24-بَاب كَيْفِيَّةِ الْخُطْبَةِ
۲۴-باب: خطبہ جمعہ کی کیفیت کا بیان
1405- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "، ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلاثَ آيَاتٍ: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَتَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}، { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}، { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا }. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا، وَلاَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَلاَعَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ۔
* تخريج: د/النکاح ۳۳ (۲۱۱۸)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۱۷ (۱۱۰۵)، ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۱۸)، حم۱/۳۹۲، ۴۳۲، دي/النکاح ۲۰ (۲۲۴۸) (صحیح)
(متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ''ابو عبیدہ'' اور ان کے باپ '' ابن مسعود'' رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، دیکھئے البانی کا رسالہ خطبۃ الحاجہ)
۱۴۰۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجہ ۱؎ سکھایا، اور وہ یہ ہے:
''الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی سے مدد اور گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شر انگیزیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں)، پھر آپ یہ تین آیتیں پڑھتے:
{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } ۲؎۔ { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا } ۳؎۔ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا } ۴؎ (اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا کہ اس سے ڈرنا چاہئے، اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا)۔ (اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے) (اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور صحیح ودرست بات کہو)۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابو عبیدہ نے اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، نہ ہی عبدالرحمن بن عبد اللہ ابن مسعود نے، اور نہ ہی عبدالجبار بن وائل بن حجر نے، (یعنی ان تینوں کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)۔
وضاحت ۱؎ : حاجۃ کا لفظ عام ہے نکاح اور بیع وغیرہ سبھی چیزوں کو شامل ہے، اسی وجہ سے امام شافعی نے بیع ونکاح وغیرہ تمام عقود میں اس خطبہ کے پڑھنے کو مسنون قرار دیا ہے۔
وضاحت ۲؎ : آل عمران : ۱۰۲۔ وضاحت ۳؎ : النساء : ۱۔ وضاحت ۴؎ : الاحزاب : ۷۰۔
وضاحت ۵؎ : نسائی کی اس سند میں بھی ابو عبیدہ ہیں، مگر ابو داود اور دیگر کی سندوں میں '' ابو عبیدہ'' کی جگہ ابوالاحوص ہیں، جن کا سماع ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔