abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
کافی سے زیادہ فرق هے ہمارے اور تمہارے خیالات اور افکار میں ۔
جو ہم نے کہنا تها کہا ۔
مزید فقط اتنا ہی کہ
وما توفیقی الا باللہ العلی العظیم
ویسے ہم نے مسلمین و مسلمات کہا تها ۔ خوب نام پیش کیا ۔ کیا کہنے ۔ لگے رهو اور جمع کرتے رہو
تمہارا اس طرح کہنے سے لگتا هے کہ ہم اللہ کے فیصلے میں دخل دے پائینگے ۔ واللہ اس روز کا مالک اللہ وحدہ لا شریک لہ هے ۔ نا ہم نا تم ۔ عجیب عجیب امثال پیش کر چکے هو ۔ اس روز تو نفسا نفسی کا عالم هو گا سب کو اپنی فکر هو گی ۔
بس میں یہی بتانا چاہ رہا تھا کہ یہ مسلمانوں کے لئے مغفرت الله پر سب چھوڑ دیا فیصلہ الله کرے گا یہ سب اس فاسق اور فاجر کو بچانے کے حیلہ بہانہ ہے اور کچھ نہیں ہے اگر واقعی مسلمانوں کا اتنا خیال ہوتا اور الله پر فیصلہ چھوڑنا ہوتا ان کے لئے مغفرت کا جذبہ ہوتا تو سب سے پہلے امام ابو حنیفہ کوچھوڑ دیتے .
اگر اجماع ہے تو آپ اس فورم پر کیا کر رہے ہیں؟؟؟(١) فاسق و فاجر ہے
امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے (مجموع الفتاویٰ )
اس پر اہل علم کا اجماع ہے .
ہم تو نہیں مانتے.... ہم نے جہاں تک پڑھا ہے ایسا نہیں ہے(٢) غاصب ہے
امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے(منہاج السنہ )
ملوکیت تھی. لیکن برباد نہیں تھی.خلافت برباد کی یعنی ملوکیت تھی
امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے( جامع المسائل )
ہم کو معلوم ہے آپ کیا پیش کریں گےتمام حوالے کی اسکین پیش کر سکتا ہوں اگر طلب کیا جائے.
کیا خوب کہا. جناب میں نے بھی کچھ پڑھا ہے. بالکل جاہل نہیں ہوں میں.محترم یہ اپ مجھے کیوں بتا رہے ہیں میں نے تو کوئی لعن طعن نہیں کی ہے اور یہ بتا دوں جو یہ اپ سب لوگ بار بار یہ لکھ دیتے ہے کہ مردے کو برا نہ کہو یہ صرف ان کے لئے ہے جن کی کچھ ذاتی خامیاں یا برائیاں تھی یہ اس کے بارے میں ہے وگرنہ جس نے دین کو نقصان دیا ہو اس کی برائی بیان کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو آگاہی ہو اور دین کے نقصان سے بچ سکیں جیسا علم رجال ہے راویوں کی چھان پھٹک اور ان کے بارے میں حکم لگانا کہ فلاں کذاب ہے جھوٹا ہے ضیف ہے وغیرہ یہ برائی نہیں تو اور کیا ہے اس لئے امام بخاری نے جہاں یہ حدیث نقل کی ہے کہ مردوں کو برا نہ کہو اسی کے نیچے یہ باب بھی قائم کیا ہے کہ " مردوں کی برائی بیان کرنا درست ہے "
اور اس کی شرح میں ابن حجر فرماتے ہیں " أي وصلوا إلى ما عملوا من خير أو شر، واستدل به على منع سب الأموات مطلقا، وقد تقدم أن عمومه مخصوص، وأصح ما قيل في ذلك أن أموات الكفار والفساق يجوز ذكر مساويهم للتحذير منهم والتنفير عنهم. وقد أجمع العلماء على جواز جرح المجروحين من الرواة أحياء وأمواتا.
یعنی انہوں نے جو اچھائی برائی کی وہ ان کے سامنے آ جائے گی اب ان کی برائی کرنا بیکار ہےاس سے دلیل لی گئی ہے کہ مردوں کی مطلق برائی نہ بیان کی جائے اس کا عموم مخصوص ہے اور رائج بات یہی ہے کہ مرے ہوۓ کافروں اور فاسقوں کی برائی کرنا جائز ہے تاکہ ان کے جیسے برے کاموں سے نفرت ہو اور اس پر اجماع ہے کہ راویوں پر جرح کرنا جائز ہے چاہے زندہ ہو یا مردہ .
تو ابن حجر کی تصریح سے یہ بات واضح ہو گئی اگر ایسی برائیا ں جن سے دین کا نقصان ہو اور انسان غلط راستے پر پڑ جائے اس سے بچنے کے لئے ایسے فاسق کی برائی بیان کرنا درست ہے اور اس لئے اکابرین یزید کی برائیا ں بیان کی ہیں تو ان احادیث سے جو اپ ثابت کرنا چارہے ہے وہ جمہور کی رائے نہیں ہے یا درست اور رائج قول نہیں ہے
آپ اب مروان کا معاملہ لیکر آرہے ہیں. میں نے تو پہلے ہی کہ دیا ہے کہ مجھے اس سلسلے میں زیادہ علم نہیں. تو پھر میں کیوں ایسی بحث میں الجھوں؟؟؟محترم،
میں اپ کو تاریخ کی طرف نہیں احادیث کی ہی دعوت دے رہا ہوں اور اس فورم پر جتنے لوگوں سے میری بات ہے سب کو احادیث ہی کی طرف دعوت دی ہے اپ میری پوسٹ دیکھ سکتے ہیں
اب میں اپ کو کتب احادیث سے ہی یہ روایت پیش کرتا ہو اس کی سند بھی صحیح ہے اور اس میں مروان منبر رسول صلی الله علیہ وسلم پر کھڑے ہو کر جمعہ کے خطبوں میں
علی رضی الله عنہ پر لعن طعن کرتا تھا
17795 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
جو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو برا بھلا کہتا ہے اس کو جا کر یہ سکھائیں. ہمیں نہیں.
بس میں یہی بتانا چاہ رہا تھا کہ یہ مسلمانوں کے لئے مغفرت الله پر سب چھوڑ دیا فیصلہ الله کرے گا یہ سب اس فاسق اور فاجر کو بچانے کے حیلہ بہانہ ہے اور کچھ نہیں ہے اگر واقعی مسلمانوں کا اتنا خیال ہوتا اور الله پر فیصلہ چھوڑنا ہوتا ان کے لئے مغفرت کا جذبہ ہوتا تو سب سے پہلے امام ابو حنیفہ کوچھوڑ دیتے .
تمہارا اس طرح کہنے سے لگتا هے کہ ہم اللہ کے فیصلے میں دخل دے پائینگے ۔ واللہ اس روز کا مالک اللہ وحدہ لا شریک لہ هے ۔ نا ہم نا تم ۔ عجیب عجیب امثال پیش کر چکے هو ۔ اس روز تو نفسا نفسی کا عالم هو گا سب کو اپنی فکر هو گی ۔
یہاں پہلے مرزا قادیانی اور اب امام جلیل القدر ، ابو حنیفہ ، اللہ کی رحمتں هوں ان پر ، کیوں ذکر کیئے اور ان کے پیچہے کیا مقاصد ہیں ذرا کهل جاو اب ۔
دوسری بات کھل کر جواب یہی ہے کہ مسلمانوں کی مغفرت کا صرف بہانہ ہے اصل میں صرف بنو امیہ اور بنو مروان کے ان چھوکروں کا دفاع ہے جنہوں نے فرمان نبی صلی الله علیہ وسلم کے مطابق امت کی ہلاکت کی ہے . الله اپ لوگوں کو ان ناصبی افکار سے بچاۓ جس کی اپ شاید نا دانستہ ترجمانی کر رہے ہیں الله ہدایت دےتمہارا اس طرح کہنے سے لگتا هے کہ ہم اللہ کے فیصلے میں دخل دے پائینگے ۔ واللہ اس روز کا مالک اللہ وحدہ لا شریک لہ هے ۔ نا ہم نا تم ۔ عجیب عجیب امثال پیش کر چکے هو ۔ اس روز تو نفسا نفسی کا عالم هو گا سب کو اپنی فکر هو گی ۔
یہاں پہلے مرزا قادیانی اور اب امام جلیل القدر ، ابو حنیفہ ، اللہ کی رحمتں هوں ان پر ، کیوں ذکر کیئے اور ان کے پیچہے کیا مقاصد ہیں ذرا کهل جاو اب ۔
کیا خوب کہا. جناب میں نے بھی کچھ پڑھا ہے. بالکل جاہل نہیں ہوں میں.
آپ نے یزید رحمہ اللہ کو رواۃ سے خلط ملط کیا ہے.
میرے علم کے مطابق انھوں نے کوئی دین کے برباد کرنے والا کام نہیں کیا تھا.
پہلے دلائل کو سمجھ لیں. اسکے بعد لکھیں. خاص طور سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی روایت