• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-بَاب الْقَوْلِ فِي السُّجُودِ فِي صَلاةِ الْكُسُوفِ
۲۰-باب: سورج گرہن کی صلاۃ میں سجدے میں کیا کہا جائے؟​


1497- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، - قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِكَ -، وَجَعَلَ يَبْكِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ وَيَقُولُ: " رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا، وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ، لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ "، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: " عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ مَدَدْتُ يَدِي تَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاكُمْ حَرُّهَا، وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دُعْدُعٍ سَارِقَ الْحَجِيجِ، فَإِذَا فُطِنَ لَهُ قَالَ: هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ، وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَائَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَيَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا انْكَسَفَتْ إِحْدَاهُمَا - أَوْ قَالَ: فَعَلَ أَحَدُهُمَا شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ - فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ -عَزَّوَجَلَّ - "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۸۳ (صحیح)
۱۴۹۷- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے صلاۃ پڑھی، تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے (شعبہ کہتے ہیں: میرا گمان ہے عطاء نے سجدے کے سلسلہ میں بھی یہی بات کہی ہے) اور آپ سجدے میں رونے اور پھونک مارنے لگے، آپ فرما رہے تھے: ''میرے رب! تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا، میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا اور حال یہ ہے کہ میں لوگوں میں موجود ہوں''، جب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو فرمایا: ''مجھ پر جنت پیش کی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے پھلوں گچھوں میں سے توڑ لیتا، نیز مجھ پر جہنم پیش کی گئی تو میں پھونکنے لگا اس ڈر سے کہ کہیں اس کی گرمی تمہیں نہ ڈھانپ لے، اور میں نے اس میں اس چور کو دیکھا جو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اونٹوں کو چُرایا تھا، اور میں نے اس میں بنو دعدع کے اس شخص کو دیکھا جو حاجیوں کا مال چُرایا کرتا تھا، اور جب وہ پہچان لیا جاتا تو کہتا: یہ (میری اس) خمدار لکڑی کا کام ہے، اور میں نے اس میں ایک کالی لمبی عورت کو دیکھا جسے ایک بلی کے سبب عذاب ہو رہا تھا، جسے اس نے باندھ رکھا تھا، نہ تو وہ اسے کھلاتی پلاتی تھی اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے، یہاں تک کہ وہ مر گئی، اور سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گہناتے ہیں، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب ان میں سے کوئی گہنا جائے (یا کہا: ان دونوں میں سے کوئی اس میں سے کچھ کرے، یعنی گہنا جائے) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-بَاب التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ فِي صَلاةِ الْكُسُوفِ
۲۱-باب: سورج گرہن کی صلاۃ میں تشہد پڑھنے اور سلام پھیرنے کا بیان​


1498- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَمِرٍ أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ سُنَّةِ صَلاةِ الْكُسُوفِ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا فَنَادَى "أَنِ الصَّلاةَ جَامِعَةً، فَاجْتَمَعَ النَّاسُ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلا مِثْلَ قِيَامِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، ثُمَّ قَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَائَةِ الأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلا هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلا مِثْلَ رُكُوعِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَقَامَ فَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ قَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَائَةِ الأُولَى فِي الْقِيَامِ الثَّانِي، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلا دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ أَدْنَى مِنْ سُجُودِهِ الأَوَّلِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ فِيهِمْ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَأَيُّهُمَا خُسِفَ بِهِ أَوْ بِأَحَدِهِمَا فَافْزَعُوا إِلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - بِذِكْرِ الصَّلاةِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۹۵ (صحیح)
۱۴۹۸- عبد الرحمن بن نمر سے روایت ہے کہ انہوں نے زہری سے گرہن کی صلاۃ کے طریقے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی ہے وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، تو اس نے اعلان کیا کہ صلاۃ جماعت سے ہونے والی ہے، تو لوگ جمع ہو گئے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں صلاۃ پڑھائی، آپ نے اللہ اکبر کہا، پھر ایک لمبی قرأت کی، پھر اللہ اکبر کہا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، اپنے قیام کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور ''سمع الله لمن حمده'' کہا، پھر ایک لمبی قرأت کی یہ پہلی قرأت سے کم تھی، پھر اللہ اکبر کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور ''سمع الله لمن حمده'' کہا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا، اور ایک لمبا سجدہ کیا اپنے رکوع کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا، اور اپنا سر اٹھایا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور ایک لمبی قرأت کی، یہ پہلی قرأت سے کم تھی، پھر اللہ اکبر کہا، پھر ایک لمبا رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور ''سمع الله لمن حمده'' کہا، پھر ایک لمبی قرأت کی لیکن یہ پہلی قرأت سے جو دوسری رکعت میں کی تھی کم تھی، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنا سر اٹھایا، پھر ''سمع الله لمن حمده ''کہا، پھر اللہ اکبر کہا، اور سجدہ کیا، اور یہ پہلے سجدہ سے کم تھا، پھر آپ نے تشہد پڑھا، پھر سلام پھیرا، پھر ان کے بیچ میں کھڑے ہوئے، اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: '' سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے سے گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، تو ان میں سے کسی کو گہن لگ جائے تو صلاۃ کو یاد کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑ پڑو''۔


1499- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكُسُوفِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ انْصَرَفَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۰ (۷۴۵) مطولاً، ق/الإقامۃ ۱۵۲ (۱۲۶۵) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۷)، حم۶/۳۵۰، ۳۵۱ (صحیح)
۱۴۹۹- اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے گرہن کی صلاۃ پڑھی، تو آپ نے قیام کیا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر (اپنا سر رکوع سے) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر (اپنا سر سجدہ سے) اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے قیام کیا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور صلاۃ سے فارغ ہو گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-بَاب الْقُعُودِ عَلَى الْمِنْبَرِ بَعْدَ صَلاةِ الْكُسُوفِ
۲۲-باب: سورج گرہن کی صلاۃ کے بعد (خطبہ دینے کے لیے) منبر پر بیٹھنے کا بیان​


1500- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مَخْرَجًا، فَخُسِفَ بِالشَّمْسِ، فَخَرَجْنَا إِلَى الْحُجْرَةِ، فَاجْتَمَعَ إِلَيْنَا نِسَائٌ، وَأَقْبَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَذَلِكَ ضَحْوَةً، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَامَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ دُونَ رُكُوعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، إِلاَّ أَنَّ قِيَامَهُ وَرُكُوعَهُ دُونَ الرَّكْعَةِ الأُولَى، ثُمَّ سَجَدَ، وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ فِيمَا يَقُولُ: " إِنَّ النَّاسَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ " مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۷۶ (صحیح)
۱۵۰۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کہیں جانے کے لیے نکلے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو ہم حجرے کی طرف چلے، اور کچھ اور عورتیں بھی ہمارے پاس جمع ہو گئیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور یہ چاشت کا وقت تھا، (آپ صلاۃ پڑھنے کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے ایک لمبا قیام کیا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر قیام کیا پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو بھی ایسے ہی کیا، مگر آپ کایہ قیام اور رکوع پہلی والی رکعت کے قیام اور رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سورج صاف ہو گیا، جب آپ صلاۃ سے فارغ ہو گئے تو منبر پر بیٹھے، اور منبر پر جو باتیں آپ نے کہیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ '' لوگوں کو ان کی قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمایا جائے گا''، یہ حدیث مختصرہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-بَاب كَيْفَ الْخُطْبَةُ فِي الْكُسُوفِ؟
۲۳-باب: گرہن لگنے پر کس طرح خطبہ دیا جائے؟​


1501- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ، فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، فَفَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَيَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ، فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ -، وَقَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ! لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۹۲) (صحیح)
۱۵۰۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا، تو آپ کھڑے ہوئے اور صلاۃ پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے سر) اٹھایا، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ''سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو صلاۃ پڑھو، اور صدقہ خیرات کرو، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو ''، نیز فرمایا: ''اے امت محمد! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے، اے امت محمد! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ''۔


1502- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ حِينَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ، فَقَالَ: " أَمَّا بَعْدُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۸۵ (ضعیف)
(اس کے راوی '' ثعلبہ'' لین الحدیث ہیں)
۱۵۰۲- سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جس وقت سورج گرہن لگا خطبہ دیا تو آپ نے (حمد وثنا کے بعد) ''أما بعد'' کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-الأَمْرُ بِالدُّعَائِ فِي الْكُسُوفِ
۲۴-باب: گرہن لگنے پر دعا مانگنے کا حکم​


1503- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ -، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ إِلَى الْمَسْجِدِ يَجُرُّ رِدَائَهُ مِنْ الْعَجَلَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلُّونَ، فَلَمَّا انْجَلَتْ خَطَبَنَا فَقَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، وَإِنَّهُمَا لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَصَلُّوا، وَادْعُوا حَتَّى يَنْكَشِفَ مَا بِكُمْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۴۶۰ (صحیح)
۱۵۰۳- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس تھے کہ سورج گرہن لگ گیا، تو آپ جلدی سے اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد کی طرف بڑھے، تو لوگ بھی آپ کے ساتھ ہولیے، آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، اسی طرح جیسے لوگ پڑھتے ہیں، پھر جب سورج صاف ہو گیا تو آپ نے ہمیں خطبہ دیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور ان دونوں کوکسی کے مرنے سے گرہن نہیں لگتا، تو جب تم ان دونوں میں سے کسی کو گرہن لگا دیکھو تو صلاۃ پڑھو، اور دعا کرو یہاں تک کہ جو تمہیں لاحق ہوا ہے چھٹ جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-الأَمْرُ بِالاسْتِغْفَارِ فِي الْكُسُوفِ
۲۵-باب: گرہن لگنے پر استغفار کرنے کا حکم​


1504- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ، فَقَامَ، حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، فَقَامَ يُصَلِّي بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ فِي صَلاتِهِ قَطُّ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الآيَاتِ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لاَتَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ يُرْسِلُهَا يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا، فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ، وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ "۔
* تخريج: خ/الکسوف ۱۴ (۱۰۵۹)، م/الکسوف ۵ (۹۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴۵) (صحیح)
۱۵۰۴- ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم گھبرا کر کھڑے ہوئے، آپ ڈر رہے تھے کہ کہیں قیامت تو نہیں آ گئی ہے، چنانچہ آپ اٹھے یہاں تک کہ مسجد آئے، پھر صلاۃ پڑھنے کھڑے ہوئے تو آپ نے اتنے لمبے لمبے قیام، رکوع اور سجدے کیے کہ اتنے لمبے میں نے آپ کوکسی صلاۃ میں کرتے نہیں دیکھا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ وہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے، یہ نہ کسی کے مرنے سے ہوتے ہیں نہ کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے بندوں کو ڈرانے کے لیے بھیجتا ہے، تو جب تم ان میں سے کچھ دیکھو تو اللہ کو یاد کرنے اور اس سے دعا اور استغفار کرنے کے لیے دوڑ پڑو ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

17-كِتَاب الاسْتِسْقَاء
۱۷-کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام ومسائل


1-مَتَى يَسْتَسْقِي الإِمَامُ ؟
۱-باب: امام بارش کے لیے کب دعا کرے ؟​


1505- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلَكَتِ الْمَوَاشِي، وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمُطِرْنَا مِنْ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ، وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، وَهَلَكَتْ الْمَوَاشِي، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ عَلَى رُئُوسِ الْجِبَالِ وَالآكَامِ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ "، فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ۔
* تخريج: خ/الاستسقاء ۶ (۱۰۱۳)، ۷ (۱۰۱۴)، ۹ (۱۰۱۶)، ۱۰ (۱۰۱۷)، ۱۲ (۱۰۱۹)، م/الإستسقاء ۲ (۸۹۷)، د/الصلاۃ ۲۶۰ (۱۱۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۶)، ط/الإستسقاء ۲ (۳)، حم۳/۴ ۱۰، ۱۸۲، ۱۹۴، ۲۴۵، ۲۶۱، ۲۷۱ ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۵۱۶، ۱۵۱۹ (صحیح)
۱۵۰۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! چوپائے ہلاک ہو گئے، (اور پانی نہ ہونے سے) راستے (سفر) ٹھپ ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے۔ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دعا کی، تو جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک ہم پر بارش ہوتی رہی، تو پھر ایک آدمی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گھر منہدم ہو گئے، راستے (سیلاب کی وجہ سے) کٹ گئے، اور جانور مر گئے، تو آپ نے دعا کی: ''اللَّهُمَّ عَلَى رُئُوسِ الْجِبَالِ وَالآكَامِ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ'' (اے اللہ! پہاڑوں کی چوٹیوں، ٹیلوں، نالوں اور درختوں پر برسا) تو اسی وقت بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گئے جیسے کپڑا (اپنے پہننے والے سے اتار دینے پر الگ ہو جاتا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-خُرُوجُ الإِمَامِ إِلَى الْمُصَلَّى لِلاسْتِسْقَائِ
۲-باب: امام کا استسقاء کے لیے عید گاہ جانے کا بیان​


1506- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ أَبِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ - الَّذِي أُرِيَ النِّدَائَ - قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ رِدَائَهُ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا غَلَطٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَائَ هُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، وَهَذَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ۔
* تخريج: خ/الإستسقاء ۱ (۱۰۰۵) ۴ (۱۰۱۱، ۱۰۱۲)، ۱۵ (۱۰۲۳)، ۱۶ (۱۰۲۴)، ۱۷ (۱۰۲۵)، ۱۸ (۱۰۲۶)، ۱۹ (۱۰۲۷)، ۲۰ (۱۰۲۸)، الدعوات ۲۵ (۶۳۴۳)، م/الإستسقاء ۱ (۸۹۴)، د/الصلاۃ ۲۵۸ (۱۱۶۱، ۱۱۶۲، ۱۱۶۳، ۱۱۶۴)، ۲۵۹ (۱۱۶۶، ۱۱۶۷)، ت/الصلاۃ ۲۷۸ (الجمعۃ ۴۳) (۵۵۶)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۷)، ط/الإستسقاء ۱ (۱)، حم۴/۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، دي/الصلاۃ ۱۸۸ (۱۵۷۴، ۱۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۹۷)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۵۰۸، ۱۵۱۰، ۱۵۱۱، ۱۵۱۲، ۱۵۱۳، ۱۵۲۰، ۱۵۲۱، ۱۵۲۳ (صحیح)
۱۵۰۶- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم استسقاء کی صلاۃ پڑھنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ تو آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اور اپنی چادر پلٹی، اور دو رکعت صلاۃ پڑھی۔
٭ابو عبد الرحمن (نسائی) کہتے ہیںـ: یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے ۱؎ عبداللہ بن زید جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ہیں، اور یہ جو استسقا کی حدیث روایت کر رہے ہیں عبد اللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
وضاحت ۱؎: یعنی سفیان بن عیینہ کا اس حدیث کے راوی کے بارے میں یہ کہنا کہ '' انہیں کو خواب میں اذان دکھائی گئی'' ان کا وہم ہے، اذان ''عبداللہ بن زیدبن عبدربہ'' کو دکھائی گئی، اور اس حدیث کے راوی کا نام '' عبداللہ بن زید بن عاصم '' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-بَاب الْحَالِ الَّتِي يُسْتَحَبُّ لِلإِمَامِ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهَا إِذَا خَرَجَ
۳-باب: استسقاء کے لیے جب امام نکلے تو اس کی ہئیت کیسی ہو؟​


1507- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ. قَالَ: أَرْسَلَنِي فُلانٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الاسْتِسْقَائِ، فَقَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَضَرِّعًا مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلاً، فَلَمْ يَخْطُبْ نَحْوَ خُطْبَتِكُمْ هَذِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۵۸ (۱۱۶۵)، ت/فیہ ۲۷۸ (الجمعۃ ۴۳) (۵۵۸، ۵۵۹)، ق/الإقامۃ ۱۵۳ (۱۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۹)، حم۱/۲۳۰، ۲۶۹، ۳۵۵، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۵۰۹، ۱۵۲۲ (حسن)
۱۵۰۷- اسحاق بن عبد اللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ فلاں نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (استسقاء کی صلاۃ کے لیے) عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتے ہوئے پھٹے پرانے کپڑے میں نکلے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎ آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی۔
وضاحت ۱؎: بلکہ آپ کا خطبہ دعا واستغفار اور اللہ سے عاجزی اور گڑگڑانے پر مشتمل تھا۔


1508- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ سَوْدَائُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۶ (صحیح)
۱۵۰۸- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے استسقاء کی صلاۃ پڑھی، اور آپ کے جسم مبارک پر ایک سیاہ چادر تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-بَاب جُلُوسِ الإِمَامِ عَلَى الْمِنْبَرِ لِلاسْتِسْقَاءِ
۴-باب: بارش کی دعا کے لیے امام کے منبر پر بیٹھنے کا بیان​


1509- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا، فَجَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَائِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۰۷ (حسن)
۱۵۰۹- اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے استسقاء کی صلاۃ کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پھٹے پرانے کپڑوں میں عاجزی اور گریہ وزاری کا اظہار کرتے ہوئے نکلے، اور منبر پر بیٹھے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا اور عاجزی کرتے رہے، اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اور آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی جیسے آپ عیدین میں پڑھتے تھے۔
 
Top