16-نَوْعٌ آخَرُ
۱۶-سورج گرہن کی صلاۃ کے ایک اور طریقہ کا بیان
1486- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَرَجَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ فَزِعًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، فَلَمْ يَزَلْ يُصَلِّي بِنَا حَتَّى انْجَلَتْ، فَلَمَّا انْجَلَتْ قَالَ: "إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ الْعُظَمَائِ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَيَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ -، إِنَّ اللَّهَ -عَزَّ وَجَلَّ - إِذَا بَدَا لِشَيْئٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنْ الْمَكْتُوبَةِ "
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۶۷ (۱۱۹۳) مختصراً، ق/الإقامۃ ۱۵۲ (۱۲۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۱)، حم۴/۲۶۷، ۲۶۹، ۲۷۱، ۲۷۷، ویأتي عند المؤلف بأقام: ۱۴۸۹، ۱۴۹۰ (ضعیف)
(اس کی سند اور متن دونوں میں اضطراب ہے، اس کا سبب ابو قلابہ مدلس ہیں، دیکھئے إرواء رقم: ۶۶۲)
۱۴۸۶- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرائے ہوئے اپنے کپڑے کو گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے یہاں تک کہ آپ مسجد آئے، اور ہمیں برابر صلاۃ پڑھاتے رہے یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، جب سورج صاف ہو گیا تو آپ نے فرمایا: ''کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ سورج اور چاند گرہن کسی بڑے آدمی کے مرنے پر لگتا ہے، ایسا کچھ نہیں ہے، سورج اور چاند گرہن نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے لگتا ہے اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اللہ تعالیٰ جب اپنی کسی مخلوق کے لیے اپنی تجلی ظاہر کرتا ہے، تو وہ اس کے لیے جھک جاتی ہے، تو جب کبھی تم اس صورت حال کو دیکھو تو تم اس تازہ فرض صلاۃ کی طرح صلاۃ پڑھو، جوتم نے (گرہن لگنے سے پہلے) پڑھی ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے، آپ نے گرہن کی صلاۃ عام صلاتوں کی طرح ایک رکوع سے نہیں پڑھی تھی بلکہ دو رکوع سے پڑھی تھی۔
1487- وأَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ أَنَّ جَدَّهُ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ الْوَازِعِ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلالِيِّ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ إِذْ ذَاكَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أَطَالَهُمَا، فَوَافَقَ انْصِرَافُهُ انْجِلائَ الشَّمْسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، وَإِنَّهُمَا لاَيَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ صَلَّيْتُمُوهَا "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۶۲ (۱۱۸۵، ۱۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۵)، حم۵/۶۰، ۶۱ (ضعیف)
(یہاں ابو قلابۃ مدلس نے ''نعمان'' کے بجائے ''قبیصہ'' کانام لیا ہے، مذکورہ سبب سے یہ روایت بھی ضعیف ہے)
۱۴۸۷- قبیصہ بن مخارق الہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا، ہم لوگ اس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں تھے، آپ گھبرائے ہوئے اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، پھر آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور اتنا لمبا کیا کہ آپ جب صلاۃ سے فارغ ہوئے تو سورج چھٹ چکا تھا، آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر آپ نے فرمایا: '' سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کے پیدا ہونے سے، تو جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو اس تازہ فرض صلاۃ کی طرح صلاۃ پڑھو جو تم نے (گرہن لگنے پہلے) پڑھی ہے ''۔
1488- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلالِيِّ: أَنَّ الشَّمْسَ انْخَسَفَتْ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى انْجَلَتْ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لايَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَكِنَّهُمَا خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِهِ، وَإِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يُحْدِثُ فِي خَلْقِهِ مَا شَائَ، وَإِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - إِذَا تَجَلَّى لِشَيْئٍ مِنْ خَلْقِهِ يَخْشَعُ لَهُ، فَأَيُّهُمَا حَدَثَ، فَصَلُّوا حَتَّى يَنْجَلِيَ، أَوْ يُحْدِثَ اللَّهُ أَمْرًا "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۱۴۸۸- قبیصہ الہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سورج گرہن لگا تو نبی صلی الله علیہ وسلم نے دو دو رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: ''سورج اور چاند کو کسی کے مرنے سے گرہن نہیں لگتا، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے دو مخلوق ہیں، اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے نئی بات پیدا کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ جب اپنی مخلوق میں سے کسی پر تجلی فرماتا ہے تو وہ اس کے لیے جھک جاتی ہے، لہذا جب ان دونوں میں سے کوئی رونما ہو تو تم صلاۃ پڑھو یہاں تک کہ وہ چھٹ جائے، یا اللہ تعالیٰ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے''۔
1489- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ، فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۸۶ (ضعیف)
۱۴۸۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب سورج اور چاند کو گرہن لگے تو صلاۃ پڑھو، اس تازہ صلاۃ کی طرح جو تم نے (گرہن لگنے سے پہلے) پڑھی ہے''۔
1490- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلاتِنَا، يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۸۶ (ضعیف)
۱۴۹۰- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جس وقت سورج گرہن لگا ہماری صلاۃ کی طرح صلاۃ پڑھی آپ رکوع کر رہے تھے اور سجدہ کر رہے تھے۔
1491- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلا إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدْانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى حَتَّى انْجَلَتْ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْخَسِفَانِ إِلاَّ لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِ أَهْلِ الأَرْضِ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ، يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَايَشَائُ، فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ، فَصَلُّوا حَتَّى يَنْجَلِيَ، أَوْ يُحْدِثَ اللَّهُ أَمْرًا"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۵) (ضعیف)
(سند میں حسن بصری مدلس ہیں اور یہاں روایت عنعنہ سے ہے، اور سند میں انقطاع ہے، تراجع الالبانی ۳۳۹)
۱۴۹۱- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بڑی جلدی میں گھر سے مسجد کی طرف نکلے، سورج گرہن لگا تھا، آپ نے صلاۃ پڑھی یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: ''زمانہ جاہلیت کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن زمین والوں میں بڑے لوگوں میں سے کسی بڑے آدمی کے مر جانے کی وجہ سے لگتا ہے۔ حالانکہ سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، بلکہ یہ دونوں اللہ کی مخلوق میں سے دو مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں جو نیا واقعہ چاہتا ہے رونما کرتا ہے، تو ان میں سے کوئی (بھی) گہنائے تو تم صلاۃ پڑھو یہاں تک کہ وہ صاف ہو جائے، یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے''۔
1492- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَائَهُ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْمَسْجِدِ وَثَابَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا انْكَشَفَتِ الشَّمْسُ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، يُخَوِّفُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - بِهِمَا عِبَادَهُ، وَإِنَّهُمَا لاَيَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ "، وَذَلِكَ، أَنَّ ابْنًا لَهُ مَاتَ، يُقَالُ لَهُ: إِبْرَاهِيمُ، فَقَالَ لَهُ نَاسٌ فِي ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۶۰ (صحیح)
۱۴۹۲- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس تھے کہ سورج گرہن لگا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے یہاں تک کہ آپ مسجد پہنچے، اور لوگ (بھی) آپ کی طرف لپکے، پھر آپ نے ہمیں دو رکعت صلاۃ پڑھائی، جب سورج صاف ہو گیا تو آپ نے فرمایا: '' سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور یہ دونوں نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، تو جب تم انہیں گہنایا ہوا دیکھو تو صلاۃ پڑھو یہاں تک کہ وہ چیز چھٹ جائے جو تم پر آن پڑی ہے''، اور آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ (اسی روز) آپ صلی الله علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا، تو کچھ لوگوں نے آپ سے یہ بات کہی تھی۔
1493- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَلاتِكُمْ هَذِهِ، وَذَكَرَ كُسُوفَ الشَّمْسِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۶۰ (صحیح)
۱۴۹۳- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تمہاری اسی صلاۃ کی طرح دو رکعت صلاۃ پڑھی، اور انہوں نے سورج گرہن لگنے کا ذکر کیا۔