• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93 -بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ عَنْ الأَرْضِ قَبْلَ الرُّكْبَتَيْنِ
۹۳-باب: زمین سے ہاتھ کو گھٹنوں سے پہلے اٹھانے کا بیان​


1155- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: لَمْ يَقُلْ هَذَا عَنْ شَرِيكٍ غَيْرُ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۹۰ (ضعیف)
(شریک القاضی حافظے کے کمزور راوی ہیں اس لیے جب کسی روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت قبول نہیں کی جاتی)
۱۱۵۵- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو گھٹنوں کو ہاتھ سے پہلے زمین پر رکھتے، اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اسے شریک سے یزید بن ہارون کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے، واللہ تعالیٰ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94- بَاب التَّكْبِيرِ لِلنُّهُوضِ
۹۴-باب: اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان​


1156 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ، فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ: وَاللَّهِ! إِنِّي لأَشْبَهُكُمْ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۵ (۷۸۵)، م/الصلاۃ ۱۰ (۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۷)، ط/الصلاۃ ۴ (۱۹)، حم۲/۲۳۶، ۵۰۲، ۵۲۷ (صحیح)
۱۱۵۶- ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں صلاۃ پڑھاتے تھے، تو جب جب جھکتے اور اٹھتے ''اللہ اکبر'' کہتے، پھر جب وہ سلام پھیر کر پلٹتے تو کہتے: قسم اللہ کی، میں تم میں صلاۃ کے اعتبار سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں۔


1157 -أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَسَوَّارُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا صَلَّيَا خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -، فَلَمَّا رَكَعَ كَبَّرَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ، وَكَبَّرَ، وَرَفَعَ رَأْسَهُ، وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ حِينَ قَامَ مِنْ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مَا زَالَتْ هَذِهِ صَلاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا. وَاللَّفْظُ لِسَوَّارٍ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۸ (۸۰۳)، د/الصلاۃ ۱۴۰ (۸۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۴)، حم۲/۲۷۰، دي/الصلاۃ ۴۰ (۱۲۸۳) (صحیح)
۱۱۵۷- ابو بکر بن عبدالرحمن اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ان دونوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی، جب انہوں نے رکوع کیا تو اللہ اکبر کہا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو ''سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد'' کہا، پھر سجدہ کیا تو اللہ اکبر کہا، اور سجدہ سے اپنا سر اٹھایا تو اللہ اکبر کہا، پھر جس وقت رکعت پوری کر کے کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، پھر کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں صلاۃ میں ازروئے مشابہت تم میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب ہوں، برابر آپ کی صلاۃ ایسے رہی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے، یہ الفاظ سّوار کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب كَيْفَ الْجُلُوسُ لِلتَّشَهُّدِ الأَوَّلِ؟
۹۵-باب: پہلے تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت کا بیان؟​


1158- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ مِنْ سُنَّةِ الصَّلاةِ أَنْ تُضْجِعَ رِجْلَكَ الْيُسْرَى وَتَنْصِبَ الْيُمْنَى۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۵ (۸۲۷) مطولاً، د/الصلاۃ ۱۸۰ (۹۵۸، ۹۵۹، ۹۶۰، ۹۶۱) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۶۹)، ط/الصلاۃ ۱۲ (۵۱) (صحیح)
۱۱۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ صلاۃ کی سنت میں سے یہ بات ہے کہ تم اپنے بائیں پیر کو بچھا ئو اور دائیں کو کھڑا رکھو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96 -بَاب الاسْتِقْبَالِ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ الْقَدَمِ الْقِبْلَةَ عِنْدَ الْقُعُودِ لِلتَّشَهُّدِ
۹۶-باب: تشہد میں بیٹھتے وقت پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ رخ کرنے کا بیان​
ٍ

1159 - أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَحْيَى، أَنَّ الْقَاسِمَ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ - عَنْ أَبِيهِ قَالَ: مِنْ سُنَّةِ الصَّلاةِ أَنْ تَنْصِبَ الْقَدَمَ الْيُمْنَى، وَاسْتِقْبَالُهُ بِأَصَابِعِهَا الْقِبْلَةَ، وَالْجُلُوسُ عَلَى الْيُسْرَى۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۱۱۵۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ صلاۃ کی سنت میں سے دائیں پیر کو کھڑا رکھنا، اور اس کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا اور بائیں پیر پر بیٹھنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97 -بَاب مَوْضِعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الْجُلُوسِ لِلتَّشَهُّدِ الأَوَّلِ
۹۷-باب: پہلے تشہد کے لئے بیٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان​


1160- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ ابْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى، وَنَصَبَ الْيُمْنَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَنَصَبَ أُصْبُعَهُ لِلدُّعَائِ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ مِنْ قَابِلٍ، فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۶ (۷۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۶۴ (حسن صحیح)
۱۱۶۰- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی ایسے ہی اٹھاتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو بائیں پیر کو بچھا دیتے، اور دائیں کو کھڑا رکھتے، اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے، اور (شہادت کی) انگلی دعا کے لیے کھڑی رکھتے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے۔
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں آئندہ سال ان لوگوں کے پاس آیا، تو میں نے لوگوں کو جُبّوں کے اندر اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98 -بَاب مَوْضِعِ الْبَصَرِ فِي التَّشَهُّدِ
۹۸-باب: تشہد میں نگاہ رکھنے کی جگہ کا بیان​


1161 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلا يُحَرِّكُ الْحَصَى بِيَدِهِ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ عَبْدُاللَّهِ: لاَ تُحَرِّكْ الْحَصَى وَأَنْتَ فِي الصَّلاةِ؛ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ فِي الْقِبْلَةِ، وَرَمَى بِبَصَرِهِ إِلَيْهَا أَوْ نَحْوِهَا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۱ (۵۸۰)، د/الصلاۃ ۱۸۶ (۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۵۱)، ط/الصلاۃ ۱۲ (۹۸)، حم۲/۱۰، ۴۵، ۶۵، ۷۳، دي/الصلاۃ ۸۳ (۱۳۷۸)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۲۶۷، ۱۲۶۸ (حسن صحیح)
۱۱۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ صلاۃ کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے اس سے کہا: جب تم صلاۃ میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا ''لا الٰہ'' پر اٹھانے اور ''الا اللہ'' پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99 -بَاب الإِشَارَةِ بِالأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ الأَوَّلِ
۹۹-باب: پہلے تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان​


1162- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى السِّجْزِيُّ - يُعْرَفُ بِخَيَّاطِ السُّنَّةِ، نَزَلَ بِدِمَشْقَ، أَحَدُ الثِّقَاتِ - قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الثِّنْتَيْنِ، أَوْ فِي الأَرْبَعِ يَضَعُ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ أَشَارَ بِأُصْبُعِهِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۶۵) (صحیح)
۱۱۶۲- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب دوسری یا چوتھی رکعت میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھتے پھر اپنی (شہادت کی) انگلی سے اشارہ کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100- كَيْفَ التَّشَهُّدُ الأَوَّلُ؟
۱۰۰-باب: پہلے تشہدکی کیفیت کا بیان؟​


1163 - أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنْ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقُولَ إِذَا جَلَسْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ: " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۹۹ (۲۸۹)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۱)، حم۱/۴۱۳، ۴۲۳، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۱۶۷ (صحیح)
۱۱۶۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دوسری رکعت میں بیٹھیں تو ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' (تمام بزرگیاں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، تمام دعائیں اور صلاتیں اور تمام پاک چیزیں بھی، اے نبی! آپ پر سلامتی ہو، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں) کہیں۔


1164- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كُنَّا لاَ نَدْرِي مَا نَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، غَيْرَ أَنْ نُسَبِّحَ، وَنُكَبِّرَ وَنَحْمَدَ رَبَّنَا، وَإِنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَ فَوَاتِحَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ؛ فَقَالَ: "إِذَا قَعَدْتُمْ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، فَقُولُوا: "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، وَلْيَتَخَيَّرْ أَحَدُكُمْ مِنْ الدُّعَائِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ، فَلْيَدْعُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ -۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۸۲ (۹۶۹)، ت/النکاح ۱۷ (۱۱۰۵)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹)، حم۱/۴۰۸، ۴۱۳، ۴۱۸، ۴۲۳، ۴۳۷، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۵) (صحیح)
۱۱۶۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ ہر دو رکعت (کے بعد قعدہ) میں کیا کہیں، سوائے اس کے کہ ہم اپنے رب کی پاکی بیان کریں، اور اس کی بڑائی اور حمد وثنا کریں، حالانکہ محمد صلی الله علیہ وسلم نے خیر کے فواتح اور خواتم سکھا دئیے ہیں (یعنی وہ ساری باتیں سکھا دی ہیں جن میں خیر وبھلائی ہیں) آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم ہر دو رکعت کے بعد بیٹھو تو کہو: ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''، تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اُسے جو دعا بھی اچھی لگے اختیار کرے، اور اللہ عزوجل سے دعا کرے۔


1165- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلاةِ، وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ، فَأَمَّا التَّشَهُّدُ فِي الصَّلاةِ " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۶۴ (صحیح)
۱۱۶۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ کا تشہد اور حاجت کا تشہد دونوں سکھایا، رہا صلاۃ کا تشہد تو وہ ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' ہے۔


1166 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ آدَمَ - قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَتَشَهَّدُ بِهَذَا فِي الْمَكْتُوبَةِ وَالتَّطَوُّعِ وَيَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ح وَحَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: حدیث أبو إسحاق عن أبي الأحوص، عن عبداللہ تقدم تخریجہ، أنظر حدیث رقم: ۱۱۶۴، ولکن حدیث منصور وحماد عن أبي وائل عن عبداللہ أخرجہ: خ/الدعوات ۱۷ (۶۳۲۸)، م/الصلاۃ ۱۶ (۴۰۲)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹م۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۲، ۹۲۹۶)، حم۱/۴۱۳، ۴۳۹، ۴۴۰، ۴۶۴، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۱۷۰، ۱۱۷۱، ۱۲۷۸ (صحیح)
۱۱۶۶- یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ میں نے سفیان (ثوری) کو یہی تشہد فرض اور نفل دونوں میں پڑھتے سنا، اور وہ کہتے تھے کہ ہم سے اسحاق نے بیان کیا انہوں نے ابو احوص سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، نیز اسے ہم سے منصور اور حماد نے بیان کیا اور اُن دونوں نے ابووائل سے روایت کیا اور انہوں نے عبداللہ ابن مسعود سے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے۔


1167 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ الْجَزَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ حَدَّثَهُ عَنْ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قُولُوا فِي كُلِّ جَلْسَةٍ: " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۱، ۹۴۷۲) (صحیح)
۱۱۶۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم کچھ نہیں جانتے تھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: '' تم ہر جلسہ میں ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' کہو۔


1168 - أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ الرَّافِقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلائُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو - وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كُنَّا لاَ نَدْرِي مَا نَقُولُ إِذَا صَلَّيْنَا، فَعَلَّمَنَا نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، فَقَالَ لَنَا: " قُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " .
قَالَ عُبَيْدُاللَّهِ: قَالَ زَيْدٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ: قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يُعَلِّمُنَا هَؤُلائِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۳) (حسن صحیح)
۱۱۶۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ جب ہم صلاۃ پڑھیں تو کیا کہیں، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں جامع کلمات سکھائے، آپ نے ہم سے فرمایا: کہو: ' 'التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ہمیں یہ کلمات اسی طرح سکھاتے تھے جیسے وہ ہمیں قرآن سکھاتے تھے۔


1169- أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حَارِثُ بْنُ عَطِيَّةَ - وَكَانَ مِنْ زُهَّادِ النَّاسِ - عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَقُولُ: السَّلامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ تَقُولُوا السَّلامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلامُ، وَلَكِنْ قُولُوا: " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر حدیث رقم: ۱۱۶۸) (شاذ)
(وحدہ لا شریک لہ...کا اضافہ شاذ ہے)
۱۱۶۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھتے تو کہتے: ''السَّلامُ عَلَى اللَّهِ السَّلامُ عَلَى جِبْرِيلَ السَّلامُ عَلَى مِيكَائِيلَ'' تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''السلام على الله''نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سراپا سلام ہے بلکہ یوں کہو: ' ' التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''۔


1170- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ - هُوَ الدَّسْتَوَائِيُّ - عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَقُولُ: السَّلامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَتَقُولُوا: السَّلامُ عَلَى اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلامُ، وَلَكِنْ قُولُوا، "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۶۶ (صحیح)
۱۱۷۰- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھتے تو کہتے: ''السَّلامُ عَلَى اللَّهِ السَّلامُ عَلَى جِبْرِيلَ السَّلامُ عَلَى مِيكَائِيلَ'' تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''السلام على الله'' نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سراپا سلام ہے بلکہ یوں کہو: '' التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوُلُهُ ''۔


1171- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، وَحَمَّادٍ، وَمُغِيرَةَ، وَأَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي التَّشَهُّدِ: " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ، وَرَسُولُهُ "۔ ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو هَاشِمٍ غَرِيبٌ۔
* تخريج: حدیث منصور وحماد، عن أبي وائل، عن عبداللہ تقدم تخریجہ انظر حدیث رقم: ۱۱۶۶، ولکن حدیث سلیمان بن مہران، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبداللہ (صحیح)
۱۱۷۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم تشہد میں'' التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' کہتے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابو ہاشم غریب ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس روایت میں ان کا ذکر صرف اس سند میں ہے۔


1172- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيْفٌ الْمَكِّيُّ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ يَقُولُ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ، وَكَفُّهُ بَيْنَ يَدَيْهِ: "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: خ/الإستئذان ۲۸ (۶۲۶۵) مطولاً، م/الصلاۃ ۱۶ (۴۰۲)، حم۱/۴۱۴، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۳۸)، خ/الأذان ۱۴۸ (۸۳۱)، ۱۵۰ (۸۳۵)، الاستئذان ۳ (۶۲۳۰)، م/الصلاۃ ۱۶ (۴۰۲)، د/الصلاۃ ۱۸۲ (۹۶۸)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۵)، حم۱/۳۸۲، ۴۱۳، ۴۲۳، ۴۲۷، ۴۳۱، ۴۴۰، دي/الصلاۃ ۸۴ (۱۳۷۹)، وحدیث مغیرۃ بن مقسم، عن أبي وائل، عن عبداللہ أخرجہ: خ/التوحید ۵ (۷۳۸۱)، حم۱/۴۴۰، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۹۳)، وحدیث یحیی بن دینار، وأبي ہاشم أخرجہ: ق/الإقامۃ ۲۴ (۸۹۹م۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۱۴) (صحیح)
۱۱۷۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں تشہد سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے اور میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان ہوتی (آپ فرماتے: کہو) ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101- نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّشَهُّدِ
۱۰۱- باب: تشہد کی ایک اور قسم کا بیان​


1173- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ الأَشْعَرِيَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا صَلاتَنَا، فَقَالَ: " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: {وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمْ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، - قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتِلْكَ بِتِلْكَ - وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعْ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ، وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، - قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتِلْكَ بِتِلْكَ -، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ، أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ، الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۳۱، ویأتي برقم: ۱۱۷۴ مختصراً، ۱۲۸۱ (صحیح)
۱۱۷۳- ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا، تو اس میں آپ نے ہمیں ہمارا طریقہ سکھایا، اور ہم سے ہماری صلاۃ کی تشریح فرمائی، اور فرمایا: ''اپنی صفیں درست کرو، پھر تم میں کا کوئی امامت کرے، تو جب وہ اللہ اکبرکہے توتم بھی اللہ اکبر کہو، اور وہ ''وَلاَ الضَّالِّينَ''کہے تو تم ''آمین'' کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری یہ دعا قبول کرے گا، اور جب امام اللہ اکبرکہے، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے اپنا سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر اُدھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ''کہے تو تم ''رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ''کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری سنے گا، اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، پھر جب امام ''اللہ اکبر ''کہے، اور سجدہ کرے تو تم بھی '' اللہ اکبر'' کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدے سے سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر اُدھر پوری ہو جائے گی'' ۱؎ اور جب امام قاعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی زبان پہ پہلی دعا یہ ہو: ''التَّحِيَّاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، وَالصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی امام تم سے جتنا پہلے سجدہ میں گیا اتنا ہی پہلے وہ سجدہ سے اٹھ گیا، اس طرح تمہاری اور امام کی صلاۃ برابر ہو گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102- نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّشَهُّدِ
۱۰۲-باب: تشہد کی ایک اور قسم کا بیان​


1174 - أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي غَلاَّبٍ - وَهُوَ يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ - عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، أَنَّهُمْ صَلَّوْا مَعَ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۳۱، ۱۱۷۳ (صحیح)
۱۱۷۴- حطان بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ان لوگوں نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلاۃ پڑھی، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب امام قاعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی زبان پہ پہلی دعا یہ ہو: ''التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ان دونوں تشہدوں میں فرق یہ ہے کہ اس دوسری میں '' التحیات'' کے بعد '' للہ'' کا اضافہ ہے۔
 
Top