6-بَاب رَدِّ السَّلامِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاةِ
۶-باب: صلاۃ میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان
1187- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَابِلٍ - صَاحِبِ الْعَبَائِ -، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ - صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً، وَلاَ أَعْلَمُ إِلا أَنَّهُ قَالَ بِإِصْبَعِهِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۷۰ (۹۲۵)، ت/فیہ ۱۵۵ (۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶۶)، حم۴/۳۳۲، دي/ال صلاۃ ۹۴ (۱۴۰۱) (صحیح)
۱۱۸۷- صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے تومیں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔
1188- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَخَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَائَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ، فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا -وَكَانَ مَعَهُ - كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ، قَالَ: كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۵۹ (۱۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶۷) (صحیح)
۱۱۸۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مسجد قباء میں صلاۃ پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔
1189 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبٌ - يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَرَدَّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۴/۲۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۶۷) (صحیح الإسناد)
۱۱۸۹- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔
1190- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي؛ فَقَالَ: " إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي "، وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ۔
* تخريج: م/المساجد ۷ (۵۴۰)، ق/الإقامۃ ۵۹ (۱۰۱۸)، حم۳/۳۳۴، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۳) (صحیح)
۱۱۹۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو صلاۃ پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: ''تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں صلاۃ پڑھ رہا تھا''، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ صلاۃ میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔
1191- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَانْصَرَفْتُ، فَنَادَانِي: " يَا جَابِرُ! " فَنَادَانِي النَّاسُ: يَا جَابِرُ! فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ، فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ؟ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۸) (صحیح)
۱۱۹۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: '' اے جابر! '' (تومیں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں صلاۃ پڑھ رہا تھا''۔