• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شان صحانہ رضی اللہ عنہ ایک ننھے اھل الحدیث کے منہ سے!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
میں نے پوچھا تھا کہ آپ حضرات کا دعوی اتباع کا ہے تو کیا یہ صرف نعرہ ہے یہ حقیقت ۔ نعرہ تو خوارج نے ابھی خوش کن لگایا تھا ان الحکم الا للہ لیکن وہ صرف نعرہ تھا تو کیا آپ نے بھی ان کی ڈگر پر چلتے ہوئے صرف نعرہ لگایا ہے یا اتباع بھی کرتے ہیں
آپ نے اپنی روش کے مطابق ٹو دی پوائنٹ جواب نہ دیا بلکہ ایک نیا اعتراض کردیا تو کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں !!!!
ویسے آپ کے اعتراض کا جواب اس تھریڈ میں موجود ہے
امام ابوالحسن کرخی کے ایک اصول پر اعتراض کا جواب

میرے بھائی جب آپ کے حنفی مذھب کے سامنے قرآن و حدیث کی کوئی حیثیت نہیں تو اتباع پر اعتراز آپ کے منھ سے اچھا نہیں لگا الحمداللہ اہل حدیث وہ جماعت ھے جو صرف نعرہ ہی نہیں لگاتے بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں -

... رسول کی اتباع کرنے والے:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ o} [آل عمران: ۳۱]
'' کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔ ''

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور، رقم: ۴۴۹۳۔
"جس نے ہمارے اس معاملہ (دین) میں کوئی نئی چیز جاری کی، جو اس (دین) میں نہیں تو وہ مردود ہے۔ ''

دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے"
مسلم، کتاب الاقضیۃ، باب: نقص الاحکام الباطلۃ ورد المحدثات الامور، حدیث: ۴۴۹۳۔
یہ حدیث قواعد اسلام میں سے عظیم قاعدہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع کلمات میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں ہر بدعت اور اختراع کا ردّ پنہاں ہے۔ پہلی روایت کے ذریعہ جب بدعتیوں کی پکڑ کی جاتی ہے تو بعض یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے کہ ہم نے کون سی بدعت ایجاد کی ہے۔ چنانچہ پھر دوسری روایت ان کے پیش نظر کردی جاتی ہے جس میں ہر بدعت کا ردّ ہے خواہ اس کا فاعل اس کا موجد ہو یا نہ ہو۔
اس حدیث کو حفظ کرنا چاہیے اور منکرات کے ابطال میں اس کو خوب استعمال کرنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ أَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَo}[آل عمران: ۳۲]
'' کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔ ''
یعنی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مخالف چلنا کفر ہے۔ چنانچہ ایسی صفت والے کو اللہ تعالیٰ پسند ہی نہیں کرتا، گو وہ ہزار ہا محبت کا دعویٰ کرے۔ ہاں! اگر یہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور ان کے طریقہ کے مطابق اعمال کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کا محبوب گردانا جائے گا۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے پیغمبر ہیں کہ اگر تمام کے تمام انبیاء و رسل بھی ان کے زمانہ میں آجائیں تو انہیں بھی آپ کی پیروی کرنا پڑے گی اور آپ کی ہی شریعت کے مطابق زندگی گزارنا پڑے گی۔
تفسیر ابن کثیر، ص: ۳۶۶، ۱۔ شرح مسلم للنووی، ص: ۱۶، ۱۲۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے کون محبت کرتا ہے اس پوسٹ کو دیکھ لے

http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-حدیث-کے-پندرہ-امتیازی-مسائل-اور-امام-بخاری-رحمہ-اللہ-از-شیخ-زبیر-علی-زئی.2591/


تلمیذ بھائی اللہ تعالیٰ آپ کو دین کی صحیح سمجھ دیں - آمین
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میرے بھائی جب آپ کے حنفی مذھب کے سامنے قرآن و حدیث کی کوئی حیثیت نہیں تو اتباع پر اعتراز آپ کے منھ سے اچھا نہیں لگا الحمداللہ اہل حدیث وہ جماعت ھے جو صرف نعرہ ہی نہیں لگاتے بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں -
اسی عمل کا تو ثبوت مانگ رہا ہوں
آگے آپ نے صرف اتباع کی اہمیت بتائی ہے ۔ اس اہمیت سے میں متفق ہوں لیکن اس سے یہ کیسے ثابت ہوا کہ ایک فرقہ قلیلہ موسوم بہ اھل حدیث ہی اس اتباع پر عامل ہے

... رسول کی اتباع کرنے والے:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ o} [آل عمران: ۳۱]
'' کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔ ''
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور، رقم: ۴۴۹۳۔
"جس نے ہمارے اس معاملہ (دین) میں کوئی نئی چیز جاری کی، جو اس (دین) میں نہیں تو وہ مردود ہے۔ ''
دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے"
مسلم، کتاب الاقضیۃ، باب: نقص الاحکام الباطلۃ ورد المحدثات الامور، حدیث: ۴۴۹۳۔
یہ حدیث قواعد اسلام میں سے عظیم قاعدہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع کلمات میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں ہر بدعت اور اختراع کا ردّ پنہاں ہے۔ پہلی روایت کے ذریعہ جب بدعتیوں کی پکڑ کی جاتی ہے تو بعض یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے کہ ہم نے کون سی بدعت ایجاد کی ہے۔ چنانچہ پھر دوسری روایت ان کے پیش نظر کردی جاتی ہے جس میں ہر بدعت کا ردّ ہے خواہ اس کا فاعل اس کا موجد ہو یا نہ ہو۔
اس حدیث کو حفظ کرنا چاہیے اور منکرات کے ابطال میں اس کو خوب استعمال کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ أَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَo}[آل عمران: ۳۲]
'' کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔ ''
یعنی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مخالف چلنا کفر ہے۔ چنانچہ ایسی صفت والے کو اللہ تعالیٰ پسند ہی نہیں کرتا، گو وہ ہزار ہا محبت کا دعویٰ کرے۔ ہاں! اگر یہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور ان کے طریقہ کے مطابق اعمال کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کا محبوب گردانا جائے گا۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے پیغمبر ہیں کہ اگر تمام کے تمام انبیاء و رسل بھی ان کے زمانہ میں آجائیں تو انہیں بھی آپ کی پیروی کرنا پڑے گی اور آپ کی ہی شریعت کے مطابق زندگی گزارنا پڑے گی۔
تفسیر ابن کثیر، ص: ۳۶۶، ۱۔ شرح مسلم للنووی، ص: ۱۶، ۱۲۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے کون محبت کرتا ہے اس پوسٹ کو دیکھ لے

آپ نے جو لنک دیا ہے کہ اہل حدیث کے پندرہ امتیازی مسائل اور امام بخاری رحمہ اللہ تو کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب تک کسی مسلم کا مسئلہ امام بخاری رحمہ اللہ سے موافق نہ تو ابتاع نہیں ہو سکتی
یہ کلیہ آپ نے کہاں سے آخذ کیا اور آپ میں سے کون کون اس پر عامل ہے ذرا بتائيے گا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ثبوت نہ دینے سے مراد ہم جو اللہ کی عطا کردہ توفیق سے اپنے دین پر عمل پیرا ہوتے ہیں، ان اعمال صالحات پر آپ کو ثبوت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے، آسان الفاظ میں ہم قرآن و سنت پر عمل کرنے کا جس طرح دعوی کرتے ہیں اسی طرح اللہ کی توفیق سے عمل بھی کرتے ہیں، اگر آپ اس بات کو تسلیم نہ کریں تو کوئی مسئلہ نہیں، آپ کا اپنا موقف ہے ۔
جہاں تک آپ سے مباحث کا تعلق ہے تو وہ اختلافی مسائل پر ہوتی ہے، جس میں فریقین کی طرف سے دلیل اور ثبوت کے ساتھ گفتگو کیا جانا ضروری ہے۔
ٹھیک ہے بات کو اسی طرح کر لیتے ہیں
محترم یہاں جو ایک چھوٹے بچے کو اہل حدیث کہا گيا ہے ، یہ کس طرح ممکن ہے اسی پر دلائل سے گفتگو کرلیتے ہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ٹھیک ہے بات کو اسی طرح کر لیتے ہیں
محترم یہاں جو ایک چھوٹے بچے کو اہل حدیث کہا گيا ہے ، یہ کس طرح ممکن ہے اسی پر دلائل سے گفتگو کرلیتے ہیں
چھوٹا بچہ قرآن کو بھی مانتا ہے اور حدیث کو بھی، اس لیے وہ اہلحدیث ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ حضرات جب احناف سے بات کرتے ہیں تو شدید کنفیوزن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ پہلے آپ سے اھل حدیث کی تعریف پوچھی تو جواب ملا
میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو بھی قرآن اور حدیث کو مانتا اور اس پر عمل پیرا ہوتا ہے وہ اہلحدیث ہے۔
اور اب آپ نے تعریف تبدیل کردی
چھوٹا بچہ قرآن کو بھی مانتا ہے اور حدیث کو بھی، اس لیے وہ اہلحدیث ہے۔
یعنی قرآن و حدیث کو ماننا شرط ہے عمل شرط نہیں
یہ مختلف تعریف آپ نے کہاں سے لیں ذرا ہمیں بھی حوالہ جات دکھائیے گا۔
اگر اسلاف سے حوالہ جات نہیں تو میرے نذدیک یہ صرف آپ کی اختراع کردہ تعریف ہے
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
برادران! اپنی غلطی پر اصرار کرنا ٹھیک نہیں۔ تلمیذ بھائی نے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔
ہمارے اب تک کے علم کے مطابق مقلد اور متبع میں فرق یہی ہے کہ متبع علم و تحقیق کی بنیاد پر بنا جاتا ہے اور علم و تحقیق شعور آنے کے بعد ہی ممکن ہے۔ اور ننھا بچہ مقلد ہی ہوتا ہے چاہے وہ اہل حدیث خاندان کا ہو یا دیوبندی بریلوی گھرانے کا۔
اگر آپ تھریڈ کے عنوان کو ۔۔
"شان صحانہ رضی اللہ عنہ اہل حدیث گھرانے کے ننھے بچے کے منہ سے"
سے کر دیں تو یہ پھر بھی کسی حد تک درست عنوان کہلائے گا۔
لیکن پھر یہ سوال بھی اٹھے گا کہ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان بیان کرنا صرف اہل حدیث گھرانوں کا حق ہے؟

لہذا میری گذارش ہے کہ اس لقب کو فخر کا اظہار بنائیں نہ اسے جنت کا ٹکٹ سمجھیں۔ روز محشر اس کا سوال یقینا نہیں ہوگا کہ دنیا میں آپ کا لقب یا مسلک کیا تھا؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
برادران! اپنی غلطی پر اصرار کرنا ٹھیک نہیں۔ تلمیذ بھائی نے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔
ہمارے اب تک کے علم کے مطابق مقلد اور متبع میں فرق یہی ہے کہ متبع علم و تحقیق کی بنیاد پر بنا جاتا ہے اور علم و تحقیق شعور آنے کے بعد ہی ممکن ہے۔ اور ننھا بچہ مقلد ہی ہوتا ہے چاہے وہ اہل حدیث خاندان کا ہو یا دیوبندی بریلوی گھرانے کا۔
اگر آپ تھریڈ کے عنوان کو ۔۔
"شان صحانہ رضی اللہ عنہ اہل حدیث گھرانے کے ننھے بچے کے منہ سے"
سے کر دیں تو یہ پھر بھی کسی حد تک درست عنوان کہلائے گا۔
لیکن پھر یہ سوال بھی اٹھے گا کہ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان بیان کرنا صرف اہل حدیث گھرانوں کا حق ہے؟

لہذا میری گذارش ہے کہ اس لقب کو فخر کا اظہار بنائیں نہ اسے جنت کا ٹکٹ سمجھیں۔ روز محشر اس کا سوال یقینا نہیں ہوگا کہ دنیا میں آپ کا لقب یا مسلک کیا تھا؟


شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔
وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔
اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔
اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ٹھیک ہے بات کو اسی طرح کر لیتے ہیں
محترم یہاں جو ایک چھوٹے بچے کو اہل حدیث کہا گيا ہے ، یہ کس طرح ممکن ہے اسی پر دلائل سے گفتگو کرلیتے ہیں


شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔
وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔
اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔
اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔
وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔
اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔
اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔
بھائی صاحب! ان اقتباسات کی یہاں کیا تک بنتی ہے؟ جبکہ یہاں علم و شعور سے عاری ایک بچے کی بات ہو رہی ہے۔
ہاں اگر آپ کا ارادہ اپنی غلطی کو قبول نہ کرنے اور بحث برائے بحث کرنے کا ہے تو پھر مجھے اجازت دیجیے۔ السلام علیکم !
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ویسے تو ایک پوسٹ بار بار کرنا اسپیمنگ کے زمرے میں آتا ہے لیکن آپ کے مسلک کا فورم ہے جو چاہے کرتے رہو کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں
جتنا بدنام ابن تیمہ رحمہ اللہ کو غیر مقلدین نے کیا ہے شاید کسی اور نے نہ کیا ہو ۔
جو صفات ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اہل حدیث کی بیان کیں ہیں وہ تو محدثین کی ہیں اور آپ ان کو چھوٹے بچوں پر چسپاں کر رہے ہو ۔ اس سے زیادہ ظلم ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ساتھ کیا ہو گا
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
1- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ،
2 - اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ،
آپ سے ویسے یہ سوال کرنا بے کار ہے آپ خود کہتے ہیں کہ آپ اپنی عقل سے پوسٹ نہیں کرتے (یہاں آپ نے ابن تیمیہ کی تقلید کی ہے )

لیکن کیا مندرجہ بالا صفات اس چھوٹے بچے میں ہیں ۔
کیا یہ صحیح اور ضعیف حدیث میں تمیز کرسکتا ہے
کیا یہ مجمل الفاظ کی تشریح کرسکتا ہے ؟؟؟

ویسے ایک ہی بات کی بغیر سوچے سمجھے بار بار تشہیر کرنا عموما وہ کرتے ہیں جو احناف فوبیا میں مبتلا ہیں
 
Top