آمین
آمین
اولا
جس طرح نہ آپ اپنے آپ کو یا اس بچہ کو اہل حدیث ثابت کرسکے اور قرطبی والے واقعہ میں کوئي شرکیہ بات نکال سکے وہاں بھی آپ کو صحیح حدیث سے جواب دیا گيا ، اسی طرح آپ کہیں بھی ثابت نہیں کرسکتے کہ احناف نے قرآن و حدیث کو چھوڑ کر امام کا قول اپنایا ہو
اگر آپ کا زعم صحیح ہے تو مجھے صرف ایک حنفی (عربی ہو یا عجمی ، موجودہ زمانہ میں ہو یا ماضی میں ) دکھادیں جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ کی بات پر عمل کیا اور کہیں بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کے خلاف نہ چلا ہو
ثانیا
اختلاف اس میں نہیں اگر امام کا قول قرآن و حدیث کے خلاف معلوم ہو تو امام کا قول رد ہو گا یا نہیں بلاشبہ رد ہو گا ،
اختلاف اس میں ہے کہ اس کو کون رد کرسکتا ہے
۔ ہم کہتے ہیں کہ صرف وہ شخص جو اجتھادی صفات سے متصف ہے اگر وہ اپنے اجتھاد سے سمجھتا ہے کہ امام کا قول قران و حدیث سے مخالف ہے تو وہ امام کے قول پر نہیں چلے گا (کئی حنفی فقہاء نے بالکل ایسا ہی کیا ) اور
آپ کہتے ہیں کہ ہر شخص کو یہ اختیار ہے وہ صرف ترجمہ پڑھ کر مجتھدانہ استنباط کرسکتا ہے اور امام کے قول کو رد بھی کرسکتا ہے خواہ اس کی عقل کشمش کے دانے کے برابر ہو ، خواہ وہ صرف دوسروں کے مقالات کو کاپی پیسٹ کرکے خود کو محدث سمجھنے لگ جائے ۔
آمین