محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
میں نے پوچھا تھا کہ آپ حضرات کا دعوی اتباع کا ہے تو کیا یہ صرف نعرہ ہے یہ حقیقت ۔ نعرہ تو خوارج نے ابھی خوش کن لگایا تھا ان الحکم الا للہ لیکن وہ صرف نعرہ تھا تو کیا آپ نے بھی ان کی ڈگر پر چلتے ہوئے صرف نعرہ لگایا ہے یا اتباع بھی کرتے ہیں
آپ نے اپنی روش کے مطابق ٹو دی پوائنٹ جواب نہ دیا بلکہ ایک نیا اعتراض کردیا تو کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں !!!!
ویسے آپ کے اعتراض کا جواب اس تھریڈ میں موجود ہے
امام ابوالحسن کرخی کے ایک اصول پر اعتراض کا جواب
میرے بھائی جب آپ کے حنفی مذھب کے سامنے قرآن و حدیث کی کوئی حیثیت نہیں تو اتباع پر اعتراز آپ کے منھ سے اچھا نہیں لگا الحمداللہ اہل حدیث وہ جماعت ھے جو صرف نعرہ ہی نہیں لگاتے بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں -
... رسول کی اتباع کرنے والے:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ o} [آل عمران: ۳۱]
'' کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔ ''
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور، رقم: ۴۴۹۳۔
"جس نے ہمارے اس معاملہ (دین) میں کوئی نئی چیز جاری کی، جو اس (دین) میں نہیں تو وہ مردود ہے۔ ''
دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے"
مسلم، کتاب الاقضیۃ، باب: نقص الاحکام الباطلۃ ورد المحدثات الامور، حدیث: ۴۴۹۳۔
یہ حدیث قواعد اسلام میں سے عظیم قاعدہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع کلمات میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں ہر بدعت اور اختراع کا ردّ پنہاں ہے۔ پہلی روایت کے ذریعہ جب بدعتیوں کی پکڑ کی جاتی ہے تو بعض یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے کہ ہم نے کون سی بدعت ایجاد کی ہے۔ چنانچہ پھر دوسری روایت ان کے پیش نظر کردی جاتی ہے جس میں ہر بدعت کا ردّ ہے خواہ اس کا فاعل اس کا موجد ہو یا نہ ہو۔
اس حدیث کو حفظ کرنا چاہیے اور منکرات کے ابطال میں اس کو خوب استعمال کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ أَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَo}[آل عمران: ۳۲]
'' کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔ ''
یعنی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مخالف چلنا کفر ہے۔ چنانچہ ایسی صفت والے کو اللہ تعالیٰ پسند ہی نہیں کرتا، گو وہ ہزار ہا محبت کا دعویٰ کرے۔ ہاں! اگر یہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور ان کے طریقہ کے مطابق اعمال کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کا محبوب گردانا جائے گا۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے پیغمبر ہیں کہ اگر تمام کے تمام انبیاء و رسل بھی ان کے زمانہ میں آجائیں تو انہیں بھی آپ کی پیروی کرنا پڑے گی اور آپ کی ہی شریعت کے مطابق زندگی گزارنا پڑے گی۔
تفسیر ابن کثیر، ص: ۳۶۶، ۱۔ شرح مسلم للنووی، ص: ۱۶، ۱۲۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے کون محبت کرتا ہے اس پوسٹ کو دیکھ لے
http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-حدیث-کے-پندرہ-امتیازی-مسائل-اور-امام-بخاری-رحمہ-اللہ-از-شیخ-زبیر-علی-زئی.2591/
تلمیذ بھائی اللہ تعالیٰ آپ کو دین کی صحیح سمجھ دیں - آمین