''، چھٹا ''أشہد أن لا إلہ إلا اللہ''، اور ساتواں ''أشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ'' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-قَدْرُ الْقِيَامِ بَيْنَ الرَّفْعِ مِنْ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۲۴-باب: رکوع سے اٹھنے اور سجدہ کرنے کے درمیان قیام کی مقدار کا بیان​


1066 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ رُكُوعُهُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَائِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۱ (۷۹۲)، ۱۲۷ (۸۰۱)، ۱۴۰ (۸۲۰)، م/الصلاۃ ۳۸ (۴۷۱) مطولاً، د/الصلاۃ ۱۴۷ (۸۵۲، ۸۵۴)، ت/الصلاۃ ۹۲ (۲۷۹، ۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱)، حم۴/۲۸۰، ۲۸۵، ۲۸۸، ۲۹۴، ۲۹۸، دي/الصلاۃ ۸۰ (۱۳۷۲، ۱۳۷۳)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۱۹۴، ۱۳۳۳ (صحیح)
۱۰۶۶- براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا رکوع کرنا، اور رکوع سے سر اٹھانا اور سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان ٹھہرنا، تقریباً برابر برابر ہوتا تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان ارکان کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کامل اعتدال (اطمینان) کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے، صحیحین کی انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں تو یہاں تک ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم رکوع کے بعد یا دونوں سجدوں کے درمیان اتنا ٹھہرتے کہ کہنے والا یہ تک کہتا (یعنی سوچتا) کہ شاید آپ اگلے رکن میں جانا بھول گئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مَا يَقُولُ فِي قِيَامِهِ ذَلِكَ؟
۲۵-باب: رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد قیام میں کیا پڑھے؟​


1067- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " قَالَ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۰ (۴۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۵۴)، حم۱/۲۷۰، ۲۷۶، ۲۷۷، ۳۳۳، ۳۷۰ (صحیح)
۱۰۶۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہتے، تو''اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ '' (اے اللہ! تیری تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چا ہے) کہتے۔


1068- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مِينَاسٍ الْعَدَنِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ السُّجُودَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ، وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۴۲، حم۱/۲۷۷، ۳۳۳ (صحیح)
۱۰۶۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب رکوع کے بعد سجدے کا ارادہ کرتے تو ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ '' (اے ہمارے رب! تیری تعریف ہے، تیرا شکرہے آسمان وزمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چا ہے) کہتے۔


1069 - أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ أَبُو أُمَيَّةَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: - حِينَ يَقُولُ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " -: " رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَائِ وَالْمَجْدِ، خَيْرُ مَا قَالَ الْعَبْدُ - وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ - لاَ مَانِعَ لَمَا أَعْطَيْتَ، وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ " .
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۰ (۴۷۷)، د/الصلاۃ ۱۴۴ (۸۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۸۱)، حم۳/۸۷، ۷۱ (صحیح)
۱۰۶۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب'' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہتے، تو ''رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَائِ وَالْمَجْدِ، خَيْرُ مَا قَالَ الْعَبْدُ - وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ - لا مَانِعَ لَمَا أَعْطَيْتَ، وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ '' (اے اللہ، ہمارے رب! تیرا شکرہے آسمان وزمین بھر، اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چا ہے، اے لائق تعریف ولائق مجد وشر ف! بہترہے جو بندے نے کہا، اور ہم سب تیرے بندے ہیں، کوئی روکنے والا نہیں جسے تو دے دے، تیرے مقابلے میں مالداروں کی مالداری کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچائے گی) کہتے۔


1070 - أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَسَمِعَهُ حِينَ كَبَّرَ قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ ذَا الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ " وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: " سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ " وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ: " لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ " وَفِي سُجُودِهِ: " سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى " وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: " رَبِّي اغْفِرْ لِي رَبِّي اغْفِرْ لِي " وَكَانَ قِيَامُهُ وَرُكُوعُهُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَائِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۵۱ (۸۷۴)، ت/الشمائل ۳۹ (۲۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹۵)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۲۳ (۸۹۷)، من قولہ: ''کان یقول بین السجدتین'' ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۱۴۶ (صحیح)
(سند میں ''رجل'' جو مبہم راوی ہے بقول شعبہ ''صلہ بن زفر'' ہے، نیز کئی اس کے متابعات بھی ہیں)
۱۰۷۰- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی، جب آپ نے تکبیر کہی تو انہوں نے آپ کو کہتے سنا: ' 'اللَّهُ أَكْبَرُ ذَا الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ '' (اللہ سب سے بڑا صاحب قدرت وسطوت اور صاحب بزرگی وعظمت ہے)، اور آپ رکوع میں '' سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ '' کہتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو: '' لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ''، (شکر میرے رب کے لیے، شکر میرے رب کے لیے) کہتے، اور سجدے میں ''سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى '' کہتے، اور دونوں سجدوں کے درمیان ''رَبِّي اغْفِرْ لِي رَبِّي اغْفِرْ لِي''، (اے میرے رب! میری مغفرت فرما، اے میرے رب! میری مغفرت فرما) کہتے، اور آپ کا قیام کرنا، رکوع کرنا، اور رکوع سے سر اٹھانا، اور آپ کا سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان ٹھہرنا، تقریباً سب برابر برابر ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26-بَاب الْقُنُوتِ بَعْدَ الرُّكُوعِ
۲۶-باب: رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کا بیان​


1071 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ، عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ۔
* تخريج: خ/الوتر ۷ (۱۰۰۳)، المغازي ۲۸ (۴۰۹۴)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۷)، تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۰)، حم۳/۱۱۶، ۲۰۴، والحدیث أخرجہ: خ/الوتر ۷ (۱۰۰۱)، الجنائز ۴۰ (۱۳۰۰)، الجھاد ۹ (۲۸۰۱)، ۱۹ (۲۸۱۴)، ۱۸۴ (۳۰۶۴)، الجزیۃ ۸ (۳۱۷۰)، المغازي ۲۸ (۴۰۸۸، ۴۰۹۲)، (۴۰۹۴، ۴۰۹۶)، الدعوات ۵۸ (۶۳۹۴)، الاعتصام ۱۶ (۷۳۴۱)، د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۳)، ق/الإقامۃ ۱۲۰ (۱۱۸۴)، حم۳/۱۱۳، ۱۱۵، ۱۶۶، ۱۶۷، ۱۸۰، ۱۸۴، ۱۹۱، ۲۰۴، ۲۱۷، ۲۳۲، ۲۴۹، ۲۶۱، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۷) (صحیح)
۱۰۷۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھی، آپ اس میں رعل، ذکوان اور عصیہ نامی قبائل ۱؎ پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی، بد دعا کرتے رہے۔
وضاحت ۱؎: رعل، ذکوان اور عصیّہ تینوں قبائل کے نام ہیں، جنہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے قراء کو دھوکہ سے قتل کر دیا تھا، آپ نے ان پر ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھی تھی، جو رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے، یہ وتر والی قنوت نہیں تھی، وتر والی قنوت میں تو افضل یہ ہے کہ رکوع سے پہلے پڑھی جائے، جائز رکوع کے بعد بھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب الْقُنُوتِ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ
۲۷-باب: صلاۃِ فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان​


1072-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، سُئِلَ، هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ۔
* تخريج: خ/الوتر ۷ (۱۰۰۱)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۷) مختصراً، د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۴)، ق/الإقامۃ ۱۲۰ (۱۱۸۴)، حم۳/۱۱۳، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳) (صحیح)
۱۰۷۲- ابن سیرین سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا، کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃِ فجر میں قنوت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! (پڑھی ہے) پھر ان سے پوچھا گیا، رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟ رکوع کے بعد ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اور رکوع سے پہلے کی بھی روایت موجود ہے جیسا کہ ابن ماجہ (حدیث رقم: ۱۱۸۳) میں ''نقنت قبل الرکوع وبعدہ'' کے الفاظ آئے ہیں اور اس کی سند قوی ہے۔ گویا دونوں طرح جائز ہے۔


1073 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، قَامَ هُنَيْهَةً۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۶۷) (صحیح)
۱۰۷۳- ابن سیرین کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃِ فجر پڑھی تھی، بیان کیا کہ جب آپ صلی الله علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہا تو آپ تھوڑی دیر کھڑے رہے۔


1074- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنْ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ "۔
* تخريج: خ/الأدب ۱۱۰ (۶۲۰۰)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۵)، ق/الإقامۃ ۱۴۵ (۱۲۴۴)، حم۲/۲۳۹، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۲)، والحدیث أخرجہ: خ/الأذان ۱۲۸ (۸۰۴)، الاستسقاء ۲ (۱۰۰۶)، الجھاد ۹۸ (۲۹۳۲)، الأنبیاء ۱۹ (۳۳۸۶)، تفسیر آل عمران ۹ (۴۵۰۶)، تفسیر النساء ۲۱ (۴۵۹۸)، الدعوات ۵۸ (۶۳۹۳)، الإکراہ ۱۵ (۶۹۴۰)، د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۲)، حم۲/ ۲۳۹، ۲۵۵، ۲۷۱، ۴۱۸، ۴۷۰، ۵۰۷، ۵۲۱، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۶) (صحیح)
۱۰۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر میں دوسری رکعت سے اپنا سر اٹھایا تو آپ نے دعا کی: ''اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور لوگوں کو دشمنوں کے چنگل سے نجات دے، اے اللہ! قبیلۂ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے، اور ان کے اوپر یوسف علیہ السلام (کی قوم) جیسا سا قحط مسلط کر دے ''۔


1075 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ابْنِ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاةِ - حِينَ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ -: " رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ - قَائِمٌ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ -: " اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ "، ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُ أَكْبَرُ "، فَيَسْجُدُ، وَضَاحِيَةُ مُضَرَ يَوْمَئِذٍ مُخَالِفُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: حدیث سعید بن المسیب أخرجہ: خ/الأذان ۱۲۸ (۸۰۳) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۵۵)، وحدیث أبي سلمۃ أخرجہ: د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۵۹) (صحیح)
۱۰۷۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں جس وقت '' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ '' کہتے تو دعا کرتے، سجدہ میں جانے سے پہلے کھڑے ہو کر، کہتے: ''اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مسلمانوں کو دشمنوں کے چنگل سے نجات دے، اے اللہ! قبیلۂ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے، اور ان پر یوسف سا قحط مسلط کر دے ''، پھر آپ اللہ اکبر کہتے اور سجدہ کرتے، ان دنوں قبیلۂ مضر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا مخالف تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28 -بَاب الْقُنُوتِ فِي صَلاةِ الظُّهْرِ
۲۸-باب: ظہر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان​


1076 - أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لأُقَرِّبَنَّ لَكُمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ وَصَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلاةِ الصُّبْحِ بَعْدَ مَا يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكَفَرَةَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۶ (۷۹۷)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۶)، د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۱)، حم۲/۲۵۵، ۳۳۷، ۴۷۰ (صحیح)
۱۰۷۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ قریب تر کر کے دکھاؤں گا؛ چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہنے کے بعد ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء میں، اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے، تو مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29-بَاب الْقُنُوتِ فِي صَلاةِ الْمَغْرِبِ
۲۹-باب: صلاۃِ مغرب میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان​


1077 - أخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، ح و أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْنُتُ فِي الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ . وَقَالَ عُبَيْدُاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۵۴ (۶۷۸)، د/الصلاۃ ۳۴۵ (۱۴۴۱)، ت/الصلاۃ ۱۷۸ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲)، حم۴/۲۸۰، ۲۸۵، ۲۹۹، ۳۰۰، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۸، ۱۶۳۹) (صحیح)
۱۰۷۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فجر میں اور مغرب میں دعائے قنوت پڑھتے تھے۔
عبید اللہ بن سعید کی روایت میں ''اَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ '' کے بجائے ''أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ '' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب اللَّعْنِ فِي الْقُنُوتِ
۳۰-باب: دعائے قنوت میں لعنت بھیجنے کا بیان​


1078- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا - قَالَ شُعْبَةُ: لَعَنَ رِجَالاً وَقَالَ هِشَامٌ: يَدْعُو عَلَى أَحْيَائٍ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ - ثُمَّ تَرَكَهُ بَعْدَ الرُّكُوعِ، هَذَا قَوْلُ هِشَامٍ، وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا يَلْعَنُ رِعْلا وَذَكْوَانَ وَلِحْيَانَ۔
* تخريج: حدیث شعبۃ عن قتادۃ عن أنس أخرجہ: م/المساجد ۵۴ (۶۷۷)، حم۳/۲۱۶، ۲۵۹، ۲۷۸، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۳)، وحدیث ہشام عن قتادۃ عن أنس أخرجہ: خ/المغازي ۲۸ (۴۰۸۹)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۷)، ق/الإقامۃ ۱۴۵ (۱۲۴۳)، حم۳/۱۱۵، ۱۸۰، ۲۱۷، ۲۴۹، ۲۶۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴) (صحیح)
۱۰۷۸- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی۔
شعبہ کی روایت میں ہے آپ نے چند لوگوں پر لعنت بھیجی، اور ہشام کی روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم عرب کے کچھ قبیلوں پر رکوع کے بعد بددعا فرماتے تھے، پھر آپ نے اسے چھوڑ دیا، یہ قول ہشام کا ہے، اور شعبہ قتادہ سے اور قتادہ انس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک قنوت پڑھی، آپ رعل، ذکوان اور لحیان قبائل پر لعنت بھیج رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب لَعْنِ الْمُنَافِقِينَ فِي الْقُنُوتِ
۳۱-باب: دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان​


1079 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ مِنْ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ قَالَ: " اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلانًا وَفُلانًا "، يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: {لَيْسَ لَكَ مِنْ الأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ}۔
* تخريج: خ/المغازي ۲۱ (۴۰۶۹)، تفسیر آل عمران ۹ (۴۵۵۹)، الاعتصام ۱۷ (۷۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۴۰)، حم۲/۹۳، ۱۴۷ (صحیح)
۱۰۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی صلاۃ میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: '' اے اللہ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر''، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: { لَيْسَ لَكَ مِنْ الأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ } (اے محمد! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ چا ہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں) (آل عمران: ۱۲۸)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32-تَرْكُ الْقُنُوتِ
۳۲-باب: قنوت (نازلہ) چھوڑدینے کا بیان​


1080- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَرَكَهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۰۷۸ (صحیح)
۱۰۸۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی، آپ عرب کے ایک قبیلے پر بددعا کر رہے تھے، پھر آپ نے اسے ترک کر دیا۔


1081 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ خَلَفٍ - وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ - عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقْنُتْ، وَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَقْنُتْ، وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُمَرَ فَلَمْ يَقْنُتْ، وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَقْنُتْ، وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَلَمْ يَقْنُتْ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ! إِنَّهَا بِدْعَةٌ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۹ (۴۰۲)، ق/الإقامۃ ۱۴۵ (۱۲۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۶)، حم۳/۴۷۲، و ۶/۳۹۴ (صحیح)
۱۰۸۱- ابو مالک اشجعی (سعد) اپنے والد (طارق بن أشیم) سے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھی تو آپ نے دعائے قنوت نہیں پڑھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، اور علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی، پھر انہوں نے کہا: میرے بیٹے! یہ (یعنی: مداومت) بدعت ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: قنوت نازلہ فجر میں بوقت ضرورت پڑھی گئی تھی، پھر چھوڑ دی گئی، اس لیے مداومت (ہمیشہ پڑھنے) کو انہوں نے بدعت کہا، ضرورت پڑنے پر اب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔
 
Top