• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22-بَاب الإِنْصَاتِ لِلْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۲-باب: جمعہ کے دن خطبہ کے لیے خاموش کرانے کا بیان​


1402- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَا "۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳۶ (۹۳۴)، م/الجمعۃ ۳ (۸۵۱)، وقد أخرجہ: ت/ال صلاۃ ۲۵۱ (الجمعۃ ۱۶) (۵۱۲)، ق/الإقامۃ ۸۶ (۱۱۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۰۶)، ط/الجمعۃ ۲ (۶)، حم۲/۲۴۴، ۲۷۲، ۲۸۰، ۳۹۳، ۳۹۶، ۴۸۵، ۵۱۸، ۵۳۲، دي/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۵۹۰) (صحیح)
۱۴۰۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے کہا: ''خاموش رہو'' اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اس نے لغو حرکت کی''۔


1403- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ، وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: " أَنْصِتْ " يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ، فَقَدْ لَغَوْتَ " .
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۴۰۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''جب تم اپنے ساتھ والے سے جمعہ کے دن کہو: ''خاموش رہو'' اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو کام کیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23-بَاب فَضْلِ الإِنْصَاتِ وَتَرْكِ اللَّغْوِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۳-باب: جمعہ کے دن خاموش رہنے اور لغو حرکت نہ کرنے کی فضیلت کا بیان​


1404-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ زِيَادِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ الْقَرْثَعِ الضَّبِّيِّ - وَكَانَ مِنْ الْقُرَّائِ الأَوَّلِينَ - عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَمَا أُمِرَ، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ، وَيُنْصِتُ حَتَّى يَقْضِيَ صَلاتَهُ، إِلا كَانَ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهُ مِنْ الْجُمُعَةِ "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۸)، حم۵/۴۳۸، ۴۳۹، ۴۴۰ (صحیح)
۱۴۰۴- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو بھی آدمی پاکی حاصل کرتا ہے جیسا کہ اسے حکم دیا گیا، پھر وہ اپنے گھر سے نکلتا ہے یہاں تک کہ وہ جمعہ میں آتا ہے، اور خاموش رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی صلاۃ ختم کر لے، تو (اس کا یہ عمل) اس کے ان گناہوں کے لیے کفارہ ہوگا جواس سے پہلے کے جمعہ سے اس جمعہ تک ہوئے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-بَاب كَيْفِيَّةِ الْخُطْبَةِ
۲۴-باب: خطبہ جمعہ کی کیفیت کا بیان​


1405- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "، ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلاثَ آيَاتٍ: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَتَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}، { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}، { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا }. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا، وَلاَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَلاَعَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ۔
* تخريج: د/النکاح ۳۳ (۲۱۱۸)، وقد أخرجہ: ت/النکاح ۱۷ (۱۱۰۵)، ق/النکاح ۱۹ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۱۸)، حم۱/۳۹۲، ۴۳۲، دي/النکاح ۲۰ (۲۲۴۸) (صحیح)
(متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ''ابو عبیدہ'' اور ان کے باپ '' ابن مسعود'' رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، دیکھئے البانی کا رسالہ خطبۃ الحاجہ)
۱۴۰۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجہ ۱؎ سکھایا، اور وہ یہ ہے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ '' (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی سے مدد اور گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شر انگیزیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں)، پھر آپ یہ تین آیتیں پڑھتے: { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } ۲؎۔ { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَائَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا } ۳؎۔ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا } ۴؎ (اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا کہ اس سے ڈرنا چاہئے، اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا)۔ (اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے) (اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور صحیح ودرست بات کہو)۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابو عبیدہ نے اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، نہ ہی عبدالرحمن بن عبد اللہ ابن مسعود نے، اور نہ ہی عبدالجبار بن وائل بن حجر نے، (یعنی ان تینوں کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)۔
وضاحت ۱؎ : حاجۃ کا لفظ عام ہے نکاح اور بیع وغیرہ سبھی چیزوں کو شامل ہے، اسی وجہ سے امام شافعی نے بیع ونکاح وغیرہ تمام عقود میں اس خطبہ کے پڑھنے کو مسنون قرار دیا ہے۔
وضاحت ۲؎ : آل عمران : ۱۰۲۔ وضاحت ۳؎ : النساء : ۱۔ وضاحت ۴؎ : الاحزاب : ۷۰۔
وضاحت ۵؎ : نسائی کی اس سند میں بھی ابو عبیدہ ہیں، مگر ابو داود اور دیگر کی سندوں میں '' ابو عبیدہ'' کی جگہ ابوالاحوص ہیں، جن کا سماع ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-بَاب حَضِّ الإِمَامِ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۵-باب: امام کا اپنے خطبہ میں جمعہ کے دن کے غسل کی ترغیب دلانے کا بیان​


1406- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: " إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَلْيَغْتَسِلْ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۵۰)، حم۲/۷۷ (صحیح)
۱۴۰۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ـرسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے جائے تو اسے چاہئے کہ غسل کر لے''۔


1407- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ؟، فَقَالَ: سُنَّةٌ، وَقَدْ حَدَّثَنِي بِهِ سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمَ بِهَا عَلَى الْمِنْبَرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۰۵)، حم۲/۳۵ (صحیح الإسناد)
۱۴۰۷- ابراہیم بن نشیط سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے جمعہ کے دن کے غسل کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: سنت ہے، اور اسے مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے، اور انہوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے منبر پر بیان کیا ہے۔


1408- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ: " مَنْ جَائَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ " . ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ اللَّيْثَ عَلَى هَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَأَصْحَابُ الزُّهْرِيِّ يَقُولُونَ: عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ بَدَلَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ۔
* تخريج: م/الجمعۃ (۸۴۴)، ت/ال صلاۃ ۲۳۸ (۴۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۷۰)، حم۲/۱۲۰، ۱۴۹ (صحیح)
۱۴۰۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے کھڑے فرمایا: '' جو شخص تم میں سے جمعہ کے لیے آئے تو چاہئے کہ وہ غسل کر لے''۔ ٭ابو عبد الرحمن (نسائی) کہتے ہیں: میں کسی کو نہیں جانتا جس نے اس سند پر لیث کی متابعت کی ہو سوائے ابن جریج کے، اور زہری کے دیگر تلامذہ ''عن عبدالله بن عبدالله بن عمر'' کے بدلے ''سالم بن عبدالله عن أبيه'' کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-بَاب حَثِّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي خُطْبَتِهِ
۲۶-باب: جمعہ کے دن امام کے اپنے خطبہ میں صدقہ پر ابھارنے کا بیان​


1409- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: جَائَ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ - وَالنَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ - بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ؛ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَصَلَّيْتَ؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: "صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، وَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَأَعْطَاهُ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ، فَلَمَّا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الثَّانِيَةُ جَائَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، قَالَ: فَأَلْقَى أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " جَائَ هَذَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَأَمَرْتُ لَهُ مِنْهَا بِثَوْبَيْنِ، ثُمَّ جَائَ الآنَ فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، فَأَلْقَى أَحَدَهُمَا "، فَانْتَهَرَهُ، وَقَالَ: " خُذْ ثَوْبَكَ "
* تخريج: وقد أخرجہ: ت/ال صلاۃ ۲۵۰ (الجمعۃ ۱۵) (۵۱۱)، ق/الإقامۃ ۸۷ (۱۱۱۳)، حم۳/۲۵، دي/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۲) (حسن)
۱۴۰۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو ایک آدمی خستہ حالت میں (مسجد میں) آیا اس سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم نے صلاۃ پڑھی؟ '' اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''دو رکعتیں پڑھ لو''، اور آپ نے (دورانِ خطبہ) لوگوں کو صدقہ پر ابھارا، لوگوں نے صدقہ میں کپڑے دیئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان میں سے دو کپڑے اس شخص کو دیے، پھر جب دوسرا جمعہ آیا تو وہ شخص پھر آیا، اس وقت بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ نے لوگوں کو پھر صدقہ پر ابھارا، تو اس شخص نے بھی اپنے کپڑوں میں سے ایک کپڑا ڈال دیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ شخص (پچھلے) جمعہ کوبڑی خستہ حالت میں آیا، تو میں نے لوگوں کو صدقے پر ابھارا، تو انہوں نے صدقے میں کپڑے دیئے، میں نے اس میں سے دو کپڑے اس شخص کو دینے کا حکم دیا، اب وہ پھر آیا تو میں نے پھر لوگوں کو صدقے کا حکم دیا تو اس نے بھی اپنے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقہ میں دے دیا''، پھر آپ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا: '' اپنا کپڑا اٹھا لو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کا صدقہ قبول نہیں کیا کیونکہ اس کے پاس صرف دو ہی کپڑے تھے جو اس کی ضرورت سے زائد نہیں تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-مُخَاطَبَةُ الإِمَامِ رَعِيَّتَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ
۲۷-باب: امام (حاکم) کے خطبہ جمعہ میں منبر پر رعایا سے مخاطب ہونے کا بیان​


1410- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "صَلَّيْتَ؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " قُمْ، فَارْكَعْ "۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳۲ (۹۳۰)، م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، د/ال صلاۃ ۲۳۷ (۱۱۱۵)، ت/ال صلاۃ ۲۵۰ (۵۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۱) (صحیح)
۱۴۱۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی ۱؎ آیا (اور بیٹھ گیا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے کہا: ''تم نے سنت پڑھ لی؟ ''، اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ''کھڑے ہو جاؤ اور (سنت) پڑھو''۔
وضاحت ۱؎ : یہ سلیک غطفانی تھے جیسا کہ ابو داود کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔


1411- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى إِسْرَائِيلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يَقُولُ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ مَعَهُ، وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً، وَعَلَيْهِ مَرَّةً، وَيَقُولُ: "إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ"
* تخريج: خ/الصلح ۹ (۲۷۰۴)، المناقب ۲۵ (۳۶۲۹)، فضائل الصحابۃ ۲۲ (۳۷۴۶)، الفتن ۲۰ (۷۱۰۹)، د/السنۃ ۱۳ (۴۶۶۲)، ت/المناقب ۳۱ (۳۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۸)، حم۵/۳۷، ۴۴، ۴۹، ۵۱ (صحیح)
۱۴۱۱- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، حسن رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، تو کبھی ان کی طرف، اور آپ فرما رہے تھے: ''میرا یہ بچہ سردارہے، اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : الحمد للہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور امت مسلمہ کے دو گروہ بڑی بربادیوں کے باہم متفق ہو گئے ہوا یہ کہ حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبرداری فرمائی اور ساری امت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر متفق ہو گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-بَاب الْقِرَائَةِ فِي الْخُطْبَةِ
۲۸-باب: خطبہ جمعہ میں قرآن پڑھنے کا بیان​


1412- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ - وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ - عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنَةِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَتْ: حَفِظْتُ { قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ } مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۳)، د/ال صلاۃ ۲۲۹ (۱۱۰۰، ۱۱۰۲، ۱۱۰۳)، حم۶/۴۳۵، ۴۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳) (صحیح)
۱۴۱۲- حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی (ام ہشام) کہتی ہیں کہ میں نے { قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ } کو جمعہ کے دن منبر پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے منہ سے سن سن کر یاد کیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم جمعہ کے خطبے میں پوری سورۂ ق پابندی سے پڑھا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-بَاب الإِشَارَةِ فِي الْخُطْبَةِ
۲۹-باب: خطبہ جمعہ میں اشارہ کرنے کا بیان​


1413- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ أَنَّ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَفَعَ يَدَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَسَبَّهُ عُمَارَةُ بْنُ رُوَيْبَةَ الثَّقَفِيُّ وَقَالَ: مَا زَادَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۴)، د/ال صلاۃ ۲۳۰ (۱۱۰۴)، ت/ال صلاۃ ۲۵۴ (الجمعۃ ۱۹) (۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۷)، حم ۴/۱۳۵، ۱۳۶، ۲۶۱، دي/ال صلاۃ ۲۰۱ (۱۶۰۱، ۱۶۰۲) (صحیح)
۱۴۱۳- حصین سے روایت ہے کہ بشر بن مروان نے جمعہ کے دن منبر پر (خطبہ دیتے ہوئے) اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، تو اس پر عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے انھیں برا بھلا کہا، اور کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے زیادہ نہیں کیا، اور انہوں نے اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-بَاب نُزُولِ الإِمَامِ عَنْ الْمِنْبَرِ قَبْلَ فَرَاغِهِ مِنْ الْخُطْبَةِ وَقَطْعِهِ كَلامَهُ وَرُجُوعِهِ إِلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۳۰-باب: جمعہ کے دن خطبہ کے خاتمہ سے پہلے امام کے منبر سے اترنے اور خطبہ سے رک جانے پھر دوبارہ منبر کی طرف لوٹنے کا بیان​


1414- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَجَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -، وَعَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ، يَعْثُرَانِ فِيهِمَا، فَنَزَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ كَلامَهُ، فَحَمَلَهُمَا، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَالَ: " صَدَقَ اللَّهُ: { إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ } رَأَيْتُ هَذَيْنِ يَعْثُرَانِ فِي قَمِيصَيْهِمَا، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قَطَعْتُ كَلامِي، فَحَمَلْتُهُمَا "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۳۳ (۱۱۰۹)، ت/المناقب ۳۱ (۳۷۷۴)، ق/اللباس ۲۰ (۳۶۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۸)، حم۵/۳۵۴، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۵۸۶ (صحیح)
۱۴۱۴- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہم لال رنگ کی قمیص پہنے گرتے پڑتے آئے، آپ صلی الله علیہ وسلم (منبر سے) اتر پڑے، اور اپنی بات بیچ ہی میں کاٹ دی، اور ان دونوں کو گود میں اٹھا لیا، پھر منبر پر واپس آگئے، پھر فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے سچ کہا ہے { إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ } (تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں) میں نے ان دونوں کو ان کی قمیصوں میں گرتے پڑتے آتے دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا یہاں تک کہ میں نے اپنی گفتگو بیچ ہی میں کاٹ دی، اور ان دونوں کو اٹھا لیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَقْصِيرِ الْخُطْبَةِ
۳۱-باب: خطبہ مختصر دینے کے استحباب کا بیان​


1415- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُقَيْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ الذِّكْرَ، وَيُقِلُّ اللَّغْوَ، وَيُطِيلُ الصَّلاةَ، وَيُقَصِّرُ الْخُطْبَةَ، وَلاَيَأْنَفُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَ الأَرْمَلَةِ، وَالْمِسْكِينِ فَيَقْضِيَ لَهُ الْحَاجَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۸۳)، دي/المقدمۃ ۱۳ (۷۵) (صحیح)
۱۴۱۵ - عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ذکر واذکار زیادہ کرتے، لایعنی باتوں سے گریز کرتے، صلاۃ لمبی پڑھتے، اور خطبہ مختصر دیتے تھے، اور بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ جانے میں کہ ان کی ضرورت پوری کریں، عار محسوس نہیں کرتے تھے۔
 
Top