16-كَرَاهِيَةُ الاسْتِمْطَارِ بِالْكَوْكَبِ
۱۶-باب: ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں
1525- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَالَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: الْكَوْكَبُ، وَبِالْكَوْكَبِ "۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۲ (۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۱۳)، حم۲/۳۶۲، ۳۶۸، ۴۲۱ (صحیح)
۱۵۲۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب بھی میں نے اپنے بندوں کو بارش کی نعمت سے نوازا تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ لوگ کہتے رہے: فلاں ستارے نے ایسا کیا ہے، اور فلاں ستارے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حالانکہ ستاروں میں کوئی طاقت نہیں، وہ تو جماد ہیں، یہ نعمت تو اس ذات باری تعالیٰ نے دی ہے جس نے ستاروں، ساری مخلوقات کو پیدا کیا ہے۔
1526- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَلَمْ تَسْمَعُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ اللَّيْلَةَ؟ قَالَ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلا أَصْبَحَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ كَذَا وَكَذَا، فَأَمَّا مَنْ آمَنَ بِي وَحَمِدَنِي عَلَى سُقْيَايَ، فَذَاكَ الَّذِي آمَنَ بِي وَكَفَرَ بِالْكَوْكَبِ، وَمَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ كَذَا وَكَذَا، فَذَاكَ الَّذِي كَفَرَ بِي وَآمَنَ بِالْكَوْكَبِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۶ (۸۴۶)، الاستسقاء ۲۸ (۱۰۳۸)، المغازي ۳۵ (۴۱۴۷)، التوحید ۳۵ (۷۵۰۳)، م/الإیمان ۳۲ (۷۱)، د/الطب ۲۲ (۳۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۷)، ط/الاستسقاء ۳ (۴)، حم۴/۱۱۵، ۱۱۶، ۱۱۷ (صحیح)
۱۵۲۶- زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں بارش ہوئی تو آپ نے فرمایا: '' کیا تم نے سنا نہیں کہ تمہارے رب نے آج رات کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: میں نے جب بھی بارش کی نعمت اپنے بندوں پرکی تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ کہتا رہا: فلاں وفلاں نچھتر کے سبب ہم پر بارش ہوئی، تو رہا وہ شخص جو مجھ پر ایمان لایا، اور میرے بارش برسانے پر اس نے میری تعریف کی، تو یہ وہی شخص ہے جو مجھ پر ایمان لایا، اور ستاروں کا انکار کیا، اور جس نے کہا: ہم فلاں فلاں نچھتر کے سبب بارش دیئے گئے، تو یہ وہ شخص ہے جس نے میرے ساتھ کفر کیا، اور ستاروں پر ایمان رکھا''۔
1527- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلائِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَتَّابِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَوْ أَمْسَكَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - الْمَطَرَ عَنْ عِبَادِهِ خَمْسَ سِنِينَ، ثُمَّ أَرْسَلَهُ لأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنْ النَّاسِ كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: سُقِينَا بِنَوْئِ الْمِجْدَحِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۸)، حم۳/۷، دي/الرقاق ۴۹ (۲۸۰۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عتاب'' لین الحدیث ہیں)
۱۵۲۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے پانچ سال تک بارش روکے رکھے، پھر اسے چھوڑے تو بھی لوگوں میں سے ایک گروہ کافر ہی رہے گا، کہے گا: ہم تو مجدح ۱؎ ستارے کے سبب برسائے گئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ان ستاروں میں سے ایک ستارے کا نام ہے جو عربوں کے نزدیک بارش پر دلالت کرتے ہیں۔