کِتَابُ الْحَیْضِ
حیض کے مسائل
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى { وَ يَسْأَلونَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ ... } الآية
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَيَسْأَلونَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ ... }کا بیان
(172) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَ لَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَّجَلَّ { وَ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اصْنَعُوا كُلَّ شَيْئٍ إِلاَّ النِّكَاحَ فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ فَقَالُوا مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلاَّ خَالَفَنَا فِيهِ فَجَائَ أُسَيْدُ ابْنُ حُضَيْرٍ وَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَ كَذَا أَفَلاَ نُجَامِعُهُنَّ ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی، تو اس کو نہ اپنے ساتھ کھلاتے نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ''پوچھتے ہیں تم سے حیض کے بارے میں، تم کہہ دو کہ حیض پلیدی ہے، تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں''(الآیۃ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' سب کام کرو سوائے جماع کے۔'' یہ خبر یہود کو پہنچی، تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارے خلاف کرے۔ یہ سن کر سیدنا اسیدبن حضیراور سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنھما آئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ ! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں، تو ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی جب یہود ہماری مخالفت کو برا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہمیں بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہیے) یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ (ان کے یہ کہنے سے کہ ہم حائضہ سے جماع کیوں نہ کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اس لیے کہ خلاف قرآن بات ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں آدمیوں پر غصہ آیا ہے۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ تحفہ کے طور پر بھیجا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا۔ تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ غصہ پر نہ تھا۔