22-بَاب مَا يَقُولُ الْمَأْمُومُ
۲۲-باب: مقتدی جب رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے؟
1062- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاةَ قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۷۹۵، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۵) (صحیح)
۱۰۶۲- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آپ کے پاس آئے کہ (اسی دوران) صلاۃ کا وقت ہو گیا، (تو آپ نے انہیں صلاۃ پڑھائی) جب آپ نے صلاۃ پوری کر لی تو فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ
''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ''کہے، تو تم
''رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ '' کہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں کہ مقتدی اور امام دونوں ''سمع اللہ لمن حمدہ'' نہ کہیں جیسا کہ اس میں اس بات کی دلیل نہیں کہ امام اور مقتدی دونوں '' سمع اللہ لمن حمدہ ''کہیں کیونکہ یہ حدیث اس بات کے بیان کے لیے نہیں آئی ہے کہ اس موقع پر امام یا مقتدی کیا کہیں بلکہ اس حدیث کا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ مقتدی ''ربنا لک الحمد ''امام کی'' سمع اللہ لمن حمدہ'' کے بعد پڑھے، اس بات کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم امام ہو نے کے باوجود'' ربنا لک الحمد'' کہتے تھے، اسی طرح آپ صلی الله علیہ وسلم کی حدیث
''صلّوا کما رأیتمونی اصلي'' کا عموم بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ مقتدی بھی امام کی طرح'' سمع اللہ لمن حمدہ''کہے۔
1063 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ: كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَائَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرَّكْعَةِ قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، قَالَ رَجُلٌ وَرَائَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا؟ " فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَقَدْ رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلا؟ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۶ (۷۹۹)، د/الصلاۃ ۱۲۱ (۷۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۵)، ط/القرآن ۷ (۲۵)، حم۴/۳۴۰، وانظر رقم: ۹۳۲ (صحیح)
۱۰۶۳- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ''کہا، تو آپ کے پیچھے ایک شخص نے
''رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ'' (اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں جو پاکیزہ وبابرکت ہیں) کہا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: '' ابھی ابھی (صلاۃ میں) کون بول رہا تھا؟ '' تو اس شخص نے عرض کیا: میں تھا اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا ان میں سے ہر ایک سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے کون پہلے لکھے''۔