• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ مِنَ اللِّبَاسِ
محرم کون سے لباس سے اجتناب کرے؟​
(679) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَ لاَ الْعَمَائِمَ وَ لاَ السَّرَاوِيلاَتِ وَ لاَ الْبَرَانِسَ وَ لاَ الْخِفَافَ إِلاَّ أَحَدًا لاَ يَجِدُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ وَ لاَ تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَ لاَ الْوَرْسُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ محرم کپڑوں کی قسم میں سے کیا ( یعنی کون سے کپڑے) پہنے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہ کرتے پہنو ، نہ عمامے باندھو، نہ پاجامے پہنو، نہ باران کوٹ اوڑھو اور نہ موزے پہنو مگر جو چپل نہ پائے وہ موزے اس صورت میں پہن لے کہ ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ ڈالے اور نہ ایسے کپڑے پہنو جس میں زعفران لگا ہو یا ''ورس'' میں رنگا ہوا ہو۔ ''
(680) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالْخُفَّانِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ يَعْنِي الْمُحْرِمَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: '' پاجامہ اس (محرم) کے لیے ہے جو تہبند نہ پائے اور موزہ اس (محرم) کے لیے ہے جو نعلین نہ پائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
محرم کے لیے شکار کا بیان​
(681) عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِمَارًا وَحْشِيًّا وَ هُوَ بِالأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَلَمَّا أَنْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا فِي وَجْهِي قَالَ إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ
سیدنا صعب بن جثامہ اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جنگلی گدھے کا گوشت ہدیہ دیا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم (مقام) ابواء یا ودّ ان میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا۔ کہتے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ملال دیکھا تو فرمایا:'' ہم نے کسی اور وجہ سے واپس نہیں کیا، فقط اتنا ہے کہ ہم لوگ احرام باندھے ہوئے ہیں۔'
(682) عَنْ طَاؤُوسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَذْكِرُهُ كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمِ صَيْدٍ أُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ حَرَامٌ ؟ قَالَ قَالَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوٌ مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ فَرَدَّهُ فَقَالَ إِنَّا لاَ نَأْكُلُهُ إِنَّا حُرُمٌ
طاؤس سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان کو یاد دلا کر کہا کہ تم نے شکار کے گوشت کی خبر کیسے دی تھی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دیا گیا تھا جبکہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھے ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کے گوشت کا ایک عضو ہدیہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کر دیا اور فرمایا:'' ہم لوگ احرام باندھے ہوئے ہیں، اس لیے ہم نہیں کھاتے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ يَصِيْدُهُ الْحَلاَلُ
محرم کے لیے شکار کے گوشت کا کیا حکم ہے جسے کسی حلال آدمی نے شکار کیا ہو​
(683) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَاجًّا وَ خَرَجْنَا مَعَهُ قَالَ فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى تَلْقَوْنِي قَالَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ إِلاَّ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا قَالَ فَقَالُوا أَكَلْنَا لَحْمًا وَ نَحْنُ مُحْرِمُونَ قَالَ فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الأَتَانِ فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا وَ كَانَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا فَقُلْنَا نَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَ نَحْنُ مُحْرِمُونَ ؟ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْئٍ ؟ قَالَ قَالُوا لاَ قَالَ فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ سیدناابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض اصحاب سے فرمایا، جن میں ابو قتادہ بھی تھے کہ تم ساحل سمندرکی راہ لو یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو۔ پھر ان لوگوں نے ساحل سمندرکی راہ لی۔ پھر جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے تو ان تمام لوگوں نے احرام باندھ لیا سوائے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا۔ غرض وہ راہ میں چلے جاتے تھے کہ انہوں نے چند وحشی گدھوں کو دیکھا اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔ پھر ان کے سب ساتھی اترے اور اس کا گوشت کھایا۔ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (شکار کا) گوشت کھایا اور ہم محرم تھے۔ کہتے ہیں پھر باقی کا گوشت ساتھ لے لیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے احرام باندھ لیا تھا اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھاتھا پھر ہم نے چند وحشی گدھے دیکھے اور ابوقتادہ نے ان پر حملہ کر کے ان میں سے ایک کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ہم اترے اور ہم سب نے اس کا گوشت کھایا اور پھر خیال آیا کہ ہم شکار کا گوشت کھا رہے ہیں اور احرام باندھے ہوئے ہیں؟ تو اس کا باقی گوشت ہم لیتے آئے ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تم میں سے کسی نے اس کا حکم کیا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا؟ ابوقتادہ کہتے ہیں تو انہوں نے عرض کی کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پس اس کا جوگوشت باقی ہے وہ کھاؤ (اور کچھ حرج نہیں)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ
محرم کون سے جانور کو قتل کر سکتا ہے؟​
(684) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَيَّا
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پانچ جانور موذی ہیں کہ حرم کی حدود سے باہر اور حرم کی حدود کے اندر مارے جائیں۔ ان میں سانپ، چتکبرا کوا، چوہا ، پاگل کتا اور چیل شامل ہیں۔ ''
(685) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خَمْسٌ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ وَالإِحْرَامِ الْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پانچ جانور ایسے ہیں کہ ان کو حرم میں اور احرام کی حالت میں قتل کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے، وہ جانور یہ ہیں:
(۱) چوہا (۲) بچھو (۳) کوا (۴) چیل (۵) پاگل کتا ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْحِجَامَةُ لِلْمُحْرِمِ
محرم کے لیے پچھنے لگوانے کا بیان​
(686) عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَ هُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کی راہ میں اپنے سر کے درمیانی حصہ میں پچھنے لگوائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مُدَاوَةُ الْمُحْرِمِ عَيْنَيْهِ
محرم انسان اپنی آنکھوں میں دوا ڈال سکتا ہے​
(687) عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ اشْتَكَى عُمَرُ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَائِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الرَّجُلِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ وَ هُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ
نبیہ بن وھب کہتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان کے ساتھ نکلے اور جب (مقام) ملل (جو کہ مکہ کی راہ میں مدینہ سے اٹھائیس میل پر ہے) میں پہنچے تو عمر بن عبیداللہ کی آنکھیں دکھنے لگیں اور جب روحاء (مقام) پر پہنچے اور درد شدید ہو گیا تو انہوں نے ابان بن عثمان سے (علاج کا) پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے کہا ایلوے کا لیپ کرو، اس لیے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب مرد کی آنکھیں دکھنے لگیں اور وہ احرام باندھے ہوئے ہو تو ان پر ایلوے کا لیپ کرے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :غَسْلُ الْمُحْرِمِ رَأْسَهُ
محرم اپنے سر کو دھو سکتا ہے​
(688) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالأَبْوَائِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَ قَالَ الْمِسْوَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَ هُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَ هُوَ مُحْرِمٌ ؟ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَ أَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صلی اللہ علیہ وسلم يَفْعَلُ
سیدنا عبداللہ بن حنین نے سیدنا عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرم رضی اللہ عنھم سے روایت کی کہ ان دونوں میں (مقام) ابواء میں تکرار ہوئی۔ (اس بات میں کہ) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ محرم سر دھو سکتا ہے اور سیدنا مسور رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں (دھو سکتا)چنانچہ عبداللہ بن حنین نے کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا تو میں نے ان کو پایا کہ وہ کنویں کی دو لکڑیوں کے بیچ میں نہا رہے تھے اور وہ ایک کپڑے کی آڑ میں تھے۔ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں اور مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے تمہاری طرف یہ پوچھنے کے لیے بھیجا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام میں سر کیسے دھوتے تھے؟ پس سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ کپڑے پر رکھے اور اسے تھوڑا سا جھکا دیا یہاں تک کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا اور اس آدمی سے، جو ان کے سر پر پانی ڈال رہا تھا، پانی ڈالنے کا حکم دیا تو اس نے آپ (کے سر) پر پانی ڈالا۔ پھر وہ اپنے سر کو ہلاتے تھے اور اپنے ہاتھ سے آگے اور پیچھے ملتے تھے۔ پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی (سر دھوتے) دیکھاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ الْفِدْيَةِ عَلَى الْمُحْرِمِ
محرم پر فدیہ کے بیان میں​
(689) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَزَلَتْ فِيَّ كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى أَ تَجِدُ شَاةً ؟ فَقُلْتُ لاَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } قَالَ صَوْمُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ نِصْفَ صَاعٍ طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ قَالَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَ هِيَ لَكُمْ عَامَّةً
سیدنا عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ میں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں بیٹھا تھا۔ میں اس آیت :''پس فدیہ ہے روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے ۔''کے متعلق پوچھا تو سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے بارے میں اتری تھی۔ ( پھر سارا قصہ بیان کیا کہ) میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں لے جایا گیا کہ میرے سر سے میرے چہرے پر جوئیں گر رہی تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے یہ گمان تک نہ تھا کہ تجھے اتنی تکلیف ہوگی۔ اچھا ! تمہارے پاس بکری ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ تو یہ آیت نازل ہوئی { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ ...} (یعنی حج کے موقع پر احرام کی حالت میں اپنے بال اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی نہ کرلو، البتہ کسی کو سر میں تکلیف ہو تو وہ سر منڈوا لے لیکن اس کے ساتھ کفارہ ادا کرے یا تو روزے رکھے یا صدقہ یا قربانی کرے(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا:'' یا تو تین روزے رکھنے ہوں گے یا چھ مساکین کو کھانا کھلانا ہو گا یا نصف صاع (یعنی سوا کلو کھانا) گندم وغیرہ فی کس چھ مساکین کو دینا ہو گی اور (کعب رضی اللہ عنہ نے)فرمایا:'' یہ آیت نزول کے لحاظ سے تو میرے ساتھ خاص ہے لیکن عمل کے لحاظ سے تمام لوگوں کے لیے عام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْمُحْرِمِ يَمُوْتُ،مَا يُفْعَلُ بِهِ ؟
جو شخص احرام کی حالت میں فوت ہو جائے، اس کے ساتھ کیا کیا جائے؟​
(690) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ فَقَالَ اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَ سِدْرٍ وَ كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَ لاَتُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اونٹ سے گر پڑا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی جس سے وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اس کو اسی کے دو کپڑوں (یعنی احرام کی چادروں) میں کفن دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کوقیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھائے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْمَبِيْتُ بِذِيْ طُوًي وَالْإِغْتِسَالُ قَبْلَ دُخُوْلِ مَكَّةَ
ذی طویٰ میں رات گزارنا اور مکہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرنا​
(691) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ لاَ يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلاَّ بَاتَ بِذِي طَوًى حَتَّى يُصْبِحَ وَ يَغْتَسِلَ ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا وَ يَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ فَعَلَهُ
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما مکہ میں جاتے ہوئے ذی طویٰ میں رات گزارتے، پھر صبح غسل کرتے اور پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے تھے اور ذکر کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔
 
Top