• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5 - تَحْوِيلُ الإِمَامِ ظَهْرَهُ إِلَى النَّاسِ عِنْدَ الدُّعَائِ فِي الاسْتِسْقَاءِ
۵-باب: استسقاء میں دعا کے وقت امام کا اپنی پیٹھ لوگوں کی طرف پھیرنے کا بیان​


1510- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ رِدَائَهُ، وَحَوَّلَ لِلنَّاسِ ظَهْرَهُ، وَدَعَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَرَأَ فَجَهَرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۱۰- عباد بن تمیم کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ استسقاء کی صلاۃ کے لیے نکلے تو آپ نے اپنی چادر پلٹی، اور لوگوں کی جانب اپنی پیٹھ پھیری، اور دعا کی، پھر آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور قرأت کی تو بلند آواز سے قرأت کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6- تَقْلِيبُ الإِمَامِ الرِّدَائَ عِنْدَ الاسْتِسْقَاءِ
۶-باب: استسقاء کے وقت امام کے چادر پلٹنے کا بیان​


1511- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَقَلَبَ رِدَائَهُ۔
* تخريج: انظر رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۱۱- عباد بن تمیم کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم استسقاء کے لیے نکلے، تو آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور اپنی چادر پلٹی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-مَتَى يُحَوِّلُ الإِمَامُ رِدَائَهُ ؟
۷-باب: امام کب اپنی چادر پلٹے ؟​


1512- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَسْقَى، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۱۲- عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (مصلیٰ کی طرف) نکلے، تو آپ نے استسقاء کی صلاۃ پڑھی، اور جس وقت آپ قبلہ رخ ہوئے اپنی چادر پلٹی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8- رَفْعُ الإِمَامِ يَدَهُ
۸-باب: (استسقاء کے لیے دعا مانگتے وقت) امام کے ہاتھ اٹھانے کا بیان​


1513- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ أَبُو تَقِيٍّ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الاسْتِسْقَاءِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ الرِّدَائَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۱۳- عباد بن تمیم کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو استسقاء میں دیکھا کہ آپ قبلہ رخ ہوئے، آپ نے اپنی چادر پلٹی، اور (دعا مانگنے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-كَيْفَ يَرْفَعُ ؟
۹-باب: استسقاء میں ہاتھ کیسے اٹھائے؟​


1514- أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ الدُّعَائِ إِلا فِي الاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ .
* تخريج: خ/الإستسقاء ۲۲ (۱۰۳۱)، المناقب ۲۳ (۳۵۶۵)، الدعوات ۲۳ (۶۳۴۱)، م/الإستسقاء ۱ (۸۹۵)، د/الصلاۃ ۲۶۰ (۱۱۷۰)، ق/الإقامۃ ۱۱۸ (۱۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸)، حم۳/ ۱۸۱، ۲۸۲، دي/الصلاۃ ۱۸۹ (۱۵۷۶) (صحیح)
۱۵۱۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوائے استسقاء کے اپنے دونوں ہاتھ کسی دعا میں نہیں اٹھاتے تھے، آپ اس میں اپنے دونوں ہاتھ اتنا بلند کرتے کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی۔


1515- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، عَنْ آبِي اللَّحْمِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ يَسْتَسْقِي، وَهُوَ مُقْنِعٌ بِكَفَّيْهِ يَدْعُو۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۷۸ (الجمعۃ ۴۳) (۵۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۲۶۰ (۱۱۶۸)، حم۵/۲۲۳ (صحیح)
۱۵۱۵- آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو احجار الزیت ۱؎ کے پاس دیکھا کہ آپ بارش کے لیے دعا کر رہے تھے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اٹھائے دعا کر رہے تھے۔
وضاحت ۱؎: مدینہ میں ایک مقام کا نام ہے۔


1516- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ - وَهُوَ الْمَقْبُرِيُّ - عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، وَهَلَكَتْ الأَمْوَالُ، وَأَجْدَبَ الْبِلادُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حِذَائَ وَجْهِهِ فَقَالَ: " اللَّهُمَّ اسْقِنَا "، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِنْبَرِ حَتَّى أُوسِعْنَا مَطَرًا، وَأُمْطِرْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ لاأَدْرِي هُوَ الَّذِي قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اسْتَسْقِ لَنَا أَمْ لاَ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! انْقَطَعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الأَمْوَالُ مِنْ كَثْرَةِ الْمَائِ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَ عَنَّا الْمَائَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلا عَلَيْنَا، وَلَكِنْ عَلَى الْجِبَالِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ "، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلا أَنْ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، تَمَزَّقَ السَّحَابُ حَتَّى مَا نَرَى مِنْهُ شَيْئًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۵ (صحیح)
۱۵۱۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے روز مسجد میں تھے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے (سفر) ٹھپ ہو گئے، جانور ہلاک ہو گئے، اور علاقے خشک سالی کا شکار ہو گئے، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے کے بالمقابل اٹھایا، پھر آپ نے دعا کی: ''اللَّهُمَّ اسْقِنَا'' (اے اللہ! ہمیں سیراب کر) تو قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ابھی منبر سے اترے بھی نہ تھے کہ زور دار بارش ہونے لگی، اور اس دن سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ چنانچہ پھر ایک آدمی کھڑا ہوا (مجھے یاد نہیں کہ یہ وہی شخص تھا جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بارش کے لیے دعا کرنے کے لیے کہا تھا یا کوئی دوسرا شخص تھا) اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پانی کی زیادتی کی وجہ سے راستے بند ہو گئے ہیں، اور جانور ہلاک ہو گئے ہیں، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ (اب) ہم سے بارش روک لے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دعا کی: '' اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلا عَلَيْنَا، وَلَكِنْ عَلَى الْجِبَالِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ'' (اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا، ہم پر نہ برسا، اور پہاڑوں پر اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا)۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! آپ کا یہ کہنا ہی تھا کہ بادل پھٹ پھٹ کر (آسمان صاف ہو گیا) یہاں تک کہ ہمیں اس میں سے کچھ نہیں دکھائی دے رہا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10- ذِكْرُ الدُّعَاءِ
۱۰-باب: استسقاء کی دعا کا بیان​


1517- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "اللَّهُمَّ اسْقِنَا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۶) (صحیح)
۱۵۱۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دعا کی: ''اللَّهُمَّ اسْقِنَا'' (اے اللہ! ہمیں سیراب فرما)۔


1518- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ - وَهُوَ الْعُمَرِيُّ - عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! قَحَطَتِ الْمَطَرُ، وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، قَالَ: " اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا "، قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ؛ مَا نَرَى فِي السَّمَائِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ، قَالَ: فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ، وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَانْصَرَفَ النَّاسُ فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا "، فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ، فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا، وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الإِكْلِيلِ۔
* تخريج: خ/الإستسقاء ۱۴ (۱۰۲۱)، م/الإستسقاء ۲ (۸۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶) (صحیح)
۱۵۱۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ کچھ لوگ آپ کی طرف اٹھ کر بڑھے، اور چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! بارش نہیں ہو رہی ہے، اور جانور ہلاک ہو رہے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے۔ تو آپ نے دعا کی: ''اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا'' (اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما)۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! اس وقت ہم کو آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آ رہا تھا (مگر آپ کے دعا کرتے ہی) بدلی اٹھی، اور پھیل گئی، پھر برسنے لگی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اترے، اور آپ نے صلاۃ پڑھی، اور لوگ فارغ ہو کر پلٹے تو دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔ تو دوسرے جمعہ کو جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے، تو لوگ پھر چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! گھر گر گئے، راستے ٹھپ ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ اب اسے ہم سے روک لے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسکرائے، اور آپ نے دعا فرمائی: ''اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا'' (اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا ہم پر نہ برسا) تو بادل مدینہ سے چھٹ گئے، اور اس کے اطراف میں برسنے لگے، اور مدینہ میں ایک بوند بارش کی نہیں پڑ رہی تھی۔ میں نے مدینہ کو دیکھا کہ وہ ایسا لگ رہا تھا گویا وہ تاج پہنے ہوئے ہے۔


1519- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلَكَتِ الأَمْوَالُ، وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا "، قَالَ أَنَسٌ: وَلاَ وَاللَّهِ! مَا نَرَى فِي السَّمَائِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلاَ قَزَعَةٍ، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَدَارٍ، فَطَلَعَتِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَائَ، انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ، قَالَ أَنَسٌ: وَلا وَاللَّهِ! مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ!، هَلَكَتِ الأَمْوَالُ، وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَهَا عَنَّا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ: " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ "، قَالَ: فَأَقْلَعَتْ، وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ. قَالَ شَرِيكٌ: سَأَلْتُ أَنَسًا: أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ ؟ قَالَ: لاَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۵ (حسن صحیح)
۱۵۱۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! مال (جانور) ہلاک ہو گئے، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور دعا کی: ''اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا'' (اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما)۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم کو آسمان میں کہیں بادل یا بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا، اور ہمارے اور سلع پہاڑی کے بیچ کسی گھر یا مکان کی آڑ نہ تھی، اتنے میں ڈھال کے مانند بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، پھر جب وہ آسمان کے درمیان میں پہنچا تو پھیل گیا، اور برسنے لگا۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر اگلے جمعہ میں اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ آپ کی طرف چہرہ کر کے کھڑا ہو گیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کا سلام وصلاۃ (درود ورحمت) ہو آپ پر! مال ہلاک ہو گئے (جانور مرگلے)، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہم سے اسے روک لے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، اور دعاکی: ''اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ'' (اے اللہ! ہمارے ارد گرد برسا، ہم پر نہ برسا، اے اللہ! ٹیلوں، چوٹیوں، گھاٹیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا) یہ کہنا تھا کہ بادل چھٹ گئے، اور ہم نکل کر دھوپ میں چل رہے تھے۔
شریک بن عبد اللہ بن أبی نمر کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا یہ وہی پہلا شخص تھا، تو انہوں نے کہا: نہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں جزم ہے، اور اس سے پہلے ایک روایت گزر چکی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا'' لا أدری ہو الذی قال لرسول اللہ ﷺ استسق لنا أم لا'' دونوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ شاید انہیں بھول جانے کے بعد یاد آیا ہو، یا یاد رہا ہو پھر بھول گئے ہوں یا''لا'' یہاں ''لا أدری'' کے معنی میں ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
11-بَاب الصَّلاةِ بَعْدَ الدُّعَاءِ
۱۱-باب: استسقاء میں دعامانگنے کے بعد صلاۃ پڑھنے کا بیان​


1520- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ -قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ- عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَيُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ، يَدْعُو اللَّهَ وَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ، وَحَوَّلَ رِدَائَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ. قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فِي الْحَدِيثِ: وَقَرَأَ فِيهِمَا.
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۲۰- عباد بن تمیم کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم استسقاء کی غرض سے نکلے، تو آپ نے لوگوں کی جانب اپنی پیٹھ پھیری، اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ سے دعا کی، اور اپنی چادر الٹی، پھر آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی۔
ابن ابی ذئب کہتے ہیں: حدیث میں یہ بھی ہے: ''وقرأ فيهما'' (اور ان دونوں میں قرأت کی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-كَمْ صَلاةُ الاسْتِسْقَاءِ ؟
۱۲-باب: استسقاء کی صلاۃ میں کتنی رکعتیں ہیں؟​


1521- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۲۱- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرنے نکلے، تو آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور قبلہ کی طرف منہ کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-كَيْفَ صَلاةُ الاسْتِسْقَاءِ ؟
۱۳-باب: صلاۃِ استسقاء کس طرح پڑھی جائے ؟​


1522- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنْ الأُمَرَائِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ، وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۷ (حسن)
۱۵۲۲- اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ امراء میں سے ایک امیر نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: وہ مجھ سے خود کیوں نہیں پوچھتے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عاجزی وانکساری کے ساتھ پھٹے پرانے کپڑوں میں گریہ وزاری کرتے ہوئے نکلے، پھر آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اسی طرح جیسی آپ عیدین میں پڑھتے تھے، اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں نفی قید کی ہے، مقید کی نہیں جیسا کہ اس پر وہ احادیث دلالت کر تی ہیں جن میں خطبہ کی تصریح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-بَاب الْجَهْرِ بِالْقِرَائَةِ فِي صَلاةِ الاسْتِسْقَاءِ
۱۴-باب: استسقاء کی صلاۃ میں بلند آواز سے قرأت کرنے کا بیان​


1523- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَاسْتَسْقَى، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَائَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۲۳- عباد بن تمیم کے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم استسقاء کے لئے نکلے، تو آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، ان میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی۔
 
Top