• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15- الْقَوْلُ عِنْدَ الْمَطَرِ
۱۵-باب: بارش کے وقت کی دعا کا بیان​


1524- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُمْطِرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ صَيِّبًا نَافِعًا "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/الأدب ۱۱۳ (۵۰۹۹) مطولاً، ق/الدعاء ۲۱ (۳۸۸۹) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۶)، حم۶/۴۱، ۹۰، ۱۱۹، ۱۳۷، ۱۳۸، ۱۶۶، ۱۹۰، ۲۲۲ (صحیح)
۱۵۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب بارش ہوتی تو کہتے: ''اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ صَيِّبًا نَافِعًا'' (اے اللہ! خوب برسا اور اسے فائدہ مند بنا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-كَرَاهِيَةُ الاسْتِمْطَارِ بِالْكَوْكَبِ
۱۶-باب: ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں​


1525- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَالَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: الْكَوْكَبُ، وَبِالْكَوْكَبِ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۲ (۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۱۳)، حم۲/۳۶۲، ۳۶۸، ۴۲۱ (صحیح)
۱۵۲۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب بھی میں نے اپنے بندوں کو بارش کی نعمت سے نوازا تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ لوگ کہتے رہے: فلاں ستارے نے ایسا کیا ہے، اور فلاں ستارے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حالانکہ ستاروں میں کوئی طاقت نہیں، وہ تو جماد ہیں، یہ نعمت تو اس ذات باری تعالیٰ نے دی ہے جس نے ستاروں، ساری مخلوقات کو پیدا کیا ہے۔


1526- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلَمْ تَسْمَعُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ اللَّيْلَةَ؟ قَالَ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلا أَصْبَحَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ كَذَا وَكَذَا، فَأَمَّا مَنْ آمَنَ بِي وَحَمِدَنِي عَلَى سُقْيَايَ، فَذَاكَ الَّذِي آمَنَ بِي وَكَفَرَ بِالْكَوْكَبِ، وَمَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ كَذَا وَكَذَا، فَذَاكَ الَّذِي كَفَرَ بِي وَآمَنَ بِالْكَوْكَبِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۶ (۸۴۶)، الاستسقاء ۲۸ (۱۰۳۸)، المغازي ۳۵ (۴۱۴۷)، التوحید ۳۵ (۷۵۰۳)، م/الإیمان ۳۲ (۷۱)، د/الطب ۲۲ (۳۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۷)، ط/الاستسقاء ۳ (۴)، حم۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷ (صحیح)
۱۵۲۶- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں بارش ہوئی تو آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے سنا نہیں کہ تمہارے رب نے آج رات کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: میں نے جب بھی بارش کی نعمت اپنے بندوں پرکی تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ کہتا رہا: فلاں وفلاں نچھتر کے سبب ہم پر بارش ہوئی، تو رہا وہ شخص جو مجھ پر ایمان لایا، اور میرے بارش برسانے پر اس نے میری تعریف کی، تو یہ وہی شخص ہے جو مجھ پر ایمان لایا، اور ستاروں کا انکار کیا، اور جس نے کہا: ہم فلاں فلاں نچھتر کے سبب بارش دیئے گئے، تو یہ وہ شخص ہے جس نے میرے ساتھ کفر کیا، اور ستاروں پر ایمان رکھا''۔


1527- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَتَّابِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَوْ أَمْسَكَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - الْمَطَرَ عَنْ عِبَادِهِ خَمْسَ سِنِينَ، ثُمَّ أَرْسَلَهُ لأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنْ النَّاسِ كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: سُقِينَا بِنَوْئِ الْمِجْدَحِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۸)، حم۳/۷، دي/الرقاق ۴۹ (۲۸۰۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عتاب'' لین الحدیث ہیں)
۱۵۲۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے پانچ سال تک بارش روکے رکھے، پھر اسے چھوڑے تو بھی لوگوں میں سے ایک گروہ کافر ہی رہے گا، کہے گا: ہم تو مجدح ۱؎ ستارے کے سبب برسائے گئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ان ستاروں میں سے ایک ستارے کا نام ہے جو عربوں کے نزدیک بارش پر دلالت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-مَسْأَلَةُ الإِمَامِ رَفْعَ الْمَطَرِ إِذَا خَافَ ضَرَرَهُ
۱۷-باب: جب بارش سے نقصان کا ڈر ہو تو امام اللہ تعالیٰ سے بارش بند ہونے کی دعا کرے​


1528- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَحَطَ الْمَطَرُ عَامًا، فَقَامَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ، وَأَجْدَبَتْ الأَرْضُ، وَهَلَكَ الْمَالُ، قَالَ: فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَمَا نَرَى فِي السَّمَائِ سَحَابَةً، فَمَدَّ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ يَسْتَسْقِي اللَّهَ - عَزَّوَجَلَّ -، قَالَ: فَمَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ حَتَّى أَهَمَّ الشَّابَّ الْقَرِيبَ الدَّارِ الرُّجُوعُ إِلَى أَهْلِهِ، فَدَامَتْ جُمُعَةٌ، فَلَمَّا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الَّتِي تَلِيهَا قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، وَاحْتَبَسَ الرُّكْبَانُ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُرْعَةِ مَلالَةِ ابْنِ آدَمَ، وَقَالَ بِيَدَيْهِ: "اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا"، فَتَكَشَّطَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۶)، حم۳/۱۰۴ (صحیح الإسناد)
۱۵۲۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک سال بارش نہیں ہوئی تو کچھ مسلمان جمعہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! بارش نہیں ہو رہی ہے، زمین سوکھ گئی ہے، اور جانور ہلاک ہو گئے ہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور اس وقت آسمان میں ہمیں بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آ رہا تھا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو خوب دراز کیا یہاں تک کہ مجھے آپ کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگی، آپ اللہ تعالیٰ سے پانی برسنے کے لیے دعا کر رہے تھے۔ ابھی ہم جمعہ کی صلاۃ سے فارغ بھی نہیں ہوئے تھے (کہ بارش ہونے لگی) یہاں تک کہ جس جوان کا گھر قریب تھا اس کو بھی اپنے گھر جانا مشکل ہو گیا، اور برابر دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی، جب اگلا جمعہ آیا تو لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! گھر گر گئے، اور سوار محبوس ہو کر رہ گئے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ابن آدم (انسان) کے جلد اُکتاجانے پر مسکرائے، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر یوں دعا کی: ''اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا'' (اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا اور (اب) ہم پر نہ برسا) تو مدینہ سے بادل چھٹ گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18- بَاب رَفْعِ الإِمَامِ يَدَيْهِ عِنْدَ مَسْأَلَةِ إِمْسَاكِ الْمَطَرِ
۱۸-باب: بارش روکنے کی دعا کے وقت امام اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے​


1529- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَصَابَ النَّاسُ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلَكَ الْمَالُ، وَجَاعَ الْعِيَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَائِ قَزَعَةً، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ وَمِنْ الْغَدِ، وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ ذَلِكَ الأَعْرَابِيُّ، - أَوْ قَالَ: غَيْرُهُ -، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَائُ، وَغَرِقَ الْمَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ: "اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا"، فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ، حَتَّى صَارَتْ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ، وَسَالَ الْوَادِي وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلاَّ أَخْبَرَ بِالْجَوْدِ.
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳۵ (۹۳۳)، الإستسقاء ۱۱ (۱۰۱۸)، ۲۴ (۱۰۳۲)، م/الإستسقاء ۲ (۸۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴)، حم۳/۲۵۶ (صحیح)
۱۵۲۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کو قحط سالی سے دوچار ہونا پڑا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم منبر پر جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک اعرابی (بدو) کھڑا ہوا، اور کہنے لگاـ: اللہ کے رسول! مال (جانور) ہلاک ہو گئے، اور بال بچے بھوکے ہیں، لہٰذا آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، اس وقت ہمیں آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں کو ابھی نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ بادل پہاڑ کے مانند امنڈنے لگا، اور آپ ابھی اپنے منبر سے اترے بھی نہیں کہ میں نے دیکھا بارش کا پانی آپ کی داڑھی سے ٹپک رہا ہے، ہم پر اس دن، دوسرے دن اور اس کے بعد والے دن یہاں تک کہ دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی، تو وہی اعرابی یا کوئی اور شخص کھڑا ہوا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! عمارتیں منہدم ہو گئیں، اور مال واسباب ڈوب گئے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے۔ تو پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، اور آپ نے یوں دعا کی: ''اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا'' (اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا اور (اب) ہم پر نہ برسا) چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ سے بادل کی جانب جس طرف سے بھی اشارہ کیا، وہ وہاں سے چھٹ گئے یہاں تک کہ مدینہ ایک گڈھے کی طرح لگنے لگا، اور وادی پانی سے بھر گئی، اور جو بھی کوئی کسی طرف سے آتا یہی بتاتاکہ خوب بارش ہوئی ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

18-كِتَاب صَلاةِ الْخَوْفِ
۱۸-کتاب: صلاۃ خوف کے احکام ومسائل




1530- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي بِطَبَرِسْتَانَ، وَمَعَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا، فَوَصَفَ، فَقَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ بِطَائِفَةٍ رَكْعَةً صَفٍّ خَلْفَهُ، وَطَائِفَةٍ أُخْرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الَّتِي تَلِيهِ رَكْعَةً، ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلائِ إِلَى مَصَافِّ أُولَئِكَ، وَجَائَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۸۷ (۱۲۴۶) مختصراً، حم ۵/۳۸۵، ۳۹۵، ۳۹۹، ۴۰۴، ۴۰۶، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۴) (صحیح)
۱۵۳۰- ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، ہمارے ساتھ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، سعید نے پوچھا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی صلاۃ پڑھی ہے؟ تو خذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، تو انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک گروہ کو جو آپ کے پیچھے صف باندھے تھا ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرا گروہ آپ کے اور دشمنوں کے مابین ڈٹا ہوا تھا، تو جو گروہ آپ کے ساتھ تھا اسے آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہوں پر چلے گئے جو دشمن کے سامنے صف باندھے تھے، اور وہ لوگ ان کی جگہ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی۔


1531- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا، فَقَامَ حُذَيْفَةُ فَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ: صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُوَازِيَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِي خَلْفَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلائِ إِلَى مَكَانِ هَؤُلائِ، وَجَائَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، وَلَمْ يَقْضُوا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۵۳۱- ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، تو انہوں نے پوچھا: تم لوگوں میں سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی صلاۃ کس نے پڑھی ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور لوگوں نے ان کے پیچھے دو صف بنائی، ایک صف ان کے پیچھے تھی، اور ایک صف دشمن کے مقابلہ میں تھی، تو انہوں نے ان لوگوں کو جو ان کے پیچھے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر لوٹ گئے، اور وہ لوگ اِن لوگوں کی جگہ پر آگئے، پھر انہوں نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور ان لوگوں نے قضا نہیں کی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر بس کیا کسی نے دوسری رکعت نہیں پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

1532- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الرُّكَيْنُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ صَلاةِ حُذَيْفَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: (۳۷۳۴)، حم۵/۱۸۳ (صحیح)
(اس کی سند میں ''قاسم'' لین الحدیث ہیں، اور سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ درجہ کی حدیث ہے)
۱۵۳۲- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے حذیفہ رضی اللہ عنہ کی صلاۃ کے مثل روایت کی ہے۔


1533- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً۔
* تخريج: انظر رقم: ۴۵۷ (صحیح)
۱۵۳۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی الله علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعت صلاۃ فرض کی، اور سفر میں دو رکعت، اور خوف میں ایک رکعت۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

1534- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِذِي قَرَدٍ، وَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ: صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُوَازِيَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلائِ إِلَى مَكَانِ هَؤُلائِ، وَجَائَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَلَمْ يَقْضُوا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶۲)، حم۱/۲۳۲، ۳۵۷ و۵/۱۸۳ (صحیح)
۱۵۳۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ذی قرد ۱؎ میں صلاۃ پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آگئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضا نہیں کی۔
وضاحت ۱؎: مدینہ سے دو منزل کی دوری پر ایک جگہ ہے۔


1535- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا، ثُمَّ رَكَعَ، وَرَكَعَ أُنَاسٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ سَجَدَ، وَسَجَدُوا، ثُمَّ قَامَ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، فَتَأَخَّرَ الَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ، وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتْ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى، فَرَكَعُوا مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدُوا، وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلاةٍ يُكَبِّرُونَ، وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا۔
* تخريج: خ/الخوف ۳ (۹۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۴۷) (صحیح)
۱۵۳۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (خوف کی صلاۃ پڑھانے) کھڑے ہوئے، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے رکوع کیا، اور ان میں سے بھی کچھ لوگوں نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو جن لوگوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کر لیا تھا وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے بھائیوں کی حفاظت میں لگ گئے، اور دوسرا گروہ آیا پھر انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور سبھی لوگ صلاۃ ہی میں تھے، اللہ اکبر کہتے تھے، لیکن ایک دوسرے کی حفاظت (بھی) کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

1536- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا كَانَتْ صَلاةُ الْخَوْفِ إِلاَّ سَجْدَتَيْنِ كَصَلاةِ أَحْرَاسِكُمْ هَؤُلائِ الْيَوْمَ خَلْفَ أَئِمَّتِكُمْ هَؤُلائِ، إِلاَّ أَنَّهَا كَانَتْ عُقَبًا، قَامَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ وَهُمْ جَمِيعًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَجَدَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامُوا مَعَهُ جَمِيعًا، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعُوا مَعَهُ جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَ مَعَهُ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ فِي آخِرِ صَلاتِهِمْ سَجَدَ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ جَلَسُوا، فَجَمَعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّسْلِيمِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۸)، حم۱/۲۶۵ (صحیح)
۱۵۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ خوف کی صلاۃ صرف دو سجدوں پر مشتمل تھی، جیسے آج کل تمہارے ان اماموں کی پیچھے تمہارے نگہبان پڑھتے ہیں، مگر وہ باری باری آگے پیچھے آئے، اس طرح کہ پہلے ایک گروہ (صلاۃ کے لیے آپ کے ساتھ) کھڑا ہوا حالانکہ وہ سب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ ان میں سے ایک گروہ نے سجدہ کیا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور سبھی لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، تو آپ کے ساتھ ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ پہلی بار کھڑے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا تھا بیٹھے تو جو لوگ کھڑے تھے (اور سجدہ نہیں کیا تھا) انہوں نے خود سے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ بیٹھے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔


1537- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ صَلاةَ الْخَوْفِ، فَصَفَّ صَفًّا خَلْفَهُ، وَصَفًّا مُصَافُّو الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبَ هَؤُلائِ، وَجَائَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامُوا فَقَضَوْا رَكْعَةً رَكْعَةً۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۲ (۴۱۳۱)، م/المسافرین ۵۷ (۸۴۱، ۸۴۲)، د/ال صلاۃ ۲۸۲ (۱۲۳۷، ۱۲۳۸)، ۲۸۳ (۱۲۳۹)، ت/ال صلاۃ ۲۸۱ (الجمعۃ ۴۶) (۵۶۶)، ق/الإقامۃ ۱۵۱ (۱۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۵)، ط/ صلاۃ الخوف ۱ (۲)، حم۳/۴۴۸، دي/ال صلاۃ ۱۸۵ (۱۵۶۳)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۵۵۴ (صحیح)
۱۵۳۷- سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی صلاۃ پڑھائی، تو ایک صف آپ کے پیچھے بنی اور ایک صف دشمن کے بالمقابل بنی، پھر آپ نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسری صف والے آئے تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر لوگ کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اپنی ایک ایک رکعت پوری کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

1538- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلاةَ الْخَوْفِ: أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَائَتْ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمْ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلاتِهِ، ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا، وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۵۳۸- صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ غزوئہ ذات الرقاع کے دن خوف کی صلاۃ پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی صلاۃ سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔


1539- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً، وَالطَّائِفَةُ الأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْطَلَقُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِكَ، وَجَائَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَامَ هَؤُلائِ، فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ، وَقَامَ هَؤُلائِ، فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ۔
* تخريج: خ/الخوف ۱ (۹۴۲)، ۲ (۹۴۳)، المغازي ۳۲ (۴۱۳۳)، تفسیر البقرۃ ۴ (۴۵۳۵)، م/المسافرین ۵۷ (۸۳۹)، د/ال صلاۃ ۲۸۵ (۱۲۴۳)، ت/ال صلاۃ ۲۸۱ (الجمعۃ ۴۶) (۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۱)، حم۲/۱۴۷، ۱۵۰، دي/ال صلاۃ ۱۸۵ (۱۵۶۲) (صحیح)
۱۵۳۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو ایک رکعت صلاۃ پڑھائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر کھڑے ہو گئے، اور وہ لوگ اِن لوگوں کی جگہ پر آگئے، تو آپ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور ان لوگوں نے اپنی باقی ایک رکعت پوری کی (اور اسی طرح) وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے بھی اپنی رکعت پوری کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

1540- أَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ، فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ، وَصَافَفْنَاهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مِنَّا مَعَهُ، وَأَقْبَلَ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ رَكْعَةً، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَكَانُوا مَكَانَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا، وَجَائَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً، وَسَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/ صلاۃ الخوف ۱ (۹۴۲)، المغازي ۳۲ (۴۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۴۲)، حم۲/۱۵۰، دي/ال صلاۃ ۱۸۵ (۱۵۶۲) (صحیح)
۱۵۴۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف غزوہ کیا، تو ہم دشمن کے مقابل میں کھڑے ہوئے اور ہم نے صف بندی کی، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھانے کھڑے ہوئے، تو ہم میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں ڈٹا رہا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اور آپ کے ساتھ والوں نے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر ڈٹ گئے جنہوں نے صلاۃ نہیں پڑھی تھی، اور اس گروہ والے (آپ کے پیچھے) آئے جنہوں نے صلاۃ نہیں پڑھی تھی، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو مسلمانوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہو گیا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔


1541- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يُوسُفَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ صَلَّى صَلاةَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: كَبَّرَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَّ خَلْفَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا، وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ بِهِمْ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، وَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ، وَجَائَتْ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى، فَصَلَّوْا مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ، فَصَلَّى لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۴۸) (صحیح)
(اس سند میں زہری اور ابن عمر کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی سند متصل ہے)
۱۵۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بیان کرتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی صلاۃ پڑھی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، اور ہم میں سے ایک گروہ نے آپ کے پیچھے صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر یہ لوگ پلٹے اور دشمن کے مقابلہ میں آگئے، اور دوسرا گروہ آیا تو اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی، تو آپ نے (اس کے ساتھ بھی) اسی طرح کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر دونوں گروہوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہوا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔
 
Top