بَابٌ :مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ
اس آدمی پر کیا لازم آتا ہے جو حج کا احرام باندھے اور مکہ مکرمہ میں طواف اور سعی کرنے کے لیے آئے
(703) عَنْ وَبَرَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَجَائَ هُ رَجُلٌ فَقَالَ أَ يَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ ؟ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ لاَ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَ حَقُّ أَنْ تَأْخُذَ أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ؟
وَ فِيْ رِوَايَةٍ قَالَ: رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
وبرہ (یعنی ابن عبدالرحمن) کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ مجھے عرفات میں جانے سے پہلے طواف کرنا صحیح ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہاں تو اس نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما تو کہتے ہیں کہ عرفات میں جانے سے پہلے طواف نہ کرو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا اور عرفات میں جانے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا تو اگر تو (اپنے ایمان میں) سچا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول لینا بہتر ہے یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کا؟(مقام عبرت ہے کہ سیدنا ابن عباس جیسے جلیل القدر فقیہ صحابی کی بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف ہو تو ان کی بات کی طرف دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے چہ جائیکہ آج کی طرح ائمہ یا پیر و مرشد کی باتوں پر بلا چون و چرا عمل کو دین سمجھ لیا جائے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی۔
(704) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَ قَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
عمرو بن دینا ر کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ ایک شخص عمرہ کے لیے آیا اور بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بی بی سے صحبت کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں آئے اور سات چکروں میں بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا اور مروہ کے درمیان سات بار سعی کی اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اسوئہ حسنہ ہے۔