• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اِتِّخَاذُ مُؤَذِّنَيْنِ
دو مؤذن مقرر کرنا​
(194) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُؤَذِّنَانِ بِلاَلٌ وَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے۔ ایک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ، جو کہ نابینا تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اِتِّخاذُ الْمُؤَذِّنِ أَعْمَى
نابینا آدمی کو مؤذن مقرر کرنا​
(195) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُؤَذِّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ أَعْمَى
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اذان دیا کرتے تھے اور وہ نابینا تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ الأذَانِ
اذان کی فضیلت​
(196) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَ كَانَ يَسْتَمِعُ الأَذَانَ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَ إِلاَّ أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْفِطْرَةِ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ فَنَظَرُوا فَإِذَا هُوَ رَاعِي مِعْزًى
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ہی دشمنوں پر حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے، اگر (مخالفوں کے شہر سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذان کی آواز سنائی دیتی، تو ان پر حملہ نہ کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہتے سنا ،تو فرمایا:'' یہ مسلمان ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (( اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ )) کہتے سنا ، تو ارشاد فرمایا:'' اے شخص! تو نے دوزخ سے نجات پائی۔'' لوگوں نے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔
(197) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَ نَفْسِهِ يَقُولُ لَهُ اذْكُرْ كَذَا وَ اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے گوز (یعنی پاد) مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب نماز کے لیے تکبیر (اقامت) کہی جاتی ہے ،تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر (اقامت) کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور اس کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ الْمُؤَذِّنِينَ
اذان کہنے والوں کی فضیلت​
(198) عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَجَائَهُ الْمُؤَذِّنُ يَدْعُوهُ إِلَى الصَّلاَةِ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
عیسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنھما کے پاس تھا کہ اتنے میں انہیں مؤذن نماز کے لیے بلانے آیا۔ جس پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ''قیامت کے دن مؤذنوں کی گردن سب سے زیادہ لمبی ہو گی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقَوْلُ مِثْلَ ما يَقُوْلُ الْمُؤّذِّنُ
جیسے مؤذن کہے ویسے ہی کہنا​
(199) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلاَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لاَ تَنْبَغِي إِلاَّ لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَ أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ
سیدنا عبداللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ''جب تم مؤذن کی اذان سنو، تو وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے، پھر مجھ پر درود پڑھو۔ کیونکہ جو کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ مانگو اور وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لیے وسیلہ (مقام محمود یعنی جنت کا ایک محل) طلب کرے گاتو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ مَن قَالَ مِثْلَ مَا يَقُوْلُ الْمُؤَذِّنُ
اس شخص کی فضیلت جو مؤذن کی طرح کلمات (اذان) کہے​
(200) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ قَالَ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلاَحِ قَالَ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ
سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب مؤذن اللہ اکبر اللہ اکبر کہے تو سننے والا بھی اﷲ اکبر اﷲ اکبراور جب وہ اشہد ان لا الٰہ الا اللہ کہے تو سننے والا بھی اشہد ان ال الٰہ الا اﷲ کہے اور جب وہ اشھد ان محمداً رسول اﷲ کہے تو سننے والا بھی اشہد ان محمداً رسول اللہ کہے اور جب مؤذن حی علی الصلوٰۃ کہے تو سننے والا لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہے پھر جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو سننے والا لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے اس کے بعد مؤذن جب اللہ اکبر اللہ اکبر کہے تو سننے والا بھی اﷲ اکبر اﷲ اکبر کہے اور جب وہ لا الہ الا اﷲ کہے تو سننے والا جواب میں لا الٰہ الا اللہ کہے اور جب سننے والے نے اس طرح خلوص اور دل سے یقین رکھ کر کہا تو وہ جنت میں داخل ہوگا (بشرطیکہ ارکان اسلام کا بھی پابند ہو) ۔''
(201) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَ بِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَ بِالإِسْلاَمِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ''جس نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کہا کہ ''میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں ہے، اللہ تعالیٰ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کی ربوبیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے مسرور اور خوش ہوں اور میں نے مذہب اسلام کو قبول کر لیا ہے۔'' تو ایسے شخص کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَرْضُ الصَّلاةِ
نماز کی فرضیت کا بیان​
(202) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ شَيْئٍ فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيئَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَهُ وَ نَحْنُ نَسْمَعُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ ! أَتَانَا رَسُولُكَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ ۔ قَالَ صَدَقَ ۔ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ ؟ قَالَ اللَّهُ ۔ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ ؟ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ وَ جَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ ؟ قَالَ اللَّهُ ۔ قَالَ فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَائَ وَ خَلَقَ الأَرْضَ وَ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَ زَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِنَا وَ لَيْلَتِنَا قَالَ صَدَقَ ۔ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَ زَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةً فِي أَمْوَالِنَا قَالَ صَدَقَ ۔ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا ؟ قَالَ نَعَمْ ۔ قَالَ وَ زَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا ۔ قَالَ صَدَقَ ۔ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا ؟ قَالَ نَعَمْ ۔ قَالَ وَ زَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً ۔ قَالَ صَدَقَ ۔ قَالَ ثُمَّ وَلَّى قَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِيدُ عَلَيْهِنَّ وَ لاَ أَنْقُصُ مِنْهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سوال کرنے کی ممانعت کر دی گئی تھی، تو ہمیں اچھا معلوم ہوتا کہ دیہات میں رہنے والوں میں سے کوئی عقل مندشخص آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے اور ہم سنیں، تو دیہات میں رہنے والوں میں سے ایک شخص آیا اور کہنے گا کہ اے محمد! آپ کا ایلچی ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو اللہ نے بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس ایلچی نے سچ کہا۔'' وہ شخص بولا تو آسمان کس نے پیدا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ نے۔'' اس نے کہا کہ زمین کس نے پیدا کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ نے۔'' پھر اس نے کہا کہ پہاڑوں کو کس نے کھڑا کیا اور ان میں جو چیزیں ہیں وہ کس نے پیدا کیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ نے۔'' تب اس شخص نے کہا کہ آپ کو قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان کو پیدا کیا اور زمین بنائی اور پہاڑوں کو کھڑا کیا، کیا سچ مچ اللہ تعالیٰ نے ہی آپ کو بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''ہاں۔'' پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ آپ نے فرمایا:'' اس نے سچ کہا ۔''وہ شخص بولا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے، کیا اللہ نے آپ کو ان نمازوں کاحکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا :''ہاں ۔''پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں کی زکوٰۃ ہے۔ آپ نے فرمایا:'' اس نے سچ کہا۔'' وہ شخص بولاکہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے، کیا اللہ نے آپ کو زکوٰۃ کا حکم کیاہے؟ آپ نے فرمایا :''ہاں۔'' پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر سال میں رمضان کے روزے فرض ہیں۔ آپ نے فرمایا:'' اس نے سچ کہا۔'' وہ شخص بولا کہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو ان روزوں کا حکم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا :''ہاں۔'' پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم میں سے جو کوئی راہ چلنے کی طاقت رکھے (یعنی زاد راہ اور سواری ہو اور راستہ میں امن ہو اس وقت) اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس نے سچ کہا ۔'' یہ سن کر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، میں ان باتوں سے زیادہ کروں گا اور نہ ہی کم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر یہ سچا ہے تو جنت میں جائے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَرْضُ الصَّلاَةِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ
(ابتدا میں) دو دو رکعت نماز کی فرضیت کا بیان​
(203) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ الصَّلاَةَ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ وَ أُتِمَّتْ صَلاَةُ الْحَضَرِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ مَا بَالُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُتِمُّ فِي السَّفَرِ ؟ قَالَ إِنَّهَا تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ؟
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نماز حضر میں بھی اور سفر میں بھی دو دو رکعت فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز تو ویسی ہی رہی اور حضر کی نماز بڑھا دی گئی۔ زہری (راوی) نے کہاکہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سفر میں پوری نماز کیوں پڑھتی تھیں؟ (یعنی ان کے نزدیک تو دو ہی رکعت فرض تھیں) تب انہوں نے کہا کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے وہی تاویل کی جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کی تھی (یعنی سفر میں قصرکرنا رخصت ہے اور پوری پڑھنا جائز ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
َباب: اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ
پانچ نمازیں درمیانی وقفے کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں​
(204) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الصَّلاَةُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ
وَ فِيْ رِوايَةٍ: وَ رَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہ نہ کرے ۔''
اور ایک روایت میں ہے کہ ''رمضان، رمضان تک کفارہ ہے ان گناہوں کا جو اس کے بیچ میں ہوں، جب تک کہ کبیرہ گناہ نہ کرے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَرْكُ الصَّلاَةِ كُفْرٌ
نماز چھوڑنا کفر ہے​
(205) عَن جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال سَمِعْتُ رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَ بَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلاَةِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :'' آدمی (یعنی مومن آدمی)اور کفروشرک کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ ''
 
Top