- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بَابٌ :صِفَةُ غُسْلِ المَرْأَةِ مِنَ الحَيْضَةِ والجَنَابَةِ
عورت حیض کے بعد اور جنابت کا غسل کیسے کرے؟
(173) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ فَقَالَ تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَائَهَا وَ سِدْرَتَهَا فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَائَ ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَطَهَّرُ بِهَا فَقَالَتْ أَسْمَائُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ كَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا ؟ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِينَ بِهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ وَ سَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ فَقَالَ تَأْخُذُ مَائً فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَائَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا نِعْمَ النِّسَائُ نِسَائُ الأَنْصَارِ لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَائُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) اسماء رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے متعلق پوچھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو، دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر خوب زور سے ملے، یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔'' سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''سبحان اللہ! پاکیزگی حاصل کرلے ۔'' تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے۔ پھر اس نے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے، یہاں تک کہ پانی سب بالوں کی جڑوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انصار کی عورتیں بھی کیا اچھی عورتیں تھیں کہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں۔ (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔