• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح حدیث کے بالمقابل کسی امام کے قول پر اعتماد؟ (انتظامیہ)

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

میں اس بات کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ فورم کی انتظامیہ اور خصوصا محترم شاکر بھائی نے میری بہت سی ایسی باتوں کو جو فورم کے قوانین سے براہ راست متصادم تھیں بارہا خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے جس کے لئے میں ان احباب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔جزاک اللہ خیرا

جہاں تک طالب نور حفطہ اللہ کی بات ہے تو میں نے کافی مرتبہ ان کا انداز تحریر اور اسلوب کاپی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کوشش میں مجھے کامیابی نہیں ملی۔ چونکہ ہر شخص کا مزاج اور انداز بہرحال دوسروں سے مختلف ہوتا ہے اس لئے شاکر بھائی کی تنبیہ پر عمل درآمد کی سنجیدہ کوشش کے باوجود بھی مجھے یہی امکان نظر آتا ہے کہ میرا لب و لہجہ کم و بیش یہی رہے گا۔اس لئے میری انتظامیہ سے درخواست ہے کہ آئندہ میری کسی بھی ایسی تحریر پر جو آپکے قوانین سے متصادم ہو جو کاروائی میرے خلاف کرنا چاہیں بصد شوق کرسکتے ہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

میں یہ ضرور کہنا چاہونگا کہ اگرچہ میرا انداز اس فورم کے قوانین کے خلاف ہے لیکن سلف صالحین کے خلاف نہیں کیونکہ اس کی لاتعداد مثالیں ہمیں سلف صالحین کی تحریروں سے باآسانی مل جاتی ہیں۔والحمداللہ
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
السلام علیکم۔ ایک بار پھر معذرت کہ ۔۔۔ تھریڈ کے موضوع سے ہٹ کر گفتگو کر رہا ہوں۔
میں یہ ضرور کہنا چاہونگا کہ اگرچہ میرا انداز اس فورم کے قوانین کے خلاف ہے لیکن سلف صالحین کے خلاف نہیں کیونکہ اس کی لاتعداد مثالیں ہمیں سلف صالحین کی تحریروں سے باآسانی مل جاتی ہیں۔والحمداللہ
جن خاص معاملات میں سلف الصالحین کی پیروی کا ارادہ ہو تو پہلے ان کے جیسی علمی لیاقت ، تقویٰ اور تحمل و بردبادی بھی پیدا کرنا لازم ہے۔ سلف الصالحین نے صرف چند کتابوں کے مطالعے کی بنیاد پر اپنے ذاتی فہم سے ائمہ و علماء کی ایسی کردار کشی نہیں کی کہ جس سے عوام میں ائمہ و علماء کے احترام میں کمی آئے۔ اور اگر کی بھی ہو تب بھی نبوی اخلاق سے متصادم رویے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن تعلیمات کے مقابلے میں یقیناً قابل اتباع نہیں ہیں!

آپ اپنا انداز و رویہ بےشک تبدیل نہ کریں مگر اپنے نادرست طرز عمل و رویوں کا موازنہ بھی سلف الصالحین سے نہ کریں تو بڑی مہربانی ہوگی۔ میرے نزدیک یہ ڈھٹائی کی انتہا ہی نہیں بلکہ سلف الصالحین کے علم و تقویٰ کی توہین بھی ہے !!

شاہد نذیر بھائی ۔۔۔ میری باتوں کا برا نہ مانئے۔ میں چاہتا تو علیحدگی میں بھی یہ باتیں آپ کو لکھ سکتا تھا مگر اوپن فورم پر بطور ریکارڈ رکھ رہا ہوں تاکہ دیگر دوست احباب بھی ان باتوں پر غور فرمائیں۔

جہاں تک طالب نور حفطہ اللہ کی بات ہے تو میں نے کافی مرتبہ ان کا انداز تحریر اور اسلوب کاپی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کوشش میں مجھے کامیابی نہیں ملی۔
کامیابی مل سکتی ہے۔ دنیا میں کوئی کام ایسا نہیں جس میں محنت کرنے پر اللہ اس کے اجر سے نہ نوازے۔ میرا ناقص مشورہ یہی ہے آپ اپنے مطالعے کی حدود کو ختم کریں اور اسے وسعت عطا فرمائیں۔ مسالک و طبقوں کی خامیوں کمزوریوں کی تلاش اور ان کے تعاقب و مباحث کا کام متعلقہ علماء و ماہرین کے لئے چھوڑ دیں اور ان نبوی تعلیمات کی فراہمی کی طرف توجہ دیں جن کی آج ہر طبقہ کے ہر فرد کو ضرورت ہے۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
آپسی اختلاف اور وہ بھی لب و لہجہ کے متعلق کو اوپن لکھنا یہ نصیحت اور خیر خواہی کے تحت نہیں آتا۔ہم سب کو مطالعہ میں وسعت دینی چاہئے ،اور غلط کو غلط کہنا احسن انداز میں علماء پر فرض ہے ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
السلام علیکم۔ ایک بار پھر معذرت کہ ۔۔۔ تھریڈ کے موضوع سے ہٹ کر گفتگو کر رہا ہوں۔

جن خاص معاملات میں سلف الصالحین کی پیروی کا ارادہ ہو تو پہلے ان کے جیسی علمی لیاقت ، تقویٰ اور تحمل و بردبادی بھی پیدا کرنا لازم ہے۔ سلف الصالحین نے صرف چند کتابوں کے مطالعے کی بنیاد پر اپنے ذاتی فہم سے ائمہ و علماء کی ایسی کردار کشی نہیں کی کہ جس سے عوام میں ائمہ و علماء کے احترام میں کمی آئے۔ اور اگر کی بھی ہو تب بھی نبوی اخلاق سے متصادم رویے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن تعلیمات کے مقابلے میں یقیناً قابل اتباع نہیں ہیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بات کو کسی ایک شخص پر فٹ کرنا درست نہیں ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اگر حضرت عروہ کو بذات خود اس کا علم ہوتاکہ متعہ کو حضور نے منسوخ کردیاہے تو وہ حضور کا قول وفعل پیش کرتے یاحضرات شیخین کے طرز عمل کو دلیل بناتے۔ ظاہر سی بات ہے کہ وہ حضورپاک کا قول وفعل پیش کرتے ۔ لیکن سیاق حدیث سے صاف معلوم ہورہاہے کہ ان کو اس سلسلے میں نسخ کا علم نہ تھا لیکن انہوں نے حضرت شیخین کے اپنامستدل بنایا۔ اورحافظ ذہبی بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ حضرت حضرت عروہ کا یہ گمان تھا کہ حضرت شیخین نے جو منع کیاہے توان کے پاس نسخ کی دلیل ہوگی یعنی حضرت عروہ کو نسخ کی حدیثوں کا علم نہیں تھا لیکن حضرات شیخین کی حضور پاک سے محبت اوران کی اتباع شدید کو دیکھتے ہوئے ان کا خیال تھاکہ متعہ سے روکنے کے پیچھے ضرور کوئی دلیل ہوگی۔
سیدنا عروہ بن زبیر﷫ کو ناسخ حدیث کا علم تھا یا نہیں، اس بارے میں حتمی بات نہیں کی جا سکتی، کیونکہ سیدنا عروہ بن زبیر﷫ ہی اپنے صحابی بھائی سیدنا عبد اللہ بن زبیر﷜ سے متعہ پر رجم کی سزا کے راوی بھی ہیں، جسے امام مسلم﷫ نے روایت کیا ہے:
عن عروة بن الزبير أن عبد الله بن الزبير قام فقال: إن ناسا، أعمى الله قلوبهم، كما أعمى أبصارهم، يفتون بالمتعة. يعرض برجل. فناداه فقال : إنك لجلف جاف. فلعمري ! لقد كانت المتعة تفعل على عهد إمام المتقين (يريد رسول اللهﷺ) فقال له ابن الزبير: فجرب بنفسك . فوالله ! لئن فعلتها لأرجمنك بأحجارك

اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ سیدنا عروہ﷫ کو ناسخ حدیث کا علم نہ تھا تو بھی انہوں نے یہاں سیدنا ابو بکر وعمر﷢ کی سنّت سے استدلال کیا ہے، جن کے بارے میں نبی کریمﷺ کا صحیح فرمان ہے:
« اقتدوا بالذَينِ من بعدي أبي بكر وعمر » ... السلسلة الصحيحة: 1233
نیز فرمایا:
« عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي عضوا عليها بالنواجذ » ... صحيح ابن ماجه:40

علاوہ ازیں بقول ندوی صاحب صرف سیدنا عروہ بن زبیر﷫ کے اس گمان پر کہ ’’چونکہ سیدنا ابو بکر وعمر﷢ متعہ سے روکتے تھے لہٰذا ان کے پاس ضرور ناسخ کی کوئی دلیل ہوگی‘‘، متعہ کو منسوخ نہیں مانا جاتا بلکہ باقاعدہ ناسخ احادیث کی بناء پر ہی متعہ کو منسوخ تسلیم کیا جاتا ہے۔ کیونکہ فقہ حنفی کی طرح دینی معاملات کی بنیاد صرف گمانات نہیں ہوتے کہ ایسے ہوا ہوگا، امام صاحب کے پاس فلاں حدیث موجود ہوگی یا فلاں حدیث منسوخ ہوگی وغیرہ وغیرہ (لنک)۔ بلکہ اس کے لئے کتاب وسنت کے ٹھوس دلائل چاہئے ہوتے ہیں۔ لہٰذا متعہ کو صحیح وصریح ناسخ احادیث کی بناء پر ہی منسوخ مانا جاتا ہے، مثلاً:
عن سبرة أن رسول اللهﷺ نهى عن المتعة . وقال : « ألا إنها حرام من يومكم هذا إلى يوم القيامة . ومن كان أعطى شيئا فلا يأخذه » ... صحيح مسلم

ویسے بھی سیدنا ابن عباس﷜ اور عروہ بن زبیر﷫ کے مکالمہ پر غور کیا جائے تو دو باتیں سمجھ میں آتی ہیں کہ
1. سیدنا ابن عباس﷜ (صحابی) کے نزدیک نبی کریمﷺ کی حدیث کے بالمقابل شیخین کی بات بھی ناقابل قبول ہے۔
2. عروہ بن زبیر﷫ (تابعی) نے منسوخ حدیث کے بالمقابل سیدنا ابو بکر وعمر﷢ کی سنّت سے دلیل پکڑی۔
اب ندوی صاحب مقلد ہونے کی بناء پر پہلی بات (صحابی کی بات) کو تو تسلیم نہیں کرتے، شیخین تو چھوڑئیے وہ قرآن وحدیث کے صریح خلاف اپنے امام کے اقوال پر عمل کرتے ہیں-
لیکن دوسری بات (تابعی کی بات) سے کھینچا تانی کر کے اپنا من چاہا مفہوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کیا اسی کو انصاف کہتے ہیں؟؟؟

اسی طرح اگرکوئی شخص کسی حدیث کے فہم میں کسی مجتہد کے اعلم افہم ہونے کو اپنی دلیل بناتاہے تواس کو مخالفت حدیث نہیں سمجھاجاناچاہئے۔ والسلام
یہ بھی غنیمت ہے کہ ندوی صاحب پہلے فرما رہے تھے کہ صحیح حدیث کے خلاف (بالمقابل) بھی کسی عالم کی بات پر اعتماد کیا جانا چاہئے۔
اگرکوئی شخص حدیث رسول کے مقابلہ میں کسی عالم کی بات پیش کرتاہے تواس کو فورامعارضہ تسلیم نہیں کرلیناچاہئے بلکہ یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ اس عالم کے اعلم افہم ہونے کی بنائ پر اس پر زیادہ اعتماد کررہاہے۔ گویااصل مسئلہ اعتماد کاہے۔
لیکن اب وہ فرما رہے ہیں کہ کسی حدیث کے فہم میں کسی عالم كے علم پر اعتماد ہونا چاہئے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میں توندوی صاحب کویہی مشورہ دوں گاکہ وہ شاہد نذیر صاحب کی باتوں کے جواب میں قرآن کریم کی ہدایت پر عمل کریں کہ لغو سے اعراض کیاجائے اورجاہلین کو صاحب سلامت کہہ کربات ختم کرلی جائے۔ اورجوواقعی اعتراض ہواس کا جواب دیاجائے۔
بحث ومباحثہ کے دوران کسی کو اس طرح جاہل کہنا نہایت غیر مناسب بات ہے، دلائل سے ردّ کرنا چاہئے۔ اگر بالفرض کوئی جاہل بھی ہو تو دل لگتی بات کہیے کہ کیا قرآنی آیات مبارکہ کا یہی مطلب ہے کہ اسے منہ پر جاہل کہہ کر سلام پیش کر دیا جائے؟؟؟
باذوق صاحب نے موضوع سے ہٹ کر ایک بات کہی ہے ۔ ہم بھی موضوع سے ہٹ کر ایک بات کہہ لیناچاہتے ہیں۔
انتظامیہ نے جوعنوان قائم کیاہے وہ نہایت نامناسب ہے اورمسلکی تعصب کا آئینہ دار ہے۔اس کاکوئی دوسرامناسب عنوان قائم کرناچاہئے تھا یہ عنوان قائم کرکے انتظامیہ نے ٧٥فیصد معاملہ اپنی جانب کرلیاہے۔
یہ عنوان نامناسب کیسے ہے؟؟؟
ندوی صاحب نے فرمایا تھا:
اگرکوئی شخص حدیث رسول کے مقابلہ میں کسی عالم کی بات پیش کرتاہے تواس کو فورامعارضہ تسلیم نہیں کرلینا چاہئے بلکہ یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ اس عالم کے اعلم افہم ہونے کی بنائ پر اس پر زیادہ اعتماد کررہاہے۔ گویا اصل مسئلہ اعتماد کاہے۔
کیا اس کا سراسر یہ مفہوم نہیں کہ حدیث رسولﷺ کے خلاف کسی امام کے قول کو ’حدیث کی مخالفت‘ نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اس امام کے اعلم وافہم ہونے پر اعتماد کرنا چاہئے؟؟؟ اسی کا نام تو تقلید ہے۔
اور عنوان یہ ہے: صحیح حدیث کے بالمقابل کسی امام کے قول پر اعتماد؟
اور پھر عنوان میں بھی سوالیہ انداز رکھا گیا ہے، کوئی اثبات کا نفی نہیں کی گئی۔ پھر اعتراض چہ معنیٰ دارُد؟؟؟

یہ عنوان قائم کرکے انتظامیہ نے ٧٥فیصد معاملہ اپنی جانب کرلیاہے۔
گویا جمشید صاحب کو تسلیم ہے کہ صحیح حدیث کے بالمقابل امام کے قول کو ماننا (یعنی تقلید) ٧٥ فیصد غلط ہے اور ٢٥ فیصد صحیح؟؟؟

اب نہ جانے ٢٥ فیصد صحیح ہونے سے ان کی کیا مراد ہے؟؟؟
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
آپ کے اس بیان سے آپکا سلفی مسلک میرے نزدیک محل نظر ہوگیا ہے۔
السلام علیکم،
محترم بھائی، میں اپنے عقیدے سے بخوبی واقف ہوں۔ آپ کیا رائے رکھتے ہیں یہ آپ کا مسئلہ ہے میرا نہیں۔
اگر کسی مسئلہ میں کسی مذہب کے قابل اعتماد لوگ اتفاق کرلیں اور اکثریت ان کی تردید بھی نہ کرتی ہو تو اس مسئلہ کو اس مذہب کے تمام لوگوں کی جانب ہی منسوب کیا جاتا ہے۔ اگر اس مذہب کا ایک آدھ غیرمعتبر شخص اس مسئلہ کو نہ بھی مانے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جمہور کے مقابلے میں کچھ لوگوں کا اختلاف کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
تقی عثمانی جیسا شخص کو آپ دیوبندیوں کا غیر معتبر عالم سمجھتے ہیں تو پھر آپ سے مزید بحث کرنا میرے نزدیک محض وقت کا ضیاع ہے۔
ہم ندوی کی طرح محترم عبداللہ حیدر صاحب سے بھی گزارش کریں گے وہ مرد میدان بنیں اور چند مستند حنفی یا دیوبندی علماء سے امام کرخی کے قرآن وحدیث کے متعلق بنائے گئے ان دو اصولوں سے براءت اور ان کی تردید ثابت کردیں۔ اگر آپ نے دیوبندیوں کی وکالت کا بیڑا اٹھایا ہی ہے تو ان کی وکالت کا حق ادا کرتے ہوئے دلائل بھی سامنے لائیں گول مول باتوں کے ذریعے باطل کا دفاع کرکے اپنے مسلک کو مشکوک تو نہ بنائیں۔
جناب من، میں نے کوئی بیڑا نہیں اٹھایا۔ آپ کے مضمون پر ایک اشکال سامنے آیا تو پیش کر دیا ہے۔ آپ اس کا جواب نہیں دینا چاہتے یا نہیں دے پا رہے تو بے نتیجہ رہنے والی قیل و قال سے مجھے معاف ہی رکھیے۔
مجھے یہ بیان کرتے ہوئے بہت افسوس ہورہا ہے کہ عبداللہ حیدر صاحب نے دیانت و امانت کی دھجیاں اڑا دی ہیں انہیں یہ بیان دیتے ہوئے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ یہاں جی ہاں! حنفی اپنے امام، ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں!!! پر بھی عبداللہ حیدر صاحب نے بعینہ یہی اعتراضات کئے تھے جس کے دندان شکن جواب ہم نے موصوف کو وہیں دے دئے تھے اور جن کے جواب الجواب پر عبداللہ حیدر صاحب عاجز اور ساکت تھے۔
ایک زمانہ تھا جب ہمیں بھی بحث کا بڑا شوق ہوا کرتا تھا لیکن اب اسی جگہ گفتگو کرنے میں لطف آتا ہے جہاں فریق ثانی اکھاڑے میں اترنے کی ذہنیت لے کر آنے کی بجائے افہام و تفہیم پر تیار ہو یا کم از کم مہذب انسانوں کی مانند بات چیت کا سلیقہ رکھتا ہو لیکن جہاں دل و دماغ مسخر کرنے کی بجائے دانت توڑنے کا شوق نظر آئے تو طبیعت وہاں سے بیزار ہونے لگتی ہے۔ آپ کے "دندان شکن" نکات کے جواب میں خاموشی کی وجہ صرف یہی نہیں تھی بلکہ اس میں کچھ دخل اس بات کو بھی تھا کہ میں نے وہاں اس پوری کتاب کا لنک دے دیا تھا جس کا اقتباس دے کر آپ نے مرضی کا نتیجہ نکالا تھا۔ ہر صاحب ہمت خود اسے پڑھ کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر سکتا ہے۔ رہے وہ لوگ جو ایسا نہیں کر سکتے آپ شوق سے ان پر طبع آزمائی جاری رکھ سکتے ہیں، یقین مانیے اس معاملے میں آپ مجھے ہمیشہ عاجز اور ساکت ہی پائیں گے ان شاء اللہ۔
معاف کیجئے گا عبداللہ حیدر صاحب آپ کو یہ وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں تھی کہ آپ تقلیدی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔انسان کی تحریر اس کے اقوال اور کردار ہی اس کے مسلک و مذہب کے حقیقی گواہ اور ترجمان ہوتے ہیں۔ آپ کا انداز تحریر ہی آپکی سوچ اور نہج کا عکاس ہے۔ زبان سے تو قادیانی بھی یہی کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں لیکن کیا کوئی ان کے نظریات کو نظر انداز کرکے صرف ان کے بیان پر یقین کرکے انہیں مسلمان تسلیم کر لیتا ہے؟!
محترم! میں مکرر عرض کرتا ہوں کہ اپنے عقیدے کا مجھے اچھی طرح علم ہے۔ آپ اس کی فکر چھوڑیے۔ انٹرنیٹ پر سرچ کر کے دیکھیے عبداللہ حیدر کے اقوال اور اس کی پوسٹس کیا کہتی ہیں۔ المیہ ہے کہ ذاتی سوچ سے اختلاف بھی ایسا جرم بن گیا ہے جس پر قادیانیت اور اسلام کی مثال چسپاں کرنا ضروری تھا۔اس فورم پر بہت سے لکھنے والے ہیں جن کی تحریریں نہ صرف تحقیقی ہوتی ہیں بلکہ بعض اوقات ان سے جزوی اختلاف کے باوجود ان کے حسن اسلوب پر آدمی عش عش کر اٹھتا ہے (مثلا انس نضر، ابوالحسن علوی وغیرہ کے مضامین دیکھ لیں)۔ ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کریں مگر سلفیت کا جو نمونہ آپ پیش کر رہے ہیں میں اس کو دور ہی سے سلام کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
والسلام علیکم
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آپ اپنا انداز و رویہ بےشک تبدیل نہ کریں مگر اپنے نادرست طرز عمل و رویوں کا موازنہ بھی سلف الصالحین سے نہ کریں تو بڑی مہربانی ہوگی۔ میرے نزدیک یہ ڈھٹائی کی انتہا ہی نہیں بلکہ سلف الصالحین کے علم و تقویٰ کی توہین بھی ہے !!
میں یقینا آپ کی باتوں کا جواب نہیں دیتا لیکن آپکے ان جملوں سے جو شدت اور کڑواہٹ ٹپک رہی ہے اور جو مجھ پر سلف صالحین کی گستاخی کے بے بنیاد الزامات پر مشتمل ہے۔ اپنے دفاع میں ان کا جواب مجھ پر قرض ہے۔ ان شاء اللہ کسی مناسب وقت پر میں اس کے دلائل فراہم کرکے آپ سے پوچھوں گا سلف صالحین کا حقیقی پیروکار کون ہے؟ کیا وہ جو اسقدر تساہل کا شکار ہے کہ اہل باطل کے خلاف ہر وقت نرمی جیسے متشددانہ رویے کو ہی اخلاق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعبیر کرتا ہے یا وہ جو ضرورت کے تحت کبھی سختی اور کبھی نرمی دونوں طرح اہل باطل سے پیش آتا ہے۔

کس قدر عجیب بات ہے کہ باذوق صاحب جب کسی اہل حدیث کو سمجھا رہے ہوتے ہیں یا اس پر تنقید فرمارہے ہوتے ہیں تو ان کا انداز بھی طعن و تشنیع سے لبریز ہوتا ہے لیکن پھر بھی باذوق صاحب بااخلاق اور میں باذوق جیسا رویہ رکھنے پر بدتمیز اور بداخلاق!
میرے خیال سے وہ پیمانے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے جس سے اپنے اور دوسروں کے اخلاق ناپے جاتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر کسی کے بدتمیز اور کسی کے بااخلاق ہونے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم عبداللہ صاحب مجھے اعتراف ہے کہ میرا انداز بیان تنقیدی ہے جسے آپ پسند نہیں فرماتے۔ چلیں کوئی بات نہیں ہم آپکو اس بحث میں پڑنے پر مجبور بھی نہیں کرتے۔ لیکن کیا آپ میرے انداز سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنے دلائل ذکر نہیں کرسکتے؟؟؟ ہمیں بھی تو معلوم ہو کہ کن دلائل کی بنیاد پر آپ اہل باطل کے دفاع پر مجبور ہیں۔ چلیں تمام باتیں جانے دیں آپ صرف یہ کریں کہ طالب نور بھائی کی پوسٹ کا جواب دے دیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائےگا طالب نور بھائی کے انداز سے یقینا آپ کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ لیکن اگر آپ نے اس سے بھی احتراز کیا تو اس کا اس کے علاوہ کوئی اور مطلب نہیں ہوگا کہ آپ کے پاس دلائل نام کی کوئی چیز نہیں صرف باتوں ہی سے آپ دوسروں کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں۔

تقی عثمانی جیسا شخص کو آپ دیوبندیوں کا غیر معتبر عالم سمجھتے ہیں تو پھر آپ سے مزید بحث کرنا میرے نزدیک محض وقت کا ضیاع ہے۔
محترم آپ نے ہمارے مطالبے پر توجہ نہیں فرمائی ہم نے گزارش کی تھی کہ چند یا کم از کم پانچ مستند دیوبندی علماء سے اصول کرخی کے قرآن وحدیث کے متعلق بنائے گئے اصولوں سے براءت اور بے زاری ثابت کردیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ آپ نے تقی عثمانی کا جو اقتباس پیش کیا ہے وہ مغالطے پر مبنی ہے یعنی عملی طور پر تقی عثمانی سمیت پوری دیوبندیت میں ایسے کسی متبحر عالم کا وجود ہی نہیں جو مذکورہ شرائط پوری کرکے صحیح حدیث کے خلاف قول امام کو رد کر سکے۔اور اس اقتباس میں کرخی اصولوں سے براءت کا اظہار بھی نہیں کیا گیا۔ ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ اگر ہم اسے اصول کرخی کا رد مان بھی لیں تو ایک طرف پوری دیوبندیت جو ان اصولوں کو مانتی ہے ان کا انکار نہیں کرتی بلکہ الٹا ان اصولوں کا دفاع کرتی ہے اور دوسری طرف ان کے صرف ایک عالم کے انکار سے کیا یہ ان کا جماعتی اور اجتماعی موقف قرار پا سکتا ہے۔ اور دوسری بات کہ جب تقی عثمانی کے اکابرین نے ان اصولوں کے خلاف لب کشائی نہیں کی تو اکیلے تقی عثمانی کے ان اصولوں کو رد کرنے کی دیوبندی مذہب میں کیا حیثیت ہے؟

اس فورم پر بہت سے لکھنے والے ہیں جن کی تحریریں نہ صرف تحقیقی ہوتی ہیں بلکہ بعض اوقات ان سے جزوی اختلاف کے باوجود ان کے حسن اسلوب پر آدمی عش عش کر اٹھتا ہے (مثلا انس نضر، ابوالحسن علوی وغیرہ کے مضامین دیکھ لیں)۔ ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کریں مگر سلفیت کا جو نمونہ آپ پیش کر رہے ہیں میں اس کو دور ہی سے سلام کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
والسلام علیکم
میں خصوصی طور پر آپ کے ساتھ رویہ درست کرلیتا ہوں آپ اپنے دلائل پیش فرمائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے دل میں تشنگی رہ جائے میں سمجھوں کہ آپ کے پاس دلائل تھے لیکن میری بداخلاقی کی وجہ سے آپ پیش نہیں کرسکے۔ چلیں بسم اللہ کیجئے!
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
شاہد نذیر بھائی، خیر کی بات قبول کرنے پر شکریہ۔
مفتی صاحب نے جو بات لکھی ہے وہ نظری اعتبار سے کہی گئی ہے جبکہ طالب نور بھائی کے سوال کا تعلق عملی تطبیق سے ہے جسے کلی طور پر غلط نہیں کہا جا سکتا۔ بلاشبہ ایسے متعصب لوگ بھی موجود ہیں جو کسی دلیل سے قائل ہونا تو درکنار دوسرے مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمان کے ساتھ ہاتھ ملانے کے روادار بھی نہیں ہوتے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سب لوگ ایسے نہیں ہیں۔
مثال کے طور پر ہمارے علاقے کے ایک نامور دیوبندی عالم تھے جنہوں نے فجر کی سنتوں کی قضا سورج نکلنے سے پہلے ادا کرلینے کے جواز پر فتویٰ دیا تھا جبکہ کتب فقہ احناف میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ شاید آپ کو تعجب ہو کہ میں نے ایک دیوبندی عالم کی تائید کے بعد رفع الیدین شروع کیا تھا، موصوف گوجرانوالہ کے ایک مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں۔ ان کا جواب تھا "رفع الیدین کا انکار کون کر سکتا ہے حالانکہ اس کی احادیث بخاری و مسلم میں موجود ہیں"۔ پھر ہم نے بارہا ان کے سامنے رفع الیدین کے ساتھ نماز پڑھی اور کبھی انہوں نے اعتراض نہیں کیا۔
آپ کو شاید ایسا کوئی تجربہ نہ ہوا ہو لیکن اس طرح کی کئی مثالیں میرے مشاہدے میں آ چکی ہیں۔
آپ صاحب علم ہیں جانتے ہوں گے کہ علماء حق نے شیعوں کو مطلقا کافر کہنے سے بھی منع کیا ہے، پھر کسی دوسرے گروہ کا نام لے کر مطلقا ایک بات کر دینا کہ فلاں اس طرح ہے اچھی بات نہیں ہے۔ آپ ضرور خامیوں کی نشاندہی کریں لیکن اتمام حجت اولین شرط ہے۔
والسلام علیکم
 
Top