محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
بھائی صاحب! ان اقتباسات کی یہاں کیا تک بنتی ہے؟ جبکہ یہاں علم و شعور سے عاری ایک بچے کی بات ہو رہی ہے۔
ہاں اگر آپ کا ارادہ اپنی غلطی کو قبول نہ کرنے اور بحث برائے بحث کرنے کا ہے تو پھر مجھے اجازت دیجیے۔ السلام علیکم !
مختصر صحیح مسلم
تقدیر کے بیان میں
باب : ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پیدا کیا جاتا ہے۔
1852 : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے، ( اسلام کی استعداد پر پیدا ہوتا ہے۔ اگر اس کے والدین اسلام پر ہوں تو وہ اسلام پر قائم رہتا ہے ورنہ وہ اسے اپنے دین پر کر لیتے ہیں لیکن اسلام کی استعداد اس میں پھر بھی قائم رہتی ہے اور اسی لئے ان میں سے کچھ بعد میں اسلام قبول کر لیتے ہیں ) پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں، جیسے جانور چار پاؤں والا ہمیشہ سالم جانور جنتا ہے، کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا ہوا جانور محسوس ہوتا ہے؟ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو کہ (( اللہ کی پیدائش جس پر لوگوں کو بنایا اللہ کی پیدائش نہیں بدلتی ........ )) پوری آیت ( الروم : 30 )۔
مثال کے طور پر :
دیوبندیوں کے ہاں جو بھی بچہ پیدا ہو گا تو اس کے ماں باپ اس کو دیوبندی بنائے گے اس طرح اہل حدیث کے ہاں جو بھی بچہ پیدا ہو گا تو اس کے ماں باپ اس کو اہل حدیث
ہی بنائے گے لہذا جیسا ماحول ویسا بچہ باں اگر بڑے ہو کر اگر بچہ اہل حدیث ھو جائے وہ ایک الگ بات جو اکثر ھوا ہیں -